حضرت جنید بغدادی کے ماموں جان کا واقعہ حضرت جنید بغدادی ابھی نابالغ تھے‘ انکی والدہ ماجدہ نے اپنے بھائی حضرت سعد بن عبداللہ تسطری سے کہا کہ بھائی جان! اس بچے کی بھی کچھ تربیت کیا کیجئے! فرمایا بہت اچھا! اور جنید سے کہا کہ بیٹا آج سے ہر موقع‘ ہر وقت اور ہر
معاف کردینا ہی مکارمِ اخلاق میں سے ہے سعدی کہتے ہیں کہ ہارون الرشید کا لڑکا ابا کے سامنے شکایات لایا اور کہا کہ مجھے فلاں سپاہی کے لڑکے نے ماں کی گالی دی ہے۔ ہارون نے ارکان دولت سے پوچھا کہ کیوں بھئی کیا سزا ہونی چاہیئے! کسی نے کہا کہ اسکو قتل
معاف کردینا ہی مکارمِ اخلاق میں سے ہے سعدی کہتے ہیں کہ ہارون الرشید کا لڑکا ابا کے سامنے شکایات لایا اور کہا کہ مجھے فلاں سپاہی کے لڑکے نے ماں کی گالی دی ہے۔ ہارون نے ارکان دولت سے پوچھا کہ کیوں بھئی کیا سزا ہونی چاہیئے! کسی نے کہا کہ اسکو قتل
جنت میں آپ ﷺ کی رفاقت نصیب ہوجائے ایک صحابی سفر میں حضور ﷺ کیساتھ تھے‘ حضور ﷺ کا خیمہ مبارک جہاں لگا ہوا تھا‘ انہوں نے طے کرلیا کہ آج آنحضرت ﷺ کی خدمت بجالاؤنگا۔ وہ صحابی حضور ﷺ کے خیمہ کے دروازے پر سر رکھ کر سوگئے‘ انہوں نے سوچا کہ حضور ﷺ
حضرت معاویہ کا حضرت عائشہ سے نصیحت طلب کرنا ام الموٴمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حضرت امیرِ معاویہ نے خط لکھا کہ “مجھے کوئی مختصر سی نصیحت کیجئے‘ بات لمبی نہ ہو‘ مختصر ہو تاکہ اسے حرز جان بناؤں” اکابر کا ہمیشہ یہ معمول رہا ہے کہ بزرگوں سے نصیحت
حضرت سعد بن معاذ کی بے باکی کا سبق آموذ واقعہ حضرت سعد بن معاذ مدینہ کے ایک سردار تھے انکی ابو صفوان (امیہ بن خلف) کیساتھ دوستی تھی یہ مکہ کا ایک کافر تھا۔ آنحضرت ﷺ مکہ شریف سے ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لے جاچکے تھے۔ حضرت سعد بن معاذ حضور
روٹی نہ دینے والی عورت آج میرے نکاح میں ہے حضرت ابوہریرہ خود ہی فرماتے ہیں کہ انصار کو تو اپنی کھیتی باڑی کا کام بھی ہو جاتا تھا اور حضرات مہاجرین کچھ اپنی تجارت کا مشغلہ کر لیتے تھے‘ لیکن اپنے لئے تو کوئی چیز بھی نہیں تھی‘ گھر بھی نہ تھا اور
اہلِ بیت کی اہلِ تشیع کو بد دعائیں حضرت حسین کیساتھ جو کچھ ان کوفہ والوں نے کیا وہ تو سب کو معلوم ہے‘ ان لوگوں نے حضرت حسین کو بلایا اور جن لوگوں نے حضرت حسین کے ہاتھ پر غائبانہ بیعت کی تھی۔ حضرت حسین کو بلوا کر انہیں لوگوں
ذریعہ معاشِ نبوی ﷺ کا ایمان افروز واقعہ ابوداؤد میں یہ واقعہ پیش کیا گیا ہے کہ حضرت بلال سے کسی نے پوچھا کہ آنحضرت ﷺ کا ذریعہ معاش کیا تھا۔ ارشاد فرمایا کہ میں حضور ﷺ کا وزیر خزانہ تھا۔ جب بھی کوئی مہمان آتے۔ ایک یا زیادہ ․․․․․․․․ انکو کپڑے کی ضرورت ہوتی‘
اللہ کی بخشش اور حضور ﷺ کی شفاعت کا حسین منظر آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری امت میں ستر ہزار آدمی ایسے ہونگے جو بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ امیر الموٴمنین حضرت عمر بن خطاب نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اللہ تعالیٰ سے