فکری تنظیم والوں کے خلاف آواز اُٹھانا
س… ہم ایک دینی مدرسہ کی مجلس شوریٰ کے ارکان ہیں، مجلس شوریٰ باقاعدہ رجسٹرڈ ہے، مہتمم صاحب، حضرت مولانا خیر محمد صاحب کے خلیفہ ہیں، قواعد و ضوابط میں درج ہے کہ یہ مدرسہ حضرت مولانا نانوتوی اور مولانا تھانوی کے مسلک و مشرب کے مطابق ہوگا، مہتمم صاحب کے دو صاحبزادے فکری تنظیم سے وابستہ ہیں، اور مجلس شوریٰ کی ناگواری کے باوجود مہتمم صاحب نے انہیں مدرّس تعینات کیا ہوا ہے، باپ کی سادہ لوحی سے فائدہ اٹھاکر صاحبزادوں نے زیادہ مدرّسین دور دور سے لاکر اپنے ہم ذہن بھرتی کروالئے ہیں، اور اپنے باپ (مہتمم صاحب) کو صدرِ مملکت کی طرح بے اختیار کرکے مدرسہ پر اپنا ہولڈ کیا ہوا ہے، جیسا کہ آپ کے علم میں ہوگا کہ یہ حضرت شاہ ولی اللہ اور مولانا عبیداللہ سندھی کا نام لے کر لوگوں کو اپنی تنظیم کی طرف مائل کرتے ہیں، ان کے اپنے ایک استاد کی رپورٹ کے مطابق یہ لوگ ذاتی ملکیت کے قائل نہیں، خمینی کے مداح، جہادِ افغانستان کے مخالف اور روسی نظام کے حامی ہیں، عورت کی سربراہی کے قائل ہیں، تبلیغی جماعت کو گمراہ کہتے ہیں، اسی بنا پر اپنے خلاف ذہن کے اساتذہ کو پریشان کرکے نکلنے پر مجبور کردیا اور جو طلباء ان کے ہم ذہن نہیں بنے انہیں بھی مدرسہ سے نکال دیا ہے، پشاور کے اخبار نجات مارچ ۱۹۹۸ء کے مطابق اس تنظیم کے ذہن والے طلباء کا داخلہ صوبہ سرحد کے مدارس میں بند کردیا گیا ہے، مولانا محمد سرفراز صاحب صفدر# نصرت العلوم والوں نے بھی ایک سوال کے جواب میں انہیں اسلاف کا مخالف لکھا ہے، اور شر شیطان اور اس کے دوستوں کے شر سے پناہ مانگی ہے، علاوہ ازیں حساب و کتاب میں بھی کچھ گڑ بڑ ہونے لگ گئی ہے، مجلس شوریٰ میں مہتمم صاحب اور شیخ الحدیث صاحب جامعہ خیر المدارس ملتان، مدرسہ خیر العلوم خیرپور ٹامیوالی کے مہتمم اور ناظم مدرسہ جامعہ عباسیہ صادقیہ منچن آباد کے علاوہ کچھ مقامی ارکان ہیں، مہتمم صاحب یہ تو تسلیم کرتے ہیں کہ میرے بیٹوں کے نظریات درست نہیں لیکن کہتے ہیں کہ اولاد ہونے کے باعث میں مجبور ہوں، ان کے خلاف کاروائی نہیں کرسکتا، بچوں کی وجہ سے مہتمم صاحب نے شوریٰ کا اجلاس بلانا بھی چھوڑ دیا ہے، قواعد و ضوابط کے خلاف، جمع شدہ رقم اپنے ذاتی اکاوٴنٹ میں جمع کرواکر اپنی مرضی سے خرچ کرتے ہیں، ارکانِ شوریٰ اگر ان کو پوچھنا چھوڑ دیں تو مزید جری ہوکر اپنے نظریات پھیلانے میں بہت بڑھ جائیں گے، پوچھ گچھ کرتے رہنے سے قدرے محتاط رہتے ہیں، اس عظیم اور مثالی درسگاہ کو صحیح رخ پر لانے کے لئے ان کا نکالنا ضروری ہے، پوچھنا یہ ہے کہ مسئلے کی رُو سے ہم ارکانِ شوریٰ ان کو نکالنے کی کوشش کرتے رہیں یا خاموش ہوجائیں؟ مہتمم صاحب یہ بھی کہتے ہیں کہ میں نے آج تک ان کے پیر صاحب سے ان کے غلط عقائد کی وجہ سے ہاتھ نہیں ملائے۔
ج… میرا مسلک تو اپنے اکابر کے موافق ہے، مدرسہ کے یہ حضرات اگر اس مدرسہ میں اکابر کے مسلک پر عمل کریں تو دُنیا و آخرت میں ان کو برکتیں نصیب ہوں گی ورنہ اندیشہ ہی اندیشہ ہے۔
رہا یہ کہ آپ حضرات کو اس کے خلاف آواز اٹھانا چاہئے یا خاموش رہنا چاہئے؟ اس سلسلہ میں گزارش یہ ہے کہ اگر آپ کا آواز اٹھانا مفید ہوسکتا ہے تو ضرور آواز اٹھانی چاہئے اور اگر فتنہ و فساد کا اندیشہ ہو تو حق تعالیٰ شانہ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ان کے شر سے محفوظ رکھے۔