اتنا بڑی جنت کی حکمت
س… حدیث شریف میں ہے کہ سبحان اللہ والحمد للہ اور اللہ اکبر کہنے والے کے لئے جنت میں ہر کلمے کے عوض ایک پیڑ لگایا جاتا ہے، اس طرح بہت سے اعمال پر ایک محل عطا ہونے کی بشارت آئی ہے، انسان اپنی زندگی میں یہ کلمہ طیبہ لاکھوں کی تعداد میں کرتا ہے، تو ان لاکھوں محلات اور باغات کی اس کو کیا ضرورت ہوگی؟ اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ اگر آدمی فلاں عمل اپنی زندگی کے آخر تک کرتا رہے اور اس پر مرے تو اس کے لئے ایسا ایسا محل تیار کیا جائے گا؟
ج… دوام کی قید نہیں بلکہ مطلق عمل پر یہ اجر ہے، رہا یہ کہ اتنے لاکھوں محلات کی کیا ضرورت؟ یہ”قیاس غائب علی الشاہد“ ہے۔ یہ حدیث تو علم میں ہوگی کہ ادنیٰ جنتی کو آپ کی پوری دُنیا سے دس گنا زیادہ جنت عطا کی جائے گی۔ یہاں بھی آپ کا یہ سوال متوجہ ہوگا کہ اتنی بڑی جنت کو کیا کرے گا؟ بہرحال آخرت کے امور ہماری عقل و قیاس کے پیمانوں میں نہیں سماسکتے، ”اعدت لعبادی الصالحین ما لا عین رأت ولا اذن سمعت ولا خطر علی قلب بشر“ حدیث قدسی ہے۔ ایک مرتبہ تبلیغی سفر میں ایک بزرگ فرمانے لگے کہ مولویو! یہ بتاوٴ کہ اتنی بڑی جنت کو کوئی کیا کرے گا؟ پھر خود ہی فرمادیا کہ تمام اہل جنت ایک جنتی کی برادری ہے، کبھی آدمی کا جی چاہے کہ پوری برادری کی دعوت کرے، کیونکہ سب معزز مہمان ہیں اس لئے ہر فرد کے لئے ٹھہرنے کو الگ جگہ ہونی چاہئے، لہٰذا ایک جنتی کے پاس اتنی بڑی جنت ہونی چاہئے کہ یہ بیک وقت تمام اہل جنت کو مع ان کے حشم و خدم کے ٹھہراسکے۔ (مشکوٰة ج:۲ ص:۲۹۵)