SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Tuesday, 24 August 2010 / Published in جلد ہفتم

تصوّف

 

بیعت کی تعریف اور اہمیت

س… بیعت کے کیا معنی ہیں؟ کیا کسی پیرِ کامل کی بیعت کرنا لازمی ہے؟

ج… بیعت کا مطلب ہے کہ کسی مرشدِ کامل متبع سنت کے ہاتھ پر اپنے گناہوں سے توبہ کرنا اور آئندہ اس کی رہ نمائی میں دِین پر چلنے کا عہد کرنا۔ یہ صحیح ہے اور صحابہ کرام کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کرنا ثابت ہے۔ جب تک کسی اللہ والے سے رابطہ نہ ہو، نفس کی اصلاح نہیں ہوتی، اور دِین پر چلنا مشکل ہوتا ہے، اس لئے کسی بزرگ سے اصلاحی تعلق تو ضروری ہے، البتہ رسمی بیعت ضروری نہیں۔

پیر کی پہچان

س… کیا اہلِ سنت والجماعت حنفی مذہب میں ایسے پیروں بزرگوں کو مانا جائے جس کے سر پر نہ دستارِ نبوی ہو، نہ سنت یعنی داڑھی مبارک؟

ج… پیر اور مرشد تو وہی ہوسکتا ہے جو سنتِ نبوی کی پیروی کرنے والا ہو، جو شخص فرائض و واجبات اور سنتِ نبوی کا تارک ہو، وہ پیر نہیں بلکہ دِین کا ڈاکو ہے۔

بیعت کی شرعی حیثیت، نیز تعویذات کرنا

س… خاندان میں ایک خاتون ہیں، جو ایک پیر صاحب کی مرید ہیں، ان پیر صاحب کو میں نے دیکھا ہے، انتہائی شریف اور قابلِ اعتماد آدمی ہیں۔ بہرحال اس خاتون سے کسی بات پر بحث ہوگئی، جس میں وہ فرمانے لگیں کہ پیری مریدی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے آرہی ہے اور لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی تعویذ وغیرہ لیا کرتے تھے، اس کے علاوہ جو شخص اولیاء اللہ اور پیروں فقیروں کی صحبت سے بھاگے گا، وہ انتہائی گناہگار ہے، اور جو نذر و نیاز کا نہ کھائیں اور دُرود و سلام نہ پڑھیں وہ کافروں سے بدتر ہیں۔ اور قیامت کے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام مسلمانوں کو بخشوالیں گے۔ یہ میں نے ان کی بیس پچّیس منٹ کی باتوں کا نچوڑ نکالا ہے، میں نے ان سے یہ بھی کہا کہ ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی بخشش کی دُعا فرما رہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اس بات سے منع فرمایا، تو جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کو نہ بخشواسکے تو ان گناہگار مسلمانوں کی سفارش کیوں کریں گے؟ میں نے خاتون سے تو کہہ دیا، لیکن مجھے یاد نہیں آیا کہ یہ بات میں نے کسی حدیث میں پڑھی ہے یا کسی قرآنی آیت کا ترجمہ ہے۔ بہرحال اگر ایسا ہے تو آپ اُوپر دی ہوئی تمام باتوں کی تفصیل اگر قرآن سے دیں تو سپارہ کا نمبر اور آیت کا نام لکھ دیں، اور اگر حدیث میں ہو تو کتاب کا نام اور صفحہ نمبر مہربانی فرماکر لکھ دیں۔

ج… یہ مسائل بہت تفصیل طلب ہیں، بہتر ہوگا کہ آپ کچھ فرصت نکال کر میرے پاس تشریف لائیں، تاکہ ان مسائل کے بارے میں اسلام کا صحیح نقطئہ نظر عرض کرسکوں۔ مختصراً یہ کہ:

          ۱:… شیخِ کامل جو شریعت کا پابند، سنتِ نبوی کا پیرو اور بدعات و رُسوم سے آزاد ہے، اس سے تعلق قائم کرنا ضروری ہے۔

          شیخِ کامل کی چند علامات ذکر کرتا ہوں، جو اکابر نے بیان فرمائی ہیں:

          Y:… ضروریاتِ دِین کا علم رکھتا ہو۔

          Y:… کسی کامل کی صحبت میں رہا ہو، اور اس کے شیخ نے اس کو بیعت لینے کی اجازت دی ہو۔

          Y:… اس کی صحبت میں بیٹھ کر آخرت کا شوق پیدا ہو، اور دُنیا کی محبت سے دِل سرد ہوجائے۔

          Y:… اس کے مریدوں کی اکثریت شریعت کی پابند ہو، اور رُسوم و بدعات سے پرہیز کرتی ہو۔

          Y:… وہ نفس کی اصلاح کرسکتا ہو، رذیل اخلاق کے چھوڑنے اور اخلاقِ حسنہ کی تلقین کی صلاحیت رکھتا ہو۔

          Y:… وہ مریدوں کی غیرشرعی حرکتوں پر روک ٹوک کرتا ہو۔

          ۲:… مشائخ سے جو بیعت کرتے ہیں، یہ “بیعتِ توبہ” کہلاتی ہے اور یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔

          ۳:… تعویذات جائز ہیں، مگر ان کی حیثیت صرف علاج کی ہے، صرف تعویذات کے لئے پیری مریدی کرنا دُکان داری ہے، ایسے پیر سے لوگوں کو دِین کا نفع نہیں پہنچتا۔

          ۴:… اولیاء اللہ سے نفرت غلط ہے، پیر فقیر اگر شریعت کے پابند ہوں تو ان کی خدمت میں حاضری اکسیر ہے، ورنہ زہرِ قاتل۔

          ۵:… نذر و نیاز کا کھانا غریبوں کو کھانا چاہئے، مال دار لوگوں کو نہیں، اور نذر صرف اللہ تعالیٰ کی جائز ہے، غیراللہ کی جائز نہیں، بلکہ شرک ہے۔

          ۶:… دُرود و سلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر عمر میں ایک بار پڑھنا فرض ہے، جس مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ نامی آئے اس میں ایک بار دُرود شریف پڑھنا واجب ہے، اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آئے دُرود شریف پڑھنا مستحب ہے، دُرود شریف کا کثرت سے وِرد کرنا اعلیٰ درجے کی عبادت ہے، اور دُرود و سلام کی لاوٴڈاسپیکروں پر اَذان دینا بدعت ہے، جو لوگ دُرود و سلام نہیں پڑھتے ان کو ثواب سے محروم کہنا دُرست ہے، مگر کافروں سے بدتر کہنا سراسر جہالت ہے۔

          ۷:… آپ کا یہ فقرہ کہ: “جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کو نہ بخشواسکے تو گناہگار مسلمانوں کی سفارش کیوں کریں گے” نہایت گستاخی کے الفاظ ہیں، ان سے توبہ کیجئے۔

          ۸:… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین شریفین کے بارے میں زبان بند رکھنا ضروری ہے۔

          ۹:… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت قیامت کے دن گناہگار مسلمانوں کے لئے برحق ہے، اور اس کا انکار گمراہی ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

          “شفاعتی لأھل الکبائر من أمّتی۔” (رواہ الترمذی وابوداود عن أنس، ورواہ ابن ماجة عن جابر، مشکوٰة ص:۴۹۴)

          ترجمہ:… “میری شفاعت میری اُمت کے اہلِ کبائر کے لئے ہے۔”

مرشدِ کامل کی صفات

س… ایک شخص جس کی عمر تقریباً ۲۵ سال ہے، یہ نہ تو قرآن شریف پڑھا ہوا ہے، نہ اس کو نماز آتی ہے، اور نہ ہی اس کو دِینی معلومات سے آگاہی ہے، ان کا تعلق ہمارے گھرانے سے ہے، اب گھر کے تمام افراد مجھے ان صاحب کی بیعت کرنے کو کہتے ہیں اور یہ کام مجھے میری عقل اور علم کے خلاف نظر آتا ہے، آپ کی کیا رائے ہے؟

ج… کسی مرشد کے ہاتھ پر بیعت ہونا اپنی اصلاح کے لئے ہوتا ہے، اور مرشدِ کامل وہ ہے جس میں مندرجہ ذیل باتیں موجود ہوں:

          ۱:… ضرورت کے موافق دِین کا علم رکھتا ہو۔

          ۲:… اس کے عقائد، اعمال اور اخلاق شریعت کے مطابق ہوں۔

          ۳:… دُنیا کی حرص نہ رکھتا ہو، کمال کا دعویٰ نہ کرتا ہو۔

          ۴:… کسی مرشدِ کامل متبعِ سنت کی خدمت میں رہا ہو، اور اس کی طرف سے بیعت لینے کی اجازت اسے حاصل ہو۔

          ۵:… اس زمانے کے عالم اور بزرگانِ دِین اس کے بارے میں اچھی رائے رکھتے ہوں۔

          ۶:… اس سے تعلق رکھنے والے سمجھ دار اور دِین دار لوگ ہوں اور شریعت کے پابند ہوں۔

          ۷:… وہ اپنے مریدوں کی اصلاح کا خیال رکھتا ہو، اور ان سے کوئی شریعت کے خلاف کام ہوجائے تو اس پر روک ٹوک کرتا ہو۔

          ۸:… اس کے پاس بیٹھنے سے اللہ تعالیٰ کی محبت میں اضافہ ہو، دُنیا کی محبت کم ہو۔

          جس شخص میں یہ صفات نہ ہوں، وہ مرشد بنانے کے لائق نہیں، بلکہ وہ دِین و ایمان کا رہزن ہے، اور اس سے پرہیز کرنا واجب ہے، مولانا رُومی فرماتے ہیں:

اے بسا اِبلیس آدم روئے ہست

پس ہر بدستے نہ باید داد دست

          یعنی بہت سے اِبلیس انسانوں کے بھیس میں آتے ہیں، اس لئے ہر شخص کے ہاتھ میں ہاتھ نہ دینا چاہئے۔

بیک وقت دو بزرگوں سے اصلاحی تعلق قائم کرنا

س… کیا ایک وقت میں دو بزرگوں سے اصلاحی تعلق قائم کیا جاسکتا ہے؟

ج… اصلاحی تعلق تو ایک ہی شیخ سے ہونا چاہئے، البتہ اگر شیخ دُور ہوں تو ان کی اجازت سے کسی مقامی بزرگ کی خدمت میں حاضری اور اس سے استفادے کا مضائقہ نہیں۔

ذکرِ جہر، پاس انفاس

س… گلگت میں کچھ عرصے سے ایک ایسا گروہ وجود میں آیا ہے جو ناک سے سانس کے ذریعے (منہ بند کرکے) ذکر کرتے ہیں اور عوام الناس کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں، جس کو یہ لوگ پاس انفاس کا نام دیتے ہیں۔ براہِ کرم اس کی صداقت کے متعلق وضاحت مطلوب ہے۔

ج… مشائخ کے ہاں ذکر کی مختلف ترکیبیں رائج ہیں، پس یہ لوگ اگر کسی صاحبِ سلسلہ متبعِ سنت شیخ کی ہدایت کے مطابق کرتے ہیں تو ٹھیک ہے، ورنہ غلط ہے۔

س… گروہِ مذکور کہتا ہے کہ: “ذکرِ ہذا سے بیت اللہ شریف کی زیارت، ُمردوں کا حال جاننا اور عذابِ قبر کا مشاہدہ ذکر کے عالم میں ہوجاتا ہے۔” نیز یہ ذکر روشنی بجھاکر رات کو کیا جاتا ہے۔

ج… آپ نے ان لوگوں کا جو قول لکھا ہے: “ذکرِ ہذا سے بیت اللہ شریف کی زیارت، مردوں کا حال جاننا اور عذابِ قبر کا مشاہدہ ذکر کے عالم میں ہوجاتا ہے” اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان لوگوں کا شیخ محقق نہیں، کیونکہ یہ چیزیں نہ مقاصد میں سے ہیں، نہ ان کی خاطر ذکر کیا جاتا ہے، ذکر اللہ میں ان چیزوں کو مقصد بنانا گمراہی ہے، ذکر سے مقصود محض رضائے حق ہونی چاہئے، اس کے ماسوا سب باطل ہے، اگر بغیر سعی و محنت کے کوئی چیز حاصل ہوجائے، تو محمود ہے، مگر مقصود نہیں، اس کی طرف مطلق التفات نہیں ہونا چاہئے، کشفِ قبور یا اس طرح کی اور چیزیں محنت و ریاضت سے کافروں کو بھی حاصل ہوسکتی ہیں، اس لئے ان کو کمالِ مقصود سمجھنا جہالت و ضلالت ہے۔

مراقبہ اپنے شیخ کے بتائے ہوئے طریقے پر کرنا چاہئے

س… مراقبے کا کیا طریقہ ہے؟ اور اس میں کس طرح بیٹھنا چاہئے؟ اور مراقبہ کس طرح کرنا چاہئے؟ براہِ مہربانی مفصل تحریر فرمائیے گا، نیز اس کے متعلق کتب کہاں سے دستیاب ہوسکتی ہیں؟

ج… مراقبہ ہر شخص کے مناسبِ حال ہوتا ہے، جس کا کسی شیخِ کامل سے تعلق ہو وہ اپنے شیخ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کرسکتا ہے، یہ علمی تحقیقات نہیں بلکہ اصلاحِ نفس کے معالجات ہیں، اور اپنے نفس کے علاج سے بے فکر ہوکر ان کی تحقیقات میں پڑنا لغو اور فضول ہے۔

ذکرِ جہر جائز ہے، مگر آواز ضرورت سے زیادہ بلند نہ کی جائے

س… ذکرِ جہر جائز ہے یا نہیں؟ جیسے تلاوتِ قرآن پاک یا کلمہٴ طیبہ کا وِرد کرنا، یا کہ “اللہ، اللہ” کرنا، یا “اللہ ہو” پڑھنا زور و شور سے جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ اکثر پیر مرشد جو کہ عالم بھی ہوتے ہیں ذکر جہر سے کرتے ہیں۔

ج… ذکرِ جہر جائز ہے، بزرگوں کے بعض سلسلوں میں بطور علاج ذکرِ جہر کی تعلیم ہے، تاہم جہر خود مقصود نہیں، بلکہ آواز ضرورت سے زیادہ بلند نہ کرے۔ نیز کسی نمازی کی نماز میں اور سونے والے کی نیند میں اس سے خلل نہ آئے۔

بیعت اور اصلاحِ نفس

س… خیال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کسی شیخ کی بیعت کرنا واجب اور ضروری ہے؟ اگر یہ نہ ہوسکے یا کسی بزرگ کی صحبت بھی نصیب نہ ہوئی ہو تو اس شخص کی تمام عمر کی نماز اور روزانہ کی تلاوت کلامِ پاک اور کوئی پچّیس برس سے تہجد وغیرہ مزید نوافل شکرانہ اور تسبیحات سب بیکار گئیں، اور کیا اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اس شخص کی بخشش نہ فرمائیں گے؟

ج… شیخ سے بیعت بایں معنی تو واجب نہیں کہ اس کے بغیر کوئی عمل ہی معتبر نہ ہو، لیکن بایں معنی ضروری ہے کہ اس کے بغیر نفس کی اصلاح نہیں ہوتی، رُوحانی و قلبی امراض (نماز، روزہ، ذکر و اَذکار کے باوجود) باقی رہتے ہیں، شیخ کی جوتیوں سے نفس کی اصلاح ہوتی ہے۔

مرید پہلے اپنے پیر کے بتائے ہوئے وظائف پورے کرے بعد میں دُوسرے

س… اگر کوئی شخص کسی صاحبِ طریقت سے بیعت ہو تو پیر صاحب کے بتائے ہوئے اَذکار پہلے پڑھے یا وہ اَذکار جن کا کتبِ فضائل میں ذکر ملتا ہے، جیسے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جو شخص صبح کو سورہٴ یٰسین پڑھ لے گا (شام تک کی) اس کی حاجتیں پوری ہوجائیں گی۔ وغیرہ وغیرہ۔ اگر کسی آدمی کے پاس وقت کم ہو تو وہ کون سے اذکار پڑھے؟ احادیث میں مذکورہ یا صاحبِ طریقت کے جس سے بیعت ہو؟ اس طرح اگر کوئی بیعت سے پہلے احادیث کے اَذکار کو پڑھ رہا ہو اور وہ بند کرلے تو گناہ تو نہیں؟ تہجد کی نماز چند دن پڑھتا ہوں، چند دن نہیں پڑھتا، اس کے متعلق واضح فرمادیں، نیز بغیر وضو چارپائی پر لیٹے لیٹے احادیث شریف کی کتاب پڑھ رہا ہو، گناہگار ہوگا یا بے ادب؟ کیا دُرود شریف بغیر وضو پڑھ سکتا ہے؟

ج… جن اوراد و اَذکار کو معمول بنالیا جائے، خواہ شیخ کے بتانے سے، یا از خود، ان کے چھوڑنے میں بے برکتی ہوتی ہے، اس لئے سبھی معمولات کی پابندی کرنی چاہئے، اور ایک وقت نہ کرسکے تو دُوسرے وقت پورے کرلے۔ تہجد کی نماز میں ازخود ناغہ نہ کرے۔ بغیر وضو حدیث شریف کی کتاب پڑھنا خلافِ اَوْلیٰ ہے، دُرود شریف بے وضو جائز ہے، باوضو پڑھے تو اور بھی اچھا ہے۔

قید “معروف” کی حکمتیں

س… آیت کا ترجمہ: “اے نبی! (صلی اللہ علیہ وسلم) جب ایمان لانے والی عورتیں تمہارے پاس ان باتوں پر بیعت کرنے کے لئے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کریں گی اور کسی جائز حکم میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی تو ان کی بیعت قبول کرلو۔” لفظ “جائز” کا مفہوم میری سمجھ میں نہیں آتا؟ واضح فرمادیں۔ کیا نبی کا حکم “جائز” کے علاوہ اور کچھ ہوسکتا ہے؟

ج… “جائز حکم” ترجمہ ہے قرآنِ کریم کے لفظ “معروف” کا، رہا آپ کا یہ شبہ کہ: “نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم جائز کے علاوہ کچھ اور ہوسکتا ہے؟” دراصل آپ یہ دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ قرآنِ کریم نے “معروف” کی قید کیوں لگائی؟ اس کی دو حکمتیں سمجھ میں آتی ہیں۔ ایک یہ کہ یہ قید واقعی ہے یعنی آپ کا ہر حکم جائز اور معروف ہے، اس لئے ہر حکمِ نبوی کی تعمیل کی جائے، اس کی نظیر قرآنِ کریم کی دُوسری آیت ہے: “اِتَّبِعُوْا اَحْسَنَ مَا اُنْزِلَ اِلَیکُمْ”، “احسن” کی قید سے اس پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ جو کچھ حق تعالیٰ شانہ کی جانب سے نازل کیا گیا ہے، وہ احسن ہی احسن ہے، اس لئے بغیر کسی دغدغہ کے اس کی پیروی کرو۔ دُوسری حکمت یہ کہ بیعت کی سنت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی جاری رہے گی، مگر غیرمشروط اطاعت نہیں ہوگی، اس لئے “فی معروف” کی قید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد والوں کے پیشِ نظر ہے، اور اس پر تنبیہ مقصود ہے کہ جب ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو معروف کے ساتھ مشروط کیا ہے تو غیرِنبی کی اطاعت غیرِمعروف میں کیسے جائز ہوسکتی ہے․․․؟

شریعت اور طریقت کا فرق

س… شریعت اور طریقت میں کیا فرق ہے؟

ج… اصلاحِ اعمال سے جو حصہ متعلق ہے وہ “شریعت” کہلاتا ہے، اور اصلاحِ قلب سے جو متعلق ہے اسے “طریقت” کہتے ہیں۔

بغیر اجازت کے بیعت کرنا

س… کیا کسی ایسے بزرگ کی بیعت کرنا جائز ہے جو کسی بزرگ کی قبر سے فیض حاصل کرنے کا دعویٰ کرتا ہو؟ اور کسی پیر یا بزرگ نے زندگی میں اسے اپنا خلیفہ نہ بنایا ہو۔

ج… بغیر اجازت و خلافت کے سلسلہ نہیں چلتا۔

نماز، روزہ وغیرہ کو نہ ماننے والے پیر کی شرعی حیثیت

س… پنجاب میں ایک پیر صاحب ہیں، ان کے مرید کافی تعداد میں ہر سائڈ پھیلے ہوئے ہیں، ان کے مرید کچھ ہمارے عزیز بھی ہیں، پیر صاحب فقیری لائن کے ہیں، نہ ان کی داڑھی ہے، اور نہ ہی وہ نماز روزے کے پابند ہیں، وہ کہتے ہیں: “ہماری ہر وقت کی نماز ہی نماز ہے” وہ اپنے مریدوں سے کہتے ہیں کہ: “ہم تمہارے نماز، روزے کے ذمہ دار ہیں، تم ادا کرو یا نہ کرو۔” اور خاص بات یہ ہے کہ وہاں جو بھی چلا جائے اس کی مراد ضرور پوری ہوتی ہے، آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ یہ کہاں تک صحیح ہے؟ اور کیا ایسے پیر صاحب کی بیعت کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اور ان کے مرید کافی لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، آپ جواب اخبار میں شائع کریں، مہربانی ہوگی۔

ج… پیر و مرشد تو وہ ہوتا ہے جو خود بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلتا ہو، اور اپنے متعلقین کو بھی اسی راستے پر چلنے کی دعوت دیتا ہو، جو شخص نماز روزے کا قائل نہ ہو، وہ مسلمان ہی نہیں، بلکہ گمراہ اور بے دِین ہے۔ جو لوگ ایسے بددِین کے پھندے میں پھنسے ہوئے ہیں، اگر وہ قیامت کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت میں اپنا حشر چاہتے ہیں تو وہ اپنے ایمان کی تجدید کریں، اور اس شخص سے تعلق ختم کرلیں۔ اگر اسلامی حکومت ہوتی تو ایسے زِندیق کو سزائے اِرتداد دیتی۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰة اسلام کے ارکان ہیں، یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی معاف نہ ہوئے، اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی طرف سے ان کی ذمہ داری اُٹھائی، کیا اس شخص کا خدائے تعالیٰ سے تعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بڑھ کر ہے؟ توبہ! توبہ! یہ لوگوں کے فرائض کی ذمہ داری اپنے سر لیتا ہے؟

          رہا مرادوں کا پورا ہونا تو دُنیا میں اللہ تعالیٰ کتوں اور خنزیروں کو بھی رزق دیتے ہیں، محض دُنیوی مرادیں پوری ہونا مقبولیت کی دلیل نہیں، بلکہ اس کی وہی مثال ہے کہ جس شخص کے لئے سزائے موت کا حکم ہوچکا ہو، جیل میں اس کی ہر مراد پوری کی جاتی ہے۔

دُنیادار پیر

س… ہمارے محلے میں ایک پیر صاحب گاوٴں سے ہر سال آتے ہیں، اور کچھ عرصہ یہاں قیام پذیر ہوتے ہیں، لوگ ان کو بہت مانتے ہیں، لیکن میرا دِل نہیں مانتا کہ میں ان کے پاس جاوٴں یا مرید ہوں، وجہ یہ ہے کہ وہ مسجد میں جاکر نماز باجماعت ادا نہیں کرتے، بلکہ گھر پر ہی پڑھتے ہیں۔ رمضان المبارک میں بھی مسجد میں نہیں جاتے، نماز اکیلے ہی ادا کرتے ہیں، جبکہ مسجد سے گھر کا فاصلہ چند ہی قدم ہے۔ کیا پیر صاحب مسجد سے بلند درجہ رکھتے ہیں؟ مجھے دوستوں سے اختلاف ہے، آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ حل فرمائیں۔

ج… جو شخص بغیر عذرِ شرعی کے جماعت کا تارک ہو وہ فاسق ہے، اس سے بیعت ہونا جائز نہیں، اگر بیمار یا معذور ہے تو اس کا حکم دُوسرا ہے۔

مریدوں کی داڑھی منڈانے والے پیر کی بیعت

س… ایک پیر اپنے مریدوں کی داڑھی منڈادیتا ہے، یہ کہہ کر کہ: “ہمارے سلسلے میں داڑھی نہیں ہے” ایسے پیر کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

ج… وہ گمراہ ہے، اس سے بیعت حرام ہے۔

ایک شعر کا مطلب

س… مندرجہ ذیل شعر کی تشریح فرمادیں اور صحیح مفہوم واضح فرمادیں:

خدا ان کا مربی وہ مربی تھے خلائق کے

میرے مولا میرے ہادی بے شک شیخ ربانی

ج… شیخِ کامل اپنے مستفیدین کی تربیت و اصلاح کرتا ہے اور حضراتِ صوفیہ کا اتفاق ہے کہ شیخ کو اصلاح و تربیت کی تدابیر من جانب اللہ القاء کی جاتی ہیں۔ یہی مطلب ہے اس شعر کا کہ اللہ تعالیٰ کا لطف و عنایت ان کی تربیت کرتی تھی اور وہ خلقِ خدا کی اصلاح و تربیت القاء و اِلہامِ ربانی کے مطابق فرماتے تھے۔

ذکر کی ایک کیفیت کے بارے میں

س… بندہ ایک دن ذکر میں مشغول تھا، کیا دیکھتا ہوں کہ میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہوگئے اور طبیعت نہایت مسرور ہے اور میرے جسم کے تمام اعضاء سے بلکہ بال بال سے اللہ کی آواز آرہی ہے، اور چند منٹ یہ کیفیت رہی اس کے بعد ختم۔ الحمدللہ! آپ کی دُعاوٴں سے تمام معمولات ادا کرتا ہوں، دُعاوٴں کا محتاج ہوں، اس کے متعلق کچھ فرمائیں۔

ج… یہ کیفیت مبارک ہے، محمود ہے، مگر مقصود نہیں، اس کو کمال نہ سمجھا جائے، صرف حصولِ رضائے الٰہی کو مقصود سمجھا جائے۔

فرائض کا تارک دِین کا پیشوا نہیں ہوسکتا

س… ایک پیر صاحب محلے میں آئے، مریدوں کے جھرمٹ میں بیٹھے تھے کہ اَذان کی آواز آئی، میں نے کہا: نماز کی تیاری کریں، ہم تو مسجد میں چلے گئے مگر پیر صاحب کہنے لگے: میں نفل پڑھ لیتا ہوں۔ آخر ایسا کیوں ہے؟ نماز تو ہر مسلمان پر فرض ہے کیا پیر پر فرض نہیں؟

ج… یہ بات تو ان پیر صاحب سے دریافت کرنی چاہئے تھی کہ جو لوگ فرائض کے تارک ہوں، کیا وہ دِین کے پیشوا بن سکتے ہیں؟

اپنے آپ کو افضل سمجھتے ہوئے کسی دُوسرے کی اقتدا میں نماز ادا نہ کرنے والے کا شرعی حکم

س… اگر کوئی شخص اپنے آپ کو افضل سمجھتے ہوئے کسی کی اقتدا میں نماز نہ پڑھے، حتیٰ کہ اپنے والد اور غوث و قطب سے افضل ہونے کا دعویٰ کرے تو کیا ایسے شخص کی پیروی جائز ہے؟ آپ کی رہنمائی کئی لوگوں کو گمراہی سے بچائے گی۔

ج… اگر اس شخص کی دِماغی حالت صحیح نہیں، تو معذور ہے، ورنہ بلاعذر ترکِ جماعت حرام ہے، اور ایسا شخص جو ترکِ جماعت کو اپنا معمول بنالے، فاسق اور گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہے، اس کو توبہ کرنی چاہئے۔

سابقہ گناہوں سے توبہ

س… عبداللہ ماضی میں کبیرہ گناہوں کا مرتکب رہا ہے، اب توبہ کرکے نمازی بن گیا ہے، نماز کے مسائل بھی سیکھے ہیں، تبلیغی جماعت میں وقت بھی لگایا ہے، لوگ اس کے ماضی کو نہیں جانتے، اس کو نیک سمجھتے ہیں، اگر لوگ فرض نماز کی اِمامت کے لئے اس کو کہیں تو کیا وہ اِمامت کرادیا کرے یا نہیں؟

ج… توبہ کے بعد وہ اِمامت کراسکتا ہے، کیونکہ توبہ کی صورت میں پچھلے تمام گناہ ایسے معاف ہوجاتے ہیں جیسے کئے ہی نہیں گئے تھے۔

اپنے آپ کو دُوسروں سے کمتر سمجھنا

س… تبلیغی جب گشت پر نکلتے ہیں تو ہدایت دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جس کو دعوت دینا ہے اس کو اپنے سے کمتر نہیں سمجھنا چاہئے۔ ان کی بات تو صحیح ہے، لیکن جب عصر کی نماز باجماعت ادا کرچکے ہوں اور اس شخص نے ابھی تک نماز ادا نہیں کی تو کہتے ہیں آپ صحیح نماز ادا کرچکے ہو اور بابرکت جماعت کے ساتھ ہو۔ تو بندے کے دِل میں خیال آتا ہے کہ اس نے نماز نہیں پڑھی، بالفاظِ دیگر دِل میں خیال سا آتا ہے کہ نیکی کے بعد انسان کو تکبر تو نہیں کرنا چاہئے، لیکن ایک سرور حاصل ہوتا ہے، مہربانی فرماکر اس پر کچھ روشنی ڈالیں۔

ج… اپنے کو دُوسروں سے کمتر سمجھنا اس طریقے پر ہے کہ آدمی یہ اندیشہ رکھے کہ میں باوجود اپنے ظاہری نیک اعمال کے خدانخواستہ کسی گناہ پر پکڑا جاوٴں، اور یہ شخص عنایتِ خداوندی کا مورد بن جائے، یہ مراقبہ اگر رہے تو عجب، خودپسندی اور تکبر پیدا نہیں ہوگا۔ باقی کسی نیک کام سے خوشی ہونا یہ ایک فطری بات ہے۔

دِین و دُنیا کے حقوق

س… بخدمت جناب محترم مولانا صاحب! سلامِ مسنون کے بعد عرض ہے کہ آج کل ہماری کلاس میں یہ مسئلہ زیرِ بحث رہا کرتا ہے کہ دِین اور دُنیا کے حقوق برابر ہیں، یعنی نہ یہ کم، نہ وہ زیادہ۔ بلکہ ہماری اسلامیات کی لیکچرار نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر پڑوس میں کوئی بیمار ہے اور اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جانا ہے اور اِدھر نماز کا بھی وقت ہے تو نماز کو چھوڑ کر پڑوسی بیمار کا حق ادا کرو، اور ڈاکٹر کے پاس مریض کو لے جاوٴ، یا اگر والدین بیمار ہیں، جب بھی ان کی خدمت کے لئے نماز چھوڑی جاسکتی ہے۔ براہِ کرم بذریعہ اخبار “جنگ” مطلع فرمائیں کہ دِین و دُنیا برابر ہے؟ یا دِین غالب رہنا چاہئے؟ اور وہ کون سے مواقع ہیں جہاں دِین کے اَحکام چھوڑ کر دُنیا کا کام کرلینا بہتر ہے؟

ج… ایک بھی موقع ایسا نہیں جہاں دِین کے اَحکام چھوڑ کر دُنیا کا کام کرلینا بہتر ہو! اور سچی بات تو یہ ہے کہ ایک مسلمان کے منہ سے دِین اور دُنیا کو دو خانوں میں بانٹ کر ان کے درمیان موازنہ کیا جانا ہی غلط ہے۔ مسلمان تو دُنیا کے جو کام بھی کرے گا دِین کے مطالبے اور تقاضے کے مطابق ہی کرے گا۔ مثلاً: آپ کی ذکر کردہ دو مثالوں ہی کو لیجئے، دِین کا ایک تقاضا نماز پڑھنے کا ہے، اور دُوسرا تقاضا مریض کو ڈاکٹر کے پاس لے جانے کا، ایک مسلمان اپنے دونوں دِینی مطالبوں کو جمع کرے گا، اگر نماز کے وقت میں گنجائش ہے اور مریض کی حالت نازک ہے تو وہ مریض کو ڈاکٹر کے پاس پہنچاکر نماز پڑھے گا، اور اگر نماز کا وقت موٴخر ہو رہا ہے تو پہلے اس فرض سے فارغ ہوگا۔ بہرحال دونوں دِینی تقاضے ہیں اور دونوں میں الاہم فالاہم کے اُصول کے مطابق ترتیب قائم کرنا ہوگی، ایک کو لے کر دُوسرے کو چھوڑنا جہل ہے۔ اسی طرح اگر والدین ایسے لاچار ہیں کہ ان کو چھوڑ کر مسجد نہیں جاسکتا اور کوئی دُوسرا ان کی نگہداشت کرنے والا بھی نہیں تو یہ نماز گھر پر پڑھے گا، یہ بھی دِین ہی کے تقاضے کے مطابق ہے۔ مختصر یہ کہ ایک مسلمان کبھی دِین کو چھوڑ کر دُنیا کو مقدّم کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا، اس لئے آپ کی لیکچرار صاحبہ کا فلسفہ غلط ہے، انہوں نے دِین کا صحیح مفہوم اس کی اہمیت اور اس کے تقاضوں کو ٹھیک سے سمجھا ہی نہیں۔

حضرتِ شیخ سے وابستگی پر شکر

س… آپ کی مبارک تصنیف فرمودہ کتاب موسوم بہ “حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا مہاجرِ مدنی نوّر اللہ مرقدہ اور ان کے خلفائے کرام” (مکمل ۳ جلد) کا مطالعہ کر رہا ہوں، حضرت شیخ اقدس قدس اللہ سرہ العزیز کے حالات بھی عجیب ہیں، اپنا تو یہ حال ہے کہ حضرت رحمة اللہ علیہ کے متعلق پڑھ کر اپنے آپ سے نفرت ہونے لگتی ہے کہ کیا ہم بھی انسان ہیں؟ اور ایک مایوسی چھا جاتی ہے۔

ج… ایک تأثر یہ ہے جو آپ نے لکھا ہے، اور ایک اور تأثر ہے جو بے حد اُمید افزا اور راحت بخش ہے، وہ یہ کہ اگرچہ ہم اس لائق بھی نہ تھے کہ انسانوں میں شمار ہوتے، مگر مالک کا کس قدر احسانِ عظیم اور کیسی عنایت و رحمت ہے کہ ہمیں اپنے ایسے مقبول بندوں سے وابستہ فرمادیا ہے، اور جب انہوں نے یہ عنایت بغیر کسی استحقاق کے فرمائی ہے تو ان کی رحمت و عنایت سے اُمید ہے کہ اس نسبت کی لاج رکھیں گے، اور ہمیں ان مقبولانِ الٰہی کی معیت نصیب فرمائیں گے، اِن شاء اللہ، ثم اِن شاء اللہ!

گرچہ از نیکاں نیم لیکن بہ نیکاں بستہ ام

در ریاض آفرینش رشتہ گلدستہ ام

دُنیا کی محبت ختم کرنے اور آخرت کی فکر پیدا کرنے کا نسخہ

س… اس وقت ہم جن مسائل سے دوچار ہیں آپ کو علم ہی ہے، دُنیا کی حد درجہ محبت اور آخرت کی حد درجہ غفلت نے ہمارے قلوب کو اندھا کیا ہوا ہے، اور حرام، حلال کا فرق مٹتا جارہا ہے، زیادہ سے زیادہ ایسے مضامین کی اشاعت کی جائے جن سے دُنیا کی بے ثباتی اور آخرت کی ترغیب، آخرت کی تیاری میں مدد مل سکے، اور حرام کی مضرتیں اور حلال کی برکتیں نہایت مفصل بیان کی جائیں، حتیٰ کہ حکومت کو مشورہ دیا جائے کہ ایسا سلیبس تعلیمی اداروں، اکیڈمیوں، ٹریننگ سینٹروں، سرکاری شعبوں میں وقتاً فوقتاً پڑھائے اور دُہرائے جائیں کیونکہ جس شخص کو جس چیز کا بخوبی علم ہوتا ہے اور وہ علم دُہرایا جاتا رہے تو کم از کم وہ اس کے قریب پھٹکنے سے دُور رہے۔

ج… آپ کا مشورہ قابلِ قدر ہے، لیکن جو اصل مشکل پیش آرہی ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے دِل و دِماغ نورِ ایمان کے ساتھ منوّر ہونے کے بجائے انگریزیت کی ظلمت سے تاریک ہو رہے ہیں، اس لئے ہمارے معاشرے کے موٴثر افراد و طبقات نہ صرف یہ کہ صحیح و غلط اور سیاہ و سفید کی تمیز کھو بیٹھے ہیں، بلکہ صحیح کو غلط اور غلط کو صحیح، سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ سمجھنے لگے ہیں۔ اگر قرآن و سنت کے حوالے سے کوئی بات کہی جاتی ہے تو ہمارے ذہن اس کو ہضم نہیں کرتے، بلکہ اپنے ذوق کے مطابق کوئی نہ کوئی تأویل تراش لی جاتی ہے۔ صریح اَحکامِ الٰہی سے روگردانی کے لئے ایسی تأویلیں گھڑی جاتی ہیں کہ اِبلیس بھی انگشت بدنداں رہ جائے۔ اس مرض کا اصل علاج یہ ہے کہ دِلوں میں پھر سے نورِ ایمان پیدا کیا جائے، ایسا ایمان جو حکمِ خداوندی کے سامنے کسی مصلحت کی پروا نہ کرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہٴ حسنہ کے مقابلے میں کسی تہذیب اور کسی رسم و رواج کی طرف نظر اُٹھاکر دیکھنا بھی گوارا نہ کرے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ: “ہم نے پہلے ایمان سیکھا تھا، اس کے بعد قرآن و سنت کو سیکھا تھا۔” ہمارے پاس قرآن و سنت تو موجود ہوں، مگر افسوس کہ ہم نے ایمان سیکھنے کی مشق نہیں کی، اب تو شاید بہت سے ذہنوں سے یہ بات نکل چکی ہے کہ ایمان بھی سیکھنے کی چیز ہے۔ عوام کے لئے اس کا سہل اور آسان نسخہ یہ ہے کہ دعوت و تبلیغ کے کام میں وقت لگایا جائے۔

اسلام میں اچھی بات رائج کرنے سے کیا مراد ہے؟

س… “اخبارِ جہاں” میں ایک صاحب نے ایک حدیث کا ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: جو شخص اسلام میں کوئی اچھی بات رائج کرے گا، اسے ثواب ملے گا اور اس پر عمل کرنے والوں کے برابر مزید ثواب بھی ہوگا۔” اخبار “جنگ” موٴرخہ ۷/مئی ۱۹۸۶ء میں بھی ایک مضمون کے سلسلے میں اسی حدیث کا ذکر کیا گیا ہے، اگر ایسی کوئی حدیث موجود ہے تو خیال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قیامت تک ہر زمانے میں ایسے لوگ بھی پیدا ہوتے رہیں گے، جن کے اپنے ذاتی خیال اور قابلیت کی رُو سے بہت ہی اچھی باتیں اسلام میں رائج کی جاسکتی ہیں۔ اس طرح تو دُنیا کے اختتام تک اچھی باتوں کے مجموعے سے بالکل ایک نیا اسلام وجود میں آسکتا ہے۔ جبکہ ہمارا ایمان ہے کہ خدا سے بہتر اچھی باتیں کون جان سکتا ہے؟ اس نے قیامت تک کے لئے جتنی بھی اچھی باتیں ہوسکتی تھیں سب اسلام میں شامل کردیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہی اسلام مکمل کردیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بہتر سے بہتر عبادات کے طریقوں پر عمل کرکے ہمارے لئے نمونہ بھی مہیا کردیا۔ کیا آج کے دور کے کوئی مفکر صحابہ کرام سے بہتر عبادات کا طریقہ پیدا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟ یا کچھ اچھی باتیں اسلام مکمل ہونے کے وقت رہ گئی تھیں، جو آج دریافت ہوئی ہیں، لہٰذا ان کو رائج کرنا حدیثِ مذکورہ کی رُو سے ثواب ہوگا۔

ج… یہ حدیث صحیح مسلم (ج:۱ ص:۳۲۷) میں ہے، اور آپ کو جو اس میں اِشکال ہوا وہ حدیث کا مفہوم نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ صحیح مسلم میں اس حدیث کا قصہ مذکور ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ حاجت مندوں کو صدقہ دینے کی ترغیب دی تھی، ایک انصاری دراہم کا ایک بڑا توڑا اُٹھا لائے، ان کو دیکھ کر دُوسرے حضرات بھی پے درپے صدقہ دینے لگے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا۔ لہٰذا اس حدیث میں “اچھی بات” سے مراد ہے وہ نیک کام جن کی شریعت نے ترغیب دی ہے، جن کا رواج مسلمانوں میں نہیں رہا۔ برعکس اس کے “بُری بات” کے رواج دینے والے پر اپنا بھی وبال ہوگا، اور دُوسرے عمل کرنے والوں کا بھی۔ اور مرورِ زمانہ کی وجہ سے نیکی کے بہت سے کاموں کو لوگ بھول جاتے ہیں اور ان کا رواج یا مٹ جاتا ہے یا کم ہوجاتا ہے، اور رفتہ رفتہ بہت سی بُرائیاں اسلامی معاشرے میں در آتی ہیں، مثلاً: داڑھی رکھنا نیکی ہے، واجبِ اسلامی ہے، سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے، اسلامی شعار ہے، اور داڑھی منڈانا گناہ ہے، بُرائی ہے، حرام ہے، لیکن مسلمانوں میں یہ بُرائی ایسی عام ہوگئی ہے کہ اس پر کسی کو ندامت بھی نہیں، اور بہت سے لوگ تو اسے گناہ بھی نہیں سمجھتے، بلکہ اس کے برعکس داڑھی رکھنے کو عیب اور عار سمجھا جاتا ہے، پس جو لوگ داڑھی کو رواج دیں گے، ان کو اپنا بھی ثواب ملے گا اور جو لوگ ان کے رواج دینے کے نتیجے میں اس نیکی کو اپنائیں گے، ان کا ثواب بھی ان کو ملے گا۔ اس کے برعکس جس شخص نے داڑھی منڈانے کا رواج ڈالا اس کو اپنے فعلِ حرام کا بھی گناہ ملے گا اور اس کے بعد جتنے لوگ قیامت تک اس فعلِ حرام کے مرتکب ہوں گے، ان کا بھی۔ حدیث شریف میں ہے کہ دُنیا میں جتنے قتلِ ناحق ہوتے ہیں، آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل کو ہر قتل کا ایک حصہ ملتا ہے، کیونکہ یہ پہلا شخص ہے جس نے قتل کی بنیاد ڈالی۔ الغرض! حدیث میں جس اچھی بات یا نیکی کے رواج دینے کی فضیلت ذکر کی گئی ہے، اس سے وہ چیز مراد ہے جس کو اللہ و رسول نیکی کہتے ہیں۔

تکبر کا علاج

س… ایک شخص جو صوم و صلوٰة کا پابند ہے، حج بھی کیا ہوا ہے، اور لوگوں پر احسان کرتا ہے مگر احسان کرکے جتانا اور اس پر یہ خواہش رکھنا کہ جس پر احسان کیا ہے وہ اسے پوچھتا رہے، سنی سنائی باتوں پر بغیر تحقیق کے عمل کرتا ہے، دُوسروں کی بُرائی کرتا ہے، دُوسرے کے اندر عیب نکالتا ہے، اپنے اور اپنی بیوی اور اولاد اور داماد کے سوا اس کی نظروں میں سب جھوٹے ہیں، اپنی پارسائی اور صاف دِلی کا پرچار اپنی زبان سے کرتا ہے، اپنی بیٹی اور داماد کو خود اپنے گھر میں رکھا ہوا ہے، مگر اپنے بیٹے کو سسرال والوں سے نفرت دِلانے کی تلقین کرتا ہے، بیٹے سے بہو پر سختی کرنے کو کہتا ہے، اور بہو کو ایسی بات کہتا ہے جیسے وہ بہت زیادہ چاہتا ہے، الزام تراشی اس کے اندر ہے۔

ج… بعض لوگ تکبر کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں، اور اس مرض کی وہ علامات ہیں جو آپ نے لکھی ہیں۔ اگر وہ شخص دُوسروں کی بُرائی کرتا ہے، تو بُرائی کرنے میں کسر آپ نے بھی نہیں چھوڑی، آدمی کو دُوسروں کے بجائے اپنے عیوب پر نظر رکھنی چاہئے، یہ مالک کی ستاری ہے کہ اس نے سب کا پردہ ڈھانپ رکھا ہے، اپنے عیوب کو سوچنا اور اللہ تعالیٰ کی ستاری پر شکر کرنا ہی تکبر کا علاج ہے۔

  • Tweet

What you can read next

خواب کی حقیقت اور اس کی تعبیر
تبلیغِ دِین
والدین اور اولاد کے تعلقات
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP