معجزہٴ شق القمر
س… ہمارے یہاں ایک مولوی صاحب جو مسجد کے امام بھی ہیں ان کا عقیدہ یہ ہے کہ شق قمر والا جو معجزہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ظاہر ہوا تھا وہ صحیح نہیں ہے اور نہ ہی اس کا ثبوت ہے براہ کرم اس کے متعلق صحیح احادیث لکھ دیں تاکہ ان کی تسلی ہو۔
ج… شق قمر کا معجزہ صحیح احادیث میں حضرت ابن مسعود، حضرت ابن عباس، حضرت انس بن مالک، حضرت جبیر بن مطعم، حضرت حذیفہ، حضرت علی رضی اللہ عنہم وغیرہم سے مروی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
”انشق القمر علی عہد رسول الله صلی الله علیہ وسلم فرقتین،فرقة فوق الجبل وفرقة دونہ فقال رسول الله صلی الله علیہ وسلم اشہدوا۔”
(صحیح بخاری ج:۲ ص:۷۲۱، صحیح مسلم ج:۲ ص:۳۷۳، ترمذی ج:۲ ص:۱۶۱)
ترجمہ:…” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چاند دو ٹکڑے ہوا، ایک ٹکڑا پہاڑ سے اُوپر تھا اور ایک پہاڑ سے نیچے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہ رہو۔“
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے:
”انشق القمر فی زمان النبی صلی الله علیہ وسلم۔“
(صحیح بخاری ج:۲ ص:۷۲۱ ، صحیح مسلم ج:۲ ص:۳۷۳، ترمذی ج:۲ ص:۱۶۱)
ترجمہ:…”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند دو ٹکڑے ہوا۔“
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
”ان اہل مکة سألوا رسول الله علیہ وسلم ان یریہم اٰیة فاراہم انشقاق القمر مرتین۔“
(صحیح بخاری ج:۲ ص:۷۲۲، صحیح مسلم ج:۲ ص:۳۷۳، ترمذی ج:۲ ص:۱۶۱)
ترجمہ:…”اہل مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ کوئی معجزہ دکھائیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا معجزہ دکھایا۔“
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے:
”انفلق القمر علی عہد رسول الله صلی الله علیہ وسلم ، فقال رسول الله صلی الله علیہ وسلم اشہدوا۔“ (صحیح مسلم ص:۳۷۳ ج:۲ ترمذی ص:۱۶۱ ج:۲)
ترجمہ:…”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چاند دو ٹکڑے ہوا، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گواہ رہو۔“
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
”انشق القمر علی عہد رسول الله صلی الله علیہ وسلم حتی صار فرقتین علی ہذا الجبل وعلیٰ ہذا الجبل، فقالوا سحرنا محمد، فقال بعضہم لان سحرنا فما یستطیع ان یسحر الناس کلہم۔“ (ترمذی ج:۲ ص:۱۶۱)
ترجمہ:…”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چاند دوٹکڑے ہوا، یہاں تک کہ ایک ٹکڑا اس پہاڑ پر تھا، اور ایک ٹکڑا اس پہاڑ پر، مشرکین نے کہا کہ محمد(ﷺ) نے ہم پر جادو کردیا، اس پر ان میں سے بعض نے کہا کہ اگر اس نے ہم پر جادو کردیا ہے تو سارے لوگوں پر تو جادو نہیں کرسکتا ( اس لئے باہر کے لوگوں سے معلوم کیا جائے چنانچہ انہوں نے باہر سے آنے والوں سے تحقیق کی تو انہوں نے بھی تصدیق کی)۔“
حافظ ابن کثیر نے البدایة والنہایة (ج:۳ ص:۱۱۹) میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی نقل کی ہے، اور حافظ ابن حجر نے فتح الباری (ج:۶ ص:۶۳۲) میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی حدیث کا بھی حوالہ دیا ہے۔
امام نووی شرح مسلم میں لکھتے ہیں:
“قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہم ترین معجزات میں سے ہے، اور اس کو متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے، علاوہ ازیں آیت کریمہ: ”اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ“ کا ظاہر و سیاق بھی اسی کی تائید کرتا ہے۔
زجاج کہتے ہیں کہ بعض اہل بدعت نے، جو مخالفین ملت کے مشابہ ہیں، اس کا انکار کیا ہے، اور یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل کو اندھا کردیا ہے، ورنہ عقل کو اس میں مجال انکار نہیں۔“ (نووی:شرح مسلم ج:۲ ص:۳۷۳)