کفار اور منافقین سے سختی کا مصداق
س… ”یٰٓاَیُّھَا النَّبِيُّ جَاھِدِ الْکُفَّارَ وَالْمُنَافِقِیْنَ وَاغْلُظْ عَلَیْھِمْ“ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت شریفہ کی شق اول پر کما حقہ عمل فرمایا مگر شق ثانی یعنی منافقین کے ساتھ اس کے برعکس نرمی اور شفقت فرمائی، بظاہر یہ بات آیت کے خلاف معلوم ہوتی ہے۔
ج… کفار کے مقابلہ پر غلظت سیف و سنان کے ساتھ تھی اور منافقین کے ساتھ باللسان تھی، جہاں نرمی کی ضرورت ہوتی نرمی فرماتے ورنہ سختی، چنانچہ روح المعانی میں ہے کہ ایک جمعہ کے موقع پر آپ نے نام لے لے کر منافقوں کو مسجد سے نکلوادیا۔
“قم یا فلان فانک منافق۔ قم یا فلان فانک منافق” رئیس المنافقین سے نرمی فرمانا اس کے صاحبزادے کی دلجوئی اور دیگر منافقین کو اخلاق کی تلوار سے کاٹنے کے لئے تھا۔