موت کی اطلاع دینا
س… چند احادیث مبارکہ آپ کی خدمت میں ارسال ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں ان کا مفہوم لکھ کر مشکور فرمائیے:
۱:… “عن عبد الله عن النبی صلی الله علیہ واٰلہ وسلم قال ایاکم والنعی فان النعی من عمل جاہلیة۔” (ترمذی)
۲:… “ عن حذیفة قال اذا مت فلا توذنوا بی احدًا فانی اخاف ان یکون نعیاً وانی سمعت رسول الله صلی الله علیہ واٰلہ وسلم ینہیٰ عن النعی۔” (ترمذی)
جناب مولانا صاحب! یہ تو احادیث مبارکہ ہیں اور ہمارے علاقہ میں یہ رسم و رواج ہے کہ جب کوئی بھی (چاہے امیر ہو یا غریب) مرجائے تو مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ فلاں بن فلاں فوت ہوا ہے، نمازِ جنازہ ۳ بجے ہوگا، یا جنازہ نکل گیا ہے، جنازہ گاہ کو جاؤ، تو کیا یہ اعلان جائز ہے یا احادیث کے خلاف ہے؟ اگر خلاف و ناجائز ہو تو انشأ اللہ یہ اعلانات وغیرہ آئندہ نہیں کریں گے، مدلل جواب سے نوازیں۔ نیز یہ بھی سنتے ہیں کہ مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ ہے؟
ج… عام اہلِ علم کے نزدیک موت کی اطلاع کرنا جائز بلکہ سنت ہے، ان احادیث میں اس “نعی” کی ممانعت ہے جس کا اہل جاہلیت میں دستور تھا کہ میّت کے مفاخر بیان کرکے اس کی موت کا اعلان کیا کرتے تھے۔