کیا یہ صدقہ میں شمار نہیں ہوگا؟
س… اس مرتبہ بھی آپ نے سابقہ سوال کے دوسرے اور تیسرے حصہ کا جواب نہیں دیا، غالباً ذہن سے نکل گیا ہوگا اس لئے وہ سوال دوبارہ منسلک کرتا ہوں، آپ نے فرمایا غریبوں کو کھلانا صدقہ، رشتہ داروں کو کھلانا صلہ رحمی اور عام لوگوں کو کھلانا مکارم اخلاق سے ہے۔ محترم! یہ سارے کام صدقہ ہی کے ذیل میں آتے ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستے سے کانٹا ہٹانا صدقہ، بیوی کے منہ میں لقمہ دینا صدقہ، ماں باپ کو محبت کی نظر سے دیکھنا صدقہ اور صلہ رحمی کے ضمن میں بھی آپ نے فرمایا: “صلہ رحمی کرو اپنے رشتہ داروں سے امیر ہوں یا غریب۔”
ج… میں پہلے لکھ چکا ہوں کہ کھانا کھلانا مکارم اخلاق میں سے ہے لیکن جو کھانا ثواب کی نیت سے کھلایا جائے اس کا ایصال ثواب کیا جاتا ہے، قرآن کریم میں ہے: “وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہ مِسْکِیْنًا وَّیَتِیْمًا وَّاَسِیْرًا” گھر والوں کو کھلانا بھی صدقہ، دوست احباب کو کھلانا بھی صدقہ مگر ان کھانوں کا ایصال ثواب کوئی نہیں کرتا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری ذبح کرائی اور فرمایا اس کا گوشت تقسیم کردیا جائے یہ فرماکر آپ باہر تشریف لے گئے واپسی پر پوچھا کہ گوشت سارا تقسیم ہوگیا، عرض کیا گیا کہ صرف ایک ران بچی ہے! آپ نے فرمایا سارا بچ گیا بس صرف یہی ران نہیں بچی۔ الغرض اس ناکارہ کے خیال میں ایصال ثواب اس کھانے کا کیا جاتا ہے جو صرف ثواب کی غرض سے کھلایا جائے۔ دوسرے کھانوں میں دوسری اغراض بھی شامل ہوجاتی ہیں خواہ وہ بھی خیر کی اور بالواسطہ ثواب کی ہوں، مگر ان کا ایصال ثواب نہیں کیا جاتا، آپ اگر اس کو عام سمجھتے ہیں تو میں منازعت نہیں کرتا، بس یہ بحث ختم۔