SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Tuesday, 17 August 2010 / Published in جلد ششم

بیمہ کمپنی، انشورنس وغیرہ

 

بیمہ اور انشورنس کا شرعی حکم

س… بیمہ اور انشورنس، اسلامی اُصولوں کے لحاظ سے کیسا ہے؟ بعض دفعہ درآمدات کے لئے بیمہ ضروری ہوتا ہے، کیونکہ جہاز کے ڈُوبنے اور آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے، اور ایسی صورت میں وہ شخص بیمہ، انشورنس کمپنی پر کلیم (دعویٰ) کرکے کل مالیت وصول کرسکتا ہے، ایسی صورتوں میں شریعت کیا کہتی ہے؟

ج… بیمہ کی جو موجودہ صورتیں رائج ہیں، وہ شرعی نقطہٴ نظر سے صحیح نہیں، بلکہ قمار اور جوا کی ترقی یافتہ شکلیں ہیں۔ اس لئے اپنے اختیار سے بیمہ کرانا تو جائز نہیں، اور اگر قانونی مجبوری کی وجہ سے بیمہ کرانا پڑے تو اپنی ادا کردہ رقم سے زیادہ وصول کرنا دُرست نہیں۔ چونکہ بیمہ کا کاروبار دُرست نہیں، اس لئے بیمہ کمپنی میں ملازمت بھی صحیح نہیں۔

انشورنس کمپنی کی ملازمت کرنا

س… میں ایک انشورنس کمپنی میں کام کرتا ہوں، اور یہاں آنے سے پہلے مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ انشورنس میں کام کرنا دُرست نہیں ہے، اور میں اس وقت صرف لائف انشورنس ہی کو غلط سمجھتا رہا۔ میں اس نوکری میں ۱۹۸۵ء سے لگا ہوں۔ ہماری انشورنس کمپنی براہِ راست لائف پالیسی جاری نہیں کرتی بلکہ اس کا تعلق اسٹیٹ لائف سے ہے، یہ کمپنی لائف کے علاوہ اور تمام رِسک لیتی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ میں اس کو چاہتا ہوں کہ آج ہی چھوڑ دُوں، لیکن پیچھے گھر کو بھی دیکھتا ہوں کہ میرے والد صاحب خود سرکاری آفیسر تھے ریٹائر ہوچکے ہیں اور والد صاحب کی پنشن آتی ہے۔

ج… آپ فوری طور پر تو ملازمت نہ چھوڑیں، البتہ کسی جائز ذریعہٴ معاش کی تلاش میں رہیں اور اللہ تعالیٰ سے دُعا بھی کرتے رہیں کہ اس سود کی لعنت سے نجات عطا فرمائیں۔ جب کوئی جائز ذریعہٴ معاش میسر آجائے تو چھوڑ دیں، اس وقت تک اپنے آپ کو گنہگار سمجھتے ہوئے اِستغفار کرتے رہیں۔ اور اگر کوئی صورت ہوسکے کہ آپ کسی غیرمسلم سے قرض لے کر گھر کے خرچ کے لئے دے دیا کریں اور تنخواہ کی رقم سے اس کا قرض ادا کردیا کریں تو یہ صورت اختیار کرنی چاہئے۔

س… ضروری بات یہ ہے کہ کمپنی سے دو وقت چائے ملتی ہے، وہ پینا کیسا ہے؟

ج… نہ پیا کریں۔

کیا انشورنس کا کاروبار جائز ہے؟

س… ہمارے ہاں انشورنس کا کاروبار ہوتا ہے، کیا شرعی لحاظ سے یہ جائز ہے؟ میری نظر میں اس لئے دُرست ہے کہ اگر آپ ایک مکان کی انشورنس کرائیں، اگر مکان کو آگ لگ جائے تو رقم مل جاتی ہے، اگر آگ نہ لگے تو اداشدہ رقم ضائع ہوجاتی ہے، اس لئے اس میں چونکہ نفع و نقصان دونوں شامل ہیں، اس لئے جائز معلوم ہوتی ہے۔ البتہ زندگی کی پالیسی سے اگر انسان کی موت یا حادثہ واقع نہ ہوجائے تو کسی وقت وہ رقم ڈبل ہوجاتی ہے۔ کیا آپ کے خیال میں یہ اسکیم عمدہ نہیں کہ انسان کو تحفظ مل سکتا ہے؟ اگر کوئی مرد یا عورت بے سہارا ہے اور آخری عمر کی وجہ سے انشورنس کرواتا ہے تو کیا یہ اچھا نہ ہوگا؟ بس ایک تحفظ سا مل جاتا ہے۔ بہرحال آپ کے فتویٰ کا انتظار ہوگا، اہمیت جناب کے فتویٰ کی ہوگی۔

ج… انشورنس کی جو صورتیں آپ نے لکھی ہیں، وہ صحیح نہیں۔ یہ معاملہ قمار اور سود دونوں سے مرکب ہے۔ رہا آپ کا یہ ارشاد کہ: ”اس سے انسانوں کو تحفظ مل جاتا ہے“ اس کا جواب قرآنِ کریم میں دیا جاچکا ہے:

          ”قُلْ فِیْھِمَآ اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَاِثْمُھُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا۔“

          ترجمہ:… ”آپ فرمادیجئے کہ ان دونوں (کے استعمال) میں گناہ کی بڑی بڑی باتیں بھی ہیں اور لوگوں کو (بعضے) فائدے بھی ہیں، اور (وہ) گناہ کی باتیں ان فائدوں سے بڑھی ہوئی ہیں۔“                     (ترجمہ حضرت تھانوی)

میڈیکل انشورنس کی ایک جائز صورت

س… میڈیکل انشورنس یہاں پر کچھ اس طرح سے شروع ہوئی کہ کسی آفس کے چند لوگ باری باری بیمار ہوئے جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی مالی حالت ابتر ہوگئی۔ اس کے بعد ایک شخص اتنا بیمار ہوا کہ اس کے پاس علاج کے پیسے بھی نہ تھے، اس پر اس کے قریبی دوست و احباب نے کچھ رقم جمع کی جس کی وجہ سے اس کا علاج ہوسکا۔ اس طرح سے اس کے دوست و احباب نے جو کہ ساتھ ملازم تھے، باقاعدہ ایک فنڈ قائم کیا کہ ہر شخص ہر تنخواہ پر چند روپے فنڈ میں جمع کروائے اور پھر بوقتِ ضرورت ہر ممبر کے علاج کے موقع پر اسے مالی امداد مہیا کرے اس سے ممبر لوگوں کو بیماری کے وقت علاج کے لئے فنڈ سے پیسے مل جاتے تھے۔ اسی طرح رفتہ رفتہ باہر کے لوگ بھی اس فنڈ میں پیسے جمع کروانے لگے، اور بہت سے لوگ اس سے فائدہ اُٹھانے لگے، اور آج پورے امریکہ میں یہ رواج یا انشورنس عام ہے، اور بڑے بڑے لوگ بغیر تنخواہ کے اس کاروبار کو چلا رہے ہیں۔ یہ ہے میڈیکل انشورنس، تجارتی طور پر کوئی اس سے فائدہ حاصل نہیں کرتا۔ اگر فنڈ میں سے زیادہ بیمار ممبروں پر صَرف ہوتا ہے تو تمام ممبروں کے لئے فیس بڑھادیتے ہیں، اور اگر کم ہوتا ہے تو فیس کم کردیتے ہیں، اگر یہ صورت ناجائز ہے تو اس کا بدل کیا ہوسکتا ہے؟

ج… میڈیکل انشورنس کی جو تفصیل سوال میں بیان کی گئی ہے، چونکہ اس کے کسی مرحلے میں سود یا قمار نہیں، اور بھی کوئی چیز خلافِ شریعت نہیں، اس لئے امدادِ باہمی کی یہ صورت بلاکراہت جائز بلکہ مستحب ہے۔ علمائے کرام کی طرف سے انشورنس اور امدادِ باہمی کی جو جائز صورتیں مختلف مواقع پر تجویز کی گئی ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔ مگر افسوس کہ مسلمان ملکوں میں اس طرف توجہ نہ دی گئی۔ کاش! ان کو بھی توفیق ہو کہ وہ انشورنس کی رائج الوقت حرام صورتوں کو چھوڑ کر جائز صورتیں اختیار کرلیں، والله اعلم!

بیمہ کمپنی میں بطور ایجنٹ کمیشن لینا

س… ایک بیمہ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی شخص اگر اس کے ایجنٹ کے طور پر کام کرے گا تو اسے مناسب کمیشن دیا جائے گا۔ آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا یہ کمیشن لینا جائز ہوگا؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ آج کل تین قسطوں پر مشتمل ایک بیمہ پالیسی چل رہی ہے جس میں پالیسی ہولڈر بیمہ کی مدّت کے اختتام پر اپنی ادا شدہ رقم کی دُگنی رقم وصول کرسکتا ہے، آپ وضاحت فرمائیں کہ کیا یہ رقم جائز ہوگی؟

ج… بیمہ کمپنیوں کا موجودہ نظام سود پر چلتا ہے، اور سود میں سے کمیشن لینا کیسا ہوگا؟ اس کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ اسی طرح دُگنی رقم میں بھی برابر کا سود شامل ہے۔

دس ہزار روپے والی بیمہ اسکیم کا شرعی حکم

س… حکومت نے حال ہی میں ۱۰ ہزار روپے کی جس بیمہ اسکیم کا اعلان کیا ہے اس کے جائز یا ناجائز ہونے کے متعلق ارشاد فرمائیں۔ یہ اَمر ملحوظِ خاطر رہے کہ اس اسکیم کے تحت مرحوم نے اسٹیٹ لائف سے کسی قسم کا معاہدہ نہیں کیا ہوتا ہے اور اسی لئے وہ قسطیں بھی نہیں ادا کرتا، یعنی اس نے اپنی زندگی کا سودا پہلے سے نہیں کیا ہوتا، مرحوم کے لواحقین اگر یہ رقم لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں، اگر نہ لینا چاہیں تو ان کی مرضی۔

ج… یہ تو حکومت کی طرف سے امدادی اسکیم ہے، اس کے جائز ہونے میں کیا شبہ ہے․․․؟

اگر بیمہ گورنمنٹ کی مجبوری سے کروائے تو کیا حکم ہے؟

س… اگر بیمہ حکومت کی طرف سے لازمی قرار دیا جائے، تو کیا رَدِّعمل اختیار کیا جائے؟

ج… بیمہ، سود و قمار کی ایک شکل ہے، اختیاری حالت میں کرانا ناجائز ہے، لازمی ہونے کی صورت میں قانونی طور سے جس قدر کم سے کم مقدار بیمہ کرانے کی گنجائش ہو، اسی پر اکتفا کیا جائے۔

بیمہ کیوں حرام ہے؟ جبکہ متوفی کی اولاد کی پروَرِش کا ذریعہ ہے

س… بیمہ کروانا جائز ہے یا نہیں؟ جبکہ ایک غریب آدمی یا کوئی اور اپنا بیمہ کرواتا ہے تو اگر اس کی موت واقع ہوجائے اور اس کی اولاد کی پروَرِش کے لئے کوئی نہ ہو تو اسے بیمہ کی رقم مل جائے، جس سے وہ اپنے گھرانے کی پروَرِش کرسکے۔

ج… بیمہ کا موجودہ نظام سود پر مبنی ہے، اس لئے یہ جائز نہیں، اور اس کے پسماندگان کو جو رقم ملے گی وہ بھی حلال نہیں۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

جوا

 

تاش کھیلنا اور اس کی شرط کا پیسہ کھانا

س… مسلمان کے لئے تاش کھیلنا کیسا ہے؟ نیز یہ کہ اگر تاش میں جیتی ہوئی رقم استعمال کی جاتی ہے تو اس گھر میں کھانا پینا جائز ہے کہ نہیں؟

ج… تاش کھیلنا حرام ہے، اور اس پر شرط لگانا جوا ہے، اس سے جیتی ہوئی رقم مردار کھانے کے حکم میں ہے۔

شرط رکھ کر کھیلنا جوا ہے

س… یہاں کراچی میں خاص طور پر اکثر ہوٹلوں میں کیرم کلب چل رہے ہیں، وہاں پر کھیلنے والے حضرات بوتل کی شرط یا چائے کی شرط رکھ کر گیم کھیلتے ہیں۔ تو کیا یہ کیرم کھیلنا جائز ہے یا ناجائز ہے؟

ج… شرط رکھ کر کھیلنا جوا ہے، اور ”جوا“ حرام ہے۔

مرغوں کو لڑانا اور اس پر شرط لگانا

س… اکثر لوگوں نے زمانہٴ جاہلیت کی بہت سی فرسودہ رسمیں اب تک اپنائی ہوئی ہیں، انہی میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مرغوں کو آپس میں لڑایا جاتا ہے، یہاں تک کہ مرغے ایک دُوسرے کو لہولہان کرکے ہارجیت کا فیصلہ کردیتے ہیں۔ اس کے علاوہ رِکشوں اور دُوسری گاڑیوں کی ریس لگائی جاتی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ مرغے لڑانے والے بازیگر اور رِکشوں کی ریس دوڑانے والے شعبدہ باز ہزاروں روپے کی شرطیں بھی لگاتے ہیں، جس کا مرغا لڑائی میں یا رِکشا ریس میں ہار جائے اسے اور بھی بہت کچھ ہارنا پڑتا ہے۔ کیا اسلامی معاشرے میں ان حرکتوں کو برقرار رکھنا جائز ہے؟

ج… شرعاً ایسا مقابلہ ناجائز ہے اور اس سے ملنے والی رقم جوئے کی رقم ہے اور حرام ہے۔

ذہنی یا علمی مقابلے کی اسکیموں کی شرعی حیثیت

س… کسی قسم کے ذہنی یا علمی یا تعلیمی مقابلے کے ضمن میں بنیادی طور پر مقابلے کے حل کے ساتھ بلاواسطہ رقم (بصورت منی آرڈر یا پوسٹل آرڈر) وصول کی جاتی ہے۔ جیسے: ”جنگ پزل، مشرق انعامی پزل، نوائے وقت انعامی پزل“ وغیرہ۔ یعنی ہر اُمیدوار اوّلاً اس مقابلے کے حل کے ساتھ رقم خرچ کرتا ہے، بعد ازاں مقابلے کے حل میں قرعہ اندازی کی جاتی ہے اور عمرے کا ٹکٹ یا دیگر نقد انعامات وغیرہ دئیے جاتے ہیں، لہٰذا مفصل جواب دیں کہ اس صورتِ حال کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

ج… یہ صورت غائبانہ جوا کی ایک قسم ہے اور سود بھی ہے۔ جو رقم فیس داخلہ وغیرہ ساتھ دی جاتی ہے وہ زیادہ کی خواہش اور زیادہ لینے کے لئے دی جاتی ہے، اس لئے سود ہوا، اور ملنا نہ ملنا غیریقینی، اس لئے جوا ہوا۔ سود اور جوا دونوں حرام ہیں۔ زیادہ ملنے کی صورت نقد کی ہو یا ٹکٹ کی شکل میں، دونوں حرام ہیں۔ ان اسکیموں کا اصل مقصد زائد رقم کا لالچ ہوتا ہے، ذہنی و علمی اضافہ مقصد نہیں ہوتا، اس طرح جوئے کی عادت اور حوصلہ پیدا ہوتا ہے، یہ ایک ”شریفانہ جوا“ ہے، والله اعلم!

جوئے کے بارے میں ایک حدیث کی تحقیق

س… ایک عرصہ ہوا میں نے ایک حدیث ان الفاظ میں سنی تھی کہ: ”فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ: جس نے جوا کھیلا، گویا اس نے میرے خون میں ہاتھ رنگے۔“ میں اس حدیث کو ضرورت کے وقت اکثر لوگوں سے کہتا رہا، اب تقریباً چالیس سال بعد کسی کے توجہ دِلانے سے یہ احساس ہوا کہ آیا یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ ہے بھی یا نہیں؟ میں نے اس کی جستجو کی، لیکن ابھی تک میری نظر سے یہ حدیث نہیں گزری۔ اس سے مجھے تشویش ہے کہ کہیں میں نے یہ حدیث غلط تو بیان نہیں کی۔ لہٰذا یہ فرمائیے کہ یہ حدیث صحیح ہے یا غلط؟ اگر ہے تو کن الفاظ میں اور کس کتاب میں ہے؟ تاکہ ذہنی تردّد دُور ہو، اللہ آپ کو جزائے خیر دے گا۔

ج… آپ نے حدیث جن الفاظ میں نقل کی ہے، وہ تو کہیں نظر سے نہیں گزری، البتہ صحیح مسلم میں حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

          ”عن بریدة رضی الله عنہ أن النبی صلی الله علیہ وسلم قال: من لعب بالنردشیر فکأنما صبغ یدہ فی لحم خنزیر ودمہ۔“  (رواہ مسلم، مشکوٰة ص:۳۸۶)

          ترجمہ:… ”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نردشیر کا کھیل کھیلا تو یہ ایسا ہے گویا اس نے خنزیر کے گوشت اور خون میں ہاتھ رنگے۔“

          اور مسندِ احمد کی ایک حدیث میں ہے کہ:

          ”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نرد کھیلے اور پھر اُٹھ کر نماز پڑھنے لگے تو اس کی مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص پیپ اور خنزیر کے خون سے وضو کرے، پھر اُٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔“                    (تفسیر ابنِ کثیر ج:۲ ص:۹۲)

          ”عن علی رضی الله عنہ أنہ کان یقول: الشطرنج ھو میسر الأعاجم۔“      (مشکوٰة ص:۳۸۷)

          ترجمہ:… ”حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ: شطرنج عجمیوں کا جوا ہے۔“

          ”عن ابن شھاب أن أبا موسی الأشعری رضی الله عنہ قال: لا یلعب بالشطرنج الا خاطی۔“

                                       (مشکوٰة ص:۳۸۷)

          ترجمہ:… ”حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ: شطرنج کا کھیل صرف نافرمان خطاکار ہی کھیل سکتا ہے۔“

قرعہ اندازی کے ذریعہ دُوسرے سے کھانا پینا

س… ہم پانچ چھ دوست ہیں جو کہ رات کو روزانہ ایک ہوٹل میں جمع ہوتے ہیں اور پھر آپس میں قرعہ اندازی کرتے ہیں، جس کا نام نکلتا ہے وہی کھلاتا پلاتا ہے، اس میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی صاحب کا نام ہفتے میں چار مرتبہ بھی آتا ہے، کسی کا دو مرتبہ اور کسی کا آتا ہی نہیں۔ تو اس بارے میں شرعی اَحکام کیا ہیں؟

ج… یہ قرعہ اندازی جائز نہیں، البتہ اگر یہ صورت ہو کہ جس کا نام ایک بار نکل آئے، آئندہ اس کا نام قرعہ اندازی میں شامل نہ کیا جائے یہاں تک کہ تمام رُفقاء کی باری پوری ہوجائے تو جائز ہے۔

قرعہ ڈال کر ایک دُوسرے سے کھانا پینا

س… چند آدمی مل کر یہ طے کرتے ہیں کہ ہم پرچی ڈالیں گے، جس کا نام نکلے گا وہ دُوسرے سارے آدمیوں کو چائے یا مٹھائی کھلائے۔ بھلے اس کا نام روزانہ نکلے اسے ضرور کھلانی پڑے گی۔ ہم نے اس بات سے ان کو منع کیا، یہ جائز نہیں کہ ایک آدمی پر روزانہ بوجھ پڑے، جس آدمی کا نام ایک دن نکل آئے، دُوسرے دن اس کا نام پرچیوں میں نہ رکھا جائے۔

ج… یہ جو طے کیا ہے کہ جس کا نام نکلا کرے، وہ چائے پلائے، یہ تو صریح جوا ہے، یہ جائز نہیں۔ اور آپ نے جو صورت تجویز کی ہے، وہ دُرست ہے۔

  • Tweet

What you can read next

جائیداد کی تقسیم میں ورثاء کا تنازع
خرید و فروخت کے متفرّق مسائل
سود
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP