مسجد میں ناحق جگہ روکنا
س… بعض مساجد میں مخصوص لوگ اپنے لئے مخصوص جگہ کا تعین کرلیتے ہیں، اور قبضے کے لئے پہلے سے کوئی کپڑا وغیرہ ڈال دیتے ہیں، اور کوئی آدمی اس جگہ بیٹھ جائے تو اس سے لڑتے جھگڑتے ہیں، شرع کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟
ج… جو شخص مسجد میں پہلے آجائے وہ خالی جگہ کا مستحق ہے، پس اگر کوئی شخص پہلے آکر جگہ روک لے اور پھر وضو وغیرہ میں مشغول ہوجائے تو اس کا جگہ روکنا تو صحیح ہے، لیکن اگر جگہ روک کر گھر چلا جائے یا بازار میں پھرتا رہے تو اس کا جگہ روکنا جائز نہیں ہے۔
صف کی دائیں جانب افضل ہے
س… ایک شخص کا کہنا ہے کہ: ”باجماعت نماز میں امام کے سیدھے ہاتھ کی طرف والی صف میں نماز پڑھنے سے زیادہ ثواب ملتا ہے۔“ اس پر میں نے کہا کہ اس طرح تو کوئی بھی نمازی بائیں طرف کی صف میں نماز نہیں پڑھے گا، تو وہ کہنے لگے کہ: ”یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہے۔“ یہ بات کہاں تک ٹھیک ہے؟
ج… صف کی دائیں جانب افضل ہے، حدیث میں ہے کہ:
”اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں صفوں کی دائیں جانب۔“ (مشکوٰة ص:۹۸)
تاہم اگر دائیں طرف آدمی زیادہ ہوں تو بائیں طرف کھڑے ہونا ضروری ہے تاکہ دونوں جانب کا توازن برابر رہے۔
پہلی صف میں شمولیت کے لئے پچھلی صفوں کا پھلانگنا
س… پہلی صفت میں نماز پڑھنے کا بہت ثواب ہے، بہت سے لوگ اس ثواب کے حصول کے لئے دیر سے آنے کی صورت میں لوگوں کی گردنوں کو پھلانگتے ہوئے جاتے ہیں، اور پہلی صف میں جگہ نہ ہونے کے باوجود پہلی صف میں زبردستی گھستے ہیں جس سے اس صف کے نمازیوں کو نہ صرف تنگی بلکہ تکلیف ہوتی ہے، اور اس نمازی کی طرف سے دِل میں بھی طرح طرح کے خیال آتے ہیں، کیا اس طرح گردنوں کا پھلانگنا اور زبردستی پہلی صف میں داخل ہونا صحیح ہے؟ شرع میں ایسے لوگوں کے لئے کیا عتاب کیا گیا ہے؟
ج… اگر پہلی صف میں جگہ ہو تو پچھلی صفوں سے پھلانگتے ہوئے آگے بڑھنا جائز ہے، لیکن اگر گنجائش نہیں تو لوگوں کی گردنوں سے پھلانگنا اور آدمیوں کے درمیان زبردستی گھسنا جائز نہیں، حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے اور ایسے شخص پر ناراضی و خفگی کا اظہار فرمایا ہے۔
موٴذّن کو امام کے پیچھے کس طرف کھڑا ہونا چاہئے؟
س… جماعت کھڑی ہونے کے بعد پیچھے موٴذّن تکبیر پڑھتا ہے، تو اسے مولوی صاحب کے کس ہاتھ کی طرف کھڑا ہونا چاہئے؟
ج… کسی جانب کی تخصیص نہیں، مکبّر جس طرف بھی کھڑا ہو شرعاً یکساں ہے۔
عین حی علی الصلوٰة پر کھڑے ہونے سے مقتدیوں کی نماز میں انتشار
س… بعض مساجد میں دیکھا ہے کہ جب جماعت کی نماز کے لئے تکبیر ہو رہی ہوتی ہے تو تمام نمازی اور امام صاحب بیٹھے ہوتے ہیں، جب مکبّر ”حی علی الصلٰوة“ کہتا ہے تب امام صاحب اور تمام مقتدی کھڑے ہوجاتے ہیں، اس طریقے میں ایک مشکل یہ پیش آتی ہے کہ تکبیر یعنی اقامت ختم ہوتے ہی امام صاحب تو تکبیرِ تحریمہ کہہ کر اپنی نماز شروع کردیتے ہیں، جبکہ اکثر مقتدی ابھی اپنی صفیں دُرست کرنے میں لگے ہوتے ہیں، چنانچہ تکبیرِ اُوْلیٰ بہت سے مقتدیوں کی فوت ہوجاتی ہے، تکبیرِ اُوْلیٰ سے پہلے جو مسنون دُعا ہے وہ سکون سے پڑھ نہیں پاتے، اس سے بڑھ کر یہ کہ صفیں دُرست کرنے میں بسااوقات اتنا وقت صَرف ہوجاتا ہے کہ مقتدی ثنا بھی نہیں پڑھ پاتے اور امام صاحب الحمد کی قرأت شروع کردیتے ہیں، مجبوراً ہم ثنا بھی نہیں پڑھ سکتے، اس لئے کہ جب امام صاحب قرأت کر رہے ہوں تو چپ رہ کر سننے کا حکم ہے، براہِ کرم بتائیے کہ کون سا طریقہ صحیح ہے، ابتدائے اقامت ہی سے کھڑا ہوجانا، یا ”حی علی الصلٰوة“ پر کھڑا ہونا؟
بعض حضرات ”حی علی الصلٰوة“ سے قبل قیام کو مکروہ اور ناجائز کہتے ہیں، مختلف کتب کے حوالوں سے اسے مکروہ و ناجائز ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس کے لئے اشتہاربازی کرتے ہیں۔
ج… ہماری کتابوں میں ”حی علی الصلٰوة“ پر اُٹھنا اور ”قد قامت الصلٰوة“ پر امام کا نماز شروع کردینا مستحبات میں لکھا ہے، اب یہاں چند اُمور قابلِ غور ہیں:
۱:… دُوسرے جز یعنی ”قد قامت الصلٰوة“ پر نماز شروع کرنے کے بجائے ختم اقامت تک تأخیر کرنے کو ایک عارض کی وجہ سے اصح لکھا ہے، چنانچہ درمختار میں ہے:
”ولو أخر حتی أتمھا لا بأس بہ اجماعًا، وھو قول الثانی والثلاثة وھو اعدل المذاھب کما فی شرح المجمع لمصنفہ وفی القھستانی معزیًا والخلاصة انہ الأصح۔“
علامہ شامی اس پر لکھتے ہیں:
”(قولہ انہ الأصح) لأن فیہ محافظة علی فضیلة متابعة الموٴذن واعانة لہ علی الشروع مع الامام۔“ (رد المحتار ج:۱ ص:۴۷۹)
پس جس طرح ایک عارض کی وجہ سے اس تأخیر کو اعدل المذاھب اور اصح قرار دیا گیا ہے، اسی طرح ”حی علی الصلٰوة“ سے قبل قیام کو تسویة صفوف کی خاطر اصح کہا جائے، کیونکہ تسویة الصفوف کی شدید تاکید آئی ہے۔
۲:… علامہ طحطاوی نے حاشیہ ”در مختار“ میں ذکر کیا ہے کہ ”حی علی الصلٰوة“ پر اُٹھنے کا مطلب یہ ہے کہ اس سے تأخیر نہ کی جائے، تقدیم کی نفی مقصود نہیں، ان کی عبارت یہ ہے:
”(قولہ والقیام لامام وموٴتم ․․․․ الخ) مسارعة لامتثال امرہ والظاھر انہ احتراز عن التأخیر لا التقدیم حتی لو قام اول الاقامة لا بأس وحرر۔“
(طحطاوی حاشیہ درمختار ج:۱ ص:۲۱۵)
۳:… ان دونوں اُمور سے قطع نظر یہ امر بھی قابلِ غور ہے کہ ”مستحب“ اس فعل کو کہتے ہیں جس کے تارک کو ملامت نہ کی جائے، مگر اہلِ بدعت نے اس فعل کو اپنا شعار بنالیا ہے، اور عملاً اس کو فرض و واجب کا درجہ دے رکھا ہے، اس کے تارکین پر نہ صرف ملامت کی جاتی ہے، بلکہ ان کے خلاف اشتہاربازی بھی کی جاتی ہے، جیسا کہ آپ نے بھی حوالہ دیا ہے۔ کسی مستحب میں جب ایسا غلوّ کیا جانے لگے تو اس کا ترک کرنا ضروری ہوجاتا ہے، باقی ہم ان اشتہاروں کو لائقِ توجہ نہیں سمجھتے، نہ اشتہاربازی کو اپنا مشغلہ بنانا پسند کرتے ہیں، اس لئے اس اشتہار کے رَدّ کی ضرورت نہیں۔
اقامت کے دوران بیٹھے رہنا اور انگوٹھے چومنا
س… بریلوی مسلک کی مساجد میں جب تکبیر ہو رہی ہوتی ہے تو تمام نمازی اور امام صاحب بیٹھے ہوتے ہیں، صرف تکبیر کہنے والے صاحب کھڑے ہوکر تکبیر کہتے ہیں، جب وہ ”حی علی الصلٰوة“ پر پہنچتے ہیں تو امام اور تمام مقتدی کھڑے ہوجاتے ہیں، نیز ”اشھد ان محمدًا رسول الله“ پر دونوں شہادت کی اُنگلیوں کو چوم کر آنکھوں سے لگاتے ہیں، کیا یہ دونوں کام صحیح ہیں؟
ج… ”حی علی الصلٰوة“ تک بیٹھے رہنا جائز ہے،اور اس کے بعد تأخیر نہیں کرنی چاہئے، لیکن افضل یہ ہے کہ پہلے صفیں دُرست کی جائیں، پھر اقامت ہو، ”حی علی الصلٰوة“ تک بیٹھے رہنے پر اصرار کرنا اور اس کو فرض و واجب کا درجہ دے دینا غلوّ فی الدین ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نام نامی پر انگوٹھے چومنا اور اس کو دین کی بات سمجھنا بدعت ہے۔
صفوں میں کندھے سے کندھا ملانا ضروری ہے
س… ہماری نماز کی صف جب بنائی جاتی ہے تو ہم دُور دُور کھڑے ہوتے ہیں، نہ پاوٴں سے پاوٴں ملتا ہے، نہ کندھے سے کندھا، تو کیا واقعی پاوٴں سے پاوٴں اور کندھے سے کندھا ملانا چاہئے؟
ج… کندھے سے کندھا ملانا ضروری ہے، کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جائے تو درمیان میں فصل رہے گا، اور یہ مکروہ ہے، اور ٹخنے کے برابر ٹخنا رکھنا ضروری ہے، ان کا آپس میں ملانا ضروری نہیں۔
پندرہ سالہ لڑکے کا پہلی صف میں کھڑا ہونا
س… ہمارے محلے میں ایک مسجد ہے، جب میں نماز پڑھنے جاتا ہوں تو صفیں خالی ہوتی ہیں اور جب جماعت کھڑی ہوتی ہے تو ایک صف بھی پوری نہیں ہوتی، اور وہاں جگہ خالی ہوتی ہے، تو میں یہ سوچ کر کہ صف پوری کرلوں، اگلی صف میں کھڑا ہوجاتا ہوں۔ چند بزرگ کہتے ہیں کہ ابھی تمہاری عمر سولہ سال کی نہیں ہے، اس لئے تم کسی اور صف میں چلے جاوٴ، پھر میں تیسری صف میں چلا جاتا ہوں، میری عمر پندرہ برس ہے، کیا میں پہلی صف میں نہیں کھڑا ہوسکتا؟ کیا پہلی صف میں نماز پڑھنے کے لئے سولہ سال کا ہونا ضروری ہے یا بزرگ کچھ غلط بات کرتے ہیں؟ ایک بات اور ہے کہ ایک لڑکا جس کی عمر ۱۵ سال کی ہے، مگر وہ مجھ سے کچھ لمبا ہے، (میری عمر بھی پندرہ برس کی ہے) اور وہ پہلی صف میں کھڑا رہتا ہے اور مجھے پیچھے نکال دیتے ہیں، تو کیا پہلی صف میں نماز پڑھنے کے لئے لمبا ہونا بھی ضروری ہے؟
ج… پندرہ سال کی عمر کا لڑکا شرعاً بالغ ہے، اس کا بالغ مردوں کی صف میں کھڑا ہونا دُرست ہے۔
نماز میں بچوں کی صف
س… نابالغ بچوں کو نماز باجماعت میں بڑوں کے ساتھ جماعت میں شامل کرنا شرعاً کیسا ہے؟ علمائے دین سے ہم نے بچپن میں سنا تھا کہ نابالغ اور بے ریش بچوں کی صف تمام نمازیوں کے پیچھے یعنی آخر میں ہونی چاہئے، اور اگر صرف دو ایک بچے ہوں تو بڑوں میں بائیں طرف آخر میں کھڑے ہوں، لیکن آج کل ہر نماز میں اور ہر صف میں دو چار بچے گھس آتے ہیں اور جب جماعت کھڑی ہوجاتی ہے تو یہ بچے دھکم پیل شروع کردیتے ہیں، اور خوب اودھم چوکڑی مچاتے ہیں، اور جمعہ کے روز تو مسجد اچھی خاصی تفریح گاہ بنی رہتی ہے، اگر کوئی شریف آدمی ان بچوں کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ کرتا ہے تو بعض سرپھرے لوگ اُلٹا جھگڑنا شروع کردیتے ہیں۔
ج… جو بچے بالکل کم عمر ہوں ان کو تو مسجد میں لانا ہی جائز نہیں، نابالغ بچوں کے بارے میں اصل حکم تو یہی ہے کہ ان کی الگ صف بالغ مردوں کی صف سے پیچھے ہو، لیکن آج کل بچے جمع ہوکر زیادہ ادھم مچاتے ہیں، اس لئے مناسب یہی ہے کہ بچوں کو ان کے اعزہ اپنے برابر کھڑا کرلیا کریں، بچوں کو سمجھانا چاہئے اور پیار، محبت اور شفقت سے ان کو نماز میں کھڑے ہونے کا طریقہ بتانا چاہئے، بچوں کو ڈانٹ ڈپٹ کرنے سے چنداں فائدہ نہیں ہوتا۔
نابالغ بچوں کو صف میں کہاں کھڑا کیا جائے؟
س… ایک مولوی صاحب نے ایک یا ایک سے زائد نابالغ بچوں کو جو فرض کی نماز باجماعت میں پہلی صف میں کھڑے تھے دیکھ کر کہا کہ نابالغ بچوں کو پہلی یا دُوسری صف میں کھڑا نہ ہونے دیا کرو، بلکہ سب سے پیچھے کھڑے کیا کرو، ارشاد فرمائیے کہ شریعتِ محمدی میں اس کی کیا حیثیت ہے؟
دُوسری بات یہ ہے کہ مقتدیوں میں سے ایک مقتدی نے کہا یہ سب مولویوں کی اپنی بنائی ہوئی باتیں ہیں، شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ بلکہ مقتدی نے کہا کہ نابالغ بچوں کے کھڑے ہونے سے نماز میں کوئی فرق نہیں پڑتا، شریعت کی رُو سے بتائیے کہ مقتدی پر کیا حد لگے گی؟
ج… اگر بچہ ایک ہو تو اس کو بالغ مردوں کی صف میں ہی کھڑا کیا جائے، اور اگر بچے زیادہ ہوں تو ان کی الگ صف بالغ مردوں سے پیچھے ہونی چاہئے، اور یہ حکم بطور وجوب نہیں، بطور استحباب ہے، تاہم اگر بچے اکٹھے ہوکر نماز میں گڑبڑ کرتے ہوں یا بڑا مجمع ہونے کی وجہ سے ان کے گم ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان کو بڑوں کی صف میں کھڑا کرنا چاہئے تاکہ ان کی وجہ سے بڑوں کی نماز میں خلل نہ آئے، اور یہ حکم ان بچوں کا ہے جو نماز اور وضو کی تمیز رکھتے ہوں، ورنہ زیادہ چھوٹی عمر کے بچوں کو مسجد میں لانا جائز نہیں۔
اور کسی دینی مسئلے کو سن کر یہ کہنا کہ ”یہ مولویوں کی بنائی ہوئی باتیں ہیں“ بڑی گستاخی و بے ادبی کی بات ہے، جس کا منشا دین کی عظمت نہ ہونا ہے، ورنہ اس شخص کے دِل میں اہلِ علم کی بھی عظمت ہوتی، اس شخص کو اس سے توبہ کرنی چاہئے۔
پہلی صف میں جگہ ہونے کے باوجود دُوسری صف میں کھڑے ہونا
س… ایک شخص ایسا ہے کہ جب جماعت کھڑی ہوتی ہے تو پہلی صف میں تین چار آدمیوں کے کھڑے ہونے کی گنجائش ہوتی ہے، مسجد کے دیگر نمازی اور امام صاحب اس شخص کو پہلی صف میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں، کیونکہ جگہ جو خالی ہوتی ہے، مگر اس کے باوجود وہ دُوسری صف میں اکیلا نیت باندھ کر باجماعت نماز ادا کرتا ہے۔ پوچھنے پر وہ شخص کہتا ہے کہ چونکہ میں یہاں اپنا وظیفہ پڑھتا ہوں اس لئے نماز بھی وظیفہ والی جگہ پر ادا کرتا ہوں۔ تو کیا وظیفہ والی جگہ پہلی صف سے زیادہ افضلیت رکھتی ہے؟
ج… افضلیت تو ظاہر ہے کہ پہلی صف کی ہے، وظیفے والی جگہ کی نہیں، دُوسری صف میں اکیلے کھڑے ہونا خصوصاً جبکہ پہلی صف میں جگہ موجود ہو، نہایت بُرا ہے، ان صاحب کو شاید خیال ہوگا کہ وظیفہ والی جگہ چھوڑنے سے وظیفہ کا تسلسل ٹوٹ جائے گا، حالانکہ ایسا نہیں، اور پھر سب سے بڑا وظیفہ تو خود نماز ہے، کسی دُوسرے وظیفے کی خاطر نماز کو مکروہ کرلینا بڑی بے خبری کی بات ہے، ان صاحب کو چاہئے کہ اپنا وظیفہ پہلی صف ہی میں شروع کرلیا کریں اور اگر دُوسری صف میں وظیفہ شروع کریں تو جماعت کے وقت پہلی صف میں ضرور شریک ہوجایا کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرکے وظیفہ میں کیا برکت ہوگی؟
پچھلی صف میں اکیلے کھڑے ہونے والے کی نماز ہوگئی
س… نماز باجماعت ہو رہی ہو اور پھر آدمی آئے اور اگلی صف میں جگہ نہ ہو اور دُوسرے آدمی کے آنے کی اُمید بھی نہ رہے اور رکعت جارہی ہو، اور وہ آدمی اکیلا ہی پیچھے کھڑا ہوگیا تو اس کی نماز ہوگئی یا نہیں؟
ج… نماز ہوگئی۔
شوہر اور بیوی کا فاصلہ سے نماز پڑھنا
س… شوہر اور بیوی ایک بڑے تخت پر برابر برابر ایک فٹ کے فاصلے سے کھڑے ہوکر نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اس میں کوئی کراہت تو نہیں ہے؟
ج… اگر اپنی الگ الگ نماز پڑھتے ہیں تو کوئی کراہت نہیں، اور ایک فٹ کا یا کم و بیش فاصلہ بھی کوئی شرط نہیں۔
نماز باجماعت
مسواک کے ساتھ باجماعت نماز کا ثواب کتنا ملے گا؟
س… باجماعت نماز کا ثواب پچّیس گنا ہے، اور مسواک کے ساتھ نماز کا ثواب سترہ گنا، اس کا مطلب یہ ہے کہ مسواک کے ساتھ وضو کے بعد باجماعت نماز کا ثواب ۲۵*۱۷ گنا، یعنی ۴۲۵ گنا ہوجاتا ہے؟
ج… سترہ گنا کی روایت تو مجھے معلوم نہیں، البتہ ستر گنا کی روایت ہے۔ آپ کی ریاضی کے حساب سے ۷۰*۲۵ کا حاصلِ ضرب ۱۷۵۰ ہوگا۔ اور ایک روایت میں جماعت کا ثواب ستائیس گنا ملتا ہے، جب ستائیس کو ستر سے ضرب دی جائے تو حاصلِ ضرب ۱۸۹۰ بنتا ہے، حق تعالیٰ شانہ کی رحمت بے پایاں ہے، اور اس کی عنایت و رحمت کے سامنے ہمارے حسابی پیمانے ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں۔
مسجد میں دُوسری جماعت کرنا اور اس میں شرکت
س… یہاں مسجد میں اکثر یہ ہوتا ہے کہ بعض نمازی جو جماعت ختم ہونے کے بعد آتے ہیں، وہ ایک اور جماعت بنالیتے ہیں، اس طرح جماعت کی افضلیت ختم ہوجاتی ہے، جماعت کے لئے حکم ہے کہ اپنا کاروبار بند کرکے آوٴ، مگر اس صورت میں نمازی کو شامل کرکے اپنی جماعت بنالیتا ہوں، یہ طریقہ کہاں تک صحیح ہے؟ اگر ہم مسجد میں داخل ہوں اور اس طرح کی دُوسری یا تیسری جماعت ہو رہی ہو تو اس میں شامل ہوجائیں یا اپنی نماز علیحدہ پڑھیں؟
ج… مسجد میں دُوسری جماعت مکروہ ہے، اور بعض اہلِ علم کے نزدیک اگر جگہ بدل دی جائے، مثلاً: مسجد کے بیرونی حصے میں کرائی جائے اور دُوسری جماعت اقامت کے بغیر ہو تو جائز ہے، ان کے قول کے مطابق جماعت میں شریک ہوجانا بہتر ہوگا۔
انفرادی نماز پڑھنے والے کی نماز میں کسی کا شامل ہونا
س… مسجد میں بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ میں اکیلا نماز پڑھ رہا ہوں، اس دوران ایک اور نمازی بھی مسجد میں داخل ہوتا ہے اور مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر میرے پیچھے کھڑا ہوجاتا ہے اور میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اشارہ کرتا ہے کہ میں بھی تمہارے پیچھے جماعت میں شامل ہوں، یعنی اب میں امام اور دُوسرا مقتدی ہے، جبکہ میں نے نماز کی ابتدا میں نیت اپنی انفرادی نماز کے لئے کی تھی، اس طرح کیا بعد میں آنے والے کی نماز ہوگئی؟
ج… نماز ہوگئی، اگر مقتدی اکیلا ہو تو امام کے برابر داہنی طرف ذرا سا پیچھے ہوکر کھڑا ہو۔
بغیر اذان والی جماعت کے بعد جماعتِ ثانی کروانا
س… ایک مسجد میں اگر جماعت ہوجائے اور بعد میں پتہ چلے کہ اذان تو ہوئی ہی نہیں تو کیا کرنا چاہئے؟
ج… جو جماعت اذان کے بغیر ہوئی وہ سنت کے مطابق نہیں ہوئی، اس لئے اس کا اعتبار نہیں، بعد میں آنے والے اذان اور اقامت کے ساتھ جماعت کرسکتے ہیں۔
(عالمگیری ج:۱ ص:۵۴، البحر الرائق ج:۱ ص:۲۸۰)
جماعت کے وقت بیٹھے رہنا اور دوبارہ جماعت کروانا کیسا ہے؟
س… ہمارے محلے کی جامع مسجد میں کچھ عرصے سے بعض لوگوں نے یہ سلسلہ شروع کر رکھا ہے کہ اوقاتِ مقرّرہ میں جب حسبِ قاعدہ نماز باجماعت ہوتی ہے تو وہ ایک طرف گوشے میں بیٹھے رہتے ہیں، اور تمام نمازی جب جماعت کے ساتھ نماز پڑھ کر فارغ ہوجاتے ہیں تو یہ معدودے چند لوگ پھر اپنی علیحدہ جماعت کرتے ہیں، کیا اس طرح جماعت کے ہوتے ہوئے بیٹھے رہنا اور اپنی علیحدہ جماعت کرنا دُرست ہے یا نہیں؟
ج… اس طرح کرنا بالکل ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ اس میں پہلی جماعت کے وقت نماز سے انحراف اور مسلمانوں میں شقاق و نفاق ڈالنے کا ارتکاب کیا جاتا ہے، اور دونوں باتیں ناجائز اور حرام ہیں، مساجد ذکرِ الٰہی اور نماز و عبادت کے لئے ہیں نہ کہ باہمی منافرت اور جدال و قتال کے لئے، مسلمانوں کے لئے یہ صورتِ حال سخت مہلک ہے، جلد از جلد اس کے تدارک کی ضرورت ہے۔ دُوسری جماعت کرنا جو ایک غرضِ صحیح پر مبنی ہو، وہ خود مکروہ ہے، چہ جائیکہ ایک غرضِ فاسد اور حرام کی بنا پر دُوسری جماعت کی جائے۔ حضرت ابراہیم نخعی، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ: ایک نماز ہوجانے کے بعد دوبارہ اپنی نماز نہ پڑھی جائے۔ فقہائے کرام نے دُوسری جماعت کو مکروہ کہا ہے۔ حرمین شریفین میں ایک زمانہ تک متعدّد جماعتیں مختلف ائمہ کی امامت میں ہوتی تھیں، جس کا مقصد صرف یہ تھا کہ مسلمان اپنے اپنے فقہی مسلک کے مطابق نماز ادا کریں، لیکن علماء نے اس پر سخت اعتراضات کئے اور اعلان کیا کہ چاروں مذاہب میں اس طرح متعدّد جماعتیں ادا کرنا ناجائز ہے۔
ایک باجماعت نماز پڑھنے کے بعد دُوسری جگہ جماعت میں شرکت
س… اگر جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لی اور جس کام سے جانا ہو چلے اور جہاں پہنچے وہاں پر ابھی جماعت ہوئی نہیں، تو کیا وہی نماز جو وہ جماعت کے ساتھ پڑھ کر چلا ہے دوبارہ وہ نماز جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے؟
ج… ظہر اور عشاء کی نماز میں نفل کی نیت سے دُوسری جماعت میں شریک ہوسکتا ہے، فجر، عصر اور مغرب میں نہیں۔
امام کے علاوہ دُوسرے نے جلدی سے جماعت کرادی تو جماعتِ ثانی کا حکم
س… ایک علاقے کی مسجد ہے جس میں پانچوں وقت نماز باجماعت مع جمعہ کے ادا کی جاتی ہے، ایک دن امام صاحب کی غیرموجودگی میں کسی شخص نے نماز عصر کی جماعت جلدی کے باعث کرالی، بعد میں امام صاحب کے آنے پر لوگوں نے امام صاحب کے ساتھ اسی جگہ پر نماز باجماعت ادا کی، کیا یہ نماز ہوگئی؟
ج… صحیح جماعت وہی ہے جو امام صاحب اور محلہ والوں نے کی، پہلی جماعت کا اعتبار نہیں، نماز دونوں کی ہوگئی۔
محرَم عورتوں کے ساتھ جماعت کرنا
س… والدہ، بیوی، بیٹی یا محرَم عورت کے ساتھ اگر نماز پڑھی جائے اور مسجد قریب نہ ہو، گھر پر جماعت کرائی جائے تو نماز عورتوں سمیت ہماری ہوجائے گی یا پھر عورتوں کو پردہ میں نماز پڑھنی چاہئے؟
ج… اپنی بیوی اور محرَم عورت کے ساتھ جماعت جائز ہے، وہ پیچھے کھڑی ہوجائے، محرَم عورت کو پردے میں کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں۔
میاں بیوی کا الگ الگ نماز پڑھنا یا جماعت کرنا دُرست ہے
س… کیا عورت اپنے شوہر کے ساتھ نماز ادا کرسکتی ہے؟ نیز اگر میاں بیوی ایک وقت میں اپنے اپنے مصلیٰ پر الگ نماز پڑھیں تو جائز ہوگا یا نہیں؟
ج… اگر دونوں الگ الگ اپنی نمازیں پڑھیں تو کوئی مضائقہ نہیں، لیکن اگر جماعت کرانی ہو تو عورت برابر کھڑی نہ ہو، بلکہ اس کو الگ صف میں پیچھے کھڑا ہونا چاہئے۔
امام سے آگے ہونے والے مقتدی کی نماز نہیں ہوتی
س… امام سے مقتدی آگے ہو تو کیا نماز دُرست ہے؟
ج… اقتدا کے صحیح ہونے کے لئے یہ شرط ہے کہ مقتدی امام سے آگے نہ بڑھے، جو مقتدی امام سے آگے ہو اس کی اقتدا صحیح نہیں، اور اس کی نماز نہیں ہوگی۔
مسجدِ نبوی یا کسی بھی مسجد میں مقتدی امام کے آگے نہیں ہوسکتا
س… مسجدِ نبوی میں امام کے سامنے نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ جبکہ دُوسری مساجد میں نہیں پڑھ سکتے۔ مسجدِ نبوی کے لئے کوئی خاص حکم ہے یا نہیں؟
ج… مسجدِ نبوی کے لئے ایسا کوئی خاص حکم نہیں، اس کا حکم بھی وہی ہے جو دُوسری مساجد کا ہے، پس مقتدی کا امام سے آگے ہوجانا، اس کی نماز کے لئے مفسد ہے، چاہے مسجد میں ہو یا غیرِ مسجد میں، اور مسجدِ نبوی میں ہو یا کسی اور مسجد میں۔
کیا حرم شریف میں مقتدی امام کے آگے کھڑے ہوسکتے ہیں؟
س… میرے ایک دوست سے میری بحث ہوگئی، وہ کہتا ہے کہ خانہٴ کعبہ میں جماعت کے دوران لوگ امام سے آگے نیت باندھ کر بھی کھڑے ہوتے ہیں، جبکہ میری نظر میں یہ بات دُرست نہیں ہے، کیونکہ امام کے آگے مقتدی کی نماز تو ہوتی ہی نہیں ہے، تو پھر وہاں ایسا کیونکر ہوسکتا ہے؟ اگر ہوتا ہے تو کس طرح؟ ذرا تفصیل سے آگاہ کیجئے گا۔
ج… کعبہ شریف کی جس سمت امام کھڑا ہو، اس طرف تو جو شخص امام سے آگے ہوجائے اس کی نماز نہیں ہوگی، لیکن دُوسری سمت میں اگر کسی شخص کا فاصلہ بیت اللہ سے امام کی نسبت کم ہو تو اس کی نماز صحیح ہوگی۔
حطیم میں سنت، وتر اور نفل وغیرہ پڑھ سکتے ہیں
س… حطیم کے اندر فرض نماز نہ پڑھنے کا حکم ہے، کیا ہم سنت، وتر وغیرہ بھی حطیم میں پڑھ سکتے ہیں؟
ج… فرض نماز تو جماعت کے ساتھ ہوتی ہے، اس لئے مقتدی کا حطیم سے باہر ہونا ضروری ہے، ورنہ مقتدی کی نماز نہیں ہوگی، سنت و وتر حطیم میں پڑھ سکتے ہیں اور رمضان المبارک میں وتر کی جماعت ہوتی ہے، جو مقتدی اس جماعت میں شریک ہے وہ بھی حطیم میں کھڑا نہیں ہوسکتا۔
عصر کی نماز ظہر سمجھ کر ادا کی
س… تین بج کر پچاس منٹ پر ظہر کی نماز کے لئے مسجد گیا، ادھر جماعت ہو رہی تھی، جماعت میں شامل ہوگیا، بعد میں معلوم ہوا کہ یہ عصر کی جماعت تھی، اب میں کیا کروں آیا میری ظہر کی نماز ہوئی یا عصر کی؟
ج… اگر امام کی نیت عصر کی ہے اور مقتدی کی نیت ظہر کی تو مقتدی کی تو نماز نہیں ہوگی، اس لئے آپ کی نہ ظہر کی ہوئی اور نہ ہی عصر کی، دونوں نمازیں پھر سے پڑھیں۔
کیا باجماعت نماز میں ہر مقتدی کے بدلے ایک گنا ثواب ملتا ہے؟
س… کیا باجماعت نماز کی صورت میں ہر مقتدی کے بدلے بھی ایک گنا ثواب بڑھتا ہے، مثلاً اگر مقتدیوں کی تعداد ۲۰ ہو تو کیا ہر نمازی کا ثواب بھی ۲۰گنا ہوجائے گا؟ اس طرح اس جماعت میں مسواک کے ساتھ وضو سے کل ثواب یعنی ۸۵۰۰ گنا ہوجائے گا؟
ج… جماعت جتنی زیادہ ہو اتنی ہی افضل ہے، اور افضل ہونے کا مطلب یہی ہے کہ اتنا ثواب بھی زیادہ ہے، مگر جو حساب آپ لگا رہے ہیں یہ کسی حدیث میں نظر سے نہیں گزرا۔
گھر پر نماز پڑھنا
بلاعذرِ شرعی مرد کو گھر میں نماز ادا کرنا کیسا ہے؟
س… مرد گھر میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ کیا صحت یابی کی حالت میں مرد کی نماز گھر میں ہوسکتی ہے؟ اور کس وقت اور کس صورت میں مرد کی نماز گھر میں ہوسکتی ہے؟
ج… نماز تو گھر میں ہوجاتی ہے، مگر فرض نماز کے لئے مسجد میں جانا ضروری ہے، اور بغیر عذر کے مسجد میں نہ آنے والوں کے لئے سخت وعید آئی ہے، صحابہ کرام ایسے شخص کو منافق سمجھتے تھے جو نماز باجماعت کی پابندی نہیں کرتا، مسجد میں حاضر نہ ہونے کے لئے بیماری، کیچڑ وغیرہ عذر ہوسکتے ہیں۔
گھر میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالنا
س… میرا ایک دوست ہے، وہ زیادہ تر نماز گھر ہی میں پڑھتا ہے، حالانکہ ان کے گھر کے قریب ہی مسجد ہے، انسان کو کسی دن مجبوری ہوتی ہے وہ نماز گھر میں پڑھ لیتا ہے، مگر روزانہ تو نہیں، نماز کا زیادہ ثواب مسجد میں جماعت کے ساتھ ملتا ہے، اور گھر میں ثواب ملتا ہے یا نہیں؟ اور روزانہ گھر میں نماز پڑھنے سے نماز قبول ہوجاتی ہے یا نہیں؟
ج… بغیر عذر کے مسجد اور جماعت کی نماز چھوڑنے کی عادت گناہِ کبیرہ ہے، اس سے توبہ کرنی چاہئے، اگر کبھی مسجد میں جماعت کی نماز نہ ملے تو گھر میں اہل و عیال کے ساتھ جماعت کرالی جائے۔
بغیر عذر گھر میں نماز کی عادت بنالینا گناہِ کبیرہ ہے
س… ایک پیر صاحب ہیں، جو ہر سال گاوٴں سے کراچی آتے ہیں، مگر وہ پیر صاحب مسجد میں جاکر نماز ادا نہیں کرتے، بلکہ گھر پر نماز ادا کرتے ہیں، البتہ نمازِ جمعہ مسجد میں ادا کرتے ہیں، جس کا میں نے مسئلہ سنا ہے کہ اگر مسجد نزدیک ہو تو گھر میں نماز نہیں ہوتی؟ لوگ ان کے پاس جاتے ہیں اور پیر مانتے ہیں، میرے دوست مجھے بھی دعوت دیتے ہیں مگر میں نہیں جاتا، کیونکہ دِل شکنی سی ہوگئی ہے کہ مسجد میں نماز نہیں ادا کرتے۔
ج… بغیر کسی صحیح عذر کے مسجد کی جماعت میں شریک نہ ہونا گناہِ کبیرہ ہے، اگر پیر صاحب کو کوئی معقول عذر ہے تو ٹھیک، ورنہ وہ ترکِ جماعت کی وجہ سے فاسق ہے، اور فاسق اس لائق نہیں کہ اس کے ہاتھ میں ہاتھ دیا جائے اور اس سے بیعت کی جائے۔
اگر گھر پر عادةً نماز پڑھنا گناہِ کبیرہ ہے تو کیا نماز پڑھنا ہی چھوڑ دیں؟
س… چند ماہ پیشتر آپ نے گھر پر نماز پڑھنے کو (بلاعذرِ شرعی) گناہِ کبیرہ کا فتویٰ دیا تھا، حدیث تو یوں ہے کہ گھر پر نماز پڑھنا ایک درجہ ثواب، جماعت سے پڑھنا ستائیس درجے۔ مسجدِ نبوی میں پڑھنا پچاس ہزار درجے، بیت اللہ شریف میں پڑھنا ایک لاکھ درجے، میرے خیال میں پھر گھر پر نماز نہ پڑھیں تاکہ کم از کم گناہِ کبیرہ سے تو بچ جائیں، آپ کا کیا خیال ہے؟
ج… بغیر عذر کے جماعت کا ترک کرنا گناہِ کبیرہ ہے، یہ تو ایسا کھلا مسئلہ ہے کہ کسی ایک عالم کو بھی اس میں اختلاف نہیں، رہا یہ کہ جماعت کی نماز کا ثواب ستائیس گنا ملتا ہے، اس سے یہ بات کسی طرح ثابت نہیں ہوتی کہ بغیر عذر کے گھر میں نماز پڑھ لینا جائز ہے، اور آپ کا یہ ارشاد میری سمجھ میں نہیں آیا، جب نماز کے لئے مسجد میں نہ آنا گناہِ کبیرہ ہے تو سرے سے نماز ہی کو ترک کردینا تو اس سے بھی بڑا گناہ ہوگا۔ خلاصہ یہ کہ بغیر عذر کے جماعت کی نماز کا ترک کرنا گناہِ کبیرہ ہے اور نماز ہی کا سرے سے ترک کردینا اکبر الکبائر ہے۔ حدیثِ پاک میں اس کو کفر سے تعبیر کیا گیا ہے، اور آپ نے مسجدِ نبوی میں نماز پڑھنے کو جو پچاس ہزار درجے بیان کیا ہے، یہ مشہور تو ہے، مگر صحیح احادیث میں اس کا ثواب ایک ہزار گنا ذکر فرمایا گیا ہے۔
گھر پر نماز کی عادت بنانے والے کے لئے وعیدیں
س… جنگ اخبار میں آپ کا فتویٰ پڑھا تھا کہ: ”بغیر عذر کے مسجد میں اور جماعت کی نماز چھوڑنے کی عادت گناہِ کبیرہ ہے اس سے توبہ کرنی چاہئے“ اس کے بعد آپ کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ براہ کرم قرآن و حدیث کا حوالہ دیں جس کی بنا پر آپ نے یہ فتویٰ دیا ہے، مگر آپ نے جواباً فرمایا کہ: ”نماز باجماعت ترک کرنے پر حدیث میں بہت سخت وعیدیں آئی ہیں۔“ اور فرمایا کہ: ”حضرت مولانا زکریا کا رسالہ فضائلِ نماز دیکھو“۔ میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ قرآن و حدیث کا حوالہ دیں، مگر آپ نے مولانا کے رسالے کا حوالہ دے دیا، خدارا آپ مجھے حدیث اور قرآن شریف کا حوالہ دے کر بتائیں کہ نماز باجماعت ترک کرنا گناہِ کبیرہ ہے، میں نے یہ تو سنا ہے کہ مسجد میں نماز کا ستائیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے، اور سنتیں گھر پر پڑھنا افضل ہے۔ آپ کے خیال میں تو نماز گھر پر پڑھنا گناہِ کبیرہ ہی ہوا، اور میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ نیک اور فرض کام کرنے پر کیسے گناہِ کبیرہ ہوجائے گا، اس لحاظ سے تو ہمارا مذہب بھی عیسائیوں کی طرح کا ہوگیا کہ صرف گرجا میں ہی عبادت ہوسکتی ہے، جبکہ ہمارے مذہب میں نماز ہر جگہ پڑھی جاسکتی ہے۔
ج… ترکِ جماعت کی عادت گناہِ کبیرہ ہے، آپ نے اس پر دو شبہے ذکر کئے ہیں، پہلا شبہ یہ کہ نماز پڑھنا تو عبادت ہے، عبادت کرنا گناہِ کبیرہ کیسے ہوگیا؟ اس شبہ کا حل یہ ہے کہ گھر پر نماز پڑھنا بذاتِ خود تو گناہِ کبیرہ نہیں، لیکن مسجد میں جماعت کی نماز میں شامل نہ ہونے کی عادت بنالینا گناہِ کبیرہ ہے، جماعت میں شریک ہونا بعض ائمہ کے نزدیک فرض، بعض کے نزدیک واجب اور بعض کے نزدیک ایسی سنتِ موٴکدہ ہے جو واجب کے قریب ہے، اور احادیث شریفہ میں اس کی بہت ہی تاکید آئی ہے، اور اس کے ترک پر بہت سی وعیدیں آئی ہیں، اس کے لئے میں نے حضرتِ شیخ کے رسالہ ”فضائلِ نماز“ کا حوالہ دیا تھا کہ آپ اس میں پوری تفصیل ملاحظہ فرمالیں گے، مختصراً چند احادیث میں بھی لکھ دیتا ہوں۔
حدیث ۱:… ”میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں، پھر نماز کی اذان کا حکم دوں، پھر کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ امامت کرے، اور خود ان لوگوں کے پاس جاوٴں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے، پس ان پر ان کے گھروں کو آگ لگادوں۔“ (مشکوٰة ص:۹۵، بحوالہ بخاری و مسلم)
حدیث ۲:… ”جس نے موٴذّن کی اذان سنی، اس کو مسجد میں آنے سے کوئی عذر، خوف یا مرض مانع نہیں تھا، اس کے باوجود وہ نہیں آیا تو اس نے جو نماز گھر پر پڑھی وہ قبول نہیں کی جائے گی۔“ (مشکوٰة ص:۹۶، بحوالہ ابوداوٴد، دارقطنی)
حدیث ۳:… ”اگر گھروں میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں اپنے جوانوں کو حکم دیتا کہ جو لوگ عشاء کی نماز میں حاضر نہیں ہوتے، ان کے گھروں کو جلاڈالیں۔“
(مشکوٰة ص:۹۷، بحوالہ مسندِ احمد)
حدیث ۴:… ”جس شخص نے اذان سنی، پھر بغیر عذر کے مسجد میں نہیں آیا تو اس کی نماز نہیں۔“ (مشکوٰة ص:۹۷ بحوالہ دارقطنی)
ان احادیث میں ترکِ جماعت پر جس غیظ و غضب کا اظہار فرمایا گیا ہے اس سے صاف واضح ہے کہ یہ فعل گناہِ کبیرہ ہے۔
آپ کا دُوسرا شبہ یہ ہے کہ اگر فرض نماز کے لئے مسجد میں آنا ضروری ہے تو ہمارا مذہب بھی عیسائی مذہب کی طرح ہوا کہ صرف گرجا ہی میں عبادت ہوسکتی ہے، اس شبہ کا جواب یہ ہے کہ پہلی اُمتوں کی عبادت صرف ان کی عبادت گاہوں میں ہوسکتی تھی، اور اگر کوئی شخص کسی معذوری کی بنا پر عبادت گاہ میں حاضر نہیں ہوسکتا تھا تو اس کو عبادت کے موٴخر کرنے کا حکم تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ شرف عطا فرمایا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے رُوئے زمین کو مسجد (سجدہ گاہ) بنادیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت کے جس فرد کو جہاں نماز کا وقت ہوجائے وہاں نماز پڑھ سکتا ہے، مسجد میں نہ پہنچ سکنے کی بنا پر اس کو نماز کے موٴخر کرنے کی ضرورت نہیں، لیکن اگر کوئی عذر مانع نہیں تو مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنا ضروری ہے۔ ہاں! نوافل گھروں میں ادا کرنے کا حکم ہے اور سننِ موٴکدہ کے بارے میں اصل حکم تو یہی ہے کہ ان کو گھر پر ادا کیا جائے، بشرطیکہ گھر پر اطمینان اور سکون و دِل جمعی کے ساتھ ادا کرسکے، ورنہ سننِ موٴکدہ کا بھی مسجد ہی میں ادا کرنا افضل ہے۔
اگر نماز باجماعت سے رہ جائے تو کیا کرے؟
س… اگر کسی وجہ سے نماز باجماعت ادا نہ ہوسکے یا مجبوری سے جماعت چھوٹ گئی ہو تو کیا نماز انفرادی طور پر گھر میں ادا کی جائے یا مسجد میں؟ دونوں میں سے کس کو ترجیح دی جائے؟ جبکہ واقعہ یہ ہے کہ گھر کے بجائے مسجد میں نماز ادا کرنے کا ثواب زیادہ ہے، اور دُوسری طرف یہ بھی واضح ہے کہ تارکِ جماعت گناہگار ہے، اور اس کا یہ عمل یعنی جماعت چھوٹ جانا گناہ کے زُمرے میں آتا ہے، اور پھر مسجد میں جاکر اس کا اظہار کرنا کہ مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا ہے، جبکہ کسی گناہ یا عیب کے چھپانے کا بھی حکم ہے؟
ج… جماعت کو قصداً چھوڑ دینا گناہ ہے، کسی واقعی عذر کی وجہ سے اگر جماعت رہ گئی تو ترکِ جماعت کا گناہ نہیں ہوگا، بہتر یہ ہے کہ اگر کسی اور مسجد میں جماعت مل جانے کی توقع ہو تو وہاں چلا جائے، یا اپنے گھر پر جماعت کرالے، ورنہ مسجد میں تنہا پڑھ لے۔
امام کے مسائل
اہل کے ہوتے ہوئے غیراہل کو امام بنانا
س… زید و عمر دونوں ایک مسجد میں رہتے ہیں، زید امام مقرّر ہے جو عالم، حافظ، قاری ہے۔ لیکن خوشامد یا ڈر کی وجہ سے عمر کو نماز کے لئے کھڑا کردیتا ہے، جو نہ حافظ ہے، نہ قاری اور نہ مولوی ہے، اور قرآن پاک بھی صحیح نہیں پڑھ سکتا، تو کیا زید کے ہوتے ہوئے عمر کی اقتدا میں سب کی نماز دُرست ہوجائے گی یا نہیں؟
ج… اس مسئلے میں دو باتیں قابلِ غور ہیں، اوّل یہ کہ زید جب امام مقرّر ہے تو عمر کو امامت نہیں کرنی چاہئے، اگر زید کی اجازت کے بغیر امامت کرتا ہے تو پھر تو مکروہِ تحریمی ہے، اور اگر زید کی اجازت سے پڑھاتا ہے پھر بھی خلافِ اَوْلیٰ ہے، کیونکہ وہ زید سے کم تر ہے۔ دُوسری بات یہ ہے کہ زید عالم، حافظ و قاری ہے، اس کے برعکس عمر قرأت صحیح نہیں پڑھتا، حافظ، عالم، قاری بھی نہیں ہے، ایسی صورت میں دو حالتیں ہیں کہ عمر کی قرأت مخارجِ حروف اور صفاتِ ذاتیہ کی ادائیگی کے ساتھ ہے یا نہیں؟ نمبر۱:-اگر مخارجِ حروف اور صفاتِ ذاتیہ کو ادا نہیں کرتا تو نماز صحیح نہیں ہوگی، اور نمبر۲:-اگر مخارج و صفاتِ ذاتیہ کو ادا کرتا ہے لیکن صفاتِ محسنہ ممیزہ سے بے خبر ہے، تو ایسی صورت میں نماز ہوجائے گی، لیکن زید کے مقابلے میں اس کی امامت خلافِ افضل اور مکروہِ تنزیہی ہے۔ رہا یہ کہ قرأت صحیح پڑھتا ہے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ مستند قراء کرسکتے ہیں، عامة الناس نہیں کرسکتے، اس لئے زید اگر اس مسئلے میں نرمی کرتا ہے تو عمر کی قرأت کسی دُوسرے مستند قاری جس پر اعتماد ہو سناکر فیصلہ لے لیں۔
اِعراب کی غلطی کرنے والے امام کی اقتدا میں نماز
س… اگر قرأت میں امام صاحب کوئی اِعرابی غلطی کریں اور متواتر غلطی کرتے رہیں، کیا نماز صحیح ہوجائے گی یا نہیں؟
ج… جس اِعرابی غلطی سے قرآن کے معنی میں تبدیلی آجائے اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے اور اگر ایسی تبدیلی نہ آئے تو نماز دُرست ہوجائے گی۔
جو پرہیزگار نہ امامت کرے، نہ اقتدا کرے وہ گناہگار ہے
س… اگر کسی محلہ یا گاوٴں میں مسجد کا پیش امام کسی وجہ سے نماز پڑھانے نہیں آسکا اور اس کی جگہ کوئی بزرگ نماز پڑھادیں، اور پورے گاوٴں میں ایک ہی آدمی ایسا ہو جو خود بھی متقی اور پرہیزگار ہو اور وہ نہ خود امامت کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی وہ کسی کے پیچھے نماز پڑھتا ہے، تو شرعی نقطہ نگاہ سے وہ آدمی اسلام میں کیسا ہے؟
ج… وہ شخص گناہگار ہے۔
پابندِ شرع لیکن قرأت میں غلطیاں کرنے والے کی امامت
س… کیا ایسے امام کے پیچھے نماز صحیح ہے جو بالکل صحیح طور پر شریعت کا پابند ہو مگر وہ نماز کے دوران قرأت کی غلطیاں کرتا ہو۔
ج… قرأت کی بعض غلطیاں ایسی ہیں کہ ان سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اس لئے ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں۔
غلط قرأت کرنے والے امام کی اقتدا
س… ہمارے گاوٴں کی مسجد کے امام صاحب و خطیب جو گزشتہ بارہ سال سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، جن کی دینی تعلیم کی یہ حالت ہے کہ نماز میں دورانِ قرأت ایسی غلطیاں کرتے ہیں جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ مثلاً: دورانِ قرأت زیر کی جگہ زبر، زبر کی جگہ زیر، اور زیر و زیر کی جگہ پیش واوٴ کا زائد استعمال یا حروف واوٴ چھوڑ جانا، شد و مد کا خیال نہ کرنا، کھڑی زبر کی جگہ صرف زبر کا پڑھنا یا تاکید لام کی جگہ منفی لام پڑھنا، وغیرہ وغیرہ، گزشتہ پانچ سال کے دوران میں نے کئی مرتبہ امام صاحب کو ایسی غلطیوں کی نشاندہی کرائی، لیکن وہ باز نہ آئے، اور بدستور اللہ کے کلام کے ساتھ مذاق اُڑاتے رہے ہیں، بالآخر میں نے مجبور ہوکر ان کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دی اور گاوٴں کے سینکڑوں لوگ ان کی اقتدا میں نماز ادا کرتے ہیں، اور گاوٴں کے چند بااثر افراد مولوی صاحب کی حمایت کرتے ہیں، اور یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ہم اَن پڑھ لوگ ہیں، ہماری نماز ہوجاتی ہے، حالانکہ بندہ ناچیز اس سے قبل کئی مفتیانِ عظام سے فتاویٰ حاصل کرچکا ہے، لیکن وہ لوگ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
ج… ایسے امام کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، امام کو تبدیل کردیا جائے اور کسی صحیح پڑھنے والے کو امام مقرّر کیا جائے، ورنہ سب کی نمازیں غارت ہوتی رہیں گی۔
داڑھی منڈے صاحبِ علم کے ہوتے ہوئے کم علم باریش کی امامت
س… پوری مسجد میں تمام لوگ جن میں صاحبِ علم بھی ہیں، سب داڑھی منڈے ہیں، علاوہ ایک آدمی کے، اب ایسی صورت میں اقامت اور امامت کس ترتیب سے ہو، جبکہ باریش شخص کم علم ہے؟
ج… اگر باریش آدمی نماز پڑھاسکتے ہیں اور نماز کے ضروری مسائل سے واقف ہیں، تو نماز انہی کو پڑھانی چاہئے، اقامت بھی وہ خود ہی کہہ لیا کریں، داڑھی منڈے اہلِ علم نہیں، اہلِ جہل ہیں! بقول سعدی:
”علمے کہ راہ حق نہ نماید، جہالت است!“
بہ مجبوری بغیر داڑھی والے کے پیچھے نماز اکیلے پڑھنے سے بہتر ہے
س… نماز کا اہتمام ایک بزرگ ٹیچر کی زیرِ نگرانی کیا جاتا ہے، جو کہ باریش ہیں، پورے اسکول میں ان کے علاوہ اور کوئی باریش ٹیچر موجود نہیں، یہی امامت فرماتے ہیں، لیکن جس دن وہ نہیں آتے کوئی دُوسرا ٹیچر جس کی داڑھی نہیں ہوتی امامت فرماتا ہے، بغیر داڑھی والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
ج… مکروہِ تحریمی ہے، لیکن اگر پوری جماعت میں کوئی بھی باشرع آدمی نہیں، تو تنہا نماز پڑھنے کے بجائے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا بہتر ہے۔
چھوٹی چھوٹی داڑھی کے ساتھ امامت
س… مسئلہ یہ ہے کہ جہاں میں کام کرتا ہوں وہاں بسااوقات جب نماز کا وقت ہوتا ہے ہم پانچ چھ ساتھی ہوتے ہیں، کوئی بھی باشرع نہیں ہوتا، میری چھوٹی چھوٹی داڑھی ہے اور قرأت بھی ٹھیک ہے، نماز کے مسائل سے بھی واقف ہوں، ساتھی مجھے نماز پڑھانے کو کہتے ہیں تو جماعت کرلیتے ہیں، لیکن جب بھی ایک پوری داڑھی والا ہو تو میں اسے امامت پر مجبور کرتا ہوں، آپ یہ بتائیں کہ ایسی صورت میں جبکہ مقتدیوں کی صف میں کوئی بھی پوری داڑھی والا نہ ہو، میں نماز پڑھاسکتا ہوں کہ نہیں؟
ج… آپ کو اگر نماز پڑھانے کا موقع ملتا ہے تو آپ کو پوری داڑھی رکھنی چاہئے، آپ کو صحیح امامت کا ثواب ملے گا، اور مردہ سنت کو زندہ کرنے کا ثواب بھی ہوگا، موجودہ صورت میں آپ کی امامت مکروہ ہے، گو تنہا پڑھنے کے بجائے اس طرح جماعت سے نماز پڑھنا بہتر ہے۔
پنچ وقتہ نمازوں کی اُجرت لینے والے کی اقتدا
س… میرے کزن کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پانچ وقت کا نمازی ہے اور باجماعت نماز ادا کرتا ہے، لیکن آج کل سوائے چند ایک مولوی کے سب باقاعدہ اُجرت لیتے ہیں، ان کے محلے کے امام بھی اُجرت، تنخواہ کی صورت میں لیتے ہیں، اور تراویح کی اُجرت پہلے سے طے کرتے ہیں، اسے ایک مسجد کا علم ہے جہاں کے امام کچھ نہیں مانگتے، ہاں! اگر کوئی خوشی سے دے تو لے لیتے ہیں، لیکن وہ مسجد بہت دُور دُوسرے علاقے میں ہے، وہ سروس بھی کرتا ہے، اس لئے وہ وہاں جاکر نماز ادا نہیں کرسکتا، اب آپ بتائیں کہ اسے شریعت کی رُو سے نمازِ تراویح کہاں پڑھنی چاہئے، اپنے محلے کی مسجد میں یا گھر میں؟
ج… تراویح کی اُجرت جائز نہیں، اس کے بجائے الم تر کیف کے ساتھ تراویح پڑھی جائے، پنج گانہ نماز کی امامت کی اُجرت کو متأخرین نے جائز رکھا ہے، اس لئے جماعت ترک نہ کی جائے، اور اپنی مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جائے۔
امام کی اجازت کے بغیر امامت کروانا
س… ایک شخص نے تیرہ سال امام کے فرائض سرانجام دئیے، اور بعد میں اس نے امامت سے استعفیٰ دے دیا اور محلہ والوں نے اور امام مقرّر کیا، کچھ عرصے کے بعد اس نے بھی استعفیٰ دے دیا اور پھر محلہ والوں نے ایک امام مقرّر کیا، اور اب پہلا امام جس نے تیرہ سال امامت کی وہ آکر موجودہ امام کی موجودگی میں بلااجازت مصلےٰ پر کھڑے ہوکر نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟
ج… اب جبکہ وہ امام نہیں، تو امام کی اجازت کے بغیر اس کا نماز پڑھانا جائز نہیں۔
کیا امام صرف عورتوں اور بچوں کی امامت کرسکتا ہے؟
س… کیا امام صرف عورتوں اور بچوں کی امامت کراسکتا ہے؟ امام کے علاوہ کوئی بالغ مرد نہیں۔
ج… اگر بالغ مرد نہ ہوں تو بچوں اور عورتوں کے ساتھ بھی جماعت ہوسکتی ہے، امام کے پیچھے بچوں کی صف ہونی چاہئے، ان کے بعد عورتوں کی۔ اور اگر بچہ ایک ہو تو وہ امام کے دائیں جانب کھڑا ہوجائے اور عورت خواہ ایک ہو، وہ پچھلی صف میں کھڑی ہو۔
کیا ایک امام دو مسجدوں میں امامت کرسکتا ہے؟
س… ہمارے ایک دیہات میں دو مسجدیں کچھ فاصلے پر موجود ہیں، اور دونوں مسجدوں میں کافی نمازی ہوتے ہیں، لیکن اس پوری بستی کے اندر امام بننے کے لائق صرف اور صرف ایک آدمی ہے، کیا ایک ہی نماز مختلف اوقات میں دونوں مسجدوں میں وہی ایک امام نماز پڑھاسکتا ہے؟ کوئی گنجائش شریعت میں موجود ہے یا نہیں؟
ج… ایک شخص دو مرتبہ امامت نہیں کراسکتا، کیونکہ اس کی پہلی نماز فرض ہوگی اور دُوسری نفل، فرض پڑھنے والوں کی اقتدا نفل والے کے پیچھے صحیح نہیں۔
اگر صرف ایک مرد اور ایک عورت مقتدی ہو تو عورت کہاں کھڑی ہو؟
س… تین افراد جن میں ایک عورت شامل ہے، باجماعت نماز ادا کرنا چاہتے ہیں، ایک مرد تو امام بنادیا جائے تو پیچھے ایک مرد رہ جاتا ہے، اب عورت کو پیچھے والے مقتدی کی کس جانب اور کتنے فاصلے سے اور کس طرح کھڑا ہونا ہوگا کہ تینوں باجماعت نماز ادا کرسکیں؟
ج… جو مرد مقتدی ہے وہ امام کی داہنی جانب (ذرا سا پیچھے ہٹ کر) برابر کھڑا ہوجائے، عورت پچھلی صف میں اکیلی کھڑی ہو۔
امام کا محراب میں کھڑا ہونا مکروہ ہے
س… آج کل تقریباً سبھی مسجدوں میں امام صاحب کے مصلےٰ کے لئے محراب بنائے جاتے ہیں، امام صاحب کا مصلیٰ محراب میں کہاں ہونا چاہئے؟
ج… مسجد کی محراب تو قبلہ کی شناخت کے لئے ہوتی ہے، امام کا مصلیٰ محراب سے ذرا باہر ہونا چاہئے تاکہ امام جب کھڑا ہو تو اس کے پاوٴں محراب سے باہر ہوں، امام کا محراب کے اندر کھڑا ہونا مکروہ ہے۔
امام اُوپر والی منزل سے بھی امامت کرسکتا ہے
س… اگر مسجد میں ایک سے زائد منزل ہوں تو کیا امام اُوپر والی منزل سے امامت کرسکتے ہیں یا نچلی منزل میں امامت کرنا ہی ضروری ہے؟
ج… اُوپر کی منزل میں بھی امامت کرسکتے ہیں، لیکن بہتر، مناسب اور متوارث یہ ہے کہ امام نچلی منزل میں رہے۔
ایئرکنڈیشنڈ مسجد اور امام کی اقتدا
س… اگر مسجد میں ایئرکنڈیشنڈ نصب کردیا جائے اور مسجد کی صورتِ حال کچھ اس طرح ہے کہ جب مسجد بھرجاتی ہے تو لوگ برآمدے میں نماز ادا کرتے ہیں، اور ایئرکنڈیشز کے لئے ضروری ہے کہ مسجد کے دروازے بند رکھے جائیں، نیز اگر یہ صورتِ حال ہو کہ مسجد کے دروازے شیشے کے رکھے جائیں جس سے اندر کے نمازی دکھائی دیں تو کیسا رہے گا؟
ج… اگر دروازے بند ہوں لیکن باہر والوں کو امام کے انتقالات کا علم ہوتا رہے تو اقتدا دُرست ہے، اسی طرح اگر دروازے شیشے کے لگادئیے جائیں تو بھی اقتدا دُرست ہے، جب امام کی تکبیرات کی آواز مقتدیوں تک پہنچ سکے۔
اذان اور تکبیر کہنے والے کی امامت دُرست ہے
س… جو شخص اذان و تکبیر کہے اگر وہی جماعت کرادے تو آیا نماز دُرست ہے کہ نہیں؟
ج… دُرست ہے!
پندرہ سالہ لڑکے کی امامت
س… میری عمر ساڑھے پندرہ سال ہے، (میری قرأت، مشق، تجوید اچھی ہے)، امام صاحب کی غیرموجودگی میں ایک صاحب قرأت بالکل غلط کرتے ہوئے نماز پڑھاتے ہیں، میں اس وجہ سے نماز نہیں پڑھاتا کہ آیا میرے پیچھے جائز ہے یا نہیں؟
ج… یہاں دو مسئلے ہیں:
۱:… پندرہ سال کا لڑکا شرعاً بالغ ہے، اور اس کی امامت صحیح ہے، خواہ اس کی داڑھی نہ آئی ہو۔
۲:… ایک ایسے شخص کی موجودگی میں، جو قرأت صحیح کرسکتا ہے، کوئی ایسا شخص نماز پڑھائے جو بالکل غلط قرأت کرتا ہے تو پوری جماعت میں کسی کی نماز بھی نہیں ہوگی۔
اس لئے آپ کو نماز پڑھانی چاہئے، اور آپ کی موجودگی میں غلط پڑھنے والا امام بنے گا تو سب کی نماز غارت ہوگی۔
بالغ آدمی کی اگر داڑھی نہ نکلی ہو تو بھی اس کی امامت صحیح ہے
س… امامت کے لئے ایک مشت داڑھی ضروری ہے، لیکن جس شخص کی قدرتی داڑھی نہ ہو، اس کی امامت کیسی ہے؟ یا اگر بالغ ہے لیکن داڑھی ابھی تک نہیں آئی اس کی کیا صورت ہے؟
ج… اگر عمر کے لحاظ سے بالغ ہے اور ابھی داڑھی نہیں نکلی، اس کی امامت صحیح ہے، اسی طرح جس شخص کی قدرتی داڑھی نہ ہو اس کی امامت بھی صحیح ہے۔
غیرمقلد کے پیچھے نماز پڑھنا
س… مقلد کی غیرمقلد کے پیچھے اقتدا ہوسکتی ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو کیا پھر رفع یدین بھی کرنا ہوگا یا نہیں؟
ج… غیرمقلد اگر خوش عقیدہ ہو، یعنی ائمہ سلف کو بُرا بھلا نہ کہتا ہو اور مسائل میں مقتدیوں کے مذہب کی رعایت کرتا ہو، تو نماز اس کے پیچھے جائز ہے، رفع یدین میں مقلد اپنے امام کے مسلک کے مطابق عمل کرے۔
شیعہ امام کی اقتدا میں نماز
س… اگر شیعہ امام ہو اور پیچھے مقتدی سنی ہوں، تو کیا سنی کی نماز ہوجائے گی؟
ج… شیعہ امامیہ کے عقائد کفریہ ہیں، اس لئے شیعہ امام کی اقتدا میں نماز جائز نہیں۔
گناہوں سے توبہ کرنے والے کی امامت
س… عبداللہ ماضی میں کبیرہ گناہوں کا مرتکب رہا، اب توبہ کرکے نمازی بن گیا ہے، نماز کے مسائل بھی سیکھے ہیں، تبلیغی جماعت میں وقت بھی لگایا ہے، لوگ اس کے ماضی کو نہیں جانتے، اس کو نیک سمجھتے ہیں، اگر لوگ فرض نماز کی امامت کے لئے اس کو کہیں تو کیا وہ امامت کرادیا کرے یا نہیں؟
ج… توبہ کے بعد امامت کراسکتا ہے، کیونکہ توبہ کی صورت میں پچھلے تمام گناہ ایسے معاف ہوجاتے ہیں جیسے کئے ہی نہیں گئے تھے۔
میّت کو غسل دینے والے کی اقتدا
س… غاسل المیت کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے جو کہ اَحکاماتِ شریعت کو بھی نظرانداز کردیتا ہے؟
ج… میّت کو غسل دینا تو عبادت ہے، اگر اور کوئی وجہ نہ ہو تو اس کے پیچھے نماز بلاشبہ جائز ہے۔
نابینا عالم کی اقتدا میں نماز صحیح ہے
س… آنکھوں سے معذور (اندھے) امام کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، حالانکہ ہمارے امام صاحب ایک بڑے عالم ہیں، لیکن آنکھوں سے معذور ہیں، تو کیا میں ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہوں، اور اگر نہیں تو کیا صرف جمعہ کی نماز پڑھ سکتا ہوں؟
ج… نابینا امام کے پیچھے نماز اس صورت میں مکروہ ہے جبکہ وہ پاکی پلیدی میں احتیاط نہ کرسکتا ہو، ورنہ بلاکراہت صحیح ہے، جمعہ کا اور پنج گانہ نمازوں کا ایک ہی حکم ہے۔
معذور امام کی اقتدا کرنا
س… اگر کوئی امام صاحب عمر کے تقاضے کی وجہ سے بوجہ مجبوری (معذوری) دو سجدوں کے درمیان جلسہ میں سیدھا نہیں بیٹھ سکتے جس میں ترکِ واجب لازم آتا ہو، نیز قعدہ میں اسی عذر کی بنا پر اپنے دونوں پیروں کو بچھاکر بیٹھ جاتے ہوں تو ان کے پیچھے اقتدا کی شرعاً کیا حیثیت ہے؟ کیا دُوسرے قابل عالم اور قاری کے ہوتے ہوئے ان کی اقتدا صحیح ہوگی؟ جبکہ مذکورہ امام صاحب عرصہ ۲۵، ۳۰ سال سے کسی مسجد میں امام ہوں، مقتدیوں کی بڑی تعداد امام صاحب کے پرانے ہونے کی وجہ سے ان کے پیچھے نماز ادا کرنے میں کوئی اعتراض نہیں کرتی، ماسوائے چند اہلِ علم حضرات کے، کیا اس صورتِ حال کی ذمہ داری مسجد کی انتظامیہ پر بھی عائد ہوتی ہے؟
ج… جبکہ وہ دو سجدوں کے درمیان بیٹھ نہیں سکتے، ان کے بجائے کسی اور کو امام مقرّر کرنا ضروری ہے، ورنہ سب کی نمازیں غارت ہوں گی، امام صاحب اگر پرانے ہیں تو اہلِ محلہ کو چاہئے کہ ان کی خدمت و اعانت کرتے رہیں۔
مسافر امام کی اقتدا
س… نمازِ قصر کس طرح پڑھی جاتی ہے؟ چند دن پہلے ایک صاحب ہمارے پاس ایک رات کے لئے آئے، عشاء کی نماز میں ہم نے انہیں امام بنایا کہ آپ ہمارے امام بنیں، سو انہوں نے نماز پڑھانے سے پہلے مطلع کیا کہ چونکہ میں مسافر ہوں اس لئے دو رکعات فرض پڑھوں گا اور آپ کو بھی پڑھاوٴں گا، باقی کی دو رکعات بجائے آپ سلام پھیرنے کے مزید آگے بذاتِ خود پڑھیں، اس کے بعد امام صاحب نے باقی سنتیں، وتر، نفل پورے پڑھے، جاننا یہ چاہتا ہوں کہ کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟
ج… امام اگر مسافر ہو تو وہ نماز قصر پڑھے گا، اور اس کے پیچھے جو لوگ مقیم ہیں وہ اپنی باقی دو رکعتیں پوری کرلیں گے، ان صاحب نے صحیح مسئلہ بتایا۔ اور اگر امام مقیم ہو اور مقتدی مسافر ہو تو وہ امام کے ساتھ پوری نماز پڑھے گا، لیکن چار رکعت قضا والی نماز میں مسافر کا مقیم کی اقتدا کرنا صحیح نہیں۔
غیرشادی شدہ امام کی اقتدا
س… غیرشادی شدہ کے پیچھے نماز پڑھنا دُرست ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو وہ کس صورت میں؟ اور اگر نہیں دُرست تو کس صورت میں؟ کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ غیرشادی شدہ کے پیچھے نماز بالکل نہیں ہوتی، اور ایسے کو امام مقرّر کرنا دُرست نہیں۔
ج… غیرشادی شدہ اگر نیک پارسا ہو تو نماز اس کے پیچھے صحیح ہے، اور اس کو امام مقرّر کرنا بھی صحیح ہے۔
حجام کی امامت کہاں تک دُرست ہے؟
س… ایک آدمی حجام کا کاروبار کرتا ہے، وہ آدمی نماز کی نیت کرتا ہے، مسجد میں جاتا ہے، اتفاق سے پیش امام نہیں آتا اور مقتدیوں کے کہنے سے وہ نماز پڑھاتا ہے، کیا اس کے پیچھے نماز جائز ہے؟
ج… اگر وہ شرع کا پابند ہے، قرآنِ کریم پڑھنا جانتا ہے اور نماز کے مسائل سے واقف ہے، تو اس کی امامت صحیح ہے۔ کسی حلال پیشے کو ذلیل سمجھنا جاہلی تکبر ہے، اسلام اس کی تعلیم نہیں دیتا۔ البتہ اگر وہ لوگوں کی داڑھیاں مونڈتا ہے یا خلافِ شرع بال بناتا ہے تو وہ فاسق ہے، اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے۔
سجدہ میں پاوٴں کی اُنگلیاں نہ موڑنے والے کی اقتدا میں نماز
س… ہماری مسجد کے امام صاحب کی سجدے میں پاوٴں کی ایک اُنگلی بھی نہیں مڑتی، جس سے شریعت کے مطابق سجدہ نہ ہوا، اور سجدہ نہ ہونے سے نماز نہ ہوئی، میں نے اس بارے میں امام صاحب کو متوجہ کیا مگر اس پر عمل نہ ہوا، مسجد کے چیئرمین کو لکھا، مگر انہوں نے بھی اس کا کوئی حل نہ لکھا، اب آپ بتائیں کہ اس امام کے پیچھے نماز پڑھیں یا نہیں؟ جہاں میں کام کرتا ہوں وہاں سے اتنی دیر کی چھٹی نہیں ملتی کہ محلے سے باہر کی مسجد میں جاکر نماز ادا کروں؟
ج… اگر سجدے میں اُنگلیاں نہ مڑسکیں مگر زمین کو لگی رہی تو سجدہ صحیح ہے، اور امام صاحب کی امامت بھی صحیح ہے۔
سر اور داڑھی کو خضاب لگانے والے کی امامت
س… ہم جس دفتر میں کام کرتے ہیں اس میں ہم نے ایک جگہ نماز ادا کرنے کے لئے مخصوص کرلی ہے، جہاں پر آفس کے اوقات میں ظہر اور عصر کی نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے، جو حافظ صاحب اس کی امامت فرماتے ہیں وہ یہاں اس ادارے میں ملازم ہیں، لیکن واضح رہے کہ امامت کے سلسلے میں وہ کوئی معاوضہ نہیں لیتے۔ مسئلہ دراصل یہ ہے کہ اب کچھ دنوں سے انہوں نے اپنے سر اور داڑھی کے بالوں کو خضاب سے رنگنا شروع کردیا ہے، جس کی بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آتی، لہٰذا آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ آیا حنفی فقہ کے تحت ان کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہے؟ اور جو لوگ ان کے پیچھے نماز ادا کر رہے ہیں، کیا ان کی نماز ہوجاتی ہے؟
ج… جو امام سیاہ خضاب لگاتا ہو، اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے۔
اُستاذ کی بددُعا والے شاگرد کی امامت
س… ایک امامِ مسجد نے اپنے شاگرد کو کسی ذاتی تنازع کی بنا پر (زمین کا تنازع) بددُعا دی، اور چند دن بعد پیش امام کا انتقال ہوگیا، اور شاگرد اسی مسجد میں پیش امام بن جاتے ہیں، اب مقتدیوں میں اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں کہ اس (موجودہ امام) کو اُستاذ کی بددُعا ہے، اس لئے اس کے پیچھے نماز نہیں ہوسکتی، جبکہ دُوسرا گروہ یہ کہتا ہے کہ نماز ہوسکتی ہے، جبکہ اس گاوٴں میں دُوسرا کوئی شخص نماز پڑھانے کے لائق اور قابل ہی نہیں ہے۔
ج… اُستاذ کی بددُعا اگر بے وجہ تھی تو اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے، اور اگر معقول وجہ کی بنا پر تھی تو شاگرد کو اُستاذ کے لئے بلندیٴ درجات کی دُعا کرنی چاہئے اور اللہ تعالیٰ سے بھی معافی مانگے، نماز اس کے پیچھے صحیح ہے۔
حدیث کے مقابلے میں ڈھٹائی کرکے داڑھی کتروانے والا امام سخت ترین مجرم ہے
س… ہمارے یہاں مسجد میں ایک پیش امام ہیں، ان کی داڑھی تقریباً ایک اِنچ تھی، ان سے کسی نے کہا کہ حدیث میں ہے کہ داڑھی بڑھاوٴ، تو انہوں نے کہا کہ میں تو اور کٹاوٴں گا۔ چنانچہ چند روز بعد انہوں نے اور کترائی آدھا اِنچ رہ گئی، جب ان سے کہا گیا کہ یہ آپ نے کیا کیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ بس بال برابر کئے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ حدیث میں کہیں بھی ایک مشت داڑھی رکھنے کا حکم نہیں ہے۔ یہ بات ان کی کس حد تک دُرست ہے؟ نیز ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا شرعی حکم کیا ہے؟
ج … امام ابویوسف نے ایک بار حدیث بیان کی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو لوکی، کدّو مرغوب تھا، مجلس میں ایک شخص نے حدیث سن کر کہا کہ: مجھے تو مرغوب نہیں! حضرتِ امام نے حکم فرمایا کہ: اسے قتل کردو! یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے معارضہ کرتا ہے، اس نے توبہ کی۔ یہ واقعہ آپ کے پیش امام پر صادق آتا ہے، ابویوسف کی مجلس میں پیش امام آیا ہوتا تو وہ اس پیش امام کے قتل کا فتویٰ دیتے، اس لئے نہیں کہ یہ داڑھی کٹاتا ہے، بلکہ اس لئے کہ یہ فرمانِ نبوی کا معارضہ کرتا ہے۔
رہا اس کا یہ کہنا کہ حدیث میں کہیں بھی ایک مشت داڑھی رکھنے کا حکم نہیں آیا، اس سے پوچھئے کہ داڑھی کٹانے کا حکم کس حدیث میں آیا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بڑھانے ہی کا حکم دیا ہے، البتہ بعض صحابہ سے ایک مشت سے زائد کا کاٹنا ثابت ہے، اس سے تمام فقہائے اُمت نے ایک مشت سے زائد کے کاٹنے کو جائز اور اس سے کم کے کاٹنے کو حرام فرمایا ہے۔ بہرحال اپنے امام صاحب سے کہئے کہ اپنے اس گستاخانہ کلمہ سے توبہ کریں اور اپنے ایمان کی خیر منائیں۔ اگر اس پر بھی بات ان کی عقل میں نہ آئے تو اس کو امامت سے معزول کردیا جائے، اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جب تک کہ توبہ نہ کرے۔
ٹخنے ڈھانکنے والے کی امامت صحیح نہیں
س… ایسے امام کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے جو شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنے کا عادی ہو؟
ج… شلوار، پاجامہ آدھی پنڈلی تک رکھنا سنتِ نبوی ہے، ٹخنوں تک رکھنے کی اجازت ہے، اور ٹخنوں سے نیچے رکھنا حرام ہے، اور نماز میں یہ فعل اور بھی بُرا ہے، جو امام شلوار، پاجامہ ٹخنوں سے نیچا رکھنے کا عادی ہو، اگر وہ اس سے باز نہ آئے تو اس کو امامت سے ہٹادینا ضروری ہے۔
فاسق کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے
س… کیا فاسق کی اقتدا میں نماز ادا کرنا جائز ہے؟
ج… فاسق کی اقتدا میں ادا کی گئی نماز مکروہِ تحریمی ہے، قاعدے کے لحاظ سے تو واجب الاعادہ ہونی چاہئے، مگر بعض علمائے کرام فرماتے ہیں کہ لوٹانے کی ضرورت نہیں۔
جس کے گھر والے بے پردہ ہوں اس کے پیچھے نماز
س… منظور کی داڑھی کٹی ہوئی ہے، لیکن اس کے گھر میں شرعی پردہ ہے، حکیم متقی ہے، لیکن اس کے گھر میں پردہ نہیں ہے، ان دونوں میں سے امامت کے لائق کون ہے؟
ج… داڑھی کٹے کے پیچھے نماز جائز نہیں، اور جو شخص گھر والوں کو بے پردگی سے منع نہیں کرتا اور اس کی رضا سے بے پردگی ہوتی ہے، تو اس کی امامت بھی جائز نہیں۔
بینک کے ملازم کی امامت مکروہِ تحریمی ہے
س… اگر پیش امام بینک میں ملازم ہے تو کیا اس کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے (خاص کر اس کی ڈیوٹی سودی لین دین ہو) اور تنخواہ حرام ہے یا حلال؟
ج… بینک کی ملازمت جائز نہیں، اور ایسے امام کی امامت مکروہِ تحریمی ہے، بینک کی تنخواہ چونکہ سود سے ملتی ہے، اس لئے وہ بھی حلال نہیں۔
بددیانت درزی اور ناحق زکوٰة لینے والے کی امامت
س… ایک صاحب مال دار (صاحبِ نصاب) ہیں، وہ بجائے زکوٰة دینے کے زکوٰة لیتے ہیں، اور امامت کرتے ہیں۔ ایک صاحب بہت جھوٹ بولتے ہیں اور امامت کے فرائض بھی انجام دیتے ہیں۔ ایک صاحب درزی ہیں یا کشن میکر ہیں، اور ضرورت سے زیادہ کپڑا لیتے ہیں، یعنی جتنا لیتے ہیں اتنا لگاتے نہیں، بچالیتے ہیں، بعض صورت میں نئے کی جگہ پرانا مال اندر لگادیتے ہیں اور نیا بچالیتے ہیں، اور امامت بھی کراتے ہیں، کیا ایسے اماموں کے پیچھے نماز دُرست ہے؟
ج… مال دار (جس پر زکوٰة واجب ہے) کا زکوٰة لینا، جھوٹ بولنا اور درزی کا کپڑا چھپانا اور خیانت کرنا یہ سب گناہ ہیں، اور ان کا مرتکب فاسق ہے، اور فاسق کی امامت مکروہِ تحریمی ہے، کیونکہ عہدہٴ امامت عزّت و احترام کا منصب ہے، جس کا وہ فاسق اہل نہیں، اس لئے ایسے شخص کی اقتدا میں نماز جائز نہیں، بلکہ مکروہِ تحریمی ہے۔
فاسق امام اور اس کے حمایتی متولّی کا حکم
س… جو امام پانچ وقت نماز پڑھائے، خطیب ہو، اور عیدین کی نماز بھی پڑھاتا ہو، اور داڑھی صرف سوا اِنچ کے قریب ہو، اور باوجود مقتدیوں کے اصرار کے پوری داڑھی نہ رکھتا ہو، اور یہ کہے کہ شادی کے بعد پوری داڑھی رکھوں گا، کیا ایسے امام کی امامت دُرست ہے؟ کیا نماز باجماعت ہوجاتی ہے؟ مسجد کے متولّی بضد ہیں کہ اسی کو امام رکھوں گا، یہ کم تنخواہ لیتا ہے۔
ج… یہ امام، حرام اور کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے، اس لائق نہیں کہ اس کو امام رکھا جائے، اور اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے، اگر وہ توبہ نہ کرے تو اہلِ محلہ کا فرض ہے کہ اس کی جگہ کوئی اور امام رکھیں، اور اگر متولّی ایسے امام کے رکھنے پر بضد ہے تو وہ بھی معزول کئے جانے کے لائق ہے، لوگوں کی نمازیں غارت کرنے والے کو مسجد کا متولّی بنانا جائز نہیں۔
گناہِ کبیرہ کرنے والے کی امامت
س… ایک شخص نے گناہِ کبیرہ کیا اور لوگوں میں بدنام ہوگیا، کیا وہ شخص بحیثیت امام نماز پڑھا سکتا ہے؟ اگر وہ شخص بحیثیت مقتدی میرے برابر میں کھڑا ہو تو کیا میری اور باقی نمازیوں کی نماز ہوئی یا نہیں؟ جبکہ تمام نمازیوں کو اس بات کا علم ہے، کیا ہم اس سے دُعا سلام رکھ سکتے ہیں؟ کیا ہم کسی تقریب میں اکٹھے کھانا کھاسکتے ہیں؟ کیا بعد نمازِ عید گلے مل سکتے ہیں؟
ج… گناہِ کبیرہ کا مرتکب اگر توبہ کرکے آئندہ کے لئے اپنی اصلاح کرلے تو اس کو امام بنانا جائز ہے، مسلمان خواہ کتنا ہی گناہگار ہو اس کے نماز میں شامل ہونے سے کسی کی نماز نہیں ٹوٹتی، اور اس کے ساتھ کھانا پینا بھی جائز ہے، کسی مسلمان کو ایسا ذلیل سمجھنا خود گناہِ کبیرہ ہے۔
ولد الحرام اور بدعتی کی امامت
س… بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا ناجائز؟
ج… فاسق، مبتدع اور ولد الحرام کی امامت مکروہِ تحریمی ہے، بشرطیکہ بدعتی کی بدعت حدِ کفر تک پہنچی ہوئی نہ ہو، ورنہ اس کے پیچھے نماز ادا ہی نہیں ہوگی۔
مسجد میں تصویرکشی کرنے والے کی امامت
س… مسجد کی تقریب میں امام کے حکم پر ان کا معاون تصویرکشی کرتا ہے، منع کرنے پر امام کا حوالہ دیتا ہے، بعد ازاں امام صاحب دُوسرے دن قسم کھاکر انکار کرتے ہیں، کیا یہ فعل دُرست ہے اور ایسے امام کا کیا حکم ہے؟
ج… تصویر بنانا خصوصاً مسجد کو اس گندگی کے ساتھ ملوّث کرنا حرام اور سخت گناہ ہے، اگر یہ حضرات اس سے اعلانیہ توبہ کا اعلان کریں اور اپنی غلطی کا اقرار کرکے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں تو ٹھیک، ورنہ ان حافظ صاحب کو امامت اور تدریس سے الگ کردیا جائے، ان کے پیچھے نماز ناجائز اور مکروہِ تحریمی ہے۔
قاتل کی اقتدا میں نماز
س… قاتل کے پیچھے چاہے وہ قید میں ہو یا آزاد ہو، نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ یہاں اکثر قاتل لوگ نماز پڑھاتے ہیں؟
ج… قاتل کے پیچھے نماز جائز ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم کا ارشاد ہے: ”صلوا خلف کل بر وفاجر“ یعنی ہر نیک و بد کے پیچھے نماز پڑھنے کی اجازت ہے، اگر قاتل نے اپنے گناہ سے توبہ کرلی ہو تو اس کے پیچھے نماز بلاکراہت جائز ہے، ورنہ مکروہِ تحریمی ہے۔
جھوٹ بولنے اور گالیاں دینے والے کے پیچھے نماز
س… جس کمپنی میں ہم کام کرتے ہیں وہاں کی مسجد میں کسی پیش امام کا مستقل بندوبست نہیں ہے، ایک صاحب ہیں جو کہ ظہر کی نماز اکثر پڑھاتے ہیں، میں ان کو قریب سے جانتا ہوں، جھوٹ بولتے ہیں، ذرا سی بات پر ناراض ہوکر انتہائی غلیظ گالیاں بکتے ہیں۔ آپ سے صرف اتنی عرض ہے کہ کیا اس شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے جو کہ غیبت کرتا ہو، گالیاں بکتا ہو اور جھوٹ بولتا ہو؟
ج… ایسے امام کے پیچھے نماز مکروہ ہے، مگر تنہا پڑھنے سے بہتر ہے۔
سینما دیکھنے والے کی امامت
س… جو شخص سینما میں جاکر فلم دیکھتا ہو، ٹیلی ویژن پر ناچ گانے بھی دیکھتا ہو، ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈ پر گانے اور موسیقی بھی سنتا ہو، اور مسجد میں امامت بھی کرتا ہو، اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
ج… ایسے شخص کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے، اس کو امام نہ بنایا جائے۔
ٹی وی دیکھنے، گانا سننے والے کے پیچھے نماز
س… جو مولوی، قاضی یا امام مسجد ٹی وی دیکھنے اور گانا سننے کا مشتاق ہو ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا دُرست ہے یا نہیں؟
ج… جو شخص ٹی وی دیکھتا اور گانے سنتا ہو وہ فاسق ہے، اس کو امامت سے ہٹادیا جائے، اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے۔
شراب پینے والے کی اقتدا اور جماعت کا ترک کرنا
س… میں نے ایک شخص کو شراب پیتے ہوئے بذاتِ خود دیکھا ہے، اور ایک دفعہ اتفاق سے اس شخص کو باجماعت نماز کی امامت کرتے ہوئے پایا، اس صورت میں اس کے پیچھے جماعت سے نماز ادا کروں یا نماز الگ پڑھوں؟ باجماعت نماز کی حیثیت کیا ہے، واجب ہے یا سنت ہے؟
ج… ایسا شخص اگر توبہ نہ کرے تو فاسق ہے، نماز اس کے پیچھے مکروہ ہے، مگر تنہا پڑھنے سے بہتر ہے، جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے، کبھی اتفاقاً جماعت نہ مل سکے تو خیر، ورنہ جماعت چھوڑنے کی عادت بنالینا گناہِ کبیرہ ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بہت وعیدیں فرمائی ہیں، اور اس کو منافقوں کی علامت فرمایا ہے۔ علامہ حلبی شرح منیہ (ص:۵۰۹) میں لکھتے ہیں: ”اَحکام اس کے وجوب پر دلالت کرتے ہیں، چنانچہ جو شخص بلاعذر جماعت چھوڑ دے، وہ لائقِ تعزیر ہے، اور اس کی شہادت مردُود ہے، اور اگر اس کے ہمسائے اس پر سکوت کریں تو وہ بھی گناہگار ہیں۔“
رشوت خور کو امام بنانا دُرست نہیں
س… اگر کوئی امامِ مسجد رشوت لیتا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز ہے؟
ج… رشوت لینا گناہِ کبیرہ ہے، اس کا مرتکب فاسق ہے، اور فاسق کی امامت مکروہِ تحریمی ہے۔
سودخور کی اقتدا میں نماز
س… زید نے بینک سے بمع ساتھی سوسائٹی والوں کے ساتھ سود پر رقم لی، زید وقتاً فوقتاً نماز کے فرائض بھی انجام دیا کرتا ہے، زید نے پہلے یہ نہیں بتایا تھا کہ میں سود میں ملوّث ہوچکا ہوں، جب مسجد والوں کو اس بات کا علم ہوا کہ زید نے بھی سود پر قرض لیا ہے، تو مسجد والوں نے زید کے بارے میں فتویٰ منگوایا، یہ فتویٰ زید کے خلاف گیا، جب یہ فتویٰ زید کو دِکھایا گیا تو زید نے کہا کہ: میں ایک ماہ پہلے ہی توبہ کرچکا ہوں۔ زید اپنے طور پر کہتا ہے، مگر کوئی گواہ نہیں، اور نہ ہی کسی کے سامنے توبہ کی، کسی سے کہتا ہے کہ میں ساری رقم ادا کرچکا ہوں، کسی سے کہتا ہے کہ دو ڈھائی ہزار روپیہ باقی ہے، جبکہ اب بھی سات آٹھ ہزار روپیہ سے زائد رقم زید کے ذمہ باقی ہے، جس کا سود ادا کر رہا ہے، جھوٹ بولنا بھی کبیرہ گناہ ہے۔
سوسائٹی والے زید کے ساتھیوں نے بتایا کہ زید سود پر قرضہ دِلانے والوں کا ڈائریکٹر ہے، بحیثیت ڈائریکٹر کے زید نے ہی اپنے ساتھیوں کو قرض لینے پر مائل کیا اور ان کا گواہ بنا، اور بینک والوں کو گارنٹی دی کہ ان لوگوں نے قرض ادا نہ کیا تو میں ادا کروں گا۔ حدیث شریف میں لکھا ہے کہ: ”سود لینے والا، دینے والا، دستاویز لکھنے والا، گواہ بننے والا سب ایک ہی شمار کئے جائیں گے۔“ کیا ان کے لئے ایک ہی حکم ہے یا علیحدہ علیحدہ؟ اس صورت میں زید کے پیچھے نماز فرائض یا تراویح بلاکراہت جائز ہوسکتی ہے؟ کیا زید امامت کے فرائض انجام دے سکتا ہے؟ شرعی طور پر جو بھی حکم ہو بتایا جائے مہربانی ہوگی۔
ج… زید اگر آئندہ کے لئے سودی کاروبار سے توبہ کرتا ہے اور اپنے گزشتہ فعل پر نادم ہے تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے، اور اگر وہ اپنی غلطی کا اقرار کرکے آئندہ کے لئے باز رہنے کا عہد نہیں کرتا تو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔
کیا امام سنتِ موٴکدہ پڑھے بغیر امامت کرواسکتا ہے؟
س… بعض اوقات امام صاحب دیر سے آتے ہیں اور جماعت کا وقت ہوجاتا ہے، جب ان سے جماعت کا کہتے ہیں تو پہلے سنت ادا کرتے ہیں پھر امامت کرتے ہیں، کیا امام کے لئے ضروری ہے کہ خواہ وقت ہوجائے وہ سنت نماز ضرور ادا کریں؟ کیا وہ بعد میں سنت ادا نہیں کرسکتے؟ ان دونوں مسائل کا جواب دیتے ہوئے پیش نظر رہے کہ ہم کارخانے کے کارکنان ہیں اس لئے ڈیوٹی کے وقت کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔
ج… امام نے سنتیں نہ پڑھی ہوں تب بھی وہ جماعت کراسکتا ہے، امام صاحب کو چاہئے کہ سنتوں سے پہلے فارغ ہونے کا اہتمام کیا کریں اور اگر کبھی امام پہلے فارغ نہ ہوسکے تو مقتدیوں کو چاہئے کہ امام کو سنتوں کا موقع دے دیا کریں، لیکن اگر کارکنوں کی مشغولی کی وجہ سے وقت کم ہو تو امام فرض پڑھانے کے بعد سنت پڑھے۔
اقامت کے وقت امام لوگوں کو سیدھا کرسکتا ہے
س… ہمارے ہاں مسجد میں جب نماز پڑھنے سے پہلے اقامت تکبیر پڑھتے ہیں تو امام صاحب نمازیوں کو کہتے ہیں کہ آپ یہاں کھڑے ہوں اور آپ وہاں کھڑے ہوں، امام صاحب کو یہاں پر کیا حکم آیا ہے؟ کیا امام صاحب کو خاموش کھڑے رہنا چاہئے یا نمازیوں کو ہدایت دینا جائز ہے؟
ج… اگر نمازی آگے پیچھے ہوں یا صف میں جگہ خالی ہو تو امام کو ہدایت کرنی چاہئے۔
امام اور مقتدی کی نماز میں فرق
س… مقتدی اور امام کی نماز میں خاص فرق کیا ہے؟ وہ کون کون سی عبادتیں ہیں جو آدمی اکیلا پڑھتا ہے اور اگر امام بن جائے تو نہ پڑھے؟
ج… اکیلے نماز اور امام کی نماز میں تو کوئی فرق نہیں، البتہ مقتدی، امام کے پیچھے قرأت نہیں کرے گا، باقی تمام ارکان اور دُعائیں پڑھے گا۔
کیا امام مقتدیوں کی نیت کرے گا؟
س… مقتدی حضرات باجماعت نماز میں یہ کہتے ہیں کہ پیچھے اس امام صاحب کے، لیکن امام صاحب جب مقتدیوں کے آگے مصلےٰ پر ہوتے ہیں کیا ان کو بھی یہ کہنا پڑتا ہے کہ آگے ان مقتدیوں کے، اس بارے میں تفصیل سے بتائیں۔
ج… زبان سے کہنے کی ضرورت تو مقتدیوں کو بھی نہیں، صرف یہ نیت کرنا کافی ہے کہ میں اکیلے نماز نہیں پڑھ رہا، امام کے ساتھ پڑھ رہا ہوں۔ امام کو بھی یہ نیت کرنی چاہئے کہ میں دُوسروں کی امامت کر رہا ہوں، تاہم اگر وہ نیت نہ کرے تب بھی اقتدا صحیح ہے۔
آہستہ آواز والے امام کی اقتدا
س… کیا ہمیں ایسے امام کے پیچھے نماز ادا کرنی چاہئے جس کی آواز ہم تک پہنچ تو رہی ہو لیکن یہ سمجھ میں نہ آرہا ہو کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں؟
ج… امام کی آواز پہنچے یا نہ پہنچے، اقتدا صحیح ہے اور ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں آتی۔
خلافِ ترتیب تلاوت کرنے والے امام کے پیچھے نماز
س… کیا نماز میں قرآن کو ترتیب سے پڑھنا چاہئے؟ اگر ایسا ضروری ہے تو ایسا امام جو اس چیز کی پابندی نہ کرے تو کیا اس کے پیچھے نماز جائز ہے جبکہ اس کو اس بات کا علم بھی ہو؟
ج… قرآنِ کریم کو خلافِ ترتیب پڑھنا مکروہ ہے، جبکہ قصداً ایسا کیا جائے، اور اگر سہواً ایسا ہوجائے تو مکروہ نہیں، جہاں تک میرا خیال ہے کوئی امام قصداً خلافِ ترتیب نہیں پڑھ سکتا، بھولے سے ایسا ہوسکتا ہے، اس لئے نماز جائز ہے۔
اتنی لمبی نماز نہ پڑھائیں کہ مقتدی تنگ ہوجائیں
س… ہمارے علاقے کی مسجد کے امام صاحب عام نمازوں میں اتنی طویل قرأت پڑھتے ہیں کہ بعض اوقات بوڑھے نمازی لڑکھڑاکر گر پڑتے ہیں۔ بعض دیگر مقتدی درمیان میں بیٹھ جاتے ہیں، رُکوع اور سجود اتنے طویل ہوتے ہیں کہ بعض مقتدی بیس سے تیس بار تک تسبیحات پڑھتے ہیں، تشہد اور قعدے میں اتنی دیر لگتی ہے کہ گمان ہوتا ہے کہ امام صاحب سوگئے ہیں یا پھر خدانخواستہ ․․․․․․۔ از راہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں ارشاد فرمائیے کہ ۱:امامت کے بارے میں کیا اَحکام ہیں؟ ۲:کیا رُکوع اور سجود کی تسبیحات سات سے زائد بار اور تشہد اور قعدے میں وقت بچے تو دیگر دُعائیں پڑھی جاسکتی ہیں؟
ج… آپ کے امام صاحب صحیح نہیں کرتے! امام کو چاہئے کہ نماز میں مقتدیوں کی رعایت کرے اور اتنی لمبی نماز نہ پڑھائے کہ لوگ تنگ ہوجائیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص امام ہو، وہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ مقتدیوں میں کوئی کمزور ہوگا، کوئی بیمار ہوگا، کوئی حاجت مند ہوگا۔ ایک اور حدیث میں حکم ہے کہ جماعت میں جو سب سے کمزور آدمی ہو اس کی رعایت کرتے ہوئے نماز پڑھائے۔
فرائض کی جماعت میں امام کو لقمہ دینا
س… کیا تراویح کی نماز کے علاوہ اور نمازوں مثلاً: فجر، مغرب، عشاء میں لقمہ دینا جائز ہے؟ اگر امام لقمہ قبول کرلیتا ہے تو کیا نماز فاسد ہوجاتی ہے؟ اور کیا اس سلسلے میں علماء میں کوئی اختلاف ہے؟
ج… اگر امام نے آیت غلط پڑھ دی ہو تب تو لقمہ دینا ضروری ہے، تاکہ وہ دوبارہ صحیح پڑھے، اور اگر امام بقدرِ ضرورت قرأت کرچکا تھا اس کے بعد اٹک گیا تو اس کو چاہئے کہ رُکوع کردے، مقتدیوں کو لقمہ دینے پر مجبور نہ کرے، لیکن اگر کسی کو مقتدی نے لقمہ دے دیا تب بھی نماز فاسد نہیں ہوگی۔
امام صاحب کی بھول ہمیشہ مقتدی کے غلط وضو کی وجہ سے نہیں ہوتی
س… مغرب کی باجماعت نماز میں امام صاحب دُوسری رکعت میں التحیات کے بعد کھڑے ہونا بھول گئے، لقمہ دینے پر وہ اُٹھے اور سجدہٴ سہو کے بعد نماز مکمل کرلی، نماز کے بعد امام صاحب نے فرمایا کہ: آپ مقتدیوں میں سے کسی کا وضو دُرست نہیں جو کہ یہ غلطی سرزد ہوئی، اور سرکار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی فرمایا ہے۔ آپ سے یہ بات پوچھنی ہے کہ کیا یہ درست ہے؟ کیونکہ اس وقت جماعت میں سے بارش ہونے کے سبب ہم صرف پانچ نمازی تھے، امام صاحب کی اس بات نے ہم پانچوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، میں نے ایک دُوسرے صاحب سے یہ بات بھی سنی ہے کہ جب جماعت میں امام صاحب سے کوئی غلطی ہوجاتی ہے تو اس وقت حضرت خضر علیہ السلام مسجد میں تشریف لاتے ہیں اور آدمیوں کے بھیس میں نمازیوں سے مصافحہ کرتے ہیں۔
ج… یہ کہنا تو مشکل ہے کہ امام صاحب کو جب بھی بھول ہو، اس کا سبب ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ مقتدیوں میں سے کسی کا وضو صحیح نہیں ہوگا۔ البتہ یہ کہنا صحیح ہے کہ دیگر اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہوسکتا ہے۔ آپ کے امام صاحب نے جس حدیث کا حوالہ دیا ہے وہ سننِ نسائی (ج:۱ ص:۱۵۱) میں ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک بار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں سورہٴ رُوم کی قرأت فرمائی، قرأت کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو متشابہ لگ گیا، نماز سے فارغ ہوکر فرمایا کہ: ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ٹھیک سے وضو نہیں کرتے، یہی لوگ ہیں جن کی وجہ سے ہماری قرأت میں گڑبڑ ہوتی ہے۔ بہرحال امام صاحب کی بھول کا سبب کبھی مقتدیوں کی یہ کوتاہی بھی ہوسکتی ہے، اور کبھی خود امام کی کوتاہی، بلکہ یہی اغلب ہے۔
حضرت خضر علیہ السلام کے تشریف لانے اور نمازیوں سے مصافحہ کرنے کی بات میں نے کہیں نہیں سنی، نہ پڑھی۔
امام کا اپنے بچے کے رونے کی وجہ سے نماز توڑدینا
س… ہمارے محلے کی قریبی مسجد میں جو امام مقرّر ہیں، ایک دن عشاء کی نماز کی آخری رکعت میں امام صاحب سجدے میں گئے تو انہیں مسجد سے ملحقہ اپنے مکان سے اپنے بچے کے رونے کی آواز آئی، یہ نماز صحن میں ادا کی جارہی تھی، مسجد کے ہال سے امام صاحب کے گھر ایک دروازہ کھلتا ہے، امام صاحب سجدے میں نماز چھوڑ کر اپنے گھر چلے گئے، مقتدی کافی دیر سجدے میں رہے تو ان میں سے ایک مقتدی اُٹھ گیا، دیکھا تو امام صاحب غائب ہیں، اس طرح باقی مقتدیوں نے بھی نماز توڑ دی، بعد میں مقتدیوں نے جب امام صاحب سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے اپنے بچے کے رونے کی آواز آئی تھی، میں یہ سمجھا کہ کوئی اسے اغوا کر رہا ہے، حالانکہ امام صاحب کی بیوی گھر میں موجود تھیں۔ مقتدیوں نے نماز توڑ دی، بتائیے اس صورت میں انہیں کیا کرنا چاہئے تھا یا دوبارہ نماز باجماعت پڑھانی چاہئے تھی؟ ابھی پچھلے دنوں امام صاحب امامت کے دوران قرأت کرتے ہوئے بھول گئے، بعد میں ایک مقتدی نے ان سے اس کے بارے میں مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بجائے مسئلہ بتانے کے یہ کہا کہ اس میں میرا کوئی قصور نہیں، کسی مقتدی نے وضو صحیح نہیں کیا، آپ ہی بتائیں کہ ایسے اعمال کرنے والے امام صاحب کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
ج… بچے کے رونے کی آواز سن کر امام صاحب کے لئے نماز توڑنا جائز نہیں تھا، اگر انہوں نے ایسا کیا تو یہ غلط کیا، اس سے امام صاحب اور مقتدیوں، سب کی نماز ٹوٹ گئی، اور دوبارہ جماعت سے کرانی چاہئے تھی، کسی کے وضو کرنے یا نہ کرنے کا امام کے بھولنے میں ہمیشہ دخل نہیں ہوتا، بعض مرتبہ اچھے اچھے عالم بھی بھول جاتے ہیں، یہ اتنی معیوب بات نہیں، دونوں مسئلوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امام صاحب فقہ اور نماز کے مسائل سے ناواقف ہیں، بہتر یہ ہے کہ کسی عالم کو جو قرأت بھی جانتے ہوں امام مقرّر کیا جائے۔
امام کو اپنی نماز جماعت سے زیادہ اطمینان سے پڑھنی چاہئے
س… دیکھا گیا ہے کہ پیش امام حضرات نماز کی جماعت تو بڑے اہتمام سے پڑھاتے ہیں اور بعد کی بقیہ رکعتیں جو بعد نماز جماعت ادا کرنی ہوتی ہیں، جلدی جلدی پڑھ کر نماز ختم کرلیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسا وہ دانستہ کرتے ہیں یا اس کے لئے کوئی شرعی جواز ہے؟ کیا جماعت کے علاوہ بقیہ رکعتیں سکون و آرام کے ساتھ ادا کرنی چاہئیں یا جلدی جلدی امام صاحب کی طرح؟
ج… فرض نماز تو مختصراً پڑھانے کا حکم ہے، تاکہ بیماروں، بوڑھوں اور کمزوروں کی رعایت رکھی جاسکے، اپنی تنہا نماز آدمی کو زیادہ اطمینان سے پڑھنی چاہئے، جس غلطی کی آپ نے نشاندہی فرمائی ہے، وہ واقعی لائقِ اصلاح ہے۔
امام کو سنت کے لئے جگہ تبدیل کرنا
س… امام فرائض پڑھاکر مصلےٰ سے ہٹ کر نماز سنت ادا کرے یا وہاں اسی جگہ پر؟
ج… جگہ بدل لینا اور ذرا آگے پیچھے یا دائیں بائیں ہوجانا چاہئے۔
نماز کے بعد امام کس طرف منہ کرکے بیٹھے؟
س… کیا ہر نماز باجماعت کے بعد امام صاحب کا دُعا کے لے مقتدیوں کی طرف منہ کرکے بیٹھنا ضروری ہے یا سنت ہے؟
ج… نماز کے بعد مقتدیوں کی طرف منہ کرکے بیٹھنا کوئی ضروری نہیں ہے، دائیں بائیں جس طرف چاہے بیٹھ سکتا ہے۔
امام صاحب کا نمازی کے سامنے منہ کرکے بیٹھنا جائز نہیں
س… عشاء کی نماز باجماعت کا سلام پھیر کر امام صاحب مقتدیوں کی طرف منہ کرکے دُعا مانگتے ہیں اور دُعا ختم ہوجاتی ہے، امام صاحب اب بھی مقتدیوں کی طرف منہ کرکے بیٹھتے ہیں، ٹھیک امام صاحب کے پیچھے صفِ اوّل میں ایک نہایت ضعیف البصر و ضعیف السماعت عمر رسیدہ بزرگ بیٹھتے ہیں، یہ بزرگ دُعا ختم ہونے پر حسبِ معمول سنتِ موٴکدہ ادا کرنے کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں اور نیت باندھ کر نماز ادا کرنے لگتے ہیں، امام صاحب اب بھی ان بزرگ کی طرف منہ کئے ہوئے بیٹھے رہتے ہیں۔
ج… نمازی کے سامنے اس کی طرف منہ کرکے بیٹھنا جائز نہیں، اور نمازی کے سامنے سے اُٹھ کر چلے جانا جائز ہے۔
نماز کے بعد امام کو کعبہ کی طرف پیٹھ کرکے بیٹھنا جائز ہے
س… کیا بعد نماز امام کا کعبہ کی طرف یا قبلہٴ اوّل کی طرف پیٹھ کرنا جائز ہے؟
ج… امام کو چاہئے کہ نماز کے بعد مقتدیوں کی طرف پشت کرکے نہ بیٹھے، بلکہ یا تو مقتدیوں کی طرف منہ کرکے بیٹھ جائے یا دائیں بائیں منہ کرکے بیٹھے۔
امام سے اختلاف کی بنا پر مسجدِ نبوی میں نماز نہ پڑھنا بڑی محرومی ہے
س… مسجدِ نبوی کی طرف جاکر وہاں نماز نہ پڑھنا (جو چالیس نمازوں کے برابر ہے) محض امام سے اختلاف کی بنا پر کیسا فعل ہے؟
ج… مسجدِ نبوی شریف میں نماز پڑھنا ایک ہزار نماز کے برابر ہے، حدیث شریف میں ہے کہ جس نے میری مسجد میں چالیس نمازیں ایسے طور پڑھیں کہ کوئی نماز فوت نہ ہو، اس کے لئے دوزخ سے برأت اور عذاب سے نجات کا پروانہ لکھ دیا جاتا ہے اور وہ نفاق سے بری ہوجاتا ہے۔ (مسندِ احمد ج:۳ ص:۱۵۵) ان فضائل کے باوجود محض امام سے فقہی اختلاف کی بنا پر حرمِ نبوی کی نمازیں چھوڑ دینا کتنی بڑی محرومی اور بے توفیقی ہے، اس کا اندازہ بھی کیا جاسکتا ہے․․․؟ انا لله وانا الیہ راجعون․․․!
جس امام سے ناراضی ہو اس کی اقتدا
س… کسی امام سے ناراضی ہو تو ایسی صورت میں اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
ج… امام سے کسی دُنیوی سبب سے ناراضی رکھنا بُرا ہے، نماز اس کے پیچھے جائز ہے۔
امام کی توہین کرنے والے کی اسی امام کے پیچھے نماز
س… گاوٴں کے معزّزین کا ایک اجتماع برائے فلاح و بہبود منعقد ہوا، جس میں امامِ مسجد شریک ہوئے، باتوں باتوں میں ایک شخص نے مولوی صاحب کے اعتراض پر کہا کہ مولوی بکواس کرتا ہے اور جھوٹ بولتا ہے، کیا یہ شخص مجمع عام کے سامنے امام کی بے عزّتی کرکے دوبارہ کسی جگہ فرض، واجب وغیرہ ان امام صاحب کی اقتدا میں نماز ادا کرسکتا ہے؟ اس کے لئے شرعی تعزیر یا سزا کیا ہے؟ تاکہ آئندہ کے لئے سدِباب ہوسکے اور امام صاحب کی عزّت محفوظ رہ سکے، یاد رہے کہ مذکورہ امام صاحب عرصہ دس سال سے للہ فی اللہ دینی خدمات، عیدین، جمعہ، جنازہ، دُعا وغیرہ سرانجام دے رہے ہیں۔
ج… امام کی ناحق توہین کرکے وہ شخص گناہ کا مرتکب ہوا ہے، اس کو اس سے توبہ کرنی چاہئے اور امام صاحب سے معافی مانگنی چاہئے، نماز اس کی امام صاحب کے پیچھے جائز ہے۔
اگر امام سے کسی مسئلے میں اختلاف ہوجائے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
س… میری دُکان کے سامنے مسجد ہے، آٹھ مہینے پہلے کا واقعہ ہے کہ عصر کی نماز کی جماعت ختم ہونے کے بعد ایک نمازی دوبارہ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے، ان کے برابر دُوسرے نمازی نے ٹوکا کہ تم نے ابھی جماعت سے نماز پڑھی ہے، عصر کی نماز پڑھنے کے بعد کوئی نماز پڑھنا حرام ہے، ان صاحب نے جواب دیا کہ میں پچھلی قضانماز پڑھوں گا، اس پر ٹوکنے والے نے وہی بات دُہرائی کہ کوئی بھی نماز پڑھنا حرام ہے چاہے امام صاحب سے معلوم کرلو۔ دُوسرے نمازی بھی ان ٹوکنے والے کے ساتھ مل گئے اور امام صاحب کے پاس اس نمازی کو لے آئے، امام صاحب نے بھی یہی جواب دیا کہ عصر کی نماز پڑھنے کے بعد کوئی بھی نماز پڑھنا حرام ہے۔ یہ سن کر میں نے نمازیوں سے کہا کہ میری معلومات کے تحت یہ قضانماز پڑھ سکتے ہیں، ابھی مغرب میں کم سے کم ایک گھنٹہ ہے، میرے جواب دینے پر نمازی مجھ پر پلٹ گئے اور کہنے لگے تم نے امام صاحب کی مخالفت کی ہے، اس وجہ سے اپنی نمازیں دوبارہ پڑھو۔ اس واقعے کے بعد میں نے اس مسجد میں نماز پڑھنی بند کردی، تھوڑے فاصلے پر دوسری مسجد میں باجماعت پڑھنی شروع کردی، مجھ کو آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ امام صاحب اور نمازیوں سے اس اختلاف پر دُوسری مسجد میں نماز پڑھنا کیا جائز ہے؟ اور کیا مجھ کو پچھلی نمازیں جو میں نے ان امام صاحب کے ساتھ پڑھیں دوبارہ پڑھنی پڑیں گی؟
ج… افسوس ہے کہ بے علمی کی وجہ سے آپ حضرات میں سے کسی نے صحیح مسئلہ نہیں بتایا، آپ کے سوال میں چند مسائل ہیں جنہیں الگ الگ لکھتا ہوں:
۱:… فجر اور عصر کی نماز کے بعد نفل پڑھنا جائز نہیں، لیکن قضانمازیں پڑھ سکتے ہیں، مگر لوگوں کے سامنے قضا نماز مکروہ ہے، الگ جگہ پڑھنی چاہئے۔
۲:…جس شخص کو قضا نماز پڑھنی ہو، صرف اسی شخص کا مقتدی بن سکتا ہے جو وہی قضا نماز پڑھ رہا ہو، مثلاً: ایک دن کی عصر کی نماز دو شخصوں کی فوت ہوگئی تھی، وہ دونوں جماعت کراسکتے ہیں، لیکن اگر امام کوئی نماز پڑھا رہا ہو اور مقتدی کی نماز اور ہو تو اقتدا صحیح نہیں، مثلاً: امام آج کی عصر پڑھنا چاہتا ہے اور مقتدی قضا شدہ کل کی عصر پڑھنا چاہتا ہے تو اقتدا صحیح نہیں ہوگی۔
۳:… امام سے اگر مسئلے میں اختلاف ہوجائے خواہ امام کی غلطی ہو یا مقتدی کی، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نماز صحیح ہے، اس کو نہیں لوٹایا جائے گا، اس لئے جن دوستوں نے آپ کو نماز لوٹانے کا مشورہ دیا، وہ غلط تھا، اور آپ کا اس مسجد کو چھوڑ کر دُوسری مسجد میں نماز شروع کردینا بھی اسی غلط مشورے کو قبول کرنے کا نتیجہ ہے، اس لئے یہ بھی غلطی ہے، آپ کی نماز اسی امام صاحب کے پیچھے جائز ہے۔
ایک مقتدی کی نماز خراب ہوگئی تو اس نے اسی نماز کی دُوسری جگہ امامت کی
س… منیٰ میں اپنے نزدیکی خیمے میں نماز کے لئے گیا، وہ لوگ طائف (مسافت ۵۳میل) سے حج کے لئے آئے تھے، جس کا مجھے بعد میں علم ہوا، ظہر کی نماز کا وقت تھا، انہوں نے نماز شروع کی، میں بھی ان میں شامل ہوگیا، امام جو کہ حافظِ قرآن تھا (لیکن داڑھی نہیں تھی) نے بالجہر (قرأت سے) الحمدللہ شریف اور سورة پڑھی، حالانکہ پیچھے سے کئی مرتبہ اللہ اکبر بھی کہا، دُوسری رکعت میں بھی اس نے اسی طرح قرأت سے الحمدشریف اور سورة پڑھی، اور پھر دو رکعت کے بعد سلام پھیر دیا، کیونکہ انہوں نے قصر پڑھنی تھی، میں نے بھی سلام پھیر دیا، امام صاحب کو سمجھایا کہ جناب ظہر اور عصر میں بالجہر نہیں پڑھنی چاہئے، بہرحال مجھے اس نماز سے تسلی نہیں ہوئی، چونکہ میں مقامی یعنی مکة المکرمہ کا رہنے والا تھا اس لئے میں نے قصر نماز نہیں پڑھنی تھی، بلکہ پوری ادا کرنی تھی، اس لئے میں اپنے خیمے میں آگیا جہاں میرے ساتھی اور بھائی نماز کے لئے تیار تھے، انہوں نے مجھے امامت کے لئے کہا اور میں نے ظہر کی نماز پڑھائی، برائے مہربانی یہ وضاحت فرمادیں کہ کیا یہ میرا عمل دُرست تھا؟ خاص طور پر امامت کرانا کیسا رہا؟
ج… دن کی نمازوں میں جہری قرأت دُرست نہیں، جب آپ نے مقیم ہونے کے باوجود دو رکعت پر سلام پھیر دیا تو آپ کی وہ نماز نہیں ہوئی، اس لئے آپ کا امامت کرانا صحیح تھا۔