SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Tuesday, 17 August 2010 / Published in جلد ششم

سود


سودی کام کا تلاوت سے آغاز کرنا بدترین گناہ ہے

س… میں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کراچی کی ایک مقامی برانچ میں ملازم ہوں۔ میری برانچ میں ہر روز صبح کام کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک اور پورے اسٹاف کی اجتماعی دُعا سے ہوتا ہے، اور ان کا نظریہ ہے کہ اس سے برکت ہوتی ہے، کام میں دِل لگتا ہے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ رُونما نہیں ہوتا۔ میں اس قرآنِ پاک کی تلاوت اور دُعا میں شامل نہیں ہوتا، لیکن جب تلاوت ہو رہی ہوتی ہے تو خاموشی سے سنتا ہوں، کیونکہ قرآن پڑھنا سنت اور سننا واجب ہے۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ قرآن و حدیث کی رُو سے سود، سودی کاروبار، اس کی ملازمت بھی منع ہے۔ قرآن میں ہے کہ سود حرام ہے اور سود نہ لو۔ تلاوت سے اس کا افتتاح کرنا کیسا عمل ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں بتلائیں کہ کیا یہ جائز ہے؟ اگر نہیں تو اس کے گنہگار کون ہیں؟

ج… گناہ کے کام کو تلاوت سے شروع کرنا کس طرح جائز ہوسکتا ہے؟ یہ پوچھئے کہ اس سے شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں کفر کا اندیشہ تو نہیں؟

نفع و نقصان کے موجودہ شراکتی کھاتے بھی سودی ہیں

س… چند سال قبل جب بلاسود بینکاری شروع کرنے اور نفع و نقصان میں شراکت کے کھاتے کھولنے کا حکومت کی طرف سے اعلان ہوا تو میں اپنے بینک منیجر کے پاس گیا اور ان سے دریافت کیا کہ جب بینکوں کا سارا کاروبار سود پر چلتا ہے تو یہ نفع و نقصان میں شراکت کے کھاتے سودی کاروبار سے کس طرح پاک ہوسکتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ حکومت بینکوں کے ذریعہ گندم، چاول، کپاس وغیرہ خریدتی ہے جس پر وہ بینکوں کو کمیشن دیتی ہے، ہم یہ خریداری اس رقم سے کریں گے جو نفع و نقصان میں شراکت کے کھاتوں میں جمع ہوگی اور حکومت سے وصول ہونے والے کمیشن میں سے ہم اپنے کھاتے داروں میں منافع تقسیم کریں گے۔ البتہ ان کھاتوں سے ہر سال یکم رمضان کو زکوٰة کی رقم وضع کی جائے گی۔ مندرجہ بالا یقین دہانی پر میں نے اپنی رقم جاری کھاتے سے نفع و نقصان شراکت کے کھاتے میں منتقل کرادی۔ اس وقت سے اب تک آٹھ اور ساڑھے آٹھ فیصدی کے درمیان ہر سال منافع کا اعلان ہوتا رہا ہے، البتہ میری کل جمع رقم میں سے ڈھائی فیصد زکوٰة ہر سال وضع ہوجاتی ہے۔ میرے جیسے بہت سے بوڑھے افراد اور بیوہ عورتوں نے اپنی رقمیں نفع و نقصان میں شراکت کے کھاتے میں رکھی ہیں، جن سے زکوٰة کی رقم وضع ہونے کے بعد کچھ سالانہ آمدنی ہوجاتی ہے جس سے ان کا خرچ چلتا ہے۔ اگر یہ ذریعہ بند ہوجائے تو ان کے لئے تنگی و ترشی کا باعث ہوگا، یا یہ کہ وہ اپنے رأس المال میں سے خرچ کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ تھوڑے عرصے میں ختم ہوجائے اور پھر ان کو سخت تنگی کا سامنا ہوگا۔ بہت سے علمائے کرام کی رائے ہے کہ نفع و نقصان میں شراکت کے کھاتے کی اسکیم سودی کاروبار ہے اور حرام ہے۔ ہم مسلمان ملک میں رہتے ہیں اور ہم سب کا یہ فریضہ ہے کہ ہم اسلامی اَحکامات پر خود عمل کریں اور حکومت اس سلسلے میں کوئی اسلامی حکم نافذ کرے تو اس کے ساتھ تعاون کریں۔ اب اگر اس ملک کے مسلمان باشندے اپنے ”اُولی الامر“ کے دعویٰ کو مان کر اپنی رقمیں نفع و نقصان شراکت کے کھاتے میں جمع کراتے اور حصولِ منافع اور وضعِ زکوٰة میں شریک ہوتے ہیں تو گناہ اور وبال حکومت پر ہوگا یا کھاتہ داروں پر؟ عوام، حکومت کی پالیسیوں پر اختیار نہیں رکھتے اور ایک حد تک بینک میں اپنی رقم رکھنے پر مجبور ہیں۔ ایسی صورت میں عام شہری کیا کریں؟ وضاحت فرمائیں۔

ج… ”غیرسودی کھاتوں“ کے سلسلے میں حکومت کا یا بینک والوں کا یہ اعلان ہی کافی نہیں، بلکہ ان کے طریقہٴ کار کو معلوم کرکے یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ آیا شرعی اُصولوں کی روشنی میں وہ واقعی ”غیرسودی“ ہیں بھی یا نہیں؟ اگر سچ مچ ”غیرسودی“ ہوں تو زہے قسمت، ورنہ ”سود“ کے وبال سے کھاتہ دار بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ میں نے قابلِ اعتماد ماہرین سے سنا ہے کہ ”غیرسودی“ محض نام ہی نام ہے، ورنہ ”غیرسودی بینکاری“ کا جو خاکہ وضع کیا گیا تھا، اس پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ آپ کا یہ ارشاد بجا ہے کہ: ”حکومت کوئی اسلامی حکم نافذ کرے تو اس کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے“ مگر حکومت کوئی اسلامی حکم جاری بھی تو کرے؟ اب تک ہماری حکومت کا حال یہ ہے کہ حکومت کسی اسلامی حکم کو نافذ بھی کرتی ہے تو اس پر اپنی خواہشات کی پیوندکاری اور ملاوٹ کرکے اس کی رُوح ہی کو مسخ کردیتی ہے۔

          چنانچہ صریح وعدوں کے باوجود ابھی تک سودی نظام کو ختم نہیں کیا گیا اور جن کھاتوں کو غیرسودی ظاہر کیا گیا ہے ان میں بھی سودی نظام کی رُوح کارفرما ہے، ولعل الله یحدث بعد ذٰلک امرًا!

۶۶ ماہ تک ۱۰۰ روپے جمع کرواکر، ہر ماہ تاحیات ۱۰۰ روپے وصول کرنا

س… میں نے نیشنل بینک آف پاکستان کی ایک اسکیم میں حصہ لیا ہے، جس کا طریقہٴ کار یہ ہے کہ آپ ۶۶ ماہ تک ۱۰۰ روپے ہر ماہ جمع کرواتے رہیں، ۶۶ ماہ کے بعد آپ کی اصل رقم: ۶۰۰,۶ روپے بھی بینک میں پڑی رہے گی اور وہ آپ کو ۱۰۰ روپے تاحیات (جب تک آپ ۶۰۰,۶ روپے نہ نکلوالیں) دیتے رہیں گے۔ ایک ملازم پیشہ آدمی کیا اپنے لئے اس طرح مستقل آمدنی کا بندوبست کرسکتا ہے؟ کیونکہ جہاں میں ملازم ہوں وہاں پنشن نہیں ملتی۔

ج… آپ کی اصل رقم تو بینک میں محفوظ ہے، ہر مہینے تاحیات جو سو روپیہ ملتا رہے گا وہ سود ہوگا۔

مسجد کے اکاوٴنٹ پر سود کے پیسوں کا کیا کریں؟

س… میرے پاس مسجد کے چندے کے پیسے جمع ہوتے ہیں، یہ پیسے مسجد میں خرچ کرنے کے بعد جو پیسے بچتے ہیں وہ پیسے بینک میں جمع کردیتا ہوں۔ آپ مہربانی فرماکر یہ بتائیں کہ ان پیسوں پر جو منافع ملتا ہے اس کو میں کیا کروں؟ اس کو مسجد میں استعمال کردیں یا ان منافع والے پیسے کو کسی غریب یا کسی اور کو دیں؟

ج… آپ مسجد کے پیسے ”کرنٹ اکاوٴنٹ“ میں رکھوائیں جس پر منافع نہیں ملتا، اور جو منافع وصول کرچکے ہیں وہ مسجد میں نہ لگائیں بلکہ کسی محتاج کو دے دیں۔

سود کی رقم کے کاروبار کے لئے برکت کی دُعا

س… سود پر رقم لے کر کاروبار میں لگانا اور پھر اس میں اللہ تعالیٰ سے برکت کی دُعا کرنا، کیا اس میں برکت ہوگی یا بربادی؟

ج… سود پر رقم لینا گناہ ہے، اس سے توبہ و اِستغفار کرنا چاہئے، نہ کہ اس میں برکت کی دُعا کی جائے۔ تجربہ یہ ہے کہ جن لوگوں نے کاروبار کے لئے بینک سے سودی قرض لیا وہ اس قرض کے جال میں ایسے پھنسے کہ رہائی کی کوئی صورت نہیں رہی۔ اس لئے سود پر لی گئی رقم میں برکت نہیں ہوتی بلکہ اس کا انجام ”ندامت“ ہے۔

کیا وصول شدہ سود حلال ہوجائے گا جبکہ اصل رقم لے کر کمپنی بھاگ جائے؟

س… میں نے کچھ دوستوں کے کہنے پر اپنی ۲۰ہزار روپے کی رقم ایک سرمایہ کار کمپنی میں جمع کرادی تھی، جس نے ۸ مہینے تک باقاعدہ منافع دیا جو ۸ ہزار روپے ہے، پھر اس کے بعد وہ کمپنی بھاگ گئی۔ اب آپ سے یہ عرض ہے کہ وہ ۸ ہزار روپے جو منافع یا سود کی شکل میں ملے تھے اور اب کمپنی کے بھاگ جانے کی وجہ سے مجھے جو ۱۲ہزار روپے کا نقصان ہوگیا ہے، اس کے بعد وہ ۸ ہزار روپے حلال ہوگئے ہیں یا نہیں؟ یعنی اگر اس رقم سے کوئی نیک کام خیرات یا زکوٰة دی جائے تو وہ قبول ہوگی یا نہیں؟

