SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Monday, 02 October 2017 / Published in Jild-10

مدارس و مساجد کی رجسٹریشن کا حکم

مدارس و مساجد کی رجسٹریشن کا حکم

س… آج کل جو مدارس دینیہ و مکاتب قرآنیہ اور مساجد کو جو کہ وقف للہ ہوتے ہیں، رجسٹرڈ کرایا جاتا ہے، تو اس رجسٹریشن سے کیا وہ ادارہ اپنی وقف للہ کی حیثیت پر باقی رہتا ہے؟ اس رجسٹریشن سے کیا وقف کی حیثیت پر کوئی اثر تو نہیں پڑتا؟ اس سلسلہ کے درج ذیل شبہات کا جواب مطلوب ہے:

          ۱:…کیا اس سے وقف للہ کا تحفظ مزید ہوجاتا ہے؟

          ۲:…اس سے مسلک کی حفاظت ہوجاتی ہے؟

          ۳:…کیا اندرون و بیرون کے شرور سے وہ ادارہ اور اس کے متعلقین و متعلقات محفوظ ہوجاتے ہیں؟

          ۴:…شوریٰ (یعنی رجسٹرڈ باڈی) کو اخلاص و یکسوئی سے کام کرنے کی سہولت ہوجاتی ہے؟ جب کہ رجسٹریشن کے عدم جواز کے سلسلہ میں ایک فتویٰ کا بھی حوالہ دیا جاتا ہے۔

          اس ضمن میں جب حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانوی صاحب زید مجدہ جامعہ اشرفیہ لاہور، مولانا مفتی زین العابدین زید مجدہ دارالعلوم فیصل آباد، مولانا مفتی عبدالروٴف صاحب زیدہ مجدہ دارالعلوم کراچی، مولانا مفتی ولی حسن خان ٹونکی زید مجدہ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاوٴن کراچی، سے رجوع کیا گیا تو انہوں نے درج ذیل تحریری جوابات دئیے:

          حضرت مفتی جمیل احمد تھانوی کا فتویٰ:

          س… مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور ہمارا قدیم مدرسہ ہے، جس کی شوریٰ/ سرپرستان ممبران و اکابرین علمائے ہندوستان رہے ہیں۔ اس وقت بھی بفضلہ تعالیٰ شوریٰ کے اراکین جید علمأ اور معروف دیندار اور مخیر تجار ہیں۔ مدرسہ کی اب تک رجسٹریشن نہیں ہوئی تھی، دار العلوم دیوبند کے فتنہ کے بعد اراکین شوریٰ اور ہمدردان مظاہر علوم کی رائے ہوئی کہ مدرسہ مظاہر علوم کو استحکام بخشنے کے لئے اور اندرونی و بیرونی انسانی شرور سے محفوظ رکھنے کے لئے سبب کے طور پر رجسٹرڈ کرالیا جائے، چنانچہ مجلس شوریٰ کے باقاعدہ اجلاس میں (جو کہ حضرت مولانا انعام الحسن صاحب دامت برکاتہم کی بیماری کی وجہ سے نظام الدین میں ہوا) متفقہ طور پر طے پایا کہ مدرسہ مظاہر علوم کی شوریٰ کو رجسٹرڈ کرالیا جائے۔ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کے ضابطہ کے مطابق کسی بھی ادارہ کے تین عہدہ داران ضروری ہوتے ہیں، نمبر ۱:صدر، نمبر۲:سیکریٹری، نمبر۳:خازن۔ سیکریٹری کی طرف سے رجسٹریشن آفس میں ادارہ کی رجسٹریشن کی درخواست پیش کرنی ہوتی ہے۔

 

          حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب دامت برکاتہم کو سیکریٹری مقرر کیا گیا، چنانچہ ان کے دستخط سے رجسٹریشن کی درخواست داخل کردی گئی، جس کی کاروائی جاری ہے۔

          سائل نے آج سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کرانے والے ماہرین اور وکلأ سے رجسٹریشن ایکٹ اور اس کے تحت رجسٹریشن کرانے یا ہونے والے اداروں کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں، یہ تفصیلات بھی لف ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ رجسٹریشن سے کسی بھی ادارہ کے کسی بھی وقف کو نقصان پہنچنے کا قطعاً کوئی احتمال نہیں ہے۔ نہ ہی اس میں حکومت کی کوئی مداخلت ہے، بلکہ رجسٹریشن کے بعد ادارہ کی ملکی قانون کے اعتبار سے قانونی حیثیت اس درجہ میں بن جاتی ہے کہ واقعی یہ ایک باقاعدہ ادارہ ہے۔ اور اگر کبھی اس کو اندرونی یا بیرونی شر سے دوچار ہونا پڑتا ہے تو ملکی قانون کی طرف سے اس کو تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے۔

          اندریں صورت آپ سے درخواست ہے کہ کیا رجسٹریشن موجودہ حالات میں کرانا شرعاً جائز بلکہ ضروری نہیں ہے؟                   سائل صغیر احمد۔ لاہور

          از احقر جمیل احمد تھانوی سابق مدرس مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور، مفتی خانقاہ اشرفیہ تھانہ بھون حال مفتی جامعہ اشرفیہ لاہور یہ عرض کرتا ہے کہ آپ کے استفتاء میں صرف دو چیزیں ہیں انہی کے متعلق تفصیل سے عرض ہے:

          ۱:…رجسٹریشن شرعاً ضروری ہے اور نہ کرانے پر گناہ ہو، یہ تو نہیں کہاجاسکتا مگر ناجائز بھی نہیں کہا جاسکتا، جیسے تمام بیع ناموں ، ہبہ ناموں، وقف ناموں، اقرار ناموں اور اب ایک طویل عرصہ سے نکاح ناموں کا رجسٹریشن جائز ہے مگر شرعاً ضروری کہ جس کے بغیر صحیح ہی نہ ہو یا نہ ہونے پر گناہ ہو، نہیں ہے، ہاں ایک قسم کی حفاظت کا قانونی ذریعہ ضرور ہے اور صدیوں سے تمام مسلمانوں کا اس پر تعامل بلا نکیر ہے، اور عرصہ سے تو نکاحوں، مسجدوں، انجمنوں، دینی وغیر دینی مدارس، رفاہ عام کے اداروں کی رجسٹریشن کا معمول ہے، جو حفاظت کے لئے نہایت مستحسن ہے، خصوصاً اس زمانہ میں جب کہ انگریزوں کے جمہوریت کے دلفریب پروپیگنڈہ نے اعلیٰ سے اعلیٰ دماغوں کو بھی متأثر کردیا ہے، اکثریت کے بل بوتہ پر یا حکومت کی طرف سے اس کی اعانت پر شخصی قومی بلکہ خدائی اوقاف پر بھی روز روز ڈاکے ڈالے جارہے ہیں، اگر رجسٹریشن سے ان کی حفاظت ہوسکتی ہے تو چونکہ ہر شخص پر اپنی مملوکات اور ہر مسلمان پر خدائی مملوکات یعنی اوقاف کی حفاظت واجب ہے حتیٰ کہ اس کی حفاظت میں: “من قتل دون مالہ فھو شہید” تک جانے کی بھی اجازت ہے اور رجسٹریشن اسبابِ حفاظت میں سے ہے تو ایک درجہ میں استحساناً ضروری ہوجاتا ہے، خصوصاً اس زمانہ میں کہ جب یہ ڈاکے عام ہورہے ہیں، مقدمة الواجب واجب، کہنے کی بھی گنجائش ہے مگر حفاظت کے طریقے دوسرے بھی ہیں۔

          اس کو مداخلت فی الدین کہنا بے اصل ہے، صدیوں سے سب کو تمام رجسٹریوں کا تجربہ ہو رہا ہے کہ رجسٹری سے کسی کی ملک نہ نکاح میں طلاق میں، کسی مسجد و ادارہ میں کوئی مداخلت ہے اور نہ رجسٹری کے قانون میں اس کی گنجائش ہے، ہاں مخالفوں کی مداخلت سے ایک گونہ بچاوٴ ہے اور یہ سب چیزوں میں ہے اور سب کے تجربہ سے ہے۔

          ۲: یہ فتویٰ بہ چند وجوہ ناقابلِ اعتبار ہے:

          الف:… مدرسہ کے مفتی اعظم مولانا مفتی محمود حسن صاحب کے دستخط کے بغیر ہے کسی ناتجربہ کار نوآموز کی اپنی رائے ہے، حقیقت مفتی اعظم سے معلوم کی جاسکتی ہے۔

          ب:… دستخط کرنے والوں میں کوئی فتوے کا ماہر نہیں اس طرح ایرے غیرے کے تو ہزار دستخط بھی کالعدم ہیں۔

          ج:… مولانا محمد یحییٰ خود مدرسہ کے کہنہ مشق مفتیٴ مدرسہ ہیں برس ہا برس سے کام کرنے والے، وہ کہہ رہے ہیں: “احقر کو سوالات سے پوری لاعلمی ہے”، لہٰذا جن امور پر فتویٰ کی بنیاد ہے اگر وہ صحیح ہوتے تو مدرسہ میں کے برسوں کے مفتی صاحب کے لئے غیر معلوم کیسے ہوسکتے تھے؟

          د:… مفتی محمد یحییٰ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ “معلوم نہیں واقعہ ایسا ہی ہے یا اور کچھ ہے” انہوں نے بتادیا کہ جب تک واقعات کی تحقیق نہ ہو فتویٰ درست نہیں اس لئے دستخط سے معذوری کردی۔

          ہ:… کوئی بات بغیر ثبوت کے تسلیم نہیں ہوسکتی، جھوٹ کا دعویٰ بغیر ثبوت کے خود جھوٹ بن کر رہ جاتا ہے۔

          و:… لاہور کے اس افسر سے جو اس محکمہ کا خوب ماہر ہے اس کی تحقیق منسلک ہے کہ “ایسا کوئی اندیشہ نہیں، کوئی مداخلت نہیں ہوتی، بلکہ مخالفوں کے خطرے کا سدباب ہے” جس سے اس کا ہونا ضروری بات ثابت ہے گو شرعی واجب نہ ہو احتیاطی واجب ہوگا اور برسوں کے سب کے تجربات الگ اور اگر کوئی اندیشہ ہوا تو علیحدگی کی کوشش بھی تو ممکن ہے وقتی مضرات سے تو حفاظت ہوگی۔

          ز:… فتویٰ کا مدار چار نمبروں پر ہے:

          اوّل:… سیکریٹری ہونا جھوٹ ہے، مگر اس کے لئے ان سے ثبوت لیا جاسکتا ہے، اگر نظام الدین میں مجلس شوریٰ کا اجتماع اور سب کا ان کو سیکریٹری بنادینا ثابت کردیا گیا تو یہ دفعہ خود جھوٹ بن کر رہ جائے گی۔

          دوم:… اگر یہ صحیح ہو تو علم و تدبر تو ایک عام مفہوم ہے اس میں اس کے انواع داخل ہیں، علم دین کا مدرسہ بھی داخل ہے اسے جھوٹ کہنا خود جھوٹ ہوگا۔

          سوم:… سوسائٹی انگریزی لفظ ہے جاننے والوں سے مفہوم معلوم کیا جائے بظاہر چند افراد کا مجموعہ ہی تو ہے تو اس کے عموم میں مجلس شوریٰ بھی داخل ہے اس کو دینا، اس کے زیر اہتمام مدرسہ کو دینا ہے نہ کہ ان کی ذاتوں کو اور زیر اہتمام وقف ہے تو وقف کو ہی دینا ہوا جھوٹ کیسے ہوا؟

          چہارم:… ادارہ اور سوسائٹی کے معنی میں عام خاص کی نسبت ہے عام ہر خاص پر مشتمل ہوتا ہے تو جھوٹ کیونکر ہوا؟

          پھر انہی نمبروں کی بنیاد پر چند سوالات قائم کئے گئے ہیں:

          سوال…۱: کا جواب خلاف شرع کیوں ہے جب کہ مجلس شوریٰ اس کی نوع پر مبنی ہے۔

          سوال…۲: مداخلت فی الدین کا امکان۔ اب امکان تو ہر کافر بلکہ ہر غیرمتدین حکومت میں ہر وقت ہر مسئلہ میں رہتا ہے آخر ہر حکومت حکومت ہی تو ہے، پھر زندگی ہی منقطع ہوکر رہ جائے گی۔

ٍ          مگر ایسے امکانات حکم کے مدار نہیں ہوسکتے خصوصاً جب تجربات خلاف کا اعلان کر رہے ہیں۔

          سوال…۳: ٹھیک ہے مگر کذب و ملف کا ثبوت ضروری ہے جو عدالت یا تحکیم سے ہوسکتا ہے۔

          سوال…۴: جی ہاں اگر ثبوت شرعی سے فسق ثابت ہوجائے اگر نہ پائے تو جھوٹا الزام لگانے والوں پر تعزیر لازم ہے۔

          سوال…۵: جب کہ زید کا کفر یا فسق ثابت ہو اور توبہ نہ کرنا ثابت ہو، اور معاون کا کفر یا کبیرہ کی مدد اور توبہ نہ کرنا ثابت ہو، ورنہ عدم ثبوت پر الزام سے تعزیر تعذیر ہے۔

          ح:… جن مفتی صاحب کا فتویٰ ہے گو وہ بڑے مفتیوں کے اور ان کی تصدیق سے خالی ہوتے ہوئے ناقابل اعتبار ہے پھر بھی “اگر ایسا ہو” سے مقید ہے اس لئے جب تک سوال کے مندرجات ثابت نہ ہوں گے یہ فتویٰ ہی نہیں ہے اور اذا فات الشرط فات المشروط۔

          ط:… ناواقف صاحبان کے دستخط اسی دھوکہ پر ہوئے کہ واقعہ ایسا ہے… اگر وہ واقعات ثابت نہ ہوئے تو یہ کالعدم ہیں،لہٰذا کوئی چیز قابل اعتبار نہیں۔

          ی:… جب تک ثبوت عدالت یا تحکیم سے ثابت نہ ہوں ان کا الزام تعزیر کا مستحق ہے واللہ اعلم۔                           جمیل احمد تھانوی

 

 

          مفتی زین العابدین کا فتویٰ:

          الجواب:… رجسٹریشن حفاظت کا قانونی ذریعہ ہے اور تقریباً تمام علمأ بلکہ پوری امت مسلمہ کا اس پر تعامل ہے بریں بنا بلا تردد صورت مسئولہ میں رجسٹریشن کرانا مستحسن امر ہے بلکہ بقول مفتی جمیل احمد صاحب تھانوی مدظلہ العالی مقدمة الواجب واجب کہنے کی بھی گنجائش ہے۔ فقط (مفتی) زین العابدین، فیصل آباد

 

 

          مولانا مفتی عبدالروٴف سکھروی کا فتویٰ:

          حامداً ومصلیاً!

          دورِ حاضر میں رجسٹریشن کرانا حفاظت کا ایک قانونی ذریعہ ہے، جس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے، اس لئے مساجد و مدارس اور مکاتیب قرآنیہ وغیرہ کو رجسٹرڈ کرانا نہ صرف جائز ہے، بلکہ مستحسن ہے، اور رجسٹرڈ کرانے سے وقف کا وقف ہونا ہرگز متأثر نہیں ہوتا، وقف بدستور وقف ہی رہتا ہے بلکہ اس کی حفاظت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے جو شرعاً مطلوب ہے۔ واللہ اعلم۔

                                      بندہ عبدالروٴف سکھروی دارالعلوم کراچی

 

          مفتی ولی حسن ٹونکی کا فتویٰ:

          الجواب:

          دینی اور مذہبی تعلیمی ادارے کی بقأ اور استحکام میں رجسٹریشن ممد اور معاون ہوتا ہے اور آئندہ پیش آنے والے نزاعات کا فیصلہ بھی اس سے ہوجاتا ہے، اس لئے جائز ہی معلوم ہوتا ہے، رجسٹریشن ہوجانے کے بعد کے خطرات وہم کے درجہ میں ہیں اس لئے اعتبار نہیں جب کہ تجربہ اور عادت سے ثابت ہے کہ غیرمسلم حکومت کا دخل ادارے پر نہیں ہوتا اور وہ حسب سابق اپنی آزادی پر برقرار رہتا ہے اس لئے رجسٹریشن کی کاروائی جائز اور قابل لحاظ ہے فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔

ولی حسن

دارالافتاء جامعة العلوم الاسلامیہ

 علامہ بنوری ٹاوٴن کراچی ۲۳/صفر ۱۴۰۶ھ

          نوٹ:… استفتاء چونکہ مظاہر علوم سہارنپور سے متعلق ہے اس لئے اپنی رائے سے ضرور مطلع فرماویں۔

ج… ان اکابر کے تفصیلی جوابات کے بعد میرے جواب کی چنداں ضرورت نہ تھی، مگر چونکہ آنجناب کا حکم ہے اس لئے تعمیل حکم میں چند کلمات پیش خدمت ہیں:

          رجسٹریشن کی حقیقت یہ ہے کہ: “کسی ادارے کی طے شدہ حیثیت پر حکومت کے بااختیار ادارے کی مہر تصدیق ثبت کرانا۔” تاکہ اس کی حیثیت کو تبدیل نہ کیا جاسکے، پس جس ادارے کی جو حیثیت بھی ہو وہ رجسٹریشن کے بعد نہ صرف یہ کہ بدستور باقی رہتی ہے، بلکہ جو شخص اس کی حیثیت کو تبدیل کرنا چاہے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہوسکتی ہے۔

          چونکہ فتنہ و فساد کا دور ہے اور بہت سے واقعات ایسے رونما ہوچکے ہیں کہ غلط قسم کے لوگ دینی و مذہبی اداروں کو لاوارث کا مال سمجھ کر ان پر مسلط ہوجاتے ہیں، کبھی اہل ادارہ کو غلط روی پر مجبور کرتے ہیں، کبھی اسی نام سے دوسرا ادارہ قائم کرلیتے ہیں، جس کا نتیجہ عام مسلمانوں کے حق میں انتشار و خلفشار اور اہل دین سے تنفر کے سوا کچھ نہیں نکلتا، اس لئے اکابر کے دور سے آج تک رجسٹریشن کرانے کا معمول بغیر نکیر اور بغیر کسی اختلاف کے جاری ہے، اور فتنوں سے حفاظت کے لئے رجسٹریشن کرانا بلاشبہ مستحسن بلکہ ایک حد تک ضروری ہے، یہ “تسجیل” ہی کی ایک صورت ہے جو ہمیشہ اسلامی عدالتوں میں ہوتی رہی ہے، اور جس کے مفصل احکام فتاویٰ عالمگیری جلد ششم میں موجود ہیں، والله أعلم وعلمہ أتم وأحکم!

  • Tweet

What you can read next

منّت ماننا کیوں منع ہے؟
مسلوبُ الاختیار پر کفر کا فتویٰ
بے نمازی کے دیگر خیر کے کام
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP