اہلِ بیت کی اہلِ تشیع کو بد دعائیں
حضرت حسین کیساتھ جو کچھ ان کوفہ والوں نے کیا وہ تو سب کو معلوم ہے‘ ان لوگوں نے حضرت حسین کو بلایا اور جن لوگوں نے حضرت حسین کے ہاتھ پر غائبانہ بیعت کی تھی۔ حضرت حسین کو بلوا کر انہیں لوگوں نے آپ کے خلاف تلوار اٹھائی۔
فائدہ: حضرت علی کے زمانے می بھی‘ حضرت حسن کے زمانے میں بھی اور حضرت حسین کے زمانے میں بھی‘ ان لوگوں نے جو کہ شیعانِ علی کہلاتے تھے ان تینوں زمانوں میں ان تینوں بزرگوں کی خوب خوب بد دعائیں سمیٹیں اور شاید اسی کا اثر ہے کہ کبھی ان لوگوں کو چین نصیب نہیں ہوا۔ ان بزرگوں کی بددعائیں سمیٹنے کے بعد یہ کبھی چین سے نہیں بیٹھے‘ یہاں تک کہ سینہ کوبی انکا شعار بن گیا۔
صحابہ میں سب سے زیادہ احادیث جاننے والے
مروان بن حکم کے کاتب سے روایت ہے کہ مروان نے مجھے چھپا کے بٹھا دیا اور حضرت ابوہریرہ کو طلب فرمایا ان سے کچھ مسئلے بوچھے‘ وہ بتاتے رہے اور یہ پردے میں بیٹھے ان مسائل کو لکھتے رہے‘ ایک سال پورا گذرنے کے بعد انہوں نے پھر حضرت ابوہریرہ کو بلایا اور وہی مسئلے پوچھے اور ابوزعزعہ کو بدستور پردے میں بٹھا دیا۔ حضرت ابوہریرہ نے مسئلوں کا جواب دیا (انکو بھی یہ یاد نہیں رہا ہوگا کہ انہوں نے پہلے بھی یہ مسئلے پوچھے تھے) لیکن کسی مسئلے میں ایک حرف کا آگ پیچھا نہیں ہوا۔
فائدہ: گویا ٹیپ تھی جو چل رہی تھی‘ ایک سال پہلے حضرت ابوہریرہ نے جو مسئلے بیان کئے تھے‘ جن الفاظ سے بیان کئے تھے‘ جس ترتیب سے بیان کئے تھے‘ ایک سال کے بعد اسی طرح ان مسائل کو بیان کردیا اور یہ صرف تین سال رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں رہے ہیں اور حضور اقدس ﷺ کے صحابہ میں سب سے زیادہ احادیث کو جاننے والے ہیں۔