SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Monday, 02 October 2017 / Published in Jild-10

پاکستان میں عریانی کا ذمہ دار کون؟

پاکستان میں عریانی کا ذمہ دار کون؟

س… کیا خواتین کے لئے ہاکی کھیلنا، کرکٹ کھیلنا، بال کٹوانا اور ننگے سر باہر جانا، کلبوں، سینماوٴں یا ہوٹلوں اور دفتروں میں مردوں کے ساتھ کام کرنا، غیرمردوں سے ہاتھ ملانا اور بے حجابانہ باتیں کرنا، خواتین کا مردوں کی مجالس میں ننگے سر میلاد میں شامل ہونا، ننگے سر اور نیم برہنہ پوشاک پہن کر غیرمردوں میں نعت خوانی کرنا اسلامی شریعت میں جائز ہے؟ کیا علمائے کرام پر واجب نہیں کہ وہ ان بدعتوں اور غیراسلامی کردار ادا کرنے والی خواتین کے خلاف حکومت کو انسداد پر مجبور کریں؟

ج… اس ضمن میں ایک غیور مسلمان خاتون کا خط بھی پڑھ لیجئے، جو ہمارے مخدوم حضرتِ اقدس ڈاکٹر عبدالحی عارفی مدظلہ کو موصول ہوا، وہ لکھتی ہیں:

          “لوگوں میں یہ خیال پیدا ہوکر پختہ ہوگیا ہے کہ حکومتِ پاکستان پردے کے خلاف ہے۔ یہ خیال اس کوٹ کی وجہ سے ہوا ہے جو حکومت کی طرف سے حج کے موقع پر خواتین کے لئے پہننا ضروری قرار دے دیا گیا ہے، یہ ایک زبردست غلطی ہے، اگر پہچان کے لئے ضروری تھا تو نیلا برقعہ پہننے کو کہا جاتا۔

          حج کی جو کتاب رہنمائی کے لئے حجاج کو دی جاتی ہے اس میں تصویر کے ذریعے مرد و عورت کو اِحرام کی حالت میں دِکھایا گیا ہے۔ اوّل تو تصویر ہی غیراسلامی فعل ہے۔ دُوسرے عورت کی تصویر کے نیچے ایک جملہ لکھ کر ایک طرح سے پردے کی فرضیت سے انکار ہی کردیا۔

          وہ تکلیف دہ جملہ ہے کہ: “اگر پردہ کرنا ہو تو منہ پر کوئی آڑ رکھیں تاکہ منہ پر کپڑا نہ لگے۔” یہ تو دُرست مسئلہ ہے، لیکن “اگر پردہ کرنا ہو” کیوں لکھا گیا؟ پردہ تو فرض ہے، پھر کسی کی پسند یا ناپسند کا کیا سوال؟ بلکہ پردہ پہلے فرض ہے، حج بعد کو۔ کھلے چہرے، ان کی تصویروں کے ذریعہ اخبارات میں نمائش، ٹی وی پر نمائش، یہ سب پردے کے اَحکام کی کھلی خلاف ورزی نہیں؟ ․․․․․ اور علمائے کرام تماشائی بنے بیٹھے ہیں، سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور بدی کے خلاف، بدی کو مٹانے کے لئے، اللہ کے اَحکام سنا سنا کر پیروی کروانے کا فریضہ ادا نہیں کرتے۔ خدا کے فضل و کرم سے پاکستان اور تمام مسلم ممالک میں علماء کی تعداد اتنی ہے کہ ملت کی اصلاح کے لئے کوئی دِقت پیش نہیں آسکتی۔ جب کوئی بُرائی پیدا ہو اس کو پیدا ہوتے ہی کچلنا چاہئے، جب جڑ پکڑ جاتی ہے تو مصیبت بن جاتی ہے۔ علماء ہی کا فرض ہے کہ اُمت کو بُرائیوں سے بچائیں، اپنے گھروں کو علماء رائج الوقت بُرائیوں سے، اپنی ذات کو بُرائیوں سے دُور رکھیں تاکہ اچھا اثر ہو ․․․․․۔

          تعلیمی ادارے جہاں قوم بنتی ہے، غیراسلامی لباس اور غیرزبان میں ابتدائی تعلیم کی وجہ سے قوم کے لئے سودمند ہونے کے بجائے نقصان کا باعث ہیں۔ معلّم اور معلّمات کو اسلامی عقائد اور طریقے اختیار کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ طالبات کے لئے چادر ضروری قرار دی گئی، لیکن گلے میں پڑی ہے۔ چادر کا مقصد جب ہی پورا ہوسکتا ہے جب معمر خواتین باپردہ ہوں۔ بچیوں کے ننھے ننھے ذہن چادر کو بار تصوّر کرتے ہیں، جب وہ دیکھتی ہیں کہ معلمہ اور اس کی اپنی ماں گلی بازاروں میں سر برہنہ، نیم عریاں لباس میں ہیں تو چادر کا بوجھ کچھ زیادہ ہی محسوس ہونے لگتا ہے۔ بے پردگی ذہنوں میں جڑ پکڑ چکی ہے، ضرورت ہے کہ پردے کی فرضیت واضح کی جائے، اور بڑے لفظوں میں پوسٹر چھپواکر تقسیم بھی کئے جائیں، اور مساجد، طبّی ادارے، تعلیمی ادارے، مارکیٹ جہاں خواتین ایک وقت میں زیادہ تعداد میں شریک ہوتی ہیں، شادی ہال وغیرہ وہاں پردے کے اَحکام اور پردے کی فرضیت بتائی جائے۔ بے پردگی پر وہی گناہ ہوگا جو کسی فرض کو ترک کرنے پر ہوسکتا ہے۔ اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا، ہمارے معاشرے میں ننانوے فیصد بُرائیاں بے پردگی کی وجہ سے وجود میں آئی ہیں، اور جب تک بے پردگی ہے، بُرائیاں بھی رہیں گی۔

          راجہ ظفرالحق صاحب مبارک ہستی ہیں، اللہ پاک ان کو مخالفتوں کے سیلاب میں ثابت قدم رکھیں، آمین! ٹی وی سے فحش اشتہار ہٹائے تو شور برپا ہوگیا۔ ہاکی ٹیم کا دورہ منسوخ ہونے سے ہمارے صحافی اور کالم نویس رنجیدہ ہوگئے، جو اخبار ہاتھ لگے دیکھئے، جلوہٴ رقص و نغمہ، حسن و جمال، رُوح کی غذا کہہ کر موسیقی کی وکالت! کوئی نام نہاد عالم ٹائی اور سوٹ کو بین الاقوامی لباس ثابت کرکے اپنی شناخت کو بھی مٹارہے ہیں۔ ننھے ننھے بچے ٹائی کا وبال گلے میں ڈالے اسکول جاتے ہیں، کوئی شعبہ زندگی کا ایسا نہیں جہاں غیروں کی نقل نہ ہو۔

          راجہ صاحب کو ایک قابلِ قدر ہستی کی مخالفت کا بھی سامنا ہے، اس معزّز ہستی کو اگر پردے کی فرضیت اور افادیت سمجھائی جائے تو اِن شاء اللہ مخالف، موافقت کا رُخ اختیار کرے گی۔ عورت سرکاری محکموں میں کوئی تعمیری کام اگر اسلام کے اَحکام کی مخالفت کرکے بھی، کر رہی ہے تو وہ کام ہمارے مرد بھی انجام دے سکتے ہیں، بلکہ سرکار کے سرکاری محکموں میں تقرّر مرد طبقے کے لئے تباہ کن ہے۔ مرد طبقہ بیکاری کی وجہ سے یا تو جرائم کا سہارا لے رہا ہے یا ناجائز طریقے اختیار کرکے غیرممالک میں ٹھوکریں کھارہا ہے۔”

          بدقسمتی سے دورِ جدید میں عورتوں کی عریانی و بے حجابی کا جو سیلاب برپا ہے، وہ تمام اہلِ فکر کے لئے پریشانی کا موجب ہے۔ مغرب اس لعنت کا خمیازہ بھگت رہا ہے، وہاں عائلی نظام تلپٹ ہوچکا ہے، “شرم و حیا” اور “غیرت و حمیت” کا لفظ اس کی لغت سے خارج ہوچکا ہے، اور حدیثِ پاک میں آخری زمانے میں انسانیت کی جس آخری پستی کی طرف ان الفاظ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ: “وہ چوپایوں اور گدھوں کی طرح سرِبازار شہوت رانی کریں گے” اس کے مناظر بھی وہاں سامنے آنے لگے ہیں۔ ابلیسِ مغرب نے صنفِ نازک کو خاتونِ خانہ کے بجائے شمعِ محفل بنانے کے لئے “آزادیٴ نسواں” کا خوبصورت نعرہ بلند کیا۔ ناقصات العقل والدِّین کو سمجھایا گیا کہ پردہ ان کی ترقی میں حارج ہے، انہیں گھر کی چاردیواری سے نکل کر زندگی کے ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا چاہئے، اس کے لئے تنظیمیں بنائی گئیں، تحریکیں چلائی گئیں، مضامین لکھے گئے، کتابیں لکھی گئیں، اور “پردہ” جو صنفِ نازک کی شرم و حیا کا نشان ہے، اس کی عفت و آبرو کا محافظ اور اس کی فطرت کا تقاضا تھا، اس پر “رجعت پسندی” کے آوازے کسے گئے۔ اس مکروہ ترین ابلیسی پروپیگنڈے کا نتیجہ یہ ہوا کہ حوا کی بیٹیاں ابلیس کے دامِ تزویر میں آگئیں، ان کے چہرے سے نقاب نوچ لی گئی، سر سے دوپٹہ چھین لیا گیا، آنکھوں سے شرم و حیا لوٹ لی گئی، اور اسے بے حجاب و عریاں کرکے تعلیم گاہوں، دفتروں، اسمبلیوں، کلبوں، سڑکوں، بازاروں اور کھیل کے میدانوں میں گھسیٹ لیا گیا، اس مظلوم مخلوق کا سب کچھ لٹ چکا ہے، لیکن ابلیس کا جذبہٴ عریانی و شہوانی ہنوز تشنہ ہے۔

          مغرب، مذہب سے آزاد تھا، اس لئے وہاں عورت کو اس کی فطرت سے بغاوت پر آمادہ کرکے مادر پدر آزادی دِلادینا آسان تھا، لیکن مشرق میں ابلیس کو دُہری مشکل کا سامنا تھا، ایک عورت کو اس کی فطرت سے لڑائی لڑنے پر آمادہ کرنا، اور دُوسرے تعلیماتِ نبوّت، جو مسلم معاشرے کے رگ و ریشے میں صدیوں سے سرایت کی ہوئی تھیں، عورت اور پورے معاشرے کو ان سے بغاوت پر آمادہ کرنا۔

          ہماری بدقسمتی! مسلم ممالک کی نکیل ایسے لوگوں کے ہاتھ میں تھی جو “ایمان بالمغرب” میں اہلِ مغرب سے بھی دو قدم آگے تھے، جن کی تعلیم و تربیت اور نشوو نما خالص “مغربیت” کے ماحول میں ہوئی تھی، جن کے نزدیک دین و مذہب کی پابندی ایک لغو اور لایعنی چیز تھی، اور جنھیں نہ خدا سے شرم تھی، نہ مخلوق سے۔ یہ لوگ مشرقی روایات سے کٹ کر مغرب کی راہ پر گامزن ہوئے، سب سے پہلے انہوں نے اپنی بہو بیٹیوں، ماوٴں بہنوں اور بیویوں کو پردہٴ عفت سے نکال کر آوارہ نظروں کے لئے وقفِ عام کیا، ان کی دُنیوی وجاہت و اقبال مندی کو دیکھ کر متوسط طبقے کی نظریں للچائیں، اور رفتہ رفتہ تعلیم، ملازمت اور ترقی کے بہانے وہ تمام ابلیسی مناظر سامنے آنے لگے جن کا تماشا مغرب میں دیکھا جاچکا تھا۔ عریانی و بے حجابی کا ایک سیلاب ہے جو لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہا ہے، جس میں اسلامی تہذیب و تمدن کے محلات ڈُوب رہے ہیں، انسانی عظمت و شرافت اور نسوانی عفت و حیا کے پہاڑ بہ رہے ہیں، خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ سیلاب کہاں جاکر تھمے گا؟ اور انسان، انسانیت کی طرف کب پلٹے گا؟ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ جب تک خدا کا خفیہ ہاتھ قائدینِ شر کے وجود سے اس زمین کو پاک نہیں کردیتا، اس کے تھمنے کا کوئی امکان نہیں:

          “رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَی الْأَرْضِ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ دَیَّارًا۔ اِنَّکَ اِنْ تَذَرْھُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَکَ وَلَا یَلِدُوْٓا اِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًا۔”                                     (نوح:۲۶، ۲۷)

          جہاں تک اسلامی تعلیمات کا تعلق ہے! عورت کا وجود فطرتاً سراپا ستر ہے، اور پردہ اس کی فطرت کی آواز ہے۔

          حدیث میں ہے:

          “المرأة عورة، فاذا خرجت استشرفھا الشیطان۔”              (مشکوٰة ص:۲۶۹، بروایت ترمذی)

          ترجمہ:… “عورت سراپا ستر ہے، پس جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک جھانک کرتا ہے۔”

          امام ابونعیم اصفہانی  نے “حلیة الاولیاء” میں یہ حدیث نقل کی ہے:

          “عن أنس قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: ما خیر للنساء؟ فلم ندر ما نقول، فجاء علیّ رضی الله عنہ الٰی فاطمة رضی الله عنھا، فأخبرھا بذٰلک، فقالت: فھلا قلت لہ: خیر لھن أن لا یرین الرجال ولا یرونھن! فرجع فأخبرہ بذٰلک، فقال لہ: من علمک ھٰذا؟ قال: فاطمة! قال: انھا بضعة منی۔

          عن سعید بن المسیب عن علی رضی الله عنہ انہ قال لفاطمة: ما خیر للنساء؟ قالت: لا یرین الرجال ولا یرونھن۔ فذکر ذٰلک للنبی صلی الله علیہ وسلم فقال: انما فاطمة بضعة منی۔”

                              (حلیة الاولیاء ج:۲ ص:۴۰، ۴۱)

          ترجمہ:… “حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے فرمایا: بتاوٴ! عورت کے لئے سب سے بہتر کون سی چیز ہے؟ ہمیں اس سوال کا جواب نہ سوجھا، حضرت علی رضی اللہ عنہ وہاں سے اُٹھ کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، ان سے اسی سوال کا ذکر کیا، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ لوگوں نے یہ جواب کیوں نہ دیا کہ عورتوں کے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہے کہ وہ اجنبی مردوں کو نہ دیکھیں، اور نہ ان کو کوئی دیکھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے واپس آکر یہ جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جواب تمہیں کس نے بتایا؟ عرض کیا: فاطمہ نے! فرمایا: فاطمہ آخر میرے جگر کا ٹکڑا ہے نا!

          سعید بن مسیب حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ: عورتوں کے لئے سب سے بہتر کون سی چیز ہے؟ فرمانے لگیں: “یہ کہ وہ مردوں کو نہ دیکھیں، اور نہ مرد ان کو دیکھیں۔” حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا تو فرمایا: واقعی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے!”

          حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت امام ہیثمی نے “مجمع الزوائد” (ج:۹ ص:۲۰۳) میں بھی مسندِ بزار کے حوالے سے نقل کی ہے۔

          موجودہ دور کی عریانی، اسلام کی نظر میں جاہلیت کا تبرّج ہے، جس سے قرآنِ کریم نے منع فرمایا ہے، اور چونکہ عریانی قلب و نظر کی گندگی کا سبب بنتی ہے، اس لئے ان تمام عورتوں کے لئے باعثِ عبرت ہے جو بے حجابانہ نکلتی ہیں، اور ان مردوں کے لئے بھی جن کی ناپاک نظریں ان کا تعاقب کرتی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

          “لعن الله الناظر والمنظور الیہ۔”

          ترجمہ:… “اللہ تعالیٰ کی لعنت دیکھنے والے پر بھی، اور جس کی طرف دیکھا جائے اس پر بھی۔”

          عورتوں کا بغیر صحیح ضرورت کے گھر سے نکلنا، شرفِ نسوانیت کے منافی ہے، اور اگر انہیں گھر سے باہر قدم رکھنے کی ضرورت پیش ہی آئے تو حکم ہے کہ ان کا پورا بدن مستور ہو۔

  • Tweet

What you can read next

بے نمازی کے دیگر خیر کے کام
کیا توبہ سے قتلِ عمد معاف ہوسکتا ہے؟
سینہٴ نبوی کی آواز
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP