حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام دُنیا کے لئے بعثت
س… رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ساتویں صدی عیسوی میں ساری دُنیا کے لئے مبعوث ہوئے تھے، “ساری دُنیا میں” براعظم امریکہ بھی شامل ہے مگر وہاں تک اسلام کی دعوت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بلکہ تابعین، تبع تابعین، اور اس کے بہت عرصہ بعد تک صوفیائے کرام کے ذریعہ بھی نہیں پہنچی، تا آنکہ پندرہویں صدی میں امریکہ دریافت ہوا، ساتویں صدی عیسوی سے پندرہویں صدی عیسوی تک -آٹھ سو سال- امریکہ مکمل جہالت کی تاریکی میں ڈوبا رہا۔
امریکہ کے قدیم باشندے، جنہیں ریڈ انڈین کا نام دیا گیا، وہ مظاہر پرست ہی رہے، وہ حضرت نوح علیہ السلام کے کسی بیٹے کی اولاد ہیں؟ جیسا کہ ایشیائی اقوام کو سام کی، افریقی اقوام کو حام کی اور یورپی اقوام کو یافث کی اولاد تسلیم کیا گیا ہے۔
حضرت عقبہ بن نافع نے جس وقت “بحرظلمات” میں گھوڑا ڈال دیا اور زمین ختم ہوجانے پر حسرت کا اظہار کیا تھا اس وقت بھی وہاں سے بہت دور امریکہ کی سرزمین موجود تھی۔ سوال یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر اور صحابہ کرام اور صوفیائے عظام کی بصیرت سے امریکہ کیسے بچا رہا؟
ج… جب معلوم دُنیا میں امریکہ کا وجود ہی کسی کو معلوم نہ تھا تو وہاں دعوت پہنچانے کا بھی کوئی مکلف نہیں تھا، اور جب امریکہ دریافت ہوا تو وہاں دعوت بھی پہنچ گئی، جن امور کا آدمی مکلف ہے اور جس پر اس سے قیامت کے دن باز پرس ہوگی، آدمی کو ان امور میں غور کرنا چاہئے، اور جن امور کا وہ مکلف ہی نہیں ان میں غور و فکر لایعنی اور بے مقصد ہے، جس کا کوئی نتیجہ نہیں، واللہ اعلم!