SIGN IN YOUR ACCOUNT TO HAVE ACCESS TO DIFFERENT FEATURES

FORGOT YOUR PASSWORD?

FORGOT YOUR DETAILS?

AAH, WAIT, I REMEMBER NOW!

Shaheed e Islam

  • رابطہ
  • متفرقات
    • نماز
    • ادعیہ ماثورہ
    • اسلامک لنکس
    • اسماء الحسنی
    • بکھرے موتی
    • تصاویر کی دنیا
    • خصوصی پروگرامز
  • آپکے مسائل اور انکا حل
    • جلد اول
    • جلد دوم
    • جلد سوم
    • جلد چہارم
    • چلد پنجم
    • جلد ششم
    • جلد ہفتم
    • جلد ہشتم
    • جلد نهم
    • جلد دہم
  • حمد و نعت
    • خصوصی البم
    • مولانا عبد اللطیف الحصیری
    • مولانا انس یونس
    • حافظ ابو بکر
    • محمد کاشف فاروقی
    • حافظ کامران منیر برادران
    • عطاء الرحمن عزیز
    • متفرق
  • بیانات
    • مولانا منظور احمد نعمانی دامت برکاتہم
    • مولانا اللہ وسایا صاحب
    • مفتی سعید احمد جلالپوری
    • قاری حنیف ملتانی صاحب
    • مولانا طارق جمیل صاحب
    • مفتی ہارون مطیع اللہ صاحب
  • شہید اسلام
    • درس قرآن
    • اصلاحی مواعظ
    • تصانیف
    • تعارف
  • ختم نبوت
    • خصوصی بیانات
    • کتابیں
    • مضامین
    • خصوصی پروگرامز
    • ہفت روزہ ختم نبوت
  • الحدیث
    • درس حدیث
    • معارف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
  • القرآن
    • درس قرآن
    • تلاوت قرآن
    • تفسیر قرآن مولانا منظور احمد نعمانی
  • سرورق
0
Shaheed-e-Islam
Friday, 13 August 2010 / Published in چلد پنجم

شادی بیاہ کے مسائل


شادی کون کرے اور کس سے؟

اگر بیوی سے ظلم و ناانصافی کرنے کا یقین ہو تو نکاح حرام ہے، غالب گمان ہو تو مکروہِ تحریمی، اور معتدل حالات میں سنتِ موٴکدہ

س… مسلمان مرد اور عورت پر کتنی عمر میں شادی کرنی واجب ہے؟ میں نے سنا ہے کہ لڑکی کی عمر ۱۶ سال ہو اور لڑکے کی عمر ۲۵ سال تو اس وقت ان کی شادی کرنی چاہئے۔

ج… شرعاً شادی کی کوئی عمر مقرّر نہیں، والدین بچے کا نکاح نابالغی میں بھی کرسکتے ہیں اور بالغ ہوجانے کے بعد اگر شادی کے بغیر گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو شادی کرنا واجب ہے، ورنہ کسی وقت بھی واجب نہیں، البتہ ماحول کی گندگی سے پاکدامن رہنے کے لئے شادی کرنا افضل ہے۔

          در مختار وغیرہ میں لکھا ہے کہ اگر نکاح کے بغیر گناہ میں مبتلا ہونے کا یقین ہو تو نکاح فرض ہے، اگر غالب گمان ہو تو نکاح واجب ہے (بشرطیکہ مہر اور نان و نفقہ پر قادر ہو)، اگر یقین ہو کہ نکاح کرکے ظلم و ناانصافی کرے گا تو نکاح کرنا حرام ہے، اور اگر ظلم و ناانصافی کا غالب گمان ہو تو نکاح کرنا مکروہِ تحریمی ہے، اور معتدل حالات میں سنتِ موٴکدہ ہے۔

بیوہ اور رنڈوا کب تک شادی کرسکتے ہیں؟

س… بیوہ عورت اور رنڈوا مرد کس عمر تک دُوسرا یا تیسرا نکاح کرسکتے ہیں؟

ج… جب تک اس کی ضرورت ہو، اور جب تک میاں بیوی کے حقوق ادا کرنے کی صلاحیت ہو، بہرحال شریعت میں دُوسرے اور تیسرے نکاح کا حکم وہی ہے جو پہلے نکاح کا ہے۔

شادی کے لئے والدین کی رضامندی

س… میرے والدین میری شادی کرنا چاہتے ہیں، لیکن ایک ایسی جگہ جو مجھے پسند نہیں، درحقیقت میں اپنی چچازاد بہن سے شادی کرنے کا خواہش مند ہوں، اب آپ سے گزارش ہے کہ مجھے کتاب و سنت کی روشنی میں کوئی مشورہ دیں، کیا میں والدین کی بات تسلیم کرلوں یا انہیں مجبور کروں؟

ج… والدین کو حکم ہے کہ وہ شادی کرتے وقت اولاد کے جذبات اور خواہش کو ترجیح دیں، ادھر اولاد کو چاہئے کہ والدین تک اپنی خواہش تو پہنچادیں لیکن اپنی خواہش اور رائے پر والدین کی صوابدید کو ترجیح دیں، کیونکہ ان کا تجربہ بھی زیادہ ہے اور شفقت بھی کامل ہے، وہ جو انتخاب کرتے ہیں سوچ سمجھ کر ہی کرتے ہیں، اِلَّا ما شاء اللہ۔

          میرا مشورہ آپ کے لئے یہ ہے کہ آپ اپنی خواہش والدین تک پہنچادیں، اگر وہ بخوشی راضی ہوجائیں تو بہت بہتر، ورنہ آپ اپنا خیال دِل سے نکال دیں۔ والدین کی صوابدید کو ترجیح دیں اور اس کے لئے استخارہ بھی کریں۔

شادی کے معاملے میں والدین کا حکم ماننا

س… بعض گھرانوں میں جبکہ اولاد بالغ، سمجھ دار اور پڑھ لکھ جاتی ہے لیکن والدین اپنی خاندانی روایات کو نبھانے کی خاطر یا پھر دولت، جائیداد کی خاطر اولاد کو جہنم میں جھونک دیتے ہیں، بغیر ان کی رائے جانے ان کی زندگی کے فیصلے کردیتے ہیں، بیشک اولاد کا فرض ہے کہ ماں باپ کی فرمانبرداری و اطاعت کرے، لیکن کیا خدا نے اولاد کو اس قدر بے بس بنایا ہے کہ وہ والدین کے غیراسلامی فیصلے جو کہ ان کی زندگی کے متعلق کئے جاتے ہیں، ان پر بھی خاموش تماشائی بن کر اپنی زندگی ان کے حوالے کردیں؟ کیا اولاد کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنی زندگی کا یہ اہم فیصلہ خود کرسکے؟

ج… شریعت نے جس طرح اولاد کے ذمہ والدین کے حقوق رکھے ہیں، اسی طرح والدین کے ذمہ اولاد کے حقوق بھی رکھے ہیں، اور جو بھی ان حقوق کو نظرانداز کرے گا اس کا خمیازہ اسے بھگتنا ہوگا۔ مثلاً شادی کے معاملے میں اولاد کی رضامندی لازم ہے، اگر والدین کسی غیرمناسب جگہ رشتہ تجویز کریں تو اولاد کو انکار کا حق ہے، اور اگر وہ اپنی ناگواری کے باوجود محض والدین کی رضاجوئی اور ان کے احترام کی بناء پر اس کو ہنسی خوشی قبول کرلے اور پھر نبھاکر دِکھادے تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک عظیم اجر کا مستحق ہے، لیکن اگر وہ قبول نہ کرے تو والدین کو اس پر جبر کرنے کا کوئی حق نہیں۔

والدین اگر شادی پر تعلیم کو ترجیح دیں تو اولاد کیا کرے؟

س… میرے والدین اگرچہ ہم سب کو بڑی محنت اور توجہ سے تعلیم حاصل کروا رہے ہیں، لیکن انہوں نے یہ سوچ رکھا ہے کہ سب کچھ تعلیم ہی ہے، میں اگرچہ بہت چھوٹا ہوں لیکن میری بڑی بہنیں ہیں، جنھیں اعلیٰ تعلیم دِلوائی جارہی ہے، لیکن میرے والدین کو ذرا بھی ان کی شادی کی فکر نہیں جبکہ وہ خود بوڑھے ہو رہے ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ آج کل کا زمانہ کتنا خراب ہے، اور میں ابھی بہت چھوٹا ہوں اور جب میں بڑا ہوں گا تو اس وقت تک میری بہنیں ادھیڑ عمر کی ہوچکی ہوں گی، پھر تو رشتہ ملنا ہی مشکل ہوگا، جبکہ اس وقت رشتے آرہے ہیں، لیکن میرے والد صاحب سب سے ٹال مٹول کرتے رہتے ہیں، جبکہ میں جانتا ہوں میری بہنیں ان رشتوں پر خوش ہیں۔ اگر والدین کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس نہیں ہے تو کیا اولاد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سوِل میرج کرلیں؟ جبکہ دونوں ہی مسلمان ہیں اور اسلام میں یہ بات جائز بھی ہے۔

ج… آج کل اعلیٰ تعلیم کے شوق نے والدین کو اپنے اس فریضے سے غافل کر رکھا ہے۔ لڑکوں اور لڑکیوں کی عمر کالج اور یونیورسٹیوں کے چکر میں ڈھل جاتی ہے، اور جب وقت گزر جاتا ہے تو ماں باپ کی آنکھیں کھلتی ہیں۔ مجھے اس طرح کے سینکڑوں خطوط موصول ہوچکے ہیں کہ لڑکی کی عمر ۳۰-۳۵ برس کی ہوگئی، کوئی رشتہ نہیں آتا اور جو آتا ہے وہ بھی دیکھ داکھ کر چپ سادھ لیتا ہے۔ کوئی تعویذ، وظیفہ اور عمل بتاوٴ کہ بچیوں کی شادی ہوجائے۔ لڑکی پڑھی لکھی قبول صورت اور سگھڑ ہے، مگر رشتہ نہیں ہو پاتا، وغیرہ وغیرہ۔ خدا جانے کتنے خاندان اس سیلاب میں ڈُوب چکے ہیں اور کتنے لڑکے لڑکیاں غلط راستے پر چل نکلی ہیں، اس لئے آپ نے جو لکھا ہے وہ ایک دِلخراش حقیقت ہے، حدیث میں ہے کہ:

          ”عن أبی سعید وابن عباس رضی الله عنھما قالا: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: من ولد لہ ولد فلیحسن اسمہ وأدبہ، فاذا بلغ فلیزوجہ، فان بلغ ولم یزوجہ فأصاب اثمًا فانما اثمہ علٰی أبیہ۔“(مشکوٰة ص:۲۷۱)

          ترجمہ:… ”حضرت ابوسعید اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ․․․․․․․․ جب اولاد بالغ ہوجائے اور والدین ان کے نکاح سے آنکھیں بند کئے رکھیں، اس صورت میں اگر اولاد کسی غلطی کی مرتکب ہو تو والدین بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہوں گے۔“

          باقی رہا یہ سوال کہ اگر والدین غفلت برتیں تو کیا لڑکا لڑکی خود اپنا نکاح بذریعہ عدالت کرسکتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر دونوں ہر حیثیت سے برابر ہوں تو یہ نکاح صحیح ہوگا، ورنہ نہیں۔ البتہ لڑکے کا کسی جگہ خود شادی کرلینا تو کوئی مسئلہ نہیں، لیکن لڑکی کے لئے مشکل ہے، بہرحال اگر لڑکی خود شادی کرنا چاہے تو اس کو یہ ملحوظ رکھنا ضروری ہوگا کہ جس لڑکے سے وہ عقد کرنا چاہتی ہے وہ ہر حیثیت سے لڑکی کے جوڑ کا ہو، اس کو فقہ کی زبان میں ”کفو“ کہتے ہیں۔

شادی میں والدین کی خلافِ شرع خواہشات کا لحاظ نہ کیا جائے

س… میرے چھوٹے بھائی کی شادی ہونے والی ہے، وہ کہتا ہے کہ براہِ راست نکاح پڑھادیا جائے، لیکن والدہ بضد ہیں کہ پہلے چھوٹی منگنی اور اس کے بعد نکاح مع رُسوم کے ہوگا۔ گھر کی عمارت کو سجاوٹ اور چراغاں بھی کرنا چاہتی ہیں، کیونکہ پھر ان کا کوئی بیٹا نہیں، بتائیے والدہ کی جھوٹی خواہشات کا احترام کیا جائے یا سنتِ محمدی کی اطاعت کی جائے؟

ج… سنت کی پیروی لازم ہے، اور والدہ کی خلافِ شریعت خواہشات کا پورا کرنا ناجائز ہے، مگر والدہ کی بے ادبی نہ کی جائے، ان کو موٴدّبانہ لہجے میں مسئلہ سمجھایا جائے۔

لڑکی اور لڑکے کی کن صفات کو ترجیح دینا چاہئے؟

س… جس وقت رشتوں کا سلسلہ ہوتا ہے، یہ بات مشاہدے میں ہے کہ لڑکیوں کو اس طرح دیکھا جاتا ہے جیسے بھیڑ بکریوں کو عید کے موقع پر دیکھا جاتا ہے، کیا یہ صحیح طریقہ ہے؟ دُوسری بات یہ دیکھنے میں آئی ہے کہ چاہے لڑکی ہو یا لڑکا اس سلسلے میں معاملہ تجارتی بنیادوں پر بھی ہوتا ہے، مثلاً: لڑکا کتنا امیر ہے؟ (چاہے حرام ہی کماتا ہو)، لڑکی کتنا جہیز لائے گی؟ (چاہے حرام آمدنی کا کیوں نہ ہو)، اس سلسلے میں اَحکامِ اسلامی کیا ہوں گے؟

ج… اسلام کا حکم یہ ہے کہ رشتہ کرتے وقت لڑکے اور لڑکی دونوں کی دِین داری اور شرافت و امانت کو ترجیح دی جائے۔ جو لڑکا حرام کماتا ہو، اس سے وہ لڑکا اچھا ہے جو رزقِ حلال کماتا ہو خواہ مالی حیثیت سے کمزور ہو، اور جو لڑکی دِین دار ہو، عفیفہ ہو، شوہر کی فرمانبردار ہو وہ بہتر ہے خواہ وہ جہیز نہ لائے یا کم لائے۔

لڑکیوں کی وجہ سے لڑکوں کی شادی میں دیر کرنا

س… اکثر دیکھا گیا ہے کہ جہاں بیٹیاں ہوتی ہیں، ان کی شادی وغیرہ کے سلسلے میں ان کے بھائیوں کو طویل فہرست انتظار میں منتقل کردیا جاتا ہے، جس کے باعث ان کی عمریں نکل جاتی ہیں یا کافی دیر ہوجاتی ہے۔ کیا از روئے اسلام یہ طریقہ جائز تصوّر ہوگا؟ اور یہ کہ اس دوران اگر خدانخواستہ کوئی فرد گناہ کی طرف راغب ہوگیا، اس کا وبال کس پر ہوگا؟

ج… شرعی حکم یہ ہے کہ مناسب رشتہ ملنے پر عقد جلدی کردیا جائے تاکہ نوجوان نسل کے جذبات کا بہاوٴ غلط رُخ کی طرف نہ ہوجائے، ورنہ والدین بھی گناہ میں شریک ہوں گے، ہاں! رشتہ ہی نہ ملتا ہو تو والدین پر گناہ نہیں۔

اگر والدین ۲۵ سال سے زیادہ عمر والی اولاد کی شادی نہ کریں؟

س… اگر والدین اولاد کی شادی نہ کریں اور ان کی عمریں ۲۵ سال سے بھی تجاوز کرگئی ہوں تو کیا وہ اپنی مرضی سے شادی کرسکتے ہیں؟ اس طرح کہیں والدین کی نافرمانی تو نہیں ہوجائے گی؟

ج… ایسی صورت میں اولاد کو چاہئے کہ کسی ذریعہ سے والدین کو احساس دِلائیں اور ان کو اولاد کی شادی کرنے پر رضامند کریں، لیکن اگر والدین اس کی پروا نہ کریں تو اولاد اپنی شادی خود کرنے میں حق بجانب ہے۔

          لڑکے کا کسی جگہ خود شادی کرلینا تو کوئی مسئلہ نہیں، لیکن لڑکی کے لئے مشکل ہے، بہرحال اگر لڑکی بطور خود شادی کرنا چاہے تو اس کو یہ ملحوظ رکھنا ضروری ہوگا کہ جس لڑکے سے وہ عقد کرنا چاہتی ہے، وہ ہر حیثیت سے لڑکی کے جوڑ کا ہو، اس کو فقہ کی زبان میں ”کفو“ کہتے ہیں۔

  • Tweet

What you can read next

نکاح پر نکاح کرنا
حاملہ کی طلاق
تنسیخِ نکاح
Shaheedeislam.com Fans Page

Recent Posts

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 32 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-31 August 2021

    ...
  • 2021 Shumara 31 front Title Small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 August 2021

    ...

ABOUT US

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry’s standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book.

NEWSLETTER

Stay updated with our latest posts.

We never spam!

RECENT POSTS

  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 23-30 September 2021

    ...
  • Weekly Khatm-e-Nubuwwat 16-22 September 2021

    ...
  • 2021 Shumara 33-34 front Title small

    Weekly Khatm-e-Nubuwwat 1-15 September 2021

    ...

GET IN TOUCH

T (212) 555 55 00
Email: [email protected]

Your Company LTD
Street nr 100, 4536534, Chicago, US

Open in Google Maps

  • GET SOCIAL

Copyright @ 2019 Shaheed-e-Islam | All Rights Reserved | Powered by Shaheed-e-Islam

TOP