حضرت بنوری کا جماعت چھوٹ جانے پر رونے کا واقعہ
ایک دن حضرت مولانا محمد یوسف بنوری کی عصر کی جماعت رہ گئی ‘ کیونکہ معتقدین بڑا ہجوم کرتے ہیں اور پھر ماشاء اللہ جمع کے دن تو کیا ہی کہنے؟ غالباً کسی دکان کا افتتاح تھا حضرت کو لے کر گئے‘ حضرت نے فرمایا بھائی جمع کی عصر کی جماعت اپنی مسجد میں پڑھتا ہوں‘ میری عصر کی نماز جماعت سے نہ رہ جائے انہوں نے کہا کہ نہیں جی! ہم پہنچائیں گے‘ لے جاتے وقت تو لوگ بہت مستعد ہوتے ہیں‘ اپنے کام کا خیال ہوتا ہے دوسرے کا خیال نہٰن ہوتا‘ حضرت بنوری جب واپس پہنچے تو نماز ہوچکی تھی اس پر حضڑت بڑا روئے‘ اس دن میں نے حضرت کو خوب روتے ہوئے دیکھا‘ بہت روئے اور فرمانے لگے کہ ہمارے پاس اصل تو ہے نہیں‘ نقل ہے‘ نماز تو ہمیں پڑھنی آتی نہیں بس آنحضرت ﷺ کی نقل کر لیتے ہیں‘ یہ نقل بھی ہمارے پاس نہ رہے تو پھر ہمارے پاس کیا رہا؟