مقتولہ کے وارثوں میں مصالحت کرنے کا مجاز بھائی، والدہ یا بیٹا؟
س… جنم قیدی بکر اپنی مقتولہ بیوی کے ورثاء سے صلح کرنا چاہتا ہے، مگر ہر فرد کہتا ہے کہ اصل وارث میں ہوں، دُوسرے سے بات مت کرو۔ مقتولہ کا بھائی، والدہ، بیٹا زندہ ہیں، مگر والد فوت ہوچکا ہے، اب ان تینوں میں سے شرعاً جائز، حقیقی اور بڑا وارث کون ہے؟
ج… مندرجہ بالا صورت میں مقتولہ کا بیٹا صلح کا مجاز ہے، بیٹے کی موجودگی میں بھائی وارث نہیں۔
کیا اولاد کے نام جائیداد وقف کرنا جائز ہے؟
س… کیا اسلام میں وقفِ اولاد کا قانون جائز ہے؟ یعنی کیا اسلام کسی شخص کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اس قانون کے ذریعہ اپنے جائز وارثان یعنی بیٹے، بیٹیوں، پوتے، پوتیوں کی موجودگی میں بلاجواز ان کو اپنے حقوقِ وراثت (ملکیت، رہن رکھنا، فروخت کرنا) سے محروم کردے؟
ج… ”وقفِ اولاد“ کے قانون کا آپ کی تشریح کے مطابق مطلب نہیں سمجھا، اگر یہ مطلب ہے کہ وہ اپنی جائیداد بحقِ اولاد وقف کردے تو صحت کی حالت میں جائز ہے، مرض الموت میں صحیح نہیں۔ اگر سوال کا منشا کچھ اور ہے تو اس کی وضاحت کی جائے۔
مشترک مکان کی قیمت کا کب سے اعتبار ہوگا؟
س… اس وقت ہمارے گھر میں ایک ماں، کنواری بہن، اور ہم دو بھائی رہتے ہیں، شادی شدہ دو بہنیں الگ رہتی ہیں۔ والد کی حیات میں (۱۹۷۴ء میں) اس مکان کے ۸۰ ہزار روپے مل رہے تھے، ہم دونوں کے تعمیر کردینے پر اب یہ مکان تین لاکھ میں فروخت ہونے والا ہے، ہم دو شادی شدہ بہنوں اور کنواری بہن کو ۸۰ہزار کی تقسیم کرنے پر تیار ہیں، لیکن وہ اس کے بجائے تین لاکھ کی تقسیم پر اصرار کر رہی ہیں۔ براہِ کرم بتائیے مکان فروخت نہ کیا جائے تب بھی ہمیں ادائیگی کرنا ہوگی یا نہیں؟ مولانا صاحب! آپ سے التماس ہے کہ حصے تحریر کرنے کے بجائے رقم کی مقدار کو آسان ترین طریقے سے تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ بتادیجئے، ہر فرد آپ کے بتائے ہوئے حصے کو من و عن تسلیم کرنے پر تیار ہے۔
ج… والد کی وفات کے وقت مکان کی جو حیثیت تھی اندازہ لگایا جائے کہ آج اس حیثیت کے مکان کی کتنی قیمت ہوسکتی ہے، اس قیمت کو آٹھ حصوں پر تقسیم کرلیا جائے، ایک حصہ آپ کی بیوہ والدہ کا، دو دو حصے دونوں بھائیوں کے، اور ایک ایک حصہ تینوں بہنوں کا۔ جو اضافہ آپ نے والد صاحب کے بعد کیا ہے اور جس کی وجہ سے مکان کی قیمت میں جو اضافہ ہوا ہے، وہ آپ دونوں بھائیوں کا ہے۔
ترکہ کا مکان کس طرح تقسیم کیا جائے جبکہ مرحوم کے بعد اس پر مزید تعمیر بھی کی گئی ہو
س… ایک صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، جنھوں نے اپنے ترکہ میں ایک عدد مکان چھوڑا ہے جو کہ آدھا تعمیر شدہ ہے، جس کی قیمت ڈھائی لاکھ روپے تھی۔ مرحوم کی وفات کے بعد ان کی اولادِ نرینہ نے اپنی رقم سے اس کو مکمل کراکر فروخت کردیا، چار لاکھ بیس ہزار میں۔ اب آپ فرمائیے کہ مندرجہ بالا مسئلے کی صورت میں وراثت کی تقسیم کس طرح سے ہوگی؟ وارثوں میں مرحوم نے ایک بیوہ، چار لڑکے، دو شادی شدہ اور دو غیرشادی شدہ لڑکیاں چھوڑی ہیں۔
ج… یہ دیکھا جائے کہ اگر یہ مکان تعمیر نہ کیا جاتا تو اس کی قیمت کتنی ہوتی؟ چار لاکھ بیس ہزار میں سے اتنی قیمت نکال کر اس کو ۹۶ حصوں پر تقسیم کیا جائے، ۱۲ حصے بیوہ کے، ۱۴، ۱۴ چاروں لڑکوں کے، اور ۷، ۷ چاروں لڑکیوں کے۔
اپنے پیسے کے لئے بہن کو نامزد کرنے والے مرحوم کا ورثہ کیسے تقسیم ہوگا؟
س… میرا سب سے چھوٹا بھائی عبدالخالق مرحوم پی آئی اے میں انجینئرنگ آفیسر کے عہدے پر فائز تھا، کنوارا تھا اور گزشتہ دو ماہ پہلے کنوارا ہی اللہ کو پیارا ہوگیا۔ مرحوم کے تین بھائی اور چار بہنیں ہیں اور سب حقیقی ہیں۔ مرحوم نے مرنے سے پہلے اپنی بڑی بہن کو اپنے پیسے کے لئے نامزد کردیا تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ مرحوم اس بہن کی ایک لڑکی کے یہاں رہتا تھا، کھانے کے پیسے بھی اپنی اس بہن کو ہر ماہ دیا کرتا تھا، بھانجی، مرحوم سے کرایہ وغیرہ نہیں لیتی تھی۔ یہ بتائیے کہ شرعی اعتبار سے یہ بہن اس کے ترکہ کی کہاں تک حق دار ہوسکتی ہے؟ جبکہ اس کے حقیقی اور بھی ہیں جیسا کہ میں بتاچکا ہوں۔ اور اگر اس بہن کے علاوہ حق دار اور بھی ہیں تو اس کے ترکے کی تقسیم کس طرح ہونی چاہئے؟ یہ بھی بتائیے کہ اس بھائی کا حجِ بدل کیسے ہوسکتا ہے اور کون کرسکتا ہے؟ جبکہ اس نے اس کے بارے میں کوئی وصیت بھی نہیں کی ہے۔ آخر میں یہ اور معلوم کرنا چاہوں گا کہ جو قرضہ اس پر ہے اس کی ادائیگی کی کیا صورت ہوگی؟
ج… مرحوم کے ترکہ سے سب سے پہلے اس کا قرض ادا کرنا فرض ہے، قرض ادا کرنے کے بعد جو کچھ باقی ہے، اس کے ایک تہائی حصے میں اس کی وصیت پوری کی جائے، اگر اس نے کوئی وصیت کی ہو۔ ورنہ باقی ترکہ کو دس حصوں پر تقسیم کیا جائے، دو دو حصے تینوں بھائیوں کے، اور ایک ایک حصہ چاروں بہنوں کا۔ مرحوم کا اپنی بڑی بہن کو ترکہ کے لئے نامزد کردینا اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں۔ مرحوم کے وارث اگر چاہیں تو اس کی طرف سے حج کراسکتے ہیں۔
والد کے فروخت کردہ مکان پر بیٹے کا دعویٰ
س… والد نے بیس ہزار روپے پر مکان فروخت کیا، جبکہ بڑا بیٹا سفر پر تھا، سفر سے واپسی پر بیٹے نے کہا کہ میں مکان واپس کروں گا، باپ اپنے وعدے پر قائم ہے اور جس نے مکان لیا ہے، وہ بھی مکان واپس نہیں کرتا۔ اس شخص کے بیٹے کا اور مالک مکان کا اس پر جھگڑا ہے، باپ مالک مکان کی طرف ہیں تو شرعاً بیٹا حق پر ہے یا مالک مکان؟ اور یہ بیع کیسی ہے؟
ج… مکان اگر باپ کی ملکیت ہے تو بیٹے کو روکنے کا کوئی حق نہیں، اور اگر بیٹے کا ہے تو باپ کو بیچنے کا کوئی حق نہیں۔
اولاد کے مال میں والدین کا تصرف کس حد تک جائز ہے؟
س… میں نے اپنے ہاتھوں سے کمائی ہوئی ایک خطیر رقم کچھ عرصہ قبل اپنے ایک عزیز کے پاس بطور امانت رکھوائی تھی، کچھ دنوں پہلے مجھے معلوم ہوا کہ یہ رقم میری والدہ نے اس عزیز سے لے کر کسی اور کو قرض دے دی ہے۔ مجھے یہ سن کر بڑی کوفت ہوئی، کیونکہ میری مالی حالت آج کل خراب ہے اور مجھے پیسوں کی ضرورت ہے، تاہم خدا کے خوف سے میں نے والدہ سے بازپُرس نہیں کی۔ آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ ماں اپنی اولاد کی اجازت کے بغیر اس کے مال پر کس حد تک متصرف ہوسکتی ہے؟ کیا خدا نے ماں کو اتنا حق دیا ہے کہ وہ اپنی اولاد سے پوچھے بغیر اس کے مال کو جہاں چاہے خرچ کردے؟
ج… آپ نے جس عزیز کے پاس امانت رکھی تھی، اس کا رقم کو آپ کی والدہ کے حوالے کردینا خیانت تھا، یہ ان کا فرض ہے کہ وہ رقم آپ کی والدہ سے واپس لے کر آپ کو دیں۔ والدین اگر محتاج ہوں تو اپنی ضرورت کے بقدر اپنی اولاد کے مال میں سے لے سکتے ہیں، لیکن والدین کا ایسا تصرف جائز نہیں ہے جیسا کہ آپ کی والدہ نے کیا ہے۔
پہلے سے علیحدہ ہونے والے بیٹے کا والد کی وفات کے بعد ترکہ میں حصہ
س:۱… میرے دادا کے ۵ بیٹے ہیں، میرے دادا نے فوت ہونے سے پہلے اپنی وصیت میں لکھا تھا کہ میرے بڑے بیٹے کے بڑے بیٹے یعنی ان کے پہلے پوتے کو مبلغ ۵ ہزار روپے دے دئیے جائیں، اور بیٹے کو کچھ نہ دیا جائے۔ ہوسکتا ہے آپ سوچیں کہ انہوں نے عاق کردیا ہوگا، ایسی بات نہیں، بلکہ میرے والد میرے دادا کی زندگی میں الگ رہتے تھے۔ اس چیز کو دیکھتے ہوئے انہوں نے صرف پوتے کو وصیت کے ذریعہ مستفیض فرمایا۔ اب ہمارے ۴ چچاوٴں میں سے ایک وفات پاچکے ہیں، باقی تین چچا اور چوتھے کی اولاد ہمارے دادا کی بیش بہا دولت پر بہ خوش اُسلوبی زندگی بسر کر رہے ہیں، عرصہ دو سال پہلے ہم نے اس سنگین مسئلے پر مفتی صاحب سے فتویٰ لیا تھا، انہوں نے فرمایا تھا کہ: کسی ہوشمند انسان کو شریعت یہ حق نہیں دیتی کہ وہ اپنی اولاد کو اپنی وراثت سے محروم رکھے، اس وقت بڑے چچا حیات تھے۔
س:۲… اب مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے چچا یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے بھائی کا حصہ ان کے بیٹے کو دے دیا۔ ان کا کہنا کہاں تک دُرست ہے؟ آیا ہمارے والد کا جائز حصہ ابھی تک ان پر باقی ہے کہ نہیں؟ وہ دیتے ہیں یا نہیں، وہ بعد کی بات ہے، اگر ہے تو کتنا؟ کیا پوتے کو دیا ہوا پیسہ بھی اس حصے میں شامل ہوگا؟ اور اگر دادا کے مرنے کے وقت یعنی ۱۹۶۰ء میں کل جائیداد ایک لاکھ ہو اور اب وہی جائیداد چاروں چچاوٴں کی محنت سے ۲۵ سے ۳۰ لاکھ کی ہوچکی ہو، تو حصہ کس حساب سے ہوگا؟ یعنی ایک لاکھ کا یا موجودہ رقم کا؟ اگر ایک لاکھ کا تو اس وقت سونا ۲۰ روپے تولہ تھا، اور اب ۴۰۰,۳ روپے تولہ کے قریب ہے۔ برائے مہربانی کتاب و سنت کی روشنی میں یہ بتائیں کہ ہمارے والد کا حصہ وراثت میں ابھی تک ہے یا نہیں؟
ج:۱… آپ کے مرحوم دادا کو اپنے پوتے کے حق میں وصیت کرنے کا تو حق تھا، مگر اپنے بیٹے کو وراثت سے محروم کرنے کا حق نہیں تھا۔ لہٰذا وصیت کے مطابق پوتا تو پانچ ہزار کا حق دار ہے، یہ پانچ ہزار اس کو دینا لازم ہے، اور باقی ماندہ کل ترکہ ۵ حصوں پر تقسیم کرنا لازم ہے، یعنی باپ کی وصیت کے باوجود بڑا بیٹا اپنے بھائیوں کے برابر کا وارث ہے، اگر بھائی اس کو یہ حق نہیں دیتے تو قیامت کے دن دینا پڑے گا۔ آپ کے چچاوٴں کا یہ کہنا غلط ہے کہ ہم نے بھائی کا حصہ اس کے بڑے بیٹے کو دے دیا۔
ج:۲… جو جائیداد ۱۹۶۰ء میں ایک لاکھ تھی اور وہ ۱۹۹۱ء میں تیس لاکھ کی ہوگئی تو تیس لاکھ ہی کی تقسیم ہوگی، یعنی بڑے بھائی کی اولاد کو تیس لاکھ میں سے پانچواں حصہ دینا پڑے گا۔
آپ کے چچاوٴں کی محنت کی وجہ سے جائیداد میں جو اِضافہ ہوا، اس میں حق و انصاف کی رُو سے دسواں حصہ آپ کے والد کا ہے۔
بیوی کی جائیداد سے بچوں کا حصہ شوہر کے پاس رہے گا
س… کیا مذہبِ اسلام میں بیوی کی چھوڑی ہوئی دولت ہو تو بچوں کی بہتر تربیت اور ضرورت پر شوہر کو حق نہیں ہے کہ وہ پیسے کو ہاتھ لگائے؟ حالانکہ یہ حکم ہے کہ پیسے کو کسی قانونی طریقے سے بچوں کو بالغ ہونے تک ادائیگی کروادے۔
ج… بیوی کی چھوڑی ہوئی دولت میں سے جو حصہ بچوں کو پہنچے وہ بچوں کے والد کی تحویل میں رہے گا، اور وہی ان کی ضروریات پر خرچ کرنے کا مجاز ہے۔
مرحوم شوہر کا ترکہ الگ رہنے والی بیوی کو کتنا ملے گا؟ نیز عدّت کتنی ہوگی؟
س… میرے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے، ہم دونوں کافی عرصہ الگ رہے، یہ اپنے والدین کے پاس رہتے تھے، جن کا انتقال ہوچکا ہے، اور میں اپنی بوڑھی والدہ کے ساتھ۔ انتقال کے وقت میں اس کے گھر گئی اور بعد میں اپنی والدہ کے گھر ۴۰ دن عدّت گزارے، میرا ذریعہٴ معاش نوکری ہے اور چھٹی لی تھی؟ کیا عدّت ہوگئی؟
ج… شوہر کی وفات کی عدّت چار مہینے دس دن ہے، اور یہ عدّت اس عورت پر بھی لازم ہے جو شوہر سے الگ رہتی ہو، آپ پر چار مہینے دس دن کی عدّت لازم تھی۔
س… مرحوم کے بھائی نے مجھ پر دُوسری شادی کا الزام لگایا ہے، جو شرعی اور قانونی لحاظ سے غلط ہے، اور مرحوم کی جائیداد اور رقم بیوہ (میں) سمیت اپنے بہن بھائیوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے، لیکن کتنی رقم ہے؟ یہ نہیں بتاتا، اور ساتھ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ایک کمپنی میں مرحوم کی رقم ہے اور اس کو حرام اور ناجائز بھی کہتا ہے۔ لیکن میرے نزدیک جب بیوی موجود ہے کسی اور کو وراثت نہیں مل سکتی، اور بیوی جائیداد اور رقم کی وارث ہے۔
ج… مرحوم اگر لاولد فوت ہوئے ہیں تو ان کے کل ترکہ میں چوتھا حصہ بیوہ کا ہے، اور باقی تین حصے بہن بھائیوں میں تقسیم ہوں گے۔ بھائی کا حصہ بہن سے دُگنا ہوگا۔ کسی وارث کے لئے یہ حلال نہیں کہ دُوسرے کے حصے کے ایک پیسے پر بھی قبضہ جمائے۔
چچازاد بہن کا وراثت میں حصہ
س… ہمارے والد صاحب جو کہ اب انتقال کرچکے ہیں، ان کی ایک چچازاد بہن ابھی تک حیات ہیں، ہمارے والد صاحب دو بھائی تھے، ہمارا کچھ باغ کا حصہ ہے جس میں کھجور کے پیڑ لگے ہوئے ہیں جو کہ مشترکہ ہیں۔ ہمارے والد صاحب نے زندگی میں اپنی چچازاد بہن کو چار پیڑ اس لئے دئیے تھے کہ جب تک تم زندہ ہو، اس کا پھل کھاوٴ، اب جبکہ ہمارے والد صاحب اور چچا صاحب وفات پاچکے ہیں تو کہہ رہی ہیں کہ مجھے ان درختوں کی زمین بھی دے دو۔ اب یہ بات ہمیں بھی صحیح معلوم نہیں کہ یہ زمین بڑے بوڑھوں نے تقسیم کی تھی یا نہیں؟ جبکہ ہمارے والد صاحب کے چچا اپنا باقی جائیداد میں تمام حصہ بانٹ چکے تھے۔ البتہ یہ حصہ مشترکہ چلا آرہا ہے، اس میں اب ہم اپنے والد صاحب کی چچازاد بہن کو کتنا حصہ دیں؟ ان کی ایک اور بہن بھی تھی جو شادی شدہ تھی اور ۲۰ سال قبل وفات پاچکی ہے۔ اس کے بچے ہیں اور ہمارے والد صاحب کا ایک تیسرا بھائی بھی تھا جس کا زندہ یا مردہ ہونے کا پتا نہیں جو کہ کافی عرصہ قبل گھر سے نکل گیا تھا۔
ج… اگر آپ لوگوں کا غالب گمان یہ ہے کہ اس باغ میں والد کے چچا کا بھی حصہ ہے اور وہ اس نے وصول نہیں کیا تو والد کے چچا کی لڑکی کا حق بنتا ہے، اس کو ملنا چاہئے۔ آپ نے پورا شجرہٴ نسب ذکر نہیں کیا کہ والد کے چچا کتنے بھائی تھے؟ پھر آپ کے والد کے کتنے بھائی تھے؟ اب اگر آپ کے والد صاحب کے چچا دو بھائی تھے ایک آپ کے دادا، دُوسرے ان کے بھائی (والد کے چچا) تو والد کے چچا کا اس پر آدھا حصہ ہوا، اور اگر والد کے چچا کی اس لڑکی کے سوا کوئی اولاد نہیں تھی تو اس لڑکی کا اپنے والد کے حصے میں سے آدھا حصہ ہوا، اس طرح آپ کے والد کے چچا کی لڑکی اس باغ پر چوتھائی کی حق دار ہوئی، اب اس کو جتنے درختوں پر راضی کرلیا جائے صحیح ہے۔
ایک مشترکہ بلڈنگ کا تنازعہ کس طرح حل کریں؟
س… مسئلہ یہ ہے ایک بلڈنگ کی ملکیت دو مالکوں کے درمیان مشترک ہے، ”الف“ کی ملکیت کا حق روپیہ میں ۴ آنے ہے، جبکہ ”ب“ کا حق روپیہ میں ۱۲ آنے ہے، بلڈنگ کی نچلی منزل (گراوٴنڈ فلور)، پہلی منزل اور دُوسری منزل (چھت) میں سے ہر ایک پر دو برابر کے حصے ہیں۔
”الف“ کے پاس پہلی منزل کا ایک مکمل حصہ ہے، جبکہ دُوسری منزل (چھت) کا بھی ایک مکمل حصہ ان کے پاس ہے، جس پر انہوں نے تعمیر بھی کر رکھی ہے، اور ان کے زیر استعمال ہے۔
”ب“ کے پاس نچلی منزل (گراوٴنڈ فلور) کے دونوں مکمل حصے پہلی منزل اور دُوسری منزل (چھت) کے ایک ایک مکمل حصے ہیں۔
دِینِ متین کی روشنی میں یہ ارشاد فرمائیں کہ ”الف“ کا نچلی منزل کے کھلے حصے پر (یعنی تعمیر شدہ دو حصوں کے علاوہ پر) آیا کوئی حق بنتا ہے یا نہیں؟ جبکہ ”الف“ کا خیال ہے کہ نچلی منزل کے کھلے حصے میں بھی ان کی ملکیت کا حق ہے۔
ج… اس کے لئے عدل و انصاف کی صورت یہ ہے کہ تینوں منزلوں کی قیمت ماہرین سے لگوالی جائے، اور پھر یہ دیکھا جائے کہ ”الف“ اور ”ب“ کا اس قیمت میں کتنا کتنا حصہ بنتا ہے؟ اور پھر یہ دیکھا جائے کہ ان دونوں کے قبضے میں جتنا جتنا حصہ ہے وہ ان کی قیمت کے حصے کے مساوی ہے یا کم و بیش؟ ہر ایک کے پاس اس کا حصہ ملکیت کی قیمت کے مساوی ہو تو ٹھیک، ورنہ جس کے پاس کم ہو اس کو دِلادیا جائے، اور جس کے پاس زیادہ ہو اس سے زائد حصہ لے لیا جائے۔ اور اگر دونوں کے درمیان تنازع کی بنیاد یہ ہے کہ ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ مجھے میرے حصے میں فلاں جگہ ملنی چاہئے تو اس کا فیصلہ قرعہ کے ذریعہ کرلیا جائے۔ مکان کے اس وقت چھ حصے ہیں، اس کے بارہ حصے بنالئے جائیں، پہلے تین اور تین کے درمیان قرعہ ڈال کر ایک حصہ تین چوتھائی والے کو دیا جائے، اور دُوسرے حصے میں دوبارہ قرعہ ڈال کر آدھا ایک کو اور آدھا دُوسرے کو دے دیا جائے۔ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہر فریق کو یہ خیال رکھنا چاہئے کہ میرا حق تو دُوسرے کی طرف چلا جائے، مگر دُوسرے کا حق میرے پاس نہ آجائے کہ کل قیامت میں مجھے ادا کرنا پڑے۔
مرحوم کو سسرال کی جانب سے ملی ہوئی جائیداد میں بھائیوں کا حصہ
س… میرے والد صاحب نے شادی دُوسرے گاوٴں سے کی تھی، ان کے سسرال والوں نے ان کو ایک مکان بناکر دیا اور کچھ زمین بھی دے دی، جس سے وہ اپنا گزر بسر کرتے تھے۔ اب ان کی وفات کے بعد ان کے بھائی اس زمین میں حصہ مانگتے ہیں، حالانکہ یہ زمین ان کی ذاتی ہے، والد کی طرف سے ملی ہوئی نہیں ہے۔ اب شرعاً اس کے وارث بیٹے ہیں یا بھائی؟
ج… اگر یہ زمین آپ کے والد صاحب کو ہبہ کی گئی تھی تو اس میں والد کے بھائیوں کا کوئی حق نہیں، بلکہ صرف ان کی اولاد وارث ہے۔
اپنی شادی خود کرنے والی بیٹیوں کا باپ کی وراثت میں حصہ
س… میرے ایک رشتہ دار کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، بیٹیوں میں سے ایک بیٹی نے باپ کی زندگی میں اپنی مرضی سے شادی کی، اور ایک نے باپ کے انتقال کے بعد شادی اپنی مرضی سے کی، کیونکہ اب باپ کا انتقال ہوچکا ہے اور بھائیوں میں سے بڑا بھائی اپنے باپ کی جائیداد کا وارث بن بیٹھا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ جن دو بہنوں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، ان کا باپ کی جائیداد میں سے کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ جن دو بیٹیوں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور وہ دونوں باپ کی حقیقی بیٹیاں ہیں، کیا ان دونوں بیٹیوں کا اپنے باپ کی وراثت میں اسلام کی رُو سے حصہ ہوتا ہے؟
ج… جن بیٹیوں نے اپنی مرضی کی شادیاں کیں، ان کا بھی اپنے باپ کی جائیداد میں دُوسری بہنوں کے برابر حصہ ہے، بڑے بھائی کا جائیداد پر قابض ہوجانا حرام اور ناجائز ہے۔ اسے چاہئے کہ اپنے باپ کی جائیداد کو دس حصوں پر تقسیم کرے، دو دو حصے بھائیوں کو دئیے جائیں اور ایک ایک بہنوں کو، والله اعلم!
ترکہ میں سے شادی کے اخراجات ادا کرنا
س… ہمارے والد کی پہلی بیوی سے دو لڑکیاں، ایک لڑکا ہے۔ پہلی بیوی کی وفات کے بعد دُوسری بیوی سے سات لڑکیاں، ایک لڑکا ہے۔ تین لڑکیوں اور ایک لڑکے کی شادی باقی ہے۔ دسمبر ۱۹۹۳ء میں والد صاحب کی وفات کے بعد والدہ صاحبہ کا کہنا ہے کہ والد نے جو کچھ چھوڑا ہے اس میں سے غیرشادی شدہ اولاد کی شادی ہوگی، اس کے بعد وراثت تقسیم ہوگی۔
۱:… وراثت کب تقسیم ہونی چاہئے؟
۲:… کیا وراثت میں سے غیرشادی شدہ اولاد کے اخراجات نکالے جاسکتے ہیں؟
ج… تمہارے والد کے انتقال کے ساتھ ہی ہر وارث کے نام اس کا حصہ منتقل ہوگیا، تقسیم خواہ جب چاہیں کرلیں
۲:… چونکہ والدین نے باقی بہن بھائیوں کی شادیوں پر خرچ کیا ہے، اس لئے ہمارے یہاں یہی رواج ہے کہ غیرشادی شدہ بہن بھائیوں کی شادی کے اخراجات نکال کر باقی تقسیم کرتے ہیں۔
دراصل باقی بہن بھائی، والدہ کی خواہش پوری کرنے پر راضی ہوں تو شادی کے اخراجات نکال کر تقسیم کیا جائے، اگر راضی نہ ہوں تو پورا ترکہ تقسیم کیا جائے، لیکن شادی کا خرچہ تمام بہن بھائیوں کو اپنے حصوں کے مطابق برداشت کرنا ہوگا۔
ورثاء کی اجازت سے ترکہ کی رقم خرچ کرنا
س… ترکہ میں ورثاء کی اجازت اور مرضی کے بغیر کیا کسی قسم کے کارِ خیر پر رقم خرچ کی جاسکتی ہے؟
ج… وارثوں کی اجازت کے بغیر خرچ نہیں کرسکتے۔
س… کچھ رقم ورثاء یعنی حقیقی چچا اور حقیقی پھوپھی کی اجازت کے بغیر مسجد میں دی گئی ہے، کیا یہ رقم مسجد کے لئے جائز ہے؟
ج… اگر وارث اجازت دیں تو صحیح ہے، ورنہ واپس کی جائے۔
مرحوم کی رقم ورثاء کو ادا کریں
س… ایک صاحب کے کارخانے سے میں نے کچھ چیزیں بنوانے کا آرڈر دیا، یہ چیزیں مجھے آگے کہیں اور سپلائی کرنا تھیں۔ کارخانے دار نے چیزیں وقت پر بناکر نہیں دیں اور مجھے بہت پریشان کیا، مجھے بہت دوڑایا، تب جاکر چیزیں بناکر دیں۔ چونکہ وہ کارخانہ دار میرے محلے میں رہتا تھا اس لئے میں نے اسے فوری ادائیگی نہیں کی اور پیسے بعد میں دینے کا وعدہ کیا۔ اس نے مجھے بہت پریشان کیا تھا اس لئے میرا ارادہ بھی پیسوں کی ادائیگی میں اسے پریشان کرنے کا تھا۔ اس دوران میں دُوسرے محلے میں آگیا اور اس شخص کا انتقال ہوگیا۔ اب میں بے حد پشیمان ہوں کہ میں نے اس شخص کو پیسے کیوں نہیں ادا کردئیے تھے، اب اس کی بیوی اور بچے موجود ہیں، کیا شرعاً میں کچھ کرسکتا ہوں یا معاملہ روزِ حشر طے ہوگا؟
ج… مرحوم کی جس قدر رقم آپ پر لازم ہے، وہ اس کے ورثاء (بیوی بچے) کو ادا کردیجئے۔
ساس اور دیور کے پرس سے لئے گئے پیسوں کی ادائیگی کیسے کی جائے؟ جبکہ وہ دونوں فوت ہوچکے ہیں
س… میرے شوہر نے کبھی ہاتھ خرچ نہیں دیا، مجھے جب ضرورت ہوتی، میں ان کے سیف میں سے پیسے نکال لیتی، انہیں خبر نہ ہوتی۔ ایک دفعہ یہ ہوا کہ مجھے ضرورت تھی پیسوں کی، جب مجھے پیسے نہ ملے تو میں نے اپنے دیور کے پرس سے ۲۰۰ روپے نکال لئے، یہ ایک چوری ہوگئی۔ دُوسری چوری جب میں نے کی، میرے شوہر کا انتقال ہوگیا، مجھے پیسوں کی سخت ضرورت ہوئی تو میں نے ۵۰۰ روپے اپنی ساس کے پرس سے نکال لئے۔ میں نے اپنی زندگی میں دو دفعہ چوری کی ہے، اب مجھے بہت دُکھ اس گناہِ کبیرہ کا ہے، کیونکہ نہ ساس زندہ ہیں، نہ دیور۔ بتائیے ضمیر کی اس خلش کو کیسے دُور کروں تاکہ اللہ پاک راضی ہوجائے؟
ج… دیور اور ساس کے مرنے کے بعد ان کا ترکہ ان کے وارثوں کا حق ہے، لہٰذا آپ کے دیور اور ساس کے جو لوگ وارث ہیں ان میں سے ہر ایک کا جو شرعی حصہ بنتا ہے، وہ کسی عنوان سے مثلاً: تحفہ کے نام سے ہر ایک کو دے دیجئے۔
بیوی مالک نہیں تھی، اس لئے اس کے ورثاء حق دار نہیں
س… زید نے ایک پلات تقریباً تیس سال پیشتر اپنے بھائی کے نام الاٹ کرایا، اور ان کو بتلادیا کہ یہ میں اپنے واسطے لے رہا ہوں۔ پلاٹ مل جانے کے بعد زید نے اپنے بھائی سے کہا کہ اب یہ پلاٹ بجائے میرے، بیوی کے نام تبدیل کردیجئے اور اس طرح زید کی بیوی کے نام یہ پلاٹ تبدیل ہوگیا۔ اس کے بعد زید نے اپنے روپوں سے اس پلاٹ پر دُکان تعمیر کرادی اور پھر اس کو کرایہ پر اُٹھادیا۔ کرایہ دار زید کو دُکان کا کرایہ ادا کرتا رہا، اور زید ہی اپنے دستخط سے کرایہ دار کو رسید دیتا رہا۔ زید کا ہمیشہ سے یہ اُصول تھا کہ اپنی کل آمدنی بیوی کے سپرد کردیتا تھا اور بیوی کو اختیار تھا کہ جس طرح چاہے گھر کے خرچ میں ان روپوں کو کام میں لائے۔ یہ کرایہ دُکان کا جو ملتا تھا وہ بھی زید اپنے اُصول کے مطابق بیوی کو دیتا رہا۔ دُکان دار کی زید کے ساتھ کچھ نااتفاقی ہوئی اور دُکان دار نے مارچ ۱۹۸۰ء سے فروری ۱۹۸۵ء تک یعنی ساٹھ ماہ کا کرایہ کورٹ میں جمع کرایا۔ ستمبر ۱۹۸۵ء میں یہ دُکان زید کی بیوی نے زید کے نام تبدیل کردی۔ ستمبر ۱۹۸۴ء تا فروری ۱۹۸۵ء یعنی چھ ماہ کا کرایہ تو زید کو ہی ملنا چاہئے کیونکہ دُکان اس کے نام تبدیل ہوچکی تھی، اس وقت کا کرایہ جبکہ دُکان بیوی کے نام پر تھی کس کو ملنا چاہئے، زید کو یا زید کی بیوی کے ورثاء کو؟ جبکہ میں اُوپر درج کرچکا ہوں کہ محض بیوی کی خوشنودی کے واسطے پلاٹ ان کے نام تبدیل کیا گیا، کرایہ سے بیوی کو کوئی دِلچسپی نہیں تھی کیونکہ زید تو اپنی کل آمدنی بیوی ہی کے سپرد کرتا رہا اور اس طرح کرایہ کی رقم بھی بیوی کو دے دیا کرتا تھا۔
ج… تحریر کے مطابق یہ مکان زید ہی کا تھا، اس لئے کرایہ بھی اسی کا حق ہے، بیوی کے وارثوں کا حق نہیں، کیونکہ خود بیوی کا بھی حق نہیں تھا۔