الٹرا ساؤنڈ سے رحمِ مادر کا حال معلوم کرنا
س… قرآن میں کئی جگہ یہ ذکر کیا گیا ہے کہ بعض چیزوں کا علم سوائے اللہ کی ذات کے علاوہ کسی کے پاس نہیں ہے اس سلسلے میں سورة لقمان کی آخری آیات کا حوالہ دوں گا جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ چند چیزوں کا علم سوائے اللہ کے کسی کے پاس نہیں ہے، ان میں قیامت کے آنے کا، بارش کے ہونے کا، کل کیا ہونے والا ہے، فصل کیسے اگے گی، اور ماؤں کے پیٹ میں کیا ہے (لڑکا یا لڑکی)۔
جیسا کہ آپ کو علم ہوگا کہ آج کل ایک مشین جس کا نام “الٹراساؤنڈ مشین” (Ultrasound Machine) ہے جوکہ شاید اب پاکستان میں بھی موجود ہے، ڈاکٹروں کا دعویٰ ہے کہ اس مشین کے ذریعے یہ آسانی سے بتایا جاسکتا ہے کہ حاملہ عورت کے پیٹ میں کیا ہے؟ یعنی لڑکی یا لڑکا؟ اور کئی ڈاکٹروں نے اس کو ثابت کر بھی دکھایا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ آیا قرآن و حدیث کی روشنی میں ڈاکٹروں کا یہ دعویٰ کس حد تک درست ہے؟ اور اس مشین کی کیا حقیقت ہے؟ کیا یہ اسلام کے احکام اور قرآن کے خلاف نہیں ہے؟
ج… قرآنِ کریم کی جس آیت کا حوالہ آپ نے دیا ہے، اس میں یہ فرمایا گیا کہ “اللہ تعالیٰ جانتے ہیں جو کچھ رحم میں ہے۔” اگر اللہ تعالیٰ بذریعہ وحی کے یا کشف و الہام کے ذریعہ کسی کو بتادے تویہ اس آیت کے منافی نہیں، اسی طرح اگر آلات کے ذریعہ یا علامات کے ذریعہ یہ معلوم کرلیا جائے تو یہ بھی علم غیب شمار نہیں کیا جاتا، لہٰذا اس آیت کے خلاف نہیں۔ یہ جواب اس صورت میں ہے کہ آلات کے ذریعہ سو فیصد یقین کے ساتھ معلوم کیا جاسکے، ورنہ جواب کی ضرورت ہی نہیں، کیونکہ نفی، علمِ یقینی اور بغیر ذرائع کے حاصل ہونے والے کی ہے، جبکہ علم ایک تو ظنی ہوتا ہے، اور دُوسرا اسبابِ عادیہ کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے، اور جو علم کسی کے ذریعہ سے حاصل ہو وہ علمِ غیب نہیں کہلاتا، لہٰذا یہ آیت کے منافی نہیں۔