SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
2
Shaheed-e-Islam
Friday, 13 August 2010 / Published in چلد پنجم

شادی کے متفرّق مسائل


 

گھر سے دُور رہنے کی مدّت

س… ہم یہاں (دیارِ غیر میں) ایک سال کے عرصے سے ہیں، لیکن اسلام ہمیں بیوی سے دُور رہنے کی کتنی مدّت تک اجازت دیتا ہے؟

ج… حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجاہدین کے لئے یہ حکم نافذ فرمایا تھا کہ وہ چار مہینے سے زیادہ اپنے گھروں سے غیرحاضر نہ رہیں۔ جو لوگ کمائی کرنے کے لئے باہر ملکوں میں چلے جاتے ہیں اور جوان بیویاں پیچھے چھوڑ جاتے ہیں وہ بڑی بے انصافی کرتے ہیں۔ اور پھر بعض ستم بالائے ستم یہ کرتے ہیں کہ اپنی بیویوں کو حکم دے جاتے ہیں کہ ان کے والدین کی اور بھائی بہنوں کی ”خدمت“ کرتی رہیں۔ وہ بے چاریاں دہرے عذاب میں مبتلا رہتی ہیں، شوہر کی جدائی اور اس کے گھر والوں کا توہین آمیز رویہ۔ اور بعض یہ ظلم بھی کرتے ہیں کہ باہر ملک جاکر وہاں ایک اور شادی رچالیتے ہیں، اس کا نتیجہ بسااوقات ”خانہ بربادی“ نکلتا ہے اور بعض اوقات ”غلط روی“۔ اگر اس بے زبان کو یونہی ادّھر میں لٹکانا تھا تو اس کو قیدِ نکاح میں لانے کی کیا ضرورت تھی؟

لڑکی کے نکاح کے لئے پیسے مانگنے والے والدین کے لئے شرعی حکم

س… شریعت کا اس کے بارے میں کیا حکم ہے کہ والدین لڑکی کے نکاح کے لئے لڑکے سے پیسے وصول کریں؟ جیسا کہ پاکستان کے بعض حصوں میں رواج ہے۔

ج… اگر لڑکی کے والدین غریب ہوں اور نکاح میں اعانت کے طور پر لڑکے والے ان کی کچھ مدد کریں تو کوئی مضائقہ نہیں، ورنہ نکاح میں صرف مہر لینا جائز اور دُرست ہے، اس کے علاوہ کسی قسم کی رقم لینا دُرست نہیں۔ اور مہر یا زیورات وغیرہ کا چڑھاوا بھی عورت کی ملکیت میں ہوتا ہے، والدین کو اس کی وصولی کا حق نہیں، جب تک کہ لڑکی والدین کو ہبہ نہ کردے۔ باقی والدین کے لئے لڑکی کے عوض یا رشوت کے طور پر کچھ رقم لینا شریعت سے ثابت نہیں۔

لڑکی والوں سے دُولہا کے جوڑے کے نام پر پیسے لینا

س… فلاں علاقے سے جن لوگوں کا تعلق رہا ہے ان کے ہاں شادی پر ایک رسم (شرط) یہ ہے کہ لڑکے والے لڑکی والوں سے دُولہا کے جوڑے کے نام پر دو چار یا دس بیس ہزار روپے نقد لیتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ میں نے سنا ہے کہ حرام ہے۔

ج… شریعت نے نکاح کی مد میں عورت کا خرچہ شوہر کے ذمہ لازم کیا ہے، لڑکی یا لڑکی والوں پر شوہر کے لئے کوئی چیز بھی لازم نہیں، اگر کوئی اپنی خواہش سے ہدیہ یا تحفہ ایک دُوسرے کو دیتا ہے تو اس سے منع نہیں کیا۔ آپ نے جس رقم کا ذکر کیا ہے وہ ہدیہ یا تحفہ تو ہے نہیں، بلکہ بقول آپ کے شادی کی شرط ہے، اس لئے اس کے ناجائز ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ ایسی غیرشرعی رسمیں مختلف معاشروں میں مختلف ہیں، مسلمانوں کو لازم ہے کہ ان تمام غیرشرعی رُسوم کو ختم کردیں۔

شادی میں ہندوانہ رُسوم جائز نہیں

س… سالہا سال سے شادی بیاہ کے مواقع پر ایک دو نہیں بلکہ سیکڑوں ہندوانہ رسمیں نبھائی جاتی ہیں، انہی رسموں میں سے ایک رسم یہ بھی ہے کہ لڑکی والے یہ جانتے ہوئے بھی کہ مرد کو سونا پہننا حرام ہے، شادی پر سونے کی انگوٹھی لڑکے کو دیتے ہیں اور دُولہا کو وہ انگوٹھی پہننا ضروری ہوتی ہے، کیونکہ مرد کے ہاتھ کی اُنگلی میں صرف چاندی کی انگوٹھی اس بات کی نشانی سمجھی جاتی ہے کہ اس شخص کی منگنی ہوچکی ہے، اور شادی کے بعد یہ بتانے کے لئے کہ اب شادی بھی ہوچکی ہے دُولہا سونے کی انگوٹھی پہنے رہتا ہے۔ اس کے علاوہ دُولہا کے ہاتھوں میں مہندی بھی لگائی جاتی ہے۔ نصیحت کرنے پر جواب یہ ملتا ہے کہ: ”خوشی میں سب کچھ جائز ہوتا ہے!“ کیا واقعی خوشی میں سب جائز ہوتا ہے؟

ج… شادی کی یہ ہندوانہ رسمیں جائز نہیں، بلکہ بہت سے گناہوں کا مجموعہ ہیں۔ اور ”خوشی میں سب کچھ جائز ہے“ کا نظریہ تو بہت ہی جاہلانہ ہے، قطعی حرام کو حلال اور جائز کہنے سے کفر کا اندیشہ ہے۔ گویا شیطان صرف ہماری گنہگاری پر راضی نہیں بلکہ اس کی خواہش یہ ہے کہ مسلمان، گناہ کو گناہ ہی نہ سمجھیں، دِین کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام نہ جانیں، تاکہ صرف گنہگار نہیں بلکہ کافر ہوکر مریں۔ مرد کو سونا پہننا اور مہندی لگانا نہ خوشی میں جائز ہے نہ غمی میں۔ ہم لوگ شادی بیاہ کے موقع پر اللہ تعالیٰ کے اَحکام کو بڑی جرأت سے توڑتے ہیں، اسی کا نتیجہ ہے کہ ایسی شادی آخرکار خانہ بربادی بن جاتی ہے۔

شادی میں سہرا باندھنا

س… چند دن قبل آپ نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ: ”سہرا باندھنا ہندوانہ اور مشرکانہ رسم ہے“ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ یہ شرک کہاں سے ہوگیا؟ شرک تو اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات میں کسی کو شریک کرنے سے لازم آتا ہے۔ اور وہ فتویٰ لکھا لایا جس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ یہ ملکی ثقافت ہے۔ فتویٰ ارسالِ خدمت ہے۔ نیز ان کا کہنا ہے کہ جو کام ہندو کریں وہ اگر رسم ہوتی تو وہ سامنے رکھ کر کھانا کھاتے ہیں تو کیا سامنے رکھ کر کھانا کھانا ہندوانہ رسم ہوگئی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ: ”مت کھڑے ہو، جیسا کہ یہودی کھڑے ہوتے ہیں“ تو کیا کھڑے ہونا یہودیوں کی رسم ہوگئی؟ سہرا تب ہندوانہ رسم کہلاسکتا ہے جب اسے ہندووٴں کی تقلید سمجھ کر پہنا جائے، نہ یہ کہ اپنے ملک کی ثقافت سمجھ کر۔ آپ اس بارے میں دُوسرے فریق کا فتویٰ سامنے رکھ کر جواب عنایت فرمائیں۔

ج… آپ نے مولوی صاحب کا جو فتویٰ بھیجا ہے اس میں موصوف نے اس پر زور دیا ہے کہ: ”شادی بیاہ کے رسم و رواج، سہرابندی وغیرہ مسلمانوں کا ثقافتی ورثہ ہے، جس کو قدیم زمانے سے مسلمان اپنے سینے سے لگائے چلے آتے ہیں“ مگر موصوف کا یہ فتویٰ اور ان کا اندازِ استدلال صحیح نہیں۔

          اصل قصہ یہ ہے کہ یہ رسم و رواج ہندووٴں کے شعار تھے، جو لوگ ہندووٴں سے مسلمان ہوئے وہ اپنی کم علمی کی وجہ سے بہت سے ہندوانہ طور و طریق پر عمل پیرا رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہلِ علم کے گھروں میں ان رسوم کو اختیار نہیں کیا گیا، اس لئے اس کو مسلمانوں کا ثقافتی ورثہ کہنا صحیح نہیں، بلکہ زمانہٴ قدیم سے ہندووٴں کا ثقافتی ورثہ ضرور ہے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غیرقوموں کی مخصوص تہذیب و ثقافت اپنانے سے ہمیں منع فرمایا ہے:

          ”من تشبہ بقوم فھو منھم۔“(مسندِ احمد ج:۲ ص:۵۰)

          ترجمہ:… ”جو کسی قوم کی مشابہت کرے وہ انہی میں سے ہے۔“

          یہیں سے موصوف کی دلیل کا جواب بھی نکل آتا ہے، کہ ہندو سامنے رکھ کر کھاتے ہیں تو کیا یہ بھی ہندوانہ رسم ہے؟ جواب یہ ہوا کہ کھانا سامنے رکھ کر تو سبھی کھاتے ہیں، پیچھے رکھ کر کون کھاتا ہے؟ اس لئے یہ ہندووٴں کا خاص رواج نہ ہوا۔ ہاں! اگر کوئی ہندو کسی مخصوص وضع سے کھاتے ہوں تو وہ وضع ضرور ہندوانہ رسم ہوگی، اور اُمتِ مسلمہ کے لئے اس کا اپنانا جائز نہ ہوگا۔ اسی طرح کھڑے تو سبھی ہوتے ہیں، لہٰذا کھڑا ہونا تو یہودیانہ رسم نہ ہوئی، نہ اس کی ممانعت فرمائی گئی، البتہ یہودیوں کے کھڑے ہونے کی خاص وضع ضرور یہودیانہ ہے، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ممانعت فرمائی۔ فتاویٰ رشیدیہ سے جو مسئلہ نقل کیا گیا ہے اس کو ہمارے زیرِ بحث مسئلے سے کوئی تعلق نہیں، وہ مسئلہ تو فقہ کی ساری کتابوں میں لکھا ہے کہ چاندی کا گوٹا ٹھپّا مرد کو چار اُنگشت تک جائز ہے، اس سے زیادہ جائز نہیں۔ موصوف کا یہ کہنا کہ: ”سہرا بھی انہی چیزوں سے بنتا ہے، جب یہ جائز ہیں تو سہرا بھی جائز ہے“ یہ ایسی ہی دلیل ہے جو ایک شخص نے پیش کی تھی کہ انگور اور منقیٰ بھی حلال، پانی بھی حلال، جب ان کے ملنے سے شراب بن جائے تو وہ بھی حلال ہونی چاہئے۔ گوٹا، ٹھپّا، کناری کے حلال ہونے سے یہ کیسے لازم آیا کہ ہندووٴں کی رسم بھی جائز ہے․․․؟

جس شادی میں ڈھول بجتا ہو اس میں شرکت کرنا

س… ایک جگہ شادی ہے، اس میں ڈھول بجائے جاتے ہیں اور شادی والے کھانے کھلانے کا انتظام بھی کرتے ہیں، جس کو ”خیرات“ کا نام دیتے ہیں، کیا ڈھول کی وجہ سے یہ کھانا حرام ہوا؟ یا کھانا جائز ہے؟

ج… جس دعوت میں گناہ کا کام ہو رہا ہو، اگر جانے سے پہلے اس کا علم ہوجائے تو ایسی دعوت میں شریک ہونا جائز نہیں۔ جو کھانا حلال ہو وہ تو ڈھول سے حرام نہیں ہوتا، لیکن اس کھانے کے لئے جانا اور اس کھانے کا وہاں بیٹھ کر کھانا ضرور ناجائز ہوگا۔

عورت پر رُخصتی کے وقت قرآن کا سایہ کرنا

س… آج کل اس اسلامی معاشرے میں چند نہایت ہی غلط اور ہندوانہ رسمیں موجود ہیں، افسوس اس وقت زیادہ ہوتا ہے جب کسی رسم کو اَجر و ثواب سمجھ کر کیا جاتا ہے۔ مثلاً: لڑکی کی رُخصتی کے وقت اس کے سر پر قرآن کا سایہ کیا جاتا ہے، حالانکہ اس قرآن کے نیچے ہی لڑکی (دُلہن) ایسی حالت میں ہوتی ہے جو قرآنی آیات کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور پامالی کرتی ہے۔ یعنی بناوٴ سنگھار کرکے غیرمحرَموں کی نظر کی زینت بن کر کیمرے کی تصویر بن رہی ہوتی ہے۔ اگر لڑکی کہتی ہے کہ یوں دُرست نہیں بلکہ باپردہ ہونا لازم ہے جو کہ اسی قرآن میں تحریر ہے جس کا سایہ کیا جاتا ہے، تو اسے قدامت پسند کہا جاتا ہے۔ اور اگر کہا جاتا ہے کہ پھر قرآن کا سایہ نہ کرو، تو اسے گمراہ کہا جاتا ہے۔ آپ قرآن و سنت کی روشنی میں تحریر فرمائیں کہ دُلہنوں کا یوں قرآن کے سایہ میں رُخصت ہونا، غیرمحرَموں کے سامنے کیسا ہے؟ قرآن کیا اسی لئے صرف نازل ہوا تھا کہ اس کا سایہ کریں، چاہے اپنے اعمال سے ان آیات کو اپنے قدموں تلے روندیں؟

ج… دُلہن پر قرآنِ کریم کا سایہ کرنا محض ایک رسم ہے، اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں، اور دُلہن کو سجاکر نامحرَموں کو دِکھانا حرام ہے، اور نامحرَموں کی محفل میں اس پر قرآنِ کریم کا سایہ کرنا قرآنِ کریم کے اَحکام کو پامال کرنا ہے، جیسا کہ آپ نے لکھا ہے۔

حاملہ عورت سے صحبت کرنا

س… کیا ایک مرد اپنی بیوی سے جب وہ حاملہ ہو، صحبت کرسکتا ہے؟

ج… شرعاً جائز ہے، لیکن بعض صورتوں میں طبّی طور پر مضر ہوتی ہے، اس کے لئے حکیم، ڈاکٹروں سے مشورہ کیا جائے۔

دو عیدوں کے درمیان شادی

س… کچھ بزرگ کہتے ہیں کہ دونوں عیدوں کے درمیان نکاح ٹھیک نہیں، اس لئے عیدالفطر سے پہلے اور عیدالاضحی کے بعد شادی کرلینا چاہئے، اگر دونوں عیدوں کے درمیان نکاح کیا تو پھر شادی کامیاب نہیں رہتی۔

ج… یہ ”بزرگ“ غلط کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی شادی شوال میں ہوئی تھی، ان سے زیادہ کامیاب شادی کس کی ہوسکتی ہے․․․؟

کیا کسی مجبوری کی وجہ سے حمل کو ضائع کرنا جائز ہے؟

س… کیا فرماتے ہیں علمائے دِین و مفتیانِ شرعِ متین مندرجہ ذیل مسئلے میں کہ ایک شادی شدہ عورت جبکہ اس کے بچے زیادہ ہوجاتے ہیں اور بچوں کی پروَرِش عورت کے لئے ایک مسئلہ بن جاتا ہے، کیا ایسی عورت آپریشن کے ذریعہ یا کسی دوائی کے ذریعے حمل کو ضائع کرسکتی ہے؟ یا عورت مسلسل بیمار ہو یا کمزور ہو یا بوڑھی ہوجائے کیا ان صورتوں میں حمل کو ضائع کرسکتی ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب سے نوازیں۔

ج… حمل جب چار مہینے کا ہوجائے، تو اس میں جان پڑجاتی ہے، اس کے بعد حمل کا ساقط کرنا حرام ہے، جس کی وجہ سے قتل کا گناہ ہوتا ہے۔ اس سے پہلے اگر کسی مجبوری کے تحت کیا جائے تو اگرچہ جائز ہے لیکن بغیر کسی شدید مجبوری کے مکروہ ہے۔

شادی کے ذریعہ مسلم نوجوانوں کو مرتد بنانے کا جال

س… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ:

          ۱:… ایک بالغ نوجوان اپنی مرضی اور خوشی سے ایک نوجوان قادیانی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ بقول نوجوان کے لڑکی خفیہ طور پر مسلمان ہونے کا وعدہ کر رہی ہے، اس انداز سے کہ لڑکی کے والدین اور خاندان والے اس کے مسلمان ہونے سے آگاہ نہ ہوں۔

          ۲:… لڑکی کے ماں باپ نوجوان سے اپنے احمدی طریقہٴ کار سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، بعد میں اسلامی اور شریعتِ محمدی کے مطابق بھی نکاح کرنے پر تیار ہیں (احمدی حضرات کے نکاح نامے کی فوٹواسٹیٹ برائے ملاحظہ منسلک ہے)۔

          ۳:… مسلم نوجوان کا بھی اصرار ہے کہ لڑکی کے ماں باپ احمدی طریقے سے نکاح کرتے رہیں، ہم بعد میں اسلامی طریقے سے نکاح کرلیں گے۔

          ۴:… ہر دو صورتوں میں کیا دونوں یا ایک، کون سا طریقِ کار شرعی حیثیت رکھتا ہے؟ اور کیا دونوں طریقوں پر نکاح جائز ہے؟ یا کون سا نکاح اوّل ہو اور کون سا بعد میں؟ کیا یہ طریقہٴ کار شریعت میں جائز ہے؟

          قادیانیوں کے نکاح نامے کے مرسلہ فوٹواسٹیٹ سے ظاہر ہے کہ قادیانی طریقہٴ کار میں لڑکے کی طرف سے اس کے باپ کی شرکت لازمی ہے اور دو گواہ بھی ضروری ہیں، کیا لڑکے کے باپ اور گواہان نیز لڑکے کے بھائی بہن والدہ اور دیگر عزیز و اقارب کی قادیانی طریقے پر نکاح میں شرکت سے شرکت کرنے والوں کی دِینی، ایمانی اور اسلامی حیثیت برقرار رہے گی؟ نیز آئندہ زندگی کا لائحہ عمل کیسے طے کیا جائے؟ باقی اولاد اور اَفرادِ خاندان کی بقیہ زندگی میں مذکورہ لوگوں سے بھی کاروباری اور معاشرتی زندگی کے تعلقات کس بنیاد پر استوار ہوں گے؟

          تمام متعلقہ اُمور پر سیر حاصل شرعی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے، کیا متعدّد نوجوانوں اور دیگر افرادِ خانہ کو ”قادیانی چنگل“ میں جانے سے بچانے کے لئے کوئی ”حیلہ“ کی شکل ہوسکتی ہے؟

ج… سوالنامہ کے نمبر۲ میں ذکر کیا گیا ہے کہ: ”لڑکی کے ماں باپ نوجوان لڑکے سے اپنے احمدی طریقے پر نکاح کرنا چاہتے ہیں“، اور نمبر۳ میں لکھا گیا ہے کہ: ”مسلم نوجوان بھی احمدی طریقے پر تیار ہے“ اور یہ کہ: ”بعد میں اسلامی طریقے پر نکاح کرلیں گے۔“

          اب دیکھنا یہ ہے کہ ”احمدی طریقہٴ نکاح“ کیا ہے؟ آپ نے قادیانیوں کے نکاح کا فارم جو ساتھ بھیجا ہے، اس میں آٹھویں نمبر پر ”تصدیق امیر یا پریذیڈنٹ“ کے عنوان کے تحت یہ عبارت درج ہے:

          ”مسمّیٰ ․․․․․․․․․․․․․․ (یہاں دُولہا کا نام ہے) ․․․․․․․․․․ پیدائشی احمدی ہے یا ․․․․․․․․․․․․ فلاں تاریخ سال سے احمدی ہے۔“

          اس کا مطلب یہ ہے کہ قادیانی جب کسی کو اپنی لڑکی دیتے ہیں تو پہلے لڑکے سے اس کے قادیانی ہونے کا اقرار کرواتے ہیں، اور ان کا امیر یا پریذیڈنٹ اس اَمر کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ لڑکا پیدائشی قادیانی ہے یا فلاں وقت سے قادیانی چلا آتا ہے۔ گویا کسی لڑکے کو قادیانیوں کا لڑکی دینا اس شرط پر ہے کہ لڑکا پیدائشی قادیانی ہو، یا فلاں وقت سے قادیانی چلا آتا ہو، اور قادیانیوں کے ذمہ دار اَفراد اس کے قادیانی ہونے کی باقاعدہ تصدیق کریں۔ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ قادیانیوں کا کسی مسلمان لڑکے کو لڑکی دینا دراصل اس کو قادیانی بنانے کی ایک چال ہے۔ یہ مسلم نوجوان جب قادیانیوں کا فارم پُر کرکے ان کے طریقے پر نکاح کرے گا تو آپ ہی بتائیے کہ اس کا ایمان کہاں رہا․․․؟

          علاوہ ازیں چونکہ قادیانیوں کی تبلیغ پر پابندی ہے، اس لئے قادیانیوں نے ایک خفیہ اسکیم چلائی ہے کہ مسلم نوجوانوں کو لڑکیوں کے جال میں پھنساکر قادیانی بناوٴ، اس لئے قادیانیوں کی لڑکی جب تک اعلانیہ مسلمان ہوکر اپنے قادیانی والدین اور عزیز و اقارب سے قطع تعلق نہیں کرلیتی کسی مسلم نوجوان کو اس کے جال میں نہیں پھنسنا چاہئے۔ اور لڑکے کو، لڑکے کے والدین کو، اور دیگر عزیز و اقارب کو ایسے نکاح میں شرکت کرنا جائز نہیں جس کی وجہ سے ایمان ضائع ہوجانے کا قوی اندیشہ ہو۔

          اور قادیانی لڑکی کا یہ وعدہ کرنا کہ وہ نکاح کے بعد ․․․یا نکاح سے پہلے․․․ خفیہ طور پر مسلمان ہوجائے گی، اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ خفیہ طور پر مسلمان ہو جانے کا وعدہ کرنے کے باوجود ظاہری طور پر قادیانی ہی رہے گی، یہ بھی قادیانیوں کی ایک گہری چال اور سوچی سمجھی سازش ہے، جس کے ذریعہ وہ بھولے بھالے نوجوانوں کا شکار کرتے ہیں۔ ہوتا یہ ہے کہ نکاح کے بعد لڑکے کو تدریجاً قادیانی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، اگر وہ قادیانی بن جائے (جیسا کہ اکثر یہی ہوتا ہے) تو قادیانیوں کی مراد حاصل ہوئی، اور اگر لڑکا قادیانی نہ بنے تو قادیانیوں کی طرف سے اس کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جس میں یہ لڑکی ان کی پوری پوری مدد کرتی ہے، اور لڑکے کو ایسے مخمصے میں پھنسادیا جاتا ہے جس سے وہ ساری عمر نہ نکل سکے۔ میرے سامنے اس کی کئی مثالیں موجود ہیں، اس لئے کسی مسلمان نوجوان کو قادیانی لڑکی کے عشق میں مبتلا ہوکر اپنا ایمان ضائع نہیں کرنا چاہئے، اور لڑکی کے اس عیارانہ وعدے پر کہ ”وہ خفیہ طور پر مسلمان ہوجائے گی“قطعاً اعتماد نہیں کرنا چاہئے۔

دو لڑکوں یا دو لڑکیوں کی ایک ساتھ شادی نہ کرنے کا مشورہ

س… ”بہشتی زیور“ کے تمام مسائل صحیح ہیں، لیکن ”بہشتی زیور“ میں ایک جگہ پڑھا ہے کہ دو لڑکوں یا دو لڑکیوں کی شادی ایک ساتھ نہیں کرنی چاہئے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ کیا اسلام میں دو لڑکوں یا دو لڑکیوں کی شادی ایک ساتھ کرنا منع ہے؟

ج… یہ شرعی حکم نہیں، ایک حکیمانہ مشورہ ہے، اور اس کی وجہ بھی وہیں لکھی ہے۔

غلطی سے بیویاں بدل جانے کا شرعی حکم

س… دو سگی بہنوں کی ایک ہی دن شادی ہوئی، ایک بہن کو اپنی سسرال حیدرآباد روانہ ہونا تھا، جبکہ دُوسری کو فیصل آباد جانا تھا، مگر غلطی سے حیدرآباد جانے والی دُلہن کو فیصل آباد اور فیصل آباد جانے والی دُلہن کو حیدرآباد روانہ کردیا گیا۔ گھر والوں کو غلطی کا احساس سہاگ رات گزر جانے کے بعد ہوا، یہ خبر چونکہ اخبارات میں بھی شائع ہوچکی ہے، چنانچہ اخبارات پڑھنے والے قارئین کی اکثریت اس مسئلے میں علمائے دِین کا فتویٰ جاننے کی خواہش مند ہے کہ اس مسئلے کے حل کی کیا صورت ہوگی؟ آیا ان دونوں دُلہنوں کا ان کے اصل شوہروں کے ساتھ پڑھایا جانے والا نکاح منسوخ ہوگیا یا وہ نکاح اپنی جگہ برقرار رہے گا؟ اور غیرمحرَم کے ساتھ غلطی سے ہم بستر ہونے کا کوئی کفارہ ادا کرنا ہوگا؟ اَز راہِ کرم فقہِ حنفی کے مطابق اس مسئلے کا حل بتاکر عوام الناس کی رہنمائی فرمائیں۔

ج… صورتِ مسئولہ سے متعلق چند مسائل ہیں:

          ۱:… دونوں بہنوں کا نکاح ان کے اصل شوہروں سے برقرار ہے، غلط رُخصتی کی وجہ سے اس میں کوئی فرق نہیں آیا۔

          ۲:… چونکہ دونوں نے اپنی بیوی سمجھ کر مقاربت کی ہے، اس لئے ان پر کوئی موٴاخذہ نہیں، فقہ کی اصطلاح میں اس کو ”وطی بالشبہ“ کہا جاتا ہے، جس پر ”جائز صحبت“ کے اَحکام مرتب ہوتے ہیں (جن کی تفصیل بعد کے نمبروں میں دی گئی ہے)۔

          ۳:… ہر لڑکے پر اس لڑکی کا مہر واجب ہوگیا جس سے غلطی کی بنا پر مقاربت کی ہے، (اصل شوہروں کے ذمہ مہر بدستور واجب ہے)۔

          ۴:… دونوں بہنوں پر اس غلط رُخصتی کی وجہ سے عدّت واجب ہوگئی، عدّت پوری کرنے کے بعد وہ اصل شوہروں کے پاس چلی جائیں گی۔

          ۵:… اگر اس خلوَت کے نتیجے میں بچہ پیدا ہوگیا تو وہ خلوَت کنندہ کا سمجھا جائے گا اور شرعاً اس کا نسب صحیح سمجھا جائے گا۔

          یہ تو تھا مسئلے کا قانونی و فقہی حل۔ مگر حضرت اِمامِ اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ سے ایک بہت خوبصورت حل منقول ہے، چنانچہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے حاشیہ درمختار میں ”مبسوط“ سے نقل کیا ہے کہ: حضرت اِمام کے زمانے میں یہی صورت پیش آئی تو آپ نے دونوں لڑکوں سے دریافت فرمایا کہ جس لڑکی سے تم نے خلوَت کی ہے، وہ تمہیں پسند ہے؟ دونوں نے ”ہاں“ میں جواب دیا، آپ نے فرمایا: دونوں اپنی اپنی منکوحہ کو طلاق دے دیں اور جس جس کے ساتھ خلوَت ہوئی ہے، اس سے ان کا فوری عقد کردیا جائے، عدّت کی ضرورت نہیں۔ چنانچہ یہی کیا گیا اور اہلِ علم نے حضرتِ اِمام کی تدبیر کو بہت پسند فرمایا۔

غلطی سے بیویوں کا تبادلہ

س… زید اور بکر دونوں کی شادی ایک ہی گھر میں اکٹھی ہوئی، جب نکاح کرکے گھر آئے تو غلطی سے زید کی بیوی بکر کے پاس اور بکر کی بیوی زید کے پاس بھیج دی گئی، صحبت بھی ہوئی، اب کیا کریں؟ ان کو اپنی اپنی بیوی دے دیں یا ایسا ہی ٹھیک ہے؟ اس صورت میں نکاح وہی ہوگا یا دُوسرا؟

ج… زید اور بکر کی بیویاں وہی ہیں جن سے ان کا نکاح ہوا ہے، لہٰذا اپنے اپنے شوہروں کو واپس کی جائیں، دُوسری جگہ ان کی آبادی جائز نہیں، اور غلطی سے جو غلط جگہ آبادی ہوگئی اس پر تین حکم عائد ہوں گے:

          ۱:… زید اور بکر نے غلطی اور بے خبری میں جن لڑکیوں سے صحبت کی ہے وہ ان کو ”عقر“ یعنی مہر کی مقدار مال ادا کریں۔

          ۲:… ان دونوں لڑکیوں پر عدّت لازم ہے، عدّت گزار کر وہ اپنے شوہروں کے گھر آباد ہوں۔

          ۳:… اس غلط یکجائی کے نتیجے میں اگر اولاد ہوجائے تو وہ صحیح النسب کہلائے گی۔

          اور اگر موجودہ حالت کو رکھنا ہی پسند کرتے ہوں تو زید اور بکر دونوں اپنی بیویوں کو (جن کے ساتھ ان کا نکاح ہوا تھا) طلاق دے دیں اور ان کو آدھا آدھا مہر بھی ادا کردیں، طلاق کے بعد ہر لڑکے کا نکاح اس لڑکی سے کردیا جائے جس سے اس نے خلوَت کی تھی۔

لاعلمی میں بہن سے شادی

س… ایک شخص نے لاعلمی میں اپنی سگی بہن نوشابہ سے شادی کرلی اور اس سے تین بچے ہوئے جس میں دو لڑکے اور ایک لڑکی ہے، کیونکہ ان کی بہن بچپن میں بچھڑ گئی تھی پھر ایک ایسا موڑ آیا کہ اس کی شادی اس کے سگے بھائی سے ہوگئی۔ چار سال تک تو ایک دُوسرے کو کوئی علم نہیں تھا کہ ہم دونوں سگے بہن بھائی ہیں، لیکن کسی بات پر یہ بات عزیزوں میں چلی تو پتا چلا کہ آپس میں دونوں بہن بھائی ہیں۔ آپ اس مسئلے کو حدیث اور قرآن پاک کی روشنی میں یہ بتائیں کہ وہ لڑکا اپنی بہن کو طلاق دے سکتا ہے یا ایسے ہی چھوڑ دے؟ مثلاً اگر لڑکا طلاق دے دے تو بچے اس کے رشتے کے اعتبار سے کیا ہوئے؟ اور وہ اپنی ولدیت کیا بتائیں گے؟ کیا وہ اپنی بہن کو گھر میں رکھ سکتا ہے یا نہیں؟

ج… لاعلمی کی وجہ سے جو کچھ ہوا، اس کا گناہ نہیں۔ علم ہوجانے کے بعد فوراً الگ ہوجائیں، طلاق کی ضرورت نہیں، البتہ علیحدگی کے بعد عدّت گزارنا ضروری ہے، اور لڑکی کا مہر بھی ”بھائی“ کے ذمہ واجب الادا ہے۔ بچوں کا نسب اپنے باپ سے صحیح ہے۔ بہن کو گھر میں رکھنے کا تو کوئی مضائقہ نہیں، مگر یہ بھائی بہن آپس میں میاں بیوی کا کردار ادا کرچکے ہیں، اس لئے اکٹھے رہنے سے اندیشہ ہے کہ شیطان پھر ان کو گناہ میں مبتلا نہ کردے، اس لئے مناسب بلکہ ضروری ہے کہ اس لڑکی کا عقد (عدّت کے بعد) دُوسری جگہ کردیں۔

غلط شادی سے اولاد بے قصور ہے

س… جو مسئلہ ماموں بھانجی کی شادی کے بارے میں آیا تھا، بدقسمتی سے یہ ماں باپ ہمارے ہیں، مجھ کو چند لوگوں سے معلوم ہوا اور چند رشتہ داروں نے بھی مجھ کو بتایا۔ جب یہ نکاح ہی نہیں تو ہم لوگ تو حرامی ہیں۔ لیکن مولانا صاحب! ہم بہن بھائیوں کا کیا قصور ہے؟ اب دُنیا والوں نے ہم بہن بھائیوں کو حرامی کہنا شروع کردیا ہے، ہم دُوسرا حرام نہیں کرسکتے، وہ خودکشی ہے، اور نہ ہی ماں اور باپ کو ختم کرسکتے ہیں یہ ایک گناہ ہے۔ اسلام ہم بہن بھائیوں کے لئے کیا کہتا ہے؟ اس دُنیا میں ہم لوگوں کا رہنے کا حق ہے یا نہیں؟ میں گھر میں سب سے بڑا ہوں، خدا کے لئے اس کا حل بتائیے یا خودکشی کی اجازت دیجئے۔

ج… آپ لوگوں کا کوئی قصور نہیں، اگر آپ نیک پاک زندگی بسر کریں تو اللہ تعالیٰ کی نظر میں آپ بھی اتنے ہی معزّز ہوں گے جتنا کوئی دُوسرا۔ خودکشی تو حرام ہے، یہ غلط راستہ اختیار کرکے آپ دُنیا و آخرت دونوں کی ذِلت اُٹھائیں گے۔ صحیح راستہ یہ ہے کہ آپ نیک بنیں، اِن شاء اللہ دُنیا کی بدنامی بھی جلد ختم ہوجائے گی۔ لوگوں کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ آپ کو بُرے نام سے پکاریں۔ کسی مسلمان کو اس کے ناکردہ گناہ کی عار دِلانا بہت بڑا گناہ ہے۔

کیا ناجائز اولاد کو بھی سزا ہوگی؟

س… اگر کوئی ناجائز بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کو سزا ہوگی یا نہیں؟ اگر نہیں ہوگی تو کیوں؟ اگر ہوگی تو کیوں؟ یعنی مسئلہ یہ ہے کہ ایک آدمی اور عورت کے آپس میں ناجائز تعلقات ہیں اور اس آدمی سے عورت کا حمل ٹھہر جائے اور بعد میں وہ آدمی اس عورت سے شادی کرلے تو اس بچے کو سزا ہوگی یا نہیں؟

ج… ناجائز بچے کی پیدائش میں اس کے والدین کا قصور ہے، خود اس کا قصور نہیں، اس لئے اگر وہ نیک اور متقی و پرہیزگار ہو تو والدین کے قصور کی بنا پر اس کو سزا نہیں ہوگی۔

دُولہا کا دُلہن کے آنچل پر نماز پڑھنا اور ایک دُوسرے کا جھوٹا کھانا

س… میری شادی کو تقریباً تین سال ہونے کو ہیں، شادی کی پہلی رات مجھ سے دو ایسی غلطیاں سرزد ہوئیں جس کی چبھن میں آج تک دِل میں محسوس کرتا ہوں۔

          پہلی غلطی یہ ہوئی کہ میں اپنی بیوی کے ساتھ دو رکعت نماز شکرانہ جو کہ بیوی کا آنچل بچھاکر ادا کی جاتی ہے، نہ پڑھ سکا۔ یہ ہماری لاعلمی تھی اور نہ ہی میرے دوستوں اور عزیزوں نے بتایا تھا۔ بہرحال تقریباً شادی کے دو سال بعد مجھے اس بات کا علم ہوا تو ہم دونوں میاں بیوی نے اس نماز کی ادائیگی بالکل اسی طرح سے کی۔ نماز کے بعد اپنے رَبّ العزّت سے خوب گڑگڑاکر معافی مانگی مگر دِل کی خلش دُور نہ ہوسکی۔

          دوسری غلطی بھی لاعلمی کے باعث ہوئی، ہماری ایک دُور کی ممانی ہیں، جنھوں نے ہمیں اس کا مشورہ دیا تھا کہ تم دونوں ایک دُوسرے کا جھوٹا دُودھ ضرور پینا، ہم (میاں بیوی) نے ایک دُوسرے کا جھوٹا دُودھ بھی پیا مگر جب میں نے اپنے ایک دوست سے اس بات کا ذکر کیا تو پتا چلا کہ جو لوگ ایک دُوسرے کا جھوٹا دُودھ پیتے ہیں بھائی بھائی یا بھائی بہن کہلاتے ہیں۔

          جب سے یہ بات معلوم ہوئی ہے دِل میں عجیب عجیب خیالات آتے ہیں، للہ قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کہ ہمارے ان افعال کا کفارہ کس طرح ادا ہوسکے گا؟ جناب کی مہربانی ہوگی۔

ج… آپ سے دو غلطیاں نہیں ہوئیں بلکہ آپ کو دو غلط فہمیاں ہوئی ہیں، پہلی رات بیوی کا آنچل بچھاکر نماز پڑھنا نہ فرض ہے، نہ واجب، نہ سنت، نہ مستحب، یہ محض لوگوں کی اپنی بنائی ہوئی بات ہے، لہٰذا آپ کی پریشانی بے وجہ ہے۔ آپ کے دوست کا یہ کہنا بھی غلط فہمی بلکہ جہالت ہے کہ میاں بیوی ایک دُوسرے کا جھوٹا کھاپی لینے سے بھائی بہن بن جاتے ہیں، یہ کوئی شرعی مسئلہ نہیں، لہٰذا آپ پر کوئی کفارہ نہیں۔

ناپسندیدہ رشتہ منظور کرنے کے بعد لڑکی سے قطع تعلق صحیح نہیں

س… لڑکی کا تعلق سادات برادری سے ہے، ایک دن اچانک گھر والوں کو اطلاع ملی کہ لڑکی غیرمرد کے ساتھ ”کورٹ میرج‘ کرنا چاہتی ہے، اس پر لڑکی کے گھر والے بہت برہم ہوئے اور لڑکی کو ڈرایا دھمکایا، لڑکی نے فی الفور خاموش اختیار کرلی، مگر گھر والے اس کے روئیے سے بہت خائف تھے کہ وہ راہِ فرار اختیار نہ کرلے، ان لوگوں نے اپنی عزّت بچانے کی خاطر اسی مرد سے اس کی شادی کردی جسے وہ پسند کرتی تھی۔ ماں نے اپنی بیٹی سے قطع تعلق کیا ہوا ہے اور باپ قطع تعلق کا قائل نہیں، اور خاندان کے بزرگوں نے بھی یہ کہہ رکھا ہے کہ اگر تم لوگوں نے اپنی بیٹی سے آمد و رفت قائم کیا تو خاندان والے تم لوگوں سے قطع تعلق کرلیں گے۔ لڑکی کی ماں اور خاندان والوں نے چند وجوہات کے باعث لڑکی سے تعلق ختم کر رکھا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:

          ۱:… شادی والدین کی مرضی کے خلاف ہوئی۔

          ۲:… لڑکی نے غیربرادری میں شادی کرلی ہے، یعنی حسب نسب کا خیال نہیں رکھا۔

          قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیے کہ شادی کے معاملات میں حسب نسب کا خیال رکھنا اور لڑکی کی ماں اور خاندان والوں کا لڑکی سے قطع تعلق کرلینا دُرست ہے؟

ج… کسی ناگوار بات پر طبعی رنج ہونا تو انسانی فطرت ہے، اور اس رنجش کی وجہ سے باہمی اُلفت و محبت کا نہ رہنا بھی ایک فطری امر ہے، اور اس پر شرعاً کوئی موٴاخذہ بھی نہیں، لیکن اس کی وجہ سے یکسر قطع تعلق کرلینا کہ نہ سلام ہو، نہ کلام، نہ شادی غمی میں شرکت، نہ بیماری میں عیادت، یہ شرعاً حرام ہے۔ لڑکی کا خود اپنا رشتہ تجویز کرلینا ناپسندیدہ فعل تھا، لیکن اب جبکہ یہ شادی خود والدین کے ہاتھوں ہوئی ہے اس کے بعد قطع تعلقات کی شرعاً کوئی گنجائش نہیں۔

شوہر کی موت کے بعد لڑکی پر سسرال والوں کا کوئی حق نہیں

س… ہمارے ہاں یہ رواج چلا آرہا ہے کہ عموماً شادی سے ایک دو سال پہلے نکاح پڑھ لیتے ہیں، اب سلسلہ یہ ہے کہ کیا اس عرصے کے دوران شوہر کا انتقال ہوجائے تو اب لڑکی آزاد ہوجائے گی اور جس جگہ بھی چاہے شادی کرسکتی ہے؟ حالانکہ لڑکے کے والدین اس کو پسند نہیں کرتے بلکہ ان کے ہاں دُوسرا بیٹا بھی ہے، ان کے والدین چاہتے ہیں کہ لڑکی کی شادی دُوسرے بیٹے سے کرائی جائے، کیا شوہر کے مرنے کے بعد لڑکی پر کچھ پابندیاں عائد ہوتی ہیں یا نہیں؟

ج… شوہر کے انتقال کے بعد لڑکی کے ذمہ شوہر کی موت کی عدّت (ایک سو تیس دن) واجب ہے، عدّت کے بعد لڑکی خود مختار ہے کہ وہ عدّت کے بعد جہاں چاہے اپنا عقد کرے، سسرال والوں کا اس پر کوئی حق نہیں۔ اگر وہ خود دُوسرے بھائی سے شادی پر راضی ہو تو اس کا نکاح ہوسکتا ہے، مگر سسرال والے مجبور نہیں کرسکتے۔

نافرمان بیٹے سے لاتعلقی کا اعلان جائز ہے، لیکن عاق کرنا جائز نہیں

س… سائل کا ایک لڑکا جس کی عمر ۳۷ سال ہے، وہ سائل کے لئے وبالِ جان بنا ہوا ہے، اور بچپن سے گھر سے بھاگنے کا عادی ہے۔ اللہ اور رسول اور بزرگانِ دِین کا واسطہ دے کر اور ماں کی اور عزیزوں کی حمایت حاصل کرکے پھر نہ جانے کا عہد کرکے ”عہد“ سے منحرف ہوجاتا ہے۔ عزیزوں اور اس کی والدہ کے کہنے پر شادی کردی، تو پہلی بیوی کا زیور لے کر بھاگ گیا، پھر آیا، اور نہ جانے کا عہد کرکے بیوی کو لے کر چلا گیا۔ اب سسرال والوں نے اس کی بیوی کو روک لیا، سارا سامان اور زیور بھی رکھ لیا اور اسے نکال دیا۔ اب یہ اپنی ماں اور دُوسرے عزیزوں کو لے کر پھر سائل کے پاس آیا اور پھر وہی عہد کرتا ہے، سائل اب اس کی اور اس کی ماں کی بات ماننے سے انکاری ہے، اور اگر اس کی بیوی بھی ایسے ”بدعہد“ بیٹے کا ساتھ دینے سے باز نہ آئے تو وہ بیوی اور اس کے بیٹے سے لاتعلق ہونے اور لاتعلقی کا اعلان کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ شرعاً سائل کا یہ اقدام صحیح ہے یا نہیں؟ اور ایسے بدتمیز بیٹے کے لئے شرع کا کیا حکم ہے؟ تاکہ سائل گنہگار نہ ہو۔

ج… اولاد کے جوان ہوجانے کے بعد اور ان کی شادی بیاہ کردینے کے بعد والدین کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے، اس لئے آپ کو حق ہے کہ لڑکے کو گھر نہ آنے دیں، اور اگر اس کی غلط حرکتوں کی وجہ سے اندیشہ ہے کہ آپ پر اس کی کوئی ذمہ داری عائد ہوسکتی ہے تو لاتعلقی کا اعلان کرنے کا بھی مضائقہ نہیں، لیکن ”عاق“ کردینا اور اپنے بعد اس کو اپنی جائیداد سے محروم کردینا جائز نہیں۔ بیوی سے لاتعلق ہونے کے معنی طلاق کے ہیں، لڑکے کی وجہ سے اس کی والدہ کو طلاق دینے کی ضرورت نہیں۔

ایک دُوسرے کا جھوٹا دُودھ پینے سے بہن بھائی نہیں بنتے

س… میرے دوست نے ایک لڑکی کو بہن بنایا اور اس نے قرآن اُٹھاکر کہا کہ یہ میری بہن ہے اور دونوں نے ایک دُوسرے کے منہ والا دُودھ بھی پیا۔ میں نے جہاں تک سنا ہے دُودھ پینے سے بہن بھائی بن جاتے ہیں، اب ان دونوں کی شادی ہوگئی ہے، آپ بتائیں کہ یہ شادی جائز ہے؟

ج… جھوٹی بات پر محض قرآن اُٹھانے اور ایک دُوسرے کا جھوٹا دُودھ پینے سے بہن بھائی نہیں بنا کرتے، اس لئے ان کی شادی صحیح ہے۔ جھوٹی بات پر قرآن اُٹھانا گناہِ کبیرہ ہے، اور یہ ایسی قسم ہے جو آدمی کے دِین و دُنیا کو تباہ کردیتی ہے، مسلمانوں کو ایسی جرأت نہیں کرنی چاہئے۔

          نوٹ:… بہن بھائی کا مفہوم واضح ہے، یعنی جن کا باپ ایک ہو، یا ماں ایک ہو، یا والدین ایک ہوں۔ یہ ”نسبی بہن بھائی“ کہلاتے ہیں۔ اور جس لڑکے اور لڑکی نے اپنی شیرخوارگی کے زمانے میں ایک عورت کا دُودھ پیا ہو وہ ”رضاعی بہن بھائی“ کہلاتے ہیں، یہ دونوں قسم کے بہن بھائی ایک دُوسرے کے لئے حرام ہیں۔ ان کے علاوہ جو لوگ منہ بولے ”بھائی بہن“ بن جاتے ہیں یہ شرعاً جھوٹ ہے، اور ایسے نام نہاد ”بھائی بہن“ ایک دُوسرے پر حرام نہیں۔

کیا بیوی اپنے شوہر کا جھوٹا کھاپی سکتی ہے؟

س… کیا اسلام کے قانون کی رُو سے ایک بیوی اپنے شوہر کا جھوٹا دُودھ پی سکتی ہے یا اور کوئی دُوسری اشیاء کھاسکتی ہے؟

ج… ضرور کھاپی سکتی ہے۔

حمل کے دوران نکاح کا حکم

س… میری دوست کے شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی، اس کے دو ماہ کا حمل تھا، آیا اس کو طلاق ہوگئی؟ اگر اس نے عدّت کے دن پورے کرلئے تو وہ حمل کے دوران نکاح کرسکتی ہے؟ جبکہ اس کا کوئی قریبی عزیز نہیں جو اس کو رکھ سکے، اس کا نکاح جائز ہے کہ نہیں؟

ج… حمل کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اور ایسی عورت کی عدّت وضعِ حمل ہے، بچے کی ولادت تک وہ عدّت میں ہے، دُوسری جگہ نکاح نہیں کرسکتی۔ ولادت کے بعد دُوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے، عدّت کے دوران اس کا نان نفقہ طلاق دہندہ کے ذمہ ہے۔

  • Tweet

What you can read next

کفو و غیرِکفو
کن چیزوں سے نکاح نہیں ٹوٹتا؟
رُخصتی سے قبل طلاق
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP