یہ عباد الرحمن کی صفات ہیں
س… “وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللهِ اِلٰہً آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ ․․․․ الٰی ․․․․ وَیُبَدِّلُ اللهُ سَیِّئَاتِھِمْ حَسَنَاتٍ ․․․․ الخ” آپ نے فرمایا کہ یہ آیت کفار کے بارے میں ہے جب کہ یہ آیت عبادالرحمن کے بارے میں بہت آگے سے چلی آرہی ہے “وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ․․․․” سے لے کر “وَکَانَ اللهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا” اور پھر آگے بھی عباد الرحمن کی صفات بیان کی گئی ہیں تو درمیان میں کفار کا تذکرہ کہاں ہے؟ معارف القرآن میں بھی یہی لکھا ہے جو آپ نے فرمایا مگر قرینے سے اوصاف اور عیوب عبادالرحمن ہی کے معلوم ہوتے ہیں۔
ج… اگر جاہلیت میں یہ افعال سرزد ہوئے ہوں اور پھر وہ “اِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا” کے ذیل میں آگئے تو عباد الرحمن کے عنوان سے ان کا ذکر کیا جاتا، اور بندہ کا یہ کہنا کہ یہ کفار کے بارے میں ہے جو کہ بعد میں مسلمان ہوگئے تھے ان دونوں باتوں میں تعارض کیا ہے؟ صفات تو عبادالرحمن ہی کی بیان ہو رہی ہیں ان میں یہ ذکر کیا کہ شرک نہیں کرتے، قتل نہیں کرتے، زنا نہیں کرتے اور الَّا کے بعد بتایا گیا کہ جنہوں نے بحالت کفر ان گناہوں کا ارتکاب کیا مگر بعد میں ایمان اور عمل صالح کرکے اس کا تدارک کرلیا وہ بھی عبادالرحمن میں شامل ہیں۔
س… “اِلَّا مَنْ تَابَ” کے متعلق آپ نے فرمایا کہ جنہوں نے بحالت کفر ان گناہوں کا ارتکاب کیا۔ اس میں صرف اتنا اور پوچھنا ہے کہ “بحالت کفر” کی صراحت آیت میں کہاں ہے؟ بحالت ایمان مرتکب گناہ بھی تو توبہ سے پاک ہوجاتا ہے۔
ج… درمنثور میں شانِ نزول کی جو روایات نقل کی ہیں ان سے یہ بات معلوم ہوتی ہے۔