SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Friday, 13 August 2010 / Published in چلد پنجم

طریقِ نکاح اور رُخصتی

 

نکاح میں ایجاب و قبول اور کلمے پڑھانے کا کیا مطلب ہے؟

س… کافی عرصہ پہلے ایک دوست کی شادی میں شرکت کی، نکاح کے وقت نکاح خواں نے لڑکے سے قبول کے بعد پہلے تین کلمے پڑھائے، پھر دُعا کی۔ کچھ دن پہلے ایک اور دوست کی شادی میں شرکت کی، وہاں پر مولوی صاحب نے لڑکے سے تین مرتبہ قبول کرانے کے بعد دُعا کردی اور کلمے نہیں پڑھائے، لہٰذا یہ تحریر فرمائیں کہ کلمے پڑھنے والا نکاح صحیح تھا یا کہ بغیر کلمے کے؟ نیز قبول و ایجاب کے معنی بھی بتائیے۔

ج… نکاح کے لئے ایجاب و قبول شرط ہے، یعنی ایک طرف سے کہا جائے کہ: ”میں نے نکاح کیا“ اور دُوسری طرف سے کہا جائے: ”میں نے قبول کیا“۔ ایجاب و قبول ایک بار کافی ہے، تین بار کوئی ضروری نہیں، اور کلمے پڑھانا بھی کوئی شرط نہیں، مگر آج کل لوگ جہالت کی وجہ سے کفر کی باتیں بکتے رہتے ہیں، اس لئے بعض مولوی صاحبان کلمے پڑھادیتے ہیں تاکہ اگر لڑکے نے نادانی سے کبھی کلمہٴ کفر بک دیا ہو تو کم سے کم نکاح کے وقت تو مسلمان ہوجائے۔

نکاح کے وقت کلمے، دُرود وغیرہ پڑھانا

س… ہمارے ہاں شادی بیاہ میں بعض اوقات تو کوئی قاضی بہت سے کلمے، کلمات، دُرود وغیرہ پڑھاتا ہے، اور بعض قاضی مختصر اور جلد نکاح کرادیتے ہیں، آپ یہ بتائیں کہ ایک مسلمان کے لئے نکاح کن کلموں، کلمات سے ہوجاتا ہے؟ اور کن کے بغیر نہیں ہوسکتا؟

ج… نکاح ایجاب و قبول سے ہوجاتا ہے، خطبہ اس کے لئے سنت ہے، دو گواہوں کا ہونا اس کے لئے شرط ہے۔ قاضی صاحبان جو کلمے پڑھاتے ہیں وہ کچھ ضروری نہیں، غالباً ان کلموں کا رواج اس لئے ہوا کہ لوگ جہالت کی وجہ سے بسااوقات کلماتِ کفر بک دیتے ہیں اور ان کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ کلمہٴ کفر زبان سے کہہ کر اسلام سے خارج ہو رہے ہیں۔ نکاح سے پہلے کلمے پڑھادئیے جاتے ہیں تاکہ خدانخواستہ ایسی صورت پیش آئی ہو تو کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوجائیں تب نکاح ہو۔ بہرحال نکاح سے پہلے کلمے پڑھانا کوئی ضروری نہیں اور کوئی بُری بات بھی نہیں۔

نکاح کے لئے ایجاب و قبول ایک مرتبہ بھی کافی ہے

س… ایک بڑی مسجد کے قاضی صاحب جب نکاح پڑھاتے ہیں وہ ”قبول ہے“ صرف ایک مرتبہ پوچھتے ہیں، جبکہ دُوسری تمام مساجد میں تین مرتبہ قبول کرایا جاتا ہے، بہت سے مسلمانوں کا خیال ہے کہ ایک مرتبہ کہنے سے نکاح نہیں ہوتا، بلکہ تین مرتبہ ”قبول ہے“ کہنا پڑتا ہے۔

ج… ایک مرتبہ ایجاب و قبول سے بھی نکاح ہوجاتا ہے، تین مرتبہ دہرانا محض پختگی کے خیال سے ہوتا ہوگا۔

الگ الگ شہروں میں اور مختلف گواہوں سے ایجاب و قبول نہیں ہوتا

س… میری شادی اس طرح ہوئی کہ میں اپنے گاوٴں میں تھی اور وہ لڑکا (جو اَب میرا شوہر ہے) کراچی میں مقیم تھا، ہم آپس میں مل نہیں سکتے تھے، چنانچہ میرے شوہر نے مجھے لکھا کہ میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں، بہ عوض بیس ہزار روپے مہر کے، اگر قبول ہو تو فارم پر دستخط کردیں۔ اس فارم پر میرے شوہر کے دستخط اور دو گواہوں کے دستخط تھے۔ ادھر میں نے بھی اسی فارم پر دستخط کئے اور میری دو سہیلیوں اور ایک مرد کو (جو میری سہیلی کا بھائی تھا) گواہ کیا، ان سے بھی دستخط لئے، بعد میں میرے شوہر آئے اور ہم چپ چاپ کراچی آگئے۔ اب جبکہ ہماری اولاد بھی ہوگئی ہے، میرے والدین کہتے ہیں کہ تمہارا نکاح غلط تھا۔ یہ بتائیے کہ جن حالات میں، میں تھی اور جیسے ہم نے دُور دو الگ مقامات پر رہ کر نکاح کیا ہے، دِل سے ہم نے قبول کیا، تو کیا یہ نکاح صحیح نہ تھا؟ بعد میں بہرحال ہم نے یہ بھی کرلیا کہ سوِل کورٹ گئے اور وہاں قاعدے کے مطابق سب کچھ کرلیا، مگر کیا اس سے پہلے ہم میاں بیوی ”حرام“ کے مرتکب ہوئے؟

ج… آپ کا نکاح دُرست نہیں تھا، اس لئے کہ نکاح میں ایجاب و قبول ایک ہی مجلس میں ہونا چاہئے، اور مزید یہ کہ نکاح کے گواہ دُولہا اور دُلہن دونوں کے مشترکہ ہونے چاہئیں، جبکہ یہاں نہ تو ایجاب و قبول زبانی ہوا اور نہ ایک مجلس میں ہوا، اور گواہ بھی مشترکہ نہیں تھے، بلکہ شوہر کے گواہ کراچی میں تھے اور آپ کے گواہ گاوٴں میں تھے۔ سوِل کورٹ میں جاکر آپ نے شرعی ضابطے کے مطابق شادی کرلی ہے تو آپ میاں بیوی ہیں، جبکہ اس سے قبل آپ دونوں حرام کے مرتکب ہوئے، خدا سے مغفرت طلب کریں۔

          یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ آپ کے سوال سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے والدین اس نکاح میں شریک نہیں ہوئے، ورنہ پہلے ”خفیہ نکاح“ کرنے کی اور بعد میں سوِل کورٹ جاکر نکاح کرنے کی ضرورت پیش کیوں آتی؟ سو ایسا نکاح جو والدین کی اجازت کے بغیر کیا جائے اس کا حکم یہ ہے کہ اگر لڑکا ہر اعتبار سے لڑکی کے جوڑ کا ہو تب تو نکاح صحیح ہے، ورنہ صحیح نہیں، خواہ عدالت میں کیا گیا ہو۔ پس اگر آپ کے شوہر آپ کے جوڑ کے ہیں تو سوِل کورٹ میں جو نکاح کیا گیا وہ صحیح ہے، اور اگر آپ کے شوہر کم تر حیثیت کے مالک ہیں تو سوِل کورٹ والا نکاح نہیں ہوا، والدین کی اجازت کے ساتھ دوبارہ نکاح کیا جائے۔

ٹیلیفون پر نکاح نہیں ہوتا

س… ٹیلیفون پر نکاح ہوتا ہے یا نہیں؟ میرا بھائی امریکہ میں ہے اور اس کی جہاں شادی کی بات چل رہی تھی تو لڑکی والوں نے اچانک جلدی کرنا شروع کردی۔ لڑکا اتنی جلدی نہیں آسکتا تھا، اس لئے فوری طور پر ٹیلیفون پر نکاح کرنا پڑا، ابھی رُخصتی نہیں ہوئی ہے، بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ نکاح نہیں ہوا۔

ج… نکاح کے لئے ضروری ہے کہ ایجاب و قبول مجلسِ عقد میں گواہوں کے سامنے ہو اور ٹیلیفون پر یہ بات ممکن نہیں، اس لئے ٹیلیفون پر نکاح نہیں ہوتا۔ اور اگر ایسی ضرورت ہو تو ٹیلیفون پر یا خط کے ذریعہ لڑکا اپنی طرف سے کسی کو وکیل بنادے اور وہ وکیل لڑکے کی طرف سے ایجاب و قبول کرلے۔ چونکہ آپ کی تحریر کردہ صورت میں نکاح نہیں ہوا اس لئے اب رُخصتی سے پہلے ایجاب و قبول گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ کرالیا جائے۔

لڑکی کے دستخط اور لڑکے کا ایک بار قبول کرنا نکاح کے لئے کافی ہے

س… ایک دن میری ہمشیرہ کا اور دُوسرے دن میری کزن کا نکاح ہوا، جس میں محلہ کے اِمام صاحب نے نکاح پڑھایا، مگر دُولہا سے دو مرتبہ پوچھا: ”تمہیں قبول ہے؟“ مگر دُلہن سے صرف ایک دستخط کرائے، استفسار پر جواباً فرمانے لگے کہ شریعت میں ایک مرتبہ پوچھنا ہوتا ہے دُوسری مرتبہ گواہوں کی تسلی کے لئے ہوتا ہے۔ آپ ہماری ذہنی خلش کو دُور فرمادیں کیا یہ نکاح دُرست ہوئے ہیں؟

ج… صرف ایک دفعہ کے ”قبول ہے“ سے بھی نکاح ہوجاتا ہے، اور لڑکی نے جب دستخط کردئیے تو گویا اپنی رضامندی سے مولوی صاحب کو وکیل بنادیا، اس لئے نکاح صحیح ہے۔

لڑکی کے صرف دستخط کردینے سے اجازت ہوجاتی ہے

س… پندرہ دن پہلے میری شادی ہوئی تھی، نکاح کے وقت وکیل نے مجھ سے نکاح نامے پر صرف دستخط کرالئے، یہ نہیں پوچھا کہ ”آپ کو فلاں لڑکا قبول ہے؟“ اب میں بہت پریشان ہوں کہ آیا صرف دستخط کرنے سے نکاح ہوجاتا ہے یا وکیل کی طرف سے پورا جملہ بھی ادا کرنا ضروری ہوتا ہے؟ اور کیا لڑکی کو بھی تین مرتبہ منہ سے ”قبول ہے“ بولنا پڑتا ہے۔ بہت سے لوگوں نے کہا ہے کہ دستخط کرنے سے بھی نکاح ہوجاتا ہے بشرطیکہ لڑکی پر جبر نہ کریں اور وہ اپنی مرضی سے کرے۔ یہ بات میں واضح کردوں کہ نکاح نامے پر دستخط میں نے کسی دباوٴ یا زور دینے پر نہیں بلکہ اپنی مرضی، خوشی اور ہوش و حواس میں کئے تھے۔

ج… لڑکی کی طرف سے نکاح کی اجازت دی جاتی ہے، اور بغیر جبر و اکراہ کے دستخط کردینے سے بھی اجازت ہوجاتی ہے، اس لئے نکاح صحیح ہے، دستخط کرنے کے بعد لڑکی کا تین بار منہ سے ”قبول ہے“ کہنا ضروری نہیں۔

لڑکی کے قبول کئے بغیر نکاح نہیں ہوتا

س… ایک لڑکا اور لڑکی آپس میں بہت پیار کرتے تھے اور دونوں کا شادی کا بھی ارادہ تھا، جب یہ سب کچھ لڑکی کے والدین کو معلوم ہوا تو لڑکی کے والدین نے لڑکی کی شادی دُوسرے لڑکے سے کرادی۔ جب لڑکی کا نکاح ہونے لگا تو لڑکی نے وکیلوں اور گواہوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ لڑکی کے باپ نے جھوٹے وکیلوں اور گواہوں کے ساتھ سیٹ کر دیا، اسی جھوٹی گواہی سے مولوی صاحب سے نکاح پڑھوالیا۔ اب بتائیے کہ یہ نکاح جائز ہے یا ناجائز ہے؟ اور ان دونوں میاں بیوی کی اولاد جائز ہوگی یا نہیں؟

ج… عاقلہ بالغہ لڑکی کا نکاح کو قبول کرنا ضروری ہے، بغیر اس کے نکاح نہیں ہوتا، آپ کی تحریر کردہ صورت میں لڑکی نے نکاح کی اجازت بھی نہیں دی اور نکاح ہونے کے بعد اس کو مسترد کردیا، تو یہ نکاح نہیں ہوا۔ البتہ نکاح کے بعد اگر لڑکی نے زبان سے اس نکاح کو مسترد نہیں کیا تھا بلکہ خاموش رہی تھی اور پھر جب لڑکی کو رُخصت کیا گیا تو وہ چپ چپ رُخصت ہوگئی اور جس شخص سے اس کا نکاح کیا گیا تھا اس کو میاں بیوی کے تعلق کی اجازت دے دی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس نے والدین کے کئے ہوئے نکاح کو عملاً قبول کرلیا، لہٰذا نکاح صحیح ہوگیا اور اولاد بھی جائز ہے۔

صرف نکاح نامے پر دستخط کرنے سے نکاح نہیں ہوتا، بلکہ گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول ضروری ہے

س… مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے کوئی رشتہ دار نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے کورٹ میں شادی کا فیصلہ کیا، اور ہم دونوں کورٹ گئے اور کورٹ کے باہر جو ٹائپسٹ بیٹھے ہوتے ہیں ان سے حلف نامے کے فارم پر نکاح نامہ ٹائپ کروایا اور میں نے دستخط کئے، جبکہ میرے شوہر نے دستخط نہیں کئے، اس نے اس کے بارے میں کہا: ”میں مجسٹریٹ کے دستخط کے بعد دستخط کروں گا اور تمہیں مجسٹریٹ کے سامنے حلف دینا پڑے گا“، میں خاموش ہوگئی، دُوسرے دن کہنے لگے کہ: ”تم کو کورٹ نہیں جانا پڑے گا، میں نے ایک وکیل سے بات کرلی ہے وہ فیس لے کر مجسٹریٹ کے سائن کرادے گا۔“ وہ گئے اور مجسٹریٹ کے سائن کرواکر لے آئے اور کہنے لگے کہ: ”اب تم میری بیوی ہوگئی ہو، بیوی کے حقوق ادا کرو۔“ میں نے کہا کہ یہ تو کوئی نکاح نہیں ہوا۔ کہنے لگے کہ: ”تم نے دو گواہوں کے سامنے دستخط کردئیے، یعنی دو گواہوں کے سامنے اقرار کرلیا، اس لئے نکاح ہوگیا ہے۔“ وہ دو گواہ ٹائپسٹ تھے جبکہ ان دونوں کے دستخط نہیں ہوئے تھے، اس وقت نہ ہی میرے شوہر کے دستخط ہوئے، ہم دونوں میں بحث ہوتی ہے، میں کہتی ہوں کہ نکاح نہیں ہوا، وہ کہتا ہے کہ نکاح ہوگیا ہے۔

ج… جو صورت آپ نے لکھی ہے اس سے نکاح نہیں ہوا، نکاح میں فریقین کی طرف سے گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول ہوا کرتا ہے، جو نہیں ہوا۔ اب تک آپ لوگوں نے جو کچھ کیا ناجائز کیا، آئندہ حرام سے بچنے کے لئے باقاعدہ نکاح کرلیجئے۔

بغیر گواہوں کے نکاح نہیں ہوتا

س… میری ایک دوست اپنی مرضی سے ایک لڑکے سے شادی کرنا چاہتی تھی، وہ لڑکا بھی اسے خلوصِ دِل سے چاہتا تھا، دونوں بالغ تھے لیکن اس کام کے لئے حالات سازگار نہیں تھے، اس لئے دونوں نے رمضان کی ستائیسویں شب قرآنِ کریم پر ہاتھ رکھ کر ایک دُوسرے کے جسم کو اپنے لئے حلال کرلیا، اور اب اسی دن کے بعد سے وہ دُنیا والوں سے چھپ کر باقاعدہ ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔ میں آپ سے یہ معلوم کرنا چاہتی ہوں کہ کتاب و سنت میں کہیں اس قسم کا نکاح جائز ہے یا وہ زناکاری کے مرتکب ہو رہے ہیں؟

ج… نکاح کے لئے دو گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرنا شرط ہے، جو صورت آپ نے لکھی ہے، اس سے نکاح نہیں ہوا بلکہ وہ فعلِ حرام کے مرتکب ہیں، انہیں چاہئے کہ اس فعلِ حرام سے توبہ کریں اور والدین کی اجازت سے باقاعدہ نکاح کرلیں۔

بالغ لڑکی اگر انکار کردے تو نکاح نہیں ہوتا

س… میری ایک سہیلی کے والدین نے بچپن ہی میں یعنی تین چار سال کی عمر میں اس کے چچا کے لڑکے سے اس کی بات کی تھی، نکاح وغیرہ کچھ نہیں ہوا اور ابھی تک لڑکی کو کوئی علم نہیں تھا، اب وہ بالغ ہوچکی ہے اور وہ اپنے چچا کے لڑکے کو پسند نہیں کرتی بلکہ اس سے نفرت کرتی ہے اور لڑکی کے والدین کو بھی اس کا علم ہے، لیکن اس کے باوجود والدین اپنی جھوٹی غیرت اور زبان کی وجہ سے اس پر زبردستی کرتے ہیں اور اسے راضی کرتے ہیں، لیکن وہ کسی قیمت پر تیار نہیں۔ اب والدین کہتے ہیں کہ جیسا بھی ہو ہم اس کی شادی کریں گے یعنی زبردستی۔ تو کیا یہ نکاح ہوجائے گا جبکہ لڑکی لڑکے کو دِل سے نہ مانے اور کسی کے ڈَر کی وجہ سے وہ زبان سے ہاں کردے، دِل اس کا نہ چاہے؟ کیا اسلام میں لڑکی کو اپنی رائے کا حق نہیں؟ اور اگر یہ نکاح نہیں ہوتا اور شادی کے بعد یہ اپنے شوہر سے ملتی ہو تو اس کا گنہگار کون ہوگا والدین یا لڑکی؟

ج… اگر لڑکی نے زبان سے ”ہاں“ کہہ دی تو نکاح ہوجائے گا، اور اگر پوچھنے پر خاموش رہی تب بھی ہوجائے گا، اور اگر انکار کردیا تو نہیں ہوگا۔ اسلام میں لڑکی کی رائے کا احترام ہے اور اس کی منظوری کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اور والدین کو بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ لڑکی کی رائے کو ملحوظ رکھیں اور اپنی مرضی کو اس کی مرضی پر ٹھونسنے کی کوشش نہ کریں، لیکن اگر لڑکی اپنی خواہش کے خلاف محض والدین کی عزّت کی خاطر والدین کی تجویز پر ہاں کردے تو نکاح ہوجائے گا۔

گونگے کی رضامندی کس طرح معلوم کی جائے؟

س… ایک لڑکی پیدائشی گونگی، بہری، نابینا ہے، یعنی نہ دیکھ سکتی ہے، نہ سن سکتی ہے اور نہ بول سکتی ہے۔ اب وہ جوان ہوگئی اس کی شادی کا مسئلہ ہوا، تو اس کی رضامندی کیسے پتا چلے گی؟

ج… گونگا اشاروں کے ذریعہ اپنی رضامندی و ناراضی کا اظہار کرسکتا ہے، اور اشاروں سے اس کو بات سمجھائی جاسکتی ہے۔

نکاح میں غلط ولدیت کا اظہار

س… ایک شخص نے ایک لڑکا گود لیا، جب لڑکے کی شادی ہوئی تو اس شخص نے جس نے لڑکا گود لیا ہے، نکاح نامے پر لڑکے کی اصل ولدیت کے بجائے اپنا نام لکھوادیا، جبکہ لڑکے کا اصل والد بھی نکاح کے وقت موجود تھا، سوال یہ ہے کہ کیا لڑکے کا نکاح ہوگیا ہے؟

ج… غلط ولدیت نہیں لکھوانی چاہئے تھی، تاہم اگر مجلسِ نکاح کے حاضرین کو معلوم تھا کہ فلاں لڑکے کا نکاح ہو رہا ہے تو نکاح ہوگیا۔

قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر بیوی ماننے سے بیوی نہیں بنتی

س… میں ایک لڑکی سے محبت کرتا ہوں، اتنی محبت کہ میں نے رُوحانی طور پر اسے اپنی بیوی مان لیا ہے، اور کچھ عرصہ پہلے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اسے اپنی بیوی مانا ہے، آپ بتائیے کہ کیا وہ لڑکی ایسا کرنے سے میری بیوی ہوگئی؟ اگر نہیں تو کیا کہیں اور شادی کرتے وقت مجھے اسے طلاق دینا ہوگی یا اس کی کوئی عدّت وغیرہ کرنی ہوگی؟

ج… قرآنِ کریم پر ہاتھ رکھ کر بیوی ماننے سے بیوی نہیں ہوجاتی، چونکہ قرآنِ کریم پر ہاتھ رکھنے سے دونوں کا نکاح نہیں ہوا اس لئے اس لڑکی کا نکاح دُوسری جگہ جائز ہے، اور آپ بھی والدین کی خواہش کے مطابق شادی کرسکتے ہیں۔ البتہ قرآنِ کریم پر ہاتھ رکھ کر آپ نے جو قسم کھائی تھی وہ ٹوٹ جائے گی لہٰذا نکاح کے بعد دونوں اپنی قسم کا کفارہ ادا کردیں۔

خدا کی کتاب اور خدا کے گھر کو بیچ میں ڈالنے سے نکاح نہیں ہوتا

س… میں بنگلہ دیش میں رہتی تھی، ہمارا چھوٹا سا خاندان تھا، وہ سب جنگ میں ماراگیا، میں نے ایک گھر میں نوکری کرلی، وہاں ایک ڈرائیور تھا، بہت شریف خاندانی اور پڑھا لکھا۔ ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ ہم شادی کرلیتے ہیں، ہم دونوں نے یہ فیصلہ کیا کہ خدا کی کتاب اور اللہ کا گھر ہے، اس کے سامنے کھڑے ہوکر ہم نے خدا کے سامنے وعدہ کیا کہ: ”اے اللہ! ہم دونوں کا نکاح قبول فرما۔“ پھر ہم دونوں نے ازدواجی زندگی بسر کرنا شروع کردی۔ ہمارا یہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہوا ہے تو وہ طریقہ بتلائیں کہ کسی طرح سے ہمارا نکاح ہوجائے۔

ج… آپ نے جس طرح نکاح کیا ہے، اس طرح نکاح نہیں ہوتا، دو مسلمان عاقل بالغ گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرنا ضروری ہے، موجودہ حالات میں تو آپ دونوں غلط کاری میں مبتلا ہیں، اگر آپ کسی عالم کے پاس جانے سے بھی شرماتے ہیں تو کم از کم دو مسلمان عاقل بالغ گواہوں کو بٹھاکر ان کے سامنے نکاح کا ایجاب و قبول کرلیجئے اور مہر بھی مقرّر کرلیجئے۔

نکاح اور رُخصتی کے درمیان کتنا وقفہ ہونا ضروری ہے؟

س… کسی لڑکی کے نکاح اور رُخصتی میں زیادہ سے زیادہ کتنا وقفہ جائز ہے؟ بشرطیکہ کوئی معقول شرعی عذر موجود نہ ہو، صرف جہیز وغیرہ کے انتظامات کا مسئلہ ہو۔

ج… شریعت نے کوئی کم سے کم وقفہ تجویز نہیں کیا، البتہ جلدی رُخصتی کی ترغیب دی ہے، اس لئے جہیز کی وجہ سے رُخصتی کو ملتوی کرنا غلط ہے۔

رُخصتی کتنے سال میں ہونی چاہئے؟

س… لڑکی کی رُخصتی کردی جاتی ہے جبکہ لڑکے کی عمر صرف ۱۶ سال، لڑکی عمر ۱۴ یا ۱۵ سال ہوتی ہے، اس عمر میں رُخصتی کے انتہائی تباہ کن نتائج دیکھنے میں آئے ہیں جن کی تفصیل یہاں ممکن نہیں۔ آپ مہربانی فرماکر یہ بتائیے کہ اتنی کم عمر میں رُخصتی جائز ہے؟

ج… شرعاً جائز ہے، اور کوئی خاص رُکاوٹ نہ ہو تو لڑکے لڑکی کے جوان ہوجانے کے بعد اسی میں مصلحت بھی ہے، ورنہ بگڑے ہوئے معاشرے میں غلط کاریوں کے نتائج اور بھی تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ حلال کے لئے ”تباہ کن نتائج“ (جو محض فرضی ہیں) پر نظر کرنا اور حرام کے ”تباہ کن نتائج“ (جو واقعی اور حقیقی ہیں) پر نظر نہ کرنا، فکر و نظر کی غلطی ہے۔

  • Tweet

What you can read next

بغیر ولی کی اجازت کے نکاح
طلاق دینے کا صحیح طریقہ
طلاقِ رجعی
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP