مسجد میں نمازِ جنازہ
س… گزارش یہ ہے کہ ہمارے علاقہ کی جامع مسجد میں کافی عرصہ سے نماز جنازہ بیرون مسجد ہورہی تھی، اور یہاں مسجد سے متصل ایک بہت بڑا میدان بھی ہے، لیکن تھوڑے ہی دنوں سے مسجد کے امام صاحب نے فرمایا کہ نماز جنازہ مسجد کے اندر ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اب اس کو عملی جامہ پہنایا جاچکا ہے، اس نماز جنازہ کا طریق کار کچھ یوں ہے۔
امام صاحب کے محراب کے آگے جنوبی طرف ایک دروازہ اور کھڑکیاں کھلتی ہیں، اور وہاں مسجد کی پچھلی طرف یعنی جنوب سے محراب کے اندر داخل ہونے کے لئے سیڑھیوں کے ساتھ ایک چبوترہ بنا ہوا ہے، جس پر جنازہ رکھ دیا جاتا ہے، امام صاحب اسی چبوترہ پر کھڑے ہوکر اپنے پیچھے ۵،۷ نمازی کھڑے کردیتے ہیں، اور باقی نمازیوں کی صفیں بدستور مسجد کے اندر رہتی ہیں، یہ چبوترہ محراب سے باہر اور مسجد سے متصل ہے، بس اسی طریق کار سے نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے۔
مزید برآں مولانا صاحب کا یہ فرمان کہ چونکہ نماز جنازہ فرضِ کفایہ ہے لہٰذا فرضوں کے فوراً بعد سنتوں سے پہلے نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے، اور سنتیں اور نفل بعد میں ادا کی جاتی رہتی ہیں، کیا یہ صورتِ حال دُرست اور شرع کے مطابق ہے؟
ج… امام ابو حنیفہ کے نزدیک بغیر مجبوری کے مسجد میں نمازِ جنازہ مکروہ ہے، خواہ میت مسجد سے باہر ہو، جب مسجد کے ساتھ کھلا میدان موجود ہے تو مسجد میں جنازہ نہ پڑھا جائے، کسی مجبوری اور عذر کی بنا پر مسجد میں جنازہ پڑھنا پڑے تو دُوسری بات ہے۔
بہتر تو یہی ہے کہ جنازہ فرضوں کے بعد اور سنتوں سے پہلے پڑھا جائے لیکن اگر سنتوں کے بعد پڑھ لیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے، کیونکہ سنتوں سے پہلے جنازہ پڑھنے میں بعض اوقات نمازیوں کو اور اہلِ میّت کو تشویش ہوتی ہے۔