SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Friday, 13 August 2010 / Published in چلد پنجم

بغیر ولی کی اجازت کے نکاح


ولی کی رضامندی صرف پہلے نکاح کے لئے ضروری ہے

س… ایک لڑکی کو اس کے شوہر نے طلاق دے دی، اس نے عدّت کے بعد تایازاد بہن کے لڑکے سے نکاح کیا، اس نے بھی طلاق دے دی، اور عدّت گزرنے کے بعد اس نے پہلے شوہر سے نکاح کرلیا، دوبارہ نکاح میں لڑکی کے رشتہ دار شامل نہ ہوسکے کیونکہ صرف ماں راضی تھی گو بھائی شامل نہ ہوں اور گواہ میں کوئی دُوسرے شامل ہوں تو نکاح ہوجاتا ہے یا نہیں؟

ج… جو صورت آپ نے لکھی ہے اس کے مطابق پہلے شوہر سے نکاح صحیح ہے، خواہ بھائی یا رشتہ دار اس نکاح میں شامل نہ ہوئے ہوں تب بھی یہ نکاح صحیح ہے۔ اولیاء کی رضامندی پہلی بار نکاح کے لئے ضروری ہے، اسی شوہر سے دوبارہ نکاح کے لئے ضروری نہیں، کیونکہ وہ ایک بار اس شوہر سے نکاح پر رضامندی کا اظہار کرچکے ہیں۔ بلکہ اگر لڑکی پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کرنا چاہے تو اولیاء کو اس سے روکنے کی قرآنِ کریم میں ممانعت آئی ہے، اس لئے اگر بھائی راضی نہیں تو وہ گنہگار ہیں، لڑکی کا نکاح پہلے شوہر سے صحیح ہے۔

باپ کی غیرموجودگی میں بھائی لڑکی کا ولی ہے

س… جب مسلمان کے گھر میں لڑکی جوان ہوجائے اور اس کے لئے مناسب رشتے بھی آتے ہوں لیکن لڑکی کے ماں باپ بضد ہیں کہ ہم لڑکی کا بیاہ نہیں کریں گے اور اس کے بَرخلاف لڑکی کا بڑا بھائی کہتا ہے کہ بہن کی شادی کردینی چاہئے لیکن ماں بالکل نہیں مانتی کہ میں بیٹی کی شادی نہیں کرنے دُوں گی اور لڑکی گھر پر بیٹھی رہے گی۔ اس ضمن میں لڑکی کے ماں باپ پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟ اور لڑکی کا بھائی اصرار کرتا ہے کہ لڑکی کی شادی ضرور ہوگی، لیکن ماں باپ نہیں مانتے، تو اَب لڑکی کے بھائی کا خاموش رہنا بہتر ہے یا کہ سختی سے اس فرض کو پورا کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے؟

ج… لڑکی کے بھائی کا موقف صحیح ہے، والدین اگر بلاوجہ تأخیر کرتے ہیں تو گنہگار ہیں، اور اگر باپ نہیں صرف ماں ہے تو لڑکی کا ولی حقیقی بھائی ہے، وہ لڑکی کی رضامندی سے عقد کراسکتا ہے، ماں کو اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں۔

”ولی“ اپنے نابالغ بہن بھائیوں کا نکاح کرسکتا ہے لیکن جائیداد نہیں ہڑپ کرسکتا

س… اولاد کا ”ولی“ باپ ہوتا ہے، باپ کی وفات کے بعد بڑا بھائی ”ولی“ ہوگا، میں سب سے چھوٹا بھائی ہوں، شادی شدہ ہوں اور پانچ بچے بھی ہیں، والد کی وفات کے بعد سے میرا سب سے بڑا بھائی اور سب سے بڑی بیوہ بہن اس حد تک ”ولایت“ جگاتے رہے ہیں کہ پوری وراثت (جائیداد) پر قابض ہیں۔ میری بیوی بچوں کو آنے بہانے جھگڑے کھڑے کرکے ایک سال سے زائد عرصہ ہوا میرے سسرال بھجوانے پر مجبور کردیا۔ شاید اس کا گناہ مجھ پر بھی ہو کہ مارپیٹ کا ظلم بیوی پر میں نے کیا۔ میری بڑی بہن اور بڑے بھائی کی توقعات میرے سسرال والوں سے ان کے لڑکوں کے رشتوں کے لئے ہیں، جس دباوٴ کے سبب مجھ سے بھی اپنی بیوی پر سختی کراتے ہیں، میرے بڑے بھائی بہن کی بیٹیاں جوان ہیں، کیا مجھے ان کی بات (حکم) ماننا چاہئے؟ کیا میرا بھائی بڑا ہونے کے سبب شرعی ”ولی“ ہے کہ اس کی ہر اچھی بُری بات میں مان لوں؟

ج… ”ولی“ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے نابالغ بہن بھائیوں کا نکاح کرسکتا ہے، یہ مطلب نہیں کہ وہ جائیداد پر قابض ہوکر بیٹھ جائے یا اپنے بھائی کی بیوی کو سسرال بھجوادے۔ آپ اپنے بھائی سے الگ رہائش اختیار کریں اور اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھیں۔

ولی کی اجازت کے بغیر لڑکی کی شادی کی نوعیت

س… محترم! کیا دِینِ اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایک بالغ لڑکی اپنی پسند کے مطابق کسی لڑکے سے شادی کرسکے، جبکہ والدین جبراً کسی دُوسری جگہ چاہتے ہوں، جہاں لڑکی تصوّر ہی نہ کرسکے اور مرجانا پسند کرے؟

ج… لڑکی کا والدین سے بالا بالا نکاح کرلینا شرافت و حیا کے خلاف ہے، تاہم اگر اس نے نکاح کرلیا تو اس کی دو صورتیں ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ لڑکا اس کی برادری کا تھا اور تعلیم، اخلاق، مال وغیرہ میں بھی اس کے جوڑ کا تھا، تب تو نکاح صحیح ہوگیا، والدین کو بھی اس پر راضی ہونا چاہئے کیونکہ ان کے لئے یہ نکاح کسی عار کا موجب نہیں، اس لئے انہیں خود ہی لڑکی کی چاہت کو پورا کرنا چاہئے۔

          دُوسری صورت یہ ہے کہ وہ لڑکا خاندانی لحاظ سے لڑکی کے برابر کا نہیں (اس میں بھی کچھ تفصیل ہے)، یا ہے تو اس کی برادری کا، مگر عقل و شکل، مال و دولت، تعلیم اور اخلاق و مذہب کے لحاظ سے لڑکی سے گھٹیا ہے، تو اس صورت میں لڑکی کا اپنے طور پر نکاح کرنا شرعاً لغو اور باطل ہوگا، جب تک والدین اس کی اجازت نہ دیں۔ آج کل جو لڑکیاں اپنی پسند کی شادیاں کرتی ہیں، آپ دیکھ لیجئے کہ وہ اس شرعی مسئلے کی رعایت کہاں تک کرتی ہیں․․․؟

والد یا دادا کے ہوتے ہوئے بھائی ولی نہیں ہوسکتا

س… میں نے اپنی مرضی سے غیربرادری کے ایک شخص سے جو قبول صورت، صحت مند و دولت مند ہے، تعلیم میں مجھ سے کم ہے، اس نے ایک ہزار میرا حق مہر باندھا ہے، والدین سے چھپ کر نکاح کرلیا۔ میرے بھائی نے جو بالغ ہے، میری طرف سے شرکت کی۔ کیا یہ نکاح باطل ہے یا صحیح ہے؟ کیونکہ وہ اب مجھ سے ملنا چاہتا ہے مگر ابھی تک میں انکار کر رہی ہوں؟

ج… اگر آپ کے والد یا دادا زندہ ہیں اور انہوں نے اس پر رضامندی ظاہر نہیں کی ہے تو نکاح باطل ہے، اور اگر باپ دادا موجود نہیں تو آپ کے بھائی ولی ہیں اور بھائی کی شرکت کی وجہ سے نکاح صحیح ہے۔

بغیر گواہوں کے اور بغیر ولی کی اجازت کے نکاح نہیں ہوتا

س… میں ایک کنواری، عاقل، بالغ، حنفی، سنی مسلمان لڑکی ہوں، میں نے ایک لڑکے سے خفیہ نکاح کرلیا ہے، نکاح اس طرح ہوا کہ لڑکے نے مجھ سے تین بار کہا کہ اس نے مجھے بہ عوض پانچ سو روپیہ حق مہر شرعی محمدی کے بموجب اپنے نکاح میں لیا، میں نے تینوں بار قبول کیا۔ اس ایجاب و قبول کا کوئی وکیل، کوئی گواہ نہیں۔ کسی مجبوری کے تحت ہم نکاح کی تشہیر بھی نہیں چاہتے۔ کیا شرعاً یہ نکاح منعقد ہوگیا کہ نہیں؟ اگر نہیں ہوا تو کیسے ہوگا؟ براہ کرم آپ کا جواب خالصتاً فقہ کی رُو سے ہونا چاہئے۔

ج… یہ نکاح دو وجہ سے فاسد ہے، اوّل یہ کہ نکاح کے صحیح ہونے کے لئے دو عاقل بالغ مسلمان گواہوں کا ہونا ضروری شرط ہے، اس کے بغیر نکاح نہیں ہوتا، حدیث میں ہے:

          ”البغایا اللااتی ینکحن أنفسھن من غیر بینة۔“

                              (البحر الرائق ج:۳ ص:۹۴)

          ترجمہ:… ”وہ عورتیں زانیہ ہیں جو گواہوں کے بغیر اپنا نکاح کرلیتی ہیں۔“ (مشکوٰة شریف، البحر الرائق ج:۳ ص:۹۴)

          دُوسری وجہ یہ ہے کہ والدین کی اطلاع و اجازت کے بغیر خفیہ نکاح عموماً وہاں ہوتا ہے جہاں لڑکا، لڑکی کے جوڑ کا نہ ہو۔ اور ایسی صورت میں والدین کی اجازت کے بغیر نکاح باطل ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ:

          ”عن عائشة رضی الله عنہا أن رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: أیما المرأة نکحت نفسھا بغیر اذن ولیھا فنکاحھا باطل، فنکاحھا باطل، فنکاحھا باطل۔“

                              (مشکوٰة شریف ص:۲۷۰)

          ترجمہ:… ”جس عورت نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا،ا س کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے۔“ (مشکوٰة شریف، البحر الرائق ج:۳ ص:۱۱۸)

          بہرحال آپ کا نکاح نہیں ہوا، آپ دونوں الگ ہوجائیں، اور اگر میاں بیوی کا تعلق قائم ہوچکا ہے تو اس لڑکے کے ذمہ آپ کا مقرّر کردہ مہر پانچ سو روپیہ لازم نہیں، بلکہ اس کے ذمہ مہرِ مثل لازم ہے۔ مہرِ مثل سے مراد یہ ہے کہ اس خاندان کی لڑکیوں کا جتنا مہر عموماً رکھا جاتا ہے اتنا دِلوایا جائے۔ بہرصورت آپ دونوں الگ ہوجائیں اور توبہ کریں۔

لڑکے کے والدین کی اجازت کے بغیر نکاح

س… ایک لڑکا، لڑکی کو پسند کرتا ہے، اور اپنے گھر والوں سے رشتہ مانگنے کے لئے کہتا ہے، مگر گھر والے محض اس لئے لڑکی کا رشتہ نہیں چاہتے کہ وہ اُونچے گھرانے سے تعلق نہیں رکھتی، حالانکہ لڑکی ہر طرح سے شریف ہے، پانچوں وقت کی نماز بھی پڑھتی ہے۔ کیا شریعت کی رُو سے یہ شادی جائز ہے؟ یعنی ایسی شادی میں لڑکی کے گھر والے شامل ہوں گے، مگر لڑکے والے نہیں۔

ج… اگر لڑکی کے والدین رضامند ہوں تو نکاح جائز ہے، لڑکے کے والدین کی رضامندی کوئی ضروری نہیں۔

ولی کی اجازت کے بغیر اغواشدہ لڑکی سے نکاح

س… کسی شخص نے کسی بالغہ لڑکی کو اغوا کرکے دو گواہوں کی موجودگی میں مہر مقرّر کرکے نکاح کرلیا ہے، جبکہ یہ نکاح دونوں کے والدین و رشتہ داروں کے لئے بدنامی کا باعث ہے، نیز دونوں ہم کفو بھی نہیں، کیا یہ نکاح ہوا یا نہیں؟

ج… دُوسرے ائمہ کے نزدیک تو ولی کی اجازت کے بغیر نکاح ہوتا ہی نہیں، اور ہمارے اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک کفو میں تو ہوجاتا ہے اور غیرِکفو میں دو روایتیں ہیں، فتویٰ اس پر ہے کہ نکاح نہیں ہوتا۔ اس لئے اغواشدہ لڑکیاں جو غیرکفو میں والدین کی رضامندی کے بغیر نکاح کرلیتی ہیں، چاروں فقہائے اُمت کے مفتیٰ بہ قول کے مطابق ان کا نکاح فاسد ہے۔

عائلی قوانین کے تحت غیرکفو میں نکاح کی حیثیت

س… حکومتِ پاکستان کے عائلی قوانین کی رُو سے ایک بالغہ لڑکی اور لڑکا عمر سرٹیفکیٹ اور کورٹ سرٹیفکیٹ حاصل کرکے ، بغیر والدین و رشتہ داروں کی رضامندی کے غیرکفو میں نکاح کرسکتے ہیں، یہ ان کا قانون ہے، آیا ایسا نکاح صحیح ہوگا یا نہیں؟

ج… عائلی قوانین کی کئی دفعات اسلام کے خلاف ہیں، اور غیراسلامی قانون کے مطابق عدالتی فیصلہ شرعی نقطہٴ نظر سے کالعدم متصوّر ہوتا ہے، اس لئے ایسے نکاحوں کا بھی وہی حکم ہے جو اُوپر ذکر کیا گیا ہے۔

اپنی مرضی سے غیرکفو میں شادی کرنے پر ماں کے بجائے ولی عصبہ کو اعتراض کا حق ہے

س… مارچ ۱۹۸۶ء کے ڈائجسٹ میں مضمون ”شادی کیوں“ کے مطالعے کا موقع ملا، دورانِ مطالعہ یہ مسئلہ نظر سے گزرا کہ لڑکی خود اگر اپنی مرضی سے شادی کرلے تو نکاح ہوجاتا ہے، لیکن اگر اس کی ماں یا ولی وارث اور سرپرست کو اس نکاح پر کفو کا اعتراض ہے کہ اپنے جوڑ میں شادی نہیں ہے تو اسلامی عدالت میں اس کا دعویٰ سنا جائے گا۔ اور اگر حقیقت میں یہ ثابت ہوجائے کہ اس لڑکی نے ماں باپ کی مرضی کے خلاف غیرکفو میں شادی کی ہے تو قاضی اس نکاح کو فسخ کردے گا۔ اس کے بارے میں عرض یہ ہے کہ ظاہر الروایہ کا یہ مسئلہ غیرمفتیٰ بہ ہے، علماء میں سے متأخرین احناف نے اس کے خلاف فتویٰ دیا ہے، اب مفتیٰ بہ یہی ہے کہ اگر بالغ لڑکی ولی عصبہ کی رضا کے بغیر غیرکفو میں نکاح کرے تو وہ نکاح اصلاً منعقد ہی نہیں ہوتا، اس کی تفصیلات کتبِ فقہ و فتاویٰ میں موجود ہیں۔

          دُوسری بات اس میں قابلِ تصحیح یہ ہے کہ ماں کو اس صورت میں ظاہر الروایہ کے مطابق نہ اعتراض کا حق ہے اور نہ ہی اس کی عدمِ رضا معتبر ہے، تو مضمونِ مذکور میں ماں کا لفظ قابلِ حذف ہے، صحیح یہ ہے کہ صرف ولی عصبہ کو غیرکفو میں نکاح کرنے پر ظاہر الروایہ کے مطابق حقِ اعتراض حاصل ہے۔ اور یہ بات پہلے عرض کی جاچکی ہے کہ متأخرین احناف نے اس مسئلے میں روایت حسن عن ابی حنیفہ کو مفتیٰ بہ قرار دیا ہے۔

ج… جناب کی یہ تنقید صحیح ہے، غیرکفو میں ولی کی اجازت کے بغیر نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا، لہٰذا ایسا نکاح کالعدم اور لغو تصوّر کیا جائے گا، اس کو فسخ کرانے کے لئے ولی کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی ضرورت نہیں۔ یہی مفتیٰ بہ قول ہے۔ اور یہ بھی صحیح ہے کہ ماں ولی نہیں، عصبات علی الترتیب ولی ہیں، مضمون نگار کو ان دونوں مسئلوں میں سہو ہوا ہے۔

          نوٹ:… عصبہ ان وارثوں کو کہا جاتا ہے جن کا وراثت میں کوئی حصہ مقرّر نہیں ہوتا بلکہ حصے والوں کے حصے ادا کرنے کے بعد جو مال باقی رہ جاتا ہے وہ ان کو دے دیا جاتا ہے، اور یہ عصبات علی الترتیب چار ہیں:

          ۱:… میّت کے فروع یعنی بیٹا، پوتا، نیچے تک۔

          ۲:… میّت کے اُصول یعنی باپ یا دادا، پَردادا اُوپر تک۔

          ۳:… باپ کی اولاد یعنی بھائی، بھتیجے، بھتیجوں کی اولاد۔

          ۴:… دادا کی اولاد، یعنی چچا، چچا کے لڑکے، پوتے۔

          یہی عصبات علی الترتیب لڑکی کے نکاح کے لئے اس کے ولی ہیں۔

ولدالحرام سے نکاح کے لئے لڑکی اور اس کے والدین کی رضامندی شرط ہے

س… ایک شخص نے شادی شدہ عورت اغوا کی تھی، جب اس نے عورت اغوا کی تھی تو اس کا کوئی بچہ وغیرہ نہ تھا، اور نہ ہی وہ حاملہ تھی۔ اس عورت کے اغوا کے دوران ایک لڑکی اور ایک لڑکا پیدا ہوا اور ان کی پیدائش کے بعد اغواکنندہ کا عقدِ نکاح کیا گیااور پہلے خاوند نے طلاق دے دی اور اغوا کنندہ کو شرعی طور پر تعزیر دی گئی۔ اب اصل مسئلہ یہ ہے کہ جو بچہ اغوا کے دوران پیدا ہوا ہے، کیا اس لڑکے کا ایک نہایت شریف اور یتیم لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہے؟ حالانکہ وہ اغوا کنندہ کے نکاح کرنے سے پہلے پیدا ہوا ہے۔

ج… لڑکی اور لڑکی کے اولیاء اگر اس نکاح پر راضی ہوں تو نکاح ہوسکتا ہے، اور اگر ان میں سے کوئی ایک راضی نہ ہو تو نکاح صحیح نہیں۔

اگر والدین کورٹ کے نکاح سے خوش ہوں تو نکاح صحیح ہے

س… لڑکا، لڑکی کی حیثیت کے برابر ہے، لڑکی کے والدین اس نکاح سے خوش ہیں، لیکن یہ نکاح کورٹ کے ذریعہ ہوا ہے، تو کیا یہ نکاح صحیح ہے؟

ج… صحیح ہے، بشرطیکہ نکاح کی دیگر شرائط کو ملحوظ رکھا گیا ہو۔

والدین کی رضامندی کے بغیر نکاح سرے سے ہوتا ہی نہیں، چاہے وکیل کے ذریعہ ہو یا عدالت میں

س… اگر لڑکا، لڑکی اپنی رضامندی سے شادی کرنا چاہتے ہوں، والدین آڑے ہوں اور لڑکی، لڑکا کورٹ نہ جاسکتے ہوں تو کیا کسی وکیل کے پاس جاکر دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح منعقد کیا جاسکتا ہے؟

ج… عام طور پر ایسے نکاح جن میں والدین کی رضامندی شامل نہ ہو، یا والدین کے لئے ہتکِ عزّت کے موجب ہوں وہ نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتے، خواہ وکیل کے ذریعے سے ہوں یا عدالت میں ہوں۔

  • Tweet

What you can read next

خلع
طلاق دینے کا صحیح طریقہ
منگنی
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP