رزق کے اسبابِ عادیہ اختیار کرنا ضروری ہے
س… “وَمَا مِنْ دَآبَّةٍ فِي الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللهِ رِزْقُھَا” جب سب کا رزق اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے تو ہر سال سیکڑوں لوگ بھوک سے کیوں مرجاتے ہیں؟ اور یہ اموات ساری غریب ملکوں ہی میں کیوں ہوتی ہیں؟ مثلاً ایتھوپیا، سوڈان اور دوسرے افریقہ کے غریب ممالک۔ برطانیہ، امریکہ اور فرانس یا یورپ کے دوسرے مالدار ملکوں میں لوگ بھوک سے کیوں نہیں مرتے؟ قحط آسمانی بلا ہے مگر اس میں بھی غرباء کی جانیں جاتی ہیں، مالدار لوگ کسی نہ کسی صورت سے اپنا بچاوٴ کرلیتے ہیں۔ ان مشاہدات سے معلوم ہوا کہ یہ آیت اسباب معیشت سے مشروط ہے کہ جس نے اپنے حصول زرق کے مروجہٴ زمانہ اسباب اختیار کئے اللہ اس کو رزق ضرور بھیجے گا۔
ج… آپ کی رائے صحیح ہے، رزق کے اسبابِ عادیہ کا اختیار کرنا بہرحال ضروری ہے اِلَّا یہ کہ اعلیٰ درجہ کا توکل نصیب ہو۔ پرندے اور چرندے اسباب رزق اختیار کرتے ہیں، تاہم ان کو اختیار اسباب کے ساتھ فطری توکل بھی نصیب ہے۔