SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Tuesday, 17 August 2010 / Published in جلد ششم

خرید و فروخت کے متفرّق مسائل

 

مانگے کی چیز کا حکم

س… اگر کسی شخص کو کوئی چیز کچھ عرصے کے لئے (مدّت مقرّر نہیں ہے) مستعار دی جائے اور ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد (چیز کی واپسی نہ ہونے کی صورت میں) دونوں فریقین کی مرضی سے اس چیز کا کچھ ماہانہ معاوضہ مقرّر کرلیا جائے، بعد میں معاوضہ بھی وصول نہ ہو اور آخرکار ایک طویل عرصہ بعد تنگ آکر مستعار دینے والا شخص چیز سے مکمل طور پر اپنی دستبرداری کا اعلان کردے، (یاد رہے کہ یہ اعلان ہر طرف سے مایوسی کے بعد ہو، جبکہ نہ تو چیز کی واپسی کی اُمید ہو اور نہ ہی معاوضہ وصول ہونے کی) اس صورت میں ماہانہ معاوضہ کی رقم قرض میں شمار کی جائے گی (دستبرداری کے اعلان کے وقت تک کی رقم) یا اس کے حصول سے مایوس ہوجانا چاہئے؟ دُوسری بات یہ کہ ماہانہ معاوضہ اس وقت سے شمار کیا جائے جس وقت چیز مستعار دی گئی تھی یا اس وقت سے جب معاوضہ طے کیا گیا۔

ج… کسی سے جو چیز مانگ کرلی جائے اس کا واپس کرنا واجب ہے، اور جو شخص اس کی واپسی میں لیت و لعل کرے وہ خائن اور غاصب ہے، اس کے لئے اس چیز کا استعمال حرام ہے۔

          ۲:… فریقین کی رضامندی سے اگر اس کا کچھ معاوضہ طے ہوجائے تو یہ بیع ہوگی اور طے شدہ شرط کے مطابق اس کا ادا کرنا لازم ہوگا۔

          ۳:… معاوضہ کی جتنی قسطیں ادا ہوگئیں وہ تو چیز کے اصل مالک کے لئے حلال ہیں۔ اور دستبرداری کے اعلان کا مطلب اگر یہ تھا کہ بقیہ قسطیں معاف کردی گئیں، تو معاف ہوگئیں، ورنہ اس کے ذمہ واجب الادا ہوں گی۔

          ۴:… جتنا معاوضہ فریقین کی رضامندی سے طے ہو، صحیح ہے، اس لئے سوال کا یہ حصہ مبہم ہے کہ ”ماہانہ معاوضہ اس وقت سے شمار کیا جائے“۔

افیون کا کاروبار کیسا ہے؟

س… عرض یہ ہے کہ میرا ایک دوست جو کہ پشاور کا رہنے والا ہے، وہ کہتا ہے کہ پشاور میں افیون کا کاروبار عام ہے، اور وہاں کے مولوی صاحبان بھی کہتے ہیں کہ افیون حرام نہیں ہے، اور وہاں بہت سے لوگ افیون کا کاروبار کرتے ہیں۔ آپ براہِ مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ کیا افیون حرام ہے یا نہیں؟ اور اگر حرام ہے تو اس کو دوا کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں؟

ج… افیون کا استعمال دوا میں جائز ہے، اور اس کی خرید و فروخت بھی جائز ہے، شرط یہ ہے کہ اسی مقصد کے لئے ہو، مثلاً: اگر کسی خاص آدمی کے متعلق معلوم ہوجائے کہ وہ اس سے ہیروئن بناتا ہے تو پھر اس کو نہیں فروخت کرنا چاہئے۔

ویزے کے بدلے زمین رہن رکھنا

س:۱… زید اور بکر کے درمیان اسٹامپ پر یوں معاہدہ ہوا کہ زید، بکر کے بیٹے کو دُبئی میں نوکری کے لئے ایک ویزا دُبئی سے خرید کر بکر کو دیں گے، اور ایک قطعہ زمین ویزے کی قیمت کے بدلے میں زید کو دی اور اس کا غلہ مقرّرہ مقدار زید کو دیتا ہے۔ زید نے بکر کے بیٹے کو ویزا بھی دیا اور نوکری کا انتظام بھی کردیا، لیکن اب تک زمین میں بکر کا کسان کام کرتا ہے اور سال بھر میں ایک دفعہ مقرّرہ مقدار زید کو دیتا ہے۔ اسٹامپ مذکور میں ہے کہ دو سال کے بعد ویزے کی قیمت ادا کرکے بکر، زید سے دستبردار ہوجائے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں غلہ یا چاول زید کو لینا جائز ہوگا یا نہیں؟ سود ہونے کا کوئی اندیشہ تو نہیں؟ اگر ہے تو کیوں؟

س:۲… مذکورہ بالا صورت میں زید نے اپنی جیب سے چھ ہزار درہم سے ویزا خریدا اور بکر نے اس قیمت کو دو سال میں ادا کرنے کا جو عہد کیا، وہ کس طرح جائز ہوگا؟ جواب مرحمت فرمائیں۔

ج:۱… پہلی صورت رہن کی ہے، یعنی ویزے کے بدلے زید کے پاس دو سال کے لئے زمین رہن رکھی گئی، رہن کی زمین کا منافع قرض کے بدلے وصول کرنا سود ہے، پس زید کے لئے اس زمین کا منافع حلال نہیں۔

ج:۲… جتنی قیمت زید نے ویزے کی ادا کی ہے، اتنی قیمت مقرّرہ تاریخ کو ادا کردی جائے، اگر زید قیمت کے بدلے غلہ لینا چاہے تو لے سکتا ہے، اور غلے کی مقدار جو بھی فریقین کے درمیان طے ہوجائے صحیح ہے۔

اُجرت سے زائد رقم دینے کا فیشن

س… ہمارے معاشرے میں ایک بڑی خامی یہ ہے کہ وہ غیروں کی اندھی تقلید میں ہر اس نئی چیز کو اپنانے سے پہلے اسے اپنے دِینی اُصولوں کی کسوٹی پر پَرکھنا بھول جاتا ہے۔ جسے ہمارے معاشرے ہی کی خراب ذہنیت ”فیشن“ کا خوبصورت لبادہ پہناکر ہمیں غلط راستوں پر چلانے کے لئے پیش کرتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اب ہمارے اندر اچھائی اور بُرائی میں تمیز کرنے کا شعور ختم ہوتا جارہا ہے، اور بُرائیاں اب اچھائیاں بن کر سامنے آنے لگی ہیں۔ لیکن ہمارے اندر اپنے دِینی اُصولوں کے احترام اور ان پر سختی سے عمل کرنے کا جذبہ موجود ہو تو اس احتسابی عمل کی بدولت ہم آج بھی بہت سی بُرائیوں اور فضول لتوں سے بچے رہ سکتے ہیں۔

          ”ٹپ“، ”بخشش“ یا ”اُوپر کی آمدنی“ بھی ایک وبائی اور فضول لت ہے، جس کا مطلب کسی خدمت گار کو اس کی خدمتوں کے طفیل اس کے مقرّرہ معاوضے کے علاوہ فاضل انعام دینا ہے۔ اب تک تو اسے فضول خرچی اور معیوب سمجھا جاتا تھا، مگر اب بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ ساتھ اسے رسم کا نام دے کر معاشرے میں اس کے باعزّت نفاذ کی کوششیں کی جانے لگی ہیں۔ کچھ لوگوں کی نظر میں یہ معاشرتی شان اُونچی کرنے کا جواز ہو، مگر ایسے لوگوں کی تعداد بھی یقینا کم نہ ہوگی جو اسے پہلے ہی سے بگڑے ہوئے معاشرے کو مزید بگاڑنے کا سبب قرار دیں گے۔ ہوٹل کی ”ٹپ“، سرکاری دفاتر میں رُکے ہوئے کام کرانے کا ”نذرانہ“، ”انعام“ یا ”رشوت“، کسی بڑے آدمی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے تحفے تحائف کے تبادلے، رکشا، ٹیکسی والوں کے علاوہ خوانچہ فروشوں سمیت مختلف شعبوں میں اپنی طے شدہ اُجرت سے زائد پیسے وصول کرنے کے رواج کو کسی شک و شبہ کی گنجائش کے بغیر بُرائیوں اور گناہوں کی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ دِینی ہدایات کو فراموش کرتے ہوئے آج خود مسلمان اسے اپنا حق اور معاشرتی ضرورت سمجھنے لگے ہیں۔ دراصل ان بُرائیوں کے محرک وہی لوگ ہوتے ہیں جن کے دِلوں میں ”اُوپر کی آمدنی“ کا تصوّر پختہ گھر بنالیتا ہے، اور ان کی حوصلہ افزائی وہ لوگ کرتے ہیں جن کے ہاں ناجائز دولت کی ریل پیل ہوتی ہے، وہ ناجائز کماتے ہیں اور ناجائز دے دیتے ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ ان کی حرکتوں سے ایک تو غرباء افلاس کی چکی میں بُری طرح پس جاتے ہیں اور دُوسرے معاشرے کی تباہی کا سامان الگ پیدا ہوتا ہے۔

ج… کسی شخص کو اس کے مقرّرہ معاوضے سے زائد رقم دے دینا تو شرعاً جائز بلکہ مستحب ہے، لیکن یہاں چند چیزیں قابلِ لحاظ ہیں:

          ۱:… لینے والوں کو اپنے مقرّرہ معاوضے سے زیادہ کی طمع اور حرص نہیں ہونی چاہئے۔

          ۲:… اگر کوئی شخص انعام نہ دے تو نہ اس سے مطالبہ کیا جائے، نہ اس کو بخیل سمجھا جائے کہ شرعاً یہ دونوں باتیں حرام ہیں۔

          ۳:… جو چیز حرام کا ذریعہ بنے وہ بھی حرام ہوتی ہے، مثلاً: پیشہ ورانہ طور پر بھیک مانگنا حرام ہے، اور جو لوگ ان پیشہ ورانہ بھکاریوں کو پیسے دیتے ہیں وہ گویا ان کو بھیک مانگنے کا خوگر اور عادی بناتے ہیں۔ اس لئے بعض علمائے وقت نے تصریح کی ہے کہ صرف پیشہ ور بھکاریوں کا بھیک مانگنا ہی حرام نہیں، ان کو دینا بھی حرام ہے۔ اسی طرح اگر زائد رقم دینے کے ذریعے ان حضرات میں مطالبہ کرنے کی عادت پڑنے اور نہ دینے والے کو بخیل اور حقیر سمجھنے کا مرض پیدا ہوجائے تو یہ سب خود لائقِ ترک ہوجائے گا۔

بنجر زمین کی ملکیت

س… سنا ہے بنجر زمین جس آدمی نے آباد کی ہو، وہ اس کے لئے حلال ہے، کاغذات مال میں ملکیت کا کوئی وزن نہیں ہے۔

ج… یہ مسئلہ اس بنجر زمین کا ہے جس کا کوئی مالک نہ ہو، اور اس کو حکومت کی اجازت سے آباد کیا جائے، جس بنجر زمین کے مالک موجود ہوں اس کا ہتھیالینا جائز نہیں۔

مزدوروں کا بونس، مالک خوشی سے دے تو جائز ہے

س… مزدوروں کو بونس لینا جائز ہے یا نہیں؟

ج… مالک خوشی سے دے تو جائز ہے۔

ناجائز کمائی بچوں کو کھلانے کا گناہ کس پر ہوگا؟

س… ایک باپ اپنے بچوں کو ناجائز طریقے سے کمائی ہوئی دولت کھلاتا ہے، یہاں تک کہ بچے بالغ اور سمجھ دار ہوجاتے ہیں اور بچوں کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے باپ نے ہمیں حرام کی کمائی کھلائی، تو کیا بچوں کو اپنے والدین سے الگ ہوجانا چاہئے؟ کیونکہ اگر بچے ابھی اس قابل نہیں ہوئے کہ خود کما کھاسکیں تو بچوں کو کیا کرنا چاہئے؟ کیا باپ کا گناہ بچوں کو بھی ہوگا یا صرف باپ ہی کو ہوگا؟ اس بارے میں قرآن و سنت کے مطابق تفصیل سے بیان فرمائیے۔

ج… بالغ ہونے اور علم ہوجانے کے بعد تو بچے بھی گناہگار ہوں گے، لہٰذا ان کو اس قسم کی کمائی سے پرہیز کرنا چاہئے، اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر الگ ہونا چاہئے، البتہ والدین کی خدمت و اکرام میں کوئی کمی نہ کریں، اور ان کی ضروریات اگر ہوں تو اس کو بھی پورا کیا کریں۔

کھلے پیسے ہوتے ہوئے کہنا: ”نہیں ہیں“

س… میں دُکان دار ہوں، لوگ کھلے پیسے لینے آتے ہیں، ذاتی ضرورت کے لئے ہوتے ہیں، اس لئے ہم کہتے ہیں کہ: ”نہیں ہیں“ کیا یہ جھوٹ میں شمار تو نہ ہوگا؟ تو کیا کہنا چاہئے؟

ج… جھوٹ نہ بولا جائے، کسی مناسب تدبیر سے عذر کردیا جائے۔

سفر میں گاہکوں کے لئے گراں فروش ہوٹل سے ڈرائیور کا مفت کھانا

س… کراچی، حیدرآباد اور بعض دیگر مقامات پر بس والے ہوٹلوں پر بسیں روکتے ہیں اور مسافر ان ہوٹلوں پر کھانا کھاتے، مشروبات پیتے ہیں، اور عام ریٹ سے ہوٹل والے زیادہ رقم لیتے ہیں، جبکہ ڈرائیور، بس کا عملہ یا ان کا مہمان بھی کھانے میں شریک ہوتا ہے، اور ان سے رقم نہیں لی جاتی، تو آیا یہ کھانا ڈرائیور اور دیگر عملے کے لئے حلال ہے یا حرام؟

ج… اگر ہوٹل والے ڈرائیور اور اس کے مہمان کو بوجہ واقفیت اور دوستی اور احسان کے بدلے کے طور پر مفت کھانا کھلاتے ہیں تو جائز ہوگا، اگر اس لئے کھلاتے ہیں کہ وہ گاڑی وہاں کھڑی کریں تاکہ وہ گاہکوں سے زیادہ قیمت وصول کریں تو جائز نہیں۔

ایک ملک کی کرنسی سے دُوسرے ملک کی کرنسی تبدیل کرنا

س… بعض مرتبہ ہم لوگ ایک ملک کی کرنسی (ڈالر یا ریال) لیتے ہیں اور اس کے بدل میں دُوسرے ملک کی کرنسی (روپے) وغیرہ دیتے ہیں، تو کیا اس میں بھی اسی وقت دینا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو جائز کی کیا صورت ہوگی؟

ج… اس میں معاملہ نقد کرنا ضروری ہے۔

محصول چنگی نہ دینا شرعاً کیسا ہے؟

س… محصول چنگی لینا دینا کیسا ہے؟ اگر کوئی شخص مال چھپاکر لے گیا تو اس کے لئے وہ مال کیسا ہے؟ اور کیا چنگی ٹھیکے دار کو اس کی شکایت لگانا چاہئے؟

ج… محصول چنگی شرعاً جائز نہیں، اگر مال و آبرو کا خطرہ نہ ہو تو نہ دی جائے۔

شاپ ایکٹ کی شرعی حیثیت اور جمعة المبارک کے دن دُکان کھولنا

س… عرض یہ ہے کہ اسلامی مسائل کے بارے میں آپ کے کالم میں برابر پڑھتا ہوں، اور آج مجھے بھی ایک مسئلہ درپیش ہے۔ میں نے کئی علماء سے سنا ہے کہ ”جمعة المبارک کے دن مسلمانو! تم پاک صاف ہوکر مسجد میں جاوٴ اور نماز ادا کرو، اور نماز کے بعد تم زمین پر رزق کی تلاش میں پھیل جاوٴ، اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہ تجارت اچھا پیشہ ہے اور اپنے پیشے میں امانت اور دیانت سے محنت کرو اور رزق کماوٴ۔“ اب مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں ایک قانون ہے، جسے شاپ ایکٹ کا قانون کہتے ہیں، اس قانون کے تحت رات ۸بجے کے بعد دُکان کھولنا یا زیادہ محنت کرنا یا جمعة المبارک کے دن (نمازِ جمعہ سے پہلے یا نمازِ جمعہ کے بعد) دُکان کھولنا جرم ہے۔ آپ یہ بتائیے کہ کیا اسلام میں رات ۸بجے کے بعد دُکان کھولنا یا زیادہ محنت کرنا یا جمعة المبارک کے دن (علاوہ نمازِ جمعہ کے) دُکان کھولنا جائز ہے یا جرم ہے؟ شاپ ایکٹ کے ایک صاحب مجھے سال بھر سے اس سلسلے میں پریشان کر رہے ہیں اور میرے اُوپر جرمانے کرتے ہیں۔ آپ کو اس مسئلے کو آسانی سے سمجھنے کے لئے میں یہ وضاحت کردُوں کہ ہماری دُکان محلے میں ہے، ہم اسی پلاٹ میں رہتے بھی ہیں، ہماری دُکان میں کوئی ملازم نہیں ہے۔ ہم دو بھائی مل کر دُکان کرتے ہیں، ساتھ ہی تعلیم بھی حاصل کرتے ہیں۔ میں ”بی کام“ کا طالب علم ہوں اور ہمارا ذریعہ معاش بھی یہی دُکان ہے، والد صاحب اور والدہ صاحبہ فوت ہوچکے ہیں۔ ہم سب چھوٹے بھائی بہن ساتھ ہی رہتے ہیں، ان حالات کی بنا پر کبھی دُکان دیر تک کھلی رکھنی پڑتی ہے اور کبھی جمعة المبارک کو کھولنے کی نوبت آجاتی ہے۔ دُوسرے محلے میں دُکان داری بھی چھٹی کے دنوں یا رات ۹ یا ۱۰ بجے تک ہوتی ہے۔ ابھی ۲۱/دسمبر کو جمعہ کے دن محرّم کا چاند ختم ہونے کی وجہ سے میں دُکان کی صفائی کر رہا تھا کہ پھر شاپ ایکٹ والے صاحب آگئے اور دُکان کھولنے پر میرا چالان کردیا۔ جبکہ میں نے انہیں بتایا کہ میں صفائی کر رہا ہوں، لیکن وہ نہیں مانے۔ لہٰذا میں مجبور ہوکر یہ خط آپ کو لکھ رہا ہوں کہ آپ اس مسئلے کی وضاحت کریں کہ شاپ ایکٹ کا قانون، اسلامی نظریے سے صحیح ہے یا غلط؟

ج… نمازِ جمعہ کی اَذان سے لے کر نماز سے فارغ ہونے تک خرید و فروخت جائز نہیں۔ اس کے علاوہ دُکان کھولنے میں شرعاً کوئی پابندی نہیں۔ بلکہ قرآنِ کریم میں صاف ارشاد ہے کہ جب نماز ادا ہوچکے تو زمین پر پھیل جاوٴ اور اللہ تعالیٰ کا رزق تلاش کرو۔ رہا وہ قانون جس کا آپ نے حوالہ دیا ہے، تو ہمارے ملک میں جہاں اور بے شمار قوانین غیراسلامی ہیں، انہیں میں اس کو بھی شامل سمجھئے۔

رکشا، ٹیکسی والے کا میٹر سے زائد پیسے لینا

س… کیا رکشا و ٹیکسی والوں کے لئے جائز ہے کہ میٹر جو کرایہ بتاتے ہیں مثلاً ۲۰/۴، ۸۰/۸، یا ۴۰/۱۳ روپے وغیرہ وغیرہ، مگر ان کو: ۵، ۱۰ یا ۱۵ روپے دے دو تو وہ سب جیب میں ڈال لیتے ہیں اور بقایا واپس نہیں کرتے۔ کیا ان زائد پیسوں کو صدقہ، خیرات یا زکوٰة سمجھ کر چھوڑ دینا چاہئے؟ مہربانی فرماکر جواب شائع فرمائیں تاکہ وہ لوگ جو ناجائز لینا یا دینا گناہ سمجھتے ہیں ان کو معلوم ہوجائے کہ وہ گناہ کر رہے ہیں یا نہیں؟

ج… اصل اُجرت تو اتنی ہی بنتی ہے جتنی میٹر بتائے، زائد پیسے کرایہ دار واپس لے سکتا ہے، لیکن اس معاملے میں لوگ زیادہ کد و کاوش نہیں کرتے، اگر روپے سے اُوپر کچھ پیسے ہوجائیں تو پورا روپیہ ہی دے دیتے ہیں۔ پس اگر کوئی خوشی سے چھوڑ دے تو رکشا، ٹیکسی والوں کے لئے حلال ہے، اور اگر کوئی مطالبہ کرے تو واپس کرنا ضروری ہے۔

س… بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ رکشا والا میٹر سے زیادہ پیسے مانگتا ہے، کیا میٹر سے زیادہ پیسے اس کے لئے حلال ہیں؟

ج… اس کی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ رکشا، ٹیکسی والے نے سفر شروع کرنے سے پہلے ہی وضاحت کردی ہو کہ وہ اتنے پیسے میٹر سے زیادہ لے گا، یہ تو اس کے لئے حلال ہیں، اور سواری کو اختیار ہے کہ ان زائد پیسوں کو قبول کرے یا اس کے ساتھ نہ جائے۔ دُوسری صورت یہ ہے کہ منزل پر پہنچنے کے بعد زائد پیسے مانگے، یہ جائز نہیں، کیونکہ اس صورت میں گویا معاہدہ میٹر پر چلنے کا تھا، معاہدے کے خلاف کرنا اس کے لئے جائز نہیں۔

اسمگلنگ کرنے والے کو کپڑا فروخت کرنا

س… اگر کوئی اسمگلنگ کرنے کے لئے کپڑا خریدنا چاہے تو دُکان دار کو وہ کپڑا فروخت کرنا چاہئے کہ نہیں؟ اگر فروخت کردیا تو اس سے ملنے والی رقم حلال ہے یا حرام؟

ج… اسمگلنگ قانوناً منع ہے، اگر دُکان دار کو معلوم ہو کہ یہ اس کپڑے کی اسمگلنگ کرے گا تو اس کو نہیں دینا چاہئے، تاہم اگر دے دیا تو منافع شرعاً حلال ہے۔

اِنعام کی رقم کیسے دیں؟

س… کارخانے میں کاریگروں کو ہر نصف ماہ کے بعد کارخانے کے مال کی پیداوار بطور اِنعام حصہ رسدی نقد رقم دی جاتی ہے، کچھ کاریگر صاحبان کام چھوڑ کر چلے گئے اور اپنے اِنعام کی رقم بہت عرصے سے لینے نہیں آئے، نہ ان کا کوئی پتا ہے، وہ نقد رقم امانتاً موجود ہے، اس کو کیا کرنا چاہئے؟

ج… اِنعام وہ کہلاتا ہے جس کے نہ ملنے پر شکایت نہ ہو، اور نہ وہ حقِ واجب کی حیثیت رکھتا ہو۔ کارکنوں کو جو اِنعام کی رقم دی جاتی ہے اگر اس کی یہی حیثیت ہے تو جن صاحبان کو رقم نہیں دی گئی ان کے حصے کی رقم کارخانے والوں کی ہے، وہ جو چاہیں کریں۔ اور اگر اس کا نام ”اِنعام“ بس یونہی رکھ دیا گیا ہے، ورنہ وہ دراصل حقِ واجب کی حیثیت رکھتا ہے، تب بھی جو ملازم کارخانہ چھوڑ کر چلے گئے وہ اس کے مستحق نہیں، کیونکہ اس اِنعام کے لئے تاریخ مقرّر کرنے کے معنی یہ ہیں کہ جو لوگ اس تاریخ کو ملازم ہوں گے وہ اِنعام کے مستحق ہوں گے۔ اس لئے جن کارکنوں نے اس مقرّرہ تاریخ سے پہلے کارخانہ چھوڑ دیا ان کا استحقاق ختم ہوگیا۔ البتہ اگر ملازم نے خود کارخانہ نہ چھوڑا ہو بلکہ کارخانہ دار نے اس کو نکال دیا ہو تو وہ اس اِنعام کا مستحق ہے، اور کارخانہ دار کا فرض ہے کہ ملازم کو سبکدوش کرتے ہوئے اس کے حصے کا یہ اِنعام بھی دے۔

کسی مشتبہ شخص کو ہتھیار فروخت کرنا

س… جو شخص گناہ کی نیت سے مال خریدنا چاہے، مثلاً: اسمگلنگ کے لئے کپڑا وغیرہ، یا کسی کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئی ہتھیار خریدنا چاہے تو دُکان دار کو ایسی اشیاء فروخت کرنے پر جو منافع ہوگا وہ جائز ہے یا نہیں؟

ج… کسی ایسے شخص کو ہتھیار دینا جس کے بارے میں یقین ہو کہ یہ کسی کو ناحق قتل کرے گا، یہ تو جائز نہیں، بیچنے والا بھی گنہگار ہوگا، لیکن بیع صحیح ہے۔

دھمکیوں کے ذریعے صنعت کاروں سے زیادہ مراعات لینا

س… آج کل ٹریڈ یونینوں کا زمانہ ہے، اور ملازمین (بڑے اداروں کے) اپنے جائز اور ناجائز مطالبات بلیک میل کرکے منوالیتے ہیں۔ اگر صنعت کار، تاجر وغیرہ ان کے مطالبات نہ مانیں تو ان کا کاروبار بند ہوجاتا ہے۔ قرآن و سنت کے نقطہٴ نظر سے یہ بتائیں کہ بلیک میلنگ اور دھمکیوں سے بے شمار مراعات حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں؟ کیا وہ حرام کے زُمرے میں نہیں آتیں؟

ج… ناجائز خواہ مزدوروں کی طرف سے ہو یا مالکان کی طرف سے، وہ تو ناجائز ہے۔ اصل خرابی یہ ہے کہ ہم میں نہ تو محاسبہٴ آخرت کی فکر باقی رہی ہے، نہ حلال و حرام کا امتیاز۔ مزدور چاہتا ہے کہ اسے محنت نہ کرنی پڑے مگر اُجرت اسے دُگنی چوگنی ملنی چاہئے۔ کارخانہ دار یہ چاہتا ہے کہ مزدور کام کرتا رہے مگر اسے اُجرت نہ دینی پڑے۔ جس طرح کارخانہ دار کی طرف سے مزدور کی محنت کا معاوضہ ادا نہ کرنا حرام ہے، اسی طرح اگر مزدور ٹھیک کام نہیں کرتا یا زبردستی ناجائز مراعات حاصل کرتا ہے تو اس کی روزی بھی حرام ہے، اور قیامت کے دن اس کا محاسبہ بھی ہوگا کہ تم نے فلاں شخص کا کتنا کام کیا اور اس سے کتنی اُجرت وصول کی؟

کاروبار کے لئے ملک سے باہر جانا شرعاً کیسا ہے؟

س… اگر کسی مسلمان کا ملک میں جائیداد یا گزر بسر کے لئے دو تین لاکھ روپے بینک بیلنس ہو اور وہ مزید پیسے کے لالچ میں اپنے ملک، خاندان اور بیوی بچوں سے دُور رہ کر نوکری کرے تو معلوم کرنا ہے کہ شریعت میں اس بارے میں کیا حکم ہے؟ یہ بھی بتادُوں کہ ہم لوگ سال کے بعد ڈیڑھ مہینے کی چھٹی پر ملک آسکتے ہیں۔

ج… آپ کی تحریر میں دو مسئلے غور طلب ہیں:

          اوّل:… یہ کہ جس شخص کے پاس اپنی گزر بسر کے بقدر ذریعہٴ معاش موجود ہو کیا اس کو اسی پر قناعت کرنی چاہئے یا طلبِ مزید میں مشغول ہونا چاہئے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر حلال ذریعہ سے طلبِ مزید میں مشغول ہو تو جائز ہے، بشرطیکہ فرائضِ شرعیہ سے غفلت نہ ہو، لیکن اگر قناعت کرے اور اپنے اوقات کو طلبِ مزید کے بجائے آخرت کے بنانے میں صرف کرے تو افضل ہے۔

          دوم:… یہ کہ کیا طلبِ مزید کے لئے اپنے عزیز و اقارب کو چھوڑ کر باہر ملک جانا دُرست ہے یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ حقوق العباد کا مسئلہ ہے، ماں باپ، بیوی بچوں کے حقوق ادا کرنا اس کے ذمہ ہے، اگر وہ اپنا حق معاف کرکے جانے کی اجازت دے دیں تو دُرست ہے، ورنہ نہیں۔ اور اجازت و رضامندی بھی صرف زبان سے نہیں بلکہ واقعی اجازت ضروری ہے۔ میرے علم میں بہت سے ایسے واقعات ہیں کہ لوگ جوان نوبیاہتا بیویوں کو چھوڑ کر پردیس چلے گئے، پیچھے بیویاں گناہ میں مبتلا ہوگئیں۔ خود ہی فرمائیے! کہ اس ظلم و ستم کا ذمہ دار کون ہوگا؟ اگر نوعمر بیویوں کو چھوڑ کر انہیں باہر بھاگنا تھا تو اس غریب کو کیوں قید کیا تھا؟

اساتذہ کا زبردستی چیزیں فروخت کرنا

س… ”الف“ ایک اسکول کا ہیڈماسٹر ہے، ہر سال شروع ہونے پر اپنے اسکول میں طالب علموں کو ڈرائنگ اور خوشخطی کی کتابیں جبراً اور لازمی فروخت کرتا ہے، جبکہ محکمہٴ تعلیم کی جانب سے وہ ایسا نہیں کرسکتا، اور اس کا کمیشن اپنے اساتذہ میں برابر برابر تقسیم کردیتا ہے، اور اس پر دلیل یہ دیتا ہے کہ یہ تو کاروباری نفع ہے۔ کیا وہ صحیح کہتا ہے؟

ج… اگر کوئی طالب علم اس سے اپنی خوشی سے خریدے تب تو ٹھیک ہے، مگر زبردستی ناجائز ہے۔

آیاتِ قرآنی و اسمائے مقدسہ والے لفافے میں سودا دینا

س… آج کل دُکان دار اپنا سودا سلف ایسے لفافوں اور کاغذوں میں ڈال کر دیتے ہیں جن پر آیاتِ قرآنی اور اسمائے مقدسہ درج ہوتے ہیں، ان کے لئے شریعت کی رُو سے کیا حکم ہے؟ کیا ان کی روزی حلال ہے؟

ج… اس سے روزی تو حرام نہیں ہوتی، مگر ایسا کرنا گناہ ہے۔

کرفیو یا ہڑتال میں اسکول بند ہونے کے باوجود پوری تنخواہ لینا

س… کراچی میں آئے دن کرفیو اور ہڑتال کی وجہ سے اسکول بند ہوجاتے ہیں، میں ایک پرائیویٹ اسکول کی معلمہ ہوں، اسکول بند ہونے کے باوجود مجھے تنخواہ پوری مل جاتی ہے۔ آپ سے پوچھنا ہے کہ یہ پیسہ جائز ہے؟ جبکہ اس کے علاوہ میرا کوئی ذریعہٴ معاش نہیں ہے۔

ج… اس میں کوتاہی آپ کی طرف سے نہیں، اس لئے آپ کی تنخواہ حلال ہے۔

کتابوں کے حقوق محفوظ کرنا

س… آج کل عام طور پر کتابوں کے مصنّفین اپنی کتابوں کے حقوق محفوظ کراتے ہیں، کیا اس طرح سے حقوق محفوظ کرانا شرعی طور پر صحیح ہے؟ جبکہ حکیم الاُمت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمة اللہ علیہ اور دیگر بزرگانِ دِین نے اپنی کتابوں کے حقوق محفوظ نہیں کرائے۔

ج… ہمارے اکابر حقِ طبع محفوظ کرانے کو جائز نہیں سمجھتے۔

سوزوکی والے کا چھٹیوں کے دنوں کا کرایہ لینا

س… ہمارے دوست کی سوزوکی وین ہے، بچوں کو اسکول لے جاتے ہیں اور لاتے ہیں، ہر مہینے کرایہ لیتے ہیں، اب اسکول میں دو ماہ کی چھٹیاں ہو رہی ہیں، ان دو ماہ کا کرایہ لینا جائز ہے کہ نہیں؟

ج… اگر اسکول والے بخوشی تعطیل کے زمانے کا کرایہ بھی دیں تو جائز ہے۔

مدرسہ کی وقف شدہ زمین کی پیداوار کھانا جائز نہیں

س… ہمارے شہر کرنال (انڈیا) میں ایک آدمی جو لاوارث تھا، اس نے اپنی زمین مدرسہ عربیہ میں دے دی تھی، اور وہ آدمی (انڈیا میں) فوت ہوگیا تھا۔ وہ مدرسہ پاکستان میں بھی ابھی تک چلتا آرہا ہے، اب جو آدمی جگہ دے گیا تھا اس کی اولاد میں سے تقریباً ۸ویں پشت سے ایک آدمی ہے وہ کہتا ہے کہ ہمارے دادا نے اس مدرسہ کے لئے جگہ دی تھی، یہ مدرسہ ہمارا ہے، اس کے اندر کسی کا حق نہیں۔ وہ آدمی جبراً اس مدرسہ کی آمدنی کھا رہا ہے، بہانہ یہ بنایا ہوا ہے کہ مدرسہ میں، میں پڑھاتا ہوں، لیکن مدرسہ میں وہ ہفتے میں ایک یا دو دن حاضر رہتا ہے، بچے ایک دُوسرے کا سبق سنتے ہیں۔ ایک تو وہ شہر والوں کے ساتھ جھگڑتا ہے، دُوسرے بچوں کی زندگی تباہ ہو رہی ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں کہ آیا وہ آدمی جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ میرے دادا کا مدرسہ ہے، اس میں کسی کا حق نہیں، کیا یہ دُرست ہے؟ کیونکہ ہمارے شہر کے قریب کوئی ایسا بڑا مدرسہ نہیں ہے کہ جہاں بچے جاکر تعلیم حاصل کریں، اور جو رقبہ اس آدمی نے دیا تھا، تقریباً ۵۰ ایکڑ رقبہ ہے، اگر شہر والے مل کر اس کو مدرسے سے نکال دیں تو کیا شرعاً کوئی ممانعت تو نہیں؟

ج… اس شخص کا مدرسہ پر کوئی حق نہیں، شہر والوں کو چاہئے کہ اس کو نکال دیں اور مدرسہ کا انتظام کسی معتبر آدمی کے ہاتھ میں دیں۔ اس شخص کا مدرسہ کی وقف زمین کی پیداوار کھانا بھی جائز نہیں۔

زبردستی مکان لکھوالینا شرعاً کیسا ہے؟

س… میرے دوست نے اپنی اہلیہ کو بعض غیرشرعی ناپسندیدہ حرکتوں پر مسلسل تنبیہ کی، لیکن اس کی اہلیہ نے ان حرکات کو ترک کرنے کے بجائے شوہر کے ساتھ نفرت و حقارت اور خصومت کا رویہ اختیار کیا اور ان حرکتوں پر اصرار کرتی رہی۔ بہت سوچ بچار کے بعد ہمارے دوست نے اپنی اہلیہ کو ایک طلاق دے دی۔ اس پر ان کی اہلیہ اور اہلیہ کے رشتہ دار بے حد خفا ہوگئے اور ان کی اہلیہ نے مزید دو طلاقیں مانگ لیں، جو کہ ہمارے دوست نے دے دیں۔ پھر کسی بہانے سے ہمارے دوست کے سسرال والوں نے اپنے گھر بلالیا اور وہاں ان کے سسر صاحب اور سالے صاحب نے نہایت بے رحمی سے پٹائی کی، شدید پٹائی کے سبب ہمارے دوست حواس باختہ ہوگئے، پھر سالے صاحب نے اپنے ایک دوست کے پاس حبسِ بے جا میں ان کے گھر پر رکھوادیا، پھر صبح کو کورٹ میں لے جاکر زبردستی ڈرا دھمکاکر اپنا مکان بچوں کے نام ہبہ کرنے کے کاغذات پر دستخط کروالئے۔ ہمارے دوست نے جو غیرمتوقع شدید پٹائی کے سبب ذہنی طور پر ماوٴف ہوچکے تھے کاغذات پر دستخط کردئیے (بسبب خوف کے)۔

          ۱:… اگر شوہر شرعی طور پر مطمئن ہوکر بیوی کو طلاق دے دے تو سسر صاحب اور سالے صاحب کا بے دردی سے طلاق دینے پر مارنا پیٹنا شرعاً جائز ہے؟

ج… شرعاً ناجائز اور ظلم ہے۔

          ۲:… کیا ایسا ہبہ شرعاً جائز ہے یا کہ ہمارے دوست شرعاً اپنا مکان واپس لینے کے حق دار ہیں؟

ج… اگر یہ شخص حواس باختہ تھا تو ہبہ صحیح نہیں ہوا، اور جو کچھ کیا گیا یہ ہبہ نہیں بلکہ غصب ہے۔

اپنی شادی کے کپڑے بعد میں فروخت کردینا

س… میں نے تقریباً دو سال پہلے شادی کے لئے ہاتھ کے کام والے کپڑے بنوائے تھے، ان میں سے کافی کپڑے ابھی تک بند پڑے ہیں، اگر میں کچھ سالوں بعد ان کو مارکیٹ کی قیمت پر بیچ دُوں تو یہ منافع میرے لئے جائز ہے؟ جبکہ ایسے کپڑوں کی قیمتیں دن بدن بڑھتی رہتی ہیں، اور کچھ سالوں بعد ان کو بیچنے سے یا اگر کسی باہر کے ملک بکواوٴں جہاں ہاتھ کا کام بہت مہنگا ہے تو مجھے ان کپڑوں پر منافع ہوگا، یعنی جس قیمت پر میں نے ان کو بنوایا اس سے زیادہ قیمت مجھے مل سکے گی بیچنے میں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اسلام کی رُو سے کیا اس منافع سے میں زکوٰة وغیرہ ادا کرسکتی ہوں؟

ج… یہ منافع جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔

اسکول کی چیزوں کی فروخت سے اُستاد کا کمیشن

س… ایک اسکول میں ایک ہیڈماسٹر صاحب اسکول میں فروخت ہونے والی اشیاء مثلاً: ڈرائنگ، شرح کی کتابیں، اسکول بیج، رپورٹ کارڈ وغیرہ سے جو کمیشن حاصل ہوتا ہے، خود نہیں لیتے بلکہ یہ کہہ کر انکار کردیتے ہیں کہ میرا کمیشن دیگر اساتذہ میں بانٹ دیا جائے، کیا موصوف کا یہ کہنا صحیح ہے؟

ج… موصوف کا یہ طرزِ عمل لائقِ رشک اور لائقِ تقلید ہے۔

بچی ہوئی سرکاری دواوٴں کا کیا کریں؟

س… میرے خاوند ملازم پیشہ ہیں، جن کو محکمے کی طرف سے میڈیکل کی سہولت ہے، اور جو دوائیں ہمیں ملتی ہیں، وہ پیکنگ میں ہوتی ہیں، کچھ تو وقتی طور پر یعنی بیماری کے دوران کھائی جاتی ہیں، باقی بچ جاتی ہیں، جو کہ ہمارے پاس کافی جمع ہوجاتی ہیں۔ ان کا ہم کیا کریں؟ کیا کیمسٹ کو دے کر کوئی دُوسری اشیاء فنس یا ٹوتھ پاوٴڈر وغیرہ لے سکتے ہیں، کیا یہ شرعاً جائز ہوگا؟ کیونکہ میں صوم و صلوٰة کی بہت پابند ہوں، بہت مشکور ہوں گی۔

ج… محکمے کی طرف سے جو دوائیں ملتی ہیں ان کو آپ استعمال کرسکتی ہیں، مگر ان کو فروخت کرنے یا ان سے دُوسری اشیاء کا تبادلہ کرنے کی شرعاً اجازت نہیں، جو زائد ہوں وہ محکمے کو واپس کردیا کیجئے۔ اور اگر ان کی واپسی ممکن نہ ہو تو ضرورت مند محتاجوں کو دے دیا کریں، یا کسی خیراتی شفاخانے میں بھجوادیا کریں۔

فیکٹری لگانے کے لائسنس کی خرید و فروخت

س… کپڑا بنانے کی فیکٹری لگانے کے لئے حکومت سے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت ہر فیکٹری کو مشینوں کی تعداد کے لحاظ سے درآمدی لائسنس دیتی ہے، یہ لائسنس دھاگے کی درآمد کے لئے ہوتا ہے، چھوٹے فیکٹری مالکان کے پاس اتنا سرمایہ نہیں ہوتا کہ وہ خود دھاگہ درآمد کرسکیں۔ حکومت جو درآمدی لائسنس دیتی ہے ہم چھوٹے مالکان فیکٹری اس کو بازار میں فروخت کردیتے ہیں، بڑے بڑے سرمایہ دار اس درآمدی پرمٹ پر دھاگہ درآمد کرتے ہیں، اور یہ دھاگہ بازار میں فروخت ہوتا ہے اور مختلف ہاتھوں میں ہوتا ہوا یہ دھاگہ ہماری فیکٹریوں میں آجاتا ہے اور اس سے کپڑا تیار ہوتا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ ان درآمدی لائسنس کو فروخت کرنے سے جو روپیہ ہم کو ملتا ہے وہ حرام ہے یا حلال؟

ج… درآمدی لائسنس مال نہیں ہے بلکہ ایک حق ہے، اس لئے اس کی فروخت مشتبہ ہے، اس سے احتراز و اجتناب بہتر ہے۔

بینک کے تعاون سے ریڈیو پر دِینی پروگرام پیش کرنا

س… ریڈیو سے ایک پروگرام ”روشنی“ کے عنوان سے نشر ہوتا ہے، جو زیادہ تر شاہ بلیغ الدین کی آواز میں ہوتا ہے، لیکن اس پروگرام کے بعد بتایا جاتا ہے کہ یہ پروگرام آپ کی خدمت میں فلاں بینک کے تعاون سے پیش کیا گیا ہے۔ آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بتائیں کہ کیا سود کا کاروبار کرنے والے ادارے کے ذریعے ایسے پروگرام وغیرہ نشر کرنا ٹھیک ہیں؟ کیونکہ سود حرام ہے۔

ج… حرام کا مال کسی نیک کام میں خرچ کرنا دُرست نہیں، بلکہ دُہرا گناہ ہے۔

امانت کی حفاظت پر معاوضہ لینا

س… میرے پاس لوگ پیسے جمع کراتے ہیں اور میں جمع کرتا ہوں، لینے دینے میں بھول بھی ہوتی ہے، اس کے علاوہ کافی بھاگ دوڑ کرنا پڑتی ہے، اس پر اگر دو روپیہ فی سیکڑہ لیا جائے تو یہ جائز ہوگا یا ناجائز؟ برائے مہربانی مطلع فرماویں۔

ج… لوگ آپ کے پاس بطور امانت کے رقمیں جمع کراتے ہیں، جتنی رقم جمع کرائیں اتنی ہی رقم واپس کرنا ضروری ہے، بھول چوک اور ادائیگی میں نزاع نہ ہونے کے لئے حساب کتاب رکھنا بھی ضروری ہے، اور بصورت وفات ورثاء کو امانتیں ادا کرنے میں بھی سہولت رہے گی۔ البتہ اگر پہلے سے طے کرلیا جائے کہ فیصد اتنے روپے اتنی مدّت تک بغرض حفاظت (سنبھالنے کی) اتنی اُجرت ہوگی، یہ اُجرت لینا دُرست ہے، لیکن اس صورت میں اگر رقم ضائع ہوگئی تو ضمان لازم آئے گا۔ الغرض امانت رکھی ہوئی رقم پر فی سیکڑہ دو روپے لینا جائز نہیں، سود ہے۔ اس سے پہلے جن جن سے اس طرح لے چکے ہیں، انہیں بھی ان کی رقم واپس کرنا ضروری ہے۔

ٹی وی کے پروگرام نیلام گھر میں شرکت

س… ٹی وی میں بعض پروگرام ”نیلام گھر“ قسم کے اِنعام دینے والے ہوتے ہیں، ایسے پروگرام بہت مقبول ہوتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اس پروگرام میں لوگ ٹکٹ خرید کر شامل ہوتے ہیں اور کچھ سوالات کے عوض ان کو ان کی خرچ کی ہوئی رقم سے کچھ زیادہ مل جاتا ہے، اور کچھ لوگوں کو کم اور کچھ لوگ بغیر کچھ لئے واپس چلے جاتے ہیں۔ کیا یہ دُرست ہے؟ اس میں جوا کا عنصر تو نہیں؟

ج… میں اس میں شمولیت ہی کو جائز نہیں سمجھتا، رقم لینے دینے کا کیا سوال․․․!

پرائی چیز مالک کو لوٹانا ضروری ہے

س… آج سے کئی سال قبل میرے ایک عزیز جو کہ اسلامی ملک سے تشریف لائے تھے لہٰذا وہ اپنے ساتھ سامان وغیرہ بھی لائے، اس سامان میں ایک چیز ایسی بھی تھی جس کو دِکھانے کی غرض سے میں اپنے گھر لے گیا، لیکن اتفاق کی بات ہے کہ فوراً ہی ہمارے درمیان اختلافات نے جنم لیا جو کہ جاری ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ جن صاحب سے میں نے یہ چیز لی تھی انہوں نے مجھ پر الزام تراشی کی، جبکہ میری نیت بالکل صاف تھی اور ہے۔ اور ان کی یہ چیز ابھی تک ویسے ہی پڑی ہے جیسا کہ آج سے تقریباً ۸، ۹ سال قبل میں نے ان سے لی تھی۔ محض ان کی الزام تراشی اور اپنے غصّے کی حالت میں (جبکہ غصہ حرام ہے) میں انہیں ان کی چیز واپس نہیں کرسکا (اللہ معاف کرے)، نہ ہی اس چیز کے بارے میں، میں نے کسی کو بتایا اور نہ کسی کو دِکھایا۔ اب یہ بوجھ اُٹھایا نہیں جاتا، میں چاہتا ہوں کہ اسے کہیں صرف کردُوں جبکہ میری خواہش ہے کہ اس کی قیمت غریبوں میں ادا کرکے اپنے پاس رکھ لوں، کیا ایسا ممکن ہے؟ یا پھر یہ چیز کسی کو دے دُوں، یا پھر کسی اسلامی جگہ پر رکھ دُوں، (لیکن میں اس عمل کو بہتر نہیں سمجھتا جبکہ میں جانتا ہوں کہ جس کا جو مال، حق ہو، اسے ہی ملنا چاہئے)، لیکن مجبوری یہ ہے کہ اب میں اس شخص کو یہ چیز واپس نہیں کرسکتا۔ وجہ یہ ہے کہ اب وہ ہم سے کہیں دُور رہتا ہے۔ دُوسرا یہ کہ اگر میں انہیں ان کی چیز واپس کردُوں تو یہ میری بدنامی کا باعث بنتی ہے، اور پھر نہ جانے مجھے کتنے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لہٰذا میں اس عمل سے بچنا چاہتا ہوں۔ اب آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ مجھے کوئی ایسا حل بتادیں کہ میں شرمندگی سے بچ جاوٴں، جبکہ اس کی چیز اب اس تک نہیں پہنچ سکتی۔

ج… اس چیز کا نہ صدقہ کرنا جائز ہے، نہ خود اس کا استعمال کرنا ہی جائز ہے، اس کو مالک کے پاس لوٹانا فرض ہے۔ اگر یہاں کی ذِلت و بدنامی گوارا نہیں تو قیامت کے دن کی ذِلت و بدنامی اور اس کے بدلے میں اپنی نیکیاں دینے کے لئے تیار رہئے۔

ہوٹل کی ”ٹپ“ لینا شرعاً کیسا ہے؟

س… میں ایک ہوٹل میں بیرا ہوں، جہاں ہمیں تنخواہ کے علاوہ ہر روز ”ٹپ“ (بخشش) ملتی ہے، جو گاہک اپنی مرضی سے ہمیں خوش ہوکر دے دیتا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ ”ٹپ“ ہمارے لئے حلال ہے یا حرام؟ ذرا تفصیل سے جواب دیجئے گا تاکہ میں اپنے دُوسرے ساتھیوں کو بھی بتاسکوں۔

ج… جو لوگ اپنی خوشی سے دے دیں ان سے لینا حلال ہے، مگر اس کو حق سمجھنا، اس کا مطالبہ کرنا، اور جو نہ دے اس کو حقیر سمجھنا جائز نہیں۔

آزاد عورتوں کی خرید و فروخت

س… عرض یہ ہے کہ ہمارے یہاں اندرونِ سندھ و بلوچستان میں وہ بنگالی عورتیں جو دلالوں کے ذریعے مکر و فریب میں پھنس کر بنگلہ دیش سے پاکستان لائی جاتی ہیں، ان عورتوں میں کچھ بالغ و نابالغ کنواری عورتیں بھی ہوتی ہیں، کچھ لاوارث (طلاق شدہ) اور شادی شدہ بھی ہوتی ہیں، جن کو دلال جبراً یا مجبوراً دیہات میں لاوارث کی حالت میں چھوڑ کر لوگوں کے یہاں نکاح میں دے جاتے ہیں، کیا شرعی لحاظ سے بنگالی یا غیربنگالی اس قسم کی عورتوں سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟ اگر ناجائز ہے تو اس کاروبار کو حرام قرار دیں اور فتویٰ بھی شائع کریں تاکہ لوگ آئندہ یہ کاروبار ختم کردیں اور خریدنے والوں کو بھی شرعی تنبیہ کریں تاکہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک شرعی فرمان اور ہدایت ہو، اور خصوصاً مولوی حضرات کو بھی گزارش کریں کہ وہ آئندہ اس قسم کے نکاحوں کے عمل سے گریز کریں۔

ج… آزاد عورتوں کی خرید و فروخت (جس کو عرفِ عام میں ”بردہ فروشی“ کہا جاتا ہے) شرعاً حرام ہے، اور جو لوگ اس گندے کاروبار میں ملوّث ہیں وہ انسانیت کے دُشمن، شیطان کے ایجنٹ اور معاشرے کے مجرم ہیں۔ ایسی عورتیں جو ان ظالموں کے چنگل میں ہوں اگر کوئی شخص ان کو رہائی دِلانے کے لئے ان سے شرعی طریقے پر نکاح کرلیتا ہے تو نکاح صحیح ہے۔ شرط یہ ہے کہ عورت اگر عاقلہ و بالغہ ہو تو نکاح اس کی رضامندی سے ہوا ہو، اور اگر لڑکی نابالغ ہے تو اس کا نکاح اس کے اولیاء کی اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتا، جب تک کہ وہ جوان نہ ہوجائے۔ جوان ہونے کے بعد اس کی رضامندی سے نکاح کیا جائے تو نکاح ہوجائے گا۔

شرط پر گھوڑوں کا مقابلہ کرانے والے کی ملازمت کرنا

س… ریس میں دوڑنے والے گھوڑوں کی خدمت کرنا، ان کی دیکھ بھال کرنا یا کسی ایسے ادارے میں ملازمت کرنا جس کے زیر انتظام ریس کے گھوڑے دوڑتے ہوں، شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟

ج… شرط پر گھوڑوں کا مقابلہ حرام ہے، اور اس کی ملازمت بھی ناجائز ہے۔

اسپانسر اسکیم کے ڈرافٹ کی خریداری

س… آج کل ریگولر اسکیم اور اسپانسر شپ اسکیم کے تحت حج درخواستیں جمع ہوتی ہیں، اسپانسر شپ میں جو حج کے لئے جانا چاہے تو باہر کسی ملک سے ۴۵ ہزار روپے کا ڈرافٹ منگاکر جمع کرائے۔ بعض حضرات یہ ڈرافٹ جو بھی حج پر جانا چاہے اس سے کچھ رقم زائد لے کر اس کے نام سے منگاکر دیتے ہیں۔ آج کل یہ ڈرافٹ ۵۰۰,۴۹ روپے کا مل رہا ہے۔ صورت یہ ہے کہ اسپانسر شپ اسکیم کے تحت جانے والے حاجیوں کی بڑی تعداد اسی طرح زائد رقم خرچ کرکے ڈرافٹ لے کر حج پر جاتی ہے۔ دریافت طلب اَمر یہ ہے کہ اس طرح زائد رقم دے کر ڈرافٹ لینا جائز ہے؟ جو لوگ باہر سے ڈرافٹ منگاکر دیتے ہیں ان سے پوچھا جائے کہ یہ آپ زائد رقم کیوں لے رہے ہیں؟ تو وہ کہتے ہیں کہ یہ کرنسی کا فرق ہے، غیرملک میں جب ڈرافٹ بنتا ہے تو کرنسی میں اتنا فرق آجاتا ہے۔ اور کچھ نفع وہ بھی رکھتے ہوں گے۔ اگر یہ صورت ناجائز ہو تو اس کی اصلاح کی کیا صورت ہے؟ کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ حکومت یہ ڈرافٹ پاکستانی روپے کے بجائے باہر کی کرنسی مثلاً: ڈالر، پاوٴنڈ، ریال وغیرہ میں لے لے؟ اس طرح اگر پاکستانی روپے دے کر باہر کی کرنسی کا ڈرافٹ لیا جائے گا تو وہ سود کے زُمرے میں تو نہیں آئے گا؟ اس وقت جو ڈرافٹ ملتا ہے وہ پاکستانی روپے میں ہوتا ہے، جبکہ ادائیگی بھی پاکستانی روپے میں ہوتی ہے۔ اسپانسر شپ اسکیم کو لوگ یوں بھی ترجیح دیتے ہیں کہ اس میں ریگولر اسکیم کے برعکس مکہ مکرّمہ، مدینہ منوّرہ میں حکومت کی طرف سے لازمی رہائش کی شرط نہیں ہوتی، جبکہ ریگولر اسکیم میں حج پر جانے والوں کے لئے لازمی رہائش کی شرط ہوتی ہے، اور لازمی رہائش میں تکلیف زیادہ ہوتی ہے۔

ج… زیادہ پیسے دے کر کم پیسے کا ڈرافٹ لینا تو سود ہے، البتہ ایک ملک کی کرنسی کا تبادلہ دُوسرے ملک کی کرنسی کے ساتھ ہر طرح جائز ہے، خواہ کم ہو یا زیادہ، اس لئے بہتر شکل تو یہ ہے کہ حکومت ریالوں یا ڈالروں کا ڈرافٹ لیا کرے، یا پھر یہ شکل کی جائے کہ ڈرافٹ کے لئے تو اتنی ہی رقم لی جائے جتنے کا ڈرافٹ ہے، اور زائد رقم ایجنٹ حضرات اپنے محنتانہ کے طور پر الگ لیا کریں۔

فیکٹری مالکان اور مزدوروں کو باہم افہام و تفہیم سے فیصلہ کرلینا چاہئے

س… ایک فیکٹری کے اوقات صبح آٹھ بجے تا شام ساڑھے چار بجے تھے، یونین اور مالکان کے درمیان طے پایا کہ اوقات بڑھاکر ۸ تا ۵ بج کر ۱۰ منٹ کردئیے جائیں، اور جمعہ کے علاوہ ایک جمعرات چھوڑ کر دُوسری جمعرات چھٹی ہوا کرے، یعنی ماہ میں کل چھ چھٹیاں ہوں۔ پھر یہ بات بھی طے پائی کہ ہر ماہ کی پہلی اور تیسری جمعرات کو چھٹی ہوا کرے گی، یہ بات اس لئے طے کرلی کہ جھگڑا نہ ہو کہ کون سی جمعرات کو چھٹی ہوگی۔ اب سوال یہ ہے کہ اس بات کا اس وقت کسی کو خیال نہیں آیا کہ کسی ماہ میں پانچ جمعراتیں بھی آسکتی ہیں، کمپنی کہتی ہے کہ ہم تو صرف پہلی اور تیسری جمعرات کو چھٹی دیں گے، ہم پانچ جمعراتوں کے مسئلے کے ذمہ دار نہیں۔ حالانکہ اس صورت میں اس ماہ کے اوقاتِ کار دُوسرے مہینوں سے زیادہ ہوجائیں گے، حساب سے تو یہی ہونا چاہئے کہ ایک جمعرات کو کام ہو اور ایک کو نہ ہو، تب ہی اوقاتِ کار صحیح رہتے ہیں، مگر کمپنی کے مالکان اس بات کو نظرانداز کرنا چاہتے ہیں۔ اتفاق سے اس سال ایک سے زیادہ مہینوں میں پانچ جمعراتیں آرہی ہیں، مثلاً: اسی ماہِ مئی میں پانچ جمعراتیں آرہی ہیں۔ اس سلسلے میں اسلامی عدل و انصاف کا فیصلہ تحریر فرمائیں تاکہ مالکان جو خود بھی بڑے مذہبی ہیں، عنداللہ گنہگار نہ ہوں اور مزدور بھی حق سے زیادہ نہ لیں۔ دُوسری بات یہ ہے کہ اگر جمعرات کو سرکاری چھٹی آجائے تو اس کے عوض مزدوروں کو الگ چھٹی ملنی چاہئے یا نہیں؟ کیونکہ وہ چھٹی تو انہیں بہرحال ملتی، اور یہ جو جمعرات کی چھٹی ہے یہ تو وہ روزانہ چالیس منٹ فالتو کام کرکے کما رہے ہیں۔ یہ تو بہرحال فالتو گھنٹوں کی مناسبت سے ان کو ملنی ہی چاہئے، اس سلسلے میں عدل و انصاف کا فیصلہ تحریر فرمائیں۔

ج… طرفین کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اس کی رُوح کو ملحوظ رکھتے ہوئے عدل و انصاف کا تقاضا ہے یہ ہے کہ اگر کسی مہینے میں پانچویں جمعرات آئے تو اس دن کارکنوں کو آدھی چھٹی ملنی چاہئے، اور اگر آدھی چھٹی فیکٹری کے حق میں نقصان دہ ہو تو اُصول یہ طے کرلینا چاہئے کہ ایک جمعرات چھوڑ کر دُوسری جمعرات چھٹی ہوگی، اور کلینڈر دیکھ کر چھٹی کے دنوں کا چارٹ لگادینا چاہئے تاکہ اختلاف و نزاع کی نوبت نہ آئے۔ دُوسرے مسئلے میں فریقین کے درمیان چونکہ کوئی بات طے نہیں ہوئی اس لئے اس میں عرفِ عام کو دیکھا جائے گا۔ اگر عام کمپنیوں کا دستور یہی ہے کہ ایسی صورت میں الگ دن کی چھٹی ملا کرتی ہے تو اسی کو طے شدہ سمجھنا چاہئے، اور اگر نہیں ملا کرتی تو اس صورت میں بھی نہیں ملنی چاہئے۔ اور اگر اس سلسلے میں کوئی لگا بندھا دستور نہیں ہے تو یہ معاملہ کارکنوں اور کمپنی والوں کو باہمی افہام و تفہیم سے طے کرلینا چاہئے۔ اور آپ نے چھٹی کے حق میں جو دلیل لکھی ہے وہ اپنی جگہ معقول اور وزنی ہے۔

جعل سازی سے گاڑی کا الاوٴنس حاصل کرنا اور اس کا استعمال

س… ہم ایک سرکاری ادارے میں ملازم ہیں، ہمارا ادارہ اپنے ملازمین میں سے صرف افسران کو تنخواہ کے علاوہ کچھ خصوصی رقم جن کو الاوٴنسز کہا جاتا ہے، دیتا ہے۔ ان الاوٴنسز میں سے ایک ”کار الاوٴنس“ کہلاتا ہے۔ اس کی شرط یہ ہے کہ جس افسر کو یہ الاوٴنس دیا جارہا ہے اس کے پاس اپنی گاڑی ہو، جو خود اس کے استعمال میں ہو اور گاڑی کے کاغذات ادارے میں جمع کرائے گئے ہوں۔ جس افسر کے پاس گاڑی نہ ہو اس کو آنے جانے کا خرچ جس کو ”کنوینس الاوٴنس“ کہا جاتا ہے، ملتا ہے، جو کار الاوٴنس کے مقابلے میں بہت ہی کم ہوتا ہے۔ کچھ دھوکے باز ملازمین گاڑی خرید کر اس کے کچھ کاغذات جمع کرادیتے ہیں اور بعد میں گاڑی بیچ دیتے ہیں، جبکہ کار الاوٴنس جاری رہتا ہے۔ اگر کسی وقت انکوائری کا خطرہ محسوس ہوا تو دُوسری گاڑی خرید کر یا کسی عزیز کی گاڑی دِکھادی۔ اس قسم کے ناجائز کام وہ حضرات بھی انجام دینے میں شامل ہیں جو نیک اور نمازی کہلاتے ہیں۔ ہم ا ٓپ سے قرآن و سنت کی روشنی میں موٴدّبانہ طور پر یہ دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ اس طریقے سے حاصل کی گئی رقم حلال اور جائز ہے؟ اگر ناجائز ہے تو کیوں؟

ج… جعل سازی اور فراڈ سے جو رقم حاصل کی گئی وہ حلال کیسے ہوگی؟ ایسے افسران تو اس لائق ہیں کہ ان کو معطل کردیا جائے۔

س… جو رقم ماضی میں حاصل ہوچکی، وہ اداروں کو واپس کرنا ہوگی یا توبہ کرلینے سے گزارہ ہوجائے گا؟

ج… توبہ بھی کریں، اور رقم بھی واپس کریں۔

س… ہم یہ سمجھ کر کہ یہ دُنیاوی معاملہ ہے، دِین سے اس کا کیا واسطہ، ان میں سے کوئی نماز پڑھائے تو اس کے پیچھے نماز ادا کرتے رہیں؟

ج… اگر ناواقفی کی وجہ سے کیا تھا اور معلوم ہونے پر توبہ کرلی اور رقم بھی واپس کردی تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے، ورنہ نہیں۔

ناجائز ذرائع سے کمائی ہوئی دولت کو کس طرح قابلِ استعمال بنایا جاسکتا ہے؟

س… ایک شخص نے ناجائز ذرائع سے دولت حاصل کی ہے، اس گھر میں جو کہ ناجائز ذرائع سے حاصل کی گئی دولت سے خریدا گیا ہو، یا بنوایا گیا ہو، اس شخص کا اور گھر کے دیگر افراد کا نماز پڑھنا، تلاوتِ کلامِ پاک اور دیگر عبادات و اذکار کرنا کیسا ہے؟ نیز گھر کے باہر کے افراد جن میں دوست احباب وغیرہ شامل ہیں ان کا ان اعمال کا ادا کرنا کیسا ہے جبکہ ان کو اس بارے میں علم ہو یا محض شک ہو؟

س… اگر بعد میں یہ شخص اپنی ان ناجائز حرکتوں پر نادم ہوکر توبہ کرے تو اس ناجائز دولت سے حاصل شدہ گھر، دیگر جائیدادوں اور املاک و نقدی وغیرہ کا کیا کرے؟ جبکہ اس کے پاس رہنے کا انتظام بھی نہیں ہے، تو کیا وہ شخص بحالتِ مجبوری اس گھر میں رہ سکتا ہے؟

س… اسی طرح اس شخص سے جس کی کمائی ناجائز ذرائع سے حاصل کی گئی ہے، کوئی ضرورت مند شخص قرض لے سکتا ہے، جبکہ قرض لینے والے کو اس بارے میں علم ہے یا علم نہ ہو، یا محض شک ہو۔ واضح کریں کہ ناجائز آمدنی جن میں چوری، رشوت، ڈاکا، فریب وغیرہ شامل ہیں، مندرجہ بالا مسائل میں سب کا حکم ایک ہی ہے یا مختلف ہے؟

ج… ان تمام سوالات کا ایک ہی جواب ہے کہ چوری، ڈاکا، رشوت وغیرہ کے ذریعہ جو دولت کمائی گئی، یہ شخص اس دولت کا مالک نہیں، جب تک اصل مالکوں کو اتنی رقم واپس نہ کردے یا معاف نہ کرالے۔ جس ”ناجائز آمدنی“ کا تعلق حقوق العباد سے ہو، اس کی مثال مردار اور خنزیر کی سی ہے کہ کسی تدبیر سے بھی اس کو پاک نہیں کیا جاسکتا، اور اس کے پاک کرنے کی بس دو ہی صورتیں ہیں، یا وہ چیز مالک کو ادا کردی جائے یا اس سے معاف کرالی جائے۔ تیسری کوئی صورت نہیں۔ ایسی ناجائز آمدنی کو نہ آدمی کھاسکتا ہے، نہ کسی کو کھلاسکتا ہے، نہ صدقہ دے سکتا ہے، نہ کسی کو ہدیہ دے سکتا ہے، نہ قرض دے سکتا ہے۔

غلط اوور ٹائم لینے اور دِلانے والے کا شرعی حکم

س… میں محکمہٴ دِفاع میں ملازمت کرتا ہوں، ہمارے دفتری اوقات صبح ساڑھے سات بجے تا دوپہر دو بجے تک مقرّر ہیں، حکومت کی طرف سے ڈیڑھ بجے سے آدھ گھنٹے کا وقت نمازِ ظہر کے لئے وقف ہے، دو بجے کے بعد جو حضرات ڈیڑھ د وگھنٹے دفتر کا کام کرتے ہیں ان کو از رُوئے قانون ۳ روپے یومیہ معاوضہ دیا جاتا ہے، اور اس سلسلے میں متعلقہ افسر صاحب کو تصدیق کرنا ہوتی ہے کہ فلاں فلاں صاحب نے فلاں فلاں دن ۲ بجے کے بعد دفتر کا کام کیا ہے، لہٰذا اس طرح کچھ حضرات جو افسر صاحب کے منظورِ نظر ہوتے ہیں پورے مہینے کا اوور ٹائم کا معاوضہ ستر پچھتّر روپے ماہوار تک حاصل کرلیتے ہیں۔ اب غور اور حل طلب بات یہ ہے کہ ہمارے دفتر میں اتنا زیادہ کام نہیں ہوتا جس کے لئے لیٹ بیٹھنا پڑے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر دیانت داری سے کام لیا جائے تو روزانہ اوسط تین گھنٹے سے زیادہ کسی بھی صاحب کے پاس کام نہیں ہوتا، چہ جائیکہ اوور ٹائم کا سوال، لہٰذا یہ سراسر دروغ گوئی ہے۔ ماشاء اللہ تصدیق کنندہ افسر صاحب ظاہری طور پر بڑے ہی نیک ہیں، کبھی کبھی نمازِ ظہر کی اِمامت بھی کرواتے ہیں، اس پر طرّہ یہ کہ جھوٹا تصدیق نامہ کرنے کو بھی کارِ خیر سمجھتے ہیں۔ ہم سوچتے ہیں بقول ان کے کہ اگر واقعی یہ نیک کام ہے تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس مصلحت کے تحت یہ نیکی صرف مخصوص حضرات کے ساتھ ہی کی جاتی ہے اور باقی کو نظر انداز کردیا جاتا ہے، اور یہ ساری کاغذی کارروائی انتہائی خفیہ طور سے کی جاتی ہے تاکہ جن ملازمین کو پیسے نہیں ملتے ان کو خبر نہ ہونے پائے، اگر کبھی ہم ان سے کہتے ہیں کہ حضور! آپ ایسا غلط کام کیوں کرتے ہیں؟ تو بجائے اپنی اصلاح کرنے کے اُلٹا مزید ہمارے خلاف ہی انتقامی کارروائی کی جاتی ہے اور ہمیں ناحق پریشان کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی ایسے ہی دُنیادار قسم کے افسر ہوتے تو ہمیں ان سے کوئی گلہ شکوہ نہ ہوتا، اور پھر آپ کو بھی اس سلسلے میں تکلیف نہ دیتے، مگر متذکرہ اوصاف کے حامل انسان کے ایسے رویے سے بڑا دُکھ اور مایوسی ہوتی ہے۔

ج… الف:… جو صاحبان اوور ٹائم لگائے بغیر اس کا معاوضہ وصول کرلیتے ہیں وہ حرام خور ہیں اور قیامت کے دن ان کو یہ سب کچھ اُگلنا ہوگا، معلوم نہیں قیامت کے حساب و کتاب پر وہ یقین بھی رکھتے ہیں یا نہیں۔

          ب:… یہ نیک پارسا افسر صاحب، لوگوں کو سرکاری رقم حرام کھلاتے ہیں، قیامت کے دن ان سے پوری رقم کا مطالبہ ہوگا۔ ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا کہ: دُنیا کا سب سے بڑا احمق کون ہے؟ فرمایا: جو اپنے دِین کو برباد کرکے دُنیا بنائے، اور دُنیا کی خاطر آخرت کو برباد کرے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر احمق وہ شخص ہے جو دُوسروں کی دُنیا کی خاطر اپنے دِین کو برباد کرے۔

دفتری اوقات میں نیک کام کرنا

س…بعض سرکاری ملازمین، مثلاً: اساتذہ، کلرک وغیرہ ڈیوٹی کے اوقات کے دوران جبکہ کوئی وقفہ بھی نہیں (یعنی وقفہ کے علاوہ) رمضان المبارک میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہتے ہیں اور اس دوران کوئی کام نہیں کرتے، جس کی وجہ سے اساتذہ کرام سے بچوں کا اور دیگر ملازمین سے دفتر اور متعلقہ افراد کا نقصان یا کام کا حرج ہوتا ہے۔ ان کا یہ فعل ثواب ہے یا نہیں؟

ج… سرکاری ملازمین ہوں یا نجی ملازم، ان کے اوقاتِ کار ان کے اپنے نہیں بلکہ جس ادارے کے وہ ملازم ہیں اس نے تنخواہ کے عوض ان اوقات کو ان سے خرید لیا ہے، ان کے وہ اوقات اس ادارے اور قوم کی امانت ہیں، اگر وہ ان اوقات کو اس کام پر صَرف کرتے ہیں جو ان کے سپرد کیا گیا ہے تو امانت کا حق ادا کرتے ہیں، اور ان کی تنخواہ ان کے لئے حلال ہے، اور اگر ان اوقات میں کوئی دُوسرا کام کرتے ہیں (مثلاً: تلاوت) یا کوئی کام نہیں کرتے، بلکہ گپ شپ میں گزار دیتے ہیں تو وہ امانت میں خیانت کرتے ہیں اور ان کی تنخواہ ان کے لئے حلال نہیں۔

          البتہ اگر دفتر کا مطلوبہ کام نمٹاچکے ہیں، اور وہ کام نہ ہونے کی وجہ سے فارغ بیٹھے ہوں تو اس وقت تلاوت کرنا جائز ہے، اسی طرح کس اور اچھے کام میں اس وقت کو صَرف کرنا بھی صحیح ہے۔

          ہمارا ملازم طبقہ اس معاملے میں بہت کوتاہی کرتا ہے، دیانت و امانت کے ساتھ کام کے وقت کام کرنے کا تصوّر ہی جاتا رہا، یہ حضرات عوام کے نوکر ہیں، ملازم ہیں، سرکاری خزانے میں عوام کی کمائی سے جمع ہونے والی رقوم سے تنخواہ پاتے ہیں، لیکن کام چوری کا یہ عالم ہے کہ عوام دفتروں کے بار بار چکر لگاتے ہیں اور ناکام واپس جاتے ہیں، اور اگر رشوت یا سفارش چل جائے تو کام فوراً ہوجاتا ہے، گویا یہی حضرات سرکار کے (اور سرکار کی وساطت سے عوام کے) ملازم نہیں بلکہ رشوت و سفارش کے ملازم ہیں۔ انصاف کیا جائے کہ ایسے ملازمین کی تنخواہ ان کے لئے کیسے حلال ہوسکتی ہے؟ اگر ان کو دِل سے اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہی کا احساس ہو اور انہیں معلوم ہو کہ کل قیامت کے دن ان کو اپنے ایک ایک عمل کا حساب دینا ہے تو دفتری کام کو دیانت و امانت کے ساتھ انجام دیا کریں، اور عوام ان کے طرزِ عمل سے پریشان نہ ہوا کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں امانت و دیانت کی دولت سے بہرہ ور فرمائیں۔

پراویڈنٹ فنڈ کی رقم لینا

س:۱… ہر سرکاری ملازم کی ایک رقم لازمی طور پر وضع کی جاتی ہے، یہ رقم پراویڈنٹ فنڈ کے نام سے وضع ہوتی ہے۔ یہ رقم ملازم کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس کو ملتی ہے اور یہ رقم اس کی وضع کی ہوئی رقم کی دُگنی ہوتی ہے۔ ظاہر ہے کہ گورنمنٹ یہ رقم بینک میں رکھتی ہے اور چونکہ فکسڈ ڈپازٹ پر زیادہ سود ہوتا ہے اس لئے سرکاری ملازم کی ۲۵ سال یا ۳۰ سال کی ملازمت میں دُگنی ہوجاتی ہے۔ براہ کرم شرع کی روشنی میں بتائیے کہ یہ اضافی رقم لینا جائز ہے یا حرام ہے؟

س:۲… پروایڈنٹ فنڈ کی رقم جو گورنمنٹ کے کھاتے میں جمع ہوتی ہے، ملازم کو یہ تو ہر سال معلوم ہوتا رہتا ہے کہ اتنی رقم اس کے کھاتے میں جمع ہوگئی ہے، کیا اس رقم پر زکوٰة ادا کی جائے گی یا نہیں؟ کیونکہ ملازم یہ رقم اپنی مرضی سے نہ تو نکال سکتا ہے اور نہ اپنی مرض سے خرچ کرسکتا ہے۔

ج… پراویڈنٹ فنڈ پر جو اضافی رقم محکمے کی طرف سے دی جاتی ہے اس کا لینا جائز ہے، اور جب تک وہ وصول نہ ہوجائے اور اس پر سال نہ گزر جائے اس پر زکوٰة واجب نہیں ہوتی۔

رشتہ دار کے گھر سے فون کرنے کا بل کس کے ذمہ ہوگا؟

س… ایک آدمی سفر پر جاتا ہے اور اپنی گھر والی کے کسی قریبی رشتہ دار کو گھر میں چھوڑ جاتا ہے، کیونکہ اس کی بیوی اکیلی ہے اور بیمار بھی ہے، تو وہ رشتہ دار اپنے کام سے اس شخص کے گھر سے فون کرتا ہے، پھر جب بل آتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں نہیں دُوں گا، اور بل بھی زیادہ ہے، اب یہ بل کس کے ذمہ ہے؟ جبکہ اس کی گھر والی اپنے عزیز سے کہتی ہے کہ آدھا بل آپ دیں، آدھا میں دُوں، اور میرے خاوند کے اُوپر ہم بوجھ نہ ڈالیں۔ اب وہ عزیز نہیں مانتا۔ مجھے صرف شرعی مسئلہ درکار ہے کہ یہ بل اب کس کے ذمہ ہے؟

ج… بیوی کے عزیز کے لئے اس کے شوہر کی اجازت کے بغیر ٹیلیفون کا استعمال جائز نہیں تھا، اور اس بل کا ادا کرنا شرعاً و اخلاقاً اسی عزیز کے ذمہ ہے جس نے امانت میں خیانت کا ارتکاب کیا۔

  • Tweet

What you can read next

مضاربت یعنی شراکت کے مسائل
رشوت
وراثت کے متفرّق مسائل
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP