SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Friday, 13 August 2010 / Published in چلد پنجم

حق مہر


 

مہرِ معجل اور مہرِ موٴجل کی تعریف

س… جہاں تک میں نے سنا ہے حق مہر کی دو اَقسام ہیں، ”مہرِ معجل“ اور ”مہرِ موٴجل“ براہ کرم دونوں کی تعریف اور ان کا فرق واضح فرمائیں۔

ج… ”مہرِ موٴجل“ اس کو کہتے ہیں جس کی ادائیگی کے لئے کوئی خاص میعاد مقرّر کی گئی ہو، اور جس کی ادائیگی فوراً یا عورت کے مطالبے پر واجب ہو وہ ”مہرِ معجل“ ہے، مہرِ معجل کا مطالبہ عورت جب چاہے کرسکتی ہے، لیکن مہرِ موٴجل کا مطالبہ مقرّرہ میعاد سے پہلے کرنے کی مجاز نہیں۔

مہرِ فاطمی کی وضاحت اور ادائیگیٴ مہر میں کوتاہیاں

س… اگر کوئی اعتدال کے ساتھ مہر کی رقم مقرّر کرنا چاہے تو آپ کی رائے میں کتنی رقم ہونی چاہئے؟ بعض لوگ ”مہرِ فاطمی“ یا ”مہرِ محمدی“ رکھتے ہیں، ان کی کیا تعریف ہے؟ اکثر گھروں میں دیکھا گیا ہے کہ بیوی زندہ ہو یا مرجائے اس کے مہر کی ادائیگی کا کوئی تذکرہ نہیں ہوتا ہے، اس کوتاہی کا ذمہ دار کون ہے؟

ج… مہر کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ طیبہ واضح ہیں، مثلاً:

          ”عن أبی سلمة قال: سألت عائشة رضی الله عنھا: کم کان صداق النبی صلی الله علیہ وسلم؟ قالت: کان صداقہ لأزواجہ ثنتی عشرة أوقیة ونش۔ قالت: أتدری ما النش؟ قلت: لا! قالت: نصف أوقیة فتلک خمسمائة درھم۔ رواہ مسلم۔“ (مشکوٰة ص:۲۷۷)

          ترجمہ:… ”حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اُمّ الموٴمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مہر (اپنی ازواجِ مطہرات کے لئے) کتنا تھا؟ فرمایا: ساڑھے بارہ اوقیہ، اور یہ پانچ سو درہم ہوتے ہیں۔“              (صحیح مسلم، مشکوٰة)

          ”عن عمر بن الخطاب رضی الله عنہ قال: ألا! لا تغالوا صدقة النساء فانھا لو کانت مکرمة فی الدنیا وتقویٰ عند الله لکان أولکم بھا نبی الله صلی الله علیہ وسلم ما علمت رسول الله صلی الله علیہ وسلم نکح شیئا من نسائہ ولا أنکح شیئا من بناتہ علٰی أکثر من اثنتی عشرة أوقیة۔ رواہ أحمد والترمذی وأبو داود والنسائی وابن ماجة والدارمی۔“            (مشکوٰة ص:۲۷۷)

          ترجمہ:… ”حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: دیکھو! عورتوں کے مہر زیادہ نہ بڑھایا کرو، کیونکہ اگر یہ دُنیا میں عزّت کا موجب اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک تقویٰ کی چیز ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم سے زیادہ اس کے مستحق تھے۔ مجھے علم نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواجِ مطہرات میں سے کسی سے بارہ اوقیہ سے زیادہ مہر پر نکاح کیا ہو، یا اپنی صاحب زادیوں میں سے کسی کا نکاح اس سے زیادہ مہر پر کیا ہو۔“     (مشکوٰة شریف)

          بیویوں کے حقوق میں سب سے پہلا حق مہر ہے، جو شوہر کے ذمہ لازم ہوتا ہے، ہمارے اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم (تقریباً دو تولے ساڑھے سات ماشے چاندی) ہے، اور زیادہ مہر کی کوئی مقدار مقرّر نہیں، حسبِ حیثیت جتنا مہر چاہیں رکھ سکتے ہیں، یوں تو کوئی نکاح مہر کے بغیر نہیں ہوتا، لیکن اس بارے میں بہت سی کوتاہیاں اور بے احتیاطیاں سرزد ہوتی ہیں:

          ۱:… ایک کوتاہی لڑکی کے والدین اور اس کے عزیز و اقارب کی جانب سے ہوتی ہے کہ مہر مقرّر کرتے وقت لڑکے کی حیثیت کا لحاظ نہیں رکھتے، بلکہ زیادہ سے زیادہ مقدار مقرّر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور بسااوقات اس میں تنازع اور جھگڑے کی شکل بھی پیدا ہوجاتی ہے، بلکہ اس سے بڑھ کر بعض موقعوں پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اسی جھگڑے میں شادی رُک جاتی ہے۔ لوگ زیادہ مہر مقرّر کرنے کو فخر کی چیز سمجھتے ہیں، لیکن یہ جاہلیت کا فخر ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ورنہ اگر مہر کا زیادہ ہونا شرف و سیادت کی بات ہوتی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادیوں کا مہر زیادہ ہوتا۔ حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی کا اور کسی صاحب زادی کا مہر پانچ سو درہم سے زیادہ مقرّر نہیں کیا۔ پانچ سو درہم کی ایک سو اکتیس تولے تین ماشے ( ۱ ۴ ۱۳۱) چاندی بنتی ہے۔ اگر چاندی کا بھاوٴ پچاس روپے تولہ ہو تو پانچ سو درہم یعنی ۱ ۴ ۱۳۱ تولے چاندی کے چھ ہزار پانچ سو تریسٹھ (۶۵۶۳) روپے بنتے ہیں۔ (بھاوٴ کی کمی بیشی کے مطابق اس مقدار میں کمی بیشی ہوسکتی ہے، بہرحال ۱ ۴ ۱۳۱ تولے چاندی کا حساب رکھنا چاہئے)، اسی کو ”مہرِ فاطمی“ کہا جاتا ہے۔ بعض اکابر کا معمول رہا ہے کہ اگر ان سے نکاح پڑھانے کی فرمائش کی جاتی تو فرماتے کہ اگر ”مہرِ فاطمی“ رکھو تو نکاح پڑھائیں گے، ورنہ کسی اور سے پڑھوالو۔ الغرض مسلمانوں کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوہٴ حسنہ ہی لائقِ فخر ہونا چاہئے اور مہر کی مقدار اتنی رکھنی چاہئے جتنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مقدس ازواج اور پیاری صاحب زادیوں کے لئے رکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کس کی عزّت ہے؟ گو اس سے زیادہ مہر رکھنے میں بھی کوئی گناہ نہیں، لیکن زیادتی کو فخر کی چیز سمجھنا، اس پر جھگڑے کھڑے کرنا اور باہمی رنجش کی بنیاد بنالینا جاہلیت کے جراثیم ہیں جن سے مسلمانوں کو بچنا چاہئے۔

          ۲:… ایک کوتاہی بعض دیہاتی حلقوں میں ہوتی ہے کہ سوا بتیس روپے مہر کو ”شرعِ محمدی“ سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ مقدار آج کل مہر کی کم سے کم مقدار بھی نہیں بنتی، مگر لوگ اسی مقدار کو ”شرعِ محمدی“ سمجھتے ہیں جو بالکل غلط ہے۔ خدا جانے یہ غلطی کہاں سے چلی ہے؟ لیکن افسوس ہے کہ ”میاں جی“ صاحبان بھی لوگوں کو مسئلے سے آگاہ نہیں کرتے۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم یعنی ۲ تولے ۱ ۲ ۷ ماشے چاندی ہے، جس کے آج کے حساب سے تقریباً ایک سو۱۳۱ اکتیس روپے بنتے ہیں، اس سے کم مہر مقرّر کرنا صحیح نہیں، اور اگر کسی نے اس سے کم مقرّر کرلیا تو دس درہم کی مالیت مہر واجب ہوگا۔

          ۳:… ایک زبردست کوتاہی یہ ہوتی ہے کہ مہر ادا کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی جاتی، بلکہ رواج یہی بن گیا ہے کہ بیویاں حق مہر معاف کردیا کرتی ہیں۔ یہ مسئلہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ بیوی کا مہر بھی شوہر کے ذمہ اسی طرح کا ایک قرض ہے جس طرح دُوسرے قرض واجب الادا ہوتے ہیں۔ یوں تو اگر بیوی کل مہر یا اس کا کچھ حصہ شوہر کو معاف کردے تو صحیح ہے، لیکن شروع ہی سے اس کو واجب الادا نہ سمجھنا بڑی غلطی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ: ”جو شخص نکاح کرے اور مہر ادا کرنے کی نیت نہ رکھتا ہو، وہ زانی ہے۔“

          ۴:… ہمارے معاشرے میں جو اور بہت سی خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ عورتوں کے لئے مہر لینا بھی عیب سمجھا جاتا ہے، اور میراث کا حصہ لینا بھی معیوب سمجھا جاتا ہے، اس لئے وہ چار و ناچار معاف کردینا ہی ضروری سمجھتی ہیں۔ اگر نہ کرتیں تو معاشرے میں ”نکو“ سمجھی جاتی ہیں۔ دِین دار طبقے کا فرض ہے کہ اس معاشرتی بُرائی کو مٹائیں اور لڑکیوں کو مہر بھی دِلوائیں اور میراث کا حصہ بھی دِلوائیں۔ اگر وہ معاف کرنا چاہیں تو ان سے کہہ دیا جائے کہ وہ اپنا حق وصول کرلیں اور کچھ عرصہ تک اپنے تصرف میں رکھنے کے بعد اگر چاہیں تو واپس لوٹادیں۔ اس سلسلے میں ان پر قطعاً جبر نہ کیا جائے۔

          ۵:… مہر کے بارے میں ایک کوتاہی یہ ہوتی ہے کہ اگر بیوی مرجائے اور اس کا مہر ادا نہ کیا ہو تو اس کو ہضم کرجاتے ہیں، حالانکہ شرعی مسئلہ یہ ہے کہ اگر خانہ آبادی سے اور میاں بیوی کی یکجائی سے پہلے بیوی کا انتقال ہوجائے تو نصف مہر واجب الادا ہوگا، اور اگر میاں بیوی کی خلوَتِ صحیحہ کے بعد اس کا انتقال ہوا ہو تو پورا مہر ادا کرنا واجب ہوگا، اور یہ مہر بھی اس کے ترکہ میں شامل ہوکر اس کے جائز ورثاء پر تقسیم ہوگا، اس کا مسئلہ علماء سے دریافت کرلینا چاہئے۔

          ہمارے یہاں یہ ہوتا ہے کہ اگر لڑکی کا انتقال سسرال میں ہو تو اس کا سارا اثاثہ ان کے قبضے میں آجاتا ہے اور وہ لڑکی کے وارثوں کو کچھ نہیں دیتے، اور اگر اس کا انتقال میکے میں ہو تو وہ قابض ہوکر بیٹھ جاتے ہیں اور شوہر کا حق دینے کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ حالانکہ مردے کے مال پر ناجائز قبضہ جمالینا بڑی گری ہوئی بات بھی ہے اور ناجائز مال ہمیشہ نحوست اور بے برکتی کا سبب بنتا ہے، بلکہ بعض اوقات دُوسرے مال کو بھی ساتھ لے ڈُوبتا ہے۔ اللہ تعالیٰ عقل و ایمان نصیب فرمائے اور جاہلیت کے غلط رسوم و رواج سے محفوظ رکھے۔

شرعی مہر کا تعین کس طرح کیا جائے؟

س… ایک شخص اپنی بیٹی کا نکاح ”شرعی مہر“ کے اعتبار سے کرنا چاہتا ہے، تو موجودہ دور میں اس کی کیا مقدار ہوگی؟

ج… حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور دیگر صاحب زادیوں کا مہر ساڑھے بارہ اوقیہ تھا، اور ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے تو پانچ سو درہم ہوئے۔ موجودہ دور کے حساب سے ایک سو اکتیس تولہ تین ماشہ چاندی یا اس کی قیمت مہرِ فاطمی ہوگی۔ فقہِ حنفی کی رُو سے مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم یعنی دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی ہے، جس کی قیمت آج کل تقریباً ۱۳۱ روپے ہے۔

بتیس۳۲ روپے کو شرعی مہر سمجھنا غلط ہے

س… جب محفلِ نکاح منعقد ہوتی ہے تو مولوی صاحب جو نکاح خواں ہوتے ہیں وہ پوچھتے ہیں کہ حق مہر کتنا مقرّر کیا جائے؟ اس وقت حاضرین ورثاء عموماً یہ کہتے ہیں کہ مہرِ شرعی مقرّر کردو، تو مہرِ شرع محمدی بتیس روپے دس آنے دس پیسے مقرّر کیا جاتا ہے۔ کیا شرعی مہر اتنا ہی ہوتا ہے؟

ج… بتیس روپے کو شرعی مہر سمجھنا بالکل غلط ہے۔ مہر کی کم سے کم مقدار دو تولے ساڑھے سات ماشے چاندی ہے، اس قدر مالیت سے کم مہر رکھنا دُرست نہیں۔

مہر نکاح کے وقت مقرّر ہوتا ہے اس سے پہلے لینا بردہ فروشی ہے

س… ہمارے قبیلے میں ایک مہر کے بجائے دو مہر لئے جاتے ہیں، ایک مہر شادی سے پہلے اور دُوسرا شادی کے بعد۔ شادی سے پہلے چالیس ہزار روپے سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مہر لیا جاتا ہے، دُوسرا مہر وکیل جو بولے چاہے وہ ایک ہزار بولے اسے دینا پڑے گا، کیا یہ دِینِ اسلام میں جائز ہے؟

ج… شرعی مہر تو وہی ہے جو نکاح کے وقت مقرّر کیا جاتا ہے، اور وہ لڑکے اور لڑکی دونوں کی حیثیت کے مطابق ہونا چاہئے۔ باقی آپ نے اپنے قبیلے کی جو رسم لکھی ہے کہ وہ چالیس ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک کی رقم وصول کرتے ہیں، یہ مہر نہیں بلکہ نہایت قبیح جاہلانہ رسم ہے اور اس کی نوعیت بردہ فروشی کی ہے، اس رسم کی اصلاح کرنی چاہئے اور یہ کام قبیلے کے معزّز لوگ کرسکتے ہیں۔

برادری کی کمیٹی سب کے لئے ایک مہر مقرّر نہیں کرسکتی

س… برادری کی ایک کمیٹی نے حق مہر کے لئے ایک رقم مقرّر کردی ہے، اس سے کم و بیش نہیں کرنے دیتے، تو کیا کمیٹی کا یہ فیصلہ دُرست ہے؟ خواہ عورت راضی ہو یا نہ ہو اسے اس مقدارِ مہر پر مجبور کرنا دُرست ہے یا نہیں؟

ج… برادری کی کمیٹی کا فیصلہ غلط ہے۔ حق مہر میں بیوی و شوہر کی حیثیت کو ملحوظ رکھیں اور بالغ عورت اور اس کے والدین کی رضامندی کے ساتھ مہر مقرّر کریں۔ مہر چونکہ بیوی کا حق ہے اس لئے برادری کے لوگ اس کی مقدار مقرّر کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتے، البتہ برادری کے لوگوں کو مناسب مہر مقرّر کرنے کی اپیل کرنی چاہئے۔

کیا نکاح کے لئے مہر مقرّر کرنا ضروری ہے؟

س… نکاح کے لئے مہر رکھنے کے بارے میں اسلامی شریعت کیا کہتی ہے؟ نکاح کے لئے مہر کا رکھنا شرعی رُو سے کیا لازم ہے؟ نکاح کے وقت مہر نہ رکھا جائے تو؟ اگر اسلامی شریعت مہر کو لازم قرار دیتی ہے تو کم از کم، اور زیادہ سے زیادہ کتنا مہر رکھا جائے؟

ج… نکاح میں مہر کا رکھنا ضروری ہے، نکاح کے وقت اگر مہر مقرّر نہیں کیا گیا تو ”مہرِ مثل“ لازم ہوگا، اور ”مہرِ مثل“ سے مراد یہ ہے کہ اس خاندان کی لڑکیوں کا جتنا مہر رکھا جاتا ہے، اتنا لازم ہے۔ مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم یعنی دو تولے ساڑھے سات ماشے چاندی ہے۔ نکاح کے دن بازار میں اتنی چاندی کی جتنی قیمت ہو، اس سے کم مہر رکھنا جائز نہیں، اور زیادہ مہر کی کوئی حد مقرّر نہیں کی گئی، فریقین کی باہمی رضامندی سے جس قدر مہر رکھا جائے جائز ہے۔ لیکن مہر لڑکی اور لڑکے کی حیثیت کے مطابق رکھنا چاہئے تاکہ لڑکا اسے بہ سہولت ادا کرسکے۔

مہر وہی دینا ہوگا جو طے ہوا، مرد کی نیت کا اعتبار نہیں

س… کسی انسان کی شادی ہو اور وہ مرد صرف اس وجہ سے کہ مہر کی رقم اس کی حیثیت کی بہ نسبت زیادہ ہے، یہ نیت کر بیٹھتا ہے کہ مجھے کون سا مہر دینا ہے، یا حیثیت ہوتے ہوئے بھی یہ نیت کر بیٹھے تو نکاح ہوجائے گا یا نہیں؟

ج… اس صورت میں نکاح ہوجائے گا اور جو مہر مقرّر ہوا وہی دینا بھی پڑے گا، اس کی نیت کا اعتبار نہیں، مگر اس غلط نیت کی وجہ سے گنہگار ہوگا۔

مہر کی رقم کا ادا کرنے کا طریقہ

س… مہر کی رقم ادا کرنے کا کیا طریقہ ہے؟

ج… صحیح طریقہ یہ ہے کہ بلا کم و کاست مہر زوجہ کو ادا کردیا جائے، اور مہر شبِ زفاف کے بعد لازم ہوجاتا ہے، یا دونوں میں سے کسی ایک کا انتقال ہوجائے۔

مہر کی رقم کب ادا کرنا ضروری ہے؟

س… اکثر لوگوں سے سنا ہے کہ نکاح کے وقت جو مہر کی رقم مقرّر کی جاتی ہے مثلاً ۲۰ہزار روپے، ۴۰ہزار روپے تو یہ رقم بیوی سے معاف کروانی ضروری ہے، ورنہ مرد بیوی کے پاس جانے کا حق دار نہیں ہے اور نہ ہی اسے ہاتھ لگاسکتا ہے۔ برائے مہربانی میری یہ اُلجھن دُور کریں۔

ج… مہر معاف کرانے کے لئے مقرّر نہیں کیا جاتا بلکہ ادا کرنے کے لئے رکھا جاتا ہے۔ اس لئے مہر معاف کرانے کے بجائے ادا کرنا چاہئے، مگر اس کا فوری طور پر ادا کرنا ضروری نہیں بلکہ عورت کے مطالبے پر ادا کرنا ضروری ہے، اور مہر ادا کئے بغیر بیوی کو ہاتھ لگانا جائز ہے۔

مہر کی ادائیگی بوقتِ نکاح ضروری نہیں

س… حق مہر کی بوقتِ نکاح نقد ادائیگی ضروری ہے، یا کہ نکاح نامے پر ایک معاہدہ کی صورت میں اس قسم کا اندراج ہی کافی ہوتا ہے؟ یعنی بعوض اتنی رقم بطور حق مہر فلاں ولد فلاں کا نکاح فلاں بنت فلاں سے قرار پایا وغیرہ وغیرہ۔

ج… مہر کی ادائیگی بوقتِ نکاح ضروری نہیں، بعد میں عورت کے مطالبے پر ادا کیا جاسکتا ہے۔

وہم کو دُور کرنے کے لئے دوبارہ مہر ادا کرنا

س… میرا ایک دوست ہے جو انتہائی وہمی مزاج ہے، وہ عجیب شش و پنج میں مبتلا ہے، اس کی شادی کو تقریباً دو سال ہوگئے ہیں، چند دنوں بعد اس کا بچہ بھی ہونے والا ہے، وہ کہتا ہے کہ شادی کی پہلی رات میں نے بیوی کو شرعی حق مہر ادا کیا تھا لیکن اب شک اور وہم ہے کہ شاید شرعی حق مہر ادا نہ کیا ہو؟ اس کی بیوی کو بھی صحیح یاد نہیں ہے، اس شک اور وہم کو دُور کرنے کے لئے کیا وہ دوبارہ شرعی حق مہر ادا کرے؟

ج… دوبارہ ادا کرے۔ لیکن دو سال بعد اگر اسے پھر وہم ہوگیا کہ میں نے ادا نہیں کیا تو پھر کیا ہوگا؟ اس کا علاج یہ ہے کہ مہر ادا کرنے کی باقاعدہ تحریر لکھ لی جائے اور اس پر گواہ بھی مقرّر کرلئے جائیں تاکہ آئندہ اس کو پھر وہم نہ ہوجائے۔

دیا ہوا زیور حق مہر میں لکھوانا جائز ہے

س… کیا شرع میں مہر کی کوئی حد مقرّر ہے؟ لڑکے والے بَری میں کپڑوں وغیرہ کے علاوہ لڑکی کو زیور بھی دیتے ہیں، کیا اس زیور کو لڑکے کی طرف سے مہر میں لکھایا جاسکتا ہے جبکہ سونے کی قیمت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے؟

ج… مہر کی کم از کم مقدار حنفیہ کے نزدیک دو تولے ساڑھے سات ماشے چاندی کی مالیت ہے، زیادہ پر کوئی پابندی نہیں۔ لڑکے کی طرف سے جو زیور دیا جاتا ہے اس کو مہر میں لکھایا جاسکتا ہے۔

قرض لے کر حق مہر ادا کرنا

س… کیا شرعی حق مہر کسی سے اُدھار رقم لے کر ادا کیا جاسکتا ہے؟

ج… کیا جاسکتا ہے۔ مگر بہتر ہوگا کہ بیوی سے اُدھار کرلے، یعنی گنجائش کے وقت دینے کا وعدہ کرلے۔

بیوی کی رضامندی سے مہر قسطوں میں ادا کرنا جائز ہے

س… میں ایک ملازم ہوں، محدود آمدنی ہے، تقریباً ۷۵۰ روپے ماہانہ ہے، میں یہ چاہتا ہوں کہ میں اپنی بیوی کا مہر جو کہ ۲۵۰۰۰ روپے ہے ادا کردوں، برائے مہربانی آپ مجھے شریعت کی رُو سے ایسا طریقہ بتائیں کہ مہر ادا ہوجائے، کیا میں مہر کی رقم قسطوں میں ادا کرسکتا ہوں؟

ج… بیوی کی رضامندی سے جائز ہے۔

مہر مرد کے ذمہ بیوی کا قرض ہوتا ہے

س… اگر حق مہر طے ہوا ہو اور وہ شوہر نے ادا نہ کیا ہو اور نہ بخشایا ہو تو اس کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ کیونکہ ایک شخص کہتا ہے کہ مجھے شادی کئے ہوئے بھی بیس سال ہوگئے ہیں اور میں نے حق مہر کے بارے میں کبھی خیال بھی نہیں کیا ہے۔

ج… عورت کا مہر، شوہر کے ذمہ قرض ہے، خواہ شادی کو کتنے ہی سال ہوگئے ہوں وہ واجب الادا رہتا ہے، اور اگر شوہر کا انتقال ہوجائے اور اس نے مہر نہ ادا کیا تو اس کے ترکہ میں سے پہلے مہر ادا کیا جائے گا پھر ترکہ تقسیم ہوگا۔

طلاق دینے کے بعد مہر اور بچوں کا خرچ دینا ہوگا

س… اگر زید اپنی بیوی کو طلاق نامہ ارسال کردے تو کیا شرعی حیثیت سے وہ حق مہر اور بچوں کے خرچ کا ذمہ دار ہوگا؟ جبکہ وہ بچے لینا نہیں چاہتا اور اس کے مالی وسائل بھی اتنے نہیں کہ وہ حق مہر کی کثیر رقم کے علاوہ بچوں کا خرچہ بھی یکمشت دے سکے۔ جبکہ زید کی سسرال والے طلاق نامہ ملنے پر یکمشت مہر کی رقم اور بچوں کے خرچے کا دعویٰ کریں گے، ایسی صورت میں شرعی حکم کیا ہے؟

ج… مہر تو دینا ہی پڑے گا، عورت اگر چاہے تو قسطوں میں وصول کرسکتی ہے، بچوں کو خرچ اس کو ماہوار دینا ہوگا، خرچ کی مقدار صلح صفائی سے بھی طے ہوسکتی ہے اور عدالت کے ذریعہ بھی۔

شوہر اگر مرجائے تو مہر وارثوں کے ذمہ ادا کرنا لازم نہیں

س… زید اپنی اہلیہ کی مہر کی رقم ادا کئے بغیر فوت ہوگیا، اب زید کی اہلیہ اپنے بڑے بچے سے مہر کی رقم جو زید کے ذمہ واجب الادا تھی، یہ کہہ کر وصول کرنا چاہتی ہے کہ اپنے باپ کے قرض کی ادائیگی تم پر واجب الادا ہے، لہٰذا مذکورہ بالا صورت کے پیشِ نظر زید کے بچے پر ماں کی مہر کی رقم کی ادائیگی من جانب زید مرحوم کے لازم ہے یا نہیں؟

ج… عورت کا مہر شوہر کے ذمہ قرض ہے، پس اگر شوہر کوئی چیز چھوڑ کر مرے (خواہ گھر کا سامان، کپڑے، مکان وغیرہ ہو) اس سے یہ قرضہ ادا کیا جائے گا، اور اگر وہ کوئی چیز چھوڑ کر نہیں مرا تو اس کے وارثوں کے ذمہ ادا کرنا لازم نہیں بلکہ وہ گنہگار رہے گا اور قیامت کے دن اس کو ادائیگی کرنا ہوگی۔

عورت کے انتقال کے بعد اس کے سامان اور مہر کا کون حق دار ہے؟

س… ایک شخص کی شادی ہوئی، تین چار سال بعد بیوی کا انتقال ہوگیا، جس سے اس کا ایک بچہ بھی ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ کیا اس عورت یعنی اس کی بیوی کے والدین اسلامی نقطہٴ نگاہ سے اس کے جہیز کا سامان، زیور وغیرہ یا جو کچھ انہوں نے شادی کے وقت اپنی بیٹی کو دیا تھا، واپسی کا مطالبہ کرسکتے ہیں؟ اور واپس لیا ہوا سامان اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں، یا اس سارے سامان کو اَز راہِ خدا مسجد وغیرہ میں دے سکتے ہیں، یا ان کی بیٹی کے بیٹے کی موجودگی میں کسی بھی چیز پر ان کا کوئی حق نہیں؟ سوائے اس فوت شدہ عورت کے بیٹے کے؟ یہ ذہن میں رہے کہ عورت کے والدین ہر معاملے میں اپنے آپ کو اسلامی اُصولوں کا پابند سمجھتے ہیں، اگر وہ اپنے استعمال میں لاتے ہیں تو قرآن و حدیث کی روشنی میں ان کے لئے کیا حکم ہے؟

ج… والدین جہیز میں اپنی بیٹی کو جو کچھ دیتے ہیں وہ اس کی ملک بن جاتا ہے اور اس کے مرنے کے بعد اس کا ترکہ شمار ہوتا ہے، والدین اس کو واپس نہیں لے سکتے، بلکہ وہ شرعی حصوں کے مطابق وارثوں پر تقسیم ہوگا۔ آپ نے جو صورت لکھی ہے اس کے مطابق مرحومہ کا ترکہ (جس میں مہر کی رقم بھی شامل ہے، اگر وہ ادا نہ کیا گیا ہو، یا معاف نہ کردیا گیا ہو) بارہ حصوں پر تقسیم ہوگا، ان میں سے تین حصے مرحومہ کے شوہر کو ملیں گے، دو دو حصے ماں اور باپ کو، اور باقی پانچ حصے مرحومہ کے لڑکے کے ہیں، وہ لڑکے کے باپ کی تحویل میں رہیں گے۔

س… زید اور زینب کا نکاح ہوا، زینب کا مہر مبلغ ۳۰ ہزار مقرّر کیا گیا جو مبلغ ۲۰ہزار کا زیور اور مبلغ ۱۰ہزار کی مالیت کا ایک کمرہ ادائیگی کی صورت قرار پایا۔ شادی کے چھ ماہ بعد زینب حادثے کے باعث وفات پاگئی۔ زینب نے جو ترکہ چھوڑا مبلغ ۲۰ہزار کا زیور، کپڑے وغیرہ شامل ہیں، لڑکی کے حقیقی والدین نے زیور اور کپڑے اپنے پاس رکھ لئے ہیں جبکہ لڑکی کے والدین نے اپنی جائیداد میں سے لڑکی کو کچھ نہیں دیا، لڑکی کا شوہر جو کہ اکیلا رہ گیا ہے، اس کا لڑکا یا لڑکی وغیرہ نہیں ہے، زیور مانگتا ہے، لڑکی کے حقیقی والدین نے دینے سے انکار کردیا ہے اور کہتے ہیں مسئلہ معلوم کریں کہ مہر میں ادا کیا گیا زیور لڑکی کے والدین کے حصے میں آتا ہے یا شوہر کے حصے میں؟

ج… لڑکی کا مہر، کپڑے، جہیز کا سامان اور دیگر اشیاء جن کی وہ مالک تھی، مرنے کے بعد اس کا ترکہ شمار ہوتا ہے، پورے ترکہ میں شوہر کا نصف حصہ ہے اور نصف اس کے والدین کا ہے، والدین کو نصف سے زیادہ پر قبضہ جمالینا حلال نہیں۔

          ہمارے یہاں جو رواج ہے کہ لڑکی کے انتقال کے بعد جو چیز سسرال والوں کے قبضے میں آئے وہ دبا بیٹھتے ہیں، اور جو چیز میکے والوں کے ہاتھ لگ جائے اس پر وہ قبضہ جمالیتے ہیں، یہ بڑا ہی غلط رواج ہے، شریعت نے جس کا جتنا حصہ رکھا ہے اس کے لئے بس وہی حلال ہے، اس سے زیادہ پر قبضہ جمانا حرام ہے۔ زینب مرحومہ کا ۳۰ہزار مہر تھا، اس کے علاوہ اس کے جہیز وغیرہ کا سامان بھی ہوگا، ان تمام چیزوں کی آج کے نرخ سے قیمت لگالی جائے، جتنی رقم بنے اس کے چھے حصے کئے جائیں، تین حصے (یعنی کل ترکہ کا نصف) شوہر کا ہے، ایک حصہ (کل ترکہ کا چھٹا حصہ) مرحومہ کی والدہ کا ہے، اور دو حصے (یعنی کل ترکہ کا تہائی) مرحومہ کے والد کے ہیں۔

طلاق کے بعد عورت کے جہیز کا حق دار کون ہے؟

س… میری ایک رشتہ دار لڑکی کی شادی میرے ایک قریبی رشتہ دار لڑکے سے ہوئی مگر ان کا آپس میں گزارا نہ ہوسکا، ہر بار لڑکا ہی تنگ نظری کرتا رہا، آخر میں اس نے ایک ساتھ تین طلاقیں دے دیں۔ اب لڑکی والے کہتے ہیں کہ ہمارا سامان واپس کریں مگر لڑکے والے کہتے ہیں کہ ہم نے جو خرچ کیا ہے شادی پر، وہ دیں۔ اس طرح برادری میں ایک جھگڑا ہونے کا خطرہ ہے، آپ شرعی طریقے سے جواب دیں کہ کیا ہونا چاہئے؟

ج… لڑکی والوں نے اپنی بیٹی کو جو سامان دیا تھا، لڑکے والوں کا فرض ہے کہ اس کو واپس کردیں، اس کا رکھنا ان کے لئے حلال نہیں، کیونکہ یہ لڑکی کی ملکیت ہے، اور لڑکے والوں کا یہ کہنا کہ ہمارا شادی پر خرچ ہوا ہے، یہ عذر نہایت لغو اور فضول ہے۔ اوّل تو اس لئے کہ کیا لڑکے والوں کا ہی خرچ ہوا تھا، لڑکی والوں کا کچھ خرچ نہیں ہوا تھا؟ اور لڑکی والوں کا جو کچھ خرچ ہوا تھا کیا لڑکے والوں نے اس کا ہرجانہ ادا کردیا ہے؟ دوم یہ کہ اگر لڑکے والوں کا خرچ ہوا تھا تو ان کو کس حکیم نے مشورہ دیا تھا کہ وہ لڑکی کو شریفانہ طور پر نہ بسائیں یہاں تک کہ نوبت علیحدگی تک پہنچ جائے؟ اس علیحدگی میں قصور لڑکی کا بھی ہوسکتا ہے، مگر عموماً بڑا قصور شوہر کا اور اس کے رشتہ داروں کا ہوتا ہے۔ الغرض لڑکے والوں کی منطق قطعاً غلط ہے اور لڑکی کا سامان واپس کرنا ان پر فرض ہے۔ اس سامان کو جتنے لوگ استعمال کریں گے، وہ سب کے سب غاصب شمار ہوں گے اور قیامت کے دن ان کو بھگتنا پڑے گا۔ نیز لڑکی کا مہر اگر ادا نہ کیا، یا لڑکی نے معاف نہ کردیا ہو تو وہ بھی واجب الادا ہے۔

کیا خلع والی عورت مہر کی حق دار ہے؟

س… مذہب اسلام نے عورت کو خلع کا حق دیا ہے، سوال یہ ہے کہ خلع لینے کی صورت میں عورت مقرّرہ مہر کی حق دار رہتی ہے یا نہیں؟ یعنی شوہر کے لئے بیوی کا مہر ادا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟

ج… خلع میں جو شرائط طے ہوجائیں فریقین کو اس کی پابندی لازم ہوگی، اگر مہر چھوڑنے کی شرط پر خلع ہوا ہے تو عورت مہر کی حق دار نہیں، اور اگر مہر کا کچھ تذکرہ نہیں آیا کہ وہ بھی چھوڑا جائے گا یا نہیں، تب بھی مہر معاف ہوگیا، البتہ اگر مہر ادا کرنے کی شرط تھی تو مہر واجب الادا رہے گا۔

حق مہر عورت کس طرح معاف کرسکتی ہے؟

س… میں آپ سے ایک شرعی سوال پوچھنا چاہتی ہوں، میں نے اپنے شوہر کو حق مہر اپنی خوشی سے معاف کردیا، میں نے اپنی زبان سے اور سادہ کاغذ پر بھی لکھ کر دے دیا ہے، کیا اتنے کہنے اور لکھ دینے سے حق مہر معاف ہوجاتا ہے؟ اسلام اور شرعی حیثیت سے کیا یہ ٹھیک ہے؟

ج… حق مہر عورت کا شوہر کے ذمہ قرض ہے، اگر صاحبِ قرض مقروض کو زبانی یا تحریری طور پر معاف کردے تو معاف ہوجاتا ہے، اسی طرح مہر بھی عورت کے معاف کردینے سے معاف ہوجاتا ہے۔

مہر معاف کردینے کے بعد لڑکی مہر وصول کرنے کی حق دار نہیں

س… کچھ عرصہ پہلے یہاں ایک لڑکی کی شادی ہوئی، نکاح کے وقت لڑکی کا حق مہر ۸۰۰۰روپے طے پایا اور اسی وقت لڑکی کو سسرال والوں نے ۴۰۰۰روپے یعنی نصف مہر ادا کردیا۔ اور نصف مہر یعنی ۴۰۰۰روپے لڑکی نے اپنے شوہر کو معاف کردیا۔ پھر کچھ عرصہ بعد لڑکی سسرال کی مرضی کے بغیر اپنے ماں باپ کے پاس چلی گئی اور پھر لڑکی کے ماں باپ نے لڑکی کی طلاق کا مطالبہ کیا، کچھ زور زیادتی پر لڑکے نے طلاق دے دی، لڑکی والوں نے معاف شدہ مہر بھی مانگا اور شوہر سے پھر ۴۰۰۰روپے وصول کئے گئے۔ پوچھنا یہ ہے کہ لڑکی والوں نے یہ ۴۰۰۰روپے جو کہ ایک طریقے سے زبردستی لئے ہیں وہ صحیح لئے ہیں یا ناجائز ہیں؟

ج… جو مہر لڑکی معاف کرچکی تھی اس کے وصول کرنے کا حق نہیں تھا، لیکن شوہر نے اچھا کیا کہ اس کا احسان اپنے ذمہ نہیں لیا۔

بیوی اگر مہر معاف کردے تو شوہر کے ذمہ دینا ضروری نہیں

س… میرے نکاح کا حق مہر مبلغ ۵۰۰,۱۱ روپے مقرّر کیا گیا ہے، جس میں سے آدھا معجل اور آدھا موٴجل طے پایا ہے، جس کو میں فوری طور پر ادا نہیں کرسکتا تھا۔ شادی کی رات جب میں اپنی بیوی کے پاس گیا اور سلام و کلام کے بعد میں نے یہ صورتِ حال بیوی کے سامنے رکھی تو اس نے اسی وقت اپنا تمام حق مہر مجھ پر معاف کردیا، براہ کرم مجھے قانونِ شریعت کے مطابق بتائیں کہ اس کے بعد میری بیوی مجھ پر جائز ہے یا نہیں؟

ج… اگر آپ کا بیان اور بیوی کا اقرارنامہ دُرست ہے تو آپ کی بیوی کی طرف سے آپ کو مہر معاف ہوگیا اور اَب آپ پر مہر کی ادائیگی ضروری نہیں۔

مرض الموت میں فرضی حق مہر لکھوانا

س… ایک شخص مرض الموت میں مبتلا ہوتا ہے اور اپنے نفع و نقصان کی سوجھ بوجھ کھو بیٹھتا ہے، اس کی مجبوری سے فائدہ اُٹھاتے ہوے اس کی وفات سے دس روز قبل اس کی بیوی، سسر وغیرہ سازش کرکے مرحوم کی تقریباً پانچ اَراضی اور دو رہائشی مکان بعوض پچاس ہزار روپے فرضی مہر رجسٹری کرالیتے ہیں، یعنی بیوی اپنے نام کرالیتی ہے۔ میاں بیوی کی شادی کو ۳۶ سال گزرگئے اس وقت مہر ستائیس روپے مقرّر ہوا تھا، نکاح خواں و گواہ موجود ہیں، مرحوم کے پسماندگان میں ایک حقیقی بھائی، دو مرحوم کی لڑکیاں ہیں، یہ رجسٹری شرعاً دُرست ہے یا نہیں؟

ج… مرض الموت میں اس قسم کے تمام تصرفات لغو ہوتے ہیں، لہٰذا بیوی کا اس کی جائیداد اپنے نام فرضی حق مہر کے عوض رجسٹری کرانا دُرست نہیں ہے، جبکہ مقدارِ مہر سے جائیداد بھی زیادہ ہے، بیوی مقرّر مہر کی حق دار ہے اگر شوہر نے زندگی میں ادا نہ کیا ہو، اس کے بعد جو کچھ بچ جائے وہ ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا، لہٰذا بیوی کا قبضہ جمانا اور میّت کے دُوسرے ورثاء کو محروم کرنا شرعاً حرام ہے۔

جھگڑے میں بیوی نے کہا ”آپ کو مہر معاف ہے“ تو کیا ہوگا؟

س… میری بیوی نے تین یا چار مواقع پر لڑائی جھگڑے کے دوران کچھ ایسے جملے ادا کئے: ”آپ کو مہر معاف ہے“ اور ایسے ہی ملتے جلتے جملے، کیا ان جملوں سے مہر معاف ہوگیا یا نہیں؟

ج… لڑائی جھگڑے میں ”آپ کو مہر معاف ہے“ کے الفاظ کا استعمال یہ معنی رکھتا ہے کہ آپ مجھے طلاق دے دیں اس کے بدلے میں مہر معاف ہے، پس اگر آپ نے اس کی پیشکش کو قبول کرلیا تو طلاق بائن واقع ہوجائے گی اور مہر معاف ہوجائے گا، اور اگر قبول نہیں کیا تو مہر کی معافی بھی نہیں ہوئی۔

تعلیمِ قرآن کو حق مہر کا عوض مقرّر کرنا صحیح نہیں

س… اگر دورِ حاضر میں تعلیمِ قرآن کو حق مہر کا عوض قرار دیا جائے تو کیا نکاح دُرست ہوگا یا نہیں؟

ج… نکاح صحیح ہے، لیکن تعلیمِ قرآن کو مہر بنانا صحیح نہیں، اس صورت میں ”مہرِ مثل“ لازم ہوگا۔

مجبوراً ایک لاکھ مہر مان کر نہ دینا شرعاً کیسا ہے؟

س… بارات گھر پہنچی، لڑکی والوں نے کہا کہ میاں! ایک لاکھ مہر ہوگا۔ اب لڑکے والوں کے ہاں اتنی گنجائش نہیں، مجبوری ہے، آخر انہوں نے بھی خرچہ کیا ہوا ہے، تو مجبوراً ایک لاکھ لکھا دیا گیا، جبکہ نیت ادائیگی کی نہیں ہے، کیونکہ مجبوراً ایسا کرنا پڑا، رُخصتی ہوگئی، اب جھگڑا پیدا ہوگیا، لڑکی مانتی نہیں کہ جی پہلے میرا مہر ایک لاکھ دو پھر آنا، وغیرہ وغیرہ، اس صورت میں کیا کیا جائے؟ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہماری بیٹی خوش خوش رہے گی، خاوند دَب کر رہے گا اور یہ کام اس طرح کرلیا جاتا ہے جو بعد میں فریقین کے لئے وحشت ناک اور انتہائی ذِلت آمیز ثابت ہوتا ہے، بسااوقات تو قتل تک نوبت آجاتی ہے، کیا والدین کو ایسا کرنا جائز ہے؟

ج… اگر لڑکے والے ایک لاکھ مہر نہیں دے سکتے تھے تو ان کو انکار کردینا چاہئے تھا، لیکن اگر انہوں نے ایک لاکھ روپیہ بطور مہر قبول کرلیا تو وہ لازم ہوگیا اور اس کا ادا کرنا واجب ہے۔ ہاں! لڑکی اپنی خوشی سے معاف کردے تو اس کو معاف کرنے کا حق ہے۔ اور آپ کی یہ بات بہت صحیح ہے کہ والدین خوش فہمی میں ایسا کرلیتے ہیں، لیکن نتیجہ بجائے خانہ آبادی کے خانہ بربادی بلکہ عاقبت بربادی کی شکل میں نکلتا ہے۔ اور یہ سب کرشمے ہیں دِین سے دُوری کے، اللہ تعالیٰ مسلمان بھائیوں کو عقل و ایمان نصیب فرمائے!

  • Tweet

What you can read next

رضاعت یعنی بچوں کو دُودھ پلانا
شادی بیاہ کے مسائل
کن چیزوں سے نکاح نہیں ٹوٹتا؟
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP