SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Tuesday, 17 August 2010 / Published in جلد ششم

قرض کے مسائل

 

مکان رہن رکھ کر رقم بطور قرض لینا

س… بارہا سنتے آئے ہیں کہ سود لینے والا اور سود دینے والا دونوں جہنمی ہیں، اور برابر کی سزا کے مستحق بھی۔ جاننا یہ چاہتا ہوں کہ حقیقتاً دونوں ہی برابر کے سزاوار ہیں؟ جبکہ بعض اوقات انسان اپنی کسی بہت بڑی مجبوری کے باعث سود پر قرض لینے پر آمادہ ہوتا ہے، پھر سالوں اپنی تنگ دستی اور معاشی بدحالی کے باوجود سود کی رقم ادا کرتا رہتا ہے، تو کیا خدا تعالیٰ کے نزدیک ایسے شخص کے لئے بھی رحم کی کوئی گنجائش نہیں؟ دُنیا میں اس ذہنی اذیت کو اُٹھانے کے بعد بھی جہنم ہی اس کا مقدر ہے؟ رہن بھی سود کی ایک قسم ہے، ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ باقاعدہ سود پر قرضے فراہم کرتے ہیں اور یہی ان کا کاروبار ہے۔ انہیں پیشہ ور سودخور کہتے ہیں، لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کا کاروبار سود پر قرضے فراہم کرنا تو نہیں لیکن تعلقات کی بنا پر وہ رہن رکھ کر قرضہ دے دیتے ہیں اور پھر اس رہن سے حاصل ہونے والی رقم خود کھاتے ہیں۔ اس صورت میں بھی دونوں فریق برابر کے سزاوار ہیں؟ میں نے اشد ضرورت اور بے حد مجبوری کے باعث اپنے مکان کا ایک حصہ ایک صاحب کے پاس رہن رکھ کر اس جگہ کی مالیت کا نصف حصہ قرض وصول کیا ہے، اور اَب میں انہیں یہ رقم دیتے ہوئے خوش نہیں اور سخت معاشی بدحالی کا شکار ہوں، تو کیا اس صورت میں بھی میں برابر کا سزاوار ہوں؟ جبکہ میں رہن ادا کرتے کرتے فاقوں کی نوبت کو پہنچ گیا ہوں۔ جب سے میں نے قرض لیا ہے اور سود ادا کر رہا ہوں میں نے محسوس کیا ہے کہ میں مالی لحاظ سے پستی میں گرتا جارہا رہوں، روپے میں برکت نہیں رہی، کاروبار خراب سے خراب تر ہوتا جارہا ہے، کیا سود دینے سے گھر کی برکات جاتی رہتی ہیں؟ اس کے علاوہ شب و روز اپنے جہنمی ہونے کا غم کھائے جارہا ہے۔

ج… سود دینا اور لینا دونوں حرام ہیں، اور رہن کی جو صورت آپ نے لکھی ہے وہ بھی حرام ہے۔ آپ نے سود پر قرض لے کر غضبِ الٰہی کو دعوت دی ہے، اب اس کا علاج سوائے توبہ و اِستغفار کے کچھ نہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ مکان کا کچھ حصہ فروخت کرکے آپ سود و قرض سے نجات حاصل کرلیں؟

س… میں نے ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد اپنی پنشن کی رقم اور ہاوٴس بلڈنگ فنانس کارپوریشن سے قرض حاصل کرکے ۱۲۰ گز پلاٹ پر مکان تعمیر کیا ہے۔ ۳۵ سال کرایہ کے مکان میں گزارنے کے بعد اپنا ذاتی مکان رکھنے کی دیرینہ آرزو پوری ہوئی۔ اس قرض کی ادائیگی ماہانہ قسطوں میں پندرہ سال کے عرصے میں مکمل ہوگی اور ماہانہ قسط کے لحاظ سے جو کل رقم پندرہ سال میں ادا ہوگی وہ وصول شدہ قرضے سے کم و بیش ڈیڑھ گنا زیادہ ہوگی، یعنی مبلغ ۶۵ ہزار روپے قرض کے تقریباً ۹۷ ہزار ہوجائیں گے۔ ہاوٴس بلڈنگ فنانس کارپوریشن ایک سرکاری ادارہ ہے اور حالیہ سرکاری پالیسی کے مطابق اب یہ ادارہ تعمیر شدہ مکان کی ملکیت میں شراکت کی بنیاد پر بلاسودی قرضہ دیتا ہے، اور پندرہ سال کے عرصے میں جو زائد رقم وصول کرتا ہے وہ غالباً اس وقت کی روپے کی قیمت کے بموجب ہے کیونکہ جدید معیشت میں افراطِ زَر کا رُجحان ایک مُسلّمہ پہلو ہے، جس کے تحت قیمتوں میں عدم استحکام ایک عالمگیر مسئلہ بنا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے ہمارے روپے کی قیمت کم ہوتی جاتی ہے اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ مثلاً: آج سے ۱۵ سال یعنی ۱۹۶۸ء کے اقتصادی حالات کا جائزہ لیں تو ہمیں تمام اشیاء کی قیمتوں میں آج کی نسبت زمین و آسمان کا فرق نظر آئے گا، ایسی صورت میں اس زائد رقم کو پندرہ سال بعد کی قیمت کے بموجب منافع شمار کرنے کے بجائے ”سود“ گرداننا کہاں تک صحیح ہے؟ لیکن میں نے جب قرضے کے اس مسئلے کو ہمارے ایک کرم فرما مولوی صاحب (جو ایک مستند عالمِ دِین ہیں) کے سامنے رکھا تو انہوں نے بلاتوقف فرمایا کہ: ”آپ نے سودی قرض لے کر گناہِ کبیرہ کا ارتکاب کیا ہے، اور یہ کہ آپ اپنے پنشن کے پیسے سے جتنا اور جیسا بھی مکان بنتا، بنالیتے اور گزارہ کرتے، محض بچوں کی خاطر یہ قرض لے کر جہنم نہ خریدتے۔“ تو جناب سے دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ الف:…آیا ملکیت میں شراکت کی بنیاد پر بلاسودی قرضہ لے کر میں گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہوا ہوں؟ ب:…آیا اپنے بچوں کو ایک صاف ستھرا مکان اور ماحول مہیا کرنے کی کوشش کرنا ایک مسلمان کے لئے ممنوع ہے؟ اور کیا محض محدود وسائل کی بنا پر اسے اپنے اَبتر حالات پر صابر و شاکر ہوکر بیٹھ رہنا چاہئے اور اپنا معیارِ زندگی جائز ذرائع سے بہتر کرنے کی کوشش نہیں کرنا چاہئے؟ ج:…آیا متذکرہ بالا صورت کے باوجود بھی فنانس کارپوریشن کا یہ قرض سودی قرض ہی شمار ہوگا اور اس سے مکان بنانا ایک مسلمان کے لئے حرام ٹھہرے گا؟

ج… جی ہاں! یہ قرض بھی سودی قرض ہی ہے۔ بہرحال آپ لے چکے ہیں تو اَب خدا تعالیٰ کے سامنے اپنے جرم کا اقرار کرتے ہوئے توبہ و اِستغفار کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائیں۔ تأویلات کے ذریعہ چیز کی حقیقت نہیں بدلتی، نہ کسی حرام کو حلال کیا جاسکتا ہے، کیونکہ معاملہ کسی بندے کے ساتھ نہیں، خدا تعالیٰ کے ساتھ ہے، اور خدا تعالیٰ کے سامنے غلط تأویلیں نہیں چلیں گی، بلکہ جرم کی سنگینی میں اور بھی اضافہ کریں گی۔

رقم اُدھار دینا اور واپس زیادہ لینا

س… ایک صاحب کو ۱۹۵۱ء میں ۲۵ روپے اُدھار دئیے، انہوں نے ۱۹۹۳ء میں ۲۵ روپے ادا کئے، اگر وہ مجھے ۲۵ روپے ۱۹۵۱ء میں ادا کردیتے تو میں اس سے ۳ ماشے سونا خرید سکتا تھا، کیونکہ اس وقت سونا ایک سو روپے فی تولہ تھا، اب مجھے ۳ ماشے سونا خریدنے کے لئے ایک ہزار روپے چاہئیں، کیونکہ آج کل سونا ۴ہزار روپے فی تولہ ہے۔ اگر میں ان ۲۵ روپوں کا سونا خریدنے جاوٴں تو دُکان دار منہ نہیں لگائے گا، بلکہ دماغ کی خرابی بتلائے گا۔ اگر میں قرض دار سے ایک ہزار روپے مانگتا تو وہ مجھے سود کھانے کا طعنہ دیتا۔ بتائیے اس قسم کے لین دین میں کیا کیا جائے کہ کسی کے ساتھ بے انصافی نہ ہو؟

ج… میں تو یہی فتویٰ دیتا ہوں کہ روپے کے بدلے روپے لئے جائیں ورنہ سود کا دروازہ کھل جائے گا، روپے قرض دیتے وقت مالیت کا تصوّر کسی کے ذہن میں نہیں ہوتا، ورنہ روپے کے بجائے سونے کا قرض لیا دیا جاتا۔ بہرحال دُوسرے اہلِ علم سے دریافت کرلیں۔

سونے کے قرض کی واپسی کس طرح ہونی چاہئے؟

س… میرے ایک دوست ”الف“ نے پندرہ سال قبل یعنی ۱۹۶۹ء میں ایک شخص ”ب“ سے پندرہ تولے سونا بطور قرض لیا تھا، کیونکہ ”ب“ ایک سنار ہے، لہٰذا نقد رقم اس نے نہیں دی، ”الف“ نے وہ سونا اس وقت تقریباً ۰۰۰,۱۳ روپے میں فروخت کیا، اب پندرہ سال کے بعد ”ب“ نے (جو اس وقت ملک سے باہر چلا گیا تھا، واپسی پر) ”الف“ سے اپنا پندرہ تولے سونا واپس طلب کیا، ”الف“ نے کہا: ”اس کو میں نے اس وقت ۰۰۰,۱۳ روپے میں فروخت کیا تھا، لہٰذا اب تم مجھ سے مبلغ ۰۰۰,۱۳ روپے لے لو“ مگر ”ب“ کا کہنا ہے کہ مجھے یا وہ ۱۵ تولے سونا واپس کرو یا موجودہ قیمت ادا کرو۔ فقہِ حنفیہ کی روشنی میں جواب سے جلد نوازیں کہ ان دونوں میں سے حق پر کون ہے؟ ویسے اس وقت ۱۵ تولے سونے کی قیمت تقریباً ۵۰۰,۲۲ روپے بنتی ہے، اُمید ہے کہ جواب سے جلد نوازیں گے۔

ج… جتنا سونا وزن کرکے لیا تھا، اتنا ہی واپس کرنا چاہئے، قیمت کا اعتبار نہیں۔

فیکٹری سے سودی قرضہ لینا جائز نہیں

س… فیکٹری میں قرضے دئیے جاتے ہیں، جن میں موٹر سائیکل، پنکھا، ہاوٴس بلڈنگ کا قرضہ دیا جاتا ہے، اور اس پر چار فی صد سود کے نام سے ہماری تنخواہ سے منہا کیا جاتا ہے۔ آیا اس کا لینا دُرست ہے؟

ج… یہ سودی قرضہ ہوا، اس کا لینا جائز نہیں۔

مکان بنانے کے لئے سود پر قرضہ لینا ناجائز ہے

س… میرے پاس ایک پلاٹ ہے اور اس کو بنوانے کے لئے کوئی راستہ نہیں، میرے پانچ بچے ہیں، حکومت لون دے رہی ہے، ساٹھ ہزار دے کر اَسّی ہزار وصول کرے گی، تو کیا میں لون لے کر مکان بنوالوں، یہ میرے لئے جائز ہے یا نہیں؟

ج… واضح رہے کہ جس طرح ”سود“ کا لینا منع و حرام ہے، اسی طرح سود دینا بھی حرام ہے، حکومت جو بیس ہزار زائد لے رہی ہے، یہ سود ہے، لہٰذا یہ معاملہ شرعاً ناجائز ہے۔

ہاوٴس بلڈنگ فنانس کارپوریشن سے قرض لے کر مکان بنانا

س… پہلے ہاوٴس بلڈنگ فنانس کارپوریشن سود کی بنیاد پر قرض دیتی تھی، لیکن اب وہ مضاربت یعنی شراکت کی بنیاد پر قرض دیتی ہے۔ اس کے ذریعے پہلے ہی سے طے کرلیا جاتا ہے کہ مکان کا کرایہ کیا ہوگا؟ نصف کرایہ کارپوریشن لیتی ہے اور نصف مالکِ مکان۔ لیکن یہ بات ذہن نشین کرلینے کی ہے کہ مکان کا کرایہ کبھی ملتا ہے، کبھی نہیں، کبھی مکان خالی رہتا ہے اور کرایہ گھٹتا اور بڑھتا رہتا ہے، لیکن کارپوریشن برابر وہی مقرّر کردہ کرایہ کا نصف لیتی ہے۔ کیا یہ سود نہیں؟ بلکہ یہ سود سے بھی بدتر ہے، کیونکہ ”سود“ کا لفظ نہیں کہا جاتا ہے لیکن درحقیقت سود ہے۔ اس طرح ناواقف لوگ سود جیسے عظیم گناہ میں ملوّث ہوجاتے ہیں۔ آپ اپنی رائے سے جلد از جلد آگاہ کریں، بڑی مہربانی ہوگی۔

ج… میں نے جہاں تک غور کیا، کارپوریشن کا یہ معاملہ سود ہی کے تحت آتا ہے۔ اس معاملے کی پوری حقیقت دیگر محقق علماء سے بھی دریافت کرلی جائے۔

قرض کی رقم سے زائد لینا

س… کافی عرصہ پہلے میں نے اپنے والد بزرگوار سے بطور قرض دس ہزار روپے کی رقم لے کر اپنے مکان کا بقیہ حصہ تعمیر کرایا، اس خیال سے کہ اسے کرائے پر دے کر قرض بھی اُتار لوں گا اور کچھ آسرا رقم کا مجھے بھی ہوگا، اور پھر میں نے وہ مکان ۴سو روپے ماہانہ کرائے پر دے دیا۔ اور دو سو روپے ماہانہ والد صاحب کو دیتا رہا اور باقی دو سو روپے ماہانہ میں نے بینک میں جمع کئے۔ اس نیت سے کہ جمع ہونے پر ان کے دس ہزار روپے لوٹادُوں گا۔ اب قصہ مختصر یہ کہ دس ہزار روپے پورے ہونے کو ہیں تو والد صاحب کہتے ہیں کہ میرے پیسے کب دوگے؟ میں نے کہ اب تو بس تھوڑی مدّت باقی رہ گئی ہے، رقم جمع ہوجائے تو دے دیتا ہوں، تو والد صاحب بولے کہ: ”وہ تو میری رقم سے پیدا کیا ہوا پیسہ ہے، یوں بولو کہ مجھ سے لی ہوئی رقم کب دوگے“ یعنی ان کا ارادہ یہ ہے کہ جو دو سو ماہانہ وصول کیا وہ بھی، اور جو دو سو جمع کئے وہ بھی سب ان کی رقم سے پیدا ہوا۔ اس طرح ان کو مل جائے گا پندرہ ہزار روپیہ، اور اب وہ چاہتے ہیں کہ دس ہزار میرا قرض بھی دو، یعنی انہوں نے دس ہزار سے پچّیس ہزار بنالیا۔

ج… آپ جتنی رقم ادا کرچکے ہیں، ان کے قرض کا اتنا حصہ ادا ہوچکا ہے، باقی رقم ادا کردیجئے۔ ان کا صرف دس ہزار روپے قرضہ ہے، اس سے زائد لینا ان کے لئے جائز نہیں ہے۔

قرض پر منافع لینا سود ہے

س… بعض لوگ ہم سے چیزوں کے علاوہ نقد رقم ۵۰ یا ۱۰۰ روپے یا اس سے کم یا زیادہ روپے بھی اُدھار لیتے ہیں، چیزوں پر تو تقریباً ہمیں ۱۵ یا ۲۰ فیصد منافع مل جاتا ہے، لیکن نقد پیسے دینے سے ہمیں کوئی منافع نہیں ملتا، حالانکہ یہ نقد دی ہوئی رقم بھی ہمیں مہینے یا دو مہینے بعد ملتی ہے، یا اس سے بھی دیر سے ملتی ہے۔ اگر ہم اس پر کوئی منافع لیں تو کیا یہ منافع سود میں شمار ہوگا یا ہمارے لئے جائز ہوگا؟

ج… نقد رقم، اُدھار پر دینا قرضِ حسنہ کہلاتا ہے، اس پر آپ کو ثواب ملے گا۔ مگر اس پر زائد رقم منافع کے نام سے وصول کرنا سود ہے، اور یہ حلال نہیں۔ مسلمان کو ہر معاملہ دُنیا کے نفع کے لئے ہی نہیں کرنا چاہئے، آخرت کے نفع کے لئے بھی تو کچھ کرنا چاہئے، سو کسی ضرورت مند کو قرضِ حسنہ دینا آخرت کا نفع ہے، اس پر بہت سا اَجر و ثواب ملتا ہے۔

قرضے کے ساتھ مزید کوئی اور چیز لینا

س… مجھ سے میرے چچا نے دس ہزار روپے نقد وصول کئے ہیں اور کہا ہے کہ ایک سال کے بعد آپ کو دس ہزار روپے واپس کروں گا، اور اس کے ساتھ پچّیس من چاول بھی۔ کیا مجھ کو پیسے اور اناج دونوں لینا جائز ہے یا ناجائز؟

ج… جب آپ اپنا دس ہزار کا قرضہ واپس لے لیں تو اس پر مزید کوئی چیز لینا سود ہے، یعنی حلال نہیں ہے۔

قرض کی واپسی پر زائد رقم دینا

س… میرا بھائی میرے سے قرض دس روپیہ لے لیتا ہے، اور واپسی پر مجھے خوشی سے پندرہ دیتا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ یہ کہیں سود تو نہیں ہے؟

ج… اگر زائد روپے بطور معاوضہ کے دیتا ہے تو سود ہے، اور اگر ویسے ہی اپنی طرف سے بطور انعام و احسان کے دیتا ہے تو پھر بعد میں کسی اور موقع پر دے دیا کرے۔

قرض دیتے وقت دُعا کی شرط لگانا

س… اگر کسی کو قرض اس شرط پر دیا جائے کہ رقم کی ادائیگی کے وقت تک میرے حق میں دُعا کرتے رہو، تو کیا یہ بھی سود میں شمار ہوگا اور اس کی دُعا قبول ہوگی یا نہیں؟

ج… جس کو قرض دیا جائے دُعا تو وہ خود ہی کرے گا، بہرحال دینے والے کو دُعا کی شرط لگانا غلط اور اس کے ثواب کو غارت کرنے والا ہے، البتہ یہ سود نہیں۔ یعنی دُعا کو شرط قرار دینا صحیح نہیں ہے۔

قومی قرضوں کا گناہ کس پر ہوگا؟

س… مقروض پر قرضے کا زبردست بوجھ ہوتا ہے، یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مقروض کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھاتے تھے، جب تک آپ کو اللہ نے وسعت نہ دی تھی، بعد میں اس کا قرض اپنے ذمہ لے کر آپ نمازِ جنازہ ادا کرتے تھے۔

          ہماری قوم پر اربوں ڈالر کا قرض ہے، جو قوم کے نام پر ورلڈ بینک سے لیا گیا ہے، اس کی اصل اور سود جو اَربوں روپے بنتا ہے ہر فرد پر واجب ہے، اور یہ قرض مع اصل اور سود ہر شخص پر واجب ہے۔ اب سوال یہ ہے نمازِ جنازہ پڑھاتے وقت یہ قرض پریذیڈنٹ، پرائم منسٹر، فنانس منسٹر اور اس کے عملے کے کھاتے میں ڈالا جائے یا مرنے والے کے رشتہ دار اصل قرض بغیر سود حکومتِ وقت کو ادا کردیں تاکہ وہ ورلڈ بینک کو ادا کرسکیں؟ کیا مقروض حالت میں نمازِ جنازہ ہوگی، جس کی ذمہ داری کوئی نہ لے؟ اب تک جو لوگ بلاواسطہ حکومتی قرض کی حالت میں مرے ہیں، کیا بخشے جائیں گے؟ بہت سے لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں، یہ سوال پوچھتے ہیں، جس کا میرے پاس کوئی جواب نہیں۔

ج… قومی قرضے افراد کے ذمے نہیں، بلکہ حکومت کے ذمہ ہوتے ہیں۔ اس لئے ان کی مسئولیت براہِ راست افراد سے نہیں۔ جس حکومت نے یہ قرضے لئے ہیں، اسی سے اس کی مسئولیت ہوگی، مگر چونکہ حکومت، عوام کی نمائندگی کرتی ہے اس لئے غیراختیاری طور پر عوام پر بھی ان قرضوں کے اثرات پڑتے ہیں، اگرچہ افراد گناہگار نہیں۔

نام پتا نہ بتانے والے کی مالی امداد کیسے واپس کریں؟

س… گزارش ہے کہ کچھ عرصہ قبل میرے ساتھ ایک حادثہ پیش آگیا تھا جو کہ دُوسرے شہر میں ہوا تھا۔ اس میں ایک صاحب نے میری مالی امداد کی تھی، میرے بے حد اصرار پر بھی انہوں نے اپنا نام و پتا نہیں بتایا تھا، اس وقت سے اب تک میں ذہنی پریشانی میں مبتلا ہوں۔ آپ بتائیں کہ میں اس رقم کو کیسے واپس کروں اور اس کا قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟

ج… جب ان صاحب نے اپنا نام و پتا نہیں بتایا تو اس سے واضح ہوتا ہے کہ ان کی نیت اس رقم کو واپس لینے کی نہیں تھی۔ اس لئے واپس کرنے کے لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، اور اگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے توفیق دے رکھی ہے تو اتنی رقم ان صاحب کی طرف سے صدقہ کردیجئے۔

نامعلوم ہندووٴں کا قرض کیسے ادا کریں؟

س… آج سے تقریباً ۴۰ سال قبل ہمارا ہندو سیٹھ جن سے کاروباری لین دین کا معاملہ تھا، وہ ہندو، تقسیمِ پاکستان کے وقت یہاں سے ہندوستان چلے گئے، وہ ہندو سیٹھ بغیر اپنا ایڈریس بتائے یہاں سے چلے گئے۔ پریشانی یہ ہے کہ ان کا کچھ روپیہ ہمارے پاس رہ گیا، بطور قرض۔ اب مجھے یہ یاد نہیں کہ ان کی کتنی رقم ہماری طرف ہوتی ہے؟ وہ ہندو جب چلے گئے تو انہوں نے وہاں سے ہمارے ساتھ کوئی تعلق واسطہ نہیں رکھا، نہ ہی اپنا کوئی پتا، ٹھکانا ہمیں بتایا۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ ہندو اگر زندہ ہوں تو ان کی رقم انہیں لوٹادُوں، اگر وہ زندہ نہیں تو ان کے جو وارث ہیں انہیں وہ رقم واپس کردُوں، مگر پریشانی یہ ہے کہ نہ ہی وہ رقم مجھے یاد ہے، نہ ان کا ٹھکانا معلوم ہے۔ اب آپ مہربانی فرماکر یہ بتائیں کہ اب اس سلسلے میں کیا کروں؟ خدانخواستہ اس رقم کی آخرت میں مجھ سے پکڑ ہوگی، میں تو ایمان داری سے ان کی رقم لوٹانے کو تیار ہوں، ان ہندووٴں کی تعداد آٹھ یا دس ہے۔

ج… رقم کتنی ہے؟ اس کا تو اندازہ بھی کیا جاسکتا ہے، تخمینہ لگائیے کہ تقریباً اتنی ہوگی، جتنی رقم سمجھ میں آئے اتنی رقم کسی ضرورت مند کو دے دیں اور اپنے ذمہ سے بوجھ اُتارنے کی نیت کرلیں۔

سود کی رقم قرض دار کو قرض اُتارنے کے لئے دینا

س… سود کے پیسے اگر ہمارے پاس ہوں تو کیا ہم ان پیسوں سے قرض دار کو قرض ادا کرنے کے لئے دے سکتے ہیں یا نہیں؟ یا وہ پیسے صرف مسجد وغیرہ میں بیت الخلا پر ہی لگائے جاسکتے ہیں؟

ج… سود کے پیسوں سے اپنا قرض ادا کرنا جائز نہیں، نہ ان کو مسجد یا اس کے بیت الخلا میں لگایا جائے، بلکہ جس طرح ایک قابلِ نفرت اور گندی چیز سے چھٹکارا حاصل کیا جاتا ہے، اس خیال سے یہ سود کے پیسے کسی محتاج کو بغیر نیتِ ثواب دے دئیے جائیں۔ سوال میں جس قرض دار کے بارے میں پوچھا گیا ہے اگر وہ واقعی محتاج ہے تو اس کو قرض ادا کرنے کے لئے سودی رقم دینا جائز ہے۔

فلیٹ کی تکمیل میں وعدہ خلافی پر جرمانہ وصولنا شرعاً کیسا ہے؟

س… میں نے ایک صاحب سے ایک عدد فلیٹ خریدا تھا، انہوں نے مجھ سے پوری رقم لے لی ہے، انہوں نے ایک تاریخ طے کرکے وعدہ کیا تھا کہ اس مقرّرہ تاریخ تک فلیٹ مکمل کردُوں گا، میں نے اس وقت ان کو یہ کہا تھا کہ یہ بات مشکل ہے، چنانچہ میں نے ان سے یہ بات کہی کہ اگر اس تاریخ تک آپ یہ فلیٹ مجھے مکمل کرکے نہ دیں گے تو آپ پر جرمانہ ہونا چاہئے۔ طے یہ پایا تھا کہ اگر اس تاریخ تک قبضہ نہ دیا تو اس علاقے میں اتنے بڑے فلیٹ کا جو کرایہ ہوگا ادا کروں گا۔ چنانچہ فلیٹ ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے اور میں نے ان سے اس کا کرایہ مبلغ دو ہزار روپے لینا شروع کردیا ہے۔ بعض دوستوں نے یہ بات بتائی کہ یہ رقم سود بن جاتی ہے۔ براہِ کرم فتویٰ دیں کہ اگر واقعتا یہ رقم سود ہے تو میں ان سے کرایہ نہ لوں۔

ج… جب بیچنے والے نے حسبِ وعدہ مقرّرہ مدّت میں مکان خریدار کے حوالے نہیں کیا تو بروقت مکان نہ دینے کی صورت میں باہمی جرمانے کا طے کرلینا دُرست نہیں ہے۔ خریدار اگر چاہے تو اس معاملے کو ختم کرسکتا ہے، لیکن زائد مدّت کے عوض جرنامہ وصول کرنا جائز نہیں ہے۔ خلاصہ یہ کہ مکمل فلیٹ مقرّرہ مدّت میں نہ ملنے کی صورت میں جرمانہ لینا (خواہ نام ”کرایہ“ وغیرہ کوئی بھی تجویز کرلیں) سود ہے اور جو وصول کیا ہے وہ بھی مالک کو واپس کرنا ضروری ہے۔

ایفائے عہد یا نقضِ عہد؟

س… ”الف“ نے ”ب“ سے یہ کہہ کر قرض لیا کہ اگلے ماہ کی پہلی تاریخ کو دے دُوں گا، لیکن اتفاقاً اس پہلی تاریخ کو ہفتہ واری چھٹی تھی، لہٰذا دفتر تنخواہ بند ہونے کی وجہ سے پہلی کو ”الف“ وہ قرضہ ادا نہ کرسکا۔ آپ بتلائیں کہ اس کا وعدہ پورا ہوا یا نقضِ عہد کا مرتکب ہوا؟

ج… چونکہ فریقین کے ذہن میں یہ تھا کہ پہلی تاریخ کو تنخواہ ملنے پر قرضہ ادا ہوگا، اس لئے اس تاریخ کو دفتر بند ہونے کی وجہ سے اگر ادائیگی نہ ہوسکی تو اگلے دن کردے، یہ وعدہ خلافی کا مرتکب اور گنہگار نہ ہوگا، حدیث شریف میں ہے:

          ”اذا وعد الرجل أخاہ ومن نیتہ أن یفی لہ، فلم یف ولم یحبیٴ المیعاد فلا اثم علیہ۔“

           (مشکوٰة شریف ص:۴۱۶، بروایت ابوداوٴد و ترمذی)

          ترجمہ:… ”جب آدمی اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ تھی کہ وہ اس وعدے کو پورا کرے گا، لیکن (کسی عذر کی وجہ سے) نہ کرسکا اور وعدے پر نہ آسکا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔“

ادائیگی کا وعدہ کرتے وقت ممکنہ رُکاوٹ بھی گوش گزار دیں

س… کاروباری لین دین کے مطابق ہمیں یہ معلوم ہو کہ فلاں دن ہم کو پیسے بازار سے ملیں گے، دُکان دار کے وعدہ کے مطابق ہم کسی دُوسرے فرد سے وعدہ کرلیں کہ ہم آپ کو کل یا پرسوں پیسے ادا کردیں گے، اگر سامنے والا دُکان دار وعدہ خلافی کرے کسی بھی بنا پر، تو ہم اپنے کئے ہوئے وعدے پر قائم نہیں رہ سکتے، اب اگر ہم نے جس سے وعدہ کیا ہو، اسے موجودہ صورتِ حال بتادیں تو وہ یقین نہ کرے۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم کچھ اور وجہ بیان کردیں تاکہ وہ ناراض بھی نہ ہو، کیا ایسا کرنا جائز ہوگا؟

ج… غلط بیانی تو ناجائز ہی ہوگی، خواہ مخاطب اس سے مطمئن ہی ہوجائے، اس کے بجائے اس سے وعدہ کرتے وقت ہی یہ وضاحت کردی جائے تو مناسب ہے کہ فلاں شخص کے ذمہ میرے پیسے ہیں اور فلاں وقت کا اس نے وعدہ کر رکھا ہے، اس سے وصول کرکے آپ کو دُوں گا۔ الغرض جہاں تک ممکن ہو وعدہ خلافی اور غلط بیانی سے پرہیز کرنا لازم ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ:

          ”التاجر الصدوق الأمین مع النبیین والصدیقین والشھداء۔“

           (مشکوٰة شریف ص:۲۴۳، بروایت ترمذی وغیرہ)

          ترجمہ:… ”سچا، امانت دار تاجر (قیامت کے دن) نبیوں، صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔“

          ایک اور حدیث میں ہے:

          ”التجار یحشرون یوم القیامة فجارًا، الا من اتقٰی وبر وصدق۔“ (مشکوٰة شریف ص:۲۴۴، بروایت ترمذی وغیرہ)

          ترجمہ:… ”تاجر لوگ قیامت کے دن بدکار اُٹھائے جائیں گے، سوائے اس شخص کے جس نے تقویٰ اختیار کیا اور نیکی کی اور سچ بولا۔“

قرض واپس نہ کرنے اور نااتفاقی پیدا کرنے والے چچا سے قطع تعلق

س… میرے چچا نے میرے والد سے تقریباً ۱۰ سال قبل تقریباً ایک لاکھ روپے کا مال اس صورت میں لیا کہ فلاں فلاں دُکان دار کو دینا ہے، جب اس سے رقم مل جائے گی تو ادائیگی کردیں گے۔ اس سے قبل بھی یہ سلسلہ کرتے رہے اور رقم لوٹادیا کرتے تھے۔ اس مرتبہ کچھ عرصہ گزرنے پر رقم نہیں ملی، والد محترم نے تقاضا کیا تو چچا نے نقصان کا بہانہ بنادیا اور یکمشت اور فوری ادائیگی پر معذرت کی۔ آخر ۸ سال کا عرصہ گزر گیا، اس عرصے میں والد محترم نہ صرف خود اس کا تقاضا کرتے رہے بلکہ مجھ سے بھی تقاضا کرایا، مگر چچا خراب حالات اور مختلف بہانے کرتے رہے۔ آج سے ۲سال قبل والد محترم کا انتقال ہوگیا، جب میں نے رقم کا مطالبہ کیا تو پہلے انہوں نے بالکل انکار کیا کہ انہوں نے کوئی رقم نہیں دینی۔ آخر میرے یاد دِلانے پر انہوں نے کہا: ”ہاں کچھ حساب تو ہے، اور ثبوت مہیا کریں، مگر اتنی لمبی رقم نہیں ہے۔“ کبھی کہتے: ”تمہارے والد نے مجھ سے رقم لے لی ہے“ کبھی کچھ، کبھی کچھ بہانے کرتے رہے ہیں۔ میں نے خاندان کے کچھ بزرگوں کو اس معاملے کو حل کرانے کے لئے کہا تو انہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا: ”کوئی اس معاملے میں نہ بولے۔“ چچا کے حالات بالکل ٹھیک ہیں، نہ صرف اب، بلکہ پہلے سے بھی ٹھیک ہیں۔ چچا نہ صرف لین دین کے معاملے میں ہی صحیح نہیں بلکہ عام گھریلو معاملات میں بھی میانہ روی نہیں کرتے۔ خاندان میں اور دُوسرے افراد کو ورغلانا اور ہمارے بہن بھائیوں میں بھی نااتفاقی پیدا کرنے میں اعلیٰ کردار ادا کر رہے ہیں۔ کیا ایسی صورت میں چچا سے قطع تعلق کرلیا جائے؟

ج… اگر یہاں نہیں دیتے تو قیامت میں دینا پڑے گا۔ جہاں تک قطع تعلق کی بات ہے، زیادہ میل جول نہ رکھا جائے، لیکن سلام دُعا، عیادت اور جنازے میں شرکت وغیرہ کے حقوق منقطع نہ کئے جائیں۔

قرض ادا کردیں یا معاف کرالیں

س… غالباً ۷۰-۱۹۶۹ء میں، میں نے اپنے ایک اسکول ٹیچر سے ایک رسالہ جس کی قیمت اس وقت صرف ۷۰ پیسے تھے، اُدھار خریدا لیکن اس کی رقم ادا نہ کی۔ اگلے ماہ ان سے اور ایک رسالہ اس وعدے پر اُدھار خریدا کہ دونوں کے پیسے اکٹھے دے دُوں گا، اور پھر تیسرے ماہ ان سے ایک اور رسالہ اُدھار خرید لیا، اس وعدے کے ساتھ کہ تینوں کے پیسے اکٹھے چند روز میں ادا کردُوں گا۔ لیکن وہ دن آج تک نہیں آیا ہے۔ ان تینوں رسالوں کی مجموعی قیمت دو روپے دس پیسے تھی۔ اس کے کوئی ایک سال بعد ان محترم اُستاد نے ان پیسوں کا تقاضا بھی کیا، لیکن میں نے پھر بہانہ بنادیا، اور آج تک یہ اُدھار ادا نہیں کرسکا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میں ان رسالوں کی قیمت انہیں ادا کرنا چاہتا ہوں، یہ تحریر فرمائیں کہ جبکہ اس بات کو قریباً ۱۹ برس گزر چکے ہیں، مجھے اصل رقم جو دو روپے دس پیسے بنی تھی وہی ادا کرنا ہوگی یا زیادہ؟ اگر زیادہ تو کس حساب سے؟ میں نے ایک حدیث مبارک سنی ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ: ”جس شخص نے دُنیا میں کسی سے قرض لیا اور واپس نہ کیا، تو قیامت کے دن اسے صرف ۲ پیسے کے بدلے اس کی سات سو مقبول نمازوں کا ثواب دینا پڑے گا۔“

ج… ان تینوں رسالوں کی قیمت آپ کے ذمہ واجب الادا ہے، اپنے اُستادِ محترم سے مل کر یا تو معاف کرالیں یا جتنی قیمت وہ بتائیں، ان کو ادا کردیں۔ دو پیسے والی جو حدیث آپ نے ذکر کی ہے، یہ تو کہیں نہیں دیکھی، البتہ قرض اور حقوق کا معاملہ واقعی بڑا سنگین ہے، آدمی کو مرنے سے پہلے ان سے سبکدوش ہوجانا چاہئے۔

بیٹا باپ کے انتقال کے بعد نادہند مقروض سے کیسے نمٹے؟

س… میرے والد محترم سے ایک شخص نے کچھ رقم بطور قرض لی، اس کے عوض اپنا کچھ قیمتی سامان بطور زَرِ ضمانت رکھوادیا، مقرّرہ میعاد پوری ہونے پر جب وہ شخص نہیں آیا تو والد محترم نے مجھ سے کہا کہ: ”فلاں شخص ملے تو اس سے رقم کی وصولی کا تقاضا کرنا اور اس کی امانت یاد دِلانا۔“ کئی مرتبہ وہ شخص ملا، میں نے والد محترم کا پیغام دیا، مگر ہر مرتبہ جلد ہی ملاقات کا بہانہ کردیتا۔ اسی اثنا میں میرے والد محترم کا انتقال ہوگیا، اس کے کچھ عرصہ بعد وہ شخص ملا، میں نے والد محترم کے انتقال کا بتایا اور اس سے اپنی رقم کا مطالبہ کیا، اس شخص نے کہا وہ رقم نہیں دے سکتا، اسے یہ رقم معاف ہی کردی جائے اور اس کی امانت اس کو واپس دے دی جائے۔ اپنی موت اور اس کی امانت کی حفاظت کی کوئی گارنٹی نہ ہونے کے ڈَر سے میں نے اس کی امانت اس کے حوالے کردی۔

          ۱:… کیا میں صحیح کیا؟

          ۲:… کیا میں والد محترم کی طرف سے اس قرض دار کو رقم معاف کرسکتا ہوں؟

          ۳:… یا کوئی اور طریقہ ہو تو تحریر فرمائیں۔

ج… آپ کے والد کے انتقال کے بعد ان کی رقم وارثوں کے نام منتقل ہوگئی، آپ اگر اپنے والد کے تنہا وارث ہیں اور کوئی وارث نہیں، تو آپ معاف کرسکتے ہیں، اور اگر دُوسرے وارث بھی ہیں تو اپنے حصے کی رقم تو خود معاف کرسکتے ہیں اور دُوسرے وارثوں سے معاف کرنے کی بات کرسکتے ہیں (بشرطیکہ تمام وارث عاقل و بالغ ہوں)۔

رہن کا منافع استعمال کرنا

س… ہمارے علاقے میں رہن کی رسم بہت عام ہے، جس کو بعض علماء نے جائز کردیا ہے، اس کے تین طریقے ہیں:

          ۱:… فرض کیا ”الف“ نے ”ب“ سے ۱۰ ہزار روپے قرض لیا، ”ب“ نے اس کے بدلے ”الف“ کی زمین رہن رکھ لی، اب ”ب“، ”الف“ کی زمین کی فصل اس وقت تک کھاتا رہے گا جب تک کہ ”الف“ پورے دس ہزار روپے واپس نہ کردے۔

          ۲:… اس طریقے میں ”ب“، ”الف“ کو ۱۰ فیصد سالانہ مالیہ دے گا۔

          ۳:… اس طریقے میں ”ب“، ”الف“ کو فصل کے تقریباً نصف مالیت کی رقم دے گا، یا اپنی رقم میں سے کٹائے گا۔

          جناب مولانا! ایک بات یہ کہ اگر محنت، بیج اور بیل ”الف“ کے ہوں، یا محنت، بیج اور بیل ”ب“ کے ہوں تو کیا اثر پڑے گا؟ جناب! آپ اس کی شرعی حیثیت سے آگاہ کریں تاکہ ان لوگوں کو آپ کا فتویٰ دِکھایا جائے۔

ج… رہن رکھی ہوئی چیز کا مالک، رہن رکھوانے والا ہے، اور اس کے منافع اور پیداوار بھی اسی کی ملکیت ہے۔ جس شخص کے پاس یہ چیز رہن رکھی گئی ہے، نہ وہ رہن کی چیز کا مالک ہے اور نہ اس کی پیداوار کا، بلکہ یہ ساری چیزیں اس کے پاس امانت ہیں۔ جب مالک قرض کی رقم ادا کرے گا، یہ ساری چیزیں اس سے وصول کرلے گا، مرتہن کا رہن کے منافع اور اس کی پیداوار کا کھانا سود ہے جو شرعاً حرام ہے۔

  • Tweet

What you can read next

نابالغ، یتیم، معذور، رضاعی اور منہ بولی اولاد کا ورثہ میں حصہ
وصیت
مال قبضے سے قبل فروخت کرنا
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP