SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Friday, 13 August 2010 / Published in چلد پنجم

نابالغ اولاد کا نکاح

 

نابالغ لڑکے، لڑکی کا نکاح جائز ہے

س… عرض یہ ہے کہ ہماری برداری میں لڑکے یا لڑکی ابھی چار پانچ سال کے بھی نہیں ہوتے کہ ان کی شادی کردی جاتی ہے، جب وہ جوان ہوتے ہیں تو ان کی رُخصتی کردیتے ہیں۔ لڑکے یا لڑکی کی طرف سے ایجاب و قبول ان کے والدین کرتے ہیں جبکہ لڑکے یا لڑکی کی رضامندی نہیں ہوتی۔ اس طرح کی شادیاں ہمارے اسلام میں جائز ہیں یا نہیں؟

ج… نابالغ لڑکے، لڑکی کا نکاح ان کے ولی کے ایجاب و قبول کے ساتھ صحیح ہے، اور بالغ ہونے کے بعد باپ دادا کے کئے ہوئے نکاح کو مسترد کرنے کا اختیار ان کو نہیں۔

بالغ ہوتے ہی نکاح فوراً مسترد کرنے کا اختیار

س… کیا نابالغ لڑکی کا نکاح نابالغ لڑکے سے ہوجاتا ہے، جبکہ وہ دونوں اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ اپنی والدہ کا دُودھ پی رہے ہوتے ہیں؟ بعض خاندانوں میں ایسے نکاح کا رواج عام ہے، اور اس نکاح کے تمام فرائض لڑکی کی ماں اور لڑکے کا باپ انجام دیتا ہے، کیا یہ نکاح شریعت کی رُو سے جائز ہے؟

ج… نابالغی میں بچوں کا نکاح نہیں کرنا چاہئے، بلکہ ان کے بالغ ہونے کے بعد ان کے رُجحان کا لحاظ کرتے ہوئے کرنا چاہئے۔ تاہم بعض اوقات والدین اَزراہِ شفقت اسی میں بھلائی دیکھتے ہیں کہ نابالغی میں بچے کا عقد کردیا جائے۔ اس لئے شریعت نے نابالغی کے نکاح کو بھی جائز رکھا ہے۔ پھر اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر نکاح باپ یا دادا نے کیا ہو تو بچوں کو بالغ ہونے کے بعد اختیار نہیں، بلکہ لڑکا اگر اس رشتے کو پسند نہیں کرتا تو طلاق دے سکتا ہے، اور اگر لڑکی پسند نہیں کرتی تو خلع لے سکتی ہے۔ اور اگر باپ یا دادا کے علاوہ کسی اور نے نابالغ کا نکاح کردیا تھا تو بالغ ہونے کے بعد ان کو اس نکاح کے رکھنے یا مسترد کرنے کا اختیار ہے، مگر اس کے لئے یہ ضروری شرط ہے کہ جس مجلس میں وہ بالغ ہوئے ہوں، اسی مجلس میں بالغ ہوتے ہی اس کو مسترد کردیں۔ اور اگر بالغ ہونے کے بعد فوراً اسی مجلس میں نکاح کو مسترد نہیں کیا، بلکہ مجلس کے برخاست ہونے تک خاموش رہے تو نکاح پکا ہوجائے گا، بعد میں اس کو مسترد نہیں کرسکتے۔

نابالغی کا نکاح اور بلوغت کے بعد اختیار

س… ہمارے گاوٴں میں نکاح کا ایک طریقہ رائج ہے، جو کہ کم و بیش ہی پایا جاتا ہے، وہ یہ کہ لڑکا اور لڑکی ابھی چھوٹی عمر کے ہی ہوتے ہیں یعنی بالکل نابالغ بچے ہوتے ہیں کہ ان کے والدین ان نابالغ بچوں کے نکاح کا آپس میں ایک معاہدہ کرلیتے ہیں۔ میری آپ سے گزارش یہ ہے کہ کیا یہ نکاح اسلام میں جائز ہے؟ ہماری مقامی زبان میں اسے ”جابہ قبولہ“ کہتے ہیں، کیونکہ میں نے کتاب میں پڑھا ہے کہ نکاح میں لڑکے اور لڑکی کا رضامند ہونا نہایت ہی ضروری ہے ورنہ جبراً نکاح نہیں ہوتا۔ اگر یہ جابہ قبولہ جائز ہے تو اس کی شرائط کیا ہیں؟ اور یہ معاہدہ کون کرسکتا ہے؟ نیز بالغ ہونے پر لڑکے اور لڑکی کی رضامندی نہ ہو تو ان کے لئے کیا حکم ہے؟ اور اس معاہدہ یعنی جابہ قبولہ کا شریعت کی رُو سے نام کیا ہے؟

ج… نابالغی کا نکاح جائز ہے، پھر اگر باپ اور دادا کے علاوہ کسی اور نے کرادیا تھا تو بالغ ہونے کے بعد لڑکی کو اختیار ہوگا کہ وہ اسے رکھے یا مسترد کردے، مگر شرط یہ ہے کہ جس مجلس میں لڑکی بالغ ہو اسی مجلس میں اعلان کردے، ورنہ نکاح لازم ہوجائے گا اور بعد میں مسترد کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ اور باپ دادا کے کئے ہوئے نکاح کو مسترد کرنے کا اختیار نہیں، اِلَّا یہ کہ واضح طور پر یہ نکاح اولاد کی رعایت و شفقت کی بنا پر نہیں بلکہ کسی لالچ کی بنا پر کیا ہو۔

باپ دادا کے علاوہ دُوسرے کا کیا ہوا نکاح لڑکی بلوغت کے بعد فسخ کرسکتی ہے

س… مسماة زینب کا نکاح مسمّیٰ زید سے اس وقت منعقد ہوا جب زینب بالغ نہیں تھی، چنانچہ زینب کی طرف سے زینب کے والدین کی عدم موجودگی میں زینب کے ماموں نے قبول کیا، دو سال بعد زینب بالغ ہوگئی، بلوغت کے ساتھ ہی زینب نے اس نکاح کو فسخ کرڈالا، اس صورت میں مسماة زینب کے لئے شرعاً و قانوناً دُوسرے شوہر کے نکاح میں جانے کا جواز ہے یا نہیں؟ جانے میں عدّت کا مسئلہ طے ہوگا کہ نہیں؟

ج… نابالغ بچی کا نکاح اگر اس کے باپ دادا کے علاوہ کسی اور نے کردیا ہو تو اس بچی کو بالغ ہونے کے بعد اختیار ہے، خواہ اس نکاح کو برقرار رکھے یا مسترد کردے۔ چونکہ زینب نے بالغ ہونے کے فوراً بعد اس نکاح کو، جو اس کے ماموں نے کیا تھا، مسترد کردیا اس لئے یہ نکاح فسخ ہوگیا، لڑکی دُوسری جگہ عقد کرسکتی ہے، چونکہ ماموں کا کیا ہوا نکاح رُخصتی سے پہلے ہی کالعدم ہوگیا اس لئے لڑکی کے ذمہ عدّت بھی نہیں۔

نابالغ لڑکی کا نکاح اگر باپ کردے تو بلوغت کے بعد اسے فسخ کا اختیار نہیں

س… ایک نابالغ لڑکی کا نکاح اس کے والد نے کردیا تھا، پھر اس کا والد فوت ہوگیا، وہ لڑکی اپنی والدہ کے ساتھ رہتی ہے، یہاں تک کہ اب بالغ ہے، اب لڑکے والے اصرار کرتے ہیں کہ لڑکی ہمارے ہاں رُخصتی کردو لیکن لڑکی کی ماں اور لڑکی نہیں مان رہی ہیں۔ اب کیا کیا جائے؟ اور لڑکے والے چھوڑ نہیں رہے، اب عدالت میں لڑکے سے طلاق دِلوائی جائے یا لڑکی کو بھیج کر پھر وہ خودبخود طلاق دے دے یا مہر واپس کرکے طلاق لی جائے؟

ج… جب نابالغ کا نکاح اس کے والد نے کردیا اور نکاح گواہوں کے سامنے ہوا تو یہ نکاح برقرار ہے، اور لڑکے والے اپنے مطالبے میں حق بجانب ہیں، اور لڑکی اور اس کی والدہ کا انکار صحیح نہیں، اب اگر لڑکی وہاں آباد نہیں ہونا چاہتی تو اس کے شوہر سے طلاق لے لی جائے، اور اگر شوہر مہر معاف کرنے کے بدلے میں طلاق دینا چاہتا ہے تو مہر چھوڑ دیا جائے۔ لڑکے کو بھی چاہئے کہ جب لڑکی اس کے گھر آباد ہونا نہیں چاہتی تو خواہ مخواہ اس کو روک کر گنہگار نہ ہو، بلکہ خوش اُسلوبی سے طلاق دے کر فارغ کردے۔ بہرحال جب تک لڑکے سے طلاق نہ لی جائے (خلع بھی طلاق ہی کی ایک شکل ہے) تب تک یہ نکاح قائم ہے، محض لڑکی کے یا لڑکی کی والدہ کے انکار کردینے سے نکاح فسخ نہیں ہوگا، اور لڑکی دُوسری جگہ عقد کرنے کی مجاز نہیں ہوگی۔

بچپن کے نکاح کے فسخ ہونے یا نہ ہونے کی صورت

س… ایک لڑکی کے بچپن میں باپ نے ایک شخص کو عام طریقے سے کہہ دیا تھا کہ میں نے اپنی لڑکی تمہارے لڑکے کو دے دی۔ اب لڑکی نے بالغ ہونے کے بعد عدالت میں بیان دیا ہے کہ میں اپنی مرضی سے شادی کروں گی، اس صورت میں پہلا نکاح ہوا یا نہیں؟

ج… ”میں نے اپنی لڑکی تمہارے لڑکے کو دے دی“ کے الفاظ کبھی ”رشتے کا وعدہ“ یعنی منگنی کے لئے بولے جاتے ہیں، اور کبھی نکاح کے ایجاب و قبول کے لئے، اب فیصلہ طلب چیز یہ ہے کہ یہ الفاظ لڑکی کے والد نے کس حیثیت سے کہے تھے؟ اس کا فیصلہ اس طرح ہوسکتا ہے کہ:

          الف:… جس مجلس میں یہ الفاظ کہے گئے اگر وہ مجلس لڑکے یا لڑکی کے نکاح کے لئے منعقد کی گئی تھی، قاضی کو بھی بلایا گیا تھا، گواہ بھی بلائے گئے تھے، مہر بھی مقرّر کیا گیا تھا، اور لڑکے لڑکی کے والدین نے اپنے بچوں کی طرف سے وکیل بن کر ایجاب و قبول بھی کیا تھا تو یہ ”نکاح“ ہوا۔ بالغ ہونے کے بعد لڑکی کو اس کے توڑنے کا اختیار نہیں، اور اس کا عدالت میں دیا ہوا بیان بھی بے محل ہے، اب اس کا حل یہ ہے کہ لڑکے سے باقاعدہ طلاق لی جائے۔

          ب:… دُوسری صورت یہ ہے کہ جس موقع پر یہ الفاظ کہے گئے تھے، نہ وہ نکاح کی مجلس تھی، نہ مہر کا ذکر تھا، نہ گواہ تھے تو ”میں نے اپنی لڑکی تمہارے لڑکے کو دے دی“ کے الفاظ محض وعدہٴ نکاح یا منگنی شمار ہوں گے، اس لئے لڑکی کا وہاں شادی کرنے سے انکار صحیح ہے، کیونکہ جب ان الفاظ سے نکاح ہی نہیں ہوا، تو لڑکی کو عدالت میں جاکر بیان دینے کی ضرورت نہیں۔

والد نے نابالغ لڑکی کا نکاح ذاتی منفعت کے بغیر کیا تھا تو لڑکی کو بالغ ہونے کے بعد ختم کرنے کا اختیار نہیں

س… الف نے اپنی بچی کی بچپن ہی میں وکیل بن کر ب سے منگنی اور باقاعدہ نکاح کیا، مگر بوجہ نابالغ ہونے کے رُخصتی ۱۲-۱۳ سال تک ممکن نہ تھی، مگر جب مذکورہ لڑکی جوان ہوگئی اور سمجھ دار ہوگئی تو اس نے ب سے رشتے کو پسند نہیں کیا اور صاف انکار کرگئی، تو کیا اس صورت میں لڑکی اس نکاح کو ختم کرسکتی ہے یا کہ نہیں؟ ختم کرسکتی ہو تو محض زبان سے یا عدالت سے رُجوع لڑکی کے لئے اَز روئے شریعت ضروری ہے؟

ج… اگر باپ نے اپنے کسی ذاتی مفاد کے لئے یہ نکاح نہیں کیا تھا تو لڑکی کو بالغ ہونے کے بعد نکاح فسخ کرنے کا اختیار نہیں، اگر وہ اس گھر میں آباد نہیں ہونا چاہتی تو اپنے شوہر سے خلع لے سکتی ہے۔

  • Tweet

What you can read next

نکاح پر نکاح کرنا
شادی بیاہ کے مسائل
طریقِ نکاح اور رُخصتی
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP