مجبوراً لوگوں سے مانگنے کے بارے میں شرعی حکم
س… میں چھٹی جماعت کا طالب علم تھا کہ میرے والد صاحب بیمار ہوگئے اور کمائی کرنے کے قابل نہ رہے، میرا نہ تو بڑا بھائی تھا اور نہ ہی برادری میں کوئی مددگار، جس کے ذریعے ہمارے گھر کا نظام چل سکتا۔ میری والدہ صاحبہ لوگوں کے گھروں میں کام کاج کرکے ہمارا پیٹ پال لیتی، مگر چونکہ ہم گھر کے آٹھ آدمی کھانے والے تھے، مہنگائی کی وجہ سے گزارا نہیں ہوتا تھا، مجبوراً میری امی جان لوگوں کے کام کاج کے علاوہ لوگوں کو اپنے حالات سے آگاہ کرکے ان سے خدا کے واسطے مدد کی بھی درخواست کرتیں۔ میرے والد صاحب تین سال بیمار رہے اور فوت ہوگئے، میں نے پڑھائی چھوڑ کر مزدوری شروع کی ہے، اب اللہ کا فضل و کرم ہے، میں نے دو ہمشیرہ کی شادی کردی ہے، اپنی بھی شادی کی ہے، والدہ صاحبہ کی بھی خدمت کر رہا ہوں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میں نے لوگوں سے سنا ہے کہ بھکاری کے ماتھے پر بھیک کا داغ ہوتا ہے اور بھکاری جنت میں نہیں جاسکتا۔ میں اپنی والدہ صاحبہ کے سلسلے میں پریشان ہوں کیونکہ کچھ دن انہوں نے بھی مجبوری سے لوگوں سے بھیک لی تھی، براہِ کرم وضاحت فرمائیں کہ یہ بات صحیح ہے کہ بھکاری جنت میں نہیں جائے گا؟
ج… جو لوگ بھیک کو پیشہ بنالیتے ہیں ان کے بارے میں سخت وعید آئی ہے، لیکن جو شریف اپنی مجبوری کی وجہ سے سوال کرتا ہے وہ وعید کا مستحق نہیں۔ آپ کی والدہ نے اگر سوال کیا تو گداگری کے لئے نہیں بلکہ مجبوری کی وجہ سے، اس لئے ان کے بارے میں پریشانی کی ضرورت نہیں، خدا توفیق دے تو جتنا لوگوں سے لیا ہے اس سے زیادہ دیا بھی کیجئے۔
کیا صدقہ دینے سے موت ٹل جاتی ہے؟
س… حضرت اِمام جعفر صادق سے روایت منسوب ہے کہ صدقہ دینے سے موت بھی ٹل جاتی ہے، کیا یہ دُرست ہے؟ جبکہ اُمّ الکتاب میں موت کا وقت معین اور اٹل ہے، تو یہ کیسے ممکن ہے؟ وضاحت فرمادیں۔
ج… روایت کے جو الفاظ آپ نے نقل کئے ہیں، وہ تو کہیں نظر سے نہیں گزرے، البتہ ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ: “صدقہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو بجھاتا ہے اور بُری موت کو ٹالتا ہے” اور طبرانی کی روایت میں ہے کہ: “مسلمان کا صدقہ عمر کو بڑھاتا ہے اور بُری موت کو ٹالتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے کبر، فقر اور فخر کو دُور کردیتے ہیں” موت کا وقت جب آجاتا ہے تو وہ نہیں ٹلتی، البتہ بعض اعمال و اسباب کو عمر بڑھانے والے فرمایا گیا، اگر کوئی شخص ان اعمال کو اختیار کرلے تو عمر ضرور بڑھے گی اور یہ علمِ الٰہی میں پہلے سے طے شدہ ہے کہ یہ شخص ان اسباب کو اختیار کرے گا یا نہیں؟ اس لئے علمِ الٰہی میں موت کا وقت بہرحال متعین ہے۔
کیا سڑکوں پر مانگنے والے گداگروں کو دینا بہتر ہے یا نہ دینا؟
س… اکثر سڑکوں اور بازاروں میں چلتے پھرتے یا ڈیرہ ڈالے ہوئے فقیر نظر آتے ہیں، جو ہر آنے جانے والے راہ گیر سے سوال کرتے ہیں، جن میں کچھ ضرورت مند ہوتے ہیں اور اکثر پیشہ ور ہوتے ہیں، مگر مسافروں اور راہ گیروں کو یہ نہیں پتا ہوتا کہ کون اصلی ہے اور کون نقلی؟ جس کی وجہ سے بعض خیرات دینے والے غیرمستحق لوگوں کو دے جاتے ہیں، اسی وجہ سے بعض لوگ خیرات دیتے ہیں اور بعض نہیں دیتے، تو اس صورت میں خیرات دینے والے کو ثواب ہوگا یا نہیں؟ اب چاہے اس نے ضرورت مند کو دیا ہو یا پیشہ ور کو، کیونکہ اس بارے میں خیرات دینے والا نہیں جانتا۔ اور بعض لوگ خیرات نہیں دیتے، چاہے وہ ضرورت مند ہو یا پیشہ ور ہو، کیونکہ نہ دینے والا بھی یہ نہیں جانتا، تو کیا اس صورت میں اسے عذاب ہوگا؟
ج… پیشہ ور گداگروں کو خیرات دینا جائز نہیں، ان میں سے اکثر مال دار ہوتے ہیں، ان کے لئے سوال کرنا حرام ہے اور ان کو خیرات دینے میں ان کے اس حرام پیشے کی معاونت ہے، اس لئے یہ بھی جائز نہیں۔ اور ان کو زکوٰة دینے سے زکوٰة ادا نہیں ہوگی۔ اگر کسی شخص کے بارے میں یہ گمان غالب ہو کہ یہ واقعی مستحق ہے تو اس کو خیرات دے سکتے ہیں اور دینے کا ثواب بھی ہوگا۔ لیکن زکوٰة انہی لوگوں کو دینی چاہئے جو واقعتا محتاج ہوں، بھیک مانگنے کا پیشہ نہ کرتے ہوں۔
پیشہ ور گداگروں کو خیرات نہیں دینی چاہئے
س… آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ شریعت کے لحاظ سے خیرات کسے دینا جائز ہے؟ کیونکہ آج کل کے دور میں ایسے لوگ بھی خیرات مانگتے ہیں جو بالکل صحت مند ہوتے ہیں تو کیا ان کو خیرات دینا جائز ہے یا ناجائز؟ اور اگر دے دی جائے تو کچھ گناہ تو نہیں؟ کیونکہ ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان میں یتیم، مسکین یا بیوائیں ہیں یا نہیں؟ کیا ان میں یتیم، مسکین اور بیوائیں ہوسکتی ہیں؟ ویسے شکل سے دیکھنے میں لگتے نہیں، اور اگر نہ دیں تو ڈر بھی لگتا ہے کہ کہیں ہم نے اللہ کے حکم کی نافرمانی تو نہیں کی، جس سے ہم سزا کے سزاوار ہوں۔
ج… پیشہ ور گداگروں کو تو نہیں دینا چاہئے، ان کے علاوہ اگر غالب خیال ہو کہ یہ واقعی محتاج ہے تو دے دیا جائے، ورنہ نہیں۔