جمعہ اور شبِ جمعہ کو مرنے والے کے عذاب کی تخفیف
س… آپ نے جمعہ ۹/ اگست کو ایک سوال کے جواب میں لکھا تھا کہ جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات اگر کوئی انتقال کرجائے تو عذاب قبر سے بچتا ہے، جناب اگر ایک آدمی جواری، شرابی، سود خور، نیز ہر قسم کی برائیوں میں مبتلا ہو، اور وہ جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات انتقال کرجائے تو کیا ایسا آدمی بھی عذاب قبر سے بچ سکتا ہے؟ اگر اس قسم کا آدمی مرجائے اور لواحقین اس کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی کروائیں، صدقہ و خیرات دیں تو کیا اس قسم کے مرحوم کو اجر ملتا ہے؟
ج… آپ کے اشکال کو رفع کرنے کے لئے چند باتوں کا ذہن میں رکھنا ضروری ہے:
۱:… گنہگار تو ہم سبھی ہیں، کوئی علانیہ گناہوں میں مبتلا ہے، جن کو سب لوگ گناہ گار سمجھتے ہیں اور کچھ لوگ ایسے گناہوں میں ملوث ہیں جن کو عام طور پر گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا، مثال کے طور پر غیبت کا گناہ ہے، جس کو زنا سے زیادہ سخت فرمایا گیا ہے، اور مثال کے طور پر کسی مسلمان کی بے حرمتی کا گناہ ہے جس کو سب سے بد تر سود فرمایا گیا ہے، ان گناہوں میں ہم لوگ مبتلا ہیں جو زنا اور شراب نوشی و سود خوری سے بدتر ہیں، اگر ہم ایسے گناہ گاروں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے تو کسی گناہ گار کو ہم اللہ کی رحمت سے مایوس کیوں کریں؟
۲:… حدیث میں جو فرمایا ہے کہ فلاں فلاں کاموں سے عذاب قبر ٹلتا ہے، اور فلاں فلاں چیزوں پر عذاب قبر ہوتا ہے، یہ سب برحق ہیں، اگر کم فہمی کی وجہ سے ہمیں ان کی حقیقت سمجھ میں نہ آئے تو ان پر اعتراض کرکے اپنے دین و ایمان کو غارت نہیں کرنا چاہئے۔
۳:…مرنے کے بعد انسان کے اچھے برے اعمال کی مجموعی حیثیت کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں، کس کی نیکیوں کا پلہ بھاری ہے؟ اور کس کی بدیوں کا؟ یہ بات اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہے، ہم لوگ اس کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کے مجاز نہیں، بلکہ سب ارحم الراحمین کے فیصلے کے منتظر ہیں، اور امید و خوف کی حالت میں ہیں۔
۴:…خاص دنوں کی آمد پر قیدیوں کی قید میں تخفیف کا قانون دُنیا میں بھی رائج ہے، اگر یوم جمعہ یا شب جمعہ کی عظمت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ شرابیوں اور سودخوروں کی قید میں بھی تخفیف کردیں تو آپ کو، یا مجھے اس پر کیا اعتراض ہے؟ اور اگر یہ تخفیف اس قسم کے بڑے گناہگاروں کے حق میں نہ ہو تب بھی کوئی اشکال نہیں، حدیث کا مدعا یہ ہے کہ جمعہ اور شب جمعہ کو عذاب قبر موقوف کردیا جاتا ہے، رہا یہ کہ کن کن لوگوں کا عذاب موقوف کیا جاتا ہے؟ یہ اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