عورتوں کے لئے سونے چاندی کا استعمال جائز ہے
س… پچھلے دنوں ایک ماہنامہ بنام “حکایت” میں ایک مضمون پڑھا جس کو پروفیسر رفیع اللہ شہاب نے تحریر کیا تھا! اس مضمون میں پروفیسر صاحب نے ابو داؤد کی چند ایک احادیث کا حوالہ دے کر سونے کے زیورات کو عورتوں پر بھی حرام قرار دے دیا، احادیث کے حوالے پیش خدمت ہیں:
۱:… حضرت اسماء رضی اللہ عنہا بنت یزید نے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس عورت نے بھی اپنے گلے میں سونے کا گلو بند پہنا تو قیامت کے دن اسے ویسا ہی آگ کا گلو بند پہنایا جائے گا، اور جو عورت بھی اپنے کانوں میں سونے کی بالیاں پہنے گی تو قیامت کے دن انہیں کی مانند آگ اس کے کانوں میں ڈالی جائے گی۔
۲:…حضرت حذیفہ کی ایک بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عورتوں کی جماعت! تم چاندی کے زیورات کیوں نہیں پہنتیں کیونکہ تم میں سے جو عورت سونے کا زیور پہنے گی اور اس کی نمائش کرے گی تو قیامت کے دن اسے اس زیور سے عذاب دیا جائے گا۔
(سنن ابوداؤد جلدنمبر۲ صفحہ نمبر ۴۱۰ مصری ایڈیشن)
مولانا صاحب! مندرجہ بالا احادیث سے تو پروفیسر صاحب کی تحقیق صحیح ثابت ہوئی جب کہ ہمارے علمائے کرام کا فیصلہ اس کے بالکل برعکس ہے، صحیح احادیث سے فیصلہ فرما کر اس مسئلہ کو واضح فرمائیں۔
ج … ابوداؤد ج:۲، ص:۲۲۵ (مطبوعہ ایچ، ایم، سعید، کراچی)کے حاشیہ میں ہے:
“ھذا الحدیث وما بعدہ وکل ما شاکلہ منسوخ، وثبت اباحتہ، للنساء بالاحادیث الصریحة الصحیحة وعلیہ انعقد الاجماع، قال الشیخ ابن حجر: النہی عن خاتم الذہب او التختم بہ مختص بالرجال دون النساء، فقد انعقد الاجماع علیٰ اباحتہ للنساء، والله تعالیٰ اعلم و علمہ احکم واتم۔”
ترجمہ:… “یہ حدیث، اس کے بعد کی حدیث اور اس مضمون کی دوسری احادیث منسوخ ہیں، اور سونے کا عورتوں کے لئے جائز ہونا صریح اور صحیح احادیث سے ثابت ہے، اور اس پر امت کا اجماع منعقد ہوچکا ہے، شیخ ابن حجر فرماتے ہیں کہ: “سونے کی انگوٹھی اور اس کے پہننے کی ممانعت صرف مردوں کے لئے ہے، عورتوں کے لئے نہیں، چنانچہ اس پر اجماع منعقد ہوچکا ہے کہ سونے کا پہننا عورتوں کے لئے جائز ہے۔”
ابوداؤد کی شرح بذل المجہود (ج:۵، ص:۸۷ مطبوعہ کتب خانہ یحیوی، سہارنپور) میں ہے:
“قال ابن رسلان ہذا الحدیث الذی ورد فیہ الوعید علیٰ تحلی النسا بالذہب یحتمل وجوہًا من التاویل:احدہا انہ منسوخ کما تقدم من ابن عبدالبر، والثانی انہ فی حق من تزینت بہ وتبرجت واظہرتہ والثالث ان ہذا فی حق من (لا) توٴدی زکوٰتہ دون من اداہا، الرابع انہ انما منع منہ فی حدیث الاسورة والفتخات، لمارائی من غلظہ فانہ من مظنة الفخر والخیلاء۔”
ترجمہ:… “ابن رسلان کہتے ہیں: یہ حدیث جس میں عورتوں کے سونے کے زیور پہننے پر وعید آئی ہے اس میں چند تاویلوں کا احتمال ہے، ایک یہ کہ یہ منسوخ ہے، جیسا کہ امام ابن عبدالبر کے حوالے سے گزر چکا ہے،دوم یہ کہ یہ وعید اس عورت کے حق میں ہے جو اپنی زینت کی عام نمائش کرتی پھرتی ہو، سوم یہ کہ یہ اس عورت کے حق میں ہے جو اس کی زکوٰة نہ دیتی ہو، اس کے بارے میں نہیں جو زکوٰة ادا کرتی ہو، چہارم یہ کہ ایک حدیث میں کنگنوں اور پازیبوں کی ممانعت کی گئی ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ یہ بڑے موٹے موٹے زیور فخر و تکبر کا ذریعہ ہوسکتے ہیں۔”
ان دونوں حوالوں سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے سونے کے استعمال کی ممانعت کی احادیث یا تو منسوخ ہیں یا موٴول ہیں، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے سونے کے استعمال کی اجازت احادیث صحیحہ سے ثابت ہے اور یہ کہ اس پر امت کا اجماع ہے، اب اجازت کی دو حدیثیں لکھتا ہوں:
اوّل:… “عن علی رضی الله عنہ ان نبی الله صلی الله علیہ وسلم اخذ حریرا فجعلہ فی یمینہ واخذ ذہبا فجعلہ فی شمالہ ثم قال ان ہذین حرام علی ذکور ا متی و فی روایة ابن ماجة حل لانا ثہم۔”
(ابوداؤد ج:۲، ص:۲۲۵ نسائی ج:۲،ص:۲۸۴، ابن ماجہ ص:۲۵۷)
ترجمہ:…”حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا لیا، پھر فرمایا کہ یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں،اور ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ میری امت کی عورتوں کے لئے حلال ہیں۔”
دوم:…”عن ابی موسیٰ الاشعری رضی الله عنہ ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال حرم لباس الحریر والذہب علی ذکور امتی واحل لانا ثہم۔” (ترمذی ص:۲۰۵ ج:۱، نسائی ۲۸۴ ج:۲) وقال الترمذی: وفی الباب عن عمر، وعلی، وعقبة بن عامر، وام ہانی، وانس، وحذیفة، وعبدالله بن عمرو، وعمران بن حصین، وعبدالله بن الزبیر وجابر، وابی ریحانة، وابن عمر، والبراء، ہذا حدیث حسن صحیح۔”
ترجمہ:… “حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ، سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ریشمی لباس اور سونا میری امت کے مردوں پر حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لئے حلال ہے۔” امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں مندرجہ ذیل صحابہ سے بھی احادیث مروی ہیں، حضرت عمر، حضرت علی، حضرت عقبہ بن عامر، حضرت ام ہانی، حضرت انس، حضرت حذیفہ، حضرت عبداللہ بن عمرو، حضرت عمران بن حصین، حضرت عبداللہ بن زبیر، حضرت جابر، حضرت ابوریحانہ، حضرت ابن عمر، اور حضرت براء رضی اللہ عنہم۔”