“تخلقوا باخلاق الله” کا مطلب
س… “تخلقوا باخلاق الله” سلوک میں مطلوب ہے، اللہ تعالیٰ کی صفات میں جبار، قہار، منتقم، متکبر اور اسی قسم کے اور بھی اسماء ہیں، پھر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اللہ کی صفات میں شریک ہونا شرک ہے اور دُوسری طرف اس کی صفات سے متصف ہونا درجات کی بلندی کا معیار بھی ہے۔
ج… اسمائے الٰہیہ دو قسم کے ہیں، ایک وہ ہیں کہ مخلوق کو بقدر پیمانہ ان سے کچھ ہلکا سا عکس نصیب ہوجاتا ہے، ان صفات کو بقدر امکان اپنے اندر پیدا کرنا مطلوب ہے، “تخلقوا باخلاق الله” سے یہی مراد ہے، مثلاً روٴف، رحیم، غفور، ودود وغیرہ۔ دُوسری قسم وہ اسماء ہیں جن کے ساتھ ذات الٰہی متفرد ہے، وہاں ان اسمائے حسنیٰ سے انفعال (اثر لینا) مطلوب ہے، مثلاً قہار کے مقابلے میں اپنی مقہوریت تامہ کا استحضار، عزیز کے مقابلے میں اپنی ذلت تامہ اور غنی کے مقابلے میں اپنے فقر کا رسوخ، یہاں “تخلقوا باخلاق الله” کا ظہور انفعال کامل کی شکل میں ہوگا۔