ج… اگر آپ کو سود ملتا تھا تو وہ حلال نہیں، مگر ۲۰ ہزار کی رقم آپ کی ان کے ذمہ تھی، ان میں ۸ ہزار آپ نے گویا اپنا قرضہ واپس لیا ہے، اس لئے یہ جائز ہے۔

پی ایل ایس اکاوٴنٹ کا شرعی حکم

س… بینک میں جو رقم پی ایل ایس نفع و نقصان شراکتی کھاتے میں جمع ہوتی ہے، بینک اس میں سے زکوٰة کاٹ لیتا ہے اور ۶ فیصد منافع بھی دیتا ہے، کیا یہ قرآن و سنت کی رُو سے جائز ہے؟

ج… حکومت اس کو ”غیرسودی“ کہتی ہے، لیکن اس کی جو تفصیلات معلوم ہوئیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ اس کو ”غیرسودی‘ کہنا محض برائے نام ہے، ورنہ واقعتا یہ کھاتہ بھی سودی ہے۔

سود کی رقم دِینی مدرسہ میں بغیر نیتِ صدقہ خرچ کرنا

س… سود کی رقم کسی دِینی مدرسہ میں بغیر نیتِ صدقہ کے دے دے تو کیا جائز ہے؟ اور ان متبرک مقامات پر دینے سے اگر ثواب نہ ہوا تو گناہ تو نہیں ہوگا؟ وضاحت سے جواب عطا فرمائیں۔ بغیر کسی صدقے کی نیت کے اگر کسی عالمِ دِین کو کتابیں لے کر دے دیں تاکہ مناظرہ کے وقت اس کے کام آسکیں یا عوام کو ایسے مذاہب سے روشناس کروانے کے لئے تاکہ وہ گمراہی سے بچ جائیں، کیا یہ جائز ہے؟

ج… کیا علم اور علماء کے لئے حلال کمائی میں سے دینے کی کوئی گنجائش نہیں؟ صرف یہ نجاست ہی علماء کے لئے رہ گئی ہے․․․؟

سود کو بینک میں رہنے دیں، یا نکال کر غریبوں کو دے دیں؟

س… ہم تاجر والدین کے بیٹے ہیں، ہمارے والدین زیادہ تر پیسے بینک میں جمع کرتے ہیں اور انہیں جمع کردہ رقم میں سے سال کے بعد ”سود“ بھی ملتا تھا، ہم نے والدین سے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ سود لینا حرام ہے، پھر کیوں لیتے ہیں؟ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم ”سود“ کی رقم کو غریبوں میں بغیر ثواب کی نیت کے تقسیم کردیتے ہیں۔ اور یہ رقم وہ حضرات اس لئے بینک سے اُٹھاتے ہیں کہ اگر وہ رقم نہ اُٹھائی جائے تو اس سے بینک والوں کا فائدہ ہوگا اور یوں کم از کم غریبوں کا فائدہ تو ہوگا۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ آیا اس طرح کرنا صحیح ہے یا افضل پر عمل کرتے ہوئے بالکل سود کی رقم کو ہاتھ ہی نہیں لگانا چاہئے اور پیسے کو بینک ہی میں رہنے دیا جائے؟

ج… بینک سے سود کی رقم لے کر کسی ضرورت مند کو دے دی جائے مگر صدقہ، خیرات کی نیت نہ کی جائے، بلکہ ایک نجس چیز کو اپنی ملک سے نکالنے کی نیت کی جائے۔

بیوہ، بچوں کی پروَرِش کے لئے بینک سے سود کیسے لے؟

س… میں چار بچیوں کی ماں ہوں اور ابھی پانچ ماہ قبل میرے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے، اور میری عمر ابھی ۲۶ سال ہے، میرے شوہر کے مرنے کے بعد ان کے آفس کی طرف سے تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ کی رقم فنڈز وغیرہ کی شکل میں مجھے ملی ہے۔ اب میرے گھر والوں اور تمام لوگوں کا یہی مشورہ ہے کہ میں یہ رقم بینک میں ڈال دُوں اور ہر مہینے اس پر ملنے والی رقم لے لیا کروں اور اس سے اپنا اور بچوں کا خرچ پورا کروں۔ بات کسی حد تک معقول ہے، مگر میرے نزدیک اوّل تو یہ رقم ہی حرام ہے، پھر اس پر مزید حرام وصول کیا جائے اور اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالا جائے، کیونکہ حرام، حرام ہے۔ جبکہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ حرام نہیں ہے، مجبوری میں سب جائز ہے۔ جبکہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں، میں اس سلسلے میں بہت پریشان ہوں کہ کیا کروں؟

ج… اللہ تعالیٰ آپ کی اور آپ کی بچیوں کی کفالت فرمائے۔ آپ کے شوہر کو ان کے آفس سے جو واجبات ملے ہیں اگر ان کی ملازمت جائز تھی، تو یہ واجبات بھی حلال ہیں، البتہ ان کو بینک میں رکھ کر ان کا منافع لینا حلال نہیں بلکہ سود ہے۔ اگر آپ کو کوئی نیک رشتہ مل جائے جو آپ کی بچیوں کی بھی کفالت کرے، تو آپ کے لئے عقد کرلینا مناسب ہے، ورنہ اللہ تعالیٰ پروَرِش کرنے والے ہیں، اپنی محنت مزدوری کرکے بچیوں کی پروَرِش کریں اور ان کے نیک نصیبے کے لئے دُعا کرتی رہیں، اللہ تعالیٰ آپ کے لئے اور آپ کی بچیوں کے لئے آسانی فرمائیں، آمین!

خاص ڈپازٹ کی رُقوم کو مسلمانوں کے تصرف میں کیسے لایا جائے؟

س… سود اور سودی کاروبار حرام ہے، پاکستانی لوگ اربوں روپے خاص ڈپازٹ میں جمع کراتے ہیں، یہ مسلمانوں کی دولت ہے، ان لوگوں میں بہت سارے بوڑھے لوگ ہوتے ہیں، ان کے کندھوں پر ساری جوان اولاد بیٹے، بیٹیوں کا بار ہوتا ہے۔ بالخصوص پنشن پر جانے والے لوگ۔ ان کو بیٹیوں کو جہیز بھی دینا ہوتا ہے اور روزمرّہ کا خرچ بھی کرنا ہوتا ہے، اگر یہی اربوں روپے تجارت، کرائے کے مکانوں، بسوں اور دُوسرے جائز کاروبار میں لگائے جائیں جس سے اربوں روپے منافع بھی ہوگا، اس سے اگر اصل زَر کو بھی سلامت رکھا جائے اور نفع مسلمانوں کو دیا جائے تو ایسے طریقے سے کاروبار کا نفع اصل زَر کے مالکوں کو ملے گا۔ اس سے ملک کی ترقی بھی ہوگی اور ہر گھرانا خوشحال ہوگا۔ سودی کاروبار اس حالت میں ناجائز ہے، اگر رقم کسی غریب کو بغرضِ ضرورت دی جائے اور اس سے اصل رقم لی جائے، بینک یا خاص ڈپازٹ والے ادارے غریب نہیں ہیں۔

          دُوسری بات یہ کہ گھر میں اصل زَر رکھنے سے ڈاکو سب کچھ لوٹ کر لے جائیں گے، موٹروں اور دیگر جائیدادوں کو زبردستی چھین کے لے جاتے ہیں، ان حالات میں اصل زَر بھی محفوظ نہیں رہتا، تنگ دستی سے ہر ایک مجبور ہوجاتا ہے، اسلامی قوانین کے مطابق کسی ڈاکو یا چور کو سزا نہیں ملتی۔ ان حالات میں اصل زَر سے بھی ہاتھ دھونے پڑجاتے ہیں، اربوں روپے کا جائز تصرف اور حلال کی کمائی کا ذریعہ بنادیا جائے تو اس میں کیا قباحت ہے؟ شریعت میں ایسے اربوں روپے جن کی حفاظت بھی ہو اور کارآمد منافع بھی ہو تو اس پہلو پر شریعت کے مطابق حکومت کو یا ہمیں مشورہ سے نوازیں۔

ج… یہ سوال اپنی جگہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، اس کے لئے حکومت کے اربابِ حل و عقد کو غور کرنا چاہئے، اور ایسے لوگوں کے لئے ایسے کاروباری ادارے قائم کرنے چاہئیں جو شرعی مضاربت کے اُصولوں پر کام کریں اور منافع حصہ داروں میں تقسیم کریں۔

نیشنل بینک سیونگ اسکیم کا شرعی حکم

س…گورنمنٹ کی ایک نیشنل ڈیفنس سیونگ اسکیم چل رہی ہے، مجھے کسی نے بتایا ہے کہ اس میں رقم جمع کروانا اور پھر منافع لینا جائز ہے، کیونکہ اس رقم سے ملک کے دفاع کے لئے اسلحہ خریدا جاتا ہے اور ملک کے کام آتا ہے۔ آج جو اسلحہ خریدیں گے اگر وہی اسلحہ چار پانچ سال بعد خریدیں گے تو دُگنی تگنی قیمت حکومت کو ادا کرنا پڑتی ہے، لہٰذا گورنمنٹ اس اسکیم کے تحت اسلحہ خریدتی ہے اور ملک کا دفاع ہوتا ہے۔ آپ قرآن اور حدیث کی روشنی میں مطلع فرمائیں کہ کیا اس اسکیم میں رقم لگانا اور منافع کے ساتھ لینا جائز ہے کہ نہیں؟

ج… اگر حکومت اس رقم پر منافع دیتی ہے تو وہ ”سود“ ہے۔

ساٹھ ہزار روپے دے کر تین مہینے بعد اَسّی ہزار روپے لینا

س… ایک شخص نے بازار میں کمیٹی ڈالی تھی، جب اس کی کمیٹی نکلی (جو ساٹھ ہزار روپے کی تھی) تو وہ اس نے ایک دُوسرے دُکان دار کو دے دی کہ مجھے تین مہینے بعد اَسّی ہزار روپے دوگے، تو کیا یہ بھی سود ہے یا نہیں؟

ج… یہ بھی خالص سود ہے۔

فی صد کے حساب سے منافع وصول کرنا سود ہے

س… کچھ لوگ سرمائے کا لین دین فی صد کے حساب سے کرتے ہیں، (یعنی ۱۵ فیصد ماہانہ، ۱۰ فی صد ماہانہ)۔ بعض لوگ اسے ”سود“ کہتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ یہ سود نہیں ہے۔ اسی سلسلے میں ہم نے ایک مسجد کے پیش اِمام صاحب سے تصدیق چاہی تو انہوں نے اسے سراسر جائز قرار دیا ہے۔ اب ہم لوگ اس عجیب اُلجھن میں مبتلا ہیں کہ کیا کیا جائے؟ لہٰذا آپ اس مسئلے کو قرآن و سنت کی روشنی میں حل کریں اور ہمیں واضح طور پر بتائیں کہ ایسے سرمائے سے جو ماہانہ منافع ملتا ہے وہ حرام ہے تو اسے حلال کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ جس سے ہمارا قلب صاف ہوجائے اور ہم عذابِ الٰہی سے بچ سکیں۔

ج… فی صد کے حساب سے روپے کا منافع وصول کرنا خالص سود ہے، جس اِمام صاحب نے اس کے جائز ہونے کا فتویٰ دیا وہ ناواقف ہے، اسے اپنے فتویٰ کی غلطی پر توبہ کرنی چاہئے۔ جو لوگ سود وصول کرچکے ہیں، انہیں چاہئے کہ اتنی رقم بغیر نیتِ صدقہ کے محتاجوں کو دے دیں۔

قرآن کی طباعت کے لئے سودی کاروبار

س… ایک کمپنی کے اشتہارات اخبارات میں، کاروبار میں شرکت کے لئے آپ کی نظر سے بھی ضرور گزرتے ہوں گے، لوگوں کو بڑا میٹھا لالچ دیا جاتا ہے کہ ”قرآن پاک کی اشاعت میں روپیہ لگائیے اور گھر بیٹھے منافع حاصل کیجئے“ کیا یہ سود کی ذیل میں نہیں آتا؟ کیا یہ کمپنی اس طرح سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکا دے کر ان کی رقم کو حرام بنادینے کا کام نہیں کر رہی؟ میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح تو اس کمپنی کا سارے کا سارا کاروبار ہی حرام قرار پاتا ہے۔ براہِ کرم شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

ج… اس کمپنی کے فارم جو آپ نے ارسال کئے ہیں، ان کے مطابق یہ خالص سودی کاروبار ہے، کیونکہ اس نے علی الترتیب ۱۵ فیصد، ساڑھے سات فیصد اور ۲۰ فیصد بالقطع سود رکھا ہوا ہے، اس لئے اس کمپنی میں روپیہ لگانا جائز نہیں۔

کمپنی میں نفع و نقصان کی بنیاد پر رقم جمع کرواکر منافع لینا

س… اگر کسی کمپنی میں حصے کے طور پر رقم جمع کروائی جائے اور وہ کمپنی نفع نقصان کی بنیاد پر ہو اور ہر ماہوار وہ رقم سے کاروبار کرکے ہمیں نفع دیں، کوئی مستقل مہینہ نہیں ہے کہ ۱۰۰ روپے پر ۴ روپے یا ۳ روپے، جتنا نفع ہوگا یا نقصان ہوگا وہ اتنا ہی ہمیں ہر مہینے پر رقم دیں گے۔ اور جتنی رقم جمع کروائی ہے وہ اتنی ہی رہے گی، جب چاہیں اپنی رقم نکلواسکتے ہیں۔ یا نفع یا سود کتنے فیصد جائز ہے؟ اور کتنے فیصد ناجائز؟ تفصیل سے جواب دیجئے، شکریہ۔

ج… اگر کمپنی کا کاروبار خلافِ شریعت نہیں اور وہ مضاربت کے اُصول پر نفع تقسیم کرتی ہے، لگا بندھا منافع طے نہیں کیا جاتا تو یہ منافع جائز ہے۔

قرآن مجید کی طباعت کرنے والے ادارے میں جمع شدہ رقم کا منافع

س… ایک تجارتی ادارہ جو کہ قرآنِ پاک کی طباعت و مکمل تیاری اور اس کو ہدیہ کرنے کا کاروبار کرتا ہے، مندرجہ ذیل شرائط پر دُوسرے لوگوں کو حصہ دار بناتا ہے، صرف منافع کی مختلف شرح پر۔ کیا ”الف“ اس تجارتی ادارہ کے حصص خرید سکتا ہے؟ اس کا نفع حلال ہے؟ شرائط یہ ہیں:

          ۱:… رقم کم سے کم تین سال کے لئے جمع کی جائے گی۔

          ۲:… نئے ڈیپازیٹرز سے کم سے کم رقم دس ہزار قبول کی جائے گی، زیادہ جتنی چاہیں جمع کراسکتے ہیں۔

          ۳:… دس ہزار سے ۴۹ ہزار تک منافع پندرہ فیصد سالانہ ہوگا، ۵۰ ہزار سے ۹۹ ہزار تک ساڑھے سترہ فیصد ہوگا، ایک لاکھ روپے اور اس سے زائد پر ۲۰ فیصد سالانہ نفع ہوگا۔

          ۴:… جمع شدہ رقم مقرّرہ وقت سے قبل کسی حالت میں واپس نہ کی جائے گی، رقم جس نام پر جمع ہوگی اس سے دُوسرے کے نام پر تبدیل نہ ہوگی، جن کی میعاد ختم ہوجائے وہ آئندہ حسبِ مرضی تجدید کریں گے۔

ج… مقرّرہ شرح منافع کے ساتھ اور مقرّرہ میعاد کے لئے لوگوں سے رقم لینا ناجائز و حرام ہے، قرآن و سنت کی رُو سے خالص سود۔ اور جائز یا ثواب سمجھ کر رقم جمع کرانا اس سے زیادہ گناہ ہے۔

          لہٰذا ایسے تجارتی ادارہ میں رقم ہرگز جمع نہ کرائی جائے، ہم نے ایسے اداروں کے متعلق کئی مرتبہ لکھا تھا کہ مذکورہ طریقے سے رقم لینا اور دینا جائز نہیں ہے۔ اور یہ مسئلہ ایسا بھی نہیں کہ اس میں کسی کا اختلاف ہو، بلکہ متفقہ طور پر سودی کاروبار ہے، لیکن اگر جہالت اور ناواقفیت کی بنا پر اس میں ملوّث ہوئے ہیں یا ہو رہے ہیں تو بعض دیدہ و دانستہ شرعی حکم سے اغماض کر رہے ہیں۔

۱۰ ہزار روپے نقد دے کر ۱۵ ہزار روپے کرایہ کی رسیدیں لینا

س… ہمارے بازار میں ایک شخص کو رقم کی ضرورت تھی، اس کی اپنی مارکیٹ ہے، جس میں چار دُکانیں ہیں، اور ایک دُکان کا کرایہ ۵۰۰ روپے ماہوار ہے، تو اس شخص کو بازار کے ایک دُکان دار نے ۱۰ ہزار روپے دئیے اور اس سے ۱۵ ہزار روپے کے کرایہ کی رسیدیں لے لیں، یعنی ۳۰ رسیدیں پانچ پانچ سو روپے کے کرایہ کی، یعنی ۵ہزار روپے زیادہ لئے۔ اب یہ شخص تقریباً سات مہینے ان دُکانوں کا کرایہ وصول کرکے ۱۵ ہزار روپے وصول کرے گا۔ یہاں بازار میں تقریباً سارے دُکان دار کہتے ہیں کہ یہ سود ہے، لیکن یہ شخص کہتا ہے کہ یہ سود نہیں ہے، اس شخص نے حج بھی کیا ہے اور پانچ وقتہ نمازی بھی ہے۔

ج… جب اس شخص نے ۱۰ ہزار روپے کی جگہ ۱۵ ہزار روپے لے لیا ہے تو یہ سود نہیں تو اور کیا ہے․․․؟

”اے․ ٹی․ آئی“ اکاوٴنٹ میں رقم جمع کروانا

س… گزشتہ کئی برسوں سے بینکوں نے ایک اسکیم جاری کی ہے، جس کا نام ”اے․ ٹی․ آئی“ ہے، اس اسکیم کے تحت ایک مقرّرہ رقم جو پچاس روپے سے کم نہ ہو، ۶۶ مہینے تک جمع کرائی جائے اور اس کے بعد ہمیشہ کے لئے اس رقم کے برابر منافع ہر ماہ حاصل کیا جائے، یہ اسکیم ہمیشہ سے لوگوں میں مقبول رہی ہے۔ میں قرآن و سنت کی روشنی میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ اسکیم شرعی اعتبار سے جائز ہے؟ کیونکہ مجھے بھی اس اسکیم میں شامل ہونے کو کہا گیا تھا، لیکن اب تک میں اس میں شامل نہیں ہوں۔

ج… یہ اسکیم بھی سودی ہے، اس لئے جائز نہیں۔

تجارتی مال کے لئے بینک کو سود دینا

س… تجارتی مال دُوسرے ممالک سے بینک کے ذریعے منگوایا جاتا ہے، اور بینک کی بنیاد سود پر ہے، مال بھیجنے والا جب کاغذات تیار کرکے اپنے بینک میں جمع کراتا ہے تو ان کو یہاں بینک پہنچنے میں تقریباً ۸، ۱۰ روز لگ جاتے ہیں، یہاں کے بینک والے اس عرصے کا سود لیتے ہیں جو مجبوراً مال منگوانے والے کو دینا پڑتا ہے۔ آپ مہربانی فرماکر وضاحت فرمائیں کہ اگر بینک سے ہی کسی طریقے سے سود لے کر اسی کو یہ ۸، ۱۰ روز کا سود دے دیا جائے تو کیا ایسا کرنا جائز ہوگا؟

ج… سود لینے اور دینے کا گناہ ہوگا، اِستغفار کیا جائے۔

کسی ادارے یا بینک میں رقم جمع کروانا کب جائز ہے؟

س… اخبارات و اشتہارات میں مختلف کمپنیاں اور ادارے اشتہار دیتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ سرمایہ کاری کریں، کوئی ۴ فیصد اور کوئی ۵ فیصد منافع دینے کا اقرار کرتا ہے۔ آیا ایسا منافع جائز ہے؟ بینک میں نفع و نقصان شراکت کھاتے سے حاصل شدہ منافع، این ڈی ایف سی اور نیشنل سیونگ اسکیم سے حاصل شدہ منافع جائز ہے؟ جبکہ ہمارا صرف روپیہ ہی لگا ہے، محنت نہیں۔

ج… ان دونوں سوالوں کا جواب سمجھنے کے لئے ایک اُصول سمجھ لیجئے۔ وہ یہ کہ جو روپیہ آپ کسی فرد، کمپنی یا ادارے کو کاروبار کے لئے دیں، اس کا منافع آپ کے لئے دو شرطوں کے ساتھ حلال ہے، وہ یہ کہ وہ کاروبار شرعاً جائز ہو، اگر کوئی ادارہ آپ کے روپے سے ناجائز کاروبار کرتا ہے تو اس کا منافع آپ کے لئے حلال نہیں۔ دُوسری شرط یہ ہے کہ اس ادارے نے آپ کے ساتھ منافع فیصد تقسیم کا اُصول طے کیا ہو، اگر منافع کی فیصد تقسیم کے بجائے آپ کو اصل رقم کا فیصد منافع دیتا ہے تو یہ حلال نہیں بلکہ شرعاً سود ہے۔ اس اُصول کو آپ مذکورہ سوالوں پر منطبق کرلیجئے۔

پراویڈنٹ فنڈ پر اضافی رقم لینا

س… ایک ملازم کسی ادارے میں کام کرتا ہے، اس کی تنخواہ سے جو بھی رقم کٹتی ہے تو ریٹائر ہونے کے بعد اس ادارے کی طرف سے کچھ زائد کٹوتی پر شامل کرکے دیا جاتا ہے، وہ سود ہے یا نہیں؟

ج… اگر ادارہ رقم تنخواہ سے زبردستی کاٹتا ہے اور اس پر منافع دیتا ہے تو یہ سود نہیں، اور اگر ملازم خود کٹواتا ہے تو اس پر منافع لینا جائز نہیں، سود ہے۔

متعین منافع کا کاروبار سودی ہے

س… میں ذاتی طور پر سود کے خلاف ہوں اور کسی ایسے کاروبار میں قدم نہیں رکھتا جس میں سود کی آلائش کا اندیشہ ہو۔ میں ایک دو کمپنیوں میں رقم لگاکر حصہ دار کے طور پر شامل ہونا چاہتا ہوں، مثلاً: تاج کمپنی یا قرآن کمپنی۔ ایک تو یہ کمپنیاں قرآن شریف اور دِینی کتب کی اشاعت جیسا نیک کام کر رہی ہیں اور منافع بھی اچھا دیتی ہیں، ان کی شرائط یہ ہیں کہ کم از کم تین سال کے لئے جتنی مرضی ہو رقم جمع کرائیں، رقم کے مطابق انہوں نے مختلف منافع کی شرحیں مقرّر کر رکھی ہیں، جو وہ باقاعدگی سے ماہانہ، سہ ماہی، ششماہی یا سالانہ (جیسے مرضی ہو) کے حساب سے بھیجتے ہیں۔ اب میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ اگر ان کے کاروبار میں رقم جمع کرواکر شراکت کرکے میں کسی مقرّرہ شرح پر (جو کہ انہوں نے خود مقرّر کی ہے) منافع لوں تو یہ کاروبار سودی ہوگا یا کہ شرعی حساب سے جائز منافع ہوگا؟ مجھے یقین ہے کہ آپ ان کمپنیوں سے واقف ہوں گے اور معاملے میں مجھے صحیح راہ دِکھائیں گے۔

ج… جو کمپنیاں متعین منافع دیتی ہیں، یہ منافع سود ہے۔ تاج کمپنی کا طریقہٴ کار میں نے دیکھا ہے، وہ خالص سودی کاروبار ہے۔

نوٹوں کا ہار پہنانے والے کو اس کے عوض زیادہ پیسے دینا

س… ہمارے معاشرے میں شادی کی دُوسری رُسومات کے علاوہ ایک یہ بھی رسم ہے کہ سالے کی شادی میں بہنوئی اپنے سالے کو نوٹوں کا ہار پہناتا ہے، اور پھر شادی کے بعد دُولہا کا باپ اس ہار کے عوض ڈبل پیسے ادا کرتا ہے، یعنی اگر بہنوئی ۵۰۰ روپے کا ہار ڈالتا ہے تو اسے ۱۰۰۰ روپے دئیے جاتے ہیں، اور لوگ ڈبل پیسے کے لالچ میں مہنگا ہار پہناتے ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس سوال کا جواب حدیث و قرآن کی روشنی میں دیں کہ یہ ڈبل پیسے دینا جائز ہے یا ناجائز؟ اس میں گنہگار دینے والا ہوگا یا لینے والا یا دونوں ہوں گے؟

ج… یہ تو اچھا خاصا سودی کاروبار ہے، جو بہت سے مفاسد کا مجموعہ بھی ہے۔

روپوں کا روپوں کے ساتھ تبادلہ کرنا

س… کیا روپوں کا روپوں کے ساتھ تبادلہ جائز ہے یا ناجائز؟ اور اگر جائز ہے تو کیا لینے والا اس کے بدلے میں روپے ایک دن کے بعد دے سکتا ہے یا ضروری ہے کہ اسی وقت دینا چاہئے؟ اور اگر اس وقت دینا ضروری ہے تو کسی کے پاس اس وقت نہ ہوں تو کیا یہ حرام ہوگا یا حلال؟ براہِ مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں بتلائیے۔

ج… روپوں کا تبادلہ روپوں کے ساتھ جائز ہے، مگر رقم دونوں طرف برابر ہو، کمی جائز نہیں، اور دونوں طرف سے نقد معاملہ ہو، اُدھار بھی جائز نہیں۔

س… اگر کسی کے پاس اس وقت رقم نہ ہو تو کوئی ایسی صورت ہے جس کی وجہ سے وہ رقم (روپے) ابھی لے لے اور اس کے بدلے میں رقم (روپے) بعد میں دے؟

ج… رقم قرض لے لے، بعد میں قرض ادا کردے۔

بینک میں رقم جمع کروانا جائز ہے

س… بینک میں رقم جمع کروانا کیسا ہے؟ اگر ٹھیک ہے تو سود کی اعانت تو نہیں؟ جو زکوٰة حکومت کاٹتی ہے، شرعی طور پر ادا ہوجاتی ہے یا کہ نہیں؟

ج… بینک میں رقم جمع کرانا سود میں اعانت تو بلاشبہ ہے، مگر اس زمانے میں بڑی رقم کی حفاظت بینک کے بغیر دُشوار ہے، اس لئے باَمرِ مجبوری جمع کروانا جائز ہے، اور اگر لاکر میں رقم رکھوائی جائے تو بہت اچھا ہے۔

گاڑی بینک خرید کر منافع پر بیچ دے تو جائز ہے

س… ”الف“ ۳۰ ہزار روپے قیمت کی گاڑی خریدنا چاہتا ہے، مبلغ ۳۰ ہزار اس کے پاس نہیں ہیں، گاڑی کی اصل قیمت کا بل بنواکر ”الف“ بینک میں جاتا ہے، بینک ۳۰ہزار کی گاڑی خرید کر ۵ہزار روپے منافع پر یعنی ۳۵ ہزار روپے میں یہ گاڑی ”الف“ کو بیچ دیتا ہے۔ ”الف“ گاڑی کی قیمت ۳۵ ہزار روپے اقساط میں ادا کرتا ہے، یعنی ۵ہزار روپے ”الف“ نے ایڈوانس دے کر گاڑی اپنے قبضے میں لے لی ہے، بقیہ ۳۰ ہزار روپے دس قسطوں میں ۳ ہزار روپے ماہانہ ادا کرے گا۔ کیا اس صورت میں ۵ ہزار روپے بینک کے لئے سود ہوگا یا نہیں؟ ایسا کاروبار کرنا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی تفصیل سے بتائیے۔

ج… اس معاملے کی دو صورتیں ہیں:

          اوّل:… یہ ہے کہ بینک ۳۰ ہزار روپے میں گاڑی خرید کر اس کو ۳۵ہزار روپے میں فروخت کردے، یعنی کمپنی سے سودا بینک کرے اور گاڑی خریدنے کے بعد اس شخص کے پاس فروخت کرے، یہ صورت تو جائز ہے۔

          دوم:… یہ ہے کہ گاڑی تو ”الف“ نے خریدی اور اس گاڑی کا بل ادا کرنے کے لئے بینک سے قرض لیا، بینک نے ۳۰ ہزار روپے پر ۵ ہزار روپے سود لگاکر اس کو قرض دے دیا، یہ صورت ناجائز ہے۔ آپ نے جو صورت لکھی ہے وہ دُوسری صورت سے ملتی جلتی ہے، اس لئے یہ جائز نہیں۔

بینک کے ذریعے باہر سے مال منگوانا

س… باہر سے مال منگوانے کی صورت میں بینک کے ذریعہ کام کرنا پڑتا ہے، جس میں یہاں بینک میں ”ایل․سی“ کھولنا پڑتی ہے، جس میں مال کی مالیت کا کچھ فیصد بینک میں فی الفور ادا کرنا پڑتا ہے، بقایا رقم بینک خود دیتا ہے، جو رقم بینک لگاتا ہے، بینک اس پر سود لیتا ہے، شرعاً اس کا کیا جواز ہے؟

ج… اس سوال کا جواب معلوم کرنے کے لئے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ بینک کی حیثیت کیا ہے؟ کیا وہ مال منگوانے والوں کے وکیل کی حیثیت سے مال منگواتا ہے یا خود خریدار کی حیثیت سے مال منگواکر ان کو دیتا ہے؟ سوال میں ذکر کیا گیا ہے کہ: ”بقایا رقم بینک خود دیتا ہے“ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بینک اس چیز کو خود خریدار کی حیثیت سے منگواتا ہے اور اس پر نفع لے کر اس شخص کے پاس فروخت کرتا ہے، اگر یہ صورت ہو تو شرعاً جائز ہے۔ دُوسرے اہلِ علم سے بھی ان کی رائے معلوم کرلی جائے۔

  • Tweet

What you can read next

تجارت اور مالی معاملات میں دھوکادہی
پرائزبونڈ، بیسی اور اِنعامی اسکیمیں
خرید و فروخت اور محنت مزدوری کے اُصول اور ضابطے
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP