SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Friday, 13 August 2010 / Published in چلد پنجم

نکاح پر نکاح کرنا


 

کسی کی منکوحہ سے نکاح، نکاح نہیں بدکاری ہے

س… میرے دو بچے ہیں، ۱۲ سال قبل شادی ہوئی تھی، مجھ سے پہلے میری بیوی کی شادی ایک دُوسرے شخص سے ہوئی تھی، اس شخص کو ایک مقدمے میں ۱۶ سال سزائے قید ہوگئی تھی، دو سال کے بعد میں نے اس کی بیوی سے عدالت میں نکاح کرلیا، جبکہ پہلے شوہر نے ابھی تک طلاق نہیں دی۔ اُس سے بھی میری بیوی کے چار بچے ہیں۔ اب اس نے عدالت میں مقدمہ دائر کردیا ہے کہ مجھ پر ظلم ہوا ہے۔ خدا کے لئے قرآن کی روشنی میں بتائیے کہ یہ میری بیوی ہے یا پہلے شوہر کی؟ یا اب ہم کیا کریں؟

ج… یہ تو ظاہر ہے کہ جب یہ عورت پہلے ایک شخص کی منکوحہ ہے اور اس نے طلاق نہیں دی تو یہ عورت اُسی کی بیوی ہے، اور یہ مسئلہ ہر عام و خاص کو معلوم ہے کہ جو عورت کسی کے نکاح میں ہو اس سے دُوسرے کا نکاح نہیں ہوسکتا۔ اس لئے یہ عورت آپ کی بیوی نہیں، بلکہ پہلے شوہر کی بیوی ہے، آپ اس کو علیحدہ کردیں، اور وہ عدّت گزار کر پہلے شوہر کے پاس چلی جائے یا پہلے شوہر سے طلاق لے لی جائے، اور عدّت گزرنے کے بعد آپ اس سے دوبارہ صحیح نکاح کریں۔

نکاح پر نکاح کو جائز سمجھنا کفر ہے

س… ایک عورت جس کے شوہر عرصہ پندرہ سال سے انڈیا میں رہتے ہیں، اس عورت نے پاکستان میں کسی دُوسرے شخص سے نکاح کرلیا ہے، جبکہ پہلے شوہر نے طلاق نہیں دی ہے، اس میں بھی کئی اشخاص شامل تھے جبکہ دُوسری مرتبہ نکاح پڑھوایا اور ان لوگوں کو علم بھی ہے کہ پہلے شوہر نے طلاق نہیں دی ہے، اس کے متعلق بھی یہی سنا ہے کہ نکاح میں شامل ہونے والوں کا نکاح ٹوٹ گیا ہے۔ کیا یہ شادی دُرست ہے؟ کیا ان لوگوں کا نکاح فسخ ہوگیا؟ اور اگر شوہر لاپتہ ہوجائے تو کتنے عرصے کے بعد عورت نکاح کرے؟ یا علم بھی ہو اور شوہر طلاق نہ دیتا ہو تو بھی عورت کتنے عرصے کے بعد نکاح کرسکتی ہے؟

ج… جو عورت کسی کے نکاح میں ہو جب تک وہ اسے طلاق نہ دے اور اس کی عدّت نہ گزر جائے دُوسری جگہ اس کا نکاح نہیں ہوسکتا۔ اس کو جائز سمجھ کر دُوسرے نکاح میں شریک ہونے والے اسلام سے خارج ہوگئے، ان کو لازم ہے کہ توبہ کریں اور اپنے ایمان و نکاح کی تجدید کریں۔

          جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کو چاہئے کہ عدالت سے رُجوع کرے، عدالت میں اپنے نکاح کا ثبوت اور شوہر کی گمشدگی کا ثبوت پیش کرے۔ اس ثبوت کے بعد عدالت اس عورت کو مزید چار سال انتظار کرنے کا حکم دے، اور اس دوران اس کے لاپتہ شوہر کا پتہ چلانے کی کوشش کرے، اگر اس عرصے میں شوہر کا سراغ نہ مل سکے تو عدالت اس کی موت کا فیصلہ کردے۔ اس فیصلے کے بعد عورت اپنے شوہر کی موت کی عدّت (چار مہینے دس دن) پور کرے، عدّت پوری ہونے کے بعد یہ عورت دُوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے، لیکن جب تک عدالت سے اس کے لاپتہ شوہر کی موت کا فیصلہ نہ کرالیا جائے، عورت دُوسری جگہ نکاح نہیں کرسکتی۔

          جو شوہر نہ تو اپنی بیوی کو آباد کرتا ہو، نہ اسے طلاق دیتا ہو، وہ عورت عدالت سے رُجوع کرے اور عدالت تحقیق و تفتیش کے بعد شوہر کو حکم دے کہ وہ یا تو دستور کے مطابق بیوی کو آباد کرے، یا اسے طلاق دے دے، اگر وہ کسی بات پر بھی آمادہ نہ ہو تو عدالت، شوہر یا اس کے وکیل کی موجودگی میں ”فسخِ نکاح“ کا خود فیصلہ کردے، اس فیصلے کے بعد عورت عدّت گزارے، عدّت کے بعد عورت دُوسری جگہ نکاح کرسکے گی۔

نکاح پر نکاح کرنے والا زنا کا مرتکب ہے

س… ہمارے محلے میں ایک لڑکی ہے جس کا نکاح والدین نے اپنے کسی رشتہ دار سے تقریباً ۸ سال کی عمر میں کیا تھا، اب اس لڑکی کے والدین نے کسی اور رشتہ دار سے دوبارہ نکاح کرایا ہے (دہرا نکاح ہے)، نکاح کے اُوپر نکاح کرایا گیا ہے، بتائیں کہ کیا یہ نکاح دُرست ہے؟ اگر نہیں تو پھر یہ زنا ہے، اگر زنا ہے تو اس کی شریعتِ محمدیہ کے مطابق سزا دینی چاہئے یا اس میں کچھ معافی بھی ہے؟

ج… لڑکی کا جو نکاح آٹھ سال کی عمر میں کیا گیا تھا وہ صحیح تھا، اب اگر اس لڑکی کو پہلے شوہر سے طلاق نہیں ہوئی تو دُوسرے نکاح کے غلط اور باطل ہونے میں کیا شک ہے․․․؟ اور اگر یہ لڑکا اور لڑکی جنسی تعلق قائم کریں گے تو اس کے زنا اور خالص زنا ہونے میں کیا شبہ ہے․․․؟ باقی شرعی سزا تو تمام حالات کی تحقیق کرکے جرم کی نوعیت کے مطابق شرعی عدالت ہی جاری کرسکتی ہے۔

کسی منکوحہ سے نکاح جائز نہیں

س… میرا نکاح مسماة فلاں بنت فلاں سے ہوا اور تقریباً ایک سال رہا، اور اس سے ایک لڑکا بھی ہوا، مگر لڑکی کا معلوم ہوا کہ وہ پہلے سے شادی شدہ تھی اور اس کا آدمی انڈیا میں زندہ ہے اور اس نے اب تک طلاق نہیں دی۔ لہٰذا مجھ کو جب پتا چلا تو میں نے اسے طلاق دے دی، اب میں دوبارہ اس سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، اگر وہ پہلے شوہر سے طلاق لے لے کیا وہ مجھ پر جائز ہوگی؟

ج… پہلے شوہر سے طلاق ہوجائے اور اس کی عدّت بھی گزر جائے، تو آپ سے نکاح ہوسکتا ہے، آپ کو تو معلوم نہیں تھا کہ اس کا پہلے سے نکاح موجود ہے، اس لئے آپ تو گناہ گار نہیں ہوئے، مگر اس لڑکی کو تو معلوم تھا کہ اس کا پہلا شوہر زندہ موجود ہے اس لئے وہ گناہ گار ہوئی اس کو اس سے توبہ کرنی چاہئے۔

لڑکی کی لاعلمی میں نکاح کا حکم

س… ایک لڑکی جس کا والد تقریباً دس سال پہلے وفات پاچکا ہے اور اس کی والدہ نے اس کا رشتہ اپنے رشتہ داروں میں کیا، منگنی وغیرہ کی رسم ہوئی، کچھ عرصہ بعد والدہ کسی لالچ کی وجہ سے منگنی توڑ کر رشتہ دُوسری جگہ کرنا چاہتی تھی تو لڑکی نے انکار کردیا کہ میں اپنی عزّت سرِعام نیلام نہیں کروں گی۔ اسے دھمکیاں دی گئیں، مارا پیٹا بھی مگر لڑکی برابر انکار ہی کرتی رہی، اور آخر کار ایک دن زبردستی نکاح نامے پر دستخط کے بجائے (نشان) انگوٹھا لگوالیا جس کا لڑکی کو کوئی علم ہی نہ تھا، لڑکی پڑھی لکھی تھی، رُخصتی وغیرہ نہیں ہوئی تھی، اب جبکہ عیدالاضحی کے بعد رُخصتی کرنا چاہتے تھے تو لڑکی اپنے پہلے والے رشتہ داروں کے پاس آگئی اور وہاں آکر کورٹ میں حلف نامہ لکھواکر نکاح کرلیا ہے، کیونکہ پہلے والے نکاح کا تو لڑکی کو کوئی علم ہی نہ تھا، نہ ہی اس نے قبول کیا تھا، اس مسئلے پر تفصیل سے روشنی ڈالیں کہ کیا پہلے والا نکاح تھا یا نہیں؟

ج… اگر لڑکی پڑھی لکھی تھی تو نکاح نامے پر اس کا انگوٹھا کیسے لگوالیا گیا اور اس کو علم کیسے نہیں ہوا؟ یہ بات تحقیق طلب ہے۔ اگر تحقیق سے ثابت ہوجائے کہ لڑکی کو واقعی نکاح کئے جانے کا علم نہیں تھا، نہ اس نے نکاح کو قبول کیا تو وہ نکاح نہیں ہوا، اور اگر مارپیٹ کر صرف دستخط کرائے گئے، یا انگوٹھا لگوالیا گیا، جبکہ لڑکی اس نکاح پر رضامند نہیں تھی تب بھی نکاح نہیں ہوا، لہٰذا لڑکی کا وہ نکاح، جو اس نے پہلی منگنی کی جگہ کیا صحیح ہے۔

جھوٹ بول کر طلاق کا فتویٰ لینے والی عورت دُوسری جگہ شادی نہیں کرسکتی

س… میرے دوست ”ف“ کی شادی ایک سال قبل اس کی چچازاد بہن ”ن“ سے ہوئی، جو کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ایک اچھے ادارے میں اعلیٰ پوسٹ پر کام کرتی ہے، جبکہ ”ف“ ایک کلرک کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔ یہ شادی ”ف“ اور ”ن“ کی باہمی رضامندی اور پسند کے ساتھ ساتھ گھر والوں کی مرضی سے ہوئی تھی۔ شادی کے کچھ عرصہ بعد پیسہ، روپیہ اور اعلیٰ معیار کا مسئلہ ”ن“ اور ”ن“ کے گھر والوں کی طرف سے شروع ہوا۔ ”ف“ کی آمدنی محدود تھی اس لئے وہ لڑکی اور ان کے گھر والوں کی خواہش کے مطابق سامانِ آرائش و زیبائش فراہم نہ کرسکا۔ اس پر ”ن“ ناراض ہوکر اپنے والدین کے گھر چلی گئی، جب ”ف“ نے ”ن“ سے رُجوع کیا تو ”ن“ نے کہا کہ: آپ ابھی اپنی تعلیم مکمل کریں اور اپنے اعلیٰ معیار کو بڑھائیں۔ اور کہا کہ: آپ امتحان سے فارغ ہوجائیں تو پھر میں آپ کے پاس آوٴں گی۔ ”ف“ اپنی پڑھائی میں مصروف ہوگیا، اسی دوران ”ن“ نے ایک خط دارالافتاء کے نام ارسال کیا جس کا متن یہ ہے کہ: ”میرے شوہر نے مجھے مارپیٹ کر گھر سے نکال دیا اور نکالتے وقت یہ الفاظ بار بار کہے: جاوٴ میں نے تمہیں آزاد کیا۔“ جس پر مولانا صاحب نے فتویٰ دیا کہ: ”اگر آپ کے شوہر نے یہ الفاظ بار بار کہے تو طلاق ہوگئی، اور آپ ایک دُوسرے کے لئے حرام ہوگئے۔“ یہ فتویٰ حاصل کرنے کے بعد ”ن“ نے علاقے کے چیئرمین پنچایت کمیٹی کو درخواست دی کہ مجھے اس فتویٰ کی رُو سے طلاق ہوچکی ہے، لہٰذا مجھے مہر دِلوایا جائے اور ساتھ ہی عدّت کے اخراجات بھی۔ پنچایت کمیٹی کے سمن پر ”ف“ نے حاضری دی تو چیئرمین نے ”ف“ سے حقیقت دریافت کی تو ”ف“ نے حلفیہ بیان دیا کہ میں نے نہ تو ”ن“ کو گھر سے نکالا اور نہ ہی ایسے الفاظ کہے۔ اس پر طے پایا کہ ”ن“ کو پنچایت کمیٹی کے سامنے حاضر کیا جائے اور دونوں کے بیان قلم بند ہوں گے۔ مگر ”ن“ چیئرمین پنچایت کمیٹی کے سامنے حاضر نہ ہوئی۔ جنابِ والا! میرا دوست اس مسئلے کی وجہ سے بہت پریشان ہے، آپ سے گزارش ہے کہ آپ قرآن و سنت سے اس کی رہنمائی کریں:

          الف:… کیا لڑکی کی غلط بیانی سے لیا ہوا فتویٰ قابلِ قبول ہے؟

          ب:… کیا اس فتویٰ کی رُو سے طلاق ہوگئی؟

          ج:… قرآن و سنت کی روشنی میں غلط بیانی سے فتویٰ حاصل کرنے والے کی کیا حیثیت ہے؟

          د:… کیا لڑکی اس فتویٰ کے بعد دُوسری شادی کرسکتی ہے؟

ج… مفتی کا جواب سوال کے مطابق ہوتا ہے، مفتی کو اس سے غرض نہیں ہوتی کہ سوال میں واقعات صحیح بیان کئے گئے ہیں یا غلط؟ یہ تحقیق کرنا عدالت کا کام ہے۔ آپ نے جو کہانی لکھی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عورت طلاق دینے کا دعویٰ کرتی ہے اور شوہر اس سے انکار کرتا ہے۔ میاں بیوی کے درمیان جب یہ اختلاف ہو تو بیوی اگر دو ثقہ اور قابلِ اعتبار گواہ پیش کردے جو حلفاً شہادت دیں کہ ان کے سامنے شوہر نے طلاق دی ہے تو عورت کا دعویٰ دُرست تسلیم کیا جائے گا، اور اگر طلاق پر دو گواہ پیش نہ کرسکے تو شوہر سے حلفاً پوچھا جائے کہ اس نے طلاق دی ہے یا نہیں؟ اگر وہ حلفاً کہے کہ اس نے طلاق نہیں دی تو عورت کا دعویٰ جھوٹا ہوگا اور شوہر کی یہ بات صحیح ہوگی کہ اس نے طلاق نہیں دی۔ آپ کے مسئلے میں چونکہ بیوی کے پاس گواہ نہیں، لہٰذا اس کا دعویٰ قابلِ اعتبار نہیں، وہ بدستور اپنے شوہر کے نکاح میں ہے، دُوسری جگہ نکاح نہیں کرسکتی۔

نکاح پر نکاح کرنا اور اس سے متعلق دُوسرے مسائل

س… میری عمر ۳۲ سال ہے اور میں ایک پڑھی لکھی خاتون ہوں، میں گورنمنٹ اسکول میں بحیثیت معلمہ کے فرائض انجام دے رہی تھی کہ میری زندگی میں بہت بڑا سانحہ پیش آیا۔ میں نے آج تک اپنی زندگی کے متعلق کبھی سوچا بھی نہیں تھا، میرے تین بھائی ہیں، اور ہم دو بہنیں ہیں، ایک بہن کی شادی تقریباً ۲۵ سال قبل ہوئی، دُوسری میں ہوں، میری باجی عمر میں ۱۴ سال بڑی ہیں، اور تینوں بھائی مجھ سے چھوٹے ہیں۔ تو عرض کر رہی تھی کہ میں نے کبھی بھی زندگی کے متعلق سوچا تک نہ تھا کہ کیا ہوگا؟ کیسے گزرے گی؟ حالانکہ تعریف اپنی نہیں کرنی چاہئے، توبہ توبہ کرکے عرض کرتی ہوں کہ خدا نے شکل و صورت ایسی دی ہے کہ آج تک دیکھنے والے رشک کرتے ہیں اور سیرت بھی ایسی تھی کہ اس پورے علاقے میں لوگ میری مثالیں دیا کرتے تھے۔ مگر یہاں مسئلہ میرا نہیں اس معاشرے کا تھا کہ میرے ماں باپ کے پاس جہیز کے نام پر دینے کے لئے اتنا کچھ نہیں تھا کہ کوئی ڈھنگ کا رشتہ آتا، ایسے رشتے آتے جو معیار پر پورے نہ اُترتے یا جن کے مطالبے پورے نہ ہوسکتے تھے۔

          پھر یکایک میری زندگی میں ایسا موڑ آیا کہ میرے بھائی تینوں جوان ہوگئے، میں تینوں کی نظر میں کانٹا بن گئی، صاف صاف الفاظ سننے میں آنے لگے کہ اس منحوس کی وجہ سے ہماری شادیاں نہیں ہو رہی ہیں، ماں کے منہ سے بھی یہی الفاظ نکلتے کہ میرے بیٹوں کا گھر نہیں بسانا چاہتی۔ پھر میں نے اپنے دِل پر پتھر رکھ لیا اور تہیہ کرلیا کہ بھائیوں کی شادی جلد اور اپنے ہاتھوں سے کرکے پھر خود بھی شادی کروں گی، لیکن اپنی ذات پر اپنے بھائیوں یا والدین کا روپیہ پیسہ نہیں لگنے دُوں گی۔ آج سے تقریباً آٹھ ماہ قبل میں نے اپنی زندگی کا ساتھی چن لیا، اور دو بھائیوں کی شادی بالترتیب ۱۷/فروری ۱۹۸۴ء اور ۱۸/فروری ۱۹۸۴ء کو کردی اور پھر میں نے والدین کی مرضی کے خلاف ۲۷/فروری ۱۹۸۴ء کو شادی کرلی۔ سارے حالات اور واقعات کا علم والدین کو کردیا اور راضی کرنے کی ہر ممکن کوشش کے بعد میں نے اپنا حقِ شرعی اور قانونی استعمال کیا، والدین کسی بھی صورت میں راضی نہیں ہوئے اور اپنی بے انتہا کوششوں کے بعد مجبوراً پھر مجھے ۲۷/فروری ۱۹۸۴ء کو کورٹ میرج کرنی پڑی۔ ۲۵/فروری کو کورٹ سے باقاعدہ قانونی مختارنامہ حاصل کیا، ۲۷/فروری ۱۹۸۴ء کو باقاعدہ چار گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ رجسٹرڈ مولوی صاحب نے نکاح پڑھایا شرعی طریقے سے، اور باقاعدہ حکومتِ پاکستان کے نکاح نامے کے جو کاغذات تھے ان پر میرے اور میرے شوہر اور چار گواہوں نے دستخط کئے اور کاغذات باقاعدہ رجسٹرڈ ہوئے۔

          ٹھیک چوتھے دن یعنی یکم مارچ ۱۹۸۴ء کو میرے گھر والوں کو علم ہوگیا، میں نوکری کرتی تھی لیکن میرے گھر والوں نے زبردستی مجھے مارا پیٹا، گردن پر چھری رکھ کر ۳/مارچ ۱۹۸۴ء کو میرا استعفیٰ لکھواکر میرے دستخط کراکر میری نوکری ختم کرائی، پھر میرے شوہر سے ۵/مارچ ۱۹۸۴ء کو طلاق نامے پر اس کے گھر والوں سے زبردستی دباوٴ ڈلواکر طلاق نامے پر دستخط کرائے، مجھے معلوم نہیں کیسے کرائے گئے، میں اس دن سے گھر پر ہوں، نوکری ختم ہوگئی ہے، ہمارا نکاح صرف ۸ دن رہا، میں ان دنوں سے حکمِ خداوندی کے تحت عدّت کے دن گھر پر گزار رہی ہوں۔ میرے والدین اور بھائیوں کا کہنا ہے کہ کورٹ سے نکاح کوئی نکاح نہیں ہوا۔ حالانکہ میں نے یہ نکاح بخوشی اور اپنی مرضی سے کیا تھا، اس میں کسی قسم کا جبر یا تشدّد نہیں تھا۔ والد صاحب کا کہنا ہے کہ میں نے ایک مولوی سے پوچھا ہے تو انہوں نے کہا ہے کہ کورٹ میرج کوئی شادی نہیں ہوتی اس لئے اس کا نکاح فوری کہیں بھی ہوسکتا ہے، لیکن میں نے یہ دلیل دے کر گھر والوں کو قائل کیا کہ اگر یہ شادی، شادی نہ تھی تو آپ لوگوں کو طلاق کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ بھائی نے طلاق کی نقل باقاعدہ کورٹ میں نکاح نامے کے ساتھ منسلک تک کرائی ہے اور ایک نقل کونسلر صاحب کے دفتر میں جمع کرائی ہے۔ میں دن رات روتی رہتی ہوں اور میرا دِل یقین ہی نہیں کرتا کہ مجھے طلاق ہوئی ہے، جو کچھ میرے ساتھ ہوا ہے خدا کسی دُشمن کے ساتھ بھی نہ کرے، آمین۔ میرے ذہن میں مندرجہ ذیل سوالات اُبھر رہے ہیں، اُمید ہے کہ آپ نمبروار سوالوں کا جواب دے کر مجھے مطمئن ضرور کریں گے اور ان سوالوں کا جواب جلد تحریر کریں گے کیونکہ میں پھر دوبارہ نوکری کی تلاش کرنا چاہتی ہوں۔

س… کیا کورٹ میرج کے طریقے پر نکاح جائز ہے؟ جس میں تمام شرعی تقاضے پورے کئے گئے ہوں؟

ج… اگر لڑکا اور لڑکی جوڑ کے ہوں تو یہ نکاح صحیح ہے، ورنہ نہیں۔

س… کیا صرف زبردستی طلاق نامے پر دستخط کرالینے سے طلاق ہوجاتی ہے یا زبان سے طلاق کا لفظ تین بار نکالنے سے ہوتی ہے؟

ج… اگر طلاق نامہ کسی اور نے لکھا ہو اور زبردستی اس پر دستخط کرائے جائیں تو اس سے طلاق نہیں ہوتی، اور اگر طلاق نامہ خود شوہر نے لکھا ہو یا زبان سے طلاق کے الفاظ ادا کئے ہوں تو طلاق ہوجاتی ہے۔

س… ہوسکتا ہے کہ زبان سے یہ الفاظ نہ کہے ہوں اور طلاق نامہ پر دُوسروں کے کہنے پر دستخط کردئیے ہوں، ایسی صورتِ حال پیش آئی ہو تو کیا طلاق ہوگئی یا نہیں؟

ج… اگر اپنی خوشی سے دستخط کئے ہوں تو طلاق ہوجائے گی، زبردستی دستخط لینے سے طلاق نہیں ہوتی۔

س… میرے گھر والے عدّت کے دنوں کے اندر دُوسری جگہ نکاح کرنا چاہتے ہیں، کیا وہ جائز ہوگا؟

ج… آپ کے مسئلے کی تین صورتیں ہیں:

          ۱:… جو نکاح آپ نے والدین کی اجازت کے بغیر کیا تھا اگر وہ غیرکفو میں تھا تو وہ نکاح نہیں ہوا، مگر چونکہ نکاح کے شبہ میں صحبت ہوچکی ہے اس لئے عدّت لازم ہے، چنانچہ عدّت سے پہلے دُوسرا نکاح ہرگز جائز نہیں۔

          ۲:… اور اگر پہلا نکاح کفو میں ہوا تھا اور طلاق نامے پر زبردستی دستخط لئے گئے تھے، تو چونکہ طلاق نہیں ہوئی، اس لئے پہلا نکاح باقی ہے، لہٰذا دُوسرا نکاح نہیں ہوسکتا۔

          ۳:… اور اگر پہلا نکاح کفو میں ہوا تھا، اور طلاق بھی صحیح طریقے سے لی گئی تھی تو طلاق کی عدّت گزارنا لازم ہے، عدّت پوری ہونے سے پہلے دُوسرا نکاح نہیں ہوسکتا۔

س… میرے گھر والے دُوسری جگہ جو نکاح کرنا چاہتے ہیں وہ ان لوگوں کو پہلے نکاح کا ہرگز نہیں بتارہے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟

ج… پہلی اور تیسری صورت میں عورت پر عدّت لازم ہے اور عدّت سے پہلے دُوسرا نکاح ہرگز جائز نہیں، بہرحال آپ کے والدین جہاں آپ کا عقد کرنا چاہتے ہیں ان کو اس تمام صورتِ حال سے آگاہ کرنا ضروری ہے، تاکہ وہ نادانستہ اس حرام میں مبتلا نہ ہوں، اور دُوسری صورت میں چونکہ پہلا نکاح بدستور باقی ہے، اس لئے عدّت کا یا دُوسرے نکاح کا سوال ہی غلط ہے۔

س… عدّت کی مدّت کتنا عرصہ ہے؟ سنا ہے ۳ ماہ ۱۰ دن ہے، کیا یہ دُرست ہے؟

ج… طلاق کی عدّت تین حیض ہے، تین بار ایام سے پاک ہونے سے عدّت پوری ہوجاتی ہے، تین ماہ دس دن عدّت نہیں۔

  • Tweet

What you can read next

طلاقِ بائن
طلاق کے متفرق مسائل
جہیز
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP