عذابِ شدید کے درجات
س… قرآن پاک میں ہدہد کی غیرحاضری کے لئے بطور سزا یہ الفاظ آئے ہیں: “لَأُعَذِّبَنَّہ عَذَابًا شَدِیْدًا اَوْ لَأَذْبَحَنَّہ” سورہ مائدہ میں من و سلویٰ کی ناشکری پر بھی یہ الفاظ ہیں: “فِاِنِّیْ اُعَذِّبُہ عَذَابًا لَا اُعَذِّبُہ…” پہلا قول حضرت سلیمان علیہ السلام کا اور دُوسرا حق تعالیٰ کا، تقریباً ملتے جلتے ہیں، جب کہ ہدہد اور قوم بنی اسرائیل کے جرم میں زمین آسمان کا فرق ہے، ایک چھوٹے سے پرندے کے لئے عذاباً شدیداً کچھ مبالغہ آمیز معلوم ہوتا ہے۔
ج… “عَذَابًا شَدِیْدًا” اور “عَذَابًا لَا اُعَذِّبُہ اَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِیْنَ” کے درمیان وہی زمین آسمان کا فرق ہے جو ہدہد اور بنی اسرائیل کے جرم میں ہے، عذاب شدید کے درجات بھی مختلف ہوتے ہیں اور جن کو عذاب دیا جائے ان کے حالات بھی مختلف ہیں، ہدہد غریب کو کسی ناجنس کے ساتھ پنجرے میں بند کردینا بھی عذاب شدید ہے، انبیائے کرام علیہم السلام کے کلام میں بے جا مبالغہ نہیں ہوتا۔