SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
1
Shaheed-e-Islam
Tuesday, 24 August 2010 / Published in جلد ہشتم

پردہ


پردے کا صحیح مفہوم

س… میں شرعی پردہ کرتی ہوں، کیونکہ دِینی مدرسہ کی طالبہ ہوں، اور مجھے پریشانی جب ہوتی ہے جب میں کسی تقریب وغیرہ میں مجبوراً جاتی ہوں تو اپنا برقع نہیں اُتارتی۔ جس کی وجہ سے لوگ مجھے برقع اُتارنے پر مجبور کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ: “پردے کا ذکر تو قرآن میں نہیں آیا، بس اوڑھنی کا ذکر آیا ہے۔” حالانکہ انہوں نے پورا مفہوم اور اس کی تفسیر وغیرہ نہیں پڑھی ہے، بس صرف یہ کہتے ہیں کہ: “جب اسلام نے چادر کا ذکر کیا ہے تو اتنا پردہ کیوں کرتی ہو؟” اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ: “اسلام نے اتنی سختی نہیں رکھی، جتنی آپ کرتی ہیں۔” وہ کہتے ہیں کہ: “چہرہ، ہاتھ اور پاوٴں وغیرہ کھلے رہیں” حالانکہ میں کہتی ہوں ان سے کہ اس کا ذکر تو صرف نماز میں آیا ہے پردے میں نہیں۔ اور آج کل اس فتنے کے دور میں تو عورت پر یہ لازم ہوتا ہے کہ وہ مکمل پردہ کرے بلکہ اپنا چہرہ، ہاتھ وغیرہ چھپائے۔ پردے کے متعلق آپ مجھے ذرا تفصیل سے بتادیجئے تاکہ ان لوگوں کے علم میں یہ بات آجائے کہ “شرعی پردہ” کہتے کسے ہیں؟ اور کتنا کرنا چاہئے؟

ج… آپ کے خیالات بہت صحیح ہیں، عورت کو چہرے کا پردہ لازم ہے، کیونکہ گندی اور بیماری نظریں اسی پر پڑتی ہیں۔ چہرہ، ہاتھ اور پاوٴں عورت کا ستر نہیں، یعنی نماز میں ان اعضاء کا چھپانا ضروری نہیں، لیکن گندی نظروں سے ان اعضاء کا حتی الوسع چھپانا ضروری ہے۔

س… آپ نے کیا ایسا مسئلہ بھی اخبار میں دیا تھا کہ اگر لڑکی پردہ کرتی ہے اپنے سسرال میں اور وہاں پردے کا ماحول نہیں ہے، اپنے دیوروں اور دُوسرے رشتہ داروں سے تو کیا آپ نے یہ جواب میں لکھا تھا کہ پردہ اتنا سخت بھی نہیں ہے، اگر وہ پردہ کرتی ہے تو چادر کا گھونگھٹ گراکر اپنا کام کرسکتی ہے۔ میں یہ نہیں سمجھتی کہ چہرہ چھپانے سے اس کا وجود چھپ جائے، میں تو یہ سمجھتی ہوں کہ جب لڑکی پردہ کرتی ہے تو گویا وہ اپنے نامحرموں سے اوجھل ہوجاتی ہے، جیسا کہ مرنے کے بعد اس کا وجود نہیں ہوتا دُنیا میں۔ آپ کا یہ مسئلہ میری نظروں سے نہیں گزرا، آپ سے گزارش ہے کہ تفصیل سے ذرا بتادیجئے تاکہ ان لوگوں کے علم میں بھی یہ بات باآسانی آجائے کہ پردے کے متعلق کتنا سخت حکم ہے؟

ج… میں نے لکھا تھا کہ ایک ایسا مکان جہاں عورت کے لئے نامحرموں سے چاردیواری کا پردہ ممکن نہ ہو، وہاں یہ کرے کہ پورا بدن ڈھک کر اور چہرے پر گھونگھٹ کرکے شرم و حیاء کے ساتھ نامحرموں کے سامنے آجائے (جبکہ اس کے لئے جانا ناگزیر ہو)۔

کیا صرف برقع پہن لینا کافی ہے یا کہ دِل میں شرم و حیا بھی ہو؟

س… خواتین کے پردے کے بارے میں اسلام کیا حکم دیتا ہے؟ کیا صرف برقع پہن لینا پردے میں شامل ہوجاتا ہے؟ آج کل میرے دوستوں میں یہ مسئلہ زیر بحث ہے۔ چند دوست کہتے ہیں کہ: “برقع پہن لینے کے نام کا کہاں حکم ہے؟” وہ کہتے ہیں: “صرف حیا کا نام پردہ ہے۔” میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ پردے کے بارے میں قرآن و سنت کی روشنی میں کیا حکم ہے؟ تفصیلاً بتائیں۔

ج… آپ کے دوستوں کا یہ ارشاد تو اپنی جگہ صحیح ہے کہ: “شرم و حیا کا نام پردہ ہے” مگر ان کا یہ فقرہ نامکمل اور ادھورا ہے۔ انہیں اس کے ساتھ یہ بھی کہنا چاہئے کہ: “شرم و حیا کی شکلیں متعین کرنے کے لئے ہم عقلِ سلیم اور وحیٴ آسمانی کے محتاج ہیں۔”

          یہ تو ظاہر ہے کہ شرم و حیا ایک اندرونی کیفیت ہے، اس کا ظہور کسی نہ کسی قالب اور شکل میں ہوگا، اگر وہ قالب عقل و فطرت کے مطابق ہے تو شرم و حیا کا مظاہرہ بھی صحیح ہوگا، اور اگر اس قالب کو عقلِ صحیح اور فطرتِ سلیمہ قبول نہیں کرتی تو شرم و حیا کا دعویٰ اس پاکیزہ صفت سے مذاق تصوّر ہوگا۔

          فرض کیجئے! کوئی صاحب بقائمی ہوش و حواس قیدِ لباس سے آزاد ہوں، بدن کے سارے کپڑے اُتار پھینکیں اور لباسِ عریانی زیبِ تن فرماکر “شرم و حیا” کا مظاہرہ کریں تو غالباً آپ کے دوست بھی ان صاحب کے دعویٴ شرم و حیا کو تسلیم کرنے سے قاصر ہوں گے، اور اسے شرم و حیا کے ایسے مظاہرے کا مشورہ دیں گے جو عقل و فطرت سے ہم آہنگ ہو۔

          سوال ہوگا کہ عقل و فطرت کے صحیح ہونے کا معیار کیا ہے؟ اور یہ فیصلہ کس طرح ہو کہ شرم و حیا کا فلاں مظاہرہ عقل و فطرت کے مطابق ہے یا نہیں؟

          اس سوال کے جواب میں کسی اور قوم کو پریشانی ہو، تو ہو، مگر اہلِ اسلام کو کوئی اُلجھن نہیں۔ ان کے پاس خالقِ فطرت کے عطا کردہ اُصولِ زندگی اپنی اصلی حالت میں محفوظ ہیں، جو اُس نے عقل و فطرت کے تمام گوشوں کو سامنے رکھ کر وضع فرمائے ہیں۔ انہی اُصولِ زندگی کا نام “اسلام” ہے۔ پس خدا تعالیٰ اور اس کے مقدس رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شرم و حیا کے جو مظاہرے تجویز کئے ہیں وہ فطرت کی آواز ہیں، اور عقلِ سلیم ان کی حکمت و گہرائی پر مہرِ تصدیق ثبت کرتی ہے۔ آئیے! ذرا دیکھیں کہ خدا تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاداتِ مقدسہ میں اس سلسلے میں کیا ہدایات دی گئی ہیں۔

          ۱:… صنفِ نازک کی وضع و ساخت ہی فطرت نے ایسی بنائی ہے کہ اسے سراپا ستر کہنا چاہئے، یہی وجہ کہ خالقِ فطرت نے بلاضرورت اس کے گھر سے نکلنے کو برداشت نہیں کیا، تاکہ گوہرِ آب دار، ناپاک نظروں کی ہوس سے گردآلود نہ ہوجائے، قرآنِ کریم میں ارشاد ہے:

          “وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّةِ الْأُوْلٰی۔”                             (الاحزاب:۳۳)

          ترجمہ:… “اور ٹکی رہو اپنے گھروں میں اور مت نکلو پہلی جاہلیت کی طرح بن ٹھن کر۔”

          “پہلی جاہلیت” سے مراد قبل از اسلام کا دور ہے، جس میں عورتیں بے حجابانہ بازاروں میں اپنی نسوانیت کی نمائش کیا کرتی تھیں۔ “پہلی جاہلیت” کے لفظ سے گویا پیش گوئی کردی گئی کہ انسانیت پر ایک “دُوسری جاہلیت” کا دور بھی آنے والا ہے جس میں عورتیں اپنی فطری خصوصیات کے تقاضوں کو “جاہلیتِ جدیدہ” کے سیلاب کی نذر کردیں گی۔

          قرآن کی طرح صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صنفِ نازک کو سراپا ستر قرار دے کر بلاضرورت اس کے باہر نکلنے کو ناجائز فرمایا ہے:

          “وعنہ (عن ابن مسعود رضی الله عنہ) عن النبی صلی الله علیہ وسلم قال: المرأة عورة فاذا خرجت استشرقھا الشیطان۔ (رواہ الترمذی، مشکوٰة ص:۲۶۹)

          ترجمہ:… “حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سراپا ستر ہے، پس جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک جھانک کرتا ہے۔”

          ۲:… اور اگر ضروری حوائج کے لئے اسے گھر سے باہر قدم رکھنا پڑے تو اسے حکم دیا گیا کہ وہ ایسی بڑی چادر اوڑھ کر باہر نکلے جس سے پورا بدن سر سے پاوٴں تک ڈھک جائے، سورہٴ احزاب آیت:۶۹ میں ارشاد ہے:

          “یٰٓأَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ ِلّأَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَآءِ الْمُوٴْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ۔”

          ترجمہ:… “اے نبی! اپنی بیویوں، صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ (جب باہر نکلیں تو) اپنے اُوپر بڑی چادریں جھکالیا کریں۔”

          مطلب یہ کہ ان کو بڑی چادر میں لپٹ کر نکلنا چاہئے، اور چہرے پر چادر کا گھونگھٹ ہونا چاہئے۔ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس دور میں خواتینِ اسلام کا یہی معمول تھا۔ اُمّ الموٴمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد ہے کہ: “خواتین، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز کے لئے مسجد آتی تھیں تو اپنی چادروں میں اس طرح لپٹی ہوئی ہوتی تھیں کہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔”

          مسجد میں حاضری، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سننے کی ان کو ممانعت نہیں تھی، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو بھی یہ تلقین فرماتے تھے کہ ان کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا ان کے لئے بہتر ہے۔                                      (ابوداوٴد، مشکوٰة ص:۹۶)

          آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دِقتِ نظر اور خواتین کی عزّت و حرمت کا اندازہ کیجئے کہ مسجدِ نبوی، جس میں ادا کی گئی ایک نماز پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کے لئے اس کے بجائے اپنے گھر پر نماز پڑھنے کو افضل اور بہتر فرماتے ہیں۔ اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں جو نماز ادا کی جائے، اس کا مقابلہ تو شاید پوری اُمت کی نمازیں بھی نہ کرسکیں، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اقتدا میں نماز پڑھنے کے بجائے عورتوں کے لئے اپنے گھر پر تنہا نماز پڑھنے کو افضل قرار دیتے ہیں۔ یہ ہے شرم و حیا اور عفت و عظمت کا وہ بلند ترین مقام جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتینِ اسلام کو عطا کیا تھا اور جو بدقسمتی سے تہذیب جدید کے بازار میں آج ٹکے سیر بِک رہا ہے۔

          مسجد اور گھر کے درمیان تو پھر بھی فاصلہ ہوتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے قانونِ ستر کا یہاں تک لحاظ کیا ہے کہ عورت کے اپنے مکان کے حصوں کو تقسیم کرکے فرمایا کہ: فلاں حصے میں اس کا نماز پڑھنا فلاں حصے میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

          “عن عبدالله عن النبی صلی الله علیہ وسلم قال: صلٰوة المرأة فی بیتھا افضل من صلٰوتھا فی حجرتھا، وصلٰوتھا فی مخدعھا افضل من صلٰوتھا فی بیتھا۔”                        (ابوداوٴد ج:۱ ص:۸۴)

          ترجمہ:… “عورت کی سب سے افضل نماز وہ ہے جو اپنے گھر کی چاردیواری میں ادا کرے، اور اس کا اپنے مکان کے کمرے میں نماز ادا کرنا اپنے صحن میں نماز پڑھنے سے افضل ہے، اور پچھلے کمرے میں نماز پڑھنا آگے کے کمرے میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔”

          بہرحال ارشادِ نبوی یہ ہے کہ عورت حتی الوسع گھر سے باہر نہ جائے، اور اگر جانا پڑے تو بڑی چادر میں اس طرح لپٹ کر جائے کہ پہچانی تک نہ جائے، چونکہ بڑی چادروں کا بار بار سنبھالنا مشکل تھا۔ اس لئے شرفاء کے گھرانوں میں چادر کے بجائے برقع کا رواج ہوا، یہ مقصد ڈھیلے ڈھالے قسم کے دیسی برقع سے حاصل ہوسکتا تھا، مگر شیطان نے اس کو فیشن کی بھٹی میں رنگ کر نسوانی نمائش کا ایک ذریعہ بنا ڈالا۔ میری بہت سی بہنیں ایسے برقعے پہنتی ہیں جن میں ستر سے زیادہ ان کی نمائش نمایاں ہوتی ہے۔

          ۳:… عورت گھر سے باہر نکلے تو اسے صرف یہی تاکید نہیں کی گئی کہ چادر یا برقع اوڑھ کر نکلے، بلکہ گوہرِ نایاب، شرم و حیا کو محفوظ رکھنے کے لئے مزید ہدایات بھی دی گئیں۔ مثلاً: مردوں کو بھی اور عورتوں کو بھی یہ حکم دیا گیا ہے کہ اپنی نظریں نیچی اور اپنی عصمت کے پھول کو نظرِ بد کی بادِ سموم سے محفوظ رکھیں، سورة النور آیت:۳۰، ۳۱ میں ارشاد ہے:

          “قُلْ لِّلْمُوٴْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَھُمْ ذٰلِکَ اَزْکٰی لَھُمْ، اِنَّ اللهَ خَبِیْرٌم بِمَا یَصْنَعُوْنَ۔”

          ترجمہ:… “اے نبی! موٴمنوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزگی کی بات ہے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے خبردار ہے۔”

          “وَقُلْ لِّلْمُوٴْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِھِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَھُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا۔”

          ترجمہ:… “اور موٴمن عورتوں سے بھی کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں، اور اپنی زینت کا اظہار نہ کریں، مگر یہ کہ مجبوری سے خود کھل جائے ․․․․الخ۔”

          ایک ہدایت یہ دی گئی ہے کہ عورتیں اس طرح نہ چلیں جس سے ان کی مخفی زینت کا اظہار نامحرموں کے لئے باعثِ کشش ہو، قرآن کی مندرجہ بالا آیت کے آخر میں فرمایا ہے:

          “وَلَا یَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِھِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِھِنَّ۔”

          ترجمہ:… “اور اپنا پاوٴں اس طرح نہ رکھیں کہ جس سے ان کی مخفی زینت ظاہر ہوجائے۔”

          ایک ہدایت یہ دی گئی ہے کہ اگر اچانک کسی نامحرَم پر نظر پڑجائے تو اسے فوراً ہٹالے، اور دوبارہ قصداً دیکھنے کی کوشش نہ کرے۔ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی کرّم اللہ وجہہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اے علی! اچانک نظر کے بعد دوبارہ نظر مت کرو، پہلی تو (بے اختیار ہونے کی وجہ سے) تمہیں معاف ہے، مگر دُوسری کا گناہ ہوگا۔”         (مسندِ احمد، دارمی، ترمذی، ابوداوٴد، مشکوٰة)

بغیر پردہ عورتوں کا سرِ عام گھومنا

س… بغیر پردے کے مسلمان عورتوں کا سرِعام گھومنا کہاں تک جائز ہے؟

ج… آج کل گلی کوچوں میں، بازاروں میں، کالجوں میں اور دفتروں میں بے پردگی کا جو طوفان برپا ہے، اور یہود و نصاریٰ کی تقلید میں ہماری بہو بیٹیاں جس طرح بن ٹھن کر بے حجابانہ گھوم پھر رہی ہیں، قرآنِ کریم نے اس کو “جاہلیت کا برج” فرمایا ہے، اور یہ انسانی تہذیب، شرافت اور عزّت کے منہ پر زناٹے کا طمانچہ ہے۔ ترمذی، ابوداوٴد، ابنِ ماجہ، مستدرک میں بہ سندِ صحیح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مروی ہے کہ:

          “عن ابی الملیح قال: قدم علٰی عائشة نسوة من أھل حمص فقالت: من این أنتن؟ ․․․․ قالت: فانی سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول لا تخلع امرأة ثیابھا فی غیر بیت زوجھا الا ھتکت الستر بینھا وبین ربھا۔”            (مشکوٰة، واللفظ لہ، ترمذی ص:۱۰۲)

          ترجمہ:… “جس عورت نے اپنے گھر کے سوا دُوسری کسی جگہ کپڑے اُتارے اس نے اپنے درمیان اور اللہ کے درمیان جو پردہ حائل تھا، اسے چاک کردیا۔”

          عورت کے سر کا ایک بال بھی ستر ہے، اور نامحرموں کے سامنے ستر کھولنا شرعاً حرام اور طبعاً بے غیرتی ہے۔

نامحرموں سے پردہ

س… تائی، چچی، ممانی کے پردے کا کیا حکم ہے؟ وہ دیور یا جیٹھ وغیرہ کے بیٹوں سے آیا پردہ کرے گی یا نہیں؟ اگر گھر میں ساتھ رہتے ہوں تو کس حد تک پردہ کرے؟

ج… تائی، چچی، ممانی بھی غیرمحرَم ہیں، ان سے بھی پردہ کا حکم ہے، اگر چاردیواری کا پردہ ممکن نہ ہو تو چادر کا پردہ کافی ہے۔

س… چچا سسر، ماموں سسر سے پردے کا کیا حکم ہے؟

ج… وہی ہے جو اُوپر لکھا ہے۔

عورت کو پردے میں کن کن اعضاء کا چھپانا ضروری ہے؟

س… میرے شوہر کا کہنا ہے کہ عورت نام ہی پردہ کا ہے، لہٰذا اس کو ہمہ وقت پردہ کرنا چاہئے، ورنہ معاشرے میں خرابیاں پیدا ہوں گی، حتیٰ کہ وہ باپ بھائی سے بھی پردہ کرے کیونکہ نفس تو سب کے ساتھ ہے، لیکن حرج کی وجہ سے اسلام نے اس کو واجب قرار نہیں دیا، لیکن کرنا چاہئے۔

          دوم:… یہ کہ عورت بازار جائے تو اسلام اس کو مردوں پر فوقیت نہیں دیتا اور “لیڈیز فرسٹ” انگریزی کا مقولہ ہے، مثلاً: چند مردوں کو روٹی لینا ہے، قطار میں کھڑے ہیں، ایک عورت آئی اس کو پہلے روٹی مل گئی تو شوہر کے بقول یہ ان تینوں کے حقوق غصب کرنا ہے۔ لیکن میرا موقف یہ ہے کہ مقولہ اگرچہ انگریز کا ہے لیکن اس میں عورت کا احترام ہے، ایسا ہونا چاہئے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔

          سوم:… یہ کہ عورت اپنے باپ اور سگے بھائی سے بھی زیادہ دیر بات نہ کرے اور نہ مذاق کرے، بس بقدرِ ضرورت سلام دُعا اور خیریت دریافت کرسکتی ہے۔ جبکہ میرا خیال یہ ہے کہ ان کی یہ بات نامناسب ہے، پردے سے انکار نہیں لیکن ایک حد تک۔

          چہارم:… عورت کا بازار جانا حرام ہے، جبکہ میں نے سنا ہے کہ “عورت کا وہ سفر جو شرعی سفر ہو وہ محرَم کے بغیر کرنا حرام ہے” تو کیا عورت بقدرِ ضرورت کپڑا وغیرہ خریدنے کے لئے بازار نہیں جاسکتی، جبکہ مردوں اور عورتوں کی پسند میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اب عورت پردے کے ساتھ بازار جائے تو کیا حرج ہے، منہ کا چھپانا واجب نہیں مستحب ہے۔

          پنجم:… کیا عورت کا پردہ جتنا اجنبی غیرمحرَم سے ضروری ہے اتنا ہی پردہ رشتہ دار نامحرَم (مثلاً چچازاد، ماموں زاد وغیرہ) سے بھی ضروری ہے؟ کیا اس میں کوئی فرق ہے؟ حالانکہ ان سے پردے میں کافی مشکل ہوتی ہے۔

ج… پردے کے مسئلے میں آپ اور آپ کے شوہر دونوں راہِ اعتدال سے ہٹ کر افراط و تفریط کا شکار ہیں۔

          ۱:… عورت کی شرم و حیا کا تقاضا تو یہی ہے کہ وہ کسی وقت بھی کھلے سر نہ رہے، لیکن باپ، بھائی، بیٹا، بھتیجا وغیرہ جتنے محرَم ہیں ان کے سامنے سر، گردن، بازو اور گھٹنے سے نیچے کا حصہ کھولنا شرعاً جائز ہے، اور اللہ تعالیٰ نے جس چیز کی اجازت دی ہو اس پر ناگواری کا اظہار شوہر کے لئے حرام اور ناجائز ہے۔ البتہ اگر کوئی محرَم ایسا بے حیا ہو کہ اس کو عزّت و ناموس کی پروا نہ ہو، وہ نامحرَم کے حکم میں ہے اور اس سے پردہ کرنا ہی چاہئے۔

          ۲:… عورت یا ماں ہے، یا بیٹی ہے، یا بہن ہے، یا بیوی ہے، اور یہ چاروں رشتے نہایت مقدس و محترم ہیں۔ اس لئے اسلام عورت کی بے حرمتی کی تلقین ہرگز نہیں کرتا، بلکہ اس کی عزّت و احترام کی تلقین کرتا ہے، معلوم ہوگا کہ حاتم طائی کی لڑکی جب قیدیوں میں برہنہ سر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائی گئی، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی ردائے مبارک اوڑھنے کے لئے مرحمت فرمائی۔ اسی طرح اگر عورت کی ضرورت کو مردوں سے پہلے نمٹادیا جائے تو یہ اس کے ضعف و نسوانیت کی رعایت ہے، اس کو انگریزی مقولہ “لیڈیز فرسٹ” سے کوئی تعلق نہیں۔ معلوم ہوگا کہ جہاد میں عورتوں اور بچوں کے قتل سے ممانعت فرمائی گئی ہے۔ البتہ “لیڈیز فرسٹ” کے نظریے کے مطابق انگریزی معاشرے میں عورتوں کو جو ہر چیز میں مقدم کیا جاتا ہے اسلام اس کا قائل نہیں۔ چنانچہ نماز میں عورتوں کی صفیں مردوں سے پیچھے رکھی گئی ہیں، اس لئے “لیڈیز فرسٹ” کا نظریہ بھی غلط ہے، اور آپ کے شوہر کا یہ موقف بھی غلط ہے کہ عورت کا احترام نہ کیا جائے اور اس کے ضعف و نسوانیت کی رعایت کرتے ہوئے اس کو پہلے فارغ نہ کیا جائے۔

          ۳:… جن محارِم سے پردہ نہیں، ان سے بلاتکلف گفتگو کی اجازت ہے۔ آپ کے شوہر کا یہ کہنا کہ: “ان سے زیادہ بات نہ کی جائے” صحیح نہیں، بلکہ افراط ہے، البتہ ناروا مذاق کرنے کی اپنے محارِم کے ساتھ بھی اجازت نہیں۔

          ۴:… عورت کا بغیر ضرورت کے بازاروں میں جانا جائز نہیں، اور غیرمردوں کے سامنے چہرہ کھولنا بھی جائز نہیں، اس مسئلے میں آپ کی بات غلط ہے اور یہ تفریط ہے، عورت کو اگر بازار جانے کی ضرورت ہو تو گھر سے نکلنے کے بعد گھر آنے تک پردے کی پابندی لازم ہے، جس میں چہرے کا ڈھکنا بھی لازم ہے۔

          ۵:… اجنبی نامحرموں سے چاردیواری کا پردہ ہے، اور جو نامحرَم رشتہ دار ہوں اور عورت ان کے سامنے جانے پر مجبور ہو ان سے چادر کا پردہ لازم ہے۔ اس کی تفصیل حضرت تھانوی کے رسالہ “تعلیم الطالب” سے نقل کرتا ہوں، اور وہ یہ ہے:

          “جو رشتہ دار شرعاً محرَم نہیں، مثلاً: خالہ زاد، ماموں زاد، پھوپھی زاد بھائی یا بہنوئی، یا دیور وغیرہ، جوان عورت کو ان کے رُوبرو آنا اور بے تکلف باتیں کرنا ہرگز نہ چاہئے۔ جو مکان کی تنگی یا ہر وقت کی آمد و رفت کی وجہ سے گہرا پردہ نہ ہوسکے تو سر سے پاوٴں تک تمام بدن کسی میلی چادر سے ڈھانک کر شرم و لحاظ سے بہ ضرورت رُوبرو آجائے، اور کلائی، بازو اور سر کے بال اورپنڈلی ان سب کا ظاہر کرنا حرام ہے۔ اسی طرح ان لوگوں کے رُوبرو عطر لگاکر عورت کو آنا جائز نہیں اور نہ بجتا ہوا زیور پہنے۔”                                   (تعلیم الطالب ص:۵)

عورت کو مرد کے شانہ بشانہ کام کرنا

س… آج کے دور میں جس طرح عورت، مرد کے شانہ بشانہ چل رہی ہے، وہ ہر کام جو اسلامی نقطہٴ نظر سے صحیح تصوّر نہیں کیا جاتا، اس میں بھی عورت نے ہاتھ ڈالا ہوا ہے، پوچھنا یہ چاہتی ہوں کہ کیا یہ عورت کا شانہ بشانہ کام، اسلام میں جائز ہے؟

ج… اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کا دائرہٴ کار الگ الگ بنایا ہے، عورت کے کام کا میدان اس کا گھر ہے، اور مرد کا میدانِ عمل گھر سے باہر ہے۔ جو کام مرد کرسکتا ہے، عورت نہیں کرسکتی، اور جو عورت کرسکتی ہے، مرد نہیں کرسکتا۔ دونوں کو اپنے اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ جو لوگ مرد کا بوجھ عورت کے نحیف کندھوں پر ڈالتے ہیں وہ عورت پر ظلم کرتے ہیں۔

کیا پردہ ضروری ہے یا نظریں نیچی رکھنا ہی کافی ہے؟

س… پردہ سے متعلق “چہرہ کھلا رکھ لینا” اور نظریں نیچی رکھ لینا ہی شرعی پردہ ہے یا ظاہراً چہرہ چھپانا بھی ضروری ہے؟ کسی ایک صوبے کے سابق ڈی آئی جی ایک رات بات چیت کے دوران مصر تھے کہ سورہٴ نور میں صرف نظریں نیچی رکھنے کا حکم ہے، پردے کا نہیں، کیونکہ اس میں تو مردوں سے بھی نگاہ نیچی رکھنے کا کہا ہے پھر مرد کو بھی برقع پہننا چاہئے۔

ج… شرعاً چہرے کا پردہ لازم ہے، یہ غلط ہے کہ سورہٴ نور میں صرف نظریں نیچی رکھنے کا حکم ہے، یہ حکم تو مردوں اور عورتوں کو یکساں دیا گیا ہے، عورتوں کو مزید برآں ایک حکم یہ دیا گیا کہ سوائے ان حصوں کے جن کا اظہار ناگزیر ہے اپنی زینت کا اظہار نہ کریں۔ احادیث میں آتا ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد صحابی عورتیں پورا چہرہ چھپاکر صرف ایک آنکھ کھلی رکھ کر نکلتی تھیں۔ علاوہ ازیں سورہٴ احزاب میں حکم دیا گیا ہے کہ اپنی چادریں اپنے گریبانوں پر لٹکالیا کریں یعنی گھونگھٹ نکالیں، چہروں اور سینوں کو چھپائیں۔

بہنوئی وغیرہ سے کتنا پردہ کیا جائے؟

س… کیا قریبی رشتہ دار جو غیرمحرَم ہیں، مثلاً: بہنوئی وغیرہ سے اس طرح کا پردہ کیا جاسکتا ہے کہ نظریں نیچی رکھ لے، چہرہ کھلا رکھ لیں؟ یا گھونگھٹ میں غیرمحرَم سے گفتگو کرنا کیسا ہے؟

ج… قریبی نامحرموں سے گھونگھٹ کیا جائے، اور بہنوئی سے بے تکلفی کی بات نہ کی جائے۔

چہرہ چھپانا پردہ ہے، تو حج پر کیوں نہیں کیا جاتا؟

س… چہرہ چھپانا پردہ ہے تو پھر حج کے موقع پر پردہ کیوں نہیں؟ اسی طرح ایک حدیث کا مفہوم، کم و بیش مجھے اللہ تعالیٰ معاف فرمائے، یہ ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اور کہا: میں شادی کر رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اسے دیکھا ہے؟ اس نے کہا: نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: جاکر اسے دیکھ کر آوٴ۔ اس طرح اس حدیث سے بھی چہرہ کھلا رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ذرا اس کی بھی وضاحت فرمادیں تاکہ عقلی تشنگی بھی دُور ہوسکے۔

ج… اِحرام میں عورت کو چہرہ ڈھکنا جائز نہیں، پردے کا پھر بھی حکم ہے کہ جہاں تک ممکن ہو، نامحرموں کی نظر چہرے پر نہ پڑنے دے۔ جس عورت سے نکاح کرنا ہو، اس کو ایک نظر دیکھ لینے کی اجازت ہے، لیکن ان دونوں باتوں سے یہ نتیجہ نکال لینا غلط ہے کہ اسلام میں چہرے کا پردہ ہی نہیں۔

پردے کے لئے موٹی چادر بہتر ہے یا مروّجہ برقع؟

س… پردے کے لئے موٹی چادر بہتر ہے یا آج کل کا برقع یا گول ٹوپی والے پُرانے برقعے؟

ج… اصل یہ ہے کہ عورت کا پورا بدن مع چہرے کے ڈھکا ہوا ہونا ضروری ہے، اس کے لئے بڑی چادر جس سے سر سے پاوٴں تک بدن ڈھک جائے کافی ہے، مگر چادر کا سنبھالنا عورت کے لئے مشکل ہوتا ہے، اس لئے شرفاء نے چادر کو برقع کی شکل دی، پُرانے زمانے میں ٹوپی والے برقعے کا رواج تھا، اب نقاب والے برقع نے اس کی جگہ لے لی ہے۔

کیا دیہات میں بھی پردہ ضروری ہے؟

س… چونکہ ہم لوگ دیہات میں رہتے ہیں، دیہات میں پردے کا انتظام نہیں، یعنی رواج نہیں۔ زیادہ کھیتی باڑی کا کام ہے اس لئے عورتوں کو مردوں کے ساتھ ساتھ کام کرنا ہوتا ہے اور گھر کا کام بھی۔ پانی بھرنا اور استعمال کی چیزیں بھی عورتیں ہی خریدتی ہیں اور یہ تو عرصہ دراز سے کام چل رہا ہے اور عورتیں صرف دوپٹہ اوڑھ کر باہر نکلتی ہیں، اس کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے ذرا وضاحت سے تحریر کریں۔

ج… پردہ ہونا تو چاہئے کہ شرعی حکم ہے، ہمارے دیہات میں اس کا رواج نہیں، تو یہ شریعت کے خلاف ہے۔

کیا چہرے کا پردہ بھی ضروری ہے؟

س… عورتوں کے پردے کے بارے میں جواب دیا گیا کہ چہرہ کھلا رکھ سکتی ہیں، لیکن زیب و آرائش نہ کریں تاکہ کشش نہ ہو، کیا چہرے کا پردہ نہیں ہے؟

ج… شرعاً چہرے کا پردہ لازم ہے، خصوصاً جس زمانے میں دِل اور نظر دونوں ناپاک ہوں، تو ناپاک نظروں سے چہرے کی آبرو کو بچانا لازم ہے۔

کسی کا عمل حجت نہیں، شرعی حکم حجت ہے

س… اسلام میں مسلمانوں کے لئے نامحرَم سے بات تو درکنار ایک سر کا بال تک نہیں دیکھنا چاہئے، لیکن “جنگ” اخبار میں اتوار ۳۰/جولائی ۱۹۹۵ء کی اشاعت میں ایک تصویر چھپی ہے جس میں دِکھایا گیا ہے کہ مسجدِ اقصیٰ کے سابق اِمام السید اسعد بیوض تمیمی سے لاہور میں ایک خاتون مصافحہ کر رہی ہے۔ اس تصویر کو لاکھوں مسلمانوں نے دیکھا ہوگا اور ہم جیسے کچی عمر کے بچے تو یہی سمجھیں گے کہ عورت سے یعنی نامحرَم عورت سے ہاتھ ملانا گناہ نہیں ہے، جبکہ یہ سابق اِمام السید اسعد بیوض تمیمی صاحب نامحرَم سے ہاتھ ملا رہے ہیں۔ آپ اس بارے میں ذرا واضح کردیں کہ یہ اِمام صاحب صحیح کر رہے ہیں جبکہ یہ سیّد بھی ہیں؟ بہت نوازش ہوگی آپ کی۔

ج… آج کل کی جدید عربی میں “السید”، “جناب” کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ پنڈت جواہر لال نہرو عرب ممالک کے دورے پر گئے تھے، بہت سے لوگوں کو یاد ہوگا کہ عرب اخبارات ان کی خبریں “السید نہرو” کے نام سے چھاپتے تھے۔

          اسلامی نقطہٴ نظر سے نامحرَم کے ساتھ ہاتھ ملانا حرام ہے، اور کسی نامحرَم کے بدن سے مس کرنا ایسا ہے جیسے خنزیر کے خون میں ہاتھوں کو ڈبودیا جائے۔ مسجدِ اقصیٰ کے سابق اِمام کا فعل خلافِ شرع ہے، اور خلافِ شرع کام خواہ کوئی بھی کرے اس کو جائز نہیں کہا جائے گا۔

سفر میں راستہ دیکھنے کے لئے نقاب لگانا

س… سفر میں راستہ دیکھنے کے لئے چہرہ یا آنکھیں کھلی رکھنا مجبوری ہے، کیا اس موقع پر نقاب لگائے؟

ج… جی ہاں! نقاب استعمال کیا جائے۔

نیکر پہن کر اکٹھے نہانا

س… پانی کے کنویں جو بستی کے اندر ہوتے ہیں عام طور پر لوگ وہاں صرف نیکر پہن کر نہاتے ہیں، جبکہ پانی بھرنے کے لئے مرد اور خواتین، بچے سبھی آتے جاتے رہتے ہیں، ایسی صورت میں صرف نیکر پہن کر کنویں پر نہانا جائز ہے یا نہیں؟

ج… یہ طریقہ شرم و حیا کے خلاف ہے، مرد کی رانیں اور گھٹنے ستر میں شمار ہوتے ہیں، ان کو عام مجمع میں کھولنا جائز نہیں۔

عورت اور پردہ

س… کیا خواتین کے لئے ہاکی کھیلنا، کرکٹ کھیلنا، بال کٹوانا اور ننگے سر باہر جانا، کلبوں، سینماوٴں یا ہوٹلوں اور دفتروں میں مردوں کے ساتھ کام کرنا، غیرمردوں سے ہاتھ ملانا اور بے حجابانہ باتیں کرنا، خواتین کا مردوں کی مجالس میں ننگے سر میلاد میں شامل ہونا، ننگے سر اور نیم برہنہ پوشاک پہن کر نعت خوانی غیرمردوں میں کرنا، اسلامی شریعت میں جائز ہے؟ کیا علمائے کرام پر واجب نہیں کہ وہ ان بدعتوں اور غیراسلامی کردار ادا کرنے والی خواتین کے برخلاف حکومت کو انسداد پر مجبور کریں؟

ج… اس سوال کے جواب سے پہلے ایک غیور مسلمان خاتون کا خط بھی پڑھ لیجئے، جو ہمارے مخدوم حضرتِ اقدس ڈاکٹر عبدالحی عارفی مدظلہ کو موصول ہوا، وہ لکھتی ہیں:

          “لوگوں میں یہ خیال پیدا ہوکر پختہ ہوگیا ہے کہ حکومتِ پاکستان پردے کے خلاف ہے، یہ خیال اس کوٹ کی وجہ سے ہوا ہے جو حکومت کی طرف سے حج کے موقع پر خواتین کے لئے پہننا ضروری قرار دے دیا گیا ہے، یہ ایک زبردست غلطی ہے، اگر پہچان کے لئے ضروری تھا تو نیلا برقع پہننے کو کہا جاتا۔

          حج کی جو کتاب رہنمائی کے لئے حجاج کو دی جاتی ہے اس میں تصویر کے ذریعے مرد، عورت کو اِحرام کی حالت میں دِکھایا گیا ہے، اوّل تو تصویر ہی غیراسلامی فعل ہے، دُوسرے عورت کی تصویر کے نیچے ایک جملہ لکھ کر ایک طرح سے پردے کی فرضیت سے انکار ہی کردیا، وہ تکلیف دہ جملہ یہ ہے کہ: “اگر پردہ کرنا ہو تو منہ پر کوئی آڑ رکھیں تاکہ منہ پر کپڑا نہ لگے” یہ تو دُرست مسئلہ ہے، لیکن “اگر پردہ کرنا ہو” کیوں لکھا گیا؟ پردہ تو فرض ہے؟ پھر کسی کی پسند یا ناپسند کا کیا سوال؟ بلکہ پردہ پہلے فرض ہے حج بعد کو۔ کھلے چہرے ان کی تصویروں کے ذریعے اخبارات میں نمائش، ٹی وی پر نمائش، یہ سب پردے کے اَحکام کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ فلم کے پردے پر اسلام اور اسلامی شعائر کی اس قدر توہین و استہزاء ہو رہا ہے اور علمائے کرام اسلام تماشائی بنے بیٹھے ہیں، سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور بدی کے خلاف، بدی کو مٹانے کے لئے اللہ کے اَحکام سنا سناکر پیروی کروانے کا فریضہ ادا نہیں کرتے، خدا کے فضل و کرم سے پاکستان اور تمام مسلم ممالک میں علماء کی تعداد اتنی ہے کہ ملت کی اصلاح کے لئے کوئی دِقت پیش نہیں آسکتی، جب کوئی بُرائی پیدا ہو اس کو پیدا ہوتے ہی کچلنا چاہئے، جب جڑ پکڑ جاتی ہے تو مصیبت بن جاتی ہے۔ علماء ہی کا فرض ہے کہ ملت کو بُرائیوں سے بچائیں، اپنے گھروں کو علماء رائج الوقت بُرائیوں سے بچائیں، اپنی ذات کو بُرائیوں سے دُور رکھیں تاکہ اچھا اثر ہو۔

          تعلیمی ادارے جہاں قوم بنتی ہے غیراسلامی لباس اور غیرزبان میں ابتدائی تعلیم کی وجہ سے قوم کے لئے سودمند ہونے کے بجائے نقصان کا باعث ہیں۔ معلّم اور معلّمات کو اسلامی عقائد اور طریقے اختیار کرنے کی سخت ضرورت ہے، طالبات کے لئے چادر ضروری قرار دی گئی، لیکن گلے میں پڑی ہے، چادر کا مقصد جب ہی پورا ہوسکتا ہے جب معمر خواتین باپردہ ہوں، بچیوں کے ننھے ننھے ذہن چادر کو بار تصوّر کرتے ہیں، جب وہ دیکھتی ہیں معلمہ اور اس کی اپنی ماں گلی بازاروں میں سر برہنہ، نیم عریاں لباس میں ہیں تو چادر کا بوجھ کچھ زیادہ ہی محسوس ہونے لگتا ہے۔ بے پردگی ذہنوں میں جڑ پکڑ چکی ہے، ضرورت ہے کہ پردے کی فرضیت واضح کی جائے، اور بڑے لفظوں میں پوسٹر چھپواکر تقسیم بھی کئے جائیں، اور مساجد، طبّی ادارے، تعلیمی ادارے، مارکیٹ جہاں خواتین ایک وقت میں زیادہ تعداد میں شریک ہوتی ہیں، شادی ہال وغیرہ وہاں پردے کے اَحکام اور پردے کی فرضیت بتائی جائے۔ بے پردگی پر وہی گناہ ہوگا جو کسی فرض کو ترک کرنے پر ہوسکتا ہے۔ اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا، ہمارے معاشرے میں ننانوے فیصد بُرائیاں بے پردگی کی وجہ سے وجود میں آئی ہیں، اور جب تک بے پردگی ہے بُرائیاں بھی رہیں گی۔

          راجہ ظفرالحق صاحب مبارک ہستی ہیں، اللہ پاک ان کو مخالفتوں کے سیلاب میں ثابت قدم رکھیں، آمین! ٹی وی سے فحش اشتہار ہٹائے تو شور برپا ہوگیا، ہاکی ٹیم کا دورہ منسوخ ہونے سے ہمارے صحافی اور کالم نویس رنجیدہ ہوگئے ہیں۔

          جو اخبار ہاتھ لگے، دیکھئے، جلوہٴ رقص و نغمہ، حسن و جمال، رُوح کی غذا کہہ کر موسیقی کی وکالت! کوئی نام نہاد عالم ٹائی اور سوٹ کو بین الاقوامی لباس ثابت کرکے اپنی شناخت کو بھی مٹا رہے ہیں، ننھے ننھے بچے ٹائی کا وبال گلے میں ڈالے اسکول جاتے ہیں، کوئی شعبہ زندگی کا ایسا نہیں جہاں غیروں کی نقل نہ ہو۔

          راجہ صاحب کو ایک قابلِ قدر ہستی کی مخالفت کا بھی سامنا ہے، اس معزّز ہستی کو اگر پردے کی فرضیت اور افادیت سمجھائی جائے تو اِن شاء اللہ مخالفت، موافقت کا رُخ اختیار کرلے گی۔ عورت سرکاری محکموں میں کوئی تعمیری کام اگر اسلام کے اَحکام کی مخالفت کرکے بھی کر رہی ہے تو وہ کام ہمارے مرد بھی انجام دے سکتے ہیں بلکہ سرکار کے سرکاری محکموں میں تقرّر مرد طبقے کے لئے تباہ کن ہے، مرد طبقہ بے کاری کی وجہ سے یا تو جرائم کا سہارا لے رہا ہے یا ناجائز طریقے اختیار کرکے غیرممالک میں ٹھوکریں کھا رہا ہے۔”

          بدقسمتی سے دورِ جدید میں عورتوں کی عریانی و بے حجابی کا جو سیلاب برپا ہے، وہ تمام اہلِ فکر کے لئے پریشانی کا موجب ہے، مغرب اس لعنت کا خمیازہ بھگت رہا ہے، وہاں عائلی نظام تلپٹ ہوچکا ہے، شرم و حیا اور غیرت و حمیت کا لفظ اس کی لغت سے خارج ہوچکا ہے۔ اور حدیثِ پاک میں آخری زمانے میں انسانیت کی جس آخری پستی کی طرف ان الفاظ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ: “وہ چوپایوں اور گدھوں کی طرح سرِ بازار شہوت رانی کریں گے” اس کے مناظر بھی وہاں سامنے آنے لگے ہیں۔ اِبلیسِ مغرب نے صنفِ نازک کو خاتونِ خانہ کے بجائے شمعِ محفل بنانے کے لئے “آزادیٴ نسواں” کا خوبصورت نعرہ بلند کیا۔ ناقصات العقل والدِّین کو سمجھایا گیا کہ پردہ ان کی ترقی میں حارج ہے، انہیں گھر کی چاردیواری سے نکل کر زندگی کے ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا چاہئے۔ اس کے لئے تنظیمیں بنائی گئیں، تحریکیں چلائی گئیں، مضامین لکھے گئے، کتابیں لکھی گئیں، اور پردہ جو صنفِ نازک کی شرم و حیا کا نشان، اس کی عفت و آبرو کا محافظ، اور اس کی فطرت کا تقاضا تھا، اس پر “رجعت پسندی” کے آوازے کسے گئے، اس مکروہ ترین اِبلیسی پروپیگنڈے کا نتیجہ یہ ہوا کہ حوّا کی بیٹیاں اِبلیس کے دامِ تزویر میں آگئیں، ان کے چہرے سے نقاب نوچ لی گئی، سر سے دوپٹہ چھین لیا گیا، آنکھوں سے شرم و حیا لوٹ لی گئی، اور اسے بے حجاب و عریاں کرکے تعلیم گاہوں، دفتروں، اسمبلیوں، کلبوں، سڑکوں، بازاروں اور کھیل کے میدانوں میں گھسیٹ لیا گیا، اس مظلوم مخلوق کا سب کچھ لٹ چکا ہے، لیکن اِبلیس کا جذبہٴ عریانی و شہوانی ہنوز تشنہ ہے۔

          مغرب، مذہب سے آزاد تھا، اس لئے وہاں عورت کو اس کی فطرت سے بغاوت پر آمادہ کرکے مادر پدر آزادی دِلا دینا آسان تھا، لیکن مشرق میں اِبلیس کو دُہری مشکل کا سامنا تھا، ایک عورت کو اس کی فطرت سے لڑائی لڑنے پر آمادہ کرنا، اور دُوسرے تعلیماتِ نبوّت، جو مسلم معاشرے کے رگ و ریشہ میں صدیوں سے سرایت کی ہوئی تھیں، عورت اور پورے معاشرے کو ان سے بغاوت پر آمادہ کرنا۔

          ہماری بدقسمتی، مسلم ممالک کی نکیل ایسے لوگوں کے ہاتھ میں تھی جو “ایمان بالمغرب” میں اہلِ مغرب سے بھی دو قدم آگے تھے، جن کی تعلیم و تربیت اور نشوونما خالص مغربیت کے ماحول میں ہوئی تھی، جن کے نزدیک دِین و مذہب کی پابندی ایک لغو اور لایعنی چیز تھی اور جنھیں نہ خدا سے شرم تھی، نہ مخلوق سے۔ یہ لوگ مشرقی روایات سے کٹ کر مغرب کی راہ پر گامزن ہوئے، سب سے پہلے انہوں نے اپنی بہو، بیٹیوں، ماوٴں، بہنوں اور بیویوں کو پردہٴ عفت سے نکال کر آوارہ نظروں کے لئے وقفِ عام کیا، ان کی دُنیوی وجاہت و اقبال مندی کو دیکھ کر متوسط طبقے کی نظریں للچائیں، اور رفتہ رفتہ تعلیم، ملازمت اور ترقی کے بہانے وہ تمام اِبلیسی مناظر سامنے آنے لگے جن کا تماشا مغرب میں دیکھا جاچکا تھا۔ عریانی و بے حجابی کا ایک سیلاب ہے، جو لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہا ہے، جس میں اسلامی تہذیب و تمدن کے محلات ڈُوب رہے ہیں، انسانی عظمت و شرافت اور نسوانی عفت و حیا کے پہاڑ بہہ رہے ہیں، خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ سیلاب کہاں جاکر تھمے گا اور انسان، انسانیت کی طرف کب پلٹے گا؟ بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ جب تک خدا کا خفیہ ہاتھ قائدینِ شر کے وجود سے اس زمین کو پاک نہیں کردیتا، اس کے تھمنے کا کوئی امکان نہیں: “رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَی الْأَرْضِ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ دَیَّارًا۔ اِنَّکَ اِنْ تَذَرْھُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَکَ وَلَا یَلِدُوْا اِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًا!”

          جہاں تک اسلامی تعلیمات کا تعلق ہے، عورت کا وجودہ فطرةً سراپا ستر ہے اور پردہ اس کی فطرت کی آواز ہے۔

          حدیث میں ہے:

          “المرأة عورة، فاذا خرجت استشرفھا الشیطان۔”

                              (مشکوٰة ص:۲۶۹ بروایت ترمذی)

          ترجمہ:… “عورت سراپا ستر ہے، پس جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک جھانک کرتا ہے۔”

          اِمام ابونعیم اصفہانی نے حلیة الاولیاء میں یہ حدیث نقل کی ہے:

          “عن أنس قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: ما خیر للنساء؟ – فلم ندر ما نقول – فجاء علی رضی الله عنہ الٰی فاطمة رضی الله عنھا فاخبرھا بذٰلک، فقالت: فھلا قلت لہ خیرٌ لھنّ ان لا یرین الرجال ولا یرونھنّ۔ فرجع فأخبرہ بذٰلک، فقال لہ: من علّمک ھٰذا؟ قال: فاطمة! قال: انھا بضعة منّی۔

          سعید بن المسیّب عن علیّ رضی الله عنہ انّہ قال لفاطمة: ما خیر للنساء؟ قالت: لا یرین الرجال ولا یرونھنّ، فذکر ذٰلک للنبی صلی الله علیہ وسلم فقال: انما فاطمة بضعة منی۔”  (حلیة الاولیاء ج:۲ ص:۴۰، ۴۱)

          ترجمہ:… “حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے فرمایا: بتاوٴ! عورت کے لئے سب سے بہتر کون سی چیز ہے؟ ہمیں اس سوال کا جواب نہ سوجھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ وہاں سے اُٹھ کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، ان سے اسی سوال کا ذکر کیا، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ لوگوں نے یہ جواب کیوں نہ دیا کہ عورتوں کے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہے کہ وہ اجنبی مردوں کو نہ دیکھیں اور نہ ان کو کوئی دیکھے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے واپس آکر یہ جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جواب تمہیں کس نے بتایا؟ عرض کیا: فاطمہ نے! فرمایا: فاطمہ آخر میرے جگر کا ٹکڑا ہے ناں۔

          سعید بن مسیب، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ: عورتوں کے لئے سب سے بہتر کون سی چیز ہے؟ فرمانے لگیں: یہ کہ وہ مردوں کو نہ دیکھیں اور نہ مرد ان کو دیکھیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا تو فرمایا: واقعی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔”

          حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت اِمام ہیثمی نے “مجمع الزوائد” (ج:۹ ص:۲۰۳) میں بھی مسندِ بزار کے حوالے سے نقل کی ہے۔

          موجودہ دور کی عریانی اسلام کی نظر میں جاہلیت کا تبرّج ہے، جس سے قرآنِ کریم نے منع فرمایا ہے، اور چونکہ عریانی قلب و نظر کی گندگی کا سبب بنتی ہے، اس لئے ان تمام عورتوں کے لئے بھی جو بے حجابانہ نکلتی ہیں اور ان مردوں کے لئے بھی جن کی ناپاک نظریں ان کا تعاقب کرتی ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

          “لعن الله الناظر والمنظور الیہ۔”

          ترجمہ:… “اللہ تعالیٰ کی لعنت دیکھنے والے پر بھی اور جس کی طرف دیکھا جائے اس پر بھی۔”

          عورتوں کا بغیر صحیح ضرورت کے گھر سے نکلنا، شرفِ نسوانیت کے منافی ہے، اور اگر انہیں گھر سے باہر قدم رکھنے کی ضرورت پیش ہی آئے تو حکم ہے کہ ان کا پورا بدن مستور ہو۔

مرد کا ننگے سر پھرنا انسانی مروّت و شرافت کے خلاف ہے اور عورت کے لئے گناہِ کبیرہ ہے

س… میرے ذہن میں بچپن ہی سے ایک سوال ہے کہ اسلام میں ننگے سر، سرِ عام پھرنا جائز ہے؟ میں دس سال کا بچہ ہوں اور مجھے لکھنا بھی صحیح نہیں آتا، مہربانی فرماکر غلطیاں نکال دیں۔ میرے خط کا جواب ضرور دیں، شکریہ۔

ج… تمہارے خط کی غلطیاں تو ہم نے ٹھیک کرلیں، مگر تمہارا سوال اتنا اہم ہے کہ کسی طرح یقین نہیں آتا کہ یہ سوال دس سال کے بچے کا ہوسکتا ہے۔

          لو! اب جواب سنو! اسلام بلند اخلاق و کردار کی تعلیم دیتا ہے اور گھٹیا اخلاق و معاشرت سے منع کرتا ہے، ننگے سر بازاروں اور گلیوں میں نکلنا اسلام کی نظر میں ایک ایسا عیب ہے جو اِنسانی مروّت و شرافت کے خلاف ہے، اس لئے حضراتِ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اسلامی عدالت ایسے شخص کی شہادت قبول نہیں کرے گی۔ مسلمانوں میں ننگے سر پھرنے کا رواج انگریزی تہذیب و معاشرت کی نقالی سے پیدا ہوا ہے، ورنہ اسلامی معاشرت میں ننگے سر پھرنے کو عیب تصوّر کیا جاتا ہے، اور یہ حکم مردوں کا ہے۔ جبکہ عورتوں کا برہنہ سر، کھلے بندوں پھرنا اور کھلے بندوں بازاروں میں نکلنا صرف عیب ہی نہیں بلکہ گناہِ کبیرہ ہے۔

نابالغ بچی کو پیار کرنا

س… ایک بچی جو تیسری کلاس میں پڑھتی ہے میں اس کو ٹیوشن پڑھاتا ہوں، وہ بچی میرے کو بہت اچھی لگتی ہے، کبھی کبھی میں اس سے پیار بھی کرلیتا ہوں، لیکن پھر خوفِ خدا سے دِل کانپ کر رہ جاتا ہے، پھر سوچتا ہوں یہ تو بچی ہے۔ آپ سے اِلتماس ہے کہ اتنی چھوٹی بچی سے پیار کرنا جائز ہے یا نہیں؟

ج… اگر دِل میں غلط خیال آئے تو اس سے پیار کرنا جائز نہیں، بلکہ ایسی صورت میں اس کو پڑھانا بھی جائز نہیں۔

ٹی وی کے تفہیمِ دِین پروگرام میں عورت کا غیرمحرَم مرد کے سامنے بیٹھنا

س… ٹیلی ویژن کے پروگرام تفہیمِ دِین میں خواتین شرکاء بھی ہوتی ہیں جو اسلامی سوالات کے جواب دیتی ہیں، لیکن خود ایک غیرمحرَم مرد کے سامنے منہ کھولے بیٹھی ہوتی ہیں۔ کیا یہ اسلام میں منع نہیں ہے؟

ج… اسلام میں تو منع ہے، لیکن شاید ٹیلی ویژن کا اسلام کچھ مختلف ہوگا۔

کیا غیرمسلم عورت سے پردہ کرنا چاہئے؟

س… ایک غیرمسلم نوکرانی جو گھر میں کام کرتی ہے، مسلمان عورت کو اس سے کیا پردہ کرنا چاہئے؟ کیونکہ اسلام کی رُو سے غیرمسلم عورت مرد کے حکم میں آتی ہے۔ قرآن میں عورتوں کو پردے کے بارے میں یہ الفاظ بھی ہیں: جو انہی کی طرح کی عورتیں ہوں ان سے پردہ نہیں کرنا چاہئے، “انہیں کی قسم کی عورتوں” کا کیا مطلب ہے؟ کیا وہ پردہ دار ہوں یا مسلمان عورتیں ہوں؟

ج… ان کا حکم نامحرَم مردوں کا ہے، ان کے سامنے چہرہ، ہاتھ اور پاوٴں کھول سکتی ہیں، باقی پورا وجود ڈھکا رہنا چاہئے۔

عورتوں کا نیوی میں بھرتی ہونا شرعاً کیسا ہے؟

س… پچھلے جمعہ کے روزنامہ “جنگ” میں ایک اشتہار شائع ہوا، جو پاکستان نیوی (بحریہ) میں عورتوں کی بھرتی کے بارے میں تھا۔ لکھا ہے کہ پاکستان نیوی میں خواتین سیلرز وردی پہن کر ڈیوٹی مثلاً: کلرک وغیرہ بھرتی کرنا ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں اور بالخصوص پاکستان میں جہاں اسلامی نظام رائج کرنے کی کوششیں جاری ہیں، عورتوں کا بھرتی کرنا یا کام کرنا جائز ہے؟ دُوسری بات یہ ہے کہ یہ خواتین وردی پہنیں گی، آپ کو علم ہوگا کہ وردی پہننے سے (جو تنگ لباس ہوتا ہے) عورت کے لئے بے پردگی ہوگی، بالخصوص عورت کی قمیص تنگ ہوگی، اس کے اعضائے زینت دُور سے نظر آئیں گے، کیا یہ ناجائز نہیں؟

ج… کیا اس کا ناجائز ہونا بھی کوئی ڈھکی چھپی بات ہے؟ عورتیں اسپتالوں میں نرسنگ کر رہی ہیں، جہازوں میں میزبانی کے فرائض انجام دے رہی ہیں وغیرہ وغیرہ، یہ سب کچھ جائز ہی سمجھ کر کیا جارہا ہے۔

بالغ لڑکی کو پردہ کرانا، ماں باپ کی ذمہ داری ہے

س… شرعی رُو سے لڑکی کو پردہ کرانا کس کے ذمہ ہے، ماں کے یا باپ کے؟

ج… بچی کو جب وہ بالغ ہوجائے پردہ کرانا ماں باپ کی ذمہ داری ہے، اور خود بھی اس پر فرض ہے۔

عورتوں کو گھر میں ننگے سر بیٹھنا کیسا ہے؟

س… کیا عورتیں گھر میں ننگے سر بیٹھ سکتی ہیں؟

ج… کوئی غیرمحرَم نہ ہو تو عورت گھر میں سر ننگا کرسکتی ہے۔

کیا بیوی کو نیم عریاں لباس سے منع کرنا اس کی دِل شکنی ہے؟

س… اگر بیوی نیم عریاں لباس پہنے مثلاً: ساڑھی وغیرہ جس میں اس کا پیٹ ناف تک کھلا ہوتا ہے، تو اس کا شوہر اس کو منع کرسکتا ہے یا نہیں؟ اگر وہ ڈانٹ کر منع کردیتا ہے، اس پر بیوی روتی ہے، تو کیا یہ دِل شکنی ہوگی اور یہ گناہ ہوگا یا نہیں؟

ج… بیوی اگر گناہ میں مبتلا ہو تو شوہر پر لازم ہے کہ ہر ممکن طریقے سے اس کی اصلاح کی کوشش کرے، اگر ڈانٹنے سے اصلاح ہوسکتی ہے تو یہ بھی کرے۔ اگر ایمان شکنی ہوتی ہوئی دیکھے تو دِل شکنی کی پروا نہ کرے۔

فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو بھائی بہن گلے مل سکتے ہیں

س… بھائی بہن ایک دُوسرے کے گلے لگ کر مل سکتے ہیں؟

ج… فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو ٹھیک ہے۔

عورت کی آواز بھی شرعاً ستر ہے

س… بعض برادریوں میں شادی بیاہ کے موقع پر خصوصاً عورتوں کی مجالس ہوتی ہیں، جن میں عورتیں جمع ہوتی ہیں اور لاوٴڈ اسپیکر پر ایک عورت وعظ و نصیحت کرتی ہے، خوش الحانی سے نعتیں پڑھی جاتی ہیں، غیرمرد سنتے ہیں اور خوش الحانی سے پڑھی گئی نعتوں میں لذّت لیتے ہیں۔ یہ مجالس آیا ناجائز ہیں یا جائز؟ اگر غیرمرد اس میں دِلچسپی لیں تو اس کا گناہ منتظمین پر ہوتا ہے یا نہیں؟ اس مقصد کے لئے صحیح لائحہ عمل کیا ہونا چاہئے؟

ج… عورت کی آواز شرعاً ستر ہے اور غیرمردوں کو اس کا سننا اور سنانا جائز نہیں، خصوصاً جبکہ موجبِ فتنہ ہو۔ جلسے کے منتظمین، یہ گانے والیاں اور سننے والے سبھی گناہگار ہیں، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی اور بددُعا کے مستحق ہیں۔

س… شریعت میں عورت کی آواز کو بھی ستر قرار دیا گیا ہے، لیکن بازار جانے کی صورت میں خواتین اس کی پابند نہیں رہ سکتیں، ویسے بھی اللہ کے نزدیک بازار سب سے ناپسندیدہ جگہ ہے۔ اکثر خواتین کو ہمارے مرد بھائیوں نے بازار جانے پر خود مجبور کر رکھا ہے، کیا بحالت شدید مجبوری ایک پردہ دار خاتون اشیائے ضرورت کی خریداری کرسکتی ہے؟ اور ایسا کرنے پر وہ گناہ کی تو مرتکب نہ ہوگی؟

ج… اصل تو یہی ہے کہ عورت بازار نہ جائے، لیکن اگر ضرورت ہو تو پردے کی پابندی کے ساتھ خرید و فروخت کرسکتی ہے، مگر نامحرَم کے سامنے آواز میں لچک پیدا نہ ہو۔

غیرمحرَم عورت کی میّت دیکھنا اور اس کی تصویر کھینچنا جائز نہیں

س… کیا مری ہوئی عورت کا چہرہ عام آدمی کو دِکھانا، تصویر کھینچنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

ج… غیرمحرَم کو دیکھنا جائز نہیں، اور تصویر لینا بھی جائز نہیں۔

لیڈی ڈاکٹر سے بچے کا ختنہ کروانا

س… ہمارے ہاں میٹرنٹی ہوم میں لڑکے کا ختنہ لیڈی ڈاکٹر کرتی ہیں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی اہمیت اور اس کے جائز و ناجائز ہونے کا تعین کریں کیونکہ بعض لوگ اس کو غلط اور مکروہ کہتے ہیں۔

ج… شرعاً کوئی حرج نہیں۔

خالہ زاد یا چچازاد بھائی سے ہاتھ ملانا اور اس کے سینے پر سر رکھنا

س… اسلام کے نزدیک خالہ زاد، چچازاد وغیرہ جیسے رشتوں میں کس قسم کا تعلق جائز ہے؟ فرض کریں نسرین اور اکبر آپس میں خالہ زاد ہیں اور آپس میں بالکل بہن بھائیوں کی طرح پیار کرتے ہیں، تو کیا یہ دونوں بالکل سگے بہن بھائیوں کی طرح مل سکتے ہیں؟ اکبر جب نسرین کے گھر جاتا ہے تو اس سے مصافحہ کرسکتا ہے اور نسرین اکبر کے سینے پر سر رکھ کر اسے رُخصت یا خوش آمدید کہہ سکتی ہے یا صرف اکبر کا نسرین کے سر پر ہاتھ رکھنا ہی کافی ہے؟

ج… خالہ زاد اور چچازاد بھائیوں کا حکم نامحرَم اجنبی مردوں کا ہے، جن اُمور کا خط میں ذکر ہے یہ ناجائز ہیں۔

سگی چچی جس سے نکاح جائز ہو اس سے پردہ ضروری ہے

س… سگی چچی سے پردے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

ج… سگی چچی بیوہ یا مطلقہ سے شرعاً نکاح جائز ہے تو پردہ بھی لازم ہے۔

بغرضِ علاج اعضائے مستورہ کو دیکھنا اور چھونا شرعاً کیسا ہے؟

س… میں ایم بی بی ایس (ڈاکٹر) کا طالبِ علم ہوں، جسمِ انسانی کی اصلاح ہماری تعلیم و تربیت کا موضوع ہے، تربیت کے زمانے میں ہمیں جسمِ انسانی کے تمام اعضاء کی ساخت سمجھائی جاتی ہے اور تمام اعضائے انسانی میں پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج کی تدابیر پڑھائی جاتی ہیں۔ بعض اوقات بغرضِ علاج اور زیر تربیت ڈاکٹروں کو بغرضِ تربیت مرد و عورت کے مستور حصوں کو دیکھنا پڑتا ہے، مجھے اِشکال پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے لئے ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ بالخصوص عورت (مریضہ) کے مستور اعضاء کو دیکھنا یا ہاتھ لگانا مثلاً عملِ زچگی میں پیش آنے والی بیماریوں کا بغرضِ علاج دیکھنا اور زیر تربیت ڈاکٹروں کا بغرضِ تربیت اس عمل کو دیکھنا جائز ہوگا یا نہیں؟ یاد رہے کہ یہ عمل صرف شدید ضرورت کے وقت بغرضِ علاج اور بغرضِ تربیت کیا جاتا ہے اور کالج کے قواعد اور نصاب کے مطابق تمام زیر تربیت ڈاکٹروں کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔ صورتِ مسئولہ کے پیشِ نظر آپ میری رہنمائی فرمائیں کہ کسی زیر تربیت ڈاکٹر (مرد) کے لئے بغرض تربیت کسی مریضہ کے اندامِ نہانی اور عملِ زچگی کو دیکھنا تاکہ زیر تربیت ڈاکٹر آئندہ بوقتِ ضرورت کسی ایسی عورت (مریضہ) کا علاج یا آپریشن کرسکے جائز ہے یا نہیں؟

ج…

“وفی شرح التنویر: ومداواتھا، ینظر الطبیب الٰی موضع مرضھا بقدر الضرورة۔ اذا لضرورات تتقدر بقدرھا۔ وکذا نظر قابلة وختان۔ وینبغی ان یعلم امرأة تداویھا لأن نظر الجنس الی الجنس اخف۔ وفی الشامیة: قال فی الجوھرة: اذا کان المرض فی سائر بدنھا غیر الفرج یجوز النظر الیہ عند الدوا لأنہ موضع ضرورة۔ وان کان فی موضع الفرج فینبغی ان یعلم امرأة تداویھا، فان لم توجد وخافوا علیھا ان تھلک او یصیبھا وجع لا تحتملہ، یستروا منھا کل شیٴ الا موضع العلة ثم یداویھا الرجل ویغض بصرہ ما استطاع الا عن موضع الجرح ․․․․ الخ۔ فتأمل والظاھر ان ینبغی ھنا للوجوب۔                  (رَدّ المحتار ج:۶ ص:۷۱)

          ترجمہ:… “اور شرح تنویر میں عورت کے علاج کے سلسلے میں ہے کہ: بقدرِ ضرورت مرد طبیب عورت کی مرض والی جگہ کو دیکھ سکتا ہے کیونکہ ضرورت کو مقدارِ ضرورت میں محدود رکھا جاتا ہے۔ دائی جنائی اور ختنہ کرنے والے کا بھی یہی حکم ہے کہ بقدرِ ضرورت دیکھ سکتے ہیں۔ بہتر ہے کہ عورت کو عورت کے علاج کا طریقہ سکھایا جائے کیونکہ عورت کا عورت کے حصہٴ مستور کو دیکھنا بہرحال اَخف ہے۔ شامیہ میں جوہرہ کے حوالے سے ہے کہ: جب شرم گاہ کے علاوہ عورت کے کسی حصہٴ بدن میں مرض ہو تو مرد طبیب بغرضِ علاج بقدرِ ضرورت مرض کی جگہ کو دیکھ سکتا ہے۔ اگر شرم گاہ میں بیماری ہو تو کسی خاتون کو اس کا طریقہٴ علاج سمجھا دے، اگر ایسی کوئی عورت نہ ملے یا اس مریضہ کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہو، یا ایسی تکلیف کا اندیشہ ہو کہ جس کا وہ تحمل نہ کرسکے گی تو ایسی صورت میں مرد طبیب پورا بدن ڈھانپ کر بیماری والی جگہ کا علاج کرسکتا ہے، مگر باقی بدن کو نہ دیکھے، حتی الوسع غضِ بصر کرے۔”

          ان روایات سے مندرجہ ذیل اُمور مستفاد ہوئے:

          ۱:… طبیب کے لئے عورت کا علاج ضرورت کی بنا پر جائز ہے۔

          ۲:… اگر کوئی معالج عورت مل سکے تو اس سے علاج کرانا ضروری ہے۔

          ۳:… اگر کوئی عورت نہ مل سکے، تو مرد کو چاہئے کہ اعضائے مستورہ خصوصاً شرم گاہ کا علاج کسی عورت کو بتادے، خود علاج نہ کرے۔

          ۴:… اگر کسی عورت کو بتانا بھی ممکن نہ ہو، اور مریضہ عورت کی ہلاکت یا ناقابلِ برداشت تکلیف کا اندیشہ ہو تو لازم ہے کہ تکلیف کی جگہ کے علاوہ تمام بدن ڈھک دیا جائے، اور معالج کو چاہئے کہ جہاں تک ممکن ہو زخم کی جگہ کے علاوہ باقی بدن سے غضِ بصر کرے۔

          بچہ جنائی کا کام خاص عورتوں کا ہے، اگر معاملہ عورتوں کے قابو سے باہر ہو (مثلاً: آپریشن کی ضرورت ہو اور آپریشن کرنے والی کوئی لیڈی ڈاکٹر بھی موجود نہ ہو) تو شرائطِ مندرجہ بالا کے ساتھ مرد علاج کرسکتا ہے۔ ہمارے یہاں تہذیبِ جدید کے تسلط اور تدین کی کمی کی وجہ سے ان اُمور کی رعایت نہیں کی جاتی اور بلاتکلف نوجوانوں کو زچگی کا عمل ہسپتالوں میں دِکھایا جاتا ہے جو شرعاً و عقلاً قبیح ہے۔ اگر طالبِ علم کو اس پر مجبور کیا جائے تو اس کے سوا کیا مشورہ دیا جاسکتا ہے کہ وہ جہاں تک ممکن ہو قلب و نظر کو بچائے اور اِستغفار کرتا رہے، واللہ اعلم!

کیا ۴۵، ۵۰ سال عمر کی عورت کو ایسے لڑکے سے پردہ کرنا ضروری ہے جو اس کے سامنے جوان ہوا ہو؟

س… کیا ۴۵، ۵۰ سال کی عمر کی عورت پر نامحرَم سے پردہ نہ کرنا صحیح ہے؟ وہ اس لئے کہ ایک عورت ۲۵ سال کی ہے، اس کے محلہ میں کسی کے ولادت ہوئی ہے، آج اس عورت کی عمر پچاس سال ہے، جبکہ اس کے سامنے ہونے والا بچہ آج جوان ہے، اور وہ اس لئے پردہ نہیں کرتی کہ اس کے سامنے پلا اور جوان ہوا، یہ میرا بیٹا اور میں اس کی ماں کے برابر ہوں۔

ج… قرآنِ کریم کی آیت کا مفہوم یہ ہے کہ جو بڑی بوڑھی نکاح کی میعاد سے گزرگئی ہو وہ اگر غیرمحرَم کے سامنے چہرہ کھول دے، بشرطیکہ زینت کا اظہار نہ ہو تو کوئی حرج نہیں، لیکن پردہ اس کے لئے بھی بہتر ہے۔ اور یہ بات محض فضول ہے کہ: “یہ بچہ تو میرے سامنے پل کر جوان ہوا ہے، اس لئے اس سے پردہ نہیں۔”

برقع کے لئے ہر رنگ کا کپڑا جائز ہے

س… کس قسم کے رنگ کا کپڑا شریعتِ مطہرہ میں برقع کے لئے استعمال کرنا چاہئے؟

ج… ہر قسم کے رنگین کپڑے کا برقع استعمال کرسکتی ہے، اصل چیز ڈھانپنا ہے۔

بے پردگی اور غیراسلامی طرزِ زندگی پر قہرِ الٰہی کا اندیشہ

س… میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف دِلانا چاہتا ہوں، اُمید ہے کہ آپ بغیر کسی رُو رعایت کے جواب سے مستفیض فرمائیں گے۔ مسئلہ یہ ہے کہ رمضان کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض فرمائے، قرآن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: “لوگو! تم پر رمضان کے روزے فرض کئے گئے جیسا کہ تم سے پہلی اُمتوں پر، تاکہ تم متقی اور پرہیزگار بن جاوٴ” اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج کے دور میں مرد اور خواتین ایک دُوسرے سے آزادانہ طور پر ملتے ہیں، خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہر شعبہٴ زندگی میں کام کر رہی ہیں۔ آج کی عورت بے پردہ ہوکر، بناوٴ سنگھار کے ساتھ بازاروں، گلی کوچوں اور بس اِسٹاپوں غرض کہ ہر جگہ پر اِٹھلاتی نظر آتی ہے، اس بے پردہ عورت کا لباس نیم برہنگی کا احساس دِلاتا ہے اور نیک طینت مرد کی نظریں شرم سے جھک جاتی ہیں۔

          اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: “عورتیں اپنی زینت نہ دِکھاتی پھریں” اس کا مطلب یہ ہے کہ عورت غیرمرد کے سامنے نہ آئے، ہاں! پردے میں رہ کر اپنی ضروری حاجتوں کو پورا کرسکتی ہے، آپ کہیں گے کہ مرد غیرعورت کو دیکھتے ہی کیوں ہیں؟ اور یہی سوال ہر بے پردہ عورت بھی کرتی ہے، میرا استدلال یہ ہے کہ کیا عورت کو غیرمرد کا دیکھنا جائز ہے؟

          حضرت عائشہ صدیقہ ایک مرتبہ ایک نابینا صحابی کے سامنے آگئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ! تم نے ایسا کیوں کیا؟ حضرت عائشہ نے عرض کیا کہ: یا رسول اللہ! یہ نابینا ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم تو نابینا نہیں ہو! اس طرح آپ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت عائشہ کو تنبیہ فرمائی اور قیامت تک آنے والی خواتین کے لئے ہدایت۔ اب آپ بتائیے کہ آج کے دور میں کوئی مرد یا عورت روزہ رکھ کر متقی اور پرہیزگار بن سکتا ہے جبکہ ہر طرف بنی سنوری عورتیں گھومتی پھرتی نظر آتی ہیں؟ اور اس پر عورتوں کی یہ ہٹ دھرمی کہ مرد ہمیں دیکھتے ہی کیوں ہیں؟ مرد کہاں کہاں نظریں نیچی کریں گے، عورت سایے کی طرح ہر جگہ ساتھ ساتھ ہے، کیا عورت برقع یا چادر اوڑھ کر ضروری کام نہیں کرسکتی؟ کیا وہ بغیر دوپٹہ کے ٹرانسپیرنٹ لباس پہن کر دُنیا کے کام انجام دے سکتی ہے؟ یہ بنیادی اَحکامات عورت نے پسِ پشت ڈال دئیے اور روزہ رکھنے لگی، جس میں طہارت، تقویٰ اور پرہیزگاری بنیادی جز ہیں۔ مجھے اُمید ہے کہ آپ اس سلسلے میں صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے اطمینان بخش جواب مرحمت فرمائیں گے۔

ج… آپ نے ہمارے عریاں معاشرے کے بارے میں جو کچھ تحریر فرمایا ہے اس پر سوائے اظہارِ افسوس اور اِنَّا ِللهِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھنے کے میں کیا تدبیر عرض کرسکتا ہوں؟ شرم و حیا عورت کی زینت ہے، اور پردہ اس کی عزّت و عصمت کا نگہبان! سب سے اوّل تو خود ہماری خواتین کو اپنا مقام پہچاننا چاہئے تھا، ان عورتوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے جو بناوٴ سنگھار کرکے بے محابا بازاروں میں نکلتی ہیں۔ کیا کوئی عورت جس کے دِل میں ذرّہٴ ایمان موجود ہو وہ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت لینے کے لئے تیار ہوسکتی ہے؟

          دُوسرے:… ان خواتین کے والدین، بھائیوں، شوہروں اور بیٹوں کا فرض ہے کہ جو چیز اسلامی غیرت کے خلاف ہے اسے برداشت نہ کریں، بلکہ اس کی اصلاح کے لئے فکرمند ہوں، حیا اور ایمان دونوں اہم ترین ہیں، جب ایک جاتا ہے تو دُوسرا بھی اسی کے ساتھ رُخصت ہوجاتا ہے۔

          تیسرے:… معاشرے کے برگزیدہ اور معزّز افراد کا فرض ہے کہ اس طغیانی کے خلاف جہاد کریں، اور اپنے اثر و رُسوخ کی پوری طاقت کے ساتھ معاشرے کو اس گندگی سے نکالنے کی فکر کریں۔

          چوتھے:… حکومت کا فرض ہے کہ اس کے انسداد کے لئے عملی اقدامات کرے۔ اس قوم کی بدقسمتی ہے کہ ہمارا پورے کا پورا معاشرہ ملعون اور اخلاق باختہ قوموں کی غلط رَوِش پر چل نکلا ہے، وضع و قطع، نشست و برخاست اور طور و طریق سب بدکردار و بداَطوار قوموں کے اپنائے جارہے ہیں۔

          اگر اس خوفناک ذِلت و گراوٹ اور شر و فساد کی اصلاح کی طرف توجہ نہ دی گئی تو اندیشہ اس بات کا ہے کہ خدانخواستہ اس قوم پر قہرِ الٰہی نازل نہ ہو، نعوذ بالله من غضب الله وغضب رسولہ!

نامحرَم جوان مرد و عورت کا ایک دُوسرے کو سلام کرنا

س… اکثر ہمارا واسطہ تایازاد، چچازاد، ڈاکٹروں، اُستادوں اور اسی طرح کے محرَم اور نامحرَم لوگوں سے پڑتا ہے۔ جبکہ ایک مسلمان ہونے کے ناتے یہ اچھا محسوس نہیں ہوتا کہ سلام یا ابتدائی کلمات ادا کئے بغیر بات کی جائے، عورت (بالغ و نابالغ) کیا مردوں محرَم و غیرمحرَم کو سلام کرسکتی ہے؟ اگر نہیں، تو بات کا آغاز کس طرح کرے؟

          ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم (آپ پر میں اور میرے والدین قربان) سے دریافت کیا کہ اسلام کی کون سی صفات بہترین ہیں؟ ارشاد فرمایا کہ: کھانا کھلانا اور ہر شخص کو سلام کرنا چاہئے خواہ تم اس کو جانتے ہو یا نہیں۔

ج… نامحرَم کو سلام کرنا، جبکہ دونوں جوان ہوں، فتنے سے خالی نہیں، اس لئے سلام کرنا اور سلام کا جواب دینا دونوں جائز نہیں۔

دیور اور جیٹھ سے پردہ ضروری ہے، اس معاملے میں والدین کی بات نہ مانی جائے

س… آج کل بہت سے جرائم دیور اور جیٹھ کی وجہ سے ہو رہے ہیں، میری نگاہ سے ایک حدیث گزری ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: اگر دیور بھابھی سے پردہ نہ کرے تو اس پر ہلاکت ہو، اور اگر بھابھی اس سے پردہ نہ کرے تو اس پر ہلاکت ہو۔ میں نے جب یہ شرط اپنے گھر میں عائد کی، یعنی اپنی بیوی سے دیور اور جیٹھ کے پردے کے لئے کہا تو میرے گھر والوں نے مجھے گھر سے نکل جانے کی دھمکی دی۔ دُوسری طرف یہ بھی حکم ہے کہ ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہے۔ ایک سنت پر عمل کرنے کے لئے دُوسری سنت کو ترک کرنا پڑ رہا ہے، اگر کہیں یہ عمل ہوتا ہے تو معاشرے کے لوگ اسے بے غیرت کہتے ہیں کہ اپنے بھائیوں پر شک کرتا ہے۔ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ قرآن و سنت کی روشنی میں اس مسئلے کا حل بتایا جائے۔

ج… عورت اپنے دیور، جیٹھ کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے، چہرے کا پردہ کرے، بے تکلفی کے ساتھ باتیں نہ کرے، ہنسی مذاق نہ کرے، بس اتنا کافی ہے۔ اس پر اپنی بیوی کو سمجھا لیجئے۔ آج کل چونکہ پردے کا رواج نہیں، اس لئے معیوب سمجھا جاتا ہے۔ والدین کی بے ادبی تو نہ کی جائے، لیکن خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی بات کہیں تو ان کے حکم کی تعمیل نہ کی جائے۔

بے پردگی کی شرط لگانے والی یونیورسٹی میں پڑھنا

س… ایک مسئلہ یہ ہے کہ جس کی خبر سن کر میں حیران پریشان رہ گیا، جس کا اثر ابھی تک ہے۔ وہ یہ ہے کہ جدہ میں ایک یونیورسٹی نوجوان لڑکیوں کی ہے جس کے چند اُصولوں میں ایک اُصول یہ ہے کہ اس یونیورسٹی کا لباس اسکرٹ (جس کی لمبائی گھٹنے تک ہوتی ہے) ہے، جس کا پہننا ہر لڑکی کے لئے ضروری ہے۔ دُوسرا اُصول یہ ہے کہ اس یونیورسٹی میں داخل ہوتے ہی دوپٹہ پہننا ممنوع، بلکہ سخت جرم ہے۔ اگرچہ راستے میں اور اس یونیورسٹی تک برقع کی حالت میں آنا لازمی ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ آیا اس یونیورسٹی میں پڑھانا لڑکیوں کو کیسا ہے کیونکہ میری بھابھی وہاں پڑھتی ہے؟ براہ مہربانی تفصیل سے جواب دیں کہ وہاں لڑکیوں کو پڑھانا کیسا ہے؟ اور اسی طرح عورت کے لئے بغیر دوپٹہ کے گھر کی چاردیواری میں پڑھنا کیسا ہے؟ جس کی وجہ سے سینہ بھی ظاہر ہو۔

ج… اگر وہاں کسی غیرمرد کا سامنا نہیں ہوتا بلکہ یونیورسٹی کا عملہ عورتوں ہی پر مشتمل ہے، تو مسلمان عورتوں کے سامنے عورت کا سر کھولنا جائز ہے، اور اگر وہاں مرد لوگ بھی ہوتے ہیں تو ان کے سامنے سر اور چہرہ کا ڈھکنا فرض ہے، اور مردوں کے سامنے کھولنا حرام ہے۔ ایسی صورت میں اس یونیورسٹی میں پڑھنا ہی جائز نہیں۔

شادی سے قبل لڑکی کو دیکھنا اور اس سے باتیں کرنا شرعاً کیسا ہے؟

س… کیا اسلام میں اس بات کی اجازت ہے کہ لڑکا شادی سے پہلے لڑکی کو دیکھے اور لڑکی لڑکے کو دیکھے، بات کرے اور اپنے لئے پسند کرے؟ جبکہ اسلام میں غیرمردوں سے پردے کا سخت حکم ہے اور شادی سے قبل دونوں ایک دُوسرے کے لئے غیر ہی ہوتے ہیں۔ اس عمل کے بارے میں کوئی حدیث ہے تو بیان کریں۔

ج… جس عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو اس کو صرف ایک نظر دیکھ لینے کی اجازت ہے، اور ضرورت کی بنا پر یہ چیز پردے کے حکم سے مستثنیٰ ہے۔

اگر فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو عورت چہرہ کھول سکتی ہے

س… زید کہتا ہے کہ عورت کا چہرہ ان اعضاء میں نہیں جس کا چھپانا ضروری ہے، بکر کہتا ہے کہ اگر عورت اپنا چہرہ نہ چھپائے تو پھر پردے کا فائدہ کیا ہے، سب سے زیادہ موجبِ فتنہ تو یہی چہرہ ہے، اگر عورت اپنے چہرے کو نہ چھپائے تو کیا اس کو شرع میں پردہ کہا جائے گا؟ پردے کی آیت کے نزول کے وقت صحابیات رضوان اللہ تعالیٰ علیہنّ کا کیا عمل تھا؟

ج… ایک ہے چہرے کو ڈھانپنا، دُوسرا ہے غیرمحرَم سے پردہ کرنا، تو شارع نے عورت کے چہرے کو ستر نہیں بنایا، تو عورت پر چہرے کا ڈھانپنا گھر میں واجب نہیں، البتہ غیرمحرَم سے پردہ کرنا واجب ہے۔ ہاں! اگر فتنے کا خطرہ نہ ہو تو عورت چہرہ کھول سکتی ہے۔

کیا شوہر کے مجبور کرنے پر اس کے بھائیوں اور بہنوئیوں سے پردہ نہ کروں؟

س… شادی سے پہلے مجھے دِین سے شغف تو تھا، لیکن شادی کے بعد دِینی کتابوں کے مطالعے کا موقع بھی ملا، کیونکہ شوہر صوم و صلوٰة کے پابند ہیں اور دِینی کتب کا مطالعہ بھی کرتے ہیں۔ پھر ایک مرحلہ ایسا آیا کہ میں نے پردہ شروع کردیا، جب سسرال والوں کو خبر ہوئی تو انہوں نے ایک طوفان کھڑا کردیا۔ نند اور سسر نے ایسا لتاڑا کہ الامان والحفیظ! جس کی وجہ سے میرے شوہر بھی مجھ سے بدگمان ہوگئے اور یہ سمجھنے لگے کہ میں ان سے ان کے رشتہ داروں کو چھڑانا چاہتی ہوں۔ حتیٰ کہ نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ وہ مجھے چھوڑنے کے لئے تیار ہیں۔ شوہر چاہتے ہیں کہ میں ان کے بھائیوں اور بہنوئیوں سے پردہ نہ کروں، جبکہ میں یہ نہیں چاہتی۔ میں ان کے بھائیوں کے سامنے زیادہ نہیں جاتی اور نہ ہی ان کے بھائیوں سے زیادہ بات کرتی ہوں۔ اس صورتِ حال میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟ آنجناب اپنے قیمتی مشورے سے سرفراز فرمائیں۔

ج… بیٹی! تمہارے لئے سسرال والوں کی ناواقفی مجاہدہ ہے۔ بہرحال جہاں ایسا ماحول ہو، کوشش کرو کہ چہرہ، دونوں کلائیاں اور دونوں پاوٴں کے علاوہ پورا بدن ڈھکا رہے، اور ضرورت کی بات کرنے کی اجازت ہے۔ بہرحال اپنے لئے اِستغفار بھی کرتی رہو اور اللہ تعالیٰ سے دُعا بھی کرتی رہو۔ اِن شاء اللہ تم اللہ کے سامنے سرخرو ہوجاوٴگی۔

سگے بھائی سے پردہ نہیں

س… ہم نے سنا ہے کہ شریعت کی رُو سے اسلام میں سگے بھائی سے بھی پردہ واجب ہے، اور اگر نہ کرو تو گناہ ہے، اس وجہ سے ہم سخت اُلجھن کا شکار ہیں، ذہن اس بات کو قبول نہیں کرتا، لیکن اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر والد سے بھی پردہ لازم ہے۔

ج… جن عزیزوں سے نکاح ہمیشہ کے لئے حرام ہے جیسے: باپ، دادا، بھائی، بھتیجا، بھانجا ان سے پردہ نہیں، ایسے لوگ “محرَم” کہلاتے ہیں۔ البتہ اگر کسی کا کوئی محرَم بے دِین ہو اور اس کو عزّت و آبرو کی شرم نہ ہو، اس سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے۔

منہ بولے بھائی سے بھی پردہ ضروری ہے

س… کیا اسلام میں منہ بولے بھائی سے پردہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟

ج… اسلام میں منہ بولے بھائی کی حیثیت اجنبی کی ہے، اس سے بھی پردہ لازم ہے۔

منہ بولے بیٹے سے بھی پردہ ضروری ہے

س… مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ زید نے ایک دُور کے رشتہ دار جوان لڑکے کو بیٹا بناکر گھر میں رکھا ہوا ہے، جبکہ گھر میں جوان بیوی بھی ہے جو کہ پردہ نہیں کرتی ہے، اور وہ یہ بھی کہتی ہے کہ میں نے بیٹا بناکر رکھا ہے۔ آپ شریعت کی روشنی میں یہ بتائیے کہ کیا کسی دُور کے رشتہ دار کو بیٹا بناکر رکھا جاسکتا ہے جبکہ جوان بیوی بھی گھر میں ہو؟ کیا شوہر کے کہنے پر بیوی اس جوان نامحرَم کے سامنے بے پردہ ہوسکتی ہے؟

ج… شریعت میں منہ بولا بیٹا بنانے کی کوئی حیثیت نہیں، قرآنِ کریم میں اس کی صاف ممانعت آئی ہے، اس لئے منہ بولے بیٹے کا حکم بھی شرعاً اجنبی کا ہے اور اس سے پردہ کرنا لازم ہے۔

ایک ساتھ رہنے والے نامحرَم سے بھی جوان ہونے کے بعد پردہ لازم ہے

س… کیا کسی ایسے گھر میں پردہ ضروری ہے جہاں کوئی شخص بچپن گزارے اور جوانی کی حدود میں قدم رکھے جبکہ وہ گھر کے ایک ایک فرد سے اچھی طرح واقف ہو؟ کتاب و سنت کی روشنی میں کیا پردہ لازم ہے؟

ج… جوان ہونے کے بعد بنصِ قرآن اس سے پردہ لازم ہے۔

عورت کو تمام غیرمحرَم افراد سے پردہ ضروری ہے، نیز منگیتر سے بھی ضروری ہے

س… خاندان کے کن کن افراد سے لڑکی ذات کو پردہ کرنا چاہئے؟ اور پردہ کے لئے کم از کم کتنی عمر ہونی چاہئے؟

ج… شریعت میں محرَم سے پردہ نہیں، اور “محرَم” وہ ہے جس سے نکاح کسی وقت بھی حلال نہ ہو، اس کے سوا سب سے پردہ ہے۔

س… کیا منگنی کے بعد بھی منگیتر سے پردہ کرنا چاہئے؟

ج… منگنی، نکاح کا وعدہ ہے، نکاح نہیں، اور جب تک نکاح نہیں ہوجاتا دونوں ایک دُوسرے کے لئے اجنبی ہیں، اور پردہ ضروری ہے۔

س… کیا منگنی کے بعد منگیتر سے بات چیت پر بھی پابندی ہے؟

ج… جس سے نکاح کرنا ہو، شریعت نے اسے ایک نظر دیکھ لینے کی اجازت دی ہے، تاکہ پسند و ناپسند کا فیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔ اس کے علاوہ منگیتر کا حکم بھی اجنبی کا ہے جب تک نکاح نہ ہو۔

عورت کو کن کن اعضاء کا چھپانا ضروری ہے؟

س… کیا اسلام میں عورت کے لئے پردہ ضروری ہے؟

ج… جی ہاں!

س… اگر ضروری ہے تو پردہ کن چیزوں کا ہے؟ یعنی پورے چہرے کا؟

ج… فطرت نے عورت کا پورا جسم ہی ایسا بنایا ہے کہ اسے نامحرَموں کی گندی نظر سے چھپانا ضروری ہے۔ جو اعضاء نہیں چھپائے جاسکتے ان کی مجبوری ہے، مثلاً: ہاتھ، پاوٴں۔

س… آج کل چادر اور برقع ہے، کیا چادر سے پردہ ہوسکتا ہے؟

ج… جی ہاں! بشرطیکہ چادر بڑی ہو، سر سے پاوٴں تک۔

عورت کو مرد ڈاکٹر سے پوشیدہ جگہوں کا علاج کروانا

س… میرے دوست کی بیوی جنسی علاج کی غرض سے سوِل ہسپتال گئی، وہاں پر اس نے دیکھا کہ مرد ڈاکٹر عورتوں کو برہنہ کرکے ان کا چیک اپ کرتے ہیں، جب اس عورت کو مرد ڈاکٹر نے برہنہ ہونے کو کہا تو اس نے اپنا علاج کرانے سے انکار کردیا اور وہ گھر چلی آئی۔ یہ عورت ابھی تک اس جنسی مرض میں مبتلا ہے۔ کیا شریعت میں اس بات کی گنجائش ہے کہ کوئی مرد علاج کی غرض سے کسی مسلمان خاتون کے پوشیدہ حصے کو اپنے ہاتھوں سے چھوئے؟ اگر نہیں تو آپ خود بتائیے کہ مسلمان خواتین کس طرح اپنے مذہب کے بتائے ہوئے اُصولوں پر زندگی گزاریں؟ جبکہ علاج کرانا بھی ضروری ہو، جبکہ آج کل سرکاری زچہ خانوں میں سارے کام مرد ڈاکٹر کرتے ہیں اور شریعت میں تو پردے کی اتنی اہمیت ہے کہ عورت کا ناخن تک کوئی غیرمرد نہیں دیکھ سکتا۔ مولوی صاحب! میرا مقصد صرف مسئلہ معلوم کرنا نہیں، بلکہ آپ عالمِ دِین کا یہ فرض ہے کہ آپ اس بڑھتی ہوئی بے غیرتی کو روکیں، ورنہ مستقبل میں ہمارے ملک کا ایسا حال ہوگا جیسا کہ آج کل یورپ کا ہے۔

ج… مسئلہ تو آپ نہیں پوچھنا چاہتے، اور اس بڑھتی ہوئی بے غیرتی کا انسداد، میرے، آپ کے بس کا نہیں۔ یہ حکومت کا فرض ہے کہ خواتین کی اس بے حرمتی کا فوری انسداد کرے۔ شرم و حیا ہی انسانیت کا جوہر ہے، یہ نہ ہو تو انسان، انسان نہیں بلکہ آدمی نما جانور ہے، بدقسمتی سے یہ جدید تہذیب میں شرم و حیا کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صرف یورپ میں ہی نہیں بلکہ کراچی میں بھی عورتیں سربرہنہ بازاروں میں گشت کرتی ہیں، دفتروں میں اجنبی مردوں کے برابر بیٹھتی اور بے تکلفی میں ان سے ہاتھ ملاتی ہیں، درزیوں کو کپڑوں کا ناپ دیتی ہیں، ان سے اپنے بدن کی پیمائش کراتی ہیں اور یہ سب کچھ ترقی کے نام پر ہو رہا ہے۔ جس معاشرے میں نہ اسلامی اَحکام کا لحاظ ہو، نہ خدا اور رسول سے شرم ہو، نہ عورتوں کو مردوں سے شرم ہو، نہ انہیں اپنی نسوانیت کا احساس ہو، وہاں اگر دائی جنائی کا کام بھی مردوں کے سپرد کردیا جائے تو تہذیبِ جدید کے فلسفے کے عین مطابق ہے! یہی وجہ ہے کہ ہمارے بڑے گھرانوں کی بیگمات کو اس سانحے کا علم ہے، مگر ان کی طرف سے کبھی اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند نہیں ہوئی۔ جہاں تک ناگزیر حالات میں اجنبی مرد سے علاج کرانے کا تعلق ہے شریعت نے اس کی اجازت دی ہے، مگر اسی کے ساتھ اس کے حدود بھی متعین کئے ہیں۔

کیا بیمار مرد کی تیمارداری عورت کرسکتی ہے؟

س… میں مقامی بڑے اسپتال میں بطور نرس کام کرتی ہوں اور یہی میرا ذریعہٴ معاش ہے، اور کوئی کفالت کرنے والا بھی نہیں، قرآن اور سنت کی روشنی میں بتائیں کہ ہم مسلمان لڑکیوں کو اس پیشے سے وابستگی رکھنی چاہئے؟ معاشرے میں لوگ مختلف خیال رکھتے ہیں، جبکہ ہم انسانیت کی خدمت کرتے ہیں، جہاں ماں باپ، عزیز رشتہ دار بھی پیچھے ہٹ جاتے ہیں، ہمارے ہاتھوں میں کئی لاوارث دَم توڑتے ہیں، جن کو کوئی کلمہ پڑھانے والا نہیں ہوتا اور کئی لاوارث دُعائیں دیتے ہیں کہ ہمیں شفا اللہ نے دی اس کے بعد آپ لوگوں کی دیکھ بھال، تیمارداری ہے۔ دِماغ عجیب اُلجھن میں پڑا رہتا ہے، اس کا حل بتائیں ہم نرسوں کا اسلام میں کیا مقام ہے؟ ہمیں یہ پیشہ اختیار رکھنا چاہئے یا ترک کردیں؟ اور بہنوں کو روکیں یا ترغیب دیں؟

ج… بیمار کی تیمارداری تو بہت اچھی بات ہے، لیکن نامحرَم مردوں سے بے حجابی اس سے بڑھ کر وبال ہے۔ عورتوں کے ذمہ خواتین کی تیمارداری کا کام ہونا چاہئے، مردوں کی تیمارداری کی خدمت عورتوں کے ذمہ صحیح نہیں۔

لیڈی ڈاکٹر کو ہسپتال میں کتنا پردہ کرنا چاہئے؟

س… میں ڈاکٹر ہوں کیا میں اس طرح پردہ کرسکتی ہوں کہ گھر سے باہر تو چادر اس طرح اوڑھوں کہ پورا چہرہ ڈھک جائے اور مریضوں کے سامنے یا اسپتال میں اس طرح کہ بال وغیرہ سب ڈھکے رہیں اور صرف چہرہ کھلا رہے؟

ج… کوئی ایسی نقاب پہن لی جائے کہ نامحرَموں کو چہرہ نظر نہ آئے۔

برقع یا چادر میں صرف آنکھیں کھلی رکھنا جائز ہے

س… پردے کے بارے میں پوچھنا ہے کہ آج کل اس طرح برقع یا چادر اوڑھتے ہیں کہ ماتھے تک بال وغیرہ ڈھک جاتے ہیں اور نیچے سے چہرہ ناک تک، صرف آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔ یہ طریقہ صحیح ہے یا نہیں؟

ج… صحیح ہے۔

نامحرَم عورت کا سر یا بازو دیکھنا جائز نہیں

س… اگر کم سن یا بالغ عورت کے کھلے ہوئے سر یا بازو پر قصداً نظر کی جائے تو کیا گناہ ہوتا ہے؟ جبکہ یہ اعضاء سترِ خفیفہ میں شامل ہیں۔

ج… نامحرَم بالغ عورت یا جو لڑکی بلوغ کے قریب ہو، اس کے ان اعضاء کی طرف دیکھنا گناہ ہے۔

عورت اپنے محرَم کے سامنے کتنا جسم کھلا رکھ سکتی ہے؟

س… عورت محرَم کے سامنے کس حد تک جسم کھلا رکھ سکتی ہے، مثلاً: ایک بہن اپنے بھائی کے سامنے؟

ج… گھٹنے سے نیچے کا حصہ اور سینے سے اُوپر کا حصہ، سر، چہرہ، بازو، محرَم کے سامنے کھولنا جائز ہے۔

نامحرَم عورت کو قصداً دیکھنا

س… کیا یہ صحیح ہے کہ نامحرَم عورت کو اگر قصداً بلا لذّت دیکھا جائے تو یہ آنکھوں کے زنا میں شمار نہ ہوگا؟

ج… بغیر ضرورت کے جب نامحرَم کو قصداً دیکھا جائے تو اس کا داعیہ لذّت کے سوا کیا ہوسکتا ہے، اور “بلا لذّت” کی شناخت کیسے ہوگی؟ یہ محض نفس کا فریب ہے۔

گاوٴں میں پردہ نہ کرنے والی بیوی کو کس طرح سمجھائیں؟

س… ایک گاوٴں میں عام پردہ کا رواج نہیں، مگر ایک لڑکی جو قبل از نکاح پردہ نہیں کرتی تھی، اب بعد از نکاح اس کا خاوند جو شرعی اور مذہبی نوعیت کا آدمی ہے، اس کو پردے کا حکم دیتا ہے تو وہ خوش اخلاقی سے جواباً کہتی ہے کہ: “میں آپ کی بات مانوں گی مگر اپنی بہنوں اور والدہ اور بھابھیوں کو ذرا فرمائیے کہ وہ بھی پردہ رکھیں” جبکہ وہ ذمہ داری والد اور بھائیوں کی ہے، اس میں خاوند کا کوئی بس ہی نہیں چلتا تو ایسی صورت میں خاوند کو بیوی سے کیا سلوک کرنا چاہئے؟ کیا طلاق دے دے یا تشدّد کرے یا پھر دُوسری کوئی صورت ہے؟

ج… عام رشتہ داروں سے پردہ ضروری ہے، اور بیوی کی یہ دلیل دُرست نہیں کہ فلاں پردہ کیوں نہیں کرتی۔ شوہر کو چاہئے کہ جب عام رواج پردے کا نہیں ہے، سختی سے کام نہ لے، متانت اور محبت و پیار سے اس کو سمجھائے اور اگر اس کو یقین ہے کہ طلاق دینے کی صورت میں اسے اس سے اچھی باپردہ بیوی مل سکتی ہے تو اس کی اپنی صوابدید ہے۔

لڑکوں کا عورت لیکچرار سے تعلیم حاصل کرنا

س… اسلام کی رُو سے یہ حکم ہے کہ عورت کو بے پردہ ہوکر باہر نہیں نکلنا چاہئے، اب جبکہ خواتین، طلبہ کے کالجز میں بھی آچکی ہیں تو ہمیں پیریڈ کے دوران ان سے سوال بھی پوچھنا پڑتا ہے تو پڑھانے والی گناہگار ہیں کہ پڑھنے والے جبکہ ہم مجبور ہیں؟

ج… عورتوں کا بے پردہ نکلنا جاہلیتِ جدیدہ کا تحفہ ہے، شاید وہ وقت عنقریب آیا چاہتا ہے جس کی حدیث پاک میں خبر دی گئی ہے کہ مرد و عورت سرِ بازار جنسی خواہش پوری کیا کریں گے اور ان میں سب سے شریف آدمی وہ ہوگا جو صرف اتنا کہہ سکے گا کہ: “میاں! اس کو کسی اوٹ میں لے جاتے” جہاں تک آپ کی مجبوری کا تعلق ہے، بڑی حد تک یہ مجبوری بھی مصنوعی ہے، طلبہ جہاں اور بہت سے مطالبات کرتے رہتے ہیں اور ان کے لئے احتجاج کرتے ہیں، کیا حکومت سے یہ مطالبہ نہیں کرسکتے کہ انہیں اس گناہگار زندگی سے بچایا جائے․․․؟

عورتوں کا آفس میں بے پردہ کام کرنا

س… عورتوں کا بینکوں، آفسوں میں مردوں کے ساتھ کام کرنا کیسا ہے؟

ج… عورتوں کا بے پردہ، غیرمردوں کے ساتھ دفاتر میں کام کرنا مغربی تہذیب کا شاخسانہ ہے، اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔

س… اگر مذہب اسلام عورتوں کو اس قسم کی اجازت نہیں دیتا تو کیا اسلامی مملکت کی حیثیت سے ہمارا فرض نہیں کہ عورتوں کی ملازمت کو ممنوع قرار دیا جائے یا کم از کم ان کے لئے پردہ یا علیحدگی لازمی قرار دی جائے۔

ج… بلاشبہ فرض ہے اور جب کبھی “صحیح اسلامی مملکت” قائم ہوگی اِن شاء اللہ عورت کی یہ تذلیل نہ ہوگی۔

ازواجِ مطہرات پر حجاب کی حیثیت، قرآن سے پردے کا ثبوت

س… ازواجِ مطہرات پر حجاب فرض تھا یا واجب؟

ج… فرض تھا۔

س… اور عام موٴمنات کو اور ازواجِ مطہرات کو پردے کا حکم برابر ہے یا فرق؟

ج… حکم برابر ہے، مگر احترام و عظمت کے اعتبار سے شدّت و ضعف کا فرق ہے۔

س… اگر ہے تو کس وجہ سے؟

ج… لقولہ تعالٰی: “لَسْتُنَّ کَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ ․․․․ الخ۔

س… اور قرآن شریف کی کس آیت سے حکمِ پردہ کی تائید ہوتی ہے؟

ج… “یٰٓأَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ ّلِأَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَآءِ الْمُوٴْمِنِیْنَ “الآیة۔

سفرِ حج میں بھی عورتوں کے لئے پردہ ضروری ہے

س… اکثر دیکھا گیا ہے کہ سفرِ حج میں چالیس حاجیوں کا ایک گروپ ہوتا ہے، جس میں محرَم اور نامحرَم سب ہوتے ہیں، ایسے مبارک سفر میں بے پردہ عورتوں کو تو چھوڑئیے باپردہ عورتوں کا یہ حال ہوتا ہے کہ پردے کا بالکل اہتمام نہیں کرتیں، جب ان سے پردے کا کہا جاتا ہے تو اس پر جواب دیتی ہیں کہ: “اس مبارک سفر میں پردے کی ضرورت نہیں اور مجبوری بھی ہے” اس کے ساتھ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ حرم میں عورتیں نماز و طواف کے لئے باریک کپڑا پہن کر تشریف لاتی ہیں اور ان کا یہ حال ہوتا ہے کہ خوب آدمیوں کے ہجوم میں طواف کرتی ہیں اور اسی طرح حجرِ اَسوَد کے بوسے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی کوشش کرتی ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ آیا ایسی مجبوری کی حالت میں شریعت کے یہاں پردے میں کوئی رعایت ہے؟ چاہئے تو یہ تھا کہ ایسے مبارک سفر میں حرام سے بچے تاکہ حج مقبول ہو، اس طرح کے کپڑے پہن کر طواف و نماز وغیرہ کے لئے آنا شریعت میں کیا حیثیت رکھتا ہے؟

ج… اِحرام کی حالت میں عورت کو حکم ہے کہ کپڑا اس کے چہرے کو نہ لگے، لیکن اس حالت میں جہاں تک اپنے بس میں ہو، نامحرَموں سے پردہ کرنا ضروری ہے، اور جب اِحرام نہ ہو تو چہرے کا ڈھکنا لازم ہے۔ یہ غلط ہے کہ مکہ مکرّمہ میں یا سفرِ حج میں پردہ ضروری نہیں، عورت کا باریک کپڑا پہن کر (جس میں سے سر کے بال جھلکتے ہوں) نماز اور طواف کے لئے آنا حرام ہے، اور ایسے کپڑے میں ان کی نماز بھی نہیں ہوتی۔ طواف میں عورتوں کو چاہئے کہ مردوں کے ہجوم میں نہ گھسیں اور حجرِ اَسوَد کا بوسہ لینے کی بھی کوشش نہ کریں، ورنہ گناہگار ہوں گی اور “نیکی برباد، گناہ لازم” کا مضمون صادق آئے گا۔ عورتوں کو چاہئے کہ حج کے دوران بھی نمازیں اپنے گھر پر پڑیں، گھر پر نماز پڑھنے سے پورا ثواب ملے گا، ان کا گھر پر نماز پڑھنا، حرم شریف میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔ اور طواف کے لئے رات کو جائیں اس وقت رش نسبتاً کم ہوتا ہے۔

بہنوئی سے بھی پردہ ضروری ہے چاہے اس نے سالی کو بچپن سے بیٹی کی طرح پالا ہو

س… میں اپنے بہنوئی (دُولہا بھائی) کے پاس رہتی ہوں، بچپن ہی سے انہوں نے مجھے اپنی بیٹی کی طرح پالا ہے، مجھے بہت چاہتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا بہنوئی سے پردہ ہے یا نہیں؟ بہنوئی سے نکاح نہیں ہوسکتا اس لئے میرے خیال میں ان سے پردہ بھی نہیں ہونا چاہئے، اگر ہے تو میں کیا کروں؟ میرا یہ مسئلہ اسلامی مسئلے کے ساتھ ساتھ ذہنی اور نفسیاتی مسئلہ بھی بن گیا ہے کیونکہ میری بہت خواہش ہے کہ میں نیک بن جاوٴں، اس مقصد کے لئے میں نے ہر بُرائی کو اپنے دِل پر پتھر رکھ کر ختم کردیا ہے، لیکن یہ مسئلہ میرے بس کا روگ نہیں۔ باجی مجھے بہت چاہتی ہیں، اپنے آپ سے جدا نہیں کرسکتیں کیونکہ وہ بہت بیمار رہتی ہیں، ان کی کوئی بیٹی بھی نہیں ہے۔ سب کچھ ہوسکتا ہے لیکن جس انسان کے چوبیس گھنٹے ساتھ رہا جائے اس سے پردہ کیسے ہوسکتا ہے؟ میں ہر وقت پریشان رہتی ہوں، شدید ذہنی اُلجھن کا شکار ہوں، ہر وقت خوفِ خدا اور خدا کے عذاب کے کھٹکے نے مجھ سے میرا چین چھین لیا ہے۔ لوگ میری حالت پر شک کرتے ہیں، اس مسئلے کو جب بتاتی ہوں تو کوئی بھی یقین نہیں کرتا کہ میں اتنے سے مسئلے کے لئے اتنی پریشان ہوں، وہ اسے چھوٹا سا مسئلہ ہی سمجھتے ہیں، لیکن میں اپنے ضمیر کو کس کونے میں سلاوٴں جو ہر وقت مجھ کو پریشان کئے رکھتا ہے، میری عمر ۱۹ سال ہے، سیکنڈ ایئر کی طالبہ ہوں۔

ج… پردہ تو بہنوئی سے بھی ہے، لیکن چادر کا پردہ کافی ہے۔ بلاضرورت بات نہ کی جائے، نہ بلاضرورت سامنے آیا جائے، اور حتی الوسع پورے بدن کو چھپاکر رکھا جائے، اور اگر اس میں کوتاہی ہوجائے تو توبہ و اِستغفار سے اس کی تلافی کی جائے۔

منہ بولا باپ، بھائی، بیٹا اجنبی ہیں، شرعاً ان سے پردہ لازم ہے

س… مولانا! ہم پردیس میں رزق کی تلاش میں آنے والوں کی زندگی بھی ایک عجیب تماشا ہے۔ وہی حساب ہے کہ “نکلے تری تلاش میں اور خود ہی کھوگئے۔” ہم اپنا وطن، اپنا گھربار اور اپنے پیاروں کو ہزاروں میل دُور چھوڑ کر رزقِ حلال کے ذریعہ اپنے پیاروں کی خوشیاں خریدنے نکلے تھے، لیکن اپنی خوشیاں اور ذہنی سکون بھی گنوا بیٹھے ہیں۔ جیسا کہ وطن میں بسنے والے لوگوں کا بلکہ خود ہم پردیس میں رہنے والے لوگوں کے گھر والوں کا خیال ہے کہ یہاں کھجور کے درختوں پر ریال، دینار اور درہم و ڈالر لٹکتے ہیں، صرف ہاتھ بڑھاکر توڑنے کی دیر ہے، حالانکہ اپنے وطن، اپنے والدین، بیوی بچوں سے دُوری کا عذاب، دیارِ غیر کی سختیاں، حقارت آمیز سلوک، مشین کی طرح کام کرنا، یہاں پر گزرا ہوا ایک سال اپنے وطن کے دس سال کے برابر ہوجاتا ہے۔ صبح سے شام تک بے تکان کام اور جب تھکے ہارے بستر پر لیٹو تو گھر والوں کی یاد، ان کی فکریں، خط نہیں آیا تو ایک پریشانی، پھر ملکی حالات۔ ایک طرف یہ زندگی، دُوسری طرف گھروں کے سربراہ یعنی کوئی باپ ہے، شوہر ہے، بھائی ہے ان کے پردیس چلے جانے سے اور وطن میں ان کی بیویوں، بیٹیوں، بیٹوں اور ماوٴں کے تنہا رہ جانے سے جو ذہنی اُلجھنیں پیدا ہو رہی ہیں۔ معاشرتی مسائل بن رہے ہیں، جن گھروں کو ہم نے اس صحرا کی تپتی ریت میں اپنے خون پسینے کی کمائی سے بنایا تھا، ان کی دیواریں گر رہی ہیں، ہم لوگ اپنے ہی گھروں میں اجنبی بن کر رہ گئے ہیں، ہماری واپسی کے ذکر سے بھی ہمارے گھر والوں کے چہرے اُتر جاتے ہیں اور ہم صرف روپیہ کمانے کی مشین بن کر رہ گئے ہیں۔

          میں اس سمع خراشی کی دست بستہ معافی چاہتا ہوں، آپ کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، لیکن جس معاشرتی مسئلے کی طرف میں آپ کی توجہ مبذول کرا رہا ہوں، وہ بھی مذہبی اور معاشرتی نقطہٴ نگاہ سے کم اہم نہیں ہے، اس کی وجہ سے بہت سے گھر برباد ہو رہے ہیں، خوشگوار ازدواجی زندگیاں نفرت، رُسوائی اور جدائی کا شکار ہو رہی ہیں، اس بات کو اس طرح دیکھیں۔

          زید نے مسماة زاہدہ سے شادی کی، خاندانی و معاشرتی لحاظ سے، مذہبی لحاظ سے دونوں کے گھرانے قابلِ فخر اور قابلِ عزّت ہیں، دونوں میں حد درجہ باہمی محبت اور اِتحاد ہے، خلوص ہے۔ شوہر کا بیوی پر اور بیوی کا شوہر پر اعتماد ہے۔ بیوی شوہر کا ہر مشکل اور ہر پریشانی، غربت میں ساتھ دیتی ہے، بیوی کا کوئی سگا بھائی نہیں ہے، بیوی عمر کو بھائی بناتی ہے اور عمر یہ کہتا ہے کہ یہ میری سگی بہن کی طرح ہے، (عمر بھی شادی شدہ اور دو بچوں کا باپ ہے)، زید کو خدا پر اور اپنی بیوی کے کردار پر بے انتہا بھروسہ ہے، جس شخص کو بھائی بنایا گیا ہے وہ بھی ایک شریف اور ایک اعلیٰ کردار کا حامل شخص ہے، لیکن زید بار بار اپنی بیوی کو یہ سمجھاتا رہا کہ: “ٹھیک ہے، مجھے تم پر بھروسہ ہے لیکن اس منہ بولے رشتے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، اور خاص کر اس صورت میں کہ جب کسی عورت کا شوہر، باپ یا بھائی پردیس میں ہو تو اسے کسی نامحرَم سے اس طرح میل ملاقات کرنا نہیں چاہئے، آخرکار اس میں رُسوائی ہے۔” لیکن بیوی ضد کرتی ہے اور زور دیتی ہے کہ: “نہیں! عمر میرے سگے بھائیوں کی طرح ہے اور میں ملوں گی” ان باتوں کا اثر یہ ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ دونوں کے درمیان جو خلوص، محبت اور ہمدردی کا بندھن تھا، کمزور پڑنے لگتا ہے، قربتیں دُوریوں میں بدل جاتی ہیں۔ اور اگر شوہر واپسی کا ارادہ ظاہر کرتا ہے تو بیوی دُوسروں کی رائے اور مشورے سناتی ہے کہ وہ لوگ کہتے ہیں کہ معاشی حالات ملک کے خراب ہیں اس لئے زید کو آنا نہیں چاہئے۔ ان مشیروں میں منہ بولے بھائی بھی شامل ہیں، جو تنہائی میں زید کو ہمیشہ پُرزور مشورہ دیتے ہیں کہ اسے واپس آجانا چاہئے۔

          آخرکار بدترین اندیشے رنگ لاتے ہیں، لوگ اُنگلیاں اُٹھانے لگتے ہیں، الزام لگاتے ہیں اور بات یہاں تک پہنچتی ہے کہ زید قتل کرنے پر بھی تیار ہوجاتا ہے۔ مولانا! یہ ایک زید کی کہانی نہیں ہے، ایسی ہزاروں کہانیاں جنم لے رہی ہیں، کئی گھربار برباد ہو رہے ہیں، رشتے ٹوٹ رہے ہیں، بچے بے گھر ہو رہے ہیں۔ خدارا! اپنے کالم میں اس موضوع پر قلم اُٹھائیں اور بتائیں کہ اسلام میں، قرآن میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں ان منہ بولے رشتوں کی کیا حقیقت ہے؟ اور ایک عورت کے لئے کسی نامحرَم شخص سے منہ بولے بھائی کی حیثیت سے بھی اس طرح ملنا، اسے شوہر پر ترجیح دینا، اور جبکہ بات عزّت و رُسوائی تک آپہنچے اس کے باوجود یہ زور دے کر کہنا کہ: “میرا ضمیر صاف ہے، میں ملوں گی!” کہاں تک جائز ہے؟ اور مذہب میں ان باتوں کی کیا سزا یا جزا ہے؟ اسلام نے ہر عورت اور مرد کے لئے میل ملاپ کی حدیں مقرّر کی ہیں۔ یہ تو ان بھائی بنانے والی عورتوں کو معلوم ہونا چاہئے اور ان بھائی بننے والے مردوں کو اپنی بہنوں کی عزّت کا خیال رکھنا چاہئے کہ ان کی وجہ سے ان کی بہنوں کی عزّت پر حرف آرہا ہے، ان کے گھر برباد ہو رہے ہیں، لیکن ہمارے معاشرے کو کیا ہوا ہے؟ ہر شخص خود سر، خود غرض ہوچکا ہے۔

ج… شریعت میں منہ بولے بیٹے، باپ یا بھائی کی کوئی حیثیت نہیں، وہ بدستور اجنبی رہتے ہیں اور ان سے عورت کو پردہ کرنا لازم ہے، اس منہ بولے کے چکر میں سینکڑوں خاندان اپنی عزّت و آبرو نیلام کرچکے ہیں۔ اس لئے اس عورت کا یہ کہنا کہ: “میں منہ بولے بھائی سے ضرور ملوں گی” خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اور بے حیائی کی بات ہے۔ اور یہ کہنا کہ: “میرا ضمیر صاف ہے!” کوئی معنی نہیں رکھتا، کیونکہ گفتگو ضمیر کے صاف ہونے نہ ہونے پر نہیں، کسی کے ضمیر کی خبر یا تو اس کو ہوگی یا اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں کہ کس کا ضمیر کس حد تک صاف ہے۔ گفتگو تو اس پر ہے کہ جب منہ بولا بھائی شرعاً اجنبی ہے تو اجنبی مرد سے (شوہر کی طویل غیرحاضری میں) مسلسل ملنا کیونکر حلال ہوسکتا ہے؟ اگر اس کا ضمیر صاف بھی ہو تب بھی تہمت اور اُنگشت نمائی کا موقع تو ہے، اور حدیث میں ایسے مواقع سے بچنے کی تاکید آئی ہے، حدیث میں ہے:

“اتقوا مقام التھمة!”

ترجمہ:… تہمت کے مقام سے بچو!”

کیا پردہ صرف آنکھوں کا ہوتا ہے یا برقع اور چادر بھی ضروری ہے؟

س… آج کل کے جدید دور میں یہ کہا جارہا ہے کہ پردہ صرف آنکھوں کا ہوتا ہے، اگر خواتین آنکھیں نیچی یا حفاظت کرکے چلیں تو برقع یا چادر کی کوئی ضرورت نہیں، کہاں تک دُرست ہے؟

ج… کیا دورِ جدید میں قرآنِ کریم کی وہ آیات اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ ارشادات منسوخ ہوگئے جن میں حجاب (پردے) کا حکم ہے․․․؟ اور اگر آنکھیں نیچی کرنے کے حکم پر ساری دُنیا، مسلم و غیرمسلم عمل کیا کرتی تو آپ کہہ سکتے تھے کہ جب کوئی دیکھنے والا ہی نہیں تو پردہ کس سے کریں؟ لیکن جب آوارہ نظریں چارسو کھلے چہروں کا تماشا دیکھ رہی ہوں تو کیا ان کی گندگی سے بچنے کے لئے پردے کی ضرورت نہ ہوگی․․․؟

سن رسیدہ خواتین کے لئے پردے کا حکم

س… دستور کمیشن کے سربراہ مولانا ظفر احمد انصاری نے اپنے ایک بیان میں فرمایا ہے کہ ۴۵-۴۰ سال کی عمر پر پہنچنے کے بعد عورت کے لئے شریعت میں پردے کی شرائط بھی نرم ہوجاتی ہیں۔ اس سلسلے میں آپ سے یہ دریافت کرنا ہے کہ کیا اس عمر میں عورتوں کو مردوں کے ساتھ دفتروں میں کام کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے یا دُوسرے کاموں میں مردوں کے ساتھ رہ سکتی ہیں؟ وزارت، سفارت کے منصب پر مقرّر کی جاسکتی ہیں؟ غرضیکہ کہاں تک پردے کے اَحکام میں نرمی برتی جاسکتی ہے؟

ج… پردے کے اَحکام نرم ہوجانے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ اب اس پر نسوانی اَحکامات جاری نہیں ہوتے۔ جو کام مردوں کے ہیں، یا جن کاموں میں غیرمردوں کے ساتھ بے محابا اختلاط یا تنہائی کی نوبت آتی ہے وہ اب بھی جائز نہیں ہوں گے۔

کیا شادی میں عورتوں کے لئے پردے میں کوئی تخفیف ہے؟

س… اکثر خواتین پردہ کرتی ہیں، جبکہ شادی وغیرہ میں پردہ نہیں کرتیں، حالانکہ وہاں ان کا سامنا مردوں سے بھی ہوتا ہے، اگر سامنا نہ بھی ہو تو مووی اور تصاویر یہ کسر پوری کردیتے ہیں کہ باپردہ خواتین کو مرد حضرات بھی دیکھ لیتے ہیں، کیا یہ پردہ مناسب ہے؟ جبکہ میرے خیال میں شادی یا دُوسری ایسی تقاریب میں بھی باپردہ رہنا چاہئے، چاہے مرد نہ بھی ہوں، لیکن مووی بن رہی ہو۔ آپ بتائیے کہ کیا یہ پردہ دار خواتین کہلانے کی مستحق ہیں؟

ج… آپ کا خیال صحیح ہے، ایسی عورتیں پردہ دار نہیں بلکہ پردہ در ہیں۔

پردے کی حدود کیا ہیں؟

س… اسلام میں صحیح پردہ کیا ہے؟ کیا ہاتھ، پاوٴں، چہرہ، آنکھیں کھلی رکھی جاسکتی ہیں؟ بہت سی لڑکیوں کو اکثر چہرے کھولے پردہ کرتے دیکھا ہے، جبکہ میرے خیال میں چہرہ بھی پردے کی چیز ہے، مسلکِ حنفی یا اسلام میں ہاتھ پنجوں تک، پیر اور آنکھیں کھلی رکھنے کی اجازت ہے یا ہاتھ اور پاوٴں پر بھی موزے اور دستانے استعمال کئے جائیں۔ مطلب یہ کہ آپ دُرست طریقہ پردے کا وضاحت سے بتلائیے۔

ج… ہاتھ، پاوٴں اور آنکھیں کھلی رہیں، چہرہ چھپانا چاہئے۔

کن لوگوں سے؟ اور کتنا پردہ ضروری ہے؟

س… میں ایک معزّز سیّد گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں، ہمارے گھر میں پردہ بھی ہوتا ہے مگر اپنے عزیز و اقارب سے نہیں، جبکہ میں اپنے تمام نامحرَم رشتہ داروں سے پردہ کرنا چاہتی ہوں۔ اب جبکہ میں نے ایسا کیا تو دُوسرے لوگوں کے علاوہ اپنے والدین کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ میں ٹی وی نہیں دیکھتی ہوں اور غیرمردوں کی تصاویر بھی نہیں دیکھتی ہوں، امی ابو پریشان ہیں۔ پلیز مجھے قرآن و سنت کی روشنی میں بتلائیے کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟ میں اپنے والدین کو اپنی وجہ سے پریشان اور مغموم نہیں دیکھ پاتی ہوں، مگر خدا کے اَحکام کی خلاف ورزی بھی نہیں چاہتی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے باریک لباس پر اعتراض فرمایا تھا تو یہ بھی فرمایا تھا کہ مجبوری کی حالت میں عورت اپنے قریبی محرَم کے سامنے چہرہ کھول سکتی ہے، اس سلسلے میں بھی وضاحت کردیں تو مشکور ہوں گی، کیا ہم اپنے کزن (خالہ زاد، چچازاد وغیرہ) کے سامنے چہرہ کھول سکتی ہیں؟

ج… جس شخص کے ساتھ عورت کا نکاح ہمیشہ کے لئے حرام ہو وہ “محرَم” کہلاتا ہے، اور جس سے کسی وقت نکاح جائز ہوسکتا ہے وہ عورت کے لئے “نامحرَم” ہے، اور شرعاً نامحرَم سے پردہ ہے، اس لئے خالہ زاد، چچازاد سے بھی پردہ کرنا چاہئے، اگر کبھی کبھار مجبوری سے کسی نامحرَم کے سامنے آنا پڑے تو چہرہ چھپالینا چاہئے۔ نامحرَم رشتہ داروں سے بے تکلفی کے ساتھ باتیں کرنا اور بے حجاب ان سے اختلاط کرنا شرعاً و اخلاقاً زہرِ قاتل ہے۔

گھر سے باہر پردہ نہ کرنے والی خواتین، گھر میں رشتہ داروں سے کیوں پردہ کرتی ہیں؟

س… ہمارے ہاں اب پردہ ایک نیا رُخ اختیار کرچکا ہے، وہ یہ کہ عورتیں، لڑکیاں ویسے تو کھلے عام پھرتی ہیں، خوب شاپنگ کرتی ہیں اور کسی کے دیکھنے نہ دیکھنے کی کوئی پروا نہیں کرتیں، مگر وہ جب اپنے گھروں میں ہوتی ہیں، اگر اس وقت کوئی مہمان یا کوئی اور آجائے تو فوراً پردہ کرلیتی ہیں اور ہرگز کسی کے سامنے نہیں آتیں۔ آپ بتاسکتے ہیں کہ مسلمان عورتوں، لڑکیوں کے اس ماڈرن پردے کی اسلام میں کوئی شق موجود ہے؟ اگر نہیں تو پھر اپنے گھر میں آنے والے شریف لوگوں سے پردہ چہ معنی دارد، جبکہ اس طرح شریف لوگوں کی دِل شکنی بھی ہوتی ہے جو بذاتِ خود ایک بڑا گناہ ہے۔

ج… اعتراض صحیح چیز پر نہیں، غلط پر ہوتا ہے۔ آپ کو اعتراض “ماڈرن بے پردگی” پر ہونا چاہئے جو بے حیائی کی حدود سے بھی کچھ آگے نکل گئی ہے، پردہ بہرحال پردہ ہے، وہ محلِ اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ جو عورت خدا اور رسول کا حکم سمجھ کر پردہ کرے گی وہ خدا اور رسول کی رضامندی کی مستحق ہوگی، اور جو فیشن کے طور پر کرے گی وہ اس رضامندی سے محروم رہے گی۔

بھابھیوں سے پردہ کتنا ضروری ہے؟

س… میرے نو بیٹے ہیں، ان میں سے تین کی شادی ہوگئی ہے، دراصل مسئلہ یہ ہے کہ میرے تمام بیٹے اپنی بھابھیوں سے پردہ کرتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ بھابھیوں سے پردہ کرنے کی نوعیت کیسی ہوگی؟ آیا ان سے پردہ عام اجنبی عورتوں کی طرح ہوگا یا ان سے کچھ گنجائش ہے؟ مثلاً: ضروری بات کرنی یا کھانا پینا ہو تو کیا سامنے آسکتی ہیں یا نہیں؟ کیونکہ اگر بھابھیوں سے عام اجنبی عورتوں کی طرح پردہ کیا گیا تو ایک گھر میں رہنا مشکل ہوجائے گا۔

ج… بھابھیوں سے پردہ تو عام لوگوں کی طرح ہے، مگر گھر میں آنا جانا مشکل ہوجاتا ہے، اس لئے صرف چادر کا پردہ کافی ہے، ضروری بات بھی کرسکتے ہیں اور کھانا وغیرہ بھی لاسکتے ہیں۔

نرس کے لئے مرد کی تیمارداری

س… عام طور سے مسلمان لڑکیاں نرسنگ کورس کو اپنانے سے گریز کرتی ہیں، میں نے یہ سوچ کر نرسنگ ٹریننگ میں داخلہ لیا تھا کہ ہماری جیسی مسلمان لڑکیاں بھی آگے آئیں اور اس پیشے کو اپنائیں، لیکن اس پیشے میں مرد اور عورت دونوں کی تیمارداری کرنا پڑتی ہے۔ لڑکی ہونے کی حیثیت سے عورتوں اور بچوں کا کام تو کرسکتی ہیں، لیکن مردانہ وارڈ میں زخم وغیرہ کی مرہم پٹی ایک غیرمرد کی کیا ایک مسلمان لڑکی کے لئے صحیح ہے؟ مہربانی فرماکر اسلام اور شریعت کی روشنی میں تفصیلی جواب دیں۔

ج… مردوں کی مرہم پٹی اور تیمارداری کے لئے مردوں کو مقرّر کیا جانا چاہئے، نامحرَم عورتوں سے یہ خدمت لینا جائز نہیں۔

بھابھی سے پردے کی حد

س… ہم دو ساتھی ہیں اور الحمدللہ ہم دونوں نے اپنے اپنے گھروں میں شرعی پردے کا مکمل اہتمام کیا ہے، لیکن میرا ساتھی مجھے اس پر تنگ کرتا ہے کہ: “آپ شریعت کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور اپنی بھابھیوں سے پردہ نہیں کرتے اور اس کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے ہو” جبکہ اعتراض کنندہ کا کوئی اور بھائی نہیں ہے جس کی بناء پر وہ اعتراض کرتا ہے اور ہم تین بھائی ہیں، تینوں شادی شدہ ہیں۔ آپ کا تحریر کردہ ایک مسئلہ بندہ نے اعتراض کنندہ کو پیش کیا کہ ضرورت کے وقت بھابھی سے بات بھی کی جاسکتی ہے اور بھابھی، ہاتھ، پاوٴں اور چہرہ ننگا کرسکتی ہے۔ لیکن وہ کہتا ہے کہ: “اس مسئلے کے ساتھ کوئی دلیل مذکور نہیں ہے، اس لئے میں اس کی تقلید نہیں کرتا۔” لہٰذا آپ سے گزارش ہے کہ اس مسئلے کو وضاحت کے ساتھ قرآن و سنت کی روشنی میں بیان فرمائیں۔

ج… حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: “جو رشتہ دار محرَم نہیں، مثلاً: خالہ زاد، ماموں زاد، پھوپھی زاد بھائی یا بہنوئی یا دیور وغیرہ جوان عورت کو ان کے رُوبرو آنا اور بے تکلف باتیں کرنا ہرگز نہیں چاہئے، اگر مکان کی تنگی یا ہر وقت کی آمد و رفت کی وجہ سے گہرا پردہ نہ ہوسکے تو سر سے پاوٴں تک کسی میلی چادر سے ڈھانک کر شرم و لحاظ سے بضرورت رُوبرو آجائے اور کلائی، بازُو، سر کے بال اور پنڈلی ان سب کا ظاہر کرنا حرام ہے، اسی طرح ان لوگوں کے رُوبرو عطر لگاکر عورت کو آنا جائز نہیں، اور نہ بجتا ہوا زیور پہنے۔”                                     (تعلیم الطالب ص:۵)

بھتیجی اور بھانجی کے شوہر سے پردہ ہے

س… مجھ سے کسی نے کہا ہے کہ داماد کسی بھی درجے کا ہو، اس سے پردہ کرنا نہیں آیا، مثلاً: سگی بہن، بھتیجی اور بھانجی کا شوہر۔ کیا یہ بات دُرست ہے؟

ج… بھتیجی اور بھانجی کے شوہر سے پردہ ہے، وہ شرعاً داماد نہیں۔

جیٹھ کے داماد سے بھی پردہ ضروری ہے

س… اپنے جیٹھ کے داماد سے پردہ کرتی ہوں، لوگ کہتے ہیں کہ گھر کے آدمی سے پردہ نہیں کرنا چاہئے اور سامنے آنے میں کوئی حرج نہیں۔ آپ بتائیے کہ پردہ ہے یا نہیں؟

ج… اس سے بھی پردہ ہے۔

س… جب جیٹھ، نندوئی، دیور، بہنوئی ان سب سے شرع کا حکم پردہ کرنے کا ہے تو ہمارے بزرگ اور شوہر، بھائی ہم سے پردہ کرنے کو کیوں نہیں کہتے اور ہمیں سامنے آنے پر کیوں مجبور کرتے ہیں؟

ج… غلط کرتے ہیں۔

پردے کے لئے کون سی چیز بہتر ہے برقع یا چادر؟

س… اسلام میں پردے کی اہمیت بہت زیادہ ہے، لیکن پردے کا اصل مفہوم کیا ہے؟ کیا خواتین کو برقع استعمال کرنا لازمی ہے؟ اور موجودہ دور میں برقع کا جس طرح استعمال کیا جاتا ہے، کیا وہ اسلام میں جائز ہے؟

ج… پردے سے مراد پورے بدن کا ستر ہے، خواہ چادر سے ہو یا برقع سے، جو برقع ستر کا فائدہ نہ دے وہ بے کار ہے۔

عورت کا مردوں کو خطاب کرنا،

نیز عورت سے گفتگو کس طرح کی جائے؟

س۱:… کیا عورت غیرمحرَم مردوں کے جلسے میں وعظ یا اصلاحِ معاشرہ یا اصلاحِ رُسوم کے سلسلے میں تقریر کرسکتی ہے؟ (پردہ چاردیواری میں ہے)۔

س۲:… کیا عورت بلاضرورت غیرمحرَم کو اپنی آواز سناسکتی ہے؟

س۳:… کیا حضرت عائشہ صدیقہ، حضرت فاطمة الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہما یا دیگر صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنہنّ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جیسے نیک لوگوں سے پردے میں وعظ یا تقریر کی؟

س۴:… صحابہ کرام بوقتِ ضرورت اُمت کی ماں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیسے مسئلہ معلوم کرتے تھے؟

ج۱:… نامحرَموں کے سامنے بے پردہ تقریر کرنا جائز نہیں، حرام ہے۔ اور بوقتِ ضرورت پردے کے ساتھ گفتگو جائز ہے، مگر لب و لہجے میں سختی و درشتی ہونی چاہئے، جس سے دُوسرے آدمی کو عورت کی طرف کشش پیدا نہ ہو۔

          آج کل جو جلسوں میں خواتین و حضرات کا مشترکہ خطاب ہوتا ہے، یہ جاہلیتِ جدیدہ کی بدعتِ سیئہ ہے۔

ج۲:… بلا ضرورت جائز نہیں، خصوصاً جبکہ فتنے کا اندیشہ ہو، اور مجمع بازاری لوگوں کا ہو، اسی لئے کہا گیا ہے:

نہ تنہا عشق از دیدار خیزد

بسا ایں دولت از گفتار خیزد

ج۳:… بلا پردہ تقریر کرنا ثابت نہیں، نہ بلا ضرورت۔ پھر “مسلمانوں کی ماں” پر آج کی عورت کو اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقدس معاشرے پر آج کے گندے معاشرے کو قیاس کرنا بدعقلی ہے۔

ج۴:… قرآنِ کریم میں ہے: “فَاسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ” (ترجمہ: ازواجِ مطہرات سے کچھ پوچھنا ہو تو پس پردہ پوچھو) اس لئے پردے کے پیچھے سوال کرتے تھے۔

پردے کے مخالف والدین کی اطاعت ضروری نہیں، نیز بہنوئیوں سے بھی پردہ ضروری ہے

س… علمائے کرام سے سنا ہے کہ بیٹے پر شریعتِ اسلامیہ کی رُو سے والدین کی اطاعت اس حد تک واجب ہے کہ اگر وہ حکم دیں کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو تو وہ طلاق دے دے۔ دُوسری طرف سے شریعتِ اسلامیہ میں شادی کو سنتِ موٴکدہ قرار دیا گیا ہے، اور بیوی کے پردے کو واجب یا فرضِ عین۔ اور خاص کر حدیثِ نبوی میں بیوی کو شوہر کے بھائیوں سے سختی کے ساتھ پردہ کرنے کا حکم ہے۔ میری شادی کو ہوئے تین سال کا عرصہ ہوا ہے، میں نے شریعتِ اسلامیہ کی رُو سے بیوی کو اپنے (شوہر کے) بھائیوں (حقیقی و سوتیلے) سے پردے کا حکم دیا ہے۔ اس لئے وہ شرعی حکم کی تعمیل میں سخت پردہ کرتی ہے۔ ان (بیوی) کی دُوسری چار (غیرشادی شدہ) بہنیں بھی ہیں۔ اب مجھے سخت مسائل درپیش ہیں، جن سے سخت نالاں ہوں، اور محسوس ہوتا ہے کہ شریعت کے یہ دو اَحکام ایک دُوسرے سے ٹکرا رہے ہیں، وہ یہ کہ میرے بھائی صاحبان اور میرے والدین مجھ سے اس بات (پردہ مذکورہ پر) سے سخت خفا ہیں، خط و کتابت بند کردی ہے، اب اگر میں شادی نہ کرتا تو سنتِ موٴکدہ ترک ہوجاتی، اگر شادی کرلی تو بیوی کا پردہ واجب ہوگیا۔ اِدھر سے والدین کی اطاعت بھی واجب۔ اگر پردے والے شرعی حکم کو مانتا ہوں اور اس پر عمل کروں گا تو والدین کی اطاعت جو شرعاً واجب ہے، ترک ہوگی۔ اور اگر والدین کا حکم اور منشاء کی اطاعت کروں گا تو پردہ جو (شرعاً واجب ہے) کا ترک لازم آئے گا۔ دُوسری طرف سے سسرال کا تکرار ہے کہ باقی جو میری سالیوں کی شادی جب ہوجائے گی، تو ان ہم دامادوں سے بھی بیوی کو پردہ نہ کرانا، اور بیوی کی بھی یہی تکرار ہے، اور اندیشہ قطعی ہے کہ اگر میں بیوی کو اپنے ہم داماد بھائیوں سے جب شرعی پردے کا حکم دُوں گا تو میرے گھر کا ماحول انتہائی خراب ہوگا۔ بیوی کا حق مہر جو پچّیس ہزار روپے میرے ذمہ غیرموٴجل ہیں کا مطالبہ ہوگا، میں ایک غریب آدمی ہوں، آفس میں کلرک ہوں، ماہانہ تنخواہ سے گھر کا گزارا کفایت کرکے بمشکل ہوتا ہے، حق مہر کے لئے اپنی ماہانہ آمدنی سے ایک پیسہ بھی نہیں بچایا جاسکتا۔ تقریباً اندازہ ہے کہ حق مہر کی رقم میں (اگرچہ انکار نہیں مگر) ادا تازیست نہ کرسکوں گا۔ خدارا! آپ سے دست بستہ عرض ہے کہ شریعتِ اسلامیہ کی رُو سے مجھے اپنے آئندہ موقف مناسبہ اختیار کرنے کی رہنمائی فرمائیے گا۔ میں آپ کے لئے تاحیات دُعا کرتا رہوں گا۔ اللہ پاک آپ کے اور آپ کے اہل و عیال کے علم میں اضافہ فرمائے اور اَجرِ عظیم عنایت فرمائے، آمین!

ج… والدین کا یہ کہنا کہ بھائیوں سے بیوی کو پردہ نہ کرنے کا کہو، خلافِ شرع ہے۔ اور ان کے ایسے حکم کی تعمیل گناہ ہے۔ والدین نے اگر محض اس وجہ سے تعلق ختم کردیا ہے تو وہ گنہگار ہیں، آپ ان سے تعلق قطع نہ کریں۔ آپ کے سسرال والوں کا یہ مطالبہ کہ آپ کی بیوی اپنے بہنوئیوں سے پردہ نہیں کرے گی، یہ بھی خلافِ شریعت ہے۔ اگر آپ کی بیوی اصرار کرے تو اس کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم سمجھائیے، لیکن اگر وہ اس پر راضی نہ ہو بلکہ طلاق کا مطالبہ کرے تو اس سے کہئے کہ خلع کرے، یعنی مہر معاف کرنے کی شرط پر طلاق لے لے۔

پردے سے متعلق چند سوالات کے جوابات

س… بندہ آپ سے پردے کے بارے میں درج ذیل سوالات کا شرعِ متین کی رُو سے جوابات کا خواہاں ہے۔

س۱:… ایک مسلمان عورت کو اپنے رشتہ داروں میں سے کن کن مردوں سے پردہ کرنا ضروری ہے؟

س۲:… مسلمان عورتوں کے لئے پردے کی فرضیت قرآن مجید کی کن آیات سے ہوئی؟

س۳:… ہمارے موجودہ معاشرے میں عورتوں کا بے پردہ باہر نکلنا اور دفاتر و فیکٹریوں میں ملازمت کرنا ایک معمول بن چکا ہے اور معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے۔ چنانچہ ایسے بگڑے ہوئے ماحول میں مرد نگاہ کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں؟ راستوں اور بسوں میں باوجود کوشش کے بار بار نظر پڑجانے سے گناہ ہوگا یا نہیں؟

ج۱:… ایسے رشتہ دار جن سے عورت کا نکاح نہیں ہوسکتا، جیسے: باپ، دادا، بھائی، بھتیجے، بھانجے، چچا، ماموں وغیرہ، وہ عورت کے “محرَم” کہلاتے ہیں، ان سے عورت کا پردہ نہیں، اور وہ تمام لوگ جن سے نکاح ہوسکتا ہے ان سے پردہ لازم ہے، جیسے: ماموں زاد، چچازاد، پھوپھی زاد، خالہ زاد وغیرہ وغیرہ۔

ج۲:… پردے کی فرضیت قرآنِ کریم کی متعدّد آیات سے ثابت ہے، مثلاً:

          سورہٴ اَحزاب کی آیت نمبر:۳۳ میں ارشادِ خداوندی ہے:

          “وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّةِ الْأُوْلٰی۔”

          ترجمہ:… “اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو، اور قدیم زمانہٴ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو۔”

          دُوسری جگہ ارشاد فرمایا:

          “وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِھِنَّ أَوْ اٰبَآئِھِنَّ أَوْ اٰبَآءِ بُعُوْلَتِھِنَّ أَوْ أَبْنَآئِھِنَّ أَوْ أَبْنَآءِ بُعُوْلَتِھِنَّ أَوْ اِخْوَانِھِنَّ أَوْ بَنِیْ اِخْوَانِھِنَّ أَوْ بَنِیْ أَخَوَاتِھِنَّ أَوْ نِسَآئِھِنَّ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُھُنَّ أَوِ التَّابِعِیْنَ غَیْرِ أُولِی الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْھُرُوْا عَلٰی عَوْرَاتِ النِّسَآءِ” (النور:۳۱)

          ترجمہ:… “اور اپنی زیبائش کو کسی پر ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوند کے یا اپنے باپ کے، یا اپنے خاوند کے باپ کے، یا اپنے بیٹوں کے یا اپنے خاوند کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں کے، یا اپنے بھتیجوں کے، یا اپنے بھانجوں کے، یا اپنی ہم جنس عورتوں کے، یا اپنی باندیوں کے، یا ان ملازموں کے جو عورت کی زیب و زینت سے غرض نہیں رکھتے، یا ان لڑکوں کے جو عورت کے اسرار سے بے خبر ہیں۔”

          ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:

          “یٰٓأَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَآءِ الْمُوٴْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ۔” (الاحزاب:۳۹)

          ترجمہ:… “اے نبی! کہہ دیجئے اپنی عورتوں کو اور اپنی بیٹیوں کو اور مسلمانوں کی عورتوں کو کہ نیچے لٹکالیں اپنے اُوپر تھوڑی سی اپنی چادریں۔”

ج۳:… عورت کا ایسی جگہ ملازمت کرنا حرام ہے، جہاں اس کا اختلاط اجنبی مردوں سے ہوتا ہو۔ اور ایسے گندے ماحول میں، جو کہ ہمارے یہاں پیدا ہوچکا ہے، ایک ایسے شخص کو اپنی نگاہ کی حفاظت نہایت ضروری ہے جو اپنا ایمان سلامت لے جانا چاہتا ہو۔ قصداً کسی نامحرَم کی طرف نظر بالکل ہی نہ کی جائے اور اگر اچانک نظر بہک جائے تو فوراً ہٹالی جائے۔

“دیور موت ہے” کا مطلب!

س… میں نے اپنے بیٹے سے ایک حدیث سنی ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ دیور کو موت قرار دیا گیا ہے، تو کیا یہ حدیث ہے؟ اگر ہے تو اس حدیث کی مراد کیا ہے؟

ج… اس حدیث کا مطلب واضح ہے کہ دیور سے موت کی طرح ڈرنا اور بچنا چاہئے، اس سے بے تکلفی کی بات نہ کی جائے، تنہائی میں اس کے پاس نہ بیٹھا جائے وغیرہ۔

شوہر کے کہنے پر پردہ چھوڑنا

س… ایک اچھے گھرانے کی لڑکی جو بچپن سے جوانی تک شریعت کے مطابق پردہ کرتی ہو، لیکن شادی کے بعد اگر شوہر اسے برقع اُتارنے پر مجبور کرے یا صرف چہرہ ہی کھولنے پر مجبور کرے تو کیا ایسی صورت میں لڑکی کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ مکمل برقع اُتار دے یا چہرہ کھول کر مردوں میں آزادنہ گھومتی رہے، میرے محدود علم کے مطابق پردہ مسلمان عورتوں پر بالکل اسی طرح فرض کیا گیا ہے جس طرح نماز اور روزہ مسلمانوں پر فرض ہے، کیا مرد کی جانب سے اس قسم کی سختی پر عمل کرنا جائز ہے؟ شریعت اس کے لئے کیا حکم صادر کرتی ہے؟ آج کے معاشرے میں بعض لڑکیاں بچپن سے جوانی تک شریعت کے مطابق پردہ کرتی ہیں، لیکن شادی کے فوراً بعد اپنی مرضی سے پردہ ختم کردیتی ہیں اور اس کا سارا اِلزام عموماً شوہروں پر ڈال دیا جاتا ہے، میں آپ سے یہ کہنا چاہوں گا کہ شریعت اس قسم کے معاملے پر کیا حکم دیتی ہے؟

ج… پردہ شرعی حکم ہے، شوہر کے کہنے پر نہ چہرہ کھولنا جائز ہے اور نہ پردے کا چھوڑنا ہی جائز ہے۔ شوہر اگر مجبور کرے تو اس سے طلاق لے لی جائے تاکہ وہ ایسی بیوی لاسکے جو ہر ایک کو نظارہٴ حسن کی دعوت دے۔ اور خود پردہ چھوڑ کر شوہر پر اِلزام دھرنا غلط ہے، لیکن ان کے گناہ میں شوہر بھی برابر کے شریک ہیں، کیونکہ وہ بے پردگی کو برداشت کرتے ہیں۔

شرعی پردے سے منع کرنے والے مرد سے شادی کرنا

س… اگر ایک لڑکی شرعی پردہ کرتی ہو اور جب اس کی شادی ہونے والی ہو تو اس کو اس بات کا احساس ہو کہ لڑکا پردے پر راضی نہیں ہوگا، تو کیا وہ شادی سے رُک جائے؟

ج… پردہ خدا تعالیٰ کا حکم ہے، اس میں کسی دُوسرے کی اطاعت جائز نہیں، اگر لڑکا ایسا ہو تو وہاں شادی نہ کرے۔

پردے پر آمادہ نہ ہونے والی عورت کی سزا

س… اگر عورت کو شریعت کے متعلق حکم دیا جائے اور وہ نہ مانے، مثلاً: پردے کے متعلق (خصوصاً بیوی کو) تو اس کو کیا سزا دینی چاہئے؟ کیا زبردستی اس پر عمل کرایا جائے اور نہیں تو خاموشی اختیار کی جائے؟ برائے مہربانی شریعتِ اسلامی کی روشنی میں جواب دیجئے۔

ج… اس کو پیار و محبت سے اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم سمجھایا جائے، اگر وہ نہ مانے تو اس سے علیحدگی اختیار کرلی جائے۔

پیر سے بغیر پردہ کے عورت کا ملنا جائز نہیں

س… ہماری والدہ ایک پیر سے عقیدت رکھتی ہیں، کیا پیر سے اسلام میں میل ملاپ رکھنا اور پردہ نہ کرنا جائز ہے؟

ج… پیر سے پردہ لازم ہے، جو پیر اجنبی عورت سے تنہائی میں ملتا ہے وہ خود بھی گمراہ ہے، اس کے پاس جانا جائز نہیں۔

چہرہ، ہاتھ، پاوٴں کیا پردے میں داخل ہیں؟

س… کیا عورت کے لئے چہرے کا پردہ نہیں ہے؟ نیز یہ بتائیے کہ عورت کو کن کن حصوں کا کھولنا منع ہے؟ اور عورت کے لئے چچازاد، خالہ زاد جیسے رشتہ داروں سے پردہ کرنا کیسا ہے؟ حدیث سے جواب دیں۔ کیا یہ دُرست ہے کہ جن سے عورت کا نکاح جائز ہے ان سے پردہ ضروری ہے، چاہے وہ رشتہ دار ہوں؟

ج… چہرہ اور ہاتھ پاوٴں ستر میں داخل نہیں، لیکن پردے کے لئے چہرہ ڈھانکنا بھی ضروری ہے تاکہ نامحرَم نظریں چہرے پر نہ پڑیں۔ نامحرَم وہ لوگ ہیں جن سے نکاح جائز ہے، ان سے پردہ ہے۔

بیٹی کے انتقال کے بعد اس کے شوہر (داماد) سے بھی پردہ ہے؟

س… میری والدہ جن کی عمر تقریباً ۳۵-۴۰ سال کے قریب ہے، وہ نوجوانی میں ہی ہم سات بہن بھائیوں کی موجودگی میں ۱۲ سال قبل بیوہ ہوگئی تھیں، انہوں نے بڑے مشکل وقت میں ہماری پروَرِش کی ہے، مگر دو سال قبل والدہ صاحبہ نے ایک شخص (جو کہ ان کا ہی ہم عمر ہے) کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا اور ہم سب بہن بھائیوں کی مخالفت کے باوجود انہوں نے اس شخص سے ہماری چھوٹی بہن کی شادی کردی، جبکہ وہ شخص پہلے سے اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہے اور میری بہن کی عمر کی اس کی بیٹی ہے، والدہ نے اس شخص سے ملنا نہیں چھوڑا اور ہم سے کہا کہ یہ میرا داماد ہے، دُنیا کا کوئی قانون مجھے میرے داماد سے ملنے سے روک نہیں سکتا۔ شادی کے پانچ مہینے بعد میری بہن کا انتقال ہوگیا اور میری والدہ ابھی تک اس شخص سے ملتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ بیٹی کے مرنے سے داماد کا رشتہ نہیں ٹوٹتا اور داماد سے پردہ جائز نہیں۔

ج… داماد سے پردہ نہیں ہوتا، لیکن اگر دونوں جوان ہوں تو پردہ لازم ہے، ایسا نہ ہو کہ شیطان دونوں کا منہ کالا کردے، آپ کی والدہ کا وہاں جانا جائز نہیں۔

غیرمحرَم رشتہ داروں سے کتنا پردہ ہے؟ نیز جیٹھ کو سسر کا درجہ دینا

س… ہمارے خاندان میں پردہ ہے، خواتین پردہ کرتی ہیں، لیکن جیٹھ، نندوئی، دیور، بہنوئی اور ان کے دامادوں سے پردہ نہیں کرتیں۔ نیز خالہ زاد، ماموں زاد، چچازاد بھائیوں سے بھی پردہ نہیں کرتیں۔ آپ مجھے بتائیں کہ ان لوگوں سے پردہ ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کس طرح کا؟ کیا ان لوگوں سے بالکل اسی طرح کا پردہ کیا جائے جس طرح کا عام لوگوں سے ہے؟ اب کیونکہ معاشرے میں پردے کی حکمت و اہمیت کا احساس مٹ گیا ہے تو چھٹی والے دن ان لوگوں کے گھر جانے سے محض اس لئے انکار کرسکتی ہوں کہ مرد گھر پر ہوتے ہیں اور بے پردگی ہوتی ہے؟ کیونکہ اب پردہ کرنے کو دقیانوسیت سمجھا جاتا ہے۔ اگر ان لوگوں میں سے کوئی گھر میں آئے تو سامنے نہ جاوٴں اورپردے میں ہوجاوٴں۔ میں علیحدہ گھر میں رہتی ہوں، مشترکہ خاندانی نظام نہیں ہے۔ اگر سسر حیات نہ ہوں تو کیا ہمارا دِین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ جیٹھ کو ان کا قائم مقام سمجھ کر سامنے ہوا جائے؟ پردہ صرف جسم کا ہے یا چہرے کا بھی ہے؟ اس کی بھی وضاحت کی جائے۔ آپ میرے سوالوں کا جواب وضاحت سے دیں تاکہ میری کنفیوژن دُور ہو اور عورت سے جس طرح کا پردہ اسلام چاہتا ہے اس پر عمل پیرا ہونے کی صدقِ دِل سے کوشش کروں۔

ج… جن رشتہ داروں کے نام آپ نے لکھے ہیں، ان سے بھی ویسا ہی پردہ ہے جیسا کہ اجنبی لوگوں سے۔ کوشش تو یہ ہونی چاہئے کہ ان کے سامنے نہ جایا جائے، لیکن اگر کبھی جانا پڑے تو کپڑے سے چہرے کا پردہ کرلیا جائے اور ان کے ساتھ بے تکلف گفتگو نہ کی جائے۔ سسر کے بعد جیٹھ اس کے قائم مقام نہیں ہوجاتا۔

اجنبی عورت کو بطور سیکریٹری رکھنا

س… آج کل کے دور میں مخلوط ملازمت کا سلسلہ چل رہا ہے، اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پرائیویٹ آفس میں لیڈیز سیکریٹری رکھی جاتی ہیں اور مالکان اپنی سیکریٹریوں سے خوش گپیوں میں مصروف ہوتے ہیں، حالانکہ اسلام میں عورت کا نامحرَم کے سامنے بے پردہ نکلنا حرام ہے۔ برائے مہربانی تحریر فرمائیں کہ اس مسئلے کے متعلق شرع کیا حکم دیتی ہے؟

ج… حکم ظاہر ہے کہ اجنبی عورت سے خلوَت کرنا اور اس سے خوش گپیوں میں مشغول ہونا شرعاً حرام ہے، اس لئے عورت سیکریٹری رکھنا جائز نہیں۔

لڑکیوں کا بے پردہ مردوں سے تعلیم حاصل کرنا

س… میں گرلز کالج میں پڑھتی ہوں اور مذہبی پردے دار گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں، چونکہ سائنس کی اسٹوڈنٹ ہوں اس لئے کالج روزانہ جانا پڑتا ہے اور کالج میں تقریباً اسٹاف مردوں پر مشتمل ہے، اور ہم لوگوں کے پاس کالج میں ایک باریک پٹی ہوتی ہے، دوپٹہ لینے کی اجازت نہیں ہے، ایسی صورت میں جب ہم پر مجبوری ہو تو کیا کیا جائے؟ جبکہ اسلام میں عورت کو اپنا بال تک دِکھانے کی اجازت نہیں ہے۔

ج… لڑکیوں کا غیرمحرَم مردوں سے بے پردہ پڑھنا فتنے سے خالی نہیں، یا تو باپردہ تعلیم کا انتظام کیا جائے، ورنہ تعلیم چھوڑ دی جائے۔

عمررسیدہ عورت کا اسکول میں بچوں کو پڑھانا

س… ایک ایسی عورت جو کہ اپنے تمام فرائض سے سبکدوش تقریباً ہوچکی ہے، اور اس کے بچے اسکول میں پڑھتے ہیں اور گھر میں فالتو ہوتی ہے، تو کیا وہ عورت اپنے گھر کے عین سامنے اسکول میں پڑھانے جاسکتی ہے؟ جبکہ علم کا حاصل کرنا ہر کسی پر فرض ہے، اور اس طریقے سے اس عورت کا وقت بھی اچھے کام میں صَرف ہوتا ہے۔

ج… اگر اللہ تعالیٰ نے اس کو معاش سے فارغ کر رکھا ہے تو فرصت کو غنیمت سمجھ کر اپنی آخرت کی تیاری میں لگے، ذکر و اَذکار، تسبیحات، تلاوت اور نماز میں وقت گزارے، معاشی طور پر تنگ دست ہو تو ملازمت باپردہ کرسکتی ہے۔ جس علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، وہ یہ نہیں جو اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے۔

بغیر دوپٹہ کے عورت کا کالج میں پڑھانا اور دفتر میں کام کرنا

س… ہمارے تعلیمی اداروں میں مخلوط تعلیم کا رواج ہے، شرعی لحاظ سے اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ ہمارے تعلیمی اداروں میں خواتین ٹیچرز بغیر دوپٹے کے کلاسز لیتی ہیں، جبکہ اسکولوں میں مرد اساتذہ بھی ہوتے ہیں، کیا یہ دُرست ہے؟

ج… یہ مخلوط نظامِ تعلیم بے خدا قوموں کا ایجاد کردہ ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ مرد، مرد نہ رہیں، اور عورتیں، عورتیں نہ رہیں، اسلام کے ساتھ اس نظام کا کوئی جوڑ نہیں۔

س… ہمارے ملک میں مخلوط ملازمت کا رواج ہے، سرکاری اور غیرسرکاری دفاتر میں جہاں صرف مرد کام کرتے ہیں، آفیسر اپنے لئے لیڈی سیکریٹری رکھتے ہیں، کیا ایسے دفاتر فحاشی کے اَڈّے نہیں کہلائیں گے؟ شرع کے لحاظ سے ایسی خواتین اور آفیسروں کے لئے کیا حکم ہے؟

ج… یہ مخلوط ملازمت کا نظام، مخلوط تعلیم کا شاخسانہ ہے، جو مردانہ غیرت اور نسوانی حیا نکال پھینکنے کا نتیجہ ہے۔

عورت بازار جائے تو کتنا پردہ کرے؟

س… اسلام میں آزاد عورت (یعنی آج کل کی گھریلو خاتون) کو غیرمحرَم سے پردے کا کیا حکم ہے؟ خصوصاً سورہٴ اَحزاب کی آیت نمبر:۵۹ اور سورہٴ نور کی آیت نمبر:۳۱ میں پردے کا جو حکم ہے، اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اور جہاں بھی پردے کا حکم دیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پردے کا کیا حکم دیا ہے؟ جناب! خصوصاً سورہٴ اَحزاب کی آیت نمبر:۵۹ اگر تفصیل سے سمجھادیں تو مہربانی ہوگی۔

          “اے نبی! (صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ واسطے بیبیوں اپنی کے اور بیٹیوں اپنی کے اور بیویوں مسلمانوں کی، کے نزدیک کرلیں اُوپر اپنے بڑی چادریں اپنی، یہ بہت نزدیک ہے اس سے کہ پہچانی جاویں پس نہ ایذا دی جاویں اور ہے اللہ بخشنے والا مہربان۔”                                       (سورہٴ اَحزاب)

          اور سورہٴ نور میں پردے کے متعلق جو حکم آیا ہے، وہ بھی تفصیل سے سمجھادیں۔

ج… پردے کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اگر عورت کو گھر سے باہر جانے کی ضرورت پیش آئے تو بڑی چادر یا برقع سے اپنے پورے بدن کو ڈھانپ کر نکلے اور صرف راستہ دیکھنے کے لئے آنکھ کھلی رہے، ان آیات کی تفسیر مولانا مفتی محمد شفیع صاحب کی تفسیر “معارف القرآن” میں دیکھ لی جائے۔

بے پردگی والی جگہ پر عورت کا جانا جائز نہیں

س… زید اپنی بیوی کو اس کے بھائی کے گھر جانے سے روکتا ہے، کیونکہ اس کے بھائی کے گھر میں خدمت گار نوجوان ہیں، جبکہ یہ خدمت گار گھر کے ایک مخصوص حصے تک محدود ہیں۔ آپ اس مسئلے کا تفصیلی و تحقیقی جواب تحریر فرمائیں۔

ج… شوہر کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنی بیوی کو ایسی جگہ جانے سے منع کرے جہاں غیرمحرَم مردوں سے بے پردگی کا اندیشہ ہو، ہاں! البتہ اگر بیوی کے بھائی کے گھر بے پردگی کا خطرہ نہ ہو اور خدمت گار مردوں کے لئے الگ کوئی مخصوص جگہ ہو تو پھر کبھی کبھی جانے میں کوئی حرج نہیں، لیکن پردے کا اہتمام ضروری اور لازمی ہے۔

گھر میں نوجوان ملازم سے پردہ کرنا ضروری ہے

س… ایک تعلیم یافتہ مسلمان جن کے کام کاج کرنے کے لئے ایک مسلمان نوجوان ملازم ہے، جو رات دن ان کے گھر میں رہتا ہے، جس کا ان کے اہلِ خانہ سے پردہ نہیں ہے، سنا ہے کہ وہ اس ملازم کو اپنے گھر میں چھوڑ کر ایک ماہ کے لئے کہیں باہر کام پر گئے ہیں۔ پردہ شرعی کی چہل حدیث میں لکھا ہے کہ ایسا شخص جس کو اس کی پروا نہ ہو کہ اس کی گھر والیوں کے پاس کون آتا ہے؟ کون جاتا ہے؟ وہ دیوث ہے، اور دیوث کبھی جنت میں داخل نہ ہوگا۔ کیا اس قسم کا شخص اس صورت میں کہ وہ دِینی کام سے جاتا ہے، جنتی ہوجائے گا؟

ج… ملازم سے پردہ ہے، اور اس کا بغیر پردے کے مستورات کے پاس جانا جائز نہیں۔

عورتوں کو تبلیغ کے لئے پردہٴ اسکرین پر آنا

س… عورتوں کے لئے پردے کا حکم بہت شدید ہے، یعنی یہ کہ عورت کو مرد سے اپنے ناخن تک چھپانے چاہئیں، لیکن آج کل کی عورت دفتروں میں، دُکانوں میں (سیلز گرل) اور سڑکوں پر بے پردہ گھومتی ہے، جو کہ ظاہر ہے غلط ہے۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ اگر عورت ٹیلی ویژن پر آتی ہے تو یقینا اسے لاکھوں کی تعداد میں مرد دیکھتے ہیں، اور آج کل ٹی وی پر عورتیں تبلیغِ دِین کے لئے آتی ہے، کیا اس عمل سے وہ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرلیتی ہیں؟

ج… جو عورتیں خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اَحکام کو توڑ کر پردہٴ اسکرین پر اپنی نمائش کرتی ہیں، انہیں خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کیسے حاصل ہوسکتی ہے․․․؟ ہاں! اِبلیس اور ذُرِّیتِ اِبلیس ان کے اس عمل سے ضرور خوش ہیں۔

کیا عورت کھیلوں میں حصہ لے سکتی ہے؟

س… پچھلے دنوں اخبار “جنگ” میں پروفیسر وارث میر صاحب نے عورتوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے، پروفیسر صاحب لکھتے ہیں کہ: “عورت بغیر پردہ یعنی کہ منہ چھپائے بغیر باہر نکل سکتی ہے، کھیلوں میں حصہ لے سکتی ہے، مردوں کے شانہ بشانہ کام کرسکتی ہے” یہ کہاں تک صحیح ہے کہ عورت بغیر پردہ کئے باہر نکل سکتی ہے؟ جبکہ عورت کی ساری خوبصورتی اس کے چہرے سے ہی معلوم ہوتی ہے۔ اس چہرے کے مسئلے کو تفصیلاً تحریر کریں۔ دُوسرا سوال یہ ہے کہ ہم لوگ جو آج کل کے دور میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، آیا اس کے لئے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا؟ نیز عورتوں کو میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنا یا وکالت کرنا یا جج کے فرائض انجام دینا کہاں تک صحیح ہے؟ ضرور تحریر کریں۔

ج… پروفیسر وارث میر کا فتویٰ غلط ہے۔ بے پردگی، فحاشی کی بنیاد ہے، اور اسلام فحاشی کو برداشت نہیں کرتا۔ عورت کے لئے قرآنِ کریم کا حکم یہ ہے کہ وہ بغیر شدید ضرورت کے گھر سے ہی نہ نکلے، اور اگر ضرورت کی بنا پر نکلے تو جلباب (بڑی چادر جو پورے بدن کو ڈھانک لے) پہن کر نکلے، اور اس کا پَلّو چہرے پر لٹکائے رکھے، مرد اور عورت اپنی نظریں نیچی رکھیں اور عورتیں اپنے محرَموں کے سوا کسی کے سامنے اپنی زینت کا اظہار نہ کریں۔ مجھے قرآنِ کریم میں کوئی ایسی آیت نہیں ملی جس میں عورتوں کو مردوں سے کندھا ملاکر (شانہ بشانہ) چلنے کا حکم دیا گیا ہو، اور جس میں یہ کہا گیا ہو کہ عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے کھیل کے میدان میں بھی جاسکتی ہیں۔ یہ آسمانِ مغرب کی “وحی” ہے جس نے مرد و زَن کا امتیاز مٹا ڈالا ہے، جبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی یہ ہے کہ: “اللہ کی لعنت ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت کرتے ہیں، اور اللہ کی لعنت ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت کرتی ہیں۔”

          ۲:… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم علومِ نبوّت لے کر آئے تھے اور آپ نے انہی کے حاصل کرنے کی ترغیب بھی دی ہے، اور اس کے فضائل بھی بیان فرمائے ہیں۔ دُنیاوی علوم انسانی ضرورت ہے اور حدودِ شریعت کے اندر رہتے ہوئے ان سے استفادہ بھی جائز ہے، لیکن جو علم، اَحکامِ الٰہیہ سے برگشتہ کردے (جیسا کہ آج کل عام طور سے دیکھنے میں آرہا ہے) وہ علم نہیں، جہل ہے۔

          عورتوں کا میڈیکل سیکھنا، قانون پڑھنا جائز ہے، بشرطیکہ شرعی پردہ محفوظ رہے، ورنہ بے پردگی حرام ہے۔ عورت کو جج بننا صحیح نہیں، لیکن اگر بنادیا گیا تو اس کا فیصلہ صحیح ہوگا، مگر حدود و قصاص میں عورت کا فیصلہ معتبر نہیں۔

عورت کے چہرے کا پردہ

س… جناب! میں پردہ کرتی ہوں جیسا کہ اللہ کا حکم ہے کہ نامحرَم سے پردہ کرنا چاہئے، میں اب تک کوشش یہی کرتی رہی ہوں کہ اپنے خالہ زاد یا ماموں زاد، پھوپھی زاد بھائیوں کے سامنے نہ آوٴں، مگر کبھی کبھار سامنا ہو ہی جاتا ہے۔ میں نے ابھی ایک مضمون پڑھا تھا جس میں عورت کے چہرے کے پردے پر زور نہیں دیا گیا تھا، معلوم یہ کرنا ہے کہ رشتہ داروں سے چہرے کا پردہ کرنا چاہئے یا نہیں؟ جبکہ فی زمانہ یہ بہت ہی زیادہ مشکل ہے۔

ج… عورت کو کسی مجبوری کے بغیر چہرہ کھولنے کی اجازت نہیں، جہاں تک ممکن ہو آپ بدستور پردہ کرتی رہیں، اخباروں میں صحیح غلط ہر قسم کی باتیں چھپتی ہیں، جب تک کسی محقق عالم سے تحقیق نہ کرلی جائے، اخباری مضامین پر کان نہیں دھرنا چاہئے۔

عورت کی کلائی پردے میں شامل ہے

س… آپ نے “غیرمحرَم کو ہاتھ لگانا” کے جواب میں یہ لکھا ہے: “عورت کا ہاتھ کلائی تک پردے کے حکم میں نہیں ہے” حالانکہ کلائی ہاتھ کی گٹوں سے شروع ہوتی ہے جو کہ پردے کے حکم میں ہے۔ کیا ہاتھ کی کلائی عورت کے پردے کے حکم میں ہے؟ ضرور وضاحت فرمائیں، اگر کلائی عورت کی نماز میں کھلی رہ جائے تو اس کی نماز نہ ہوگی؟

ج… کلائی گٹوں سے شروع ہوتی ہے، اور گٹوں تک ہاتھ ستر میں شامل نہیں، گٹوں سے لے کر کلائی ستر میں شامل ہے، اس میں آپ کو کیا اِشکال ہے؟ وہ سمجھ میں نہیں آیا۔

بہنوئی سے بھی پردہ ضروری ہے

س… بہنوئی سے پردہ کرنا چاہئے یا نہیں؟ ہمارے اِدھر ایک حافظ ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جب تک بہن زندہ ہو پردہ نہیں کرنا چاہئے۔

ج… بہنوئی سے پردہ ہے، حافظ صاحب غلط کہتے ہیں۔

رشتہ دار نامحرَموں سے بھی پردہ ضروری ہے

س… ہم غیرمحرَموں سے پردہ کرتی ہیں، لیکن ہماری ایک بزرگ خاتون کہتی ہیں کہ: “تم جو پردہ کرتی ہو صحیح نہیں ہے، تھوڑا بہت زمانے کے ساتھ بھی چلنا پڑتا ہے” وہ کہتی ہیں کہ: “چہرہ وغیرہ غیرمحرَموں کے سامنے کھول سکتے ہیں” وہ کہتی ہیں کہ: “حج میں بھی تو عورتیں چہرہ وغیرہ کھلا رکھتی ہیں” آپ ضرور تفصیل سے جواب دیں کہ عورتیں حج میں اپنا چہرہ کیوں کھلا رکھتی ہیں؟

ج… جس طرح مرد کو اِحرام کی حالت میں سلا ہوا کپڑا پہننا اور سر ڈھانکنا جائز نہیں، اسی طرح چہرے کو کپڑا لگانا عورت کو اِحرام کی حالت میں جائز نہیں۔ چنانچہ عورت کو یہ حکم ہے کہ اِحرام کی حالت میں اس طرح پردہ کرے کہ کپڑا منہ کو نہ لگے۔ اب اگر آپ کی بزرگ خاتون جیسا کوئی عقل مند لوگوں کو یہ تبلیغ کرتا پھرے کہ: “جس طرح مردوں کو وہاں کُرتا شلوار پہننا جائز نہیں تو یہاں بھی جائز نہیں” تو آپ اس کے بارے میں کیا رائے قائم کریں گی؟ وہی رائے اس بزرگ خاتون کے بارے میں قائم کرلیجئے․․․! علاوہ ازیں اِحرام کی حالت میں چہرہ ڈھکنا تو جائز نہیں لیکن پردہ کرنا وہاں بھی فرض ہے، اور لوگوں کے سامنے کھلے بندوں پھرنا حرام ہے، اب اگر بعض بیوقوف عورتیں اس پر عمل نہیں کرتیں تو ان کا فعل شریعت تو نہیں۔ رہا اس بزرگ خاتون کا یہ کہنا کہ: “تھوڑا بہت زمانے کے ساتھ بھی چلنا پڑتا ہے” بالکل غلط ہے، “چلو تم اِدھر کو جدھر کی ہوا ہو” دُنیا پرستوں اور کافروں کا شیوہ تو ہوسکتا ہے، کسی موٴمن کا نہیں۔ کیونکہ کوئی مسلمان خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرکے زمانے کی ہوا کا ساتھ نہیں دے سکتا ورنہ پھر مسلمان اور کافر کے درمیان کیا فرق رہ جائے گا․․․!

بے پردگی سے معاشرتی پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں نہ کہ پردے سے

س… محترم! فیڈریشن آف پروفیشنل ویمن ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیڈریشن کی صدر ڈاکٹر سلیمہ احمد صاحب نے فرمایا: “خواتین کو پردے میں بٹھانے سے معاشرتی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں” کیا ان محترمہ کا بیان دُرست ہے؟

ج… ڈاکٹر صاحبہ کو جس پردے میں پیچیدگیاں نظر آرہی ہیں اس کا حکم اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں دیا ہے، چنانچہ سورہٴ اَحزاب آیت:۳۳ میں خواتینِ اسلام کو حکم فرماتے ہیں:

          “وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّةِ الْأُوْلٰی۔”                             (الاحزاب:۳۳)

          ترجمہ:… “اور قرار پکڑو اپنے گھروں میں، اور دِکھلاتی نہ پھرو جیسا کہ دِکھانا دستور تھا پہلے جہالت کے وقت میں۔”                                        (ترجمہ شیخ الہند)

          شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی اس آیت شریفہ کے ذیل میں لکھتے ہیں:

          “اسلام سے پہلے زمانہٴ جاہلیت میں عورتیں بے پردہ پھرتی اور اپنے بدن اور لباس کی زیبائش کا علانیہ مظاہرہ کرتی تھیں۔ اس بداخلاقی اور بے حیائی کی رَوِش کو مقدس اسلام کب برداشت کرسکتا ہے؟ اس نے عورتوں کو حکم دیا کہ گھروں میں ٹھہریں اور زمانہٴ جاہلیت کی طرح باہر نکل کر حسن و جمال کی نمائش کرتی نہ پھریں۔”

          یہ تو چاردیواری میں بیٹھنے کا حکم ہوا، اور اگر کبھی باَمرِ مجبوری خواتین کو گھر سے باہر قدم رکھنا پڑے تو وہ کس انداز سے نکلیں؟ اس کے لئے درج ذیل ہدایت فرمائی گئی، سورہٴ اَحزاب آیت:۵۹ میں ارشاد ہے:

          “یٰٓأَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ ِلّأَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَآءِ الْمُوٴْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ۔”

          ترجمہ:… “اے نبی! کہہ دے اپنی عورتوں کو اور اپنی بیٹیوں کو اور مسلمانوں کی عورتوں کو، نیچے لٹکالیں اپنے اُوپر تھوڑی سی اپنی چادریں۔”                        (ترجمہ شیخ الہند)

          شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی اس آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں:

          “یعنی بدن ڈھانپنے کے ساتھ چادر کا کچھ حصہ سر سے نیچے چہرے پر بھی لٹکالیویں۔ روایات میں ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے پر مسلمان عورتیں بدن اور چہرہ چھپاکر اس طرح نکلتی تھیں کہ صرف ایک آنکھ دیکھنے کے لئے کھلی رہتی تھی۔”

          یہ بڑی چادروں (جلابیب) سے سر لپیٹ کر اور سر اور چہرہ ڈھک کر نکلنے کا حکم چادر کا پردہ ہوا، اور شرفاء کے یہاں برقع کا رواج درحقیقت اسی حکم کی تعمیل کی خوبصورت شکل ہے۔

          بہرحال یہ ہیں شرعی پردے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے پاک ارشادات، اور یہ ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسلمانوں کا ان اَحکامِ خداوندی پر عمل۔ نہ جانے ڈاکٹر صاحبہ کو پردے کے اندر وہ کون سی پیچیدگیاں نظر آگئیں جن کا علم -نعوذ باللہ- نہ اللہ تعالیٰ کو ہوا، نہ صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم کو، اور نہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی پاکیزہ خواتین کو، رضی اللہ عنہنّ۔ اللہ تعالیٰ عقل و ایمان اور عفت و حیا کی محرومی سے پناہ میں رکھیں۔

کیا گھر کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھنا ضروری ہے؟

س… محض شک کی بنا پر گھر کے دروازے، کھڑکیاں بند رکھنا کہ کہیں کسی غیرمرد کی نظر خواتین پر نہ پڑے، حالانکہ بے پردگی کا قطعی امکان نہ ہو کہاں تک دُرست ہے؟

ج… گھر میں پردے کا اہتمام تو ہونا چاہئے، لیکن اگر مکان ایسا ہے کہ اس سے بے پردگی کا احتمال نہ ہو تو خواہ مخواہ شک میں پڑنا صحیح نہیں۔ شک، اسلام کی تعلیم نہیں، بلکہ ایک نفسیاتی مرض ہے جو گھر کے ماحول میں بداعتمادی کو جنم دیتا ہے اور جس سے رفتہ رفتہ گھر کا ماحول آتش کدہ بن جاتا ہے۔ البتہ دروازوں، کھڑکیوں سے اگر غیرنظروں کے گزرنے کا احتمال ہو تو ان پر پردے لگانے چاہئیں۔

دُودھ شریک بھائی سے پردہ کرنا

س… کیا کسی بہن کو اپنے دُودھ شریک بھائی سے پردہ کرنا چاہئے؟

ج… دُودھ شریک بھائی اپنے حقیقی بھائی کی طرح محرَم ہے، اس سے پردہ نہیں۔ البتہ اگر وہ بدنظر اور بدقماش ہو تو فتنے سے بچنے کے لئے اس سے بھی پردہ لازم ہے۔

  • Tweet

What you can read next

اوراد و وظائف
متفرق مسائل
اخلاقیات
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP