حضرت تھانوی کا اپنے خلیفہ سے علاج کا واقعہ
حضرت ڈاکٹر عبد الحئی صاحب ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ آخری دنوں میں مجھ سے حکیم الامت حضرت تھانوی نے فرمایا کہ میاں کیا تمہارے ہاں اس مرض کا علاج نہیں ہوتا؟ میں نے کہا حضرت ہوتا ہے۔ فرمایا کہ پھر تم علاج کرو‘ میں نے کہا بہت اچھا‘ لیکن ہمارے ہاں نزاکت زیادہ ہے فرمایا کہ تم علاج شروع کرو نتیجہ مجھے معلوم ہے۔ حضرت ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے علاج شروع کیا تو ذرا ہومیو پیتھک کا علاج نازک اور پرہیز بہت ہوتا ہے اس لیے میں نے عرض کیا کہ حضرت تھوڑا سا پرہیز ہو۔ ارشاد فرمایا کہ ہم نے تو کوئی پرہیز نہیں کروایا۔ معمولی نوک پلک درست کرکے چلتا کردیا‘ یہ سارے دنیا بھرکے پرہیز ہمارے لیے رکھے تھے۔ حضرت فرمانے لگے کہ یہ ارشاد سن کر میرے سر سے پاؤں تک پسینہ آگیا۔ فرمایا ہم نے تو کوئی پرہیز نہیں کروایا تھا‘ معمولی سی نوک پلک درست کرکے چلتا کردیا۔
فائدہ: بھائی بیماری کا آخری انجام کیا ہے موت۔ کیا مرنا نہیں ہے اس سے کیا گھبرانا۔ ہاں علاج کرنا سنت ہے کرو مگر علاج کی تدبیر کرکے اللہ پر چھوڑ دو۔ چاہیں گے تو شفا دے دیں گے‘ نہیں چاہیں گے تو انکی رضا۔ ہمیں اپنے پاس لے جانا چاہیں گے چلیے ہم حاضر ہیں بصد خوشی حاضر ہیں۔